مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

غربت—‏ایک عالمگیر مسئلہ

غربت—‏ایک عالمگیر مسئلہ

غربت‏—‏ایک عالمگیر مسئلہ

برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں وِسنتے * نامی ایک شخص اکثر گلیوں میں ایک وزنی ٹھیلے کو دھکیلتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔‏ وہ گتے،‏ لوہے اور پلاسٹک کے ٹکڑے جمع کرتا ہے۔‏ رات کے وقت وہ اپنے ٹھیلے کے نیچے گتے کے ٹکڑے ڈال کر سو جاتا ہے۔‏ گاڑیوں کے بہت زیادہ شور کے باوجود وہ پوری رات بےخبر سویا رہتا ہے۔‏ ایک وقت تھا کہ اُسکے پاس ملازمت اور گھربار تھا۔‏ لیکن اب وہ گلیوں میں تنگ‌دستی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔‏

افسوس کی بات ہے کہ پوری دُنیا میں لاکھوں لوگ وِسنتے کی طرح غربت کی زندگی بسر کرتے ہیں۔‏ ترقی‌پذیر ممالک میں بہت سے لوگ سڑکوں پر یا کچی آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔‏ ان ممالک میں اندھوں،‏ لنگڑوں اور اپنے بچوں کیساتھ بھیک مانگتی ہوئی عورتوں کا نظر آنا عام بات ہے۔‏ ٹریفک سگنلز پر بچے چند پیسے حاصل کرنے کی خاطر کاروں کے درمیان بھاگتے ہوئے ٹافیاں اور دیگر چیزیں بیچنے کی کوشش کرتے ہیں۔‏

یہ بیان کرنا بہت مشکل ہے کہ اس جدید دَور میں بھی غربت ابھی تک کیوں موجود ہے۔‏ برطانوی رسالہ دی اکنامسٹ بیان کرتا ہے:‏ ”‏اگرچہ انسان نے طب،‏ تکنیک اور علم کے میدان میں اس سے پہلے کبھی اتنی ترقی نہیں کی تھی جتنی اب کی ہے توبھی وہ غربت کو ختم نہیں کر سکے۔‏“‏ بِلاشُبہ،‏ بہتیرے لوگ ان مہارتوں سے مستفید ہوتے ہیں۔‏ ترقی‌پذیر ممالک کے کئی بڑے شہروں کی سڑکوں پر نئے نئے ماڈل کی گاڑیاں دکھائی دیتی ہیں۔‏ شاپنگ سینٹرز نت‌نئی چیزوں سے بھرے ہوتے ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد ان چیزوں کو خریدتی ہے۔‏ برازیل کے دو شاپنگ سینٹرز نے ایک سکیم کے تحت ۲۳ سے ۲۴ دسمبر ۲۰۰۴ تک اپنے سینٹرز پوری رات کھلے رکھے۔‏ ایک شاپنگ سینٹر میں گاہکوں کی تفریح کیلئے رقص کا بندوبست بھی کِیا گیا۔‏ اس موقع پر وہاں تقریباً ۰۰۰،‏۰۰،‏۵ لوگ خریداری کرنے کیلئے آئے۔‏

بعض لوگ امیر ہیں لیکن لوگوں کی ایک بڑی تعداد غربت کی چکی میں پس رہی ہے۔‏ امیری اور غریبی کے درمیان پائے جانے والے اس فرق کی وجہ سے بہتیروں نے یہ نتیجہ اخذ کِیا کہ غربت کو ختم کرنا بہت ضروری ہے۔‏ برازیلی رسالے ویجا نے بیان کِیا:‏ ”‏اس سال [‏۲۰۰۵]‏ میں دُنیا کے حکمرانوں کو سب سے اہم مسئلے یعنی غربت پر بات کرنی چاہئے۔‏“‏ اسی رسالے نے غریب ممالک بالخصوص افریقہ کی مدد کیلئے ایک نئے مارشل پلان کی تجویز پر رپورٹ بھی پیش کی۔‏ * تاہم،‏ ایسی تجاویز پر عمل‌درآمد کے حوالے سے اس رسالے نے بیان کِیا:‏ ”‏ایسے منصوبوں کی کامیابی پر یقین کرنا بہت مشکل ہے۔‏ بہتیرے ممالک غریب ملکوں کو امداد دینے سے اسلئے ہچکچاتے ہیں کیونکہ امداد شاذونادر ہی اُن لوگوں تک پہنچتی ہے جو ضرورتمند ہوتے ہیں۔‏“‏ اسکی وجہ حکومتی اہلکاروں کی بدعنوانی اور ناانصافی ہے۔‏

یسوع مسیح جانتا تھا کہ غربت کا مسئلہ ہمارے زمانے تک رہیگا۔‏ اسلئے،‏ اُس نے کہا:‏ ”‏غریب غربا تو ہمیشہ تمہارے پاس ہیں۔‏“‏ (‏متی ۲۶:‏۱۱‏)‏ مگر کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ غربت کبھی ختم نہیں ہوگی؟‏ کیا اس صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے کچھ نہیں کِیا جا سکتا؟‏ سچے مسیحی غریبوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 نام بدل دیا گیا ہے۔‏

^ پیراگراف 5 مارشل پلان امریکہ کی طرف سے پیش‌کردہ ایک پروگرام تھا جسے دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ترتیب دیا گیا تھا۔‏