مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جھوٹے مذہب سے دُور رہیں!‏

جھوٹے مذہب سے دُور رہیں!‏

جھوٹے مذہب سے دُور رہیں!‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے کہ اُن میں سے نکل کر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ۔‏“‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۷‏۔‏

۱.‏ بہت سے خلوصدل لوگ کس اُلجھن کا شکار ہیں؟‏

بہت سے خلوصدل لوگ خدا اور اُس کے مقصد کے بارے میں سچائی نہیں جانتے۔‏ اس لئے وہ سخت افراتفری اور اُلجھن کا شکار ہیں۔‏ کروڑوں لوگ ایسے وہم،‏ روایتوں اور رسم‌ورواج کے جال میں پھنسے ہیں جو خالق کو ناپسند ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ کے رشتہ‌دار اور آس‌پڑوس میں رہنے والے لوگ دوزخ،‏ تثلیث اور موت کے بعد انسان کی جان کا زندہ رہنے جیسی جھوٹی تعلیمات پر ایمان رکھتے ہیں۔‏

۲.‏ مذہبی راہنماؤں نے کیا کِیا ہے اور اس کا کیا نتیجہ نکلا ہے؟‏

۲ لیکن انسان کو اس افراتفری میں ڈالنے کا ذمہ‌دار کون ہے؟‏ حیرانی کی بات ہے کہ یہ ذمہ‌داری مذہبی تنظیموں اور راہنماؤں ہی کے سر پر پڑتی ہے جنہوں نے خدا کے بارے میں سچائی سکھانے کی بجائے لوگوں کو جھوٹی تعلیم دی ہے۔‏ (‏مرقس ۷:‏۷،‏ ۸‏)‏ اس تعلیم کی وجہ سے بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ خدا کو خوش کر رہے ہیں جبکہ اصل میں خدا اُن کی عبادت کو قبول نہیں کرتا۔‏ جی‌ہاں،‏ جھوٹا مذہب ہی اس روحانی اُلجھن کا ذمہ‌دار ہے۔‏

۳.‏ جھوٹے مذہب کو فروغ دینے میں کون پیش پیش رہا ہے اور بائبل میں اُس کے بارے میں کیا کہا جاتا ہے؟‏

۳ جھوٹے مذہب کی بنیاد کس نے ڈالی تھی؟‏ پولس رسول اس کے بارے میں کہتا ہے کہ وہ ’‏اس جہان کا خدا‘‏ ہے جس نے ’‏بےایمانوں کی عقلوں کو اندھا کر دیا ہے تاکہ مسیح جو خدا کی صورت ہے اُس کے جلال کی خوشخبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے۔‏‘‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۴‏)‏ شیطان ہی ’‏اس جہان کا خدا‘‏ ہے۔‏ جھوٹے مذہب کو فروغ دینے میں وہ سب سے پیش پیش رہا ہے۔‏ اُس کے بارے میں پولس رسول یہ بھی بتاتا ہے کہ ”‏شیطان .‏ .‏ .‏ اپنے آپ کو نورانی فرشتہ کا ہمشکل بنا لیتا ہے۔‏ پس اگر اُس کے خادم بھی راستبازی کے خادموں کے ہمشکل بن جائیں تو کچھ بڑی بات نہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ شیطان بدی کو نیکی قرار دیتا ہے اور لوگ اُس کی باتوں میں پڑ کر جھوٹی تعلیم پر ایمان لاتے ہیں۔‏

۴.‏ موسیٰ کی شریعت میں جھوٹے نبیوں کے بارے میں کونسا حکم دیا گیا تھا؟‏

۴ غور کریں کہ یہوواہ خدا جھوٹے مذہب کو کیسا خیال کرتا ہے۔‏ موسیٰ کی شریعت میں بنی‌اسرائیل کو جھوٹے نبیوں سے خبردار کِیا گیا تھا۔‏ اگر ایک شخص لوگوں کو جھوٹی مذہبی تعلیم دیتا یا پھر اُن کو بُتوں کی پوجا کرنے پر اُکساتا تو اُسے ’‏قتل کِیا جانا تھا کیونکہ اُس نے یہوواہ سے بغاوت کرنے کی ترغیب دی تھی۔‏‘‏ (‏استثنا ۱۳:‏۱-‏۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ خدا کو جھوٹے مذہب سے سخت نفرت ہے۔‏—‏حزقی‌ایل ۱۳:‏۳‏۔‏

۵.‏ ہمیں کن آگاہیوں پر عمل کرنا چاہئے؟‏

۵ یہوواہ خدا کی طرح یسوع مسیح اور اُس کے رسولوں کو بھی جھوٹے مذہب سے نفرت تھی۔‏ یسوع نے اپنے پیروکاروں کو یوں آگاہ کِیا:‏ ”‏جھوٹے نبیوں سے خبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطن میں پھاڑنے والے بھیڑئے ہیں۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱۵؛‏ مرقس ۱۳:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ پولس رسول نے بھی لکھا تھا کہ ”‏خدا کا غضب ان آدمیوں کی تمام بےدینی اور ناراستی پر آسمان سے ظاہر ہوتا ہے جو حق کو .‏ .‏ .‏ دبائے رکھتے ہیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱:‏۱۸‏)‏ خدا کے سچے خادم ان آگاہیوں پر عمل کرکے ایسے لوگوں سے دُور رہتے ہیں جو جھوٹی تعلیم کو پھیلاتے اور خدا کے کلام کی سچائی کو دبائے رکھتے ہیں۔‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱‏۔‏

‏’‏بڑے شہر بابل‘‏ سے بھاگ نکلیں

۶.‏ بائبل میں ’‏بڑے شہر بابل‘‏ کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟‏

۶ غور کریں کہ بائبل میں جھوٹے مذہب کے لئے کونسی علامت استعمال ہوئی ہے۔‏ ہم ایک کسبی کے بارے میں پڑھتے ہیں جو بہت سی حکومتوں اور لوگوں پر اختیار رکھتی ہے۔‏ یہ کسبی بہتیرے بادشاہوں کے ساتھ حرامکاری کرتی ہے اور خدا کے خادموں کے خون کے نشے میں چُور ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱،‏ ۲،‏ ۶،‏ ۱۸‏)‏ اُس کے ماتھے پر ایک نام لکھا ہوا ہے جس سے اس کی گھناؤنی حرکتوں کا پردہ کُھل جاتا ہے۔‏ وہ نام یہ ہے:‏ ”‏بڑا شہر بابلؔ۔‏ کسبیوں اور زمین کی مکروہات کی ماں۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۷:‏۵‏۔‏

۷،‏ ۸.‏ جھوٹے مذاہب کو ایک کسبی سے کیوں تشبیہ دی گئی ہے اور اس زِناکاری کے کیا نتائج نکلے ہیں؟‏

۷ بائبل میں بڑے شہر بابل کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے اس سے ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ یہ نام دُنیا کے تمام جھوٹے مذاہب کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ یہ بات درست ہے کہ تمام جھوٹے مذاہب ایک تنظیم میں متحد نہیں ہیں لیکن وہ اپنے مقصد اور اعمال میں یک‌جا ہیں۔‏ ایک ایسی عورت کی طرح جو اپنے شوہر سے بیوفائی کرتی ہے،‏ جھوٹے مذاہب نے بھی حکومتوں کے ساتھ سمجھوتے اور معاہدے کرکے اُن کے ساتھ ناجائز تعلقات بڑھائے ہیں۔‏ یعقوب اس سلسلے میں لکھتا ہے:‏ ”‏اَے زِنا کرنے والیو!‏ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دُشمنی کرنا ہے؟‏ پس جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خدا کا دُشمن بناتا ہے۔‏“‏—‏یعقوب ۴:‏۴‏۔‏

۸ جھوٹے مذاہب اور حکومتوں کے تعاون کی وجہ سے انسان کو بہت تکلیف جھیلنی پڑی ہے۔‏ دُنیا کے سیاسی ماحول کا جائزہ لینے والے ایک افریقی عالم نے کہا:‏ ”‏سیاست اور مذہب کے میل‌ملاپ کی وجہ سے انسانی تاریخ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کا قتلِ‌عام ہوا ہے۔‏“‏ ایک اخبار میں اس سلسلے میں یوں لکھا تھا:‏ ”‏ہمارے زمانے کی سب سے ہولناک خونریزیاں .‏ .‏ .‏ مذہب کے نام میں ہو رہی ہیں۔‏“‏ یہ بات کتنی سچ ہے کہ سیاسی معاملوں میں مذہب کی مداخلت کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کا خون بہایا گیا ہے۔‏ یہاں تک کہ بڑے شہر بابل نے خدا کے خادموں کو بھی اذیت پہنچائی اور اُن کا خون بہایا ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱۸:‏۲۴‏۔‏

۹.‏ یہوواہ خدا جھوٹے مذہب پر اپنا عذاب کیسے نازل کرے گا؟‏

۹ یہوواہ خدا اس کسبی یعنی جھوٹے مذہب پر اپنا عذاب کیسے نازل کرے گا؟‏ مکاشفہ ۱۷:‏۱۶ میں لکھا ہے کہ ”‏جو دس سینگ تُو نے دیکھے وہ اور حیوان اُس کسبی سے عداوت رکھیں گے اور اُسے بیکس اور ننگا کر دیں گے اور اُس کا گوشت کھا جائیں گے اور اُس کو آگ میں جلا ڈالیں گے۔‏“‏ اس آیت میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ ایک خونخوار حیوان اُس کسبی کو مار کر اُس کا گوشت نگل جائے گا۔‏ اور جو کچھ باقی بچے گا اسے آگ میں راکھ کر دیا جائے گا۔‏ اس کا مطلب ہے کہ جلد ہی دُنیا کی تمام حکومتیں جھوٹے مذہب کو تباہ کر دیں گی کیونکہ خدا اُن کے دلوں میں یہ خیال ڈالے گا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۷:‏۱۷‏)‏ بڑے شہر بابل یعنی تمام جھوٹے مذاہب کا نام‌ونشان مٹا دیا جائے گا اور ”‏پھر کبھی اُس کا پتہ نہ ملے گا۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۸:‏۲۱‏۔‏

۱۰.‏ خدا کے خادموں کو جھوٹے مذہب کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۱۰ توپھر خدا کے سچے خادموں کو بڑے شہر بابل کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏ بائبل میں یہ حکم دیا گیا ہے:‏ ”‏اَے میری اُمت کے لوگو!‏ اُس میں سے نکل آؤ تاکہ تُم اُس کے گُناہوں میں شریک نہ ہو اور اُس کی آفتوں میں سے کوئی تُم پر نہ آ جائے۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۴‏)‏ بڑے شہر بابل پر آنے والے عذاب سے بچنے کے لئے ہمیں خود کو جھوٹے مذہب سے الگ کرنا ہوگا۔‏ یسوع نے کہا تھا کہ اخیر زمانے میں بہت سے لوگ مسیحی ہونے کا دعویٰ کریں گے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۳-‏۵‏)‏ ایسے لوگوں سے یسوع کہتا ہے کہ ”‏میری کبھی تُم سے واقفیت نہ تھی۔‏ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۲۳‏)‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کی بادشاہت کے بادشاہ یسوع مسیح نے جھوٹے مذہب کو ردّ کر دیا ہے۔‏

مسیحی جھوٹے مذہب سے کیسے دُور رہتے ہیں

۱۱.‏ جھوٹے مذہب سے دُور رہنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۱۱ سچے مسیحی جھوٹے مذہب اور جھوٹی مذہبی تعلیمات سے دُور رہتے ہیں۔‏ اس کا مطلب ہے کہ وہ نہ تو ریڈیو یا ٹیلی‌ویژن پر آنے والے مذہبی پروگراموں کو سنتے ہیں اور نہ ہی ایسی کتابیں پڑھتے ہیں جن میں خدا اور اُس کے کلام کے بارے میں جھوٹی تعلیمات ہوں۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۳۷‏)‏ اگر ایک تقریب یا تفریح کسی ایسی تنظیم کی طرف سے ہو جس کا تعلق جھوٹے مذہب سے ہے تو سچے مسیحی اس سے دُور رہتے ہیں۔‏ ہم کسی بھی طریقے سے جھوٹے مذہب کی حمایت نہیں کریں گے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۱‏)‏ اس میں ہمارا فائدہ ہے کیونکہ اس طرح ’‏کوئی شخص ہمیں اُس فیلسوفی اور لاحاصل فریب سے شکار نہ کر سکے گا جو انسانوں کی روایت اور دُنیوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے موافق۔‏‘‏—‏کلسیوں ۲:‏۸‏۔‏

۱۲.‏ ایک شخص خود کو جھوٹے مذہب سے الگ کیسے کر سکتا ہے؟‏

۱۲ بہت سے مذاہب اپنے اراکین کا اندراج کرتے ہیں۔‏ ایسی صورتحال میں اُس شخص کو کیا کرنا چاہئے جو یہوواہ کا گواہ بننا چاہتا ہے؟‏ عموماً وہ اپنے مذہبی راہنماؤں کے نام ایک خط لکھ کر اُنہیں اطلاع دے سکتا ہے کہ آئندہ وہ اُن کا ممبر نہیں رہے گا۔‏ اس کے علاوہ اُسے اپنے چال‌چلن سے ظاہر کرنا چاہئے کہ وہ ہر قسم کی روحانی آلودگی سے پاک ہے۔‏ سب لوگوں کو اُس کے اعمال سے پتہ چلنا چاہئے کہ اُس نے اپنے پہلے مذہب سے تمام ناتے توڑ دئے ہیں۔‏

۱۳.‏ جھوٹے مذہب سے دُور رہنے کے سلسلے میں پولس رسول نے کیا تاکید کی؟‏

۱۳ پولس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی کہ ”‏بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جوئے میں نہ جتو کیونکہ راستبازی اور بےدینی میں کیا میل‌جول؟‏ یا روشنی اور تاریکی میں کیا شراکت؟‏ مسیح کو بلیعال کے ساتھ کیا موافقت؟‏ یا ایماندار کا بےایمان کے ساتھ کیا واسطہ؟‏ اور خدا کے مُقدسوں کو بُتوں سے کیا مناسبت ہے؟‏ .‏ .‏ .‏ اس واسطے [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے کہ اُن میں سے نکل کر الگ رہو اور ناپاک چیز کو نہ چھوؤ۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۴-‏۱۷‏)‏ ہم جھوٹے مذہب سے دُور رہنے سے پولس کی اس نصیحت پر عمل کرتے ہیں۔‏ لیکن کیا اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایسے لوگوں سے بھی دُور رہنا چاہئے جو جھوٹے مذہب سے تعلق رکھتے ہیں؟‏

‏’‏باہر والوں کے ساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کریں‘‏

۱۴.‏ کیا ہمیں ایسے لوگوں سے دُور رہنا چاہئے جو کسی اَور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں؟‏ وضاحت کیجئے۔‏

۱۴ کیا یہوواہ کے خادموں کو ایسے لوگوں سے دُور رہنا چاہئے جو کسی اَور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں؟‏ ہرگز نہیں۔‏ سب سے بڑے حکموں میں سے دوسرا یہ ہے کہ ”‏اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۳۹‏)‏ جب ہم لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں،‏ اُن کو بائبل کی سچائیاں سکھاتے ہیں اور اُن کو جھوٹے مذہب سے الگ ہونے کی نصیحت کرتے ہیں تو ہم اُن کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں۔‏

۱۵.‏ فقرہ ”‏تُم دُنیا کے نہیں“‏ کا کیا مطلب ہے؟‏

۱۵ اگرچہ ہم لوگوں کو بائبل میں سے خوشخبری سناتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم یسوع کی اس بات پر بھی عمل کرتے ہیں:‏ ”‏تُم دُنیا کے نہیں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹‏)‏ اس آیت میں لفظ ”‏دُنیا“‏ سے مُراد وہ معاشرہ ہے جو خدا سے دُور ہو چکا ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۷-‏۱۹؛‏ ۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ دُنیا کا نہیں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اِس دُنیا کی سوچ،‏ بات‌چیت کرنے کے انداز اور ڈھنگ کو نہیں اپناتے کیونکہ یہ یہوواہ خدا کو ناپسند ہیں۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ ہم بائبل کے اس اصول پر بھی عمل کرتے ہیں کہ ”‏بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔‏“‏ اس لئے ہم ایسے لوگوں سے دوستی نہیں کرتے جو یہوواہ خدا کے معیاروں پر پورا نہیں اُترتے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۳۳‏)‏ دُنیا کے نہیں ہونے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم ”‏اپنے آپ کو دُنیا سے بیداغ رکھیں۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۲۷‏)‏ البتہ دُنیا کے نہیں ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم دُنیاوی لوگوں کے ساتھ کوئی واسطہ نہ رکھیں۔‏—‏یوحنا ۱۷:‏۱۵،‏ ۱۶؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ مسیحیوں کو اُن لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے جو بائبل کی سچائیوں کو نہیں جانتے؟‏

۱۶ توپھر ہمیں اُن لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے جو بائبل کی سچائیوں کو نہیں جانتے؟‏ پولس رسول نے کلسے کی کلیسیا کو لکھا کہ ”‏وقت کو غنیمت جان کر باہر والوں کے ساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کرو۔‏ تمہارا کلام ہمیشہ ایسا پُرفضل اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔‏“‏ (‏کلسیوں ۴:‏۵،‏ ۶‏)‏ پطرس رسول نے لکھا کہ ”‏مسیح کو خداوند جان کر اپنے دلوں میں مُقدس سمجھو اور جو کوئی تُم سے تمہاری اُمید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو مگر حلم اور خوف کے ساتھ۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏)‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی کہ وہ ”‏کسی کی بدگوئی نہ کریں۔‏ تکراری نہ ہوں بلکہ نرم‌مزاج ہوں اور سب آدمیوں کے ساتھ کمال حلیمی سے پیش آئیں۔‏“‏—‏ططس ۳:‏۲‏۔‏

۱۷ یہوواہ کے گواہ نہ تو لوگوں کے ساتھ سختی سے پیش آتے ہیں اور نہ ہی گھمنڈ کرتے ہیں۔‏ وہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ایسے لقب نہیں دیتے جن سے اُن کی توہین ہو۔‏ وہ اُس وقت بھی نرمی اختیار کرتے ہیں جب لوگ اُن سے سختی کرتے یا پھر اُنہیں بُرابھلا کہتے ہیں۔‏—‏کلسیوں ۴:‏۶؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲۴‏۔‏

‏’‏صحیح باتوں‘‏ پر عمل کریں

۱۸.‏ اُس شخص کا کیسا حال ہوگا جو دوبارہ سے جھوٹے مذہب کے دامن میں لوٹ جاتا ہے؟‏

۱۸ بائبل کی سچائیوں کے بارے میں علم حاصل کرنے کے بعد اگر ایک شخص دوبارہ سے جھوٹے مذہب کے دامن میں لوٹ جائے تو یہ کتنے افسوس کی بات ہوگی۔‏ ایسے لوگوں کے بارے میں بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏جب وہ خداوند اور مُنجی یسوؔع مسیح کی پہچان کے وسیلہ سے دُنیا کی آلودگی سے چھوٹ کر پھر اُن میں پھنسے اور اُن سے مغلوب ہوئے تو اُن کا پچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہوا۔‏ .‏ .‏ .‏ ان پر یہ سچی مثل صادق آتی ہے کہ کتا اپنی قے کی طرف رجوع کرتا ہے اور نہلائی ہوئی سُوأرنی دلدل میں لوٹنے کی طرف۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۲۰-‏۲۲‏۔‏

۱۹.‏ مسیحیوں کو ہوشیار رہنے کی ازحد ضرورت کیوں ہے؟‏

۱۹ مسیحی دن‌رات ایسے خطروں سے دوچار ہوتے ہیں جو اُنہیں خدا سے دُور کر سکتے ہیں۔‏ اس لئے ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ پولس رسول نے مسیحیوں کو خبردار کِیا کہ ”‏آیندہ زمانوں میں بعض لوگ گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیم کی طرف متوجہ ہو کر ایمان سے برگشتہ ہو جائیں گے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱‏)‏ جن ”‏آیندہ زمانوں“‏ کا ذکر پولس نے اس آیت میں کِیا ہے ہم ان میں رہ رہے ہیں۔‏ وہ لوگ جو جھوٹے مذہب سے دُور نہیں رہتے وہ روحانی اُلجھنوں کا شکار ہوتے ہیں۔‏ اُن کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ ’‏آدمیوں کی بازیگری اور مکاری کے سبب سے ان کے گمراہ کرنے والے منصوبوں کی طرف ہر ایک تعلیم کے جھوکے سے موجوں کی طرح اچھلتے بہتے پھرتے ہیں۔‏‘‏—‏افسیوں ۴:‏۱۳،‏ ۱۴‏۔‏

۲۰.‏ مسیحی خود کو جھوٹے مذہب کے بُرے اثر سے کیسے بچا کر رکھ سکتے ہیں؟‏

۲۰ ہم خود کو جھوٹے مذہب کے بُرے اثر سے کیسے بچا کر رکھ سکتے ہیں؟‏ یہوواہ خدا نے ہمیں ایسا کرنے کے لئے بہت سی سہولتیں فراہم کی ہیں۔‏ مثال کے طور پر اُس نے ہمیں اپنا کلام یعنی بائبل دیا ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہوواہ خدا ہمیں ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کے ذریعے روحانی خوراک بھی مہیا کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ ہمیں اس ”‏سخت غذا“‏ کے لئے شوق پیدا کرنا چاہئے جو ”‏پوری عمر والوں کے لئے ہوتی ہے۔‏“‏ اس کے علاوہ ہمیں اپنے بہن‌بھائیوں کے ساتھ خدا کی عبادت کے لئے جمع ہونے کا شوق بھی پیدا کرنا چاہئے۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۳،‏ ۱۴؛‏ زبور ۲۶:‏۸‏)‏ ہمیں ان سہولتوں کا بھرپور استعمال کرنا چاہئے تاکہ ہم ’‏صحیح باتوں کا خاکہ یاد رکھ کر‘‏ ان پر عمل کرتے رہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳‏)‏ ایسا کرنے سے ہم جھوٹے مذہب سے دُور رہنے میں کامیاب رہیں گے۔‏

آپ نے کیا سیکھا ہے؟‏

‏• ”‏بڑا شہر بابل“‏ کس کی علامت ہے؟‏

‏• جھوٹے مذہب سے دُور رہنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

‏• مسیحیوں کو کن خطروں سے ہوشیار رہنے کی ازحد ضرورت ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

‏”‏بڑے شہر بابل“‏ کو ایک بدکار عورت سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

‏”‏بڑے شہر بابل“‏ کو تباہ کر دیا جائے گا

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

ہم دوسرے مذاہب کے لوگوں کیساتھ ”‏حلم اور خوف“‏ سے پیش آتے ہیں