مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کی نئی دُنیا میں حقیقی خوشحالی

خدا کی نئی دُنیا میں حقیقی خوشحالی

خدا کی نئی دُنیا میں حقیقی خوشحالی

یہوواہ کا گواہ ڈیوڈ * اپنی اور اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کی خاطر پیسہ کمانے کیلئے امریکہ چلا گیا۔‏ اُسے اعتماد تھا کہ اسکا یہ فیصلہ دُرست ہے۔‏ اگرچہ وہ اپنے بیوی‌بچوں کو چھوڑ کر جانا نہیں چاہتا تھا توبھی اُسے یقین تھا کہ اگر اسکے پاس زیادہ پیسہ ہو تو اُن سب کی زندگی خوشحال ہو سکتی ہے۔‏ اسلئے اُس نے امریکہ میں رہنے والے اپنے رشتہ‌داروں کی دعوت قبول کر لی اور جلد ہی اُسے وہاں ملازمت بھی مل گئی۔‏

وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ڈیوڈ کی اُمیدیں ماند پڑتی گئیں۔‏ اب اُسکے پاس روحانی کاموں کیلئے بہت کم وقت بچتا تھا۔‏ ایک وقت تو ایسا آیا کہ اُس نے خدا پر ایمان رکھنا ہی چھوڑ دیا۔‏ جب اُسے بداخلاقی کرنے کی آزمائش کا سامنا ہوا تو اُسے احساس ہوا کہ اسکی حالت کیسی ہو گئی ہے۔‏ مادی خوشحالی پر توجہ دینے کی وجہ سے وہ آہستہ‌آہستہ ہر اُس چیز سے دُور ہو گیا جو اس کیلئے اہم تھی۔‏ اُسے اپنی زندگی میں کچھ تبدیلیاں لانی تھیں۔‏

ڈیوڈ کی طرح ہر سال بہتیرے لوگ اپنی مالی حالت کو بہتر بنانے کیلئے دوسرے ملکوں کا رُخ کر رہے ہیں۔‏ تاہم،‏ اُن سب کو اسکی بہت بڑی قیمت چکانی پڑتی ہے۔‏ بعض شاید سوچیں،‏ ’‏کیا ایک شخص دولت کے پیچھے بھاگنے کیساتھ ساتھ خدا کی نظر میں بھی دولتمند بن سکتا ہے؟‏‘‏ بہت سے مشہور رائٹر اور مذہبی راہنما کہتے ہیں یہ ممکن ہے۔‏ لیکن ڈیوڈ اور دیگر لوگوں نے سیکھ لیا ہے کہ ایک چیز کا نقصان کئے بغیر دوسری چیز حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔‏—‏لوقا ۱۸:‏۲۴‏۔‏

دولت بُری چیز نہیں

بِلاشُبہ،‏ پیسہ انسان کی ایجادکردہ چیز ہے۔‏ دیگر کئی ایجادات کی طرح یہ بذاتِ‌خود کوئی بُری چیز نہیں ہے۔‏ درحقیقت،‏ یہ مبادلے کا ایک ذریعہ ہے۔‏ اسلئے اسکا صحیح استعمال ایک اچھا مقصد انجام دے سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ’‏روپیہ پناہ‌گاہ ہے۔‏‘‏ (‏واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ یہ بات بالخصوص غربت کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کے سلسلے میں سچ ہے۔‏ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ”‏روپیہ سے سب مقصد پورے ہوتے ہیں۔‏“‏—‏واعظ ۱۰:‏۱۹‏۔‏

بائبل محنت کرنے کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہے اور کاہلی سے منع کرتی ہے۔‏ ہمیں اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنی ہیں اور اگر ہمارے پاس اس سے زیادہ ہو تو ”‏محتاج کو دینے کیلئے“‏ ہمارے پاس کچھ ہوگا۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۸؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ مزیدبرآں،‏ بائبل نفس‌کُشی کی بجائے اپنی دولت سے لطف‌اندوز ہونے کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہے۔‏ یہ بیان کرتی ہے کہ ’‏اپنا بخرہ لیں‘‏ اور اپنی محنت کے پھل سے لطف اُٹھائیں۔‏ (‏واعظ ۵:‏۱۸-‏۲۰‏)‏ بائبل میں بہت سے وفادار مردوں اور عورتوں کی مثالیں پائی جاتی ہیں جو دولتمند تھے۔‏

وفادار دولتمند اشخاص

خدا کے وفادار خادم ابرہام کے پاس گلّے،‏ ریوڑ،‏ سونا،‏ چاندی اور سینکڑوں نوکرچاکر تھے۔‏ (‏پیدایش ۱۲:‏۵؛‏ ۱۳:‏۲،‏ ۶،‏ ۷‏)‏ راستباز ایوب بھی ایک نہایت دولتمند شخص تھا۔‏ اسکے پاس مویشی،‏ نوکرچاکر،‏ سونا اور چاندی تھا۔‏ (‏ایوب ۱:‏۳؛‏ ۴۲:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ یہ اشخاص ہمارے زمانے کے لوگوں سے کہیں زیادہ دولتمند تھے لیکن وہ خدا کی نظر میں بھی دولتمند تھے۔‏

پولس رسول نے ابرہام کو ”‏ان سب کا باپ“‏ کہا جو ”‏ایمان“‏ لاتے ہیں۔‏ ابرہام نہ تو بخیل تھا اور نہ ہی دولت کی ہوس رکھتا تھا۔‏ (‏رومیوں ۴:‏۱۱؛‏ پیدایش ۱۳:‏۹؛‏ ۱۸:‏۱-‏۸‏)‏ اسی طرح خدا نے خود ایوب کو ”‏کامل اور راستباز“‏ کہا۔‏ (‏ایوب ۱:‏۸‏)‏ وہ ہمیشہ غریب اور مصیبت‌زدہ لوگوں کی مدد کرتا تھا۔‏ (‏ایوب ۲۹:‏۱۲-‏۱۶‏)‏ ابرہام اور ایوب دونوں نے اپنے مال‌ودولت کی بجائے خدا پر بھروسا رکھا۔‏—‏پیدایش ۱۴:‏۲۲-‏۲۴؛‏ ایوب ۱:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ رومیوں ۴:‏۹-‏۱۲‏۔‏

اس سلسلے میں ایک اَور مثال سلیمان بادشاہ کی ہے۔‏ سلیمان کو یروشلیم میں خدا کے تخت کے وارث کے طور پر خدائی حکمت کیساتھ ساتھ بہت زیادہ دولت اور عزت سے بھی نوازا گیا۔‏ (‏۱-‏سلاطین ۳:‏۴-‏۱۴‏)‏ وہ اپنی زیادہ‌تر زندگی میں خدا کا وفادار رہا۔‏ تاہم،‏ بڑھاپے میں سلیمان کا ‏”‏دل [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کیساتھ کامل نہ رہا۔‏“‏ (‏۱-‏سلاطین ۱۱:‏۱-‏۸‏)‏ اسکی مثال مادی خوشحالی کے چند اہم خطرات کی نشاندہی کرتی ہے۔‏ آئیے ان میں سے چند پر غور کریں۔‏

دولت کے چند خطرات

سب سے بڑا خطرہ دولت اور اس سے حاصل ہونے والی چیزوں سے محبت کرنے والا بن جانا ہے۔‏ دولت کی ہوس کبھی ختم نہیں ہوتی۔‏ اپنی حکمرانی کے ابتدائی سالوں میں سلیمان نے اس رُجحان کو دوسروں میں دیکھا تھا۔‏ اس لئے اُس نے لکھا:‏ ”‏زردوست روپیہ سے آسودہ نہ ہوگا اور دولت کا چاہنے والا اُس کے بڑھنے سے سیر نہ ہوگا۔‏ یہ بھی بطلان ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۵:‏۱۰‏)‏ بعدازاں یسوع مسیح اور پولس دونوں نے مسیحیوں کو اس فریب‌خوردہ محبت سے خبردار کِیا۔‏—‏مرقس ۴:‏۱۸،‏ ۱۹؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۲‏۔‏

عموماً پیسے سے مختلف کام لئے جاتے ہیں لیکن جب یہ ہماری توجہ کا مرکز بن جاتا ہے تو ہم جھوٹ بولنے،‏ چوری کرنے اور ہیراپھیری کرنے سمیت ہر طرح کی اخلاقی آزمائش میں پڑ سکتے ہیں۔‏ یسوع کے رسولوں میں سے ایک یہوداہ اسکریوتی نے چاندی کے تیس سکوں کے بدلے یسوع کو پکڑوا دیا۔‏ (‏مرقس ۱۴:‏۱۱؛‏ یوحنا ۱۲:‏۶‏)‏ دولت سے حد سے زیادہ محبت رکھنے کی وجہ سے بعض خدا کو چھوڑ کر دولت کی پرستش کرنے لگے ہیں۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۰‏)‏ اسلئے مسیحیوں کو پیسہ کمانے کے اپنے حقیقی مقصد کی بابت ہمیشہ دیانتدار ہونا چاہئے۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۵‏۔‏

دولت کے پیچھے بھاگنے کے ایسے خطرات بھی ہیں جنہیں معمولی خیال کِیا جاتا ہے۔‏ پہلا خطرہ تو یہ ہے کہ دولت کی زیادتی خودمختاری کا میلان پیدا کر دیتی ہے۔‏ یسوع نے ’‏دولت کے فریب‘‏ کا ذکر کرتے ہوئے اس میلان کو بھی اس میں شامل کِیا۔‏ (‏متی ۱۳:‏۲۲‏)‏ اسی طرح بائبل نویس یعقوب نے بھی مسیحیوں کو خبردار کِیا کہ کاروبار کے سلسلے میں منصوبہ‌سازی کرتے وقت بھی خدا کو نہ بھولیں۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ اگرچہ پیسہ کسی حد تک خودمختاری دے سکتا ہے توبھی خدا کی بجائے پیسے پر بھروسا کرنے کا خطرہ ہر وقت موجود ہوتا ہے۔‏—‏امثال ۳۰:‏۷-‏۹؛‏ اعمال ۸:‏۱۸-‏۲۴‏۔‏

دوسرا خطرہ یہ ہے کہ دولت کے پیچھے بھاگنا کسی شخص کا بہت زیادہ وقت اور توانائی لے لیتا ہے جسکی وجہ سے وہ رفتہ‌رفتہ روحانی باتوں پر توجہ دینا چھوڑ دیتا ہے۔‏ جیساکہ ڈیوڈ کے معاملے میں ہوا جسکا شروع میں ذکر کِیا گیا تھا۔‏ (‏لوقا ۱۲:‏۱۳-‏۲۱‏)‏ دولتمند کو جوکچھ اسکے پاس ہے اُسے اپنی خوشی یا مفاد کیلئے استعمال کرنے کی آزمائش کا بھی سامنا ہوتا ہے۔‏

کیا سلیمان کا مادی چیزوں کو اپنے حواس پر قابض ہونے کی اجازت دینا اسکی روحانی تباہی کا باعث بن سکتا تھا؟‏ (‏لوقا ۲۱:‏۳۴‏)‏ وہ غیرقوموں سے شادی نہ کرنے کے خدا کے حکم سے واقف تھا۔‏ پھربھی اسکی تقریباً ایک ہزار حرمیں تھیں۔‏ (‏استثنا ۷:‏۳‏)‏ اپنی غیرقوم بیویوں کو خوش کرنے کی کوشش میں وہ سچے خدا کی پرستش کرنے کیساتھ ساتھ اُنکے دیوتاؤں کی بھی پرستش کرنے لگا۔‏ اس وجہ سے سلیمان کا دل آہستہ‌آہستہ یہوواہ خدا سے دُور ہو گیا جیساکہ اُوپر بیان کِیا گیا ہے۔‏

یہ مثالیں واضح طور پر یسوع کی مشورت کی صداقت کو ظاہر کرتی ہیں:‏ ”‏تُم خدا اور دولت دونوں کی خدمت نہیں کر سکتے۔‏“‏ (‏متی ۶:‏۲۴‏)‏ توپھر ایک مسیحی کامیابی کیساتھ آجکل کی مالی مشکلات سے کیسے نپٹ سکتا ہے؟‏ نیز مستقبل میں ایک اچھی زندگی کیلئے کیا اُمید ہے؟‏

مستقبل میں حقیقی خوشحالی

اسرائیلی قوم کے آبائی سرداروں ابرہام اور ایوب کے برعکس،‏ یسوع کے پیروکاروں کو ”‏سب قوموں کو شاگرد“‏ بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ اس حکم کو پورا کرنے کیلئے وقت اور کوشش درکار ہے جو بصورتِ‌دیگر دُنیاوی کاموں میں صرف کی جا سکتی ہے۔‏ لہٰذا،‏ کامیابی حاصل کرنے کیلئے ہمیں وہی کچھ کرنا چاہئے جو یسوع نے کہا:‏ ”‏تُم پہلے [‏خدا]‏ کی بادشاہی اور اُسکی راستبازی کی تلاش کرو تو یہ سب چیزیں بھی تمکو مل جائیں گی۔‏“‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

آخرکار جب ڈیوڈ کا اپنے خاندان اور خدا کیساتھ رشتہ تقریباً ختم ہونے والا تھا تو اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا اور اُس نے اپنی زندگی صحیح طریقے سے گزارنا شروع کر دی۔‏ یسوع کے وعدے کے مطابق جب ڈیوڈ نے دوبارہ بائبل مطالعے،‏ دُعا اور منادی کو اپنی زندگی میں اہمیت دینا شروع کی تو باقی تمام چیزیں ٹھیک ہو گئیں۔‏ اپنے بیوی‌بچوں کیساتھ اسکا رشتہ دوبارہ آہستہ‌آہستہ بہتر ہونے لگا۔‏ اسکی خوشی اور اطمینان لوٹ آیا۔‏ وہ اب بھی محنت کرتا ہے۔‏ اُسکی زندگی غریب سے امیر بننے والے شخص کی طرح بدل نہیں گئی۔‏ اُس نے اپنے تجربے سے چند قابلِ‌قدر اسباق سیکھے ہیں۔‏

اگرچہ ڈیوڈ کا پہلے یہ خیال تھا کہ امریکہ جاکر دولت کمانے کا اُس کا فیصلہ دانشمندانہ ہے لیکن اب وہ اس بات کے لئے پُرعزم ہے کہ وہ پھر کبھی پیسے کو اپنے فیصلوں پر حاوی نہیں ہونے دے گا۔‏ اب وہ جانتا ہے کہ اس کی زندگی میں سب سے اہم چیزیں ایک پُرمحبت خاندان،‏ اچھے دوست اور خدا کے ساتھ رشتہ ہے جو پیسے سے حاصل نہیں کِیا جا سکتا۔‏ (‏امثال ۱۷:‏۱۷؛‏ ۲۴:‏۲۷؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۱،‏ ۲‏)‏ بِلاشُبہ،‏ راست‌روی دولتمند ہونے سے کہیں زیادہ بیش‌قیمت ہے۔‏ (‏امثال ۱۹:‏۱؛‏ ۲۲:‏۱‏)‏ اپنے خاندان سمیت ڈیوڈ اس بات کے لئے پُرعزم ہے کہ وہ اہم چیزوں کو پہلا درجہ دے گا۔‏—‏فلپیوں ۱:‏۱۰‏۔‏

دولتمند اور اچھے اخلاقی معیار رکھنے والا معاشرہ قائم کرنے کی انسانی کوششیں ہر بار ناکام ہوئی ہیں۔‏ تاہم،‏ خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ اسکی بادشاہت میں خوشحال زندگی گزارنے کیلئے مادی اور روحانی چیزوں کی بہتات ہوگی۔‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۶؛‏ یسعیاہ ۶۵:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ یسوع نے کہا کہ حقیقی خوشی حاصل کرنے کیلئے اپنی روحانی ضروریات سے باخبر رہنا بہت ضروری ہے۔‏ (‏متی ۵:‏۳‏)‏ اسلئے خواہ ہم مادی طور پر امیر ہوں یا غریب،‏ روحانی چیزوں کو پہلا درجہ دینا ہم میں سے ہر ایک کیلئے ایک ایسی دانشمندانہ روش ہے جو ہمیں خدا کی آنے والی نئی دُنیا کیلئے تیار کر سکتی ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۷-‏۱۹‏)‏ آنے والی نئی دُنیا واقعی مادی اور روحانی طور پر خوشحال ہوگی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 2 نام بدل دیا گیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

ایوب نے اپنے مال‌ودولت کی بجائے خدا پر بھروسا کِیا

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویریں]‏

زندگی کی بیش‌قیمت چیزیں پیسے سے حاصل نہیں کی جا سکتی