مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی راہ پر آٹھ بچوں کی تربیت—‏مشکل مگر خوش‌کُن

یہوواہ کی راہ پر آٹھ بچوں کی تربیت—‏مشکل مگر خوش‌کُن

میری کہانی میری زبانی

یہوواہ کی راہ پر آٹھ بچوں کی تربیت—‏مشکل مگر خوش‌کُن

از جوائےسیلن ویلن‌ٹائن

سن ۱۹۸۹ میں میرے شوہر کو ایک دوسرے مُلک میں ملازمت مل گئی۔‏ جاتے وقت اُس نے مجھ سے وعدہ کِیا کہ وہ باقاعدگی سے پیسے بھیجے گا تاکہ مَیں بچوں کی پرورش کر سکوں۔‏ مَیں کئی ہفتے اُسکا انتظار کرتی رہی لیکن مہینوں گزر جانے کے بعد بھی اُس نے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہ کِیا۔‏ اسکے باوجود مَیں خود کو یہ تسلی دیتی رہی کہ جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے وہ ضرور ہم سے رابطہ کرے گا۔‏

خاندان کی ضروریات کیلئے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے مَیں بہت پریشان ہو گئی۔‏ میری راتوں کی نیند اُڑ گئی۔‏ مَیں اکثر سوچا کرتی کہ وہ ہمیں کیسے بھول سکتا ہے؟‏ لیکن مجھے اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑا کہ وہ واقعی ہمیں بھول گیا ہے۔‏ آج اُسے گئے ۱۶ برس ہو گئے ہیں لیکن وہ ابھی تک لوٹ کر نہیں آیا۔‏ اسلئے مجھے اکیلے ہی اپنے بچوں کی پرورش کرنی پڑی۔‏ اگرچہ یہ کام بہت مشکل تھا توبھی اپنے بچوں کو یہوواہ کی راہ پر چلتے دیکھنا میرے لئے خوشی کا باعث ہے۔‏ یہ بتانے سے پہلے کہ ہم نے اس صورتحال کا سامنا کیسے کِیا،‏ مَیں آپکو اپنی زندگی کی بابت کچھ بتانا چاہتی ہوں۔‏

بائبل سے راہنمائی پانا

مَیں ۱۹۳۸ میں جمیکا کے جزیرے میں پیدا ہوئی۔‏ اگرچہ میرے والد کسی چرچ کے ممبر نہیں تھے توبھی وہ خود کو خداپرست شخص سمجھتے تھے۔‏ رات کو وہ اکثر مجھے بائبل سے زبور کی کتاب پڑھنے کیلئے کہتے تھے۔‏ جلد ہی مجھے کئی زبور زبانی یاد ہو گئے۔‏ جہاں تک میری والدہ کا تعلق ہے تو وہ ایک مقامی چرچ کی ممبر تھیں اور کبھی‌کبھار مجھے اپنے ساتھ عبادت پر لیجایا کرتی تھیں۔‏

عبادت کے ان پروگراموں میں سکھایا جاتا تھا کہ یسوع خدا ہے اور وہ بچوں سے بہت پیار کرتا ہے۔‏ اسکے علاوہ یہ سکھایا جاتا کہ خدا نیک لوگوں کو آسمان پر لیجاتا ہے اور بُرے لوگوں کو ہمیشہ کیلئے دوزخ میں ڈال دیتا ہے۔‏ یہ سب کچھ جاننے کے بعد نہ صرف مَیں پریشان ہو گئی بلکہ مجھے خدا سے خوف بھی محسوس ہونے لگا۔‏ مَیں سوچا کرتی کہ انسانوں سے محبت کرنے والا خدا کیسے ہمیں آگ میں جلا سکتا ہے؟‏

دوزخ کی آگ کا سوچ کر مَیں اکثر رات کو ڈر جاتی تھی۔‏ اسی دوران مَیں نے سیونتھ ڈے ایڈونٹسٹ چرچ سے بائبل کورس بھی کِیا۔‏ اُس سے مَیں نے یہ سیکھا کہ شریر لوگ ابد تک اذیت نہیں اُٹھائیں گے بلکہ وہ آگ میں جل کر راکھ ہو جائیں گے۔‏ یہ بات مجھے کسی حد تک معقول لگی لہٰذا مَیں نے اُنکی عبادتوں میں جانا شروع کر دیا۔‏ لیکن زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ اُنکی تعلیم نے مجھے اَور زیادہ اُلجھن میں ڈال دیا۔‏ علاوہ‌ازیں جوکچھ مَیں سیکھ رہی تھی اُس سے میری زندگی میں کسی طرح کی تبدیلی نہیں آ رہی تھی۔‏

اُس وقت بھی لوگ حرامکاری کو غلط خیال کرتے تھے۔‏ لیکن دو لوگوں یعنی ایک مرد اور عورت کا بغیر شادی کے اکٹھے رہنا گُناہ نہیں سمجھا جاتا تھا۔‏ ایک سے زیادہ مردوں یا عورتوں کیساتھ جنسی تعلقات کو حرامکاری کہا جاتا تھا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۴‏)‏ اپنے اس نظریے کی وجہ سے مَیں شادی کے بغیر ہی چھ بچوں کی ماں بن گئی۔‏

روحانی ترقی کرنا

سن ۱۹۶۵ میں یہوواہ کے گواہوں کی دو کُل‌وقتی خادمائیں ویزیلن گڈیسن اور اےتھل چیمبرز،‏ ہمارے علاقے یعنی جنوبی انگلینڈ کے شہر باتھ میں منتقل ہو گئیں۔‏ ایک دن وہ دونوں ہمارے گھر آئیں اور میرے والد کیساتھ بات‌چیت کی تو وہ اُنکے ساتھ بائبل مطالعہ کرنے کیلئے تیار ہو گئے۔‏ جب وہ مطالعہ کرانے کیلئے آتیں اور اگر مَیں گھر پر ہوتی تو وہ میرے ساتھ بھی ضرور بات‌چیت کرتی تھیں۔‏ اگرچہ مَیں یہوواہ کے گواہوں سے بڑی بدظن تھی توبھی اُنہیں غلط ثابت کرنے کیلئے مَیں نے اُنکے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏

بائبل مطالعے کے دوران مَیں بہت سے سوال پوچھتی اور گواہ مجھے بائبل سے اُنکے جواب دیتی تھیں۔‏ اُنکی مدد سے مجھے یہ پتہ چلا کہ مُردے بےخبر ہیں اور دوزخ میں اذیت نہیں اُٹھاتے۔‏ (‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰‏)‏ مَیں نے زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کی بابت بھی سیکھا۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۱،‏ ۲۹؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ اگرچہ میرے والد نے تو بائبل مطالعہ جاری نہ رکھا توبھی مَیں نے یہوواہ کے گواہوں کی مقامی کلیسیا میں اجلاسوں پر جانا شروع کر دیا۔‏ جس پُرسکون طریقے سے یہاں عبادت ہوتی تھی اُس سے مجھے یہوواہ کی بابت بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔‏ مَیں گواہوں کے بڑے اجتماعات یعنی اُنکی سرکٹ اسمبلیوں اور ڈسٹرکٹ کنونشنوں پر بھی گئی۔‏ اسطرح بائبل تعلیم نے میرے اندر یہوواہ کی پرستش کرنے کی شدید خواہش پیدا کر دی۔‏ لیکن مجھے ایک مشکل صورتحال کا سامنا تھا۔‏

اُس وقت مَیں بغیر نکاح کے ایک آدمی کیساتھ رہ رہی تھی اور اُس سے میرے تین بچے بھی تھے۔‏ بائبل سے مَیں نے سیکھ لیا تھا کہ خدا شادی سے پہلے جنسی تعلقات کی مذمت کرتا ہے اسلئے میرا ضمیر مجھے پریشان کرنے لگا۔‏ (‏امثال ۵:‏۱۵-‏۲۰؛‏ گلتیوں ۵:‏۱۹‏)‏ جوں جوں سچائی کیلئے میری محبت بڑھی خدا کے حکموں کے مطابق زندگی گزارنے کی میری خواہش بھی بڑھنے لگی۔‏ بالآخر،‏ جس آدمی کیساتھ مَیں رہ رہی تھی مَیں نے اسے یہ بتانے کا فیصلہ کر لیا کہ یا تو ہم شادی کر لیں یا پھر ایک دوسرے سے تعلق ختم کر دیں۔‏ اگرچہ وہ شخص میرے عقائد سے متفق نہیں تھا توبھی اگست ۱۵،‏ ۱۹۷۰ میں ہم نے باقاعدہ شادی کر لی۔‏ اس وقت تک مجھے گواہوں سے رابطہ رکھے ہوئے پانچ سال ہو گئے تھے۔‏ دسمبر ۱۹۷۰ میں مَیں نے یہوواہ کیلئے اپنی مخصوصیت کے اظہار میں بپتسمہ لے لیا۔‏

مَیں منادی میں اپنے پہلے دن کو کبھی نہیں بھول سکتی۔‏ مَیں بہت گھبرا رہی تھی کیونکہ مجھے یہ پتہ نہیں تھا کہ بائبل سے بات‌چیت کیسے شروع کرتے ہیں۔‏ مگر جب پہلے ہی گھر میں ہماری گفتگو جلدی سے ختم ہو گئی تو مَیں نے سکون کا سانس لیا۔‏ تاہم،‏ جلد ہی مَیں نے اپنی گھبراہٹ پر قابو پا لیا۔‏ دن کے اختتام پر مَیں بہت خوش تھی کیونکہ مَیں بہت سے لوگوں کیساتھ بائبل میں سے مختصراً بات‌چیت کرنے اور بائبل لٹریچر چھوڑنے کے قابل ہوئی تھی۔‏

خاندان کو روحانی طور پر مضبوط رکھنا

سن ۱۹۷۷ تک ہمارے آٹھ بچے ہو گئے۔‏ مَیں چاہتی تھی کہ میرا خاندان یہوواہ کی خدمت کرے لہٰذا ایسا کرنے کیلئے مَیں اُنکی ہر ممکنہ مدد کرنے کو تیار تھی۔‏ (‏یشوع ۲۴:‏۱۵‏)‏ پس باقاعدگی کیساتھ خاندانی بائبل مطالعہ کرانے کیلئے مَیں سخت محنت کرتی تھی۔‏ کبھی‌کبھار،‏ جب بچے پیراگراف پڑھ رہے ہوتے تو تھکن کی وجہ سے میری آنکھ لگ جاتی تھی اور اُنہیں مجھے جگانا پڑتا تھا۔‏ مگر ہم نے کبھی بھی جسمانی تھکاوٹ کو بائبل مطالعے کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بننے دیا تھا۔‏

مَیں اکثر بچوں کیساتھ ملکر دُعا کِیا کرتی تھی۔‏ جوں جوں وہ بڑے ہوتے گئے مَیں نے اُنہیں یہوواہ سے دُعا کرنا سکھایا۔‏ مَیں اس بات کا خاص خیال رکھتی تھی کہ تمام بچے سونے سے پہلے ذاتی دُعا ضرور کریں۔‏ چھوٹے بچوں کیساتھ مَیں خود دُعا کرتی تھی۔‏

شروع شروع میں تو میرے شوہر نے بچوں کو اجلاسوں پر لے جانے کی وجہ سے بڑی مخالفت کی۔‏ لیکن میرے اجلاس پر چلے جانے کے بعد اُس کیلئے سارے بچوں کو گھر پر رکھنا خاصا مشکل تھا۔‏ لہٰذا اُسکی مخالفت زیادہ دیر تک جاری نہ رہ سکی۔‏ شام کے وقت اُسے اپنے دوستوں سے ملنا بہت پسند تھا لیکن آٹھ بچوں کیساتھ باہر جانا اتنا آسان نہیں تھا!‏ کچھ وقت گزرنے کے بعد،‏ اُس نے کنگڈم ہال جانے کیلئے بچوں کو تیار کرنے میں میری مدد کرنا شروع کر دی۔‏

جلد ہی بچے تمام اجلاسوں پر جانے اور منادی میں حصہ لینے کے عادی ہو گئے۔‏ گرمیوں کی چھٹیوں میں وہ اکثر کلیسیا کے کُل‌وقتی خادموں کیساتھ منادی پر جایا کرتے تھے۔‏ اس سے میرے بچوں کے اندر خدا کی کلیسیا اور منادی کے کام کیلئے محبت میں اضافہ ہوا۔‏—‏متی ۲۴:‏۱۴‏۔‏

مشکل‌اوقات

خاندان کی مالی حالت کو بہتر بنانے کیلئے میرے شوہر نے دوسرے مُلک جاکر کام کرنا شروع کر دیا۔‏ وہ کافی عرصہ خاندان سے دُور رہتا مگر باقاعدگی سے ہمیں ملنے آیا کرتا تھا۔‏ تاہم،‏ ۱۹۸۹ میں،‏ جب وہ گیا تو پھر لوٹ کر گھر واپس نہ آیا۔‏ جیسےکہ مَیں نے پہلے بھی ذکر کِیا میرے شوہر کے یوں اچانک چھوڑ کر چلے جانے سے میری تو دُنیا ہی اُجڑ گئی۔‏ کئی راتیں تو مَیں نے روتے اور تسلی اور صبر کیلئے یہوواہ سے دُعا کرنے میں گزار دیں۔‏ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ اُس نے میری دُعائیں سُن لی ہیں۔‏ یسعیاہ ۵۴:‏۴ اور ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۵ جیسے صحائف نے مجھے ذہنی سکون اور زندہ رہنے کیلئے درکار قوت بخشی۔‏ اسکے علاوہ،‏ مسیحی کلیسیا کے بہن‌بھائیوں اور عزیز رشتہ‌داروں نے بھی مالی اور جذباتی طور پر میری بہت مدد کی۔‏ اس مدد کیلئے مَیں یہوواہ اور اُسکے لوگوں کی بہت شکرگزار ہوں۔‏

اسکے علاوہ بھی بہت سی مشکلات آئیں۔‏ بائبل کے برعکس چال‌چلن کی وجہ سے میری ایک بیٹی کو کلیسیا سے خارج کر دیا گیا۔‏ مَیں اپنے سب بچوں سے بہت پیار کرتی ہوں لیکن یہوواہ کیلئے وفاداری ان سے زیادہ اہم ہے۔‏ لہٰذا اس وقت کے دوران،‏ مَیں نے اور میرے دوسرے بچوں نے خارج‌شُدہ لوگوں کے سلسلے میں بائبل ہدایات پر پوری طرح عمل کِیا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۱،‏ ۱۳‏)‏ جو لوگ ہماری حالت کو نہیں سمجھتے تھے اُنہوں نے بہت زیادہ مخالفت بھی کی۔‏ تاہم،‏ جب میری بیٹی کلیسیا میں بحال ہو گئی تو اُسکے شوہر نے مجھے بتایا کہ ہمارے بائبل اُصولوں پر قائم رہنے کی وجہ سے وہ بہت متاثر ہوا تھا۔‏ اس وقت اُنکا پورا خاندان یہوواہ خدا کی خدمت کر رہا ہے۔‏

مالی مسائل کا مقابلہ کرنا

جس وقت میرا شوہر ہمیں چھوڑ کر گیا تھا اُس وقت ہمارے مالی حالات زیادہ اچھے نہیں تھے۔‏ دوسرا یہ کہ وہ ہمیں پیسے بھی نہیں بھیج رہا تھا۔‏ پس اس صورتحال نے ہمیں سادہ زندگی پر قناعت کرنا اور روحانی چیزوں کو مادی چیزوں سے زیادہ مقدم رکھنا سکھا دیا۔‏ جب بچوں نے ایک دوسرے سے پیار کرنا اور ایک دوسرے کی مدد کرنا سیکھ لی تو اُن میں اتحاد مضبوط ہو گیا۔‏ جب بڑے بچے کام کرنے لگے تو اُنہوں نے خوشی سے چھوٹے بہن‌بھائیوں کا خرچ اُٹھا لیا۔‏ مثال کے طور پر،‏ میری بڑی بیٹی مارسری نے اپنی چھوٹی بہن نکول کی تعلیم کا خرچ اُٹھا لیا۔‏ اسکے علاوہ،‏ مَیں نے بھی ایک چھوٹی سی دُکان کھول لی۔‏ میری معمولی آمدنی نے بھی مادی ضروریات پوری کرنے میں بڑی مدد دی۔‏

یہوواہ نے ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔‏ ایک مرتبہ مَیں نے ایک مسیحی بہن سے کہا کہ ہماری مالی حالت ایسی نہیں کہ ہم ڈسٹرکٹ کنونشن پر حاضر ہو سکیں۔‏ اُس نے جواب دیا:‏ ”‏جوں ہی آپ کنونشن کا اعلان سنیں تو تیاری شروع کر دیں!‏ یہوواہ آپ کیلئے بندوبست بنائے گا۔‏“‏ مَیں نے اُسکی صلاح پر عمل کِیا۔‏ واقعی یہوواہ نے بندوبست بنایا اور وہ آج تک ہمارے لئے ایسا کر رہا ہے۔‏ ہمارے خاندان نے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے کبھی کوئی اسمبلی یا کنونشن نہیں چھوڑی۔‏

سن ۱۹۸۸ میں،‏ گل‌برٹ نامی طوفان نے جمیکا کے جزیرے پر تباہی مچا دی اور ہم بھی اپنا گھر چھوڑ کر ایک محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے۔‏ جب طوفان تھوڑا تھم گیا تو مَیں اور میرا بیٹا طوفان سے متاثرہ اپنے گھر کو دیکھنے گئے۔‏ جب ہم ملبے میں اپنی چیزیں تلاش کر رہے تھے تو مجھے ایک ایسی چیز نظر آئی جو مجھے بہت پسند تھی۔‏ مگر اچانک ہی دوبارہ تیز ہوائیں چلنے لگیں پر مَیں نے اپنی پسند کی چیز کو نہ چھوڑا۔‏ میرا بیٹا شور مچانے لگا ”‏ماں ٹی‌وی سیٹ چھوڑ دو۔‏ کیا آپ بھی لوط کی بیوی کی طرح بن رہی ہیں؟‏“‏ (‏لوقا ۱۷:‏۳۱،‏ ۳۲‏)‏ بیٹے کی یہ بات سنتے ہی مَیں ہوش میں آگئی۔‏ مَیں نے بارش میں بھیگا ہوا ٹی‌وی سیٹ وہیں چھوڑ دیا اور دونوں ماں بیٹا اپنی جانیں بچانے کیلئے بھاگ کھڑے ہوئے۔‏

آج بھی جب مجھے یاد آتا ہے کہ مَیں نے ٹی‌وی سیٹ کیلئے اپنی جان خطرے میں ڈال دی تھی تو میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔‏ لیکن جب مَیں اپنے بیٹے کی اس بات کو یاد کرتی ہوں جس نے مجھے روحانی طور پر جھنجھوڑا تھا تو میرا دل خوش ہو جاتا ہے۔‏ وہ مسیحی کلیسیا سے حاصل‌کردہ تربیت کی وجہ سے مجھے بہت بڑے جسمانی اور روحانی نقصان سے بچانے کے قابل ہوا تھا۔‏

طوفان نے نہ صرف ہمارا گھربار تباہ کر دیا بلکہ ہمیں مایوس بھی کر دیا۔‏ جلد ہی ہمارے مسیحی بہن‌بھائی پہنچ گئے۔‏ اُنہوں نے ہماری حوصلہ‌افزائی کی کہ یہوواہ پر بھروسا رکھتے ہوئے اس نقصان کو برداشت کریں اور اپنی خدمت کو جاری رکھیں۔‏ اسکے علاوہ اُنہوں نے ہمیں اپنا گھر تعمیر کرنے میں بھی ہماری مدد دی۔‏ جمیکا اور دیگر ممالک سے آنے والے گواہ رضاکاروں کے محبت اور قربانی کے جذبے نے ہمیں بہت متاثر کِیا۔‏

یہوواہ خدا کو پہلا درجہ دینا

تعلیم مکمل کرنے کے بعد میری بیٹی میلان نے کُل‌وقتی خدمت شروع کر دی۔‏ پھر اُسے منادی کرنے کیلئے دوسری کلیسیا میں بھیج دیا گیا۔‏ اسکا مطلب تھا کہ اُسے اپنی ملازمت چھوڑنی ہوگی۔‏ اگرچہ اس ملازمت کی وجہ سے وہ خاندان کی کافی زیادہ مالی مدد کر رہی تھی توبھی ہمیں اعتماد تھا کہ اگر ہم بادشاہتی کاموں کو پہلا درجہ دیں گے تو یہوواہ خود ہی ہمارا خیال رکھے گا۔‏ (‏متی ۶:‏۳۳‏)‏ اسکے بعد،‏ میرے بیٹے ایوان کو بھی کُل‌وقتی خدمت کی پیشکش کی گئی۔‏ وہ خاندان کی مالی کفالت کر رہا تھا لیکن ہم سب نے اصرار کِیا کہ وہ ضرور اس پیشکش کو قبول کرے۔‏ مَیں نے کبھی بھی بچوں کو بادشاہتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے سے نہیں روکا۔‏ یقین جانیں یہوواہ نے ہمیشہ ہماری تمام ضروریات پوری کی ہیں اور ہمیں خوشی بخشی ہے۔‏ بعض‌اوقات تو ہم دیگر ضرورتمند بہن‌بھائیوں کی مدد کرنے کے قابل بھی ہوئے ہیں۔‏

آج جب مَیں اپنے بچوں کو ”‏حق پر چلتے ہوئے“‏ دیکھتی ہوں تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏ (‏۳-‏یوحنا ۴‏)‏ اس وقت میری بیٹی میلان کا شوہر سفری نگہبان کے طور پر خدمت انجام دے رہا ہے اور وہ دونوں ملکر مختلف کلیسیاؤں کا دورہ کرتے ہیں۔‏ میری بیٹی اینڈریا اور اُسکا شوہر سپیشل پائنیر ہیں اور کبھی‌کبھار عارضی طور پر سفری نگہبان کے طور پر بھی خدمت کرتے ہیں۔‏ میرا بیٹا ایوان اور اُسکی بیوی بھی سپیشل پائنیر ہیں اور وہ کلیسیا میں بزرگ کے طور پر بھی خدمت کر رہا ہے۔‏ میری ایک دوسری بیٹی ایواگے اور اُسکا شوہر جمیکا میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں کام کرتے ہیں۔‏ اسکے علاوہ جینی‌فر،‏ جینی‌ویو اور نکول اپنے اپنے شوہروں اور بچوں کیساتھ یہوواہ کے سرگرم گواہ ہیں۔‏ مارسری میرے ساتھ رہتی ہے اور ہم دونوں ماں‌بیٹی پورٹ مورنٹ کلیسیا کیساتھ ہیں۔‏ یہوواہ نے مجھے بہت برکات دی ہیں کیونکہ میرے آٹھوں بچے وفاداری سے یہوواہ کی پرستش کر رہے ہیں۔‏

وقت گزرنے کیساتھ ساتھ مجھے صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔‏ جوڑوں کے درد کے باوجود،‏ مَیں پائنیر خدمت کر رہی ہوں۔‏ کچھ عرصے سے میرے لئے اُونچے نیچے راستوں پر پیدل چلنا خاصا مشکل ہو گیا ہے۔‏ اس وجہ سے میرے لئے منادی کرنا بھی اتنا آسان نہیں۔‏ مَیں نے سائیکل چلانے کی کوشش کی اور یہ مجھے پیدل چلنے سے زیادہ آسان لگا۔‏ پس مَیں نے ایک پُرانی سائیکل خرید لی۔‏ پہلے پہل تو میرے بچوں کو مجھے سائیکل چلاتے دیکھ کر اچھا نہ لگا۔‏ لیکن وہ اس بات سے خوش تھے کہ مَیں سائیکل کی مدد سے منادی کر سکتی ہوں۔‏

جب مَیں اُن لوگوں کو سچائی میں آتے دیکھتی ہوں جن کیساتھ مَیں نے بائبل مطالعہ کِیا ہے تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے۔‏ مَیں ہمیشہ یہوواہ سے یہی دُعا کرتی ہوں کہ میرے خاندان کے تمام لوگوں کو وفاداری سے خدمت کرنے میں مدد دے۔‏ مَیں ”‏دُعا کے سننے والے“‏ خدائےعظیم یہوواہ کی بیحد شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے آٹھ بچوں کی سچائی کی راہ پر تربیت کرنے کے قابل بنایا۔‏—‏زبور ۶۵:‏۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

میرے بچے،‏ اُنکے بیاہتا ساتھی اور میرے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

اب مَیں منادی کرنے کیلئے سائیکل استعمال کرتی ہوں