یہوواہ کا خوف مانیں اور خوش رہیں
یہوواہ کا خوف مانیں اور خوش رہیں
”مبارک ہے وہ آدمی جو [یہوواہ] سے ڈرتا ہے۔“—زبور ۱۱۲:۱۔
۱، ۲. یہوواہ کا خوف کس چیز کا باعث بن سکتا ہے؟
خوشی آسانی سے حاصل نہیں ہوتی۔ حقیقی خوشی کا انحصار درست انتخابات اور اچھے کام کرنے کے علاوہ بُرے کاموں سے کنارہ کرنے پر ہے۔ ہمارے خالق یہوواہ خدا نے ہمیں اپنا پاک کلام بائبل عطا کِیا ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہم کیسے اچھی زندگی سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں۔ یہوواہ خدا کی مشورت کے طالب ہونے اور اُس پر عمل کرنے سے ہم خدائی خوف کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ہم حقیقت میں خوش اور مطمئن رہ سکتے ہیں۔—زبور ۲۳:۱؛ امثال ۱۴:۲۶۔
۲ اس مضمون میں ہم بائبل میں درج اور جدید زمانے کی مثالوں پر غور کریں گے۔ ان سے ہم سیکھیں گے کہ خدا کا حقیقی خوف کیسے کسی شخص کو غلط کام کرنے کے دباؤ کا مقابلہ کرنے اور جو درست ہے اُس پر عملپیرا ہونے کا حوصلہ بخشتا ہے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ خدائی خوف ہمیں داؤد بادشاہ کی طرح اپنی بُری روش کو درست کرنے کی تحریک دینے سے بھی خوشی بخش سکتا ہے۔ ہم یہ جاننے کے قابل بھی ہوں گے کہ یہوواہ کا خوف ایسی بیشقیمت اور حقیقی میراث ہے جو والدین اپنے بچوں کو دے سکتے ہیں۔ خدا کا کلام ہمیں یقیندہانی کراتا ہے: ”مبارک ہے وہ آدمی جو [یہوواہ] سے ڈرتا ہے۔“—زبور ۱۱۲:۱۔
کھوئی ہوئی خوشی حاصل کرنا
۳. کس چیز نے داؤد کو اپنے گناہوں کو ترک کرنے میں مدد دی؟
۳ ہم نے پچھلے مضمون میں سیکھا تھا کہ داؤد تین اہم موقعوں پر خدائی خوف ظاہر کرنے میں ناکام رہنے کی وجہ سے گناہ میں پڑ گیا تھا۔ تاہم، یہوواہ کی طرف سے تنبیہ کے لئے اُس کے ردِعمل نے ظاہر کِیا کہ وہ ایک خداترس شخص تھا۔ خدا کے لئے داؤد کے گہرے احترام نے اُسے اپنی غلطی کو ماننے،
اپنی روش کو درست کرنے اور دوبارہ یہوواہ خدا کے ساتھ اچھا رشتہ قائم کرنے کی تحریک دی۔ سچ ہے کہ داؤد کی خطاؤں کی وجہ سے اُسے اور دیگر لوگوں کو تکلیف اُٹھانی پڑی۔ لیکن جب داؤد نے حقیقی توبہ کی تو اُسے یہوواہ خدا کی مدد اور برکت حاصل ہوئی۔ یقیناً، آجکل بھی داؤد کی مثال سنگین گناہ میں پڑ جانے والے مسیحیوں کو حوصلہافزائی فراہم کر سکتی ہے۔۴. خدا کا خوف کیسے کسی شخص کی کھوئی ہوئی خوشی حاصل کرنے میں مدد کر سکتا ہے؟
۴ سونجا کی مثال پر غور کریں۔ * ایک کُلوقتی خادمہ ہونے کے باوجود سونجا بُری صحبتوں میں پڑ گئی۔ ایک وقت آیا کہ غیرمسیحی چالچلن کی وجہ سے اُسے کلیسیا سے خارج کر دیا گیا۔ جب اُسے اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اُس نے یہوواہ خدا کے ساتھ دوبارہ رشتہ قائم کرنے کے لئے تمام ضروری اقدام اُٹھائے۔ پس کچھ عرصہ بعد وہ کلیسیا میں بحال ہوگئی۔ اس تمام کے باوجود، سونجا نے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کی اپنی خواہش کو کبھی نہ مٹنے دیا۔ انجامکار، وہ دوبارہ کُلوقتی خادمہ بن گئی۔ بعدازاں، اُس نے ایک کلیسیائی بزرگ سے شادی کر لی اور اب وہ دونوں خوشی سے کلیسیا میں خدمت کر رہے ہیں۔ اگرچہ سونجا ماضی میں مسیحی راہ سے بھٹک جانے کی وجہ سے ابھی تک پچھتاتی ہے توبھی وہ اس بات سے خوش ہے کہ خدا کے خوف نے اُس کی یہوواہ کی طرف واپس لوٹنے میں مدد کی۔
گناہ میں پڑنے کی بجائے تکلیف برداشت کرنا
۵، ۶. وضاحت کریں کہ داؤد نے ساؤل کو دو مرتبہ کیسے اور کیوں زندہ چھوڑ دیا۔
۵ اس سے زیادہ اچھی بات کیا ہو سکتی ہے کہ خدا کا خوف سنگین گناہ کرنے سے بچنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ یہ بات داؤد کے سلسلے میں سچ تھی۔ ایک مرتبہ ساؤل اپنے تین ہزار آدمیوں کے ساتھ داؤد کا پیچھا کرتے ہوئے ایک غار میں پہنچ گیا جہاں داؤد اور اُس کے ساتھی چھپے ہوئے تھے۔ داؤد کے آدمیوں نے اصرار کِیا کہ وہ ساؤل کو مار ڈالے۔ کیا یہوواہ نے داؤد کے دشمن کو اُس کے ہاتھ میں نہیں کر دیا تھا؟ داؤد اُٹھ کر چپکے سے ساؤل کے جُبّہ کا دامن کاٹ لایا۔ خدا کا خوف ماننے کی وجہ سے داؤد کا ضمیر اس کام پر بھی اُسے ملامت کرنے لگا۔ اُس نے اپنے آدمیوں کو روکتے ہوئے کہا: ”خداوند نہ کرے کہ مَیں اپنے مالک سے جو خداوند کا ممسوح ہے۔ اَیسا کام کروں۔“ *—۱-سموئیل ۲۴:۱-۷۔
۶ ایک دوسرے موقع پر، ساؤل اور اُس کے آدمی ایک رات کے لئے خیمہزن تھے اور ”خداوند کی طرف سے اُن پر گہری نیند آئی ہوئی تھی۔“ داؤد اور اُس کا بھانجا ابیشے خیمہ کے اندر جاکر ساؤل کے بالکل پاس کھڑے ہو گئے۔ ابیشے ساؤل کو قتل کرکے اس سے ہمیشہ کے لئے چھٹکارا پانا چاہتا تھا۔ مگر داؤد نے ابیشے کو روکتے ہوئے کہا: ”کون ہے جو [یہوواہ] کے ممسوح پر ہاتھ اُٹھائے اور بےگُناہ ٹھہرے؟“—۱-سموئیل ۲۶:۹، ۱۲۔
۷. کس چیز نے داؤد کو گناہ کرنے سے باز رکھا؟
۷ داؤد نے دو مرتبہ موقع ملنے کے باوجود ساؤل کو کیوں قتل نہ کِیا؟ کیونکہ وہ ساؤل سے زیادہ یہوواہ خدا کا خوف مانتا تھا۔ خدا کے خوف کی وجہ سے ہی داؤد گناہ کرنے کی بجائے تکلیف اُٹھانے کے لئے تیار تھا۔ (عبرانیوں ۱۱:۲۵) اُسے پورا یقین تھا کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے اور وہ اس کی بھی حفاظت کرے گا۔ داؤد جانتا تھا کہ خدا پر بھروسا کرنا اور اس کی بات ماننا خوشی اور بہت سی برکات لائے گا۔ جبکہ خدا سے دُور چلے جانا اس کی خوشنودی کھو دینے کا باعث بنے گا۔ (زبور ۶۵:۴) داؤد یہ بھی جانتا تھا کہ خدا اُسے بادشاہ بنانے کے اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا اور وقت آنے پر خدا خود ہی ساؤل کو راستے سے ہٹا دے گا۔—۱-سموئیل ۲۶:۱۰۔
خدا کا خوف مانیں اور خوش رہیں
۸. ہم دباؤ کے تحت داؤد کی مثال کی کیسے نقل کر سکتے ہیں؟
۸ مسیحیوں کے طور پر، ہم اذیت اور تمسخر کے علاوہ دیگر آزمائشوں کی توقع کر سکتے ہیں۔ (متی ۲۴:۹؛ ۲-پطرس ۳:۳) بعضاوقات، ہمیں ساتھی پرستاروں کی طرف سے بھی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ تاہم، ہم جانتے ہیں کہ یہوواہ سب کچھ دیکھتا ہے، وہ ہماری دُعائیں سنتا ہے اور مناسب وقت پر معاملات کو اپنی مرضی کے مطابق ضرور درست کرے گا۔ (رومیوں ۱۲:۱۷-۲۱؛ عبرانیوں ۴:۱۶) لہٰذا، اپنے مخالفین سے خوفزدہ ہونے کی بجائے ہم یہوواہ کا خوف مانتے اور بچاؤ کے لئے اُسی کے منتظر رہتے ہیں۔ داؤد کی طرح ہم نہ تو خود بدلہ لیتے ہیں اور نہ ہی تکلیف سے بچنے کے لئے خدا کے راست اصولوں پر مصالحت کرتے ہیں۔ یہ سب خوشی کا باعث بنتا ہے۔ مگر کیسے؟
۹. مثال دیں کہ کیسے خدا کا خوف اذیت کے باوجود خوشی بخش سکتا ہے۔
۹ کافی عرصے سے افریقہ میں خدمت انجام دینے والے ایک مشنری نے کہا: ”مَیں ایک ماں اور اُس کی نوعمر بیٹی کے بارے میں سوچتا ہوں جنہوں نے مسیحی غیرجانبداری کی وجہ سے ایک سیاسی پارٹی کے کارڈ خریدنے سے انکار کر دیا۔ لوگوں نے پہلے تو اُن پر بہت زیادہ تشدد کِیا اور پھر انہیں وہاں سے جانے کے لئے کہا۔ راستے میں ماں نے اپنی روتی ہوئی بیٹی کو تسلی دینے کی کوشش کی جوکہ یہ سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اُن کے ساتھ یہ سب کچھ کیوں ہوا۔ اگرچہ یہ سب کچھ خوشی کا باعث نہیں تھا توبھی وہ اس بات سے خوش تھیں کہ انہیں خدا کا خوف ماننے کی وجہ سے صاف ضمیر کی برکت حاصل ہے۔ اگر اُنہوں نے پارٹی کے کارڈ خرید لئے ہوتے تو وہ لوگ بہت خوش ہوتے۔ اُنہوں نے اُن کی خوب خاطرمدارات کی ہوتی۔ بڑے جوشوخروش کے ساتھ انہیں گھر تک بھی چھوڑ کر آتے۔ مگر لڑکی اور اُس کی ماں اس بات سے واقف تھیں کہ اگر اُنہوں نے مصالحت کر لی ہوتی تو وہ دُنیا کے انتہائی ناخوش لوگوں میں شامل ہوتیں۔“ خدا کے خوف نے انہیں اس تمام سے بچا لیا تھا۔
۱۰، ۱۱. ایک خاتون کے خدا کا خوف ماننے کے کونسے اچھے نتائج نکلے؟
۱۰ خدائی خوف ظاہر کرنا اُس وقت بھی خوشی بخشتا ہے جب زندگی کے تقدس کے لئے احترام دکھانے کی آزمائش کا سامنا ہوتا ہے۔ جب میری نامی ایک خاتون تیسری بار حاملہ ہوئی تو ڈاکٹر نے اُسے حمل گرانے کے لئے کہا۔ ڈاکٹر نے کہا: ”تمہاری حالت ٹھیک نہیں ہے اور کسی بھی وقت مزید بگڑ سکتی ہے۔ تم ۲۴ گھنٹوں کے اندر اندر مر سکتی ہو۔ نیز تمہارا بچہ بھی مر جائے گا۔ صورتحال خواہ کچھ بھی ہو تمہارے بچے کے نارمل پیدا ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آتی۔“ اُس وقت میری یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل مطالعہ کر رہی تھی، لیکن ابھی تک اُس نے بپتسمہ نہیں لیا تھا۔ ”اس کے باوجود“ اُس نے کہا: ”مَیں یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا فیصلہ کر چکی ہوں اور خواہ کچھ بھی ہو، مَیں اس کی فرمانبردار رہوں گی۔“—خروج ۲۱:۲۲، ۲۳۔
۱۱ حمل کے دوران بھی میری نے بائبل مطالعہ جاری رکھا اور اپنے خاندان کی دیکھبھال کرتی رہی۔ بالآخر اس کا بیٹا پیدا ہوا۔ میری بیان کرتی ہے: ”دوسرے دو بچوں کی نسبت اس بچے کی پیدایش میں کچھ دشواری تو ہوئی لیکن کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوا۔“ خدا کا خوف ماننے سے میری صاف ضمیر رکھنے کے قابل ہوئی اور جلد ہی اُس نے بپتسمہ لے لیا۔ جب وہ بچہ بڑا ہوا تو اس نے بھی یہوواہ کا خوف ماننا سیکھا اور اب وہ یہوواہ کے گواہوں کے ایک برانچ دفتر میں خدمت کر رہا ہے۔
’یہوواہ میں اپنےآپ کو مضبوط رکھیں‘
۱۲. خدائی خوف نے داؤد کو کیسے تقویت بخشی؟
۱۲ یہوواہ کے خوف نے داؤد کو نہ صرف غلط کام کرنے سے روکا بلکہ مشکل حالات کے تحت دانشمندانہ اور فیصلہکُن کارروائی کرنے کی تحریک بھی دی۔ داؤد اور اُس کے آدمیوں نے ساؤل سے بچنے کے لئے ایک سال چار مہینے تک فلستین کے علاقے صقلاج میں پناہ لی۔ (۱-سموئیل ۲۷:۵-۷) ایک مرتبہ جب تمام مرد شہر سے باہر تھے تو عمالیقی شہر کو آگ لگانے کے بعد عورتوں، بچوں اور گلّوں کو اسیر کرکے لے گئے۔ جب داؤد اور اُس کے آدمی واپس آئے تو جوکچھ واقع ہوا تھا اسے دیکھ کر رونے لگے۔ جلد ہی غم کی جگہ غصے نے لے لی اور لوگ داؤد کو سنگسار کرنے کے لئے کہنے لگے۔ اگرچہ داؤد بہت پریشان تھا توبھی وہ نااُمید نہیں تھا۔ (امثال ۲۴:۱۰) خدائی خوف نے اُسے یہوواہ کی طرف رُجوع کرنے کی تحریک دی اور اُس نے ”خداوند اپنے خدا میں اپنےآپ کو مضبوط کِیا۔“ خدا کی مدد کے ساتھ داؤد اور اُس کے ساتھی عمالیقیوں پر غالب آئے اور تمام چیزیں اُن سے واپس لے لیں۔—۱-سموئیل ۳۰:۱-۲۰۔
۱۳، ۱۴. خدا کے خوف نے ایک جوان لڑکی کی درست فیصلہ کرنے میں کیسے مدد کی؟
۱۳ آجکل بھی خدا کے خادم ایسی حالتوں کا سامنا کرتے ہیں جو یہوواہ خدا پر بھروسا کرنے اور فیصلہکُن کارروائی کرنے کا تقاضا کرتی ہیں۔ کریسٹینا کی مثال پر غور کریں۔ ایک نوعمر کے طور پر کریسٹینا یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بائبل مطالعہ کر رہی تھی۔ لیکن وہ پیانو بجانے میں مہارت حاصل کرنا چاہتی تھی۔ اس کے علاوہ، وہ منادی کرنے سے بھی شرماتی تھی۔ اس لئے وہ بپتسمے کے ساتھ آنے والی دیگر ذمہداریوں کو پورا کرنے سے خوفزدہ تھی۔ لیکن خدا کے کلام کا مطالعہ کرتے رہنے سے وہ اس کی طاقت کو سمجھنے لگ گئی۔ وہ یہوواہ کا خوف ماننا سیکھ رہی تھی اور وہ یہ سمجھ گئی کہ یہوواہ مرقس ۱۲:۳۰) اس طرح اسے اپنی زندگی یہوواہ خدا کے لئے مخصوص کرنے اور بپتسمہ لینے کی تحریک ملی۔
چاہتا ہے کہ اس کے خادم اپنے سارے دل، عقل، جان اور طاقت سے اُس سے محبت رکھیں۔ (۱۴ کریسٹینا نے روحانی ترقی کرنے کیلئے یہوواہ سے مدد کی درخواست کی۔ وہ بیان کرتی ہے: ”مَیں جانتی تھی کہ پیانو بجانے والے کو زندگی میں بہت سفر کرنا پڑتا ہے اُنہیں سال میں کمازکم ۴۰۰ پروگرام کرنے پڑتے ہیں۔ اس لئے مَیں نے اپنی مادی ضروریات پوری کرنے کے لئے پیانو ٹیچر بننے کی بجائے کُلوقتی خدمت کرنے کا فیصلہ کِیا۔“ لیکن اس سے پہلے کریسٹینا اپنے شہر کے بہترین کنسرٹ ہال میں پہلی بار اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا شیڈول بنا چکی تھی۔ وہ کہتی ہے: ”یہ میرا پہلا اور آخری پروگرام تھا۔“ اب کریسٹینا کی شادی کلیسیا کے ایک بزرگ سے ہو چکی ہے۔ وہ دونوں یہوواہ کے گواہوں کے ایک برانچ دفتر میں خدمت کر رہے ہیں۔ وہ بہت خوش ہے کہ یہوواہ خدا نے اُسے درست فیصلہ کرنے کی طاقت دی اور اب وہ اپنا وقت اور توانائی یہوواہ کی خدمت میں صرف کرنے کے قابل ہے۔
ایک بیشقیمت میراث
۱۵. داؤد اپنے بچوں کو کیا دینا چاہتا تھا اور اُس نے ایسا کیسے کِیا؟
۱۵ داؤد نے لکھا: ”اَے بچو! آؤ میری سنو۔ مَیں تمکو خداترسی سکھاؤں گا۔“ (زبور ۳۴:۱۱) ایک باپ کے طور پر، داؤد اپنے بچوں کو ایک بیشقیمت میراث یعنی یہوواہ خدا کا حقیقی، متوازن اور خوشگوار خوف ماننا سکھانا چاہتا تھا۔ داؤد نے اپنے کلام اور کام سے ظاہر کِیا کہ یہوواہ بہت زیادہ تقاضے نہیں کرتا اور وہ خوفزدہ کرنے والا خدا نہیں جو اس بات کا انتظار کرتا رہے کہ ہم کب اُس کے حکموں کی خلافورزی کریں اور وہ ہمیں سزا دے۔ اس کے برعکس، وہ ایک باپ کے طور پر اپنے زمینی بچوں سے محبت کرتا، اُن کی فکر رکھتا اور انہیں معاف کرتا ہے۔ داؤد کہتا ہے، ”کون . . . بھول چوک کو جان سکتا ہے؟“ یہوواہ ہر وقت ہماری کمزوریوں کی تلاش میں نہیں رہتا۔ اس بات پر اپنے بھروسے کو ظاہر کرتے ہوئے داؤد نے مزید کہا: ”تُو مجھے پوشیدہ عیبوں سے پاک کر۔“ داؤد پُراعتماد تھا کہ اگر وہ پوری کوشش کرے تو وہ اپنے کلام اور کام سے یہوواہ کے حضور قابلِقبول ٹھہر سکتا ہے۔—زبور ۱۹:۱۲، ۱۴۔
۱۶، ۱۷. والدین بچوں کو یہوواہ کا خوف ماننا کیسے سکھا سکتے ہیں؟
۱۶ داؤد نے آجکل کے والدین کیلئے ایک عمدہ نمونہ قائم کِیا۔ رالف اور اُس کا بھائی یہوواہ کے گواہوں کے ایک برانچ دفتر میں خدمت کرتے ہیں۔ رالف بیان کرتا ہے: ”ہمارے والدین نے ہماری پرورش اس طرح کی کہ ہم خوشی سے سچائی میں رہ سکیں۔ جب ہم ابھی چھوٹے بچے ہی تھے تو وہ کلیسیائی کارگزاریوں کے بارے میں باتچیت کرتے وقت ہمیں اپنے ساتھ شامل کِیا کرتے تھے۔ اس طرح ہم بھی سچائی کے بارے میں اُن کی طرح سرگرم بننے کے قابل ہوئے۔ اُنہوں نے ہمیں سکھایا کہ ہم یہوواہ کی خدمت میں اچھے کام کر سکتے ہیں۔ کئی سال تک، ہمارا خاندان ایک ایسے مُلک میں رہا، جہاں بادشاہتی مُنادوں کی بہت زیادہ ضرورت تھی اور نئی کلیسیائیں قائم کرنے میں مدد کی۔
۱۷ ایسے کوئی سخت قوانین نہیں تھے جنہوں نے ہمیں خدائی راہ پر چلنے کے لئے مجبور کِیا ہو۔ درحقیقت یہوواہ ہمارے والدین کے لئے ایک حقیقی، مہربان اور شفیق خدا تھا۔ وہ یہوواہ کو اچھی طرح جاننا اور خوش کرنا چاہتے تھے اور ہم نے یہوواہ کے لئے اُن کی محبت اور خوف کو دیکھ کر خدائی راہ پر چلنا سیکھا۔ یہانتککہ جب ہم کوئی غلط کام کرتے تو ہمارے والدین نہ تو ہمیں یہ احساس دلاتے کہ اب یہوواہ آپ سے پیار نہیں کرتا اور نہ ہی ہمیں غصے سے مارتے اور نہ ہی غیرضروری پابندیاں لگاتے تھے۔ اکثراوقات وہ ہمارے پاس بیٹھتے اور ہم سے باتچیت کِیا کرتے تھے۔ بعضاوقات جب ماں ہمارے دل تک پہنچنے کی کوشش کرتی تو اُن کی آنکھوں میں آنسو ہوتے۔ ایسا کرنے کے عمدہ نتائج نکلتے۔ ہم نے اپنے والدین کے کلام اور کام سے سیکھا کہ یہوواہ کا خوف ماننا بہترین روش ہے اور اس کا گواہ ہونا ایک بوجھ نہیں بلکہ خوشی کا باعث ہے۔“—۱-یوحنا ۵:۳۔
۱۸. ہمیں سچے خدا کا خوف ماننے سے کیا حاصل ہوگا؟
۱۸ ’داؤد کی آخری باتوں‘ میں ہم پڑھتے ہیں: ”ایک ہے جو صداقت سے لوگوں پر حکومت کرتا ہے۔ جو خدا کے خوف کے ساتھ حکومت کرتا ہے۔ وہ صبح کی روشنی کی مانند ہوگا جب سورج نکلتا ہے۔“ (۲-سموئیل ۲۳:۱، ۳، ۴) داؤد کا بیٹا سلیمان اس بات کو سمجھ گیا اس لئے اُس نے یہوواہ سے ایک ”سمجھنے والا دل“ اور ”بُرے اور بھلے میں امتیاز“ کرنے کی صلاحیت عطا کرنے کی درخواست کی تھی۔ (۱-سلاطین ۳:۹) سلیمان یہ جان گیا تھا کہ یہوواہ کا خوف حکمت اور خوشی بخشتا ہے۔ بعدازاں، اُس نے واعظ کی کتاب کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے لکھا: ”اب سب کچھ سنایا گیا۔ حاصلِکلام یہ ہے۔ خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِکُلی یہی ہے۔ کیونکہ خدا ہر ایک فعل کو ہر ایک پوشیدہ چیز کے ساتھ خواہ بھلی ہو خواہ بُری عدالت میں لائے گا۔“ (واعظ ۱۲:۱۳، ۱۴) اگر ہم اس مشورت پر دھیان دیں تو ہم یقیناً یہ جانیں گے کہ ”[یہوواہ] کے خوف اور فروتنی“ کے نتیجے میں حکمت اور خوشی کے علاوہ ”دولت اور عزتوحیات“ بھی ملتی ہے۔—امثال ۲۲:۴۔
۱۹. کیا چیز ہمیں ”[یہوواہ] کے خوف“ کو سمجھنے کے قابل بنائے گی؟
۱۹ بائبل میں درج اور جدید زمانے کی مثالوں سے ہم دیکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا کا خوف اس کے سچے خادموں کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ایسا خوف ہمیں نہ صرف اپنے آسمانی باپ کو ناخوش کرنے سے باز رکھتا ہے بلکہ ہمیں اپنی راہ میں آنے والی مخالفت کا مقابلہ کرنے اور آزمائشوں اور تکلیفوں کو برداشت کرنے کے قابل بھی بناتا ہے۔ لہٰذا، آئیے ہم سب مستعدی سے خدا کے کلام کا مطالعہ کریں، سیکھی ہوئی باتوں پر غوروخوض کریں اور باقاعدہ دلی دُعاؤں میں یہوواہ کے نزدیک جائیں۔ ایسا کرنے سے ہم نہ صرف ”خدا کی معرفت“ حاصل کریں گے بلکہ ”[یہوواہ] کے خوف“ کو بھی سمجھیں گے۔—امثال ۲:۱-۵۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 فرضی نام استعمال کِیا گیا ہے۔
^ پیراگراف 5 ہو سکتا ہے کہ یہ اُن واقعات میں سے ایک ہو جنہوں نے داؤد کو زبور ۵۷ اور ۱۴۲ لکھنے کی تحریک دی تھی۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
خدا کا خوف کیسے
• سنگین گناہ کو ترک کرنے میں مدد دے سکتا ہے؟
• آزمائشوں اور اذیت کا سامنا کرتے وقت خوشی بخش سکتا ہے؟
• خدا کی مرضی پوری کرنے کے لئے تقویت بخش سکتا ہے؟
• ہمارے بچوں کے لئے ایک بیشقیمت میراث ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
یہوواہ کے خوف نے داؤد کو ساؤل کو قتل کرنے سے باز رکھا
[صفحہ ۳۰ پر تصویریں]
خدا کا خوف ایک ایسی بیشقیمت میراث ہے جو والدین اپنے بچوں کو دے سکتے ہیں