مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نیکی کا بدی پر غالب آنا

نیکی کا بدی پر غالب آنا

نیکی کا بدی پر غالب آنا

داؤد بادشاہ ایک نیک شخص تھا۔‏ وہ خدا سے گہری محبت رکھتا،‏ غریبوں کیلئے فکرمندی دکھاتا اور انصاف کرتا تھا۔‏ تاہم،‏ اسی نیک بادشاہ نے اپنے ایک وفادار آدمی کی بیوی بت‌سبع کیساتھ زناکاری کی۔‏ بعدازاں جب اُسے پتہ چلا کہ وہ عورت حاملہ ہے تو اُس نے اسکے شوہر کو قتل کروا دیا۔‏ اسکے علاوہ اُس نے اپنے گناہ کو چھپانے کیلئے بت‌سبع سے شادی کر لی۔‏—‏۲-‏سموئیل ۱۱:‏۱-‏۲۷‏۔‏

یہ بات عیاں ہے کہ انسان بڑی حد تک دوسروں کے ساتھ نیکی کرنے کی فطری صلاحیت رکھتے ہیں۔‏ توپھر،‏ اتنی زیادہ بدی کیوں ہے؟‏ بائبل اسکی مختلف بنیادی وجوہات کی نشاندہی کرتی ہے۔‏ یہ اس بات کو بھی واضح کرتی ہے کہ خدا کیسے یسوع مسیح کے ذریعے بدی کو ہمیشہ کیلئے ختم کر دے گا۔‏

بُرائی کی طرف رغبت

داؤد بادشاہ نے بدکاری کی ایک وجہ کو بیان کِیا۔‏ جب اُسکے گناہوں کی نشاندہی کی گئی تو اُس نے اپنے گناہ کو تسلیم کِیا اور نادم ہوتے ہوئے لکھا:‏ ”‏دیکھ!‏ مَیں نے بدی میں صورت پکڑی اور مَیں گناہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔‏“‏ (‏زبور ۵۱:‏۵‏)‏ خدا کبھی بھی یہ نہیں چاہتا تھا کہ ماں کے رحم میں ایسے بچے نشوونما پائیں جو بڑے ہوکر گناہ کریں۔‏ تاہم جب آدم اور حوا نے خدا کی نافرمانی کی تو وہ گناہ سے پاک اولاد پیدا کرنے کی اپنی صلاحیت کھو بیٹھے۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ اُنکی گنہگار اولاد کے بڑھنے کیساتھ ساتھ یہ بات واضح ہو گئی کہ ”‏انسان کے دل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے۔‏“‏—‏پیدایش ۸:‏۲۱

اگر بدی کی طرف انسانی رغبت پر قابو نہ پاپا جائے تو اس سے ”‏حرامکاری۔‏ .‏ .‏ .‏ عداوتیں۔‏ جھگڑا۔‏ حسد۔‏ غصہ۔‏ تفرقے۔‏ جدائیاں۔‏ بدعتیں۔‏ بغض“‏ اور دیگر تباہ‌کُن کام واقع ہو سکتے ہیں۔‏ بائبل میں انہیں ‏”‏جسم کے کام“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ یہی انسانی کمزوری داؤد بادشاہ کے زناکاری کرنے کا سبب بنی جسکے سنگین نتائج نکلے تھے۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۱-‏۱۲‏)‏ وہ اپنی بداخلاق رغبت پر قابو پا سکتا تھا۔‏ مگر ایسا کرنے کی بجائے اُس نے بت‌سبع کے سلسلے میں اپنی بُری خواہش کو بڑھنے دیا۔‏ داؤد نے جو روش اختیار کی اُسکی بابت بعدازاں یعقوب شاگرد نے بیان کِیا:‏ ”‏ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔‏ پھر خواہش حاملہ ہوکر گناہ کو جنتی ہے اور گناہ جب بڑھ چکا تو موت پیدا کرتا ہے۔‏“‏—‏یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

پس قتل‌وغارت اور عورتوں کیساتھ زیادتی جسکا پچھلے مضمون میں ذکر کِیا گیا ہے اس بات کی واضح مثالیں ہیں کہ جب لوگ اپنی غلط خواہشوں کو پورا کرتے ہیں تو کیا واقع ہوتا ہے۔‏

صحیح علم کی کمی بدی کا سبب بنتی ہے

پولس رسول کا تجربہ لوگوں کے بُرے کام کرنے کی ایک دوسری وجہ کو نمایاں کرتا ہے۔‏ اپنی موت کے وقت تک پولس ایک مہربان اور شفیق شخص کے طور پر مشہور ہو چکا تھا۔‏ اُس نے بغیر کسی لالچ کے خود کو اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی خدمت کیلئے وقف کر دیا تھا۔‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۲:‏۷-‏۹‏)‏ تاہم،‏ وہ اپنی جوانی میں ساؤل کے نام سے مشہور تھا اور مسیحیوں کو ”‏دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن“‏ میں رہتا تھا۔‏ (‏اعمال ۹:‏۱،‏ ۲‏)‏ پولس کیوں ابتدائی مسیحیوں پر ظلم‌وستم ڈھاتا اور اسکی حمایت کرتا تھا؟‏ وہ خود ہی کہتا ہے:‏ ”‏مَیں نے .‏ .‏ .‏ نادانی سے یہ کام کئے تھے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳‏)‏ جی‌ہاں،‏ پہلے بھی پولس ”‏خدا کے بارے میں غیرت“‏ تو رکھتا تھا لیکن یہ صحیح علم کے مطابق نہیں تھی۔‏—‏رومیوں ۱۰:‏۲‏۔‏

پولس کی طرح،‏ بہتیرے خلوصدل لوگ خدا کی مرضی سے پوری طرح واقف نہ ہونے کی وجہ سے بدی کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو آگاہ کِیا:‏ ”‏وہ وقت آتا ہے کہ جو کوئی تمکو قتل کرے گا وہ گمان کرے گا کہ مَیں خدا کی خدمت کرتا ہوں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۶:‏۲‏)‏ آجکل یہوواہ کے گواہ یسوع کے ان الفاظ کی صداقت کا تجربہ کرتے ہیں۔‏ بہت سے ممالک میں خدا کی خدمت کرنے کا دعویٰ کرنے والے لوگ گواہوں کو اذیت کا نشانہ بناتے اور قتل کرتے ہیں۔‏ صاف ظاہر ہے کہ ایسی غلط قسم کی غیرت سے سچا خدا خوش نہیں ہوتا۔‏—‏۱-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۶‏۔‏

بدی کی جڑ

یسوع مسیح نے بُرائی کی بنیادی وجہ کی نشاندہی کی تھی۔‏ یسوع نے اُن مذہبی پیشواؤں سے مخاطب ہوتے ہوئے جو اسے قتل کرنا چاہتے تھے کہا:‏ ”‏تُم اپنے باپ ابلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں کو پورا کرنا چاہتے ہو۔‏ وہ شروع ہی سے خونی ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۸:‏۴۴‏)‏ یہ شیطان ہی تھا جس نے خودغرضانہ وجوہات کے باعث آدم اور حوا کو خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا تھا۔‏ اسی نافرمانی کی وجہ سے نسلِ‌انسانی گناہ اور موت کے تابع ہو گئی۔‏

شیطان کی انسانوں کو ہلاک کرنے کی خواہش کا اظہار ایوب کیساتھ اُسکے برتاؤ سے بھی ہوتا ہے۔‏ جب یہوواہ نے شیطان کو ایوب کی راستی کو آزمانے کی اجازت دے دی تو شیطان نے اسکا مال‌ودولت چھیننے کیساتھ ساتھ اسکے دس بچوں کو بھی مار ڈالا۔‏ (‏ایوب ۱:‏۹-‏۱۹‏)‏ پچھلی صدی کے دوران،‏ انسانوں نے ناکاملیت،‏ صحیح علم کی کمی اور شیطان کے انسانی معاملات میں دخل دینے کی وجہ سے بُرائی میں اضافے کا تجربہ کِیا ہے۔‏ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ شیطان کو ”‏زمین پر گرا دیا گیا اور اُسکے فرشتے بھی اُسکے ساتھ گرا دئے گئے“‏ ہیں۔‏ اسی پیشینگوئی میں یہ بھی بیان کِیا گیا کہ شیطان کا زمین پر گرا دیا جانا زمین کیلئے ”‏افسوس“‏ کا باعث ہوگا۔‏ اگرچہ شیطان انسانوں کو بُرے کام کرنے پر مجبور تو نہیں کر سکتا توبھی وہ ”‏سارے جہان کو گمراہ“‏ کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۹،‏ ۱۲‏۔‏

بُرائی کی طرف رغبت کا خاتمہ

اگر بدی کو انسانی معاشرے سے ہمیشہ کیلئے ختم کرنا ہے توپھر انسان کی بُرائی کیلئے پیدائشی رغبت،‏ صحیح علم کی کمی اور شیطان کے اختیار کا خاتمہ ضروری ہے۔‏ پہلی بات تو یہ کہ بُرائی کیلئے انسان کی پیدائشی رغبت کو کیسے ختم کِیا جا سکتا ہے؟‏

کوئی بھی ڈاکٹر یا دوائی ایسا نہیں کر سکتی۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اُن تمام لوگوں کیلئے موروثی گناہ سے چھٹکارے کا بندوبست کِیا ہے جو اس سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏یسوؔع کا خون ہمیں تمام گناہ سے پاک کرتا ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۱:‏۷‏)‏ جب کامل انسان یسوع نے خوشی سے اپنی زندگی قربان کر دی تو وہ ”‏ہمارے گناہوں کو اپنے بدن پر لئے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا تاکہ ہم گناہوں کے اعتبار سے مر کر راستبازی کے اعتبار سے جئیں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۴‏)‏ یسوع کی قربانی نے آدم کے گناہ کے اثرات کو ختم کرنا تھا۔‏ پولس رسول بیان کرتا ہے کہ یسوع مسیح نے ”‏اپنے آپ کو سب کے فدیہ میں“‏ دے دیا۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۶‏)‏ جی‌ہاں،‏ یسوع کی موت نے انسانوں کیلئے دوبارہ اُس کامل زندگی کو حاصل کرنا ممکن بنایا جسے آدم نے کھو دیا تھا۔‏

آپ شاید پوچھیں کہ اگر ۰۰۰،‏۲ سال پہلے یسوع کی موت نے انسانوں کیلئے دوبارہ کاملیت حاصل کرنا ممکن بنا دیا تھا توپھر اب تک بدی اور موت کیوں موجود ہیں؟‏ اس سوال کا جواب تلاش کرنا بُرائی کی دوسری وجہ یعنی خدا کے مقاصد کی بابت انسان کی کم‌علمی کو ختم کرنے میں ہماری مدد کر سکتا ہے۔‏

صحیح علم نیکی میں اضافے کا سبب بنتا ہے

یہوواہ خدا اور یسوع مسیح بُرائی کو ختم کرنے کے لئے جوکچھ کر رہے ہیں اس کی بابت صحیح علم حاصل کرنا کسی بھی خلوصدل شخص کو انجانے میں بھی بدی نہ کرنے اور ”‏خدا سے .‏ .‏ .‏ لڑنے والے“‏ بننے سے بچنے میں مدد دے گا۔‏ (‏اعمال ۵:‏۳۸،‏ ۳۹‏)‏ یہوواہ خدا ہماری اُن خطاؤں کو معاف کرنے کے لئے تیار ہے جو ہم نے صحیح علم کی کمی کی وجہ سے کی تھیں۔‏ اتھینے میں پولس رسول نے کہا:‏ ”‏خدا جہالت کے وقتوں سے چشم‌پوشی کرکے اب سب آدمیوں کو ہر جگہ حکم دیتا ہے کہ توبہ کریں۔‏ کیونکہ اُس نے ایک دن ٹھہرایا ہے جس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمی کی معرفت کرے گا جسے اُس نے مقرر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جِلا کر یہ بات سب پر ثابت کر دی ہے۔‏“‏—‏اعمال ۱۷:‏۳۰،‏ ۳۱‏۔‏

پولس رسول اس بات سے اچھی طرح واقف تھا کہ یسوع مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کیونکہ یسوع نے خود مُردوں میں سے زندہ ہونے کے بعد اُس سے بات کی اور اُسے ابتدائی مسیحیوں کو اذیت دینے سے روکا تھا۔‏ (‏اعمال ۹:‏۳-‏۷‏)‏ خدا کے مقاصد کا صحیح علم حاصل کرنے کے بعد پولس تبدیلی لے آیا اور یسوع کے نمونے پر عمل کرتے ہوئے ایک نیک شخص بن گیا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱؛‏ کلسیوں ۳:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ مزیدبرآں،‏ پولس نے سرگرمی سے ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری“‏ کی منادی کی۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ اپنی موت اور قیامت سے لیکر تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال کے عرصے کے دوران یسوع نے انسانوں میں سے ایسے اشخاص کو چن لیا ہے جو پولس کی مانند اُسکے ساتھ حکمرانی کریں گے۔‏—‏مکاشفہ ۵:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

گزشتہ صدی سے لیکر آج تک یہوواہ کے گواہ سرگرمی سے یسوع کے اس حکم پر عمل کر رہے ہیں:‏ ”‏پس تُم جاکر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُنکو باپ اور بیٹے اور رُوح‌اُلقدس کے نام سے بپتسمہ دو۔‏ اور اُنکو یہ تعلیم دو کہ اُن سب باتوں پر عمل کریں جنکا مَیں نے تُم کو حکم دیا۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اس پیغام کیلئے جوابی‌عمل دکھانے والے اشخاص یسوع کی آسمانی حکومت کے تحت زمین پر ہمیشہ کی زندگی کا امکان رکھتے ہیں۔‏ یسوع نے کہا:‏ ”‏ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِ‌واحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ دوسرے لوگوں کی اس علم کو حاصل کرنے میں مدد کرنا ہی دراصل سب سے بڑی نیکی ہے۔‏

جو لوگ اس خوشخبری کو قبول کرتے ہیں وہ اپنے اردگرد پھیلی ہوئی بدی کے باوجود ”‏محبت۔‏ خوشی۔‏ اطمینان۔‏ تحمل۔‏ مہربانی۔‏ نیکی۔‏ ایمانداری۔‏ حلم۔‏ پرہیزگاری“‏ جیسی خوبیاں ظاہر کرتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ یسوع کے نمونے کی نقل کرتے ہوئے وہ ”‏بدی کے عوض کسی سے بدی“‏ نہیں کرتے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۷‏)‏ بلکہ وہ ذاتی طور پر،‏ ”‏نیکی کے ذریعہ بدی پر غالب“‏ آنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۲۱؛‏ متی ۵:‏۴۴‏۔‏

بالآخر بدی کا خاتمہ

انسان بدی کے ذمہ‌دار شیطان ابلیس کو کبھی ختم نہیں کر سکتے۔‏ تاہم،‏ جلد ہی،‏ یہوواہ خدا اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے شیطان کے سر کو کچلوا دے گا۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵؛‏ رومیوں ۱۶:‏۲۰‏)‏ یہوواہ خدا اپنے بیٹے یسوع کو تمام حکومتوں کو ”‏ٹکڑے ٹکڑے اور نیست“‏ کرنے کا حکم دے گا،‏ جن میں سے بیشتر انسانی تاریخ میں بُرائی کا باعث بنی ہیں۔‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ واعظ ۸:‏۹‏)‏ جی‌ہاں،‏ اس عدالتی دن کے دوران وہ سب جو ”‏ہمارے خداوند یسوؔع کی خوشخبری کو نہیں مانتے .‏ .‏ .‏ ابدی ہلاکت کی سزا پائیں گے۔‏“‏—‏۲-‏تھسلنیکیوں ۱:‏۸،‏ ۹؛‏ صفنیاہ ۱:‏۱۴-‏۱۸‏۔‏

شیطان اور اُسکے حمایتیوں کو ختم کرنے کے بعد یسوع مسیح بچنے والے لوگوں کی راہنمائی کرے گا تاکہ وہ زمین کو اسکی اصل حالت میں لا سکیں۔‏ اسکے علاوہ یسوع مسیح بحال‌شُدہ زمین پر زندگی حاصل کرنے کے لائق تمام مُردوں کو بھی زندہ کرے گا۔‏ (‏لوقا ۲۳:‏۳۲،‏ ۳۹-‏۴۳؛‏ یوحنا ۵:‏۲۶-‏۲۹‏)‏ ایسا کرنے سے وہ بُرائی کے اُن اثرات کو بھی ختم کر دے گا جن سے نسلِ‌انسانی متاثر ہوئی ہے۔‏

یہوواہ خدا لوگوں کو یسوع مسیح کی بابت خوشخبری قبول کرنے کیلئے مجبور نہیں کرتا۔‏ وہ لوگوں کو زندگی کا باعث بننے والا علم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔‏ اب وقت ہے کہ آپ اس موقع سے فائدہ اُٹھائیں!‏ (‏صفنیاہ ۲:‏۲،‏ ۳‏)‏ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ اپنی زندگی پر اثرانداز ہونے والی بدی کا مقابلہ کرنا سیکھ جائیں گے۔‏ آپ یہ بھی دیکھنے کے قابل ہوں گے کہ یسوع کیسے بالآخر بدی پر غالب آتا ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۱-‏۱۶؛‏ ۲۰:‏۱-‏۳،‏ ۱۰؛‏ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

ساؤل نے صحیح علم کی کمی کی وجہ سے بُرے کاموں کی حمایت کی

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

کسی شخص کی خدا کا صحیح علم حاصل کرنے میں مدد کرنا ہی دراصل سب سے بڑی نیکی ہے