مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ مصیبت‌زدوں کو رہائی بخشتا ہے

یہوواہ مصیبت‌زدوں کو رہائی بخشتا ہے

یہوواہ مصیبت‌زدوں کو رہائی بخشتا ہے

‏”‏صادق کی مصیبتیں بہت ہیں لیکن [‏یہوواہ]‏ اُس کو اُن سب سے رہائی بخشتا ہے“‏۔‏—‏زبور ۳۴:‏۱۹‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ ایک مسیحی عورت کو کس مشکل کا سامنا تھا اور مسیحی اس مشکل میں پڑنے کے خطرے میں کیوں ہیں؟‏

کیکو  * نامی ایک عورت ۲۰ سال سے یہوواہ کی ایک گواہ ہے۔‏ کئی سال تک اُسے کُل‌وقتی طور پر خدا کی خدمت کرنے کا شرف بھی حاصل تھا۔‏ لیکن کچھ عرصے کے لئے کیکو نااُمیدی اور تنہائی کے احساسات کا شکار بن گئی۔‏ وہ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں ہر وقت روتی ہی رہتی۔‏“‏ افسردگی سے نپٹنے کے لئے کیکو خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے میں زیادہ وقت صرف کرنے لگی۔‏ وہ آگے بتاتی ہے:‏ ”‏پھر بھی مَیں اپنی سوچ کو درست نہ کر سکی۔‏ مَیں اِس حد تک افسردگی کا شکار ہو گئی کہ مَیں مرنا چاہتی تھی۔‏“‏

۲ کیا آپ کبھی ایسی افسردگی کا شکار بنیں ہیں؟‏ یہوواہ کے ایک گواہ کے طور پر آپ کے پاس خوش ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں کیونکہ آپ کی دینداری ”‏اب کی اور آیندہ کی زندگی کا وعدہ“‏ لاتی ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۴:‏۸‏)‏ اس کے علاوہ آپ ایک روحانی فردوس میں بھی رہتے ہیں۔‏ تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہر مصیبت سے محفوظ رہیں گے؟‏ جی‌نہیں۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏صادق کی مصیبتیں بہت ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۳۴:‏۱۹‏)‏ یہ ہمارے لئے حیرانگی کی بات نہیں کیونکہ ”‏ساری دُنیا اُس شریر [‏یعنی شیطان]‏ کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ ایک حد تک ہم سب اس وجہ سے متاثر ہیں۔‏—‏افسیوں ۶:‏۱۲‏۔‏

پریشانیوں کا بوجھ

۳.‏ کن مثالوں سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ قدیم زمانے میں خدا کے خادم گہرے دُکھ کا شکار رہے؟‏

۳ اگر ہم ایک لمبے عرصے تک دُکھی رہتے ہیں تو اِس کا ہماری سوچ پر گہرا اثر پڑے گا۔‏ (‏امثال ۱۵:‏۱۵‏)‏ اِس سلسلے میں ذرا ایوب کی مثال پر غور کریں۔‏ جب وہ کٹھن حالات سے گزر رہا تھا تو اُس نے کہا:‏ ”‏انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔‏ تھوڑے دنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔‏“‏ (‏ایوب ۱۴:‏۱‏)‏ ایوب ہر خوشی سے محروم ہو چکا تھا۔‏ یہاں تک کہ وہ سوچنے لگا کہ یہوواہ خدا نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔‏ (‏ایوب ۲۹:‏۱-‏۵‏)‏ ایوب کے علاوہ خدا کے دوسرے خادم بھی گہرے صدمے کا شکار بنے۔‏ بائبل میں بتایا جاتا ہے کہ چونکہ حنّہ کی کوئی اولاد نہ تھی اِس لئے وہ ”‏نہایت دلگیر تھی۔‏“‏ (‏۱-‏سموئیل ۱:‏۹-‏۱۱‏)‏ ایک خاندانی مسئلے کی وجہ سے رنجیدہ ہو کر ربیقہ نے کہا تھا:‏ ’‏مَیں اپنی زندگی سے تنگ آ گئی ہوں۔‏‘‏ (‏پیدایش ۲۷:‏۴۶‏)‏ جب داؤد نے اپنی غلطیوں پر غور کِیا تو اُس نے کہا:‏ ”‏مَیں دن‌بھر ماتم کرتا پھرتا ہوں۔‏“‏ (‏زبور ۳۸:‏۶‏)‏ ان مثالوں سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ قدیم زمانے میں بھی خدا کے خادم کبھی‌کبھار گہرے دُکھ کا شکار رہے۔‏

۴.‏ ہمیں اس بات پر حیران کیوں نہیں ہونا چاہئے کہ آج بھی مسیحی افسردگی کا شکار ہیں؟‏

۴ کیا مسیحی بھی اس قسم کے دُکھ کا شکار ہو سکتے ہیں؟‏ پولس رسول نے تھسلنیکے کی کلیسیا کے نام ایک خط میں لکھا تھا:‏ ”‏کم‌ہمتوں کو دلاسا دو۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴‏)‏ ایک لغت کے مطابق جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏کم‌ہمتوں“‏ سے کِیا گیا ہے وہ ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جو زندگی کی پریشانیوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔‏ پولس رسول کے الفاظ سے ہم جان جاتے ہیں کہ تھسلنیکے کی کلیسیا میں ایسے ممسوح مسیحی بھی موجود تھے جو دل‌شکستہ تھے۔‏ آج بھی مسیحی کلیسیاؤں میں ایسے بہن‌بھائی ہیں جو افسردگی کا شکار ہیں۔‏ لیکن ایسا کیوں ہے؟‏ آئیں ہم اس کی تین وجوہات پر غور کرتے ہیں۔‏

گُناہ کا بوجھ

۵،‏ ۶.‏ رومیوں ۷:‏۲۲-‏۲۵ سے ہمیں کیا تسلی ملتی ہے؟‏

۵ مسیحی اُن لوگوں کی طرح نہیں ہیں جو بدکاری کے معاملے میں ”‏بےحس“‏ ہوتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۹‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ بعض مسیحی پولس رسول کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے کہا تھا:‏ ”‏باطنی انسانیت کے رُو سے تو مَیں خدا کی شریعت کو بہت پسند کرتا ہوں۔‏ مگر مجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شریعت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شریعت سے لڑ کر مجھے اُس گُناہ کی شریعت کی قید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں موجود ہے۔‏ ہائے مَیں کیسا کمبخت آدمی ہوں!‏“‏—‏رومیوں ۷:‏۲۲-‏۲۴‏۔‏

۶ کیا آپ نے کبھی پولس رسول کی طرح محسوس کِیا ہے؟‏ اگر آپ کو بھی اپنی غلطیوں کا احساس ہے تو یہ آپ کے لئے فائدہ‌مند ثابت ہو سکتا ہے۔‏ اس طرح آپ آئندہ غلط قدم اُٹھانے سے پہلے سوچ‌سمجھ کر کام لیں گے۔‏ لیکن آپ کو اپنی کمزوریوں پر اِس حد تک پریشان نہیں ہونا چاہئے کہ آپ شکستہ‌دل ہو جائیں۔‏ اپنی مایوسی کو بیان کرنے کے بعد پولس رسول نے کہا تھا:‏ ”‏[‏مَیں]‏ اپنے خداوند یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے خدا کا شکر کرتا ہوں۔‏“‏ (‏رومیوں ۷:‏۲۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ پولس رسول کو پورا اعتماد تھا کہ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون کے ذریعے اُس پر سے گُناہ کا داغ مٹا دیا جائے گا۔‏—‏رومیوں ۵:‏۱۸‏۔‏

۷.‏ اگر ایک شخص گنہگار ہونے کی وجہ سے غمزدہ ہے تو اُسے کس بات سے تسلی مل سکتی ہے؟‏

۷ اگر آپ گنہگار ہونے کی وجہ سے غمزدہ ہیں تو آپ یوحنا رسول کے اِن الفاظ سے تسلی پا سکیں گے:‏ ”‏اگر کوئی گُناہ کرے تو باپ کے پاس ہمارا ایک مددگار موجود ہے یعنی یسوؔع مسیح راستباز۔‏ اور وہی ہمارے گُناہوں کا کفارہ ہے اور نہ صرف ہمارے ہی گُناہوں کا بلکہ تمام دُنیا کے گُناہوں کا بھی۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ یسوع نے اپنی جان کی قربانی گنہگاروں کے لئے دی تھی نہ کہ بےگُناہوں کے لئے۔‏ یاد رکھیں کہ ”‏سب نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔‏“‏—‏رومیوں ۳:‏۲۳‏۔‏

۸،‏ ۹.‏ ہمیں اپنی ملامت کیوں نہیں کرنی چاہئے؟‏

۸ شاید ماضی میں آپ نے کوئی سنگین گُناہ کِیا ہو۔‏ ہو سکتا ہے کہ آپ نے دُعا میں یہوواہ خدا سے کئی بار معافی مانگی ہے اور کلیسیا کے بزرگوں نے روحانی طور پر آپ کی مدد بھی کی ہے۔‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ آپ نے دل سے توبہ کی ہے اور اِس لئے مسیحی کلیسیا کے ایک رُکن رہے ہیں۔‏ یا پھر ہو سکتا ہے کہ آپ نے کچھ عرصہ کے لئے یہوواہ خدا کی تنظیم کے ساتھ تعلق توڑ دیا ہو۔‏ بعد میں آپ نے دل سے توبہ کی اور پھر سے کلیسیا کا ایک رُکن بن گئے۔‏ لیکن اب شاید ماضی کے سنگین گُناہ کی وجہ سے آپ افسردگی کے بوجھ تلے دبے رہتے ہیں۔‏ اگر ایسا ہے تو یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا توبہ کرنے والوں کو ”‏کثرت سے معاف کرے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۵۵:‏۷‏)‏ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا یہ نہیں چاہتا کہ آپ اپنی ملامت کرتے رہیں۔‏ شیطان چاہتا ہے کہ آپ ایسا کریں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۷،‏ ۱۰،‏ ۱۱‏)‏ بہت جلد خدا شیطان کو تباہ کر دے گا کیونکہ وہ اسی سزا کے لائق ہے۔‏ مگر شیطان چاہتا ہے کہ آپ خود کو تباہی کے لائق سمجھیں۔‏ (‏مکاشفہ ۲۰:‏۱۰‏)‏ ایسی سوچ کے ذریعے شیطان آپ کے ایمان کو تباہ کر دے گا۔‏ اُسے ایسا کرنے کا موقع نہ دیں بلکہ ’‏شیطان کا مقابلہ‘‏ کریں۔‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۹؛‏ افسیوں ۶:‏۱۱‏۔‏

۹ مکاشفہ ۱۲:‏۱۰ میں شیطان کو ”‏بھائیوں پر الزام لگانے والا“‏ کہا جاتا ہے۔‏ وہ خدا کے آگے ’‏رات دن اُن پر الزام لگاتا ہے۔‏‘‏ اِس آیت سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اگر آپ اپنی ملامت کرتے رہیں گے تو شیطان کو بہت خوشی ہوگی۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا کو اِس بات پر خوشی نہیں ہوتی۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۹-‏۲۲‏)‏ اپنی غلطیوں کی وجہ سے حد سے زیادہ پریشان ہونے سے آپ اپنے آپ کو اتنا بُرا محسوس کرنے لگیں گے کہ آپ خدا کی خدمت کرنا چھوڑ دیں گے۔‏ اِس طرح شیطان،‏ خدا کے ساتھ آپ کی گہری دوستی کو تباہ کر سکتا ہے۔‏ اُسے ایسا نہ کرنے دیں۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا ’‏رحیم اور مہربان،‏ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔‏‘‏—‏خروج ۳۴:‏۶‏۔‏

حالات کی وجہ سے مجبور

۱۰.‏ مسیحیوں کے لئے کون سی بات بےدلی کا باعث بن سکتی ہے؟‏

۱۰ کئی مسیحی اِس وجہ سے بےدل ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ خدا کی خدمت میں اُتنا نہیں کر سکتے جتنا کہ وہ کرنا چاہتے ہیں۔‏ کیا یہ آپ کے بارے میں بھی سچ ہے؟‏ کیا آپ بیماری،‏ بڑھاپے یا کسی اور وجہ سے منادی کے کام میں اب اتنا وقت نہیں صرف کر سکتے جتنا کہ آپ کِیا کرتے تھے؟‏ یہ سچ ہے کہ مسیحیوں کی تاکید کی جاتی ہے کہ اُنہیں وقت کو غنیمت جان کر خدا کی خدمت کے لئے وقت نکالنا چاہئے۔‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ لیکن اگر آپ کسی واجب وجہ سے خدا کی خدمت میں زیادہ وقت صرف نہیں کر سکتے اور اِس وجہ سے آپ افسردہ ہیں تو پھر آپ کو کیا کرنے کی ضرورت ہے؟‏

۱۱.‏ گلتیوں ۶:‏۴ میں پائی جانے والی نصیحت ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟‏

۱۱ خدا کے کلام میں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ سُست ہونے کی بجائے ہمیں ان اشخاص کی طرح ہونا چاہئے جو ”‏ایمان اور تحمل کے باعث وعدوں کے وارث ہوتے ہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۲‏)‏ اور ہم تب ہی ایسے لوگوں کی طرح بن سکتے ہیں جب ہم اُن کے ایمان اور چال‌چلن پر غور کریں گے۔‏ لیکن دوسروں کے ساتھ اپنا مقابلہ کرنا تب بےفائدہ ہے جب ہم یہ سوچنے لگیں کہ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں،‏ یہ اتنا اچھا نہیں ہے۔‏ اِس لئے ہمیں پولس رسول کے اِن الفاظ پر دھیان دینا چاہئے:‏ ”‏پس ہر شخص اپنے ہی کام کو آزما لے۔‏ اس صورت میں اُسے اپنی ہی بابت فخر کرنے کا موقع ہوگا نہ کہ دوسرے کی بابت۔‏“‏—‏گلتیوں ۶:‏۴‏۔‏

۱۲.‏ مسیحی،‏ خدا کی خدمت میں خوش کیوں رہ سکتے ہیں؟‏

۱۲ سنگین بیماری کے باوجود بھی ایک مسیحی خوش رہ سکتا ہے۔‏ بائبل ہمیں یقین دلاتی ہے کہ ”‏خدا بےانصاف نہیں جو تمہارے کام اور اس محبت کو بھول جائے جو تُم نے اُس کے نام کے واسطے اس طرح ظاہر کی۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۱۰‏)‏ شاید آپ ایک ایسی صورتحال کا سامنا کر رہے ہوں جس میں آپ تبدیلی نہیں لا سکتے اور اِس لئے آپ خدا کی خدمت میں پہلے کی نسبت کم کر رہے ہیں۔‏ یہوواہ خدا کی مدد سے شاید آپ تبلیغ کرنے کے دوسرے پہلوؤں میں حصہ لے سکتے ہیں جیسے کہ ٹیلی‌فون اور خط کے ذریعے گواہی دینا۔‏ جب آپ دل‌وجان سے یہوواہ کی خدمت کرتے ہوئے اُس کے لئے اور اپنے پڑوسیوں کے لئے محبت ظاہر کرتے ہیں تو آپ اعتماد رکھ سکتے ہیں کہ وہ آپ کو اپنی برکات سے ضرور نوازے گا۔‏—‏متی ۲۲:‏۳۶-‏۴۰‏۔‏

بُرے دنوں کا بوجھ

۱۳،‏ ۱۴.‏ (‏ا)‏ ’‏بُرے دنوں‘‏ کی وجہ سے ہم کیسے متاثر ہیں؟‏ (‏ب)‏ خاندان میں محبت کی کمی کیسے ظاہر ہوتی ہے؟‏

۱۳ ہم خدا کی نئی دُنیا کا بےچینی سے انتظار کر رہے ہیں لیکن اُس وقت کے آنے تک ہم ’‏بُرے دنوں‘‏ میں رہ رہے ہیں۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏)‏ ہم یہ جان کر تسلی پاتے ہیں کہ دُنیا کے بُرے حالات اِس بات کی نشان‌دہی کرتے ہیں کہ ہماری نجات نزدیک ہے۔‏ تاہم،‏ ہم اِن حالات سے متاثر ہوتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہو سکتا ہے کہ آپ بیروزگار ہیں اور نوکری ملنا آسان نہیں۔‏ اِس صورتحال میں شاید آپ سوچنے لگیں کہ کیا یہوواہ خدا میری اِس مشکل کو جانتا ہے؟‏ کیا وہ میری دُعاؤں کو سنتا ہے؟‏ یا پھر شاید آپ تعصب یا کسی اَور ناانصافی کا شکار ہیں۔‏ یاپھر اخبار پر ایک نظر ڈالنے سے شاید آپ لُوط کی طرح محسوس کرتے ہیں جو لوگوں کے ناپاک چال‌چلن سے ”‏دق تھا۔‏“‏—‏۲-‏پطرس ۲:‏۷‏۔‏

۱۴ اخیر دنوں کا ایک اَور نشان یہ ہے کہ لوگ ”‏طبعی محبت سے خالی“‏ ہوں گے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۳‏)‏ آج‌کل بہتیرے خاندانوں میں محبت کی کمی پائی جاتی ہے۔‏ خاندان کے بارے میں ایک کتاب کے مطابق ”‏غیروں کے ہاتھوں نقصان اُٹھانے کی بجائے اِس بات کا زیادہ امکان ہے کہ ایک شخص کے خاندان‌والے ہی اُس کو قتل کریں،‏ جسمانی نقصان پہنچائیں یا اُس کے ساتھ جنسی بدسلوکی کریں۔‏ .‏ .‏ .‏ گھر کو تو ایک محبت بھرا آشیانہ ہونا چاہئے جہاں بچے اور بڑے محفوظ ہوں،‏ لیکن کئی لوگوں کے لئے تو اُن کا اپنا گھر ہی سب سے خطرناک جگہ ہے۔‏“‏ ایسے لوگ جو بُرے ماحول میں پلے بڑھے ہیں،‏ وہ بعد میں شاید پریشانی اور بےآسی کا شکار ہو جائیں۔‏ کیا آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے؟‏

۱۵.‏ یہوواہ خدا کی محبت انسانوں کی محبت سے کس لحاظ سے اعلیٰ ہے؟‏

۱۵ زبورنویس داؤد نے لکھا تھا:‏ ”‏جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو [‏یہوواہ]‏ مجھے سنبھال لے گا۔‏“‏ (‏زبور ۲۷:‏۱۰‏)‏ یہ ہمارے لئے کتنی تسلی کی بات ہے کہ یہوواہ کی محبت انسانی والدین کی محبت سے اعلیٰ ہے۔‏ یاد رکھیں کہ اگر ہمارے والدین ہمیں ترک کر دیں یا پھر ہمارے ساتھ بُرا سلوک کریں تو یہوواہ کی محبت برقرار رہتی ہے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۳۸،‏ ۳۹‏)‏ یہوواہ خدا صرف اُن لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے جن سے وہ محبت رکھتا ہے۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۶:‏۴۴‏)‏ چاہے دوسرے لوگوں نے آپ سے کیسا بھی سلوک کِیا ہو یاد رکھیں کہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہم سے گہری محبت رکھتا ہے۔‏

بوجھ کو ہلکا کرنے کے لئے اقدام اُٹھائیں

۱۶،‏ ۱۷.‏ اگر ایک شخص مایوسی کا شکار ہے تو کون سی باتیں اُس کی مدد کر سکتی ہیں؟‏

۱۶ آپ چند اقدام اُٹھانے سے مایوسی سے نپٹ سکتے ہیں۔‏ خدا کی خدمت اور عبادت کرنے میں مصروف رہیں۔‏ خدا کے کلام پر غوروخوض کریں،‏ خاص طور پر اُس وقت جب آپ شکستہ‌دل ہوں۔‏ زبورنویس نے لکھا:‏ ”‏جب مَیں نے کہا میرا پاؤں پھسل چلا تو اَے [‏یہوواہ]‏!‏ تیری شفقت نے مجھے سنبھال لیا۔‏ جب میرے دل میں فکروں کی کثرت ہوتی ہے تو تیری تسلی میری جان کو شاد کرتی ہے۔‏“‏ (‏زبور ۹۴:‏۱۸،‏ ۱۹‏)‏ بائبل کو باقاعدگی سے پڑھنے سے ہم اپنے ذہن کو ایسے خیالات سے بھر دیں گے جن سے ہمیں تسلی ملے گی۔‏

۱۷ مایوسی کے عالم میں ہم دُعا کرنے سے بھی آرام پائیں گے۔‏ اگر ہم دُعا میں اپنے جذبات کا اظہار ٹھیک طرح سے نہیں کر پاتے تو بھی یہوواہ خدا جانتا ہے کہ ہم کیا کہنا چاہتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ زبورنویس ہمیں یقین دلاتا ہے:‏ ”‏اپنا بوجھ [‏یہوواہ]‏ پر ڈال دے۔‏ وہ تجھے سنبھالے گا۔‏ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔‏“‏—‏زبور ۵۵:‏۲۲‏۔‏

۱۸.‏ ڈپریشن میں مبتلا لوگ اِس سے نپٹنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ کچھ لوگ ڈپریشن * میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بےحوصلہ ہو جاتے ہیں۔‏ اگر آپ اس بیماری کا شکار ہیں تو اپنا دھیان خدا کی نئی دُنیا پر لگانے کی کوشش کریں،‏ اور اُس وقت کے بارے میں سوچیں جب ”‏کوئی نہ کہے گا کہ مَیں بیمار ہوں۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴‏)‏ اگر آپ متواتر افسردگی محسوس کر رہے ہیں تو شاید آپ کسی ڈاکٹر سے مشورہ لے سکتے ہیں۔‏ (‏متی ۹:‏۱۲‏)‏ اپنی صحت کا خیال رکھنا بھی بہت اہم ہے۔‏ اچھی خوراک کھانے سے اور ورزش کرنے سے شاید آپ کو فائدہ پہنچے۔‏ آرام کرنا بھی آپ کے لئے بہت اہم ہے۔‏ رات گئے تک ٹیلی‌ویژن دیکھنے اور ایسی تفریح میں حصہ لینے سے گریز کریں جس سے آپ شدید تھکن محسوس کریں۔‏ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ یہوواہ خدا کی خدمت میں مصروف رہیں۔‏ ابھی وہ وقت نہیں آیا جب یہوواہ خدا ”‏آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏“‏ لیکن یہوواہ آپ کو تکلیف برداشت کرنے کی طاقت ضرور بخشے گا۔‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۴؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۱۳‏۔‏

‏’‏خدا کا قوی ہاتھ‘‏

۱۹.‏ مصیبتوں میں مبتلا لوگوں سے یہوواہ خدا کیا وعدہ کرتا ہے؟‏

۱۹ خدا کے کلام میں لکھا ہے کہ صادق کی مصیبتیں بہت ہیں لیکن ”‏[‏یہوواہ]‏ اُس کو اُن سب سے رہائی بخشتا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۴:‏۱۹‏)‏ خدا یہ کیسے کرتا ہے؟‏ جب پولس رسول نے خدا سے دُعا کی کہ وہ اُس کے ’‏جسم میں کانٹے‘‏ کو ہٹا دے تو یہوواہ خدا نے اُس سے کہا:‏ ”‏میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۷-‏۹‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ خدا فی‌الحال شفا دینے کا وعدہ نہیں کرتا بلکہ برداشت کرنے کی طاقت بخشتا ہے۔‏

۲۰.‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷ میں خدا ہمیں کس بات کا یقین دلاتا ہے؟‏

۲۰ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو تاکہ وہ تمہیں وقت پر سربلند کرے۔‏ اور اپنی ساری فکر اُس پر ڈال دو کیونکہ اُس کو تمہاری فکر ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۶،‏ ۷‏)‏ چونکہ یہوواہ خدا کو آپ کی فکر ہے وہ کبھی بھی آپ کو نہیں چھوڑے گا۔‏ وہ آزمائشوں میں آپ کا ساتھ دے گا۔‏ یاد رکھیں کہ وفادار مسیحی خدا کے ”‏قوی ہاتھ کے نیچے“‏ ہیں۔‏ خدا ہمیں ہر تکلیف کو برداشت کرنے کی طاقت بخشتا ہے اور اگر ہم وفاداری سے اُس کی خدمت کریں گے تو ہم روحانی طور پر ہمیشہ محفوظ رہیں گے۔‏ آئیں ہم یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کی ٹھان لیں تاکہ ہم اُس کی نئی دُنیا میں ہمیشہ تک رہ سکیں اور وہ دِن دیکھ سکیں جب یہوواہ مصیبت‌زدوں کو رہائی بخشے گا۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 1 نام بدل دیا گیا ہے۔‏

^ پیراگراف 18 ڈپریشن عام افسردگی سے فرق ہے۔‏ دراصل یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں ایک شخص لمبے عرصے تک بہت دُکھی رہتا ہے۔‏

کیا آپ بتا سکتے ہیں؟‏

‏• خدا کے خادم مصیبت کا شکار کیوں بنتے ہیں؟‏

‏• خدا کے خادموں کے لئے کون سی باتیں افسردگی کا باعث بن سکتی ہیں؟‏

‏• یہوواہ خدا ہمیں پریشانیوں سے نپٹنے میں کیسے مدد دیتا ہے؟‏

‏• خدا کے ”‏قوی ہاتھ کے نیچے“‏ ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویریں]‏

مسیحی مصیبت کے دوران بھی خوش رہ سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

مختلف طریقوں سے گواہی دینے سے آپ خدا کی خدمت کو جاری رکھ سکتے ہیں