مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

راست‌رَو کیلئے خوشیاں

راست‌رَو کیلئے خوشیاں

راست‌رَو کیلئے خوشیاں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ ہی کی برکت دولت بخشتی ہے اور وہ اُسکے ساتھ دُکھ نہیں ملاتا۔‏“‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ہمیں اپنے مستقبل کی بابت حد سے زیادہ فکرمند کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏

ایک امریکی فلاسفر نے بیان کِیا:‏ ”‏اپنے مستقبل کی بابت حد سے زیادہ فکرمند ہونے سے .‏ .‏ .‏ ہم اپنے حال پر غور کرنے سے محروم رہتے ہیں۔‏“‏ اگر دیکھا جائے تو یہ بات بچوں کے سلسلے میں سچ ہے کیونکہ وہ جلدازجلد بڑے ہونا اور بالغوں کی طرح کام کرنا چاہتے ہیں۔‏ لیکن اُنکی یہ سوچ اُنہیں بچپن کی خوشیوں سے محروم کر دیتی ہے جسکا اندازہ انہیں بچپن گزرنے کے بعد ہوتا ہے۔‏

۲ یہانتک‌کہ بعض‌اوقات یہوواہ کے پرستار بھی ایسی سوچ میں پڑ جاتے ہیں۔‏ ذرا اس صورتحال پر غور کریں۔‏ خدا نے زمین کو فردوس بنانے کا وعدہ کِیا ہے اور ہم اس وعدہ کے پورا ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔‏ ہماری شدید خواہش ہے کہ ہماری زندگی بیماری،‏ بڑھاپے اور دُکھ‌درد سے پاک ہو۔‏ ان باتوں کی توقع کرنا غلط نہیں۔‏ لیکن اگر ہم ان جسمانی برکات کی بابت حد سے زیادہ سوچتے رہتے ہیں اور روحانی برکات جو ہمیں اس وقت حاصل ہیں اُن پر توجہ نہیں دیتے تو کیا واقع ہوگا؟‏ ہم بڑی آسانی سے بےحوصلہ ہو سکتے ہیں اور ’‏اُمید کے بر آنے میں تاخیر ہمارے دل کو بیمار‘‏ کر سکتی ہے۔‏ (‏امثال ۱۳:‏۱۲‏)‏ زندگی میں آنے والی تکالیف اور مشکلات ہمیں افسردگی کا شکار یا خود کو مظلوم خیال کرنے والا بنا سکتی ہیں۔‏ ایسا شخص مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنے کی بجائے شکایتی رُوح پیدا کر سکتا ہے۔‏ یہ کسقدر افسوسناک بات ہوگی!‏ تاہم،‏ جو برکتیں ہمیں خدا کی طرف سے حاصل ہیں اُن پر قدرافزائی کیساتھ غور کرنے سے ہم ان سب باتوں سے بچ سکتے ہیں۔‏

۳.‏ اس مضمون میں ہم کس بات پر غور کرینگے؟‏

۳ امثال ۱۰:‏۲۲ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ ہی کی برکت دولت بخشتی ہے اور وہ اُسکے ساتھ دُکھ نہیں ملاتا۔‏“‏ کیا ہمارے زمانے میں یہوواہ کے خادموں کی روحانی خوشحالی ایک خوش‌کُن برکت نہیں ہے؟‏ آئیے روحانی خوشحالی کے چند پہلوؤں پر غور کریں اور دیکھیں کہ ان سب کا ہمارے لئے کیا مطلب ہے۔‏ یہوواہ خدا ”‏راست‌رَو“‏ پر برکات نچھاور کرتا ہے جو غوروخوض کرنے کیلئے وقت نکالنے اور خوشی سے اپنے آسمانی باپ کی خدمت کرتے رہنے کے ہمارے عزم کو مضبوط کریگا۔‏—‏امثال ۲۰:‏۷‏۔‏

خوشحال بنانے والی برکات

۴،‏ ۵.‏ آپ کونسی بائبل تعلیمات کی خاص طور پر قدر کرتے ہیں،‏ اور کیوں؟‏

۴ بائبل تعلیمات کا صحیح علم۔‏ دُنیائےمسیحیت کے فرقے بائبل پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اسکی تعلیمات پر متفق نہیں ہوتے۔‏ یہاں تک کہ ایک ہی فرقے کے ممبر صحائف کی بابت فرق فرق نظریات رکھتے ہیں۔‏ انکی حالت یہوواہ کے خادموں سے کسقدر مختلف ہے!‏ یہوواہ کے خادم اپنی قومیت،‏ تہذیب یا نسلی پس‌منظر سے قطع‌نظر ایک خدا کی پرستش کرتے ہیں جسے وہ بنام جانتے ہیں۔‏ خدا کوئی پُراسرار تثلیث کا حصہ نہیں ہے۔‏ (‏استثنا ۶:‏۴؛‏ زبور ۸۳:‏۱۸؛‏ مرقس ۱۲:‏۲۹‏)‏ ہم اس بات سے اچھی طرح واقف ہیں کہ خدا کی حاکمیت کا مسئلہ بہت جلد طے ہونے والا ہے۔‏ راستی برقرار رکھنے سے ہم میں سے ہر ایک یہوواہ کو سربلند رکھنے سے اس مسئلے میں شامل ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ بہتیرے لوگ ایمان رکھتے ہیں کہ خدا انسانوں کو دوزخ میں اذیت دیتا یا اعراف میں ڈالتا ہے۔‏ لیکن ہم مُردوں کی حالت کی بابت جانتے ہیں کہ وہ بےخبر ہیں اسلئے ہم خوفزدہ نہیں ہوتے۔‏—‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۱۰‏۔‏

۵ مزیدبرآں،‏ ہم یہ جان کر بھی بہت خوش ہیں کہ ہم حادثاتی طور پر پیدا نہیں ہوئے!‏ اسکی بجائے ہم خدا کی تخلیق ہیں جس نے ہمیں اپنی صورت پر بنایا ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۶؛‏ ملاکی ۲:‏۱۰‏)‏ زبورنویس نے خدا کی شکرگزاری میں گیت گایا:‏ ”‏مَیں تیرا شکر کرونگا کیونکہ مَیں عجیب‌وغریب طور سے بنا ہوں تیرے کام حیرت‌انگیز ہیں۔‏ میرا دل اسے خوب جانتا ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۳۹:‏۱۴‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ بہتیرے اشخاص کی زندگیوں میں آنے والی کونسی تبدیلیاں ایک برکت ثابت ہوئی ہیں؟‏

۶ نقصان‌دہ عادات اور کاموں سے بچنا۔‏ سگریٹ‌نوشی،‏ حد سے زیادہ شراب پینے اور شادی‌شُدہ زندگی سے باہر جنسی تعلقات کے خطرات کے بارے میں اخبارات،‏ ریڈیو اور ٹیلی‌ویژن پروگراموں میں بہت کچھ بتایا جاتا ہے۔‏ تاہم،‏ زیادہ‌تر لوگ ان آگاہیوں پر دھیان نہیں دیتے۔‏ مگر جب ایک خلوصدل شخص یہ سیکھ لیتا ہے کہ سچا خدا ایسے کاموں کو ناپسند کرتا ہے اور ایسے کام کرنے والے اسے رنجیدہ کرتے ہیں تو کیا واقع ہوتا ہے؟‏ اسکے بعد وہ شخص ایسے کاموں کو چھوڑنے اور دوبارہ نہ کرنے کی تحریک پاتا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۶۳:‏۱۰؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۷:‏۱؛‏ افسیوں ۴:‏۳۰‏)‏ جب وہ یہوواہ خدا کو خوش کرنے کیلئے ایسا کرتا ہے تو اُسے اچھی صحت اور ذہنی سکون جیسی اضافی برکات بھی حاصل ہوتی ہیں۔‏

۷ اگرچہ بہتیرے لوگوں کیلئے بُری عادات کو چھوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے توبھی ہر سال لاکھوں لوگ ایسا کر رہے ہیں۔‏ وہ خود کو یہوواہ خدا کیلئے مخصوص کرتے اور پانی میں بپتسمہ لیتے ہیں۔‏ یوں وہ اس بات کا علانیہ اظہار کرتے ہیں کہ اُنہوں نے وہ تمام کام چھوڑ دئے ہیں جو خدا کو ناپسند ہیں۔‏ یہ بات ہم سب کیلئے کتنی حوصلہ‌افزا ہے!‏ اس سے خراب چال‌چلن کو چھوڑنے کا ہمارا عزم اَور زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔‏

۸.‏ کونسی بائبل مشورت خاندانی خوشی کا باعث بنتی ہے؟‏

۸ خوشحال خاندانی زندگی۔‏ بہتیرے ممالک میں خاندانی رشتے کمزور پڑ رہے ہیں۔‏ کئی شادیاں طلاق کی وجہ سے ختم ہو رہی ہیں۔‏ اسکے نتیجے میں اکثر بچوں کو شدید جذباتی نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔‏ بعض یورپی ممالک میں ۲۰ فیصد خاندانوں میں صرف ماں یا صرف باپ اپنے بچوں کی پرورش کر رہا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے خاندانی زندگی میں راستی کی راہ پر چلنے میں ہماری مدد کیسے کی ہے؟‏ براہِ‌مہربانی افسیوں ۵:‏۲۲–‏۶:‏۴ آیات کو پڑھیں اور خدا کے کلام میں شوہروں،‏ بیویوں اور بچوں کی بابت دی جانے والی عمدہ مشورت پر غوروخوض کریں۔‏ اس صحیفے اور دیگر صحائف میں شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے،‏ بچوں کی اچھی طرح سے پرورش کرنے اور خاندانی زندگی کو خوشحال بنانے کے سلسلے میں مدد دی گئی ہے۔‏ کیا یہ مشورت ہمارے لئے ایک برکت نہیں؟‏

۹،‏ ۱۰.‏ مستقبل کی بابت ہمارا نقطۂ‌نظر دُنیا سے کیسے فرق ہے؟‏

۹ دُنیا کے مسائل کے جلد حل ہونے کی یقین‌دہانی۔‏ سائنسی اور تکنیکی مہارتوں اور چند راہنماؤں کی مخلصانہ کوششوں کے باوجود زندگی کے سنگین مسائل اب تک حل نہیں ہوئے۔‏ ورلڈ اکنامک فورم کے بانی کلاؤس شواب نے حال ہی میں بیان کِیا،‏ ”‏دُنیا کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور انکو حل کرنے کیلئے وقت کم ہوتا جا رہا ہے۔‏“‏ اُس نے یہ بھی کہا کہ ”‏دہشت‌گردی،‏ مالی مشکلات اور ماحولیاتی بگاڑ جیسے خطرات نے تمام قوموں کو متاثر کِیا ہے۔‏“‏ شواب نے نتیجہ اخذ کِیا:‏ ”‏دُنیا کے مسائل کو حل کرنے کیلئے اب لوگوں کو فوری طور پر تعاون کرنے اور بڑے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔‏“‏ اکیسویں صدی کے گزرنے کیساتھ ساتھ تمام انسانوں کا مستقبل تاریک ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔‏

۱۰ یہ جاننا کتنا تسلی‌بخش ہے کہ یہوواہ خدا نے بادشاہت کے ذریعے انسانوں کے مسائل کو حل کرنے کا بندوبست کِیا ہے!‏ اس بادشاہت کے ذریعے سچا خدا ’‏جنگ موقوف کرائیگا اور خوب امن لائیگا۔‏‘‏ (‏زبور ۴۶:‏۹؛‏ ۷۲:‏۷‏)‏ اس بادشاہت کا مقررکردہ بادشاہ یسوع مسیح ’‏محتاج اور غریب کو ظلم اور جبر سے چھڑائیگا۔‏‘‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۲-‏۱۴‏)‏ اس حکمرانی کے تحت خوراک کی کمی نہیں ہوگی۔‏ (‏زبور ۷۲:‏۱۶‏)‏ یہوواہ خدا ہماری ”‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دیگا۔‏ اِسکے بعد نہ موت رہیگی اور نہ ماتم رہیگا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۴‏)‏ یہ بادشاہت آسمان پر قائم ہو چکی ہے اور جلد ہی زمین کے تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے ضروری کارروائی کریگی۔‏—‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴؛‏ مکاشفہ ۱۱:‏۱۵‏۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ کیا عیش‌وعشرت کے پیچھے بھاگنا ابدی خوشی لاتا ہے؟‏ وضاحت کریں۔‏ (‏ب)‏ کیا چیز حقیقی خوشی کا باعث بنتی ہے؟‏

۱۱ حقیقی خوشی کے راز کو جاننا۔‏ کونسی چیز حقیقی خوشی لاتی ہے؟‏ ایک ماہرِنفسیات نے کہا کہ خوشی تین چیزوں سے وابستہ ہے۔‏ یہ تین چیزیں عیش‌وعشرت،‏ مصروفیت (‏خاندان اور ملازمت جیسی سرگرمیوں میں مشغول رہنا)‏ اور مقصدیت (‏کوئی نشانہ رکھ کر دوسروں کے فائدہ کیلئے کام کرنا)‏ ہیں۔‏ ان تینوں میں سے اس نے عیش‌وعشرت کو کم اہم خیال کرتے ہوئے یہ رائے دی:‏ ”‏دلچسپی کی بات ہے کہ بہتیرے لوگ اپنی پوری زندگی عیش‌وعشرت کی تلاش میں رہتے ہیں۔‏“‏ بائبل اس سلسلے میں کیا بیان کرتی ہے؟‏

۱۲ قدیم اسرائیلی بادشاہ سلیمان نے بیان کِیا:‏ ”‏مَیں نے اپنے دل سے کہا آ مَیں تجھکو خوشی میں آزماؤں گا۔‏ سو عشرت کر لے۔‏ لو یہ بھی بطلان ہے۔‏ مَیں نے ہنسی کو دیوانہ کہا اور شادمانی کے بارے میں کہا اِس سے کیا حاصل؟‏“‏ (‏واعظ ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ صحیفائی طور پر عیش‌وعشرت سے حاصل ہونے والی خوشی عارضی ہوتی ہے۔‏ کام میں مشغول رہنے کی بابت کیا ہے؟‏ ہمارے پاس بادشاہتی خوشخبری کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کا سب سے بامقصد کام ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۱۴؛‏ ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ دوسروں کیساتھ بائبل میں پائے جانے والے نجات‌بخش پیغام کی بابت بات‌چیت کرنے سے ہم اس کام میں مشغول رہتے ہیں جو ہماری اور ہمارے سننے والوں کی نجات کا باعث بن سکتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۱۶‏)‏ ’‏خدا کے ساتھ کام کرنے والوں‘‏ کے طور پر ہم اس بات کا تجربہ کرتے ہیں کہ ”‏دینا لینے سے مبارک ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۳:‏۹؛‏ اعمال ۲۰:‏۳۵‏)‏ یہ کام ہماری زندگی کو بامقصد بناتا اور ہمارے خالق کو اسے ملامت کرنے والے شیطان ابلیس کو جواب دینے کے قابل بناتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱‏)‏ بِلاشُبہ،‏ یہوواہ خدا نے ہم پر یہ واضح کر دیا ہے کہ خدائی عقیدت حقیقی اور ابدی خوشی لاتی ہے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ مسیحی خدمتی سکول ہمارے لئے ایک برکت کیسے ہے؟‏ (‏ب)‏ آپ نے مسیحی خدمتی سکول سے کیسے فائدہ اُٹھایا ہے؟‏

۱۳ ایک اہم اور مؤثر تربیتی پروگرام۔‏ یہوواہ کے گواہوں کی ایک کلیسیا میں گیرہاٹ نامی بزرگ اپنی جوانی کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتا ہے:‏ ”‏جب مَیں جوان تھا تو مجھے بولنے میں دشواری ہوتی تھی۔‏ جب مجھ پر بہت زیادہ دباؤ ہوتا تو مَیں اٹک‌اٹک کر بولنے لگتا اور بڑی مشکل سے اپنے خیالات کا اظہار کر پاتا تھا۔‏ اس وجہ سے مَیں احساسِ‌کمتری میں مبتلا ہوکر افسردہ رہنے لگا۔‏ میرے والدین نے میرے لئے بول‌چال کے ایک کورس کا بندوبست کِیا مگر اسکا کوئی فائدہ نہ ہوا۔‏ میرا مسئلہ جسمانی نہیں بلکہ نفسیاتی تھا۔‏ اس سلسلے میں یہوواہ کی ایک شاندار فراہمی یعنی مسیحی خدمتی سکول نے میری بہت مدد کی۔‏ اس سکول میں نام لکھوانے سے مجھے حوصلہ ملا کہ جوکچھ مَیں نے سیکھا ہے اسکی مشق کروں۔‏ ایسا کرنا واقعی مؤثر ثابت ہوا!‏ مجھ میں خود کو کمتر خیال کرنے کا احساس ختم ہو گیا اور مَیں روانی سے بولنے لگا۔‏ اسکے علاوہ مَیں منادی میں اَور زیادہ دلیری سے کلام کرنے لگا۔‏ یہاں تک کہ اب مَیں عوامی تقاریر بھی پیش کرتا ہوں۔‏ مَیں یہوواہ خدا کا بہت شکرگزار ہوں کہ اُس نے مجھے اس سکول کے ذریعے نئی زندگی دی ہے۔‏“‏ کیا یہوواہ خدا کا ہماری تربیت کرنے کا یہ طریقہ ہمیں خوش ہونے کی وجہ فراہم نہیں کرتا؟‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ پریشانی کے عالم میں کونسی فوری مدد دستیاب ہے؟‏ مثال دیں۔‏

۱۴ یہوواہ خدا کیساتھ ایک ذاتی رشتہ اور برادری کی حمایت۔‏ جرمنی میں رہنے والی کیترین جنوبی‌ایشیا میں زلزلے کے باعث آنے والے سونامی کی خبریں سن کر بہت زیادہ پریشان ہوگئی۔‏ اس لئےکہ اُس وقت اسکی بیٹی تھائی‌لینڈ میں تھی۔‏ بتیس گھنٹوں تک وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ آیا اسکی بیٹی زندہ ہے یا نہیں۔‏ ایک فون کال کے ذریعے اپنی بیٹی کی سلامتی کے بارے میں جان کر کیترین کی جان میں جان آئی!‏

۱۵ کس چیز نے پریشانی کے اس عالم میں کیترین کی مدد کی؟‏ وہ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں اس سارے وقت کے دوران یہوواہ خدا سے دُعا کرتی رہی۔‏ ہر مرتبہ دُعا کرنے کے بعد مجھے تقویت اور ذہنی سکون حاصل ہوا۔‏ مزیدبرآں،‏ پُرمحبت کلیسیائی بھائی میرے پاس آئے اور میری تسلی کا باعث بنے۔‏“‏ (‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ اگر اُس نے اس پریشانی کے عالم میں یہوواہ خدا سے دُعا نہ کی ہوتی یا اُسے کلیسیائی بہن‌بھائیوں کی طرف سے تسلی نہ ملی ہوتی تو وہ کتنی غمزدہ ہوتی!‏ یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے یسوع مسیح کیساتھ ہمارا قریبی رشتہ اور کلیسیائی بہن بھائیوں کی رفاقت ہمارے لئے ایک شاندار برکت ہے۔‏ اس بیش‌قیمت برکت کو کبھی معمولی خیال نہ کریں۔‏

۱۶.‏ دوبارہ جی اُٹھنے کی اُمید کے قابلِ‌قدر ہونے کی بابت ایک تجربہ بیان کریں۔‏

۱۶ وفات پا جانے والے عزیزوں کو دوبارہ دیکھنے کی اُمید۔‏ ‏(‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ متیاہ نامی ایک نوجوان کی پرورش یہوواہ کے گواہ کے طور پر ہوئی تھی۔‏ جو برکات اسے حاصل تھیں اُن پر توجہ نہ دیتے ہوئے وہ نوعمری ہی میں مسیحی کلیسیا سے دُور چلا گیا۔‏ اب وہ لکھتا ہے:‏ ”‏مَیں نے کبھی اپنے والد سے کھل کر بات‌چیت نہیں کی تھی۔‏ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ہمارے درمیان کافی اختلافات پیدا ہو گئے۔‏ اس سب کے باوجود میرے والد مجھ سے بہت پیار کرتے تھے اور ہمیشہ میری بھلائی چاہتے تھے۔‏ لیکن اُس وقت مَیں اس بات کو سمجھنے میں ناکام ہو گیا۔‏ سن ۱۹۹۶ میں،‏ ایک دن مَیں انکے بستر پر بیٹھ گیا اور انکا ہاتھ پکڑ کر بہت زیادہ رویا اور انہیں بتایا کہ مَیں اپنے کئے پر بہت شرمندہ ہوں اور آپ سے بہت پیار کرتا ہوں۔‏ مگر وہ بےہوشی کی حالت میں ہونے کی وجہ سے میری بات نہ سن سکے۔‏ کچھ عرصہ بیمار رہنے کے بعد،‏ وہ وفات پا گئے۔‏ اگر مَیں اپنے والد کو مُردوں میں سے دوبارہ زندہ ہوتے ہوئے دیکھونگا تو مَیں اُسے یہ سب کچھ بتاؤنگا۔‏ وہ یقیناً یہ سُن کر بہت خوش ہونگے کہ انکا بیٹا کلیسیا میں بزرگ ہے اور اپنی بیوی کیساتھ مل کر پائنیر خدمت کر رہا ہے۔‏“‏ دوبارہ جی اُٹھنے کی اُمید ہمارے لئے کتنی بڑی برکت ہے!‏

‏”‏وہ اُسکے ساتھ دُکھ نہیں ملاتا“‏

۱۷.‏ یہوواہ کی برکات پر غوروخوض کرنا کیسے ہماری مدد کرتا ہے؟‏

۱۷ یسوع مسیح نے اپنے آسمانی باپ کی بابت بیان کِیا:‏ ”‏وہ اپنے سورج کو بدوں اور نیکوں دونوں پر چمکاتا ہے اور راستبازوں اور ناراستوں دونوں پر مینہ برساتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۴۵‏)‏ اگر یہوواہ خدا بدوں اور ناراستوں پر اپنی برکات نازل کرتا ہے تو وہ راستی کی راہ پر چلنے والوں پر اس سے کہیں زیادہ برکات نچھاور کیوں نہ کریگا!‏ زبور ۸۴:‏۱۱ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ راست‌رَو سے کوئی نعمت باز نہ رکھیگا۔‏“‏ اس خاص فکرمندی پر غور کرنے سے ہمارے دل خوشی اور شکرگزاری سے کسقدر معمور ہو جاتے ہیں جو وہ اپنے محبت رکھنے والوں کیلئے دکھاتا ہے!‏

۱۸.‏ (‏ا)‏ کسطرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہوواہ خدا برکت کیساتھ دُکھ نہیں ملاتا؟‏ (‏ب)‏ خدا کے بیشتر وفادار خادم دُکھ‌تکلیف کا سامنا کیوں کرتے ہیں؟‏

۱۸ روحانی خوشحالی ”‏[‏یہوواہ]‏ کی برکت“‏ ہے۔‏ ہمیں یقین ہے کہ ”‏وہ اُسکے ساتھ دُکھ نہیں ملاتا۔‏“‏ (‏امثال ۱۰:‏۲۲‏)‏ توپھر خدا کے بیشتر وفادار خادموں کو آزمائشوں کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے جو اُنکے لئے بہت زیادہ دُکھ اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں؟‏ ہم پر مشکلات اور پریشانیاں تین وجوہات کی بِنا پر آتی ہیں۔‏ (‏ا)‏ گُناہ کی طرف ہمارا رُجحان۔‏ (‏پیدایش ۶:‏۵؛‏ ۸:‏۲۱؛‏ یعقوب ۱:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ (‏۲)‏ شیطان اور اُسکے شیاطین۔‏ (‏افسیوں ۶:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ (‏۳)‏ شریر دُنیا۔‏ (‏یوحنا ۱۵:‏۱۹‏)‏ اگرچہ یہوواہ خدا ہم پر بُرے وقت کے آنے کی اجازت دیتا ہے توبھی یہ اُس کی طرف سے نہیں ہے۔‏ درحقیقت ”‏ہر اچھی بخشش اور ہر کامل انعام اُوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۷‏)‏ یہوواہ کی برکات دُکھ سے پاک ہیں۔‏

۱۹.‏ کونسی چیز راستی کی راہ پر چلنے والوں کی منتظر ہے؟‏

۱۹ روحانی خوشحالی کا تجربہ کرنے میں ہمیشہ خدا کے نزدیک جانا شامل ہے۔‏ جب ہم اُسکے ساتھ قریبی رشتہ پیدا کرتے ہیں تو ہم ’‏اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم کرتے ہیں تاکہ حقیقی زندگی یعنی ہمیشہ کی زندگی پر قبضہ کریں۔‏‘‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۶:‏۱۲،‏ ۱۷-‏۱۹‏)‏ خدا کی آنے والی نئی دُنیا میں ہمیں روحانی اور جسمانی برکات حاصل ہونگی۔‏ حقیقی زندگی سے ’‏[‏یہوواہ]‏ کی بات سننے‘‏ والے تمام لوگ لطف‌اندوز ہونگے۔‏ (‏استثنا ۲۸:‏۲‏)‏ پس آئیے پُختہ عزم کیساتھ خوشی سے راستی کی راہ پر چلتے رہیں۔‏

ہم نے کیا سیکھا؟‏

‏• مستقبل کی بابت حد سے زیادہ فکرمند ہونا غیردانشمندانہ کیوں ہے؟‏

‏• ہم اس وقت کن برکات سے لطف‌اندوز ہو رہے ہیں؟‏

‏• خدا کے وفادار خادم دُکھ‌تکلیف کا سامنا کیوں کرتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏