”نازک ظرف“ کی عزت کرنا
”نازک ظرف“ کی عزت کرنا
پطرس رسول نے لکھا: ”اَے شوہرو! تُم بھی بیویوں کیساتھ عقلمندی سے بسر کرو اور عورت کو نازک ظرف جان کر اُسکی عزت کرو۔“ (۱-پطرس ۳:۷) کیا اس صحیفے میں عورت کا ”نازک ظرف“ کے طور پر حوالہ دینا کسی بھی لحاظ سے اسکی اہمیت کو کم کر دیتا ہے؟ آئیے دیکھیں کہ پطرس رسول کے ان الہامی الفاظ کا دراصل کیا مطلب تھا۔
یہاں جس یونانی اسم کا ترجمہ ”عزت“ کِیا گیا ہے، اسکا مطلب ”قیمت، قدر . . . احترام“ ہے۔ پس، ایک مسیحی شوہر ایک نازک اور قیمتی چیز کی طرح اپنی بیوی کیلئے بھی فکرمندی ظاہر کرتا ہے۔ ایسا کرنے سے شوہر کی عزت کم ہونے کی بجائے بڑھ جاتی ہے۔ اس سلسلے میں تصویر میں دکھائے گئے ٹفنی لوٹس لیمپ کی مثال پر غور کریں۔ بِلاشُبہ، اس خوبصورت لیمپ کو نازک اور نفیس خیال کِیا جا سکتا ہے۔ کیا لیمپ کا نازک ہونا اسکی اہمیت کو کم کر دیتا ہے؟ ہرگز نہیں! سن ۱۹۹۷ میں، اصلی ٹفنی لوٹس لیمپ کو تقریباً ۸.۲ ملین ڈالر [۱۶ کروڑ ۸۰ لاکھ پاکستانی روپے] میں نیلام کِیا گیا! اس لیمپ کی نفیس بناوٹ کی وجہ سے اسکی اہمیت کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئی۔
اسی طرح عورت کا نازک ظرف ہونا کسی بھی لحاظ سے اسکی اہمیت کو کم نہیں کرتا۔ اپنی بیوی کیساتھ ”عقلمندی سے بسر“ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک شوہر کو اپنی بیوی کی خوبیوں اور خامیوں، پسند اور ناپسند، نظریات اور احساسات کا لحاظ رکھنا چاہئے۔ ایک اچھا شوہر شخصیتی اختلافات کو سمجھتا ہے۔ وہ اپنی بیوی کیلئے فکرمندی دکھاتا ہے ”تاکہ [اُسکی] دُعائیں رُک نہ جائیں۔“ (۱-پطرس ۳:۷) اپنی بیوی کی قدر نہ کرنے والا شوہر خدا کیساتھ اپنے رشتے کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ خدا کا کلام عورت کی قدر کو کم کرنے کی بجائے اُسے عزت اور احترام دینے کی حوصلہافزائی کرتا ہے۔
[صفحہ ۳۲ پر تصویر کا حوالہ]
1997 Christie’s Images Limited ©