یہوواہ خدا کلیسیا کے بزرگوں کی تربیت کرتا ہے
یہوواہ خدا کلیسیا کے بزرگوں کی تربیت کرتا ہے
”یہوواہ حکمت بخشتا ہے۔ علموفہم اُسی کے مُنہ سے نکلتے ہیں۔“—امثال ۲:۶۔
۱، ۲. بپتسمہیافتہ بھائی کلیسیا کی خدمت میں مزید ذمہداری کیوں پانا چاہتے ہیں؟
نک نامی ایک بھائی سات سال سے کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت انجام دے رہا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ”جب مجھے بزرگ کے طور پر مقرر کِیا گیا تو مَیں نے محسوس کِیا کہ اس طرح مَیں یہوواہ کی خدمت میں زیادہ کر سکتا ہوں۔ یہ میرے لئے ان تمام نعمتوں کے لئے اپنی شکرگزاری ظاہر کرنے کا موقع تھا جو یہوواہ خدا نے مجھے بخشی ہیں۔ اس کے علاوہ مَیں کلیسیا کے بہنبھائیوں کی بھرپور خدمت کر سکتا تھا بالکل ایسے جیسے بزرگوں نے میری مدد کی تھی۔“ لیکن نک یہ بھی کہتا ہے: ”خوش ہونے کے ساتھ ساتھ مَیں تھوڑا سا فکرمند بھی تھا۔ اُس وقت مَیں ۳۰ سال کا بھی نہیں ہوا تھا۔ مَیں سوچنے لگا کہ کیا مجھ میں اتنی سمجھ اور حکمت ہے کہ مَیں ایک بزرگ کی ذمہداریوں پر پورا اُتر سکوں؟“
۲ یہوواہ خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرنے والے بھائی واقعی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ان کی خوشی کی ایک وجہ بائبل کے اس اصول میں پائی جاتی ہے: ”دینا لینے سے مبارک ہے۔“ (اعمال ۲۰:۳۵) جب ایک بپتسمہیافتہ بھائی ایک خادم یا بزرگ کے طور پر مقرر ہوتا ہے تو وہ کلیسیا کی خدمت پہلے کی نسبت زیادہ کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کلیسیا کے خادم ایسے ضروری کام کرتے ہیں جن میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس طرح وہ بزرگوں کا ہاتھ بٹاتے ہیں۔ یہ بھائی کلیسیا کی خدمت اس لئے کرتے ہیں کیونکہ وہ یہوواہ خدا اور اپنے پڑوسی سے محبت رکھتے ہیں۔—مرقس ۱۲:۳۰، ۳۱۔
۳. کئی بھائی کلیسیا کے خادم یا بزرگ بننے کے شرف سے کیوں کتراتے ہیں؟
۳ کئی بپتسمہیافتہ بھائی ایک خادم یا بزرگ بننے کے شرف سے کتراتے ہیں۔ نک کی طرح اُنہیں بھی فکر ہے کہ وہ حکمت اور تجربہ کی کمی کی وجہ سے اس ذمہداری کو نبھانے کے قابل نہیں ہیں۔ اگر آپ ایک بپتسمہیافتہ بھائی ہیں تو کیا آپ بھی اس طرح محسوس کرتے ہیں؟ واقعی ایسے خدشے غلط نہیں ہیں کیونکہ بزرگوں کو یہوواہ خدا کو حساب دینا پڑے گا کہ وہ اُس کے گلّے کے ساتھ کس طرح پیش آئے تھے۔ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”جِسے بہت دیا گیا اس سے بہت طلب کِیا جائے گا اور جِسے بہت سونپا گیا ہے اس سے زیادہ طلب کریں گے۔“—لوقا ۱۲:۴۸۔
۴. یہوواہ خدا کلیسیا کے خادموں اور بزرگوں کی مدد کیسے کرتا ہے؟
۴ البتہ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا کلیسیا کے خادموں اور بزرگوں کو اپنی ذمہداریوں پر پورا اُترنے کے لئے مدد فراہم کرتا ہے۔ پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا تھا کہ یہوواہ خدا خادموں اور بزرگوں کو اپنی پاک روح سے نوازتا ہے۔ اور جب وہ خود میں اس پاک روح کے پھل پیدا کرتے ہیں تو وہ خدا کے گلّے کی گلّہبانی کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ (اعمال ۲۰:۲۸؛ گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) اس کے علاوہ یہوواہ ان بھائیوں کی تربیت کرنے سے اِنہیں حکمت، علم اور فہم بھی بخشتا ہے۔ (امثال ۲:۶) آئیے ہم تین ایسے طریقوں پر غور کرتے ہیں جن سے یہوواہ کلیسیا کے نگہبانوں کی تربیت کرتا ہے۔
تجربہکار بزرگوں کے ذریعے
۵. پطرس اور یوحنا تعلیم دینے میں ماہر کیوں تھے؟
۵ جب پطرس رسول اور یوحنا رسول کو یہودیوں کے صدرِعدالت میں پیش کِیا گیا تو قاضیوں نے اُن کے بارے میں کہا کہ یہ لوگ ”اَنپڑھ اور ناواقف آدمی“ ہیں۔ پطرس اور یوحنا کو پڑھنالکھنا ضرور آتا تھا لیکن اُنہوں نے یہودی علما سے پاک صحائف کی تعلیم حاصل نہیں کی تھی۔ اس کے باوجود تمام رسول تعلیم دینے میں ماہر تھے۔ بہت سے ایسے لوگ جن کو وہ تعلیم دیتے، ایمان لا رہے تھے۔ یہ آدمی جن کو یہودی پیشوا اَنپڑھ سمجھتے تھے، تعلیم دینے میں اتنے ماہر کیسے بن گئے تھے؟ پطرس اور یوحنا کی باتوں کو سُن کر صدرِعدالت کے قاضیوں نے ”پہچانا کہ یہ یسوؔع کے ساتھ رہے ہیں۔“ (اعمال ۴:۱-۴، ۱۳) یہ بات سچ ہے کہ کچھ عرصہ پہلے رسولوں نے یہوواہ کی پاک روح بھی پائی تھی۔ (اعمال ۱:۸) لیکن اُن کی مہارت کی وجہ یہ تھی کہ اُنہوں نے یسوع مسیح سے تربیت پائی تھی۔ جب یسوع زمین پر تھا تو اُس نے اپنے رسولوں کو دو باتیں سکھائیں۔ ایک تو یہ کہ وہ لوگوں کو کیسے تعلیم دیں تاکہ وہ اُس پر ایمان لائیں۔ اور دوسری یہ کہ جب یہ لوگ ایمان لا کر خدا کے گلّے کا حصہ بن جائیں تو رسول اُن کی تربیت کیسے کریں تاکہ وہ روحانی طور پر ترقی کر سکیں۔—متی ۱۱:۲۹؛ ۲۰:۲۴-۲۸؛ ۱-پطرس ۵:۴۔
۶. یسوع اور پولس نے دوسروں کی تربیت کرنے میں کیسی مثال قائم کی؟
۶ جب یسوع کو موت سے جی اُٹھایا گیا تو اُس نے اُن بھائیوں کی تربیت کرنا جاری رکھا جن کو اُس نے گلّے کی گلّہبانی کرنے کے لئے مقرر کِیا تھا۔ (مکاشفہ ۱:۱؛ ۲:۱–۳:۲۲) مثال کے طور پر اُس نے پولس کو بزرگ کے طور پر مقرر کرکے اُسے تربیت دی۔ (اعمال ۲۲:۶-۱۰) پولس رسول اس تربیت کا بہت شکرگزار تھا اور اُس نے دوسرے بزرگوں کو بھی وہ باتیں سکھائیں جو اُس نے سیکھی تھیں۔ (اعمال ۲۰:۱۷-۳۵) مثال کے طور پر پولس بہت سال تک تیمتھیس کو تربیت دیتا رہا تاکہ وہ خدا کی خدمت میں ایک ’ایسا کام کرنے والا‘ ثابت ہو ”جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے۔“ (۲-تیمتھیس ۲:۱۵) پولس اور تیمتھیس ایک دوسرے کے بہت قریب ہو گئے تھے۔ پولس نے تیمتھیس کے بارے میں لکھا: ”جیسے بیٹا باپ کی خدمت کرتا ہے ویسے ہی اُس نے میرے ساتھ خوشخبری پھیلانے میں خدمت کی۔“ (فلپیوں ۲:۲۲) پولس اس کوشش میں نہیں تھا کہ لوگ اُس کی پیروی کریں بلکہ وہ یہ کہہ کر اُن کی حوصلہافزائی کرتا کہ ”تُم میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔“—۱-کرنتھیوں ۱۱:۱۔
۷، ۸. (ا) جب کلیسیا کے بزرگ یسوع اور پولس کی مثال پر عمل کرتے ہیں تو اس کے کیا نتیجہ ہوتا ہے؟ مثال دے کر بیان کریں۔ (ب) کلیسیا کے بزرگوں کو بھائیوں کی تربیت کب شروع کرنی چاہئے؟
۷ یسوع اور پولس کی طرح تجربہکار بزرگ بھی کلیسیا کے بپتسمہیافتہ بھائیوں کی تربیت کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں چید نامی ایک بھائی کے بیان پر غور کریں جسے کچھ عرصہ پہلے کلیسیا کے بزرگ کے طور پر مقرر کِیا گیا۔ وہ کہتا ہے: ”کلیسیا کے کئی تجربہکار بزرگوں نے بچپن ہی سے میری تربیت کرنا شروع کر دی تھی تاکہ مَیں روحانی طور پر مضبوط بن جاؤں۔ چونکہ میرے والد یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں اس لئے کلیسیا کے بزرگوں نے مجھ میں بہت دلچسپی لی۔
یوں سمجھئے کہ روحانی طور پر وہ ہی میرے باپ تھے۔ اُنہوں نے مجھے مُنادی کے کام میں مہارت حاصل کرنا سکھایا۔ اور جب مجھے کلیسیا میں ذمہداریاں ملنا شروع ہو گئیں تو ایک بزرگ نے میری تربیت کی تاکہ مَیں ان پر کامیابی سے پورا اُتر سکوں۔“۸ چید کی مثال سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ سمجھدار بزرگ بھائیوں کی تربیت کرنا اُس وقت کے لئے نہیں چھوڑتے جب اُنہیں خادموں کے طور پر مقرر کِیا جا سکے۔ نہیں، بلکہ وہ اس سے بہت پہلے ہی ایسے بھائیوں کی تربیت کرنے لگتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خادموں اور بزرگوں کے طور پر مقرر ہونے کی کچھ شرطیں ہوتی ہیں جن پر بھائیوں کو پورا اُترنا پڑتا ہے۔ بائبل میں لکھا ہے کہ یہ بھائی خدمت کا کام شروع کرنے سے ”پہلے آزمائے جائیں“ کہ آیا وہ خدا کے اِن معیاروں پر پورا اُتر رہے ہیں یا نہیں۔—۱-تیمتھیس ۳:۱-۱۰۔
۹. کلیسیا کے تجربہکار بزرگ بپتسمہیافتہ بھائیوں کے سلسلے میں کونسی ذمہداری رکھتے ہیں اور کیوں؟
۹ چونکہ بپتسمہیافتہ بھائیوں کو آزمایا جائے گا اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ آزمانے سے پہلے اُنہیں تربیت دی جائے۔ فرض کریں کہ ایک طالبعلم کو تعلیم دئے بغیر ہی ایک بہت مشکل امتحان دینے کو کہا جائے۔ کیا وہ امتحان میں پاس ہو سکے گا؟ جب تک اُسے سکھایا نہ جائے وہ کیسے پاس ہو سکتا ہے۔ البتہ اچھے اُستاد اپنے طالبعلموں کو محض پاس ہونے کے لئے تعلیم نہیں دیتے بلکہ اُنہیں سیکھی ہوئی باتوں کو عمل میں لانے کی تعلیم بھی دیتے ہیں۔ اسی طرح کلیسیا کے بزرگ بپتسمہیافتہ بھائیوں کو خود میں وہ خوبیاں پیدا کرنے کی تربیت دیتے ہیں جو خادم یا بزرگ کے طور پر مقرر ہونے کے لئے لازمی ہیں۔ ایک اچھے اُستاد کی طرح اُن کی کوشش صرف یہ نہیں ہوتی کہ یہ بھائی کلیسیا کی خدمت کرنے کے لئے مقرر ہو جائیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ بھائی کلیسیا کی خدمت کرنے میں ان خوبیوں کو کام میں لانا بھی سیکھ لیں۔ (۲-تیمتھیس ۲:۲) اِس کے علاوہ بپتسمہیافتہ بھائیوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ خود بھی ایسی خوبیاں پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ (ططس ۱:۵-۹) ایسا کرنے میں اگر کلیسیا کے تجربہکار بزرگ اُن کی مدد کرتے ہیں تو یہ بھائی جلد ہی اپنی منزل تک پہنچ جائیں گے۔
۱۰، ۱۱. کلیسیا کے بزرگ کن طریقوں سے بھائیوں کی تربیت کر سکتے ہیں؟
۱۰ کلیسیا کے بزرگ کن طریقوں سے بھائیوں کی تربیت کر سکتے ہیں؟ اُنہیں کلیسیا کے بھائیوں میں دلچسپی لینی چاہئے اور باقاعدگی سے اُن کے ساتھ تبلیغی کام میں حصہ لینا چاہئے تاکہ وہ ’حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لانا‘ سیکھیں۔ (۲-تیمتھیس ۲:۱۵) تجربہکار بزرگ بھائیوں کو اُن خوشیوں کے بارے میں بتاتے ہیں جو اُنہیں کلیسیا کی خدمت کرنے میں حاصل ہوئی ہیں۔ وہ اُنہیں یہ بھی بتاتے ہیں کہ خدا کی خدمت میں اپنے لئے منزلیں مقرر کرنا اور پھر انہیں طے کرنے میں کتنی خوشی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بزرگ ان بھائیوں کو اس کے بارے میں بھی ہدایت دیتے ہیں کہ وہ ”گلّہ کے لئے نمونہ“ بننے میں مزید کونسے اقدام اُٹھا سکتے ہیں۔—۱-پطرس ۵:۳، ۵۔
۱۱ جب ایک بھائی کلیسیا کے خادم کے طور پر مقرر ہو جاتا ہے تو اُس کی تربیت کو جاری رکھنا چاہئے۔ بُروس تقریباً ۵۰ سال سے کلیسیا میں بزرگ کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”جن بھائیوں کو کلیسیا کی خدمت میں نیا نیا مقرر کِیا جاتا ہے مَیں اُن کے ساتھ بیٹھ کر خادموں کے لئے نوکر جماعت کی ہدایتوں کو پڑھتا ہوں۔ اگر اُنہیں ایک خاص ذمہداری سونپی گئی ہے تو ہم خاص اس کے بارے میں بھی ہدایتوں پر غور کرتے ہیں اور شروع شروع میں مَیں اس ذمہداری کو پورا کرنے میں اُن کا ہاتھ بٹاتا ہوں۔“ جُوں جُوں ایک خادم اپنی ذمہداری پر پورا اُترنے میں تجربہ حاصل کرتا ہے اسے کلیسیا کے بہنبھائیوں کی حوصلہافزائی کرنا بھی سیکھنا چاہئے۔ بُروس کہتے ہیں: ”اس سے پہلے کہ مَیں ایک خادم کے ساتھ ملکر کسی بہنبھائی یا خاندان کی حوصلہافزائی کرنے جاؤں مَیں اُس خادم کو مناسب صحیفوں کا انتخاب کرنے میں مدد دیتا ہوں۔ ایک خادم کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ وہ خدا کے کلام میں سے اس طرح تعلیم دینے کے قابل بن جائے کہ وہ لوگوں کے دلوں کو عبرانیوں ۴:۱۲؛ ۵:۱۴۔
چُھو لے۔ یہ سیکھ کر ہی وہ ایک بزرگ کے طور پر کلیسیا کی راہنمائی کرنے میں کامیاب رہے گا۔“—۱۲. بزرگ ان بھائیوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جنہیں بزرگ کے طور پر نیا نیا مقرر کِیا گیا ہو؟
۱۲ جن بھائیوں کو بزرگوں کے طور پر مقرر کِیا جاتا ہے شروع میں ان کی تربیت کو بھی جاری رکھنا چاہئے۔ نک جس کا ذکر پہلے ہو چکا ہے اس سلسلے میں کہتا ہے: ”میری کلیسیا میں دو تجربہکار بزرگ تھے جنہوں نے میری بڑی مدد کی۔ جب کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا تو یہ بھائی جانتے تھے کہ اس سے کیسے نپٹا جائے۔ اس کے باوجود وہ میری رائے دریافت کرتے تھے۔ وہ تب بھی میری بات پر غور کرتے جب وہ اس سے متفق نہیں تھے۔ یہ بزرگ بہنبھائیوں کے ساتھ بڑی نرمی اور احترام سے پیش آتے تھے۔ ان کی مثال سے مَیں نے بھی ایسا کرنا سیکھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے مَیں کلیسیا میں کسی مسئلے سے نپٹ رہا ہوں یا بہنبھائیوں کی حوصلہافزائی کر رہا ہوں ایسا کرتے وقت مجھے ہمیشہ بائبل استعمال کرنی چاہئے۔“
خدا کے کلام کے ذریعے
۱۳. (ا) ایک بزرگ اپنی ذمہداری پر پورا اُترنے کے قابل کیسے بن سکتا ہے؟ (ب) یسوع نے لوگوں کو تعلیم دیتے وقت کیوں کہا کہ ’میری تعلیم میری نہیں ہے‘؟
۱۳ خدا کے کلام میں بہت سے قانون، اصول اور مثالیں پائی جاتی ہیں۔ ان پر غور کرنے سے کلیسیا کے بزرگ مکمل طور پر اپنی ذمہداری پر پورا اُترنے اور ’ہر ایک نیک کام کے لئے بالکل تیار ہو جانے‘ کے قابل بن سکتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷) ایک بزرگ کے لئے یہ اہم نہیں کہ وہ اعلیٰ سکولوں میں پڑھا ہو بلکہ یہ کہ وہ بائبل کے بارے میں علم رکھتا ہو اور اس کو عمل میں لاتا ہو۔ تب ہی وہ اپنی ذمہداری پر پورا اُترنے کے قابل ہوگا۔ اس سلسلے میں یسوع کی مثال پر غور کریں۔ دُنیا میں اُس سے زیادہ تعلیمیافتہ، سمجھدار اور دانشمند شخص نہیں تھا۔ اس کے باوجود اُس نے خدا کے گلّے کو تعلیم دیتے وقت اپنی سمجھ پر تکیہ نہ کِیا۔ اُس نے کہا کہ ”میری تعلیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔“ یسوع جانتا تھا کہ ”جو اپنی طرف سے کچھ کہتا ہے وہ اپنی عزت چاہتا ہے۔“ (یوحنا ۷:۱۶، ۱۸) لیکن یسوع تو یہوواہ خدا کی بڑائی کرنا چاہتا تھا۔ اس لئے اُس نے لوگوں کو وہ باتیں سکھائیں جو اُس نے یہوواہ خدا سے سیکھی تھیں۔
۱۴. اپنی عزت چاہنے کی بجائے کلیسیا کے بزرگوں کو کیا کرنا چاہئے؟
۱۴ ایسے بزرگ جو یہوواہ کے وفادار ہیں وہ اپنی عزت نہیں چاہتے۔ اس وجہ سے وہ بہنبھائیوں کی اصلاح یا حوصلہافزائی کرتے وقت خدا کے کلام پر تکیہ کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ اُنہیں کلیسیا کو ”مسیح کی عقل“ اپنانے میں مدد ۱-کرنتھیوں ۲:۱۴-۱۶) فرض کریں کہ ایک شادیشُدہ جوڑا اپنی شادی میں کسی مسئلے کی وجہ سے کلیسیا کے ایک بزرگ سے مدد کی درخواست کرتا ہے۔ اگر یہ بزرگ انہیں بائبل اور ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کی شائعکردہ ہدایتوں کی بجائے اپنی سمجھ کے مطابق یا پھر اُس علاقے کی روایتوں کے مطابق ہدایت دے تو اس کا کیا انجام ہوگا؟ (متی ۲۴:۴۵) یہ بات سچ ہے کہ تمام روایتیں بُری نہیں ہوتیں اور شاید وہ بزرگ کافی تجربہکار بھی ہو۔ لیکن یہوواہ خدا کی نسبت کیا اُس کا تجربہ محدود نہیں ہے؟ اس لئے بہتر یہی ہے کہ بزرگ بہنبھائیوں کو یسوع اور یہوواہ خدا کی تعلیم کے مطابق ہدایت دیں نہ کہ اپنی دانشمندی یا پھر مقامی روایتوں کے مطابق۔—زبور ۱۲:۶؛ امثال ۳:۵، ۶۔
دینے کی ذمہداری سونپی گئی ہے۔ (”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کے ذریعے
۱۵. یسوع نے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کو کونسی ذمہداری سونپی ہے اور وہ اس پر پورا اُترنے میں کامیاب کیوں رہے ہیں؟
۱۵ پطرس، یوحنا اور پولس رسول تین ایسے بزرگ تھے جن کا شمار ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت میں ہوتا ہے۔ اس جماعت میں شامل مسیحی آسمان میں یسوع کے ساتھ بادشاہی کرنے کی اُمید رکھتے ہیں۔ (مکاشفہ ۵:۹، ۱۰) یسوع نے اس جماعت کو دُنیابھر میں بادشاہت کی خوشخبری سنانے کی ذمہداری سونپی ہے اور یہ کام آج زوروں پر ہے۔ حالانکہ اس جماعت میں شامل مسیحیوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے لیکن پھر بھی وہ اپنی ذمہداری پر پورا اُترنے میں کامیاب رہے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ نوکر جماعت نے اس کام میں ’دوسری بھیڑوں‘ کو بھی تربیت دی ہے۔ (یوحنا ۱۰:۱۶؛ متی ۲۴:۱۴؛ ۲۵:۴۰) آج مُنادی کا زیادہتر کام یہی مسیحی انجام دے رہے ہیں۔
۱۶. نوکر جماعت خادموں اور بزرگوں کی تربیت کیسے کرتی ہے؟
۱۶ نوکر جماعت خادموں اور بزرگوں کی تربیت کیسے کرتی ہے؟ پہلی صدی میں نوکر جماعت نے چند بھائیوں کو کلیسیا میں خادموں اور بزرگوں کی تربیت کرنے اور انہیں مقرر کرنے کا اختیار دیا تھا۔ یہ خادم اور بزرگ دوسروں کی تربیت کرتے تھے تاکہ وہ بھی کلیسیا کی خدمت کر سکیں۔ (۱-کرنتھیوں ۴:۱۷) آج بھی اسی طرح ہوتا ہے۔ نوکر جماعت کی نمائندگی گورننگ باڈی کرتی ہے۔ یہ ایسے بزرگوں پر مشتمل ایک چھوٹا سا گروہ ہے جو آسمان میں جانے کی اُمید رکھتا ہے۔ گورننگ باڈی چند بھائیوں کو اختیار دیتی ہے کہ وہ دُنیابھر کی ہزاروں کلیسیاؤں میں بپتسمہیافتہ بھائیوں کی تربیت کریں اور اُن میں سے خادم اور بزرگ بھی مقرر کریں۔ اس کے علاوہ گورننگ باڈی ایسے سکولوں کا بھی انتظام کرتی ہے جن میں برانچ کمیٹی کے اراکین، سفری نگہبانوں، بزرگوں اور خادموں کو خدا کے گلّے کی راہنمائی کرنے میں مزید تربیت دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ گورننگ باڈی خطوط، مینارِنگہبانی کے مضامین اور کتابوں کے ذریعے بھی بزرگوں کی تربیت کرتی ہے۔ *
۱۷. (ا) یسوع نے نوکر جماعت میں اپنا بھروسہ کیسے ظاہر کِیا ہے؟ (ب) بزرگ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ وہ نوکر جماعت پر بھروسہ رکھتے ہیں؟
۱۷ یسوع مسیح کو نوکر جماعت میں اتنا بھروسہ ہے کہ اُس نے اسے ”اپنے سارے مال“ پر اختیار دے دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ زمین پر یسوع کا جو کچھ ہے، اپنے پیروکاروں اور اُن کی خدمت سمیت اُس نے یہ سب کچھ نوکر جماعت کے سپرد کر دیا ہے۔ (متی ۲۴:۴۷) کلیسیا کے بزرگ گورننگ باڈی کی ہدایتوں پر عمل کرنے سے نوکر جماعت پر اپنا بھروسہ ظاہر کرتے ہیں۔ جب ایسے بزرگ دوسرے بپتسمہیافتہ بھائیوں کی تربیت کرتے، خدا کے کلام کے مطابق خود اپنی تربیت کرتے اور نوکر جماعت سے وصول ہونے والی تربیت پر عمل کرتے ہیں تو وہ خدا کے گلّے میں امن اور اتحاد کو فروغ دیتے ہیں۔ ہم اس بات کے کتنے شکرگزار ہیں کہ یہوواہ خدا ایسے آدمیوں کو تربیت دیتا ہے جو اُس کے گلّے کے ایک ایک فرد کے لئے دلی محبت رکھتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 16 مثلاً کتاب آرگنائزڈ ٹو ڈو جیہوواز وِل جیسی کتابوں کے ذریعے۔ یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• تجربہکار بزرگ دوسروں کی تربیت کن طریقوں سے کرتے ہیں؟
• بزرگ اپنی سوچ کے مطابق ہدایت کیوں نہیں دیتے؟
• بزرگ نوکر جماعت میں اپنا بھروسہ کیسے ظاہر کرتے ہیں اور وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۴ پر تصویریں]
کلیسیا کے بزرگ جوان بھائیوں کی تربیت کرتے ہیں
[صفحہ ۲۶ پر تصویریں]
”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت بزرگوں کی تربیت بہت سے مختلف طریقوں سے کرتی ہے