مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

سوالات از قارئین

ہم یہ کیسے جانتے ہیں کہ امثال ۸:‏۲۲-‏۳۱ میں درج حکمت کا اطلاق یسوع مسیح کی قبل‌ازانسانی زندگی پر ہوتا ہے؟‏

حکمت کی بابت امثال کی کتاب کے الہامی الفاظ یوں بیان کرتے ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ نے انتظامِ‌عالم کے شروع میں اپنی قدیمی صنعتوں سے پہلے مجھے پیدا کِیا۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں پہاڑوں کے قائم کئے جانے سے پہلے اور ٹیلوں سے پہلے خلق ہوئی۔‏ .‏ .‏ .‏ جب اُس نے آسمان کو قائم کِیا مَیں وہیں تھی۔‏ .‏ .‏ .‏ اُس وقت ماہر کاریگر کی مانند مَیں اُس کے پاس تھی اور مَیں ہر روز اُس کی خوشنودی تھی اور ہمیشہ اُس کے حضور شادمان رہتی تھی۔‏ .‏ .‏ .‏ اور میری خوشنودی بنی‌آدم کی صحبت میں تھی۔‏“‏

یہ صحیفہ محض الہٰی حکمت یا حکمت کی بابت کسی تصور کی بات نہیں کر رہا۔‏ اس کی کیا وجہ ہے؟‏ اسلئےکہ جس حکمت کا یہاں ذکر کِیا گیا ہے اُسے یہوواہ نے انتظامِ‌عالم کے شروع میں ”‏پیدا“‏ کِیا تھا۔‏ یہوواہ خدا ازل سے ہے اور وہ ہمیشہ ہی سے حکمت والا ہے۔‏ (‏زبور ۹۰:‏۱،‏ ۲‏)‏ اُس کی حکمت کی نہ تو کوئی ابتدا ہے اور نہ ہی اِسے پیدا کِیا گیا تھا۔‏ مزیدبرآں،‏ اس حکمت کی تصویرکشی ایک شخص کی طرح پکارنے والے اور آواز بلند کرنے والے کے طور پر کی گئی ہے۔‏—‏امثال ۸:‏۱‏۔‏

امثال کی کتاب بیان کرتی ہے کہ حکمت ”‏ماہر کاریگر“‏ کی مانند یہوواہ کے پاس تھی۔‏ بِلاشُبہ،‏ اس کا اطلاق یسوع مسیح ہی پر ہوتا ہے۔‏ کیونکہ زمین پر آنے سے بہت عرصہ پہلے یسوع نے یہوواہ کے ساتھ ملکر کام کِیا تھا۔‏ جیساکہ خدا کا کلام فرماتا ہے:‏ ”‏وہ سب چیزوں سے پہلے ہے اور اُسی میں سب چیزیں قائم رہتی ہیں۔‏“‏—‏کلسیوں ۱:‏۱۷؛‏ مکاشفہ ۳:‏۱۴‏۔‏

یہاں بیان‌کردہ حکمت خدا کے بیٹے کی موزوں تصویرکشی کرتی ہے کیونکہ صرف یسوع مسیح نے یہوواہ کے راست مقاصد اور احکامات کو آشکارا کِیا تھا۔‏ یسوع مسیح قبل‌ازانسانی زندگی کے دوران خدا کا کلام یا نمائندہ تھا۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۱‏)‏ اُسے ”‏خدا کی قدرت اور خدا کی حکمت“‏ کے طور پر بھی بیان کِیا گیا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱:‏۲۴،‏ ۳۰‏)‏ خدا کے بیٹے کی خوشنودی بنی‌آدم میں تھی اور اسی وجہ سے اُس نے تمام انسانوں کی خاطر اپنی زندگی فدیے میں دینے کی تحریک پائی۔‏ واقعی،‏ یہ خدا کے بیٹے کی بابت کیا ہی خوبصورت بیان ہے!‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶‏۔‏

‏[‏صفحہ ۳۲ پر تصویر]‏

‏”‏مَیں پہاڑوں کے قائم کئے جانے سے پہلے .‏ .‏ .‏ خلق ہوئی“‏