بچوں کی تعلیموتربیت کا ذمہدار کون ہے؟
بچوں کی تعلیموتربیت کا ذمہدار کون ہے؟
جب آپ اپنے روزمرّہ کاموں میں مصروف ہوتے ہیں تو شاید آپ اپنے بچوں کو وقت گزارنے کے لئے ٹیلیویژن دیکھنے کی اجازت دے دیتے ہیں۔ مگر یہ آپ کے بچوں کو کیسے متاثر کر سکتا ہے؟
نیو یارک کے رسالے ٹائمز کے مطابق، ”چھوٹے بچے بھی ٹیلیویژن پروگراموں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔“ ایک حالیہ تحقیق کے دوران ایک سال کے بچوں کو ٹیلیویژن پر ایک اداکارہ کے مختلف ردِعمل دکھائے گئے۔ ٹائمز رسالہ مزید کہتا ہے: ”جب اداکارہ ایک کھلونے سے خوف محسوس کرتی تو بچے بھی اُس کھلونے سے کھیلنے سے گریز کرتے اور غصے، پریشانی اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے رونے لگتے تھے۔ لیکن جب اداکارہ کھلونے کے لئے پسندیدگی کا اظہار کرتی تو بچے بھی اس کھلونے سے کھیلنا پسند کرتے تھے۔“
بِلاشُبہ، ٹیلیویژن چھوٹے بچوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ مگر بچوں کے ذہن پر اس کا اثر کتنی دیر تک رہتا ہے؟ جاپان میں بچوں کے ایک ماہر نے بہتیرے ایسے بچوں کا جائزہ لیا جو زیادہتر خاموش رہتے تھے اور اُن کے چہروں پر کسی قسم کے تاثرات نظر نہیں آتے تھے۔ یہ وہ بچے تھے جو اپنا زیادہتر وقت ٹیوی دیکھنے میں گزارتے تھے۔ ایک دو سالہ لڑکا اپنے کم ذخیرۂالفاظ کی وجہ سے زیادہ دیر تک باتچیت جاری نہ رکھ سکا۔ وہ ایک سال کی عمر سے ہر روز صبح سے شام تک فلمیں دیکھتا آ رہا تھا۔ مگر پھر اُس کی ماں نے ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اس کا فلمیں دیکھنا بند کر دیا اور خود اس کے ساتھ وقت گزارنا شروع کر دیا۔ ایسا کرنے سے اُس کے ذخیرۂالفاظ میں آہستہ آہستہ اضافہ ہو گیا۔ جیہاں، والدین کے لئے اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارنا بہت ضروری ہے۔
خاندان کا بنانے والا یہوواہ خدا چاہتا ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ اس لئے بہت عرصہ پہلے اُس نے اپنے لوگوں سے کہا: ”تُو [خدا کی باتیں] اپنی اولاد کے ذہننشین کرنا اور گھر بیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت اِن کا ذکر کِیا کرنا۔“ (استثنا ۶:۷) والدین کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ”اُس راہ میں“ آپ کے بچوں کی تعلیموتربیت کی ذمہداری ٹیلیویژن کی نہیں۔—امثال ۲۲:۶۔