مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏سب قوموں کیلئے گواہی“‏

‏”‏سب قوموں کیلئے گواہی“‏

‏”‏سب قوموں کیلئے گواہی“‏

‏”‏تُم .‏ .‏ .‏ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔‏“‏—‏اعمال ۱:‏۸‏۔‏

۱.‏ متی ۲۴:‏۱۴ میں درج پیشینگوئی کو شاگردوں نے کب اور کہاں سنا؟‏

یسوع مسیح کے متی ۲۴:‏۱۴ میں درج الفاظ اس قدر مشہور ہیں کہ کئی لوگوں کو تو یہ زبانی یاد ہیں۔‏ یہ ایک انتہائی شاندار پیشینگوئی ہے!‏ ذرا تصور کریں کہ جب شاگردوں نے ان الفاظ کو سنا ہوگا تو اُنہوں نے کیا سوچا ہوگا!‏ یہ ۳۳ عیسوی کا وقت تھا جب شاگرد یسوع کیساتھ تین سال سے رہ رہے تھے۔‏ اب وہ یروشلیم میں اس کیساتھ تھے۔‏ اُنہوں نے اسکے معجزے دیکھے اور اسکی تعلیمات سنی تھیں۔‏ اگرچہ وہ اُن بیش‌قیمت سچائیوں سے خوش تھے جو اُنہوں نے یسوع سے سیکھی تھیں توبھی وہ اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ سب اس سے خوش نہیں ہوں گے۔‏ یسوع مسیح کے دُشمن کوئی عام اشخاص نہیں تھے۔‏ وہ بڑی پہنچ اور اختیار والے تھے۔‏

۲.‏ شاگردوں کو کن خطرات اور مشکلات کا سامنا ہوگا؟‏

۲ کوہِ‌زیتون پر،‏ یسوع کیساتھ بیٹھے چار شاگردوں نے اُسکی بات بڑے دھیان سے سنی جب اُس نے اُن خطرات اور مشکلات کی بابت بتایا جنکا انہیں سامنا ہوگا۔‏ اس سے پہلے یسوع انہیں بتا چکا تھا کہ اُسے قتل کِیا جائے گا۔‏ (‏متی ۱۶:‏۲۱‏)‏ اب اُس نے یہ بات واضح کی کہ اسکے شاگردوں کو بھی سخت مخالفت کا سامنا ہوگا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏لوگ تمکو ایذا دینے کیلئے پکڑوائیں گے اور تمکو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطر سب قومیں تُم سے عداوت رکھیں گی۔‏“‏ بات صرف یہیں تک نہیں تھی۔‏ جھوٹے نبی بہتیروں کو گمراہ کر لیں گے۔‏ کچھ ٹھوکر کھائیں گے اور ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دوسرے سے عداوت رکھیں گے۔‏ اسکے علاوہ ”‏بےدینی کے بڑھ جانے سے بہتیروں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۹-‏۱۲‏۔‏

۳.‏ متی ۲۴:‏۱۴ میں درج یسوع کے الفاظ کیوں حیران‌کُن ہیں؟‏

۳ یسوع نے ایسی بےحوصلہ کرنے والی باتیں بیان کرنے کے بعد،‏ ایک ایسی بات کہی جس سے شاگرد ضرور حیران ہوئے ہوں گے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏بادشاہی کی اِس خوشخبری کی منادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کیلئے گواہی ہو۔‏ تب خاتمہ ہوگا۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴‏)‏ یسوع نے ”‏حق پر گواہی“‏ دینے کے کام کا آغاز اسرائیل سے کِیا تھا۔‏ اب یہ کام پوری دُنیا میں پھیل جائے گا۔‏ (‏یوحنا ۱۸:‏۳۷‏)‏ یہ پیشینگوئی واقعی حیران‌کُن تھی!‏ ”‏سب قوموں“‏ میں اس کام کو کرنا ایک چیلنج ہوگا۔‏ سب قوموں کی عداوت کے باوجود یہ کام کرنا ایک معجزے سے کم نہیں ہوگا۔‏ اس بہت بڑے کام کا انجام پانا یہوواہ کی عظمت،‏ طاقت،‏ محبت،‏ رحم اور صبر کو بھی ظاہر کرے گا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ اس کام سے یسوع کے شاگردوں کو اپنے ایمان اور عقیدت کو ظاہر کرنے کا موقع بھی ملے گا۔‏

۴.‏ گواہی کا کام کن لوگوں نے کرنا تھا اور یسوع نے کیا تسلی دی؟‏

۴ یسوع نے اپنے شاگردوں پر یہ واضح کر دیا کہ انہیں ایک اہم کام سونپا گیا ہے۔‏ یسوع نے آسمان پر جانے سے پہلے اپنے شاگردوں پر ظاہر ہو کر کہا:‏ ”‏جب رُوح‌اُلقدس تُم پر نازل ہوگا تو تُم قوت پاؤ گے اور یرؔوشلیم اور تمام یہوؔدیہ اور ساؔمریہ میں بلکہ زمین کی انتہا تک میرے گواہ ہوگے۔‏“‏ (‏اعمال ۱:‏۸‏)‏ بیشک،‏ دوسرے بھی ان کیساتھ شامل ہوں گے۔‏ تاہم،‏ ابھی تک شاگردوں کی تعداد بہت کم تھی۔‏ یہ بات جاننے سے انہیں کسقدر تسلی ملی ہوگی کہ خدا کی رُوح‌اُلقدس انہیں طاقت بخشے گی تاکہ وہ اس الہٰی کام کو انجام دے سکیں۔‏

۵.‏ ابتدائی شاگرد منادی کے کام کی بابت کیا بات نہیں جانتے تھے؟‏

۵ شاگرد جانتے تھے کہ انہیں خوشخبری کی منادی کرنی اور ”‏سب قوموں کو شاگرد“‏ بنانا ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ لیکن وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ گواہی کس حد تک دی جانی ہے اور خاتمہ کب آئے گا۔‏ یہ بات تو ہم بھی نہیں جانتے۔‏ ان معاملات کو یہوواہ ہی طے کرے گا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳۶‏)‏ جب گواہی کا کام اُس حد تک ہو جائے گا جس حد تک یہوواہ چاہتا ہے تو وہ اس بُرے نظام پر خاتمہ لے آئے گا۔‏ اُس وقت مسیحی جان جائیں گے کہ منادی کا کام یہوواہ کی مرضی کے مطابق پورا ہو چکا ہے۔‏ ابتدائی شاگردوں نے شاید اس حد تک گواہی دئے جانے کا تصور بھی نہ کِیا ہو۔‏

پہلی صدی میں گواہی

۶.‏ تینتیس عیسوی کے پنتِکُست پر اور اسکے تھوڑی دیر بعد کیا واقع ہوا؟‏

۶ پہلی صدی میں،‏ بادشاہتی منادی اور شاگرد بنانے کے کام کے حیران‌کُن نتائج حاصل ہوئے۔‏ یہ اُس وقت کی بات ہے جب ۳۳ عیسوی کے پنتِکُست پر تقریباً ۱۲۰ شاگرد یروشلیم کے بالاخانہ میں جمع تھے۔‏ خدا کی پاک روح اُن پر نازل ہوئی۔‏ پطرس رسول نے ایک زبردست تقریر پیش کرتے ہوئے معجزانہ طور پر رُوح‌اُلقدس نازل ہونے کی وضاحت کی اور کوئی ۰۰۰،‏۳ کے قریب لوگ ایمان لے آئے اور بپتسمہ لیا۔‏ یہ محض آغاز تھا۔‏ مذہبی راہنماؤں کی منادی کو بند کرنے کی کوششوں کے باوجود،‏ ”‏جو نجات پاتے تھے اُنکو [‏یہوواہ]‏ ہر روز اُن [‏شاگردوں]‏ میں ملا دیتا تھا۔‏“‏ جلد ہی،‏ ”‏مردوں کی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہو گئی۔‏“‏ اسکے بعد،‏ ”‏ایمان لانے والے مردوعورت خداوند کی کلیسیا میں اَور بھی کثرت سے آ ملے۔‏“‏—‏اعمال ۲:‏۱-‏۴،‏ ۸،‏ ۱۴،‏ ۴۱،‏ ۴۷؛‏ ۴:‏۴؛‏ ۵:‏۱۴‏۔‏

۷.‏ غیرقوم کرنیلیس کا مسیحی بن جانا ایک اہم واقعہ کیوں تھا؟‏

۷ کوئی تین سال بعد،‏ ۳۶ عیسوی میں ایک اَور شاندار واقعہ رُونما ہوا۔‏ غیرقوم کرنیلیس بپتسمہ لیکر مسیحی بن گیا۔‏ اس خداترس آدمی کی طرف پطرس رسول کی راہنمائی کرتے وقت یہوواہ نے ظاہر کِیا کہ ”‏سب قوموں کو شاگرد“‏ بنانے کا یسوع کا حکم مختلف ملکوں میں رہنے والے یہودیوں تک ہی محدود نہیں تھا۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۴۴،‏ ۴۵‏)‏ پیشوائی کرنے والوں کا ردِعمل کیسا تھا؟‏ جب یہودیہ کے رسولوں اور بزرگوں نے سمجھ لیا کہ خوشخبری یہودیوں کے علاوہ دیگر قوموں تک بھی سنائی جانی ہے تو اُنہوں نے خدا کی تمجید کی۔‏ (‏اعمال ۱۱:‏۱،‏ ۱۸‏)‏ اس عرصہ میں یہودیوں میں بھی منادی کا کام اَور پھل لاتا رہا۔‏ کچھ سالوں بعد،‏ غالباً ۵۸ عیسوی میں غیرقوم لوگوں کے علاوہ ”‏یہودیوں میں ہزارہا آدمی“‏ بھی ایماندار بن گئے۔‏—‏اعمال ۲۱:‏۲۰‏۔‏

۸.‏ بادشاہت کی خوشخبری لوگوں پر کیسا اثر چھوڑتی ہے؟‏

۸ پہلی صدی میں مسیحی مذہب میں آنے والوں کی تعداد حیران‌کُن تھی لیکن ہمیں اُن لوگوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہئے جنکی وجہ سے وہ ایسا کرنے کے قابل ہوئے تھے۔‏ بائبل کا جو پیغام اُنہوں نے سنا وہ نہایت مؤثر تھا۔‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ اس پیغام کو قبول کرنے کی وجہ سے اُنکی زندگیاں بدل گئیں۔‏ لوگوں نے اپنی زندگیاں اخلاقی طور پر پاک‌صاف کر لیں۔‏ اُنہوں نے نئی انسانیت پہن لی اور خدا کیساتھ میل‌ملاپ کر لیا۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ یہ بات آجکل بھی سچ ہے۔‏ خوشخبری کو قبول کرنے والے تمام لوگوں کو ابد تک زندہ رہنے کی شاندار اُمید حاصل ہوتی ہے۔‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

خدا کیساتھ کام کرنے والے

۹.‏ ابتدائی مسیحیوں کو کونسا شرف اور ذمہ‌داری ملی تھی؟‏

۹ ابتدائی مسیحیوں نے اپنی کامیابیوں کا سہرا اپنے سر نہ لیا۔‏ اُنہوں نے اس بات کو سمجھ لیا کہ خدا کے خادموں کے طور پر ان کے کام کو ”‏رُوح‌اُلقدس کی قدرت“‏ کی حمایت حاصل تھی۔‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۱۳،‏ ۱۹‏)‏ روحانی ترقی صرف اور صرف یہوواہ خدا کی بدولت حاصل ہوئی تھی۔‏ اُس زمانے کے مسیحی جانتے تھے کہ انہیں ”‏خدا کیساتھ کام“‏ کرنے کا شرف اور ذمہ‌داری ملی ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۶-‏۹‏)‏ نتیجتاً،‏ یسوع کی نصیحت کی مطابقت میں،‏ انہیں جو کام ملا تھا اس میں اُنہوں نے جانفشانی کی۔‏—‏لوقا ۱۳:‏۲۴‏۔‏

۱۰.‏ تمام قوموں کو خوشخبری سنانے کیلئے بعض ابتدائی مسیحیوں نے کونسی کوششیں کیں؟‏

۱۰ ‏’‏غیرقوموں کے رسول‘‏ کی حیثیت سے،‏ پولس نے بحروبر پر ہزاروں میل کا سفر کِیا۔‏ اُس نے رومی صوبے آسیہ اور یونان میں بیشمار کلیسیائیں قائم کیں۔‏ (‏رومیوں ۱۱:‏۱۳‏)‏ اُس نے روم اور غالباً سپین کا سفر بھی کِیا۔‏ اُس وقت،‏ ”‏مختونوں کو خوشخبری دینے کا کام پطرؔس [‏رسول]‏ کے سپرد“‏ تھا۔‏ اسکے بعد وہ بابل روانہ ہوا جہاں یہودیوں کا ایک خاص مقام تھا۔‏ (‏گلتیوں ۲:‏۷-‏۹؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۱۳‏)‏ خداوند کے کام میں محنت کرنے والے بہتیرے لوگوں میں تروفینہ اور تروفوسہ بھی شامل تھیں۔‏ پرسس نامی ایک اَور خاتون کے بارے میں بیان کِیا گیا کہ اُس نے ”‏خداوند میں بہت محنت کی۔‏“‏—‏رومیوں ۱۶:‏۱۲‏۔‏

۱۱.‏ یہوواہ نے شاگردوں کی کوششوں کو کیسے برکت بخشی؟‏

۱۱ یہوواہ نے انکی اور دوسرے سرگرم کام کرنے والوں کی کوششوں کو خوب برکت بخشی۔‏ یسوع کی تمام قوموں میں گواہی کا کام کئے جانے کی پیشینگوئی کے ۳۰ سال سے بھی کم عرصہ بعد پولس نے لکھا:‏ ”‏خوشخبری کی .‏ .‏ .‏ منادی آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی۔‏“‏ (‏کلسیوں ۱:‏۲۳‏)‏ کیا اُسوقت خاتمہ آیا؟‏ ایک لحاظ سے اسکا جواب ہاں میں ہے۔‏ یہ خاتمہ ۷۰ عیسوی میں یہودی نظام پر آیا تھا۔‏ جب رومی فوجوں نے یروشلیم اور اسکی ہیکل کو برباد کر دیا۔‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ کا یہ اٹل فیصلہ ہے کہ شیطان کے عالمگیر نظام کو ختم کرنے سے پہلے اس سے بھی کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر گواہی دی جائے گی۔‏

آجکل دی جانے والی گواہی

۱۲.‏ ابتدائی بائبل طالبعلموں نے منادی کے حکم کو کیسا خیال کِیا؟‏

۱۲ اُنیسویں صدی کے آخر پر،‏ مذہبی برگشتگی کے کافی عرصہ تک راج کرنے کے بعد سچی پرستش کو پھر سے بحال کر دیا گیا۔‏ بائبل طالبعلموں نے جو اب یہوواہ کے گواہ کہلاتے ہیں،‏ ساری زمین پر شاگرد بنانے کے حکم کو سمجھ لیا۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ سن ۱۹۱۴ کے آخر تک،‏ تقریباً ۱۰۰،‏۵ گواہوں نے منادی کے کام میں سرگرمی سے شرکت کی اور خوشخبری تقریباً ۶۸ ممالک تک پہنچ گئی۔‏ تاہم،‏ ان ابتدائی بائبل طالبعلموں نے متی ۲۴:‏۱۴ کی اہمیت کو پوری طرح نہیں سمجھا تھا۔‏ اُنیسویں صدی کے آخر تک،‏ بائبل کا بہتیری زبانوں میں ترجمہ ہو چکا تھا اور اسے بائبل سوسائٹیوں کے ذریعے چھاپا اور تقسیم کِیا جا چکا تھا۔‏ لہٰذا،‏ چند دہوں تک بائبل طالبعلموں نے سوچا کہ قوموں کو گواہی پہلے ہی دی جا چکی ہے۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ سن ۱۹۲۸ میں،‏ مینارِنگہبانی کے ایک شمارے میں خدا کی مرضی اور مقصد کی بابت کونسی واضح سمجھ دی گئی تھی؟‏

۱۳ رفتہ‌رفتہ یہوواہ نے اپنے لوگوں کو اپنی مرضی اور مقصد کی واضح سمجھ عطا کی۔‏ (‏امثال ۴:‏۱۸‏)‏ دسمبر ۱،‏ ۱۹۲۸ کے مینارِنگہبانی نے بیان کِیا:‏ ”‏کیا ہم یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ بائبل کی تقسیم سے بادشاہت کی خوشخبری کی منادی ہو چکی ہے؟‏ قطعاً نہیں!‏ بائبل کی اس تقسیم کے باوجود،‏ پوری زمین پر خدا کے اس چھوٹے دستے کیلئے ابھی تک بہت ضروری ہے کہ لٹریچر چھاپے اور خدا کے مقصد کو واضح کرے اور جس جس گھر میں یہ بائبلیں دی گئی ہیں انکے پاس دوبارہ جائے۔‏ ورنہ لوگوں کو ہمارے زمانے میں قائم ہونے والی مسیحائی حکومت کے متعلق کچھ پتہ نہیں چلے گا۔‏“‏

۱۴ مینارِنگہبانی کے اس شمارے میں مزید بیان کِیا گیا:‏ ”‏سن ۱۹۲۰ میں،‏ .‏ .‏ .‏ بائبل طالبعلموں نے متی ۲۴:‏۱۴ میں پائی جانے والی ہمارے خداوند کی پیشینگوئی کی دُرست سمجھ حاصل کر لی۔‏ اُس وقت اُنہوں نے سمجھ لیا کہ ’‏اس خوشخبری‘‏ کی منادی ساری زمین پر ہونی ہے تاکہ غیرقوموں یا سب قوموں کیلئے گواہی ہو۔‏ یہ کسی آنے والی بادشاہت کی گواہی نہیں ہے بلکہ ایسی خوشخبری ہے جو بیان کرتی ہے کہ مسیحائی بادشاہ نے زمین پر اپنی حکمرانی شروع کر دی ہے۔‏“‏

۱۵.‏ سن ۱۹۲۰ سے لیکر گواہی کا کام کیسے وسیع ہوا ہے؟‏

۱۵ اگرچہ ”‏گواہوں کا چھوٹا دستہ“‏ ۱۹۲۰ میں چھوٹا ہی تھا توبھی یہ چھوٹا نہ رہا۔‏ آئندہ سالوں میں،‏ دوسری بھیڑوں کی ”‏ایک بڑی بِھیڑ“‏ کی شناخت ہو گئی اور انہیں جمع کرنا شروع کر دیا گیا۔‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹؛‏ یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ آجکل،‏ زمین کے ۲۳۵ ملکوں میں خوشخبری کی منادی کرنے والوں کی تعداد ۸۲۹،‏۱۳،‏۶۶ ہے۔‏ اس پیشینگوئی کی کیا ہی شاندار تکمیل!‏ ”‏بادشاہی کی اس خوشخبری“‏ کی منادی اتنے بڑے پیمانے پر اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی۔‏ اس سے پہلے کبھی زمین پر اتنے زیادہ یہوواہ کے وفادار خادم نہیں رہے۔‏

۱۶.‏ گزشتہ خدمتی سال میں کیا کچھ انجام دیا گیا ہے؟‏ (‏صفحہ ۲۷-‏۳۰ پر چارٹ دیکھیں۔‏)‏

۱۶ گواہوں کی یہ بڑی بِھیڑ ۲۰۰۵ کے خدمتی سال کے دوران بہت مصروف رہی ہے۔‏ ایک ارب سے زائد گھنٹے ۲۳۵ ملکوں میں خوشخبری کا اعلان کرنے میں صرف کئے گئے۔‏ لاکھوں واپسی ملاقاتیں کی گئیں اور لاکھوں کی تعداد میں بائبل مطالعے کرائے گئے۔‏ یہوواہ کے گواہوں نے اس کام کو انجام دینے اور دوسروں تک خدا کا کلام پہنچانے کیلئے اپنا وقت اور وسائل مُفت صرف کئے ہیں۔‏ (‏متی ۱۰:‏۸‏)‏ اپنی اثرآفرین پاک روح کی بدولت،‏ یہوواہ نے اپنے خادموں کو اپنی مرضی پوری کرنے کی طاقت بخشی ہے۔‏—‏زکریاہ ۴:‏۶‏۔‏

گواہی دینے کیلئے سخت محنت کرنا

۱۷.‏ خوشخبری کی منادی کی بابت یہوواہ کے لوگ یسوع کے الفاظ کیلئے کیسا جوابی‌عمل دکھا رہے ہیں؟‏

۱۷ اگرچہ یسوع کو خوشخبری کی منادی کی پیشینگوئی کئے ہوئے ۰۰۰،‏۲ سال بیت گئے ہیں توبھی اس کام کیلئے خدا کے لوگوں کا جوش‌وجذبہ کم نہیں ہوا۔‏ ہم اس بات سے واقف ہیں کہ نیک کام کرنے میں برداشت کرنے سے ہم یہوواہ کی محبت،‏ رحم اور صبر کی خوبیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔‏ اُسکی طرح ہم بھی کسی کی ہلاکت نہیں چاہتے بلکہ ہماری خواہش ہے کہ لوگ توبہ کرکے یہوواہ کیساتھ میل‌ملاپ کر لیں۔‏ ‏(‏۲-‏کرنتھیوں ۵:‏۱۸-‏۲۰؛‏ ۲-‏پطرس ۳:‏۹‏)‏ روحانی جوش کیساتھ،‏ یہوواہ کے گواہ زمین کی انتہا تک خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۱‏)‏ اسکے نتیجے میں،‏ ہر جگہ لوگ سچائی کو قبول کرکے یہوواہ کی پُرمحبت ہدایت کے مطابق چل رہے ہیں۔‏ چند مثالوں پر غور کریں۔‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ آپ چند لوگوں کے کونسے تجربات بیان کر سکتے ہیں جنہوں نے خوشخبری کیلئے اچھا جوابی‌عمل دکھایا ہے؟‏

۱۸ چارلس مغربی کینیا میں تمباکو کی کاشت کرنے والا ایک کسان تھا۔‏ سن ۱۹۹۸ میں اُس نے تقریباً ۰۰۰،‏۸ کلوگرام تمباکو کی پیداوار حاصل کی اور پھر اُسے فروخت کِیا۔‏ اسے ایک سند سے نوازا گیا جس نے اسے تمباکو کا بہترین کسان قرار دیا۔‏ اسی دوران اُس نے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ جلد ہی،‏ اُس نے اس بات کو سمجھ لیا کہ جو کوئی تمباکو کی کاشت کرتا ہے وہ اپنے پڑوسی سے محبت رکھنے کے یسوع کے حکم کی خلاف‌ورزی کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۹‏)‏ اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد کہ ’‏تمباکو کا بہترین کسان‘‏ حقیقت میں ’‏بہترین قاتل‘‏ ہے چارلس نے تمباکو کے پودوں پر دوائی چھڑک کر اس فصل کو تلف کر دیا۔‏ اس نے مخصوصیت کی اور بپتسمہ لے لیا اور اس وقت وہ ایک باقاعدہ پائنیر اور خدمتگزار خادم ہے۔‏

۱۹ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہوواہ عالمگیر گواہی کے ذریعے قوموں کو ہلا رہا ہے اور قوموں کی مرغوب چیزیں یعنی لوگ آ رہے ہیں۔‏ (‏حجی ۲:‏۷‏)‏ پیڈرو پرتگال میں رہتا ہے۔‏ وہ ۱۳ سال کی عمر میں سیمنری چلا گیا۔‏ اسکا نصب‌العین تھا کہ ایک مشنری بنے اور لوگوں کو بائبل کی تعلیم دے۔‏ تاہم،‏ کچھ عرصے بعد اُس نے سیمنری چھوڑ دی کیونکہ اسکی کلاسوں میں بائبل پر بہت کم توجہ دی جاتی تھی۔‏ چھ سال بعد اس نے لسبن یونیورسٹی میں نفسیات کا مطالعہ کرنا شروع کر دیا۔‏ وہ اپنی خالہ کیساتھ رہتا تھا جو یہوواہ کی گواہ تھی۔‏ اُس نے بائبل کا مطالعہ کرنے کیلئے پیڈرو کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ اُس وقت پیڈرو خدا کے وجود کو نہیں مانتا تھا اور نہ ہی وہ یہ فیصلہ کر سکتا تھا کہ آیا اُسے مطالعہ کرنا چاہئے یا نہیں۔‏ اپنے اس تذبذب کی بابت اُس نے نفسیات کے پروفیسر سے بات کی۔‏ پروفیسر نے اُسے بتایا کہ نفسیات یہ تعلیم دیتی ہے کہ جو لوگ فیصلہ کرنے کی قوت نہیں رکھتے وہ خود کو کچل ڈالتے ہیں۔‏ اس پر پیڈرو نے بائبل مطالعہ کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ حال ہی میں اُس نے بپتسمہ لیا ہے اور اس وقت وہ خود دوسروں کو بائبل مطالعے کرا رہا ہے۔‏

۲۰.‏ ہم اس بات سے خوش کیوں ہیں کہ قوموں کو اتنے بڑے پیمانے پر گواہی دی جا رہی ہے؟‏

۲۰ تاحال ہم نہیں جانتے ہیں کہ کس حد تک قوموں کو گواہی دی جانی ہے۔‏ ہم اُس دن اور اُس گھڑی کو بھی نہیں جانتے کہ خاتمہ کب آئے گا۔‏ ہم تو صرف اتنا جانتے ہیں کہ یہ جلد آئے گا۔‏ ہم اس بات سے خوش ہیں کہ خوشخبری کی منادی اتنے بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے کیونکہ یہ اُن بہت سے اشاروں میں سے ایک ہے کہ خدا کی بادشاہت جلد انسانی حکومتوں کی جگہ لے لے گی۔‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ ہر گزرتے سال کیساتھ لاکھوں لوگوں کو خوشخبری کیلئے جوابی‌عمل دکھانے کا موقع دیا جا رہا ہے اور اس سے ہمارے خدا یہوواہ کی بڑائی ہوتی ہے۔‏ دُعا ہے کہ پوری زمین پر اپنے بھائیوں کیساتھ مل کر وفادار رہنے کا آپکا عزم برقرار رہے تاکہ آپ تمام قوموں کو گواہی دینے کے کام میں مصروف رہیں۔‏ ایسا کرنے سے،‏ ہم اپنی اور اپنے سننے والوں کی نجات کا باعث ہوں گے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۶‏۔‏

کیا آپکو یاد ہے؟‏

‏• متی ۲۴:‏۱۴ ایک شاندار پیشینگوئی کیوں ہے؟‏

‏• ابتدائی شاگردوں نے منادی کرنے کیلئے کونسی کوششیں کیں اور کن نتائج کیساتھ؟‏

‏• بائبل طالبعلم سب قوموں کو گواہی دینے کی ضرورت کو سمجھنے کے قابل کیسے ہوئے؟‏

‏• گزشتہ خدمتی سال کی کارگزاری پر غور کرتے ہوئے کونسی بات آپکو متاثر کرتی ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۷-‏۳۰ پر چارٹ]‏

یہوواہ کے گواہوں کے ۲۰۰۵ کے خدمتی سال کی عالمی رپورٹ

‏[‏رسالے کو دیکھیں‏]‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر نقشہ/‏تصویریں]‏

یہوواہ نے پطرس کو ہدایت دی کہ کرنیلیس اور اُسکے گھرانے کو گواہی دے

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

پولس نے خوشخبری کی منادی کرنے کیلئے بحروبر پر ہزاروں میل کا سفر کِیا