مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کی زمینی تنظیم کی خوبی پر توجہ دیں

یہوواہ کی زمینی تنظیم کی خوبی پر توجہ دیں

یہوواہ کی زمینی تنظیم کی خوبی پر توجہ دیں

‏”‏ہم تیرے گھر کی خوبی سے .‏ .‏ .‏ آسودہ ہوں گے۔‏“‏—‏زبور ۶۵:‏۴‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ہیکل میں خدا کی عبادت کرنے سے بنی‌اسرائیل کو کیا حاصل ہوتا؟‏ (‏ب)‏ داؤد نے ہیکل کی تعمیر کرنے کے سلسلے میں سلیمان کی کیسے مدد کی؟‏

اسرائیل کا بادشاہ داؤد واقعی ایک خاص شخصیت کا مالک تھا۔‏ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ داؤد ایک چرواہا اور اعلیٰ درجے کا موسیقار ہونے کے ساتھ ساتھ خدا کا نبی بھی تھا۔‏ وہ پورے دل سے خدا پر بھروسہ رکھتا تھا۔‏ اُسے یہوواہ خدا سے اتنی محبت تھی کہ وہ اُس کے لئے ایک گھر بنانا چاہتا تھا۔‏ اس گھر یعنی ہیکل میں بنی‌اسرائیل خدا کی عبادت کرتے۔‏ داؤد جانتا تھا کہ ایسا کرنے سے بنی‌اسرائیل کو بہت سی برکتیں حاصل ہوں گی۔‏ اس وجہ سے اُس نے ایک زبور میں یوں گایا:‏ ”‏مبارک ہے وہ آدمی جِسے تُو برگزیدہ کرتا اور اپنے پاس آنے دیتا ہے تاکہ وہ تیری بارگاہوں میں رہے۔‏ ہم تیرے گھر کی خوبی سے یعنی تیری مُقدس ہیکل سے آسودہ ہوں گے۔‏“‏—‏زبور ۶۵:‏۴‏۔‏

۲ یہوواہ خدا نے داؤد کو یہ گھر بنانے کی اجازت نہ دی۔‏ اسکی بجائے یہ شرف اُس کے بیٹے سلیمان کو دیا گیا۔‏ حالانکہ داؤد کی دلی خواہش تھی کہ وہ خود سچے خدا کے لئے گھر بنائے پھر بھی وہ خدا کے اس فیصلے پر بڑبڑایا نہیں۔‏ اُسے اس بات میں زیادہ دلچسپی تھی کہ یہ گھر تعمیر کِیا جائے۔‏ اس وجہ سے داؤد نے خوشی خوشی ہیکل کا وہ نقشہ اپنے بیٹے کے حوالے کر دیا جو اُسے یہوواہ خدا سے ملا تھا۔‏ داؤد نے ہزاروں لاویوں کو ہیکل میں خدمت انجام دینے کے لئے گروہوں میں تقسیم کِیا۔‏ اس کے علاوہ اُس نے اپنے ذاتی خزانے میں سے تعمیر کے لئے بہت سا سونا چاندی بھی سلیمان کے سپرد کر دیا۔‏—‏۱-‏تواریخ ۱۷:‏۱،‏ ۴،‏ ۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۲۳:‏۳-‏۶؛‏ ۲۸:‏۱۱،‏ ۱۲؛‏ ۲۹:‏۱-‏۵‏۔‏

۳.‏ خدا کے خادموں کو اُس کی عبادت کرنے کے بندوبست کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟‏

۳ ہیکل میں عبادت کرنے کا جو بندوبست کِیا گیا تھا خدا کے وفادار اسرائیلی اسی کے مطابق عبادت کرتے تھے۔‏ اسی طرح آج بھی یہوواہ کی زمینی تنظیم نے اُس کی عبادت کرنے کا بندوبست کِیا ہے۔‏ یہوواہ کے خادم اسی بندوبست کے مطابق خدا کی عبادت کرتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم بھی داؤد جیسی سوچ رکھتے ہیں۔‏ ہم شکایت کرنے یا بڑبڑانے کی بجائے یہوواہ کی تنظیم کی خوبی پر توجہ دیتے اور اس کے لئے اپنی شکرگزاری کا اظہار کرتے ہیں۔‏ خدا کی زمینی تنظیم کے ذریعے ہمیں بہت سی برکتیں حاصل ہیں۔‏ آئیے ہم ان میں سے چند پر غور کرتے ہیں۔‏

مسیحی رہنماؤں کی قدر کریں

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت یسوع کے مال کی نگرانی کیسے کر رہی ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کے چند گواہوں نے روحانی خوراک کے لئے اپنی شکرگزاری کیسے بیان کی ہے؟‏

۴ ہم یسوع کے کتنے شکرگزار ہیں کہ اُس نے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کو زمین پر اپنے سارے مال پر مقرر کِیا ہے۔‏ ممسوح مسیحیوں پر مشتمل یہ جماعت مُنادی کے کام میں پیش پیش رہی ہے۔‏ اس کے علاوہ یہ جماعت عبادت کے لئے اجلاسوں کا بندوبست کرتی ہے اور ۴۰۰ سے زیادہ زبانوں میں بائبل پر مبنی کتابیں،‏ رسالے وغیرہ بھی شائع کرتی ہے۔‏ لاکھوں لوگ ”‏وقت پر“‏ دئے گئے اس ’‏کھانے‘‏ یعنی روحانی خوراک کے لئے بےحد شکرگزار ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ اس خوراک پر بڑبڑانے کی بجائے ہمیں بھی اس کے لئے خدا کا شکر ادا کرنا چاہئے۔‏

۵ ایلفی ایک عمررسیدہ یہوواہ کی گواہ ہیں۔‏ وہ بہت سالوں سے نوکر جماعت کی شائع‌کردہ کتابوں میں سے تسلی اور حوصلہ پا رہی ہیں۔‏ بائبل پر مبنی اس رہنمائی کے لئے ایلفی اپنی شکرگزاری یوں بیان کرتی ہیں:‏ ”‏یہوواہ خدا کی تنظیم ہی میرا سب سے بڑا سہارا ہے۔‏“‏ پیٹر اور اِرمگراڈ نامی ایک شادی‌شُدہ جوڑا بہت عرصے سے یہوواہ خدا کی عبادت کر رہا ہے۔‏ اِرمگراڈ اِن کتابوں اور رسالوں کے لئے نہایت شکرگزار ہیں جو یہوواہ کی تنظیم شائع کرتی ہے۔‏ وہ کہتی ہیں کہ ”‏اِن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ کی تنظیم کو ہماری کتنی فکر ہے۔‏“‏ اِس روحانی خوراک میں ایسی کتابیں،‏ ویڈیوز،‏ کیسٹس وغیرہ بھی شامل ہیں جو خاصکر نابینا اور بہرے لوگوں کے لئے تیار کی جاتی ہیں۔‏

۶،‏ ۷.‏ (‏ا)‏ دُنیابھر میں کلیسیاؤں کی نگرانی کیسے کی جاتی ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ کی زمینی تنظیم کے بارے میں بہن‌بھائی کیسے احساسات رکھتے ہیں؟‏

۶ آسمانی اُمید رکھنے والے مسیحیوں کا ایک چھوٹا سا گروہ ’‏دیانتدار نوکر‘‏ جماعت کی نمائندگی کرتا ہے۔‏ اس گروہ کو گورننگ باڈی کہا جاتا ہے اور یہ نیویارک میں یہوواہ کے گواہوں کے ہیڈآفس میں مقیم ہے۔‏ گورننگ باڈی ایسے پُختہ مسیحیوں کو مقرر کرتی ہے جو مختلف ملکوں میں واقع برانچ دفتروں میں خدمت انجام دیتے ہیں۔‏ ان برانچ دفتروں میں دُنیابھر کی ۰۰۰،‏۹۸ کلیسیاؤں کی نگرانی ہوتی ہے۔‏ ایسے بھائی جو بائبل میں دی گئی شرطوں پر پورا اُترتے ہیں اُنہیں کلیسیا میں بزرگوں اور خادموں کے طور پر مقرر کِیا جاتا ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۳:‏۱-‏۹،‏ ۱۲،‏ ۱۳‏)‏ یہ بھائی کلیسیا یعنی خدا کے گلّہ کی پیشوائی اور گلّہ‌بانی کرتے ہیں۔‏ یہوواہ کے گواہوں میں جو محبت اور اتحاد پایا جاتا ہے وہ لاجواب ہے۔‏ ہم اس ”‏برادری“‏ کا حصہ ہونے کے بہت ہی شکرگزار ہیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۷؛‏ ۵:‏۲،‏ ۳‏۔‏

۷ کلیسیا میں بہن‌بھائی شکایت کرنے کی بجائے بزرگوں کی رہنمائی کے لئے اکثر اپنی شکرگزاری ظاہر کرتے ہیں۔‏ برگیٹ نامی ایک شادی‌شُدہ مسیحی بہن کی مثال لیجئے۔‏ برگیٹ کی عمر ۳۰ سال سے اُوپر ہے۔‏ نوجوانی میں برگیٹ غلط قسم کے دوست رکھنے لگی جس کی وجہ سے وہ بُرائی کرنے کے خطرے میں تھی۔‏ لیکن کلیسیا کے بزرگوں نے اُسے بائبل میں سے ہدایت دی اور کلیسیا کے بہن‌بھائی اُس کا سہارا بنے۔‏ اس وجہ سے برگیٹ شیطان کے پھندے میں پھنسنے سے بچی رہی۔‏ برگیٹ کہتی ہے:‏ ”‏مَیں اس بات کی بےحد شکرگزار ہوں کہ مَیں آج بھی خدا کی تنظیم کی ایک رُکن ہوں۔‏“‏ سترہ سالہ اندریاس کہتا ہے کہ ”‏یہ واقعی یہوواہ خدا کی تنظیم ہے۔‏ اس سے زیادہ اچھی تنظیم ہو ہی نہیں سکتی۔‏“‏ ان بہن‌بھائیوں کی طرح ہمیں بھی یہوواہ خدا کی زمینی تنظیم کی خوبی کے لئے شکرگزار ہونا چاہئے۔‏

مسیحی رہنما بھی غلطیاں کرتے ہیں

۸،‏ ۹.‏ داؤد کے زمانے میں اسرائیل کے چند رہنماؤں نے کیا کِیا اور اس پر داؤد کا کیسا ردِعمل رہا؟‏

۸ جو بھائی یہوواہ خدا کی زمینی تنظیم میں رہنماؤں کے طور پر مقرر ہیں وہ بھی غلطیاں کرتے ہیں۔‏ اُن میں سے کئی ایسے بھائی بھی ہیں جن کو اپنی کمزوریوں پر قابو پانے کی سرتوڑ کوشش کرنی پڑتی ہے۔‏ کیا ہمیں یہ جان کر پریشان ہونا چاہئے؟‏ بالکل نہیں۔‏ جن اسرائیلیوں کو بھاری ذمہ‌داریاں سونپی گئی تھیں اُن میں سے بھی بعض نے بڑی بڑی غلطیاں کیں۔‏ بادشاہ ساؤل ہی کی مثال لیجئے۔‏ داؤد جو اُس وقت نوجوان تھا بادشاہ ساؤل کے دربار میں بربط بجاتا تھا۔‏ اس سے بادشاہ کو اپنی پریشانی سے آرام آتا تھا۔‏ لیکن بعد میں ساؤل نے داؤد کو جان سے مارنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے داؤد کو وہاں سے بھاگنا پڑا۔‏—‏۱-‏سموئیل ۱۶:‏۱۴-‏۲۳؛‏ ۱۸:‏۱۰-‏۱۲؛‏ ۱۹:‏۱۸؛‏ ۲۰:‏۳۲،‏ ۳۳؛‏ ۲۲:‏۱-‏۵‏۔‏

۹ ساؤل کے علاوہ اسرائیل کے اَور بھی رہنما تھے جنہوں نے دغابازی سے کام لیا۔‏ مثال کے طور پر داؤد کے سپہ‌سالار یوآب نے ساؤل کے رشتہ‌دار ابنیر کو دھوکا دے کر قتل کر دیا۔‏ داؤد کے بیٹے ابی‌سلوم نے اپنے باپ کا تخت اُلٹانے کی کوشش کی۔‏ اور داؤد کے مشیر اخیتفل نے اُس کے خلاف بھاری سازش کی۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۳:‏۲۲-‏۳۰؛‏ ۱۵:‏۱-‏۱۷،‏ ۳۱؛‏ ۱۶:‏۱۵،‏ ۲۱‏)‏ کیا داؤد ان واقعات کی وجہ سے بڑبڑانے کی عادت میں پڑ گیا؟‏ کیا اُس نے یہوواہ خدا کی عبادت کرنا چھوڑ دی؟‏ جی‌نہیں۔‏ وہ ان مشکلات سے گزرتے وقت یہوواہ خدا کے اَور بھی قریب ہو گیا۔‏ نوجوانی کی عمر میں جب وہ بادشاہ ساؤل کے دربار سے بھاگ رہا تھا تو داؤد نے کہا:‏ ”‏مجھ پر رحم کر اَے خدا!‏ مجھ پر رحم کر کیونکہ میری جان تیری پناہ لیتی ہے۔‏ مَیں تیرے پَروں کے سایہ میں پناہ لوں گا جب تک یہ آفتیں گذر نہ جائیں۔‏“‏ (‏زبور ۵۷:‏۱‏)‏ بڑھاپے تک داؤد کی یہی دُعا رہی۔‏

۱۰،‏ ۱۱.‏ جوانی میں گیرٹروڈ نامی ایک مسیحی بہن پر کیا گزری اور اُنہوں نے اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی خطاؤں کے بارے میں کیا کہا؟‏

۱۰ ہمیں جان لینا چاہئے کہ یہوواہ خدا،‏ اُس کے فرشتے اور کلیسیا کے رہنما دغاباز لوگوں کو کلیسیا میں رہنے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے۔‏ اس لئے ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ یہوواہ کی تنظیم میں کوئی ہمیں دھوکا دے رہا ہے۔‏ لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ہماری طرح یہوواہ خدا کے تمام دوسرے خادم بھی خطاکار ہیں اور اکثر غلطیاں کرتے ہیں۔‏

۱۱ گیرٹروڈ نامی ایک جوان مسیحی بہن کُل وقتی طور پر خدا کی خدمت کر رہی تھیں جب اُن پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ اصل میں یہوواہ کی گواہ نہیں ہیں۔‏ کیا گیرٹروڈ اس بدسلوکی کی وجہ سے یہوواہ کی تنظیم پر بڑبڑانے لگیں؟‏ نہیں۔‏ سن ۲۰۰۳ میں ۹۱ سال کی عمر میں گیرٹروڈ نے اپنی زندگی کے ان تجربات کے بارے میں کہا:‏ ”‏مَیں نے ایسے تجربوں سے سیکھا ہے کہ یہوواہ اپنے خادموں کی غلطیوں اور کمزوریوں کے باوجود اُن ہی کے ذریعے اپنے کام کو آگے بڑھاتا ہے۔‏“‏ جب بھی گیرٹروڈ کو اپنی کسی مسیحی بہن یا بھائی کی غلطیوں کی وجہ سے دُکھ پہنچتا تو وہ یہوواہ خدا سے دُعا کرکے دلی سکون پاتیں۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ پہلی صدی کے چند مسیحیوں نے کیسا بُرا ردِعمل ظاہر کِیا؟‏ (‏ب)‏ ہمیں کن باتوں پر توجہ دینی چاہئے؟‏

۱۲ خدا کے وفادار اور نیک خادم بھی خطاکار ہیں۔‏ اس لئے جب کسی بزرگ یا خادم سے غلطی ہو بھی جاتی ہے تو بڑبڑانے کی بجائے ہمیں ”‏سب کام شکایت .‏ .‏ .‏ بغیر“‏ کرتے رہنا چاہئے۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۱۴‏)‏ اگر ہم پہلی صدی کے چند مسیحیوں جیسا ردِعمل ظاہر کرنے لگیں تو یہ بڑے افسوس کی بات ہوگی۔‏ خدا کے خادم یہوداہ نے ان مسیحیوں کے بارے میں کہا کہ وہ ”‏حکومت کو ناچیز جانتے اور عزت‌داروں پر لعن‌طعن کرتے ہیں۔‏“‏ یہ مسیحی نہ صرف غلط تعلیمات دیتے تھے بلکہ ”‏بڑبڑانے والے اور شکایت کرنے والے“‏ بھی تھے۔‏ (‏یہوداہ ۸،‏ ۱۶‏)‏ ہمیں کبھی ایسی روش اختیار نہیں کرنی چاہئے بلکہ ان برکتوں پر توجہ دینی چاہئے جو ہمیں ’‏دیانتدار نوکر‘‏ جماعت کے ذریعے حاصل ہیں۔‏ آئیں ہم یہوواہ کی زمینی تنظیم کی خوبی کے لئے شکرگزاری ظاہر کرتے رہیں اور ’‏سب کام شکایت بغیر کِیا کریں۔‏‘‏

‏”‏یہ کلام ناگوار ہے“‏

۱۳.‏ یسوع کی چند تعلیمات پر کئی شاگردوں کا کیسا ردِعمل رہا؟‏

۱۳ پہلی صدی میں کئی مسیحی تو کلیسیا کے بزرگوں اور خادموں پر بڑبڑاتے تھے جبکہ دوسروں کو یسوع کی چند تعلیمات پر اعتراض تھا۔‏ اس کی ایک مثال ہم یوحنا ۶:‏۴۸-‏۶۹ میں پاتے ہیں۔‏ اُس موقعے پر یسوع نے کہا:‏ ”‏جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خون پیتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے۔‏“‏ یہ سُن کر یسوع کے ”‏شاگردوں میں سے بہتوں نے .‏ .‏ .‏ کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے۔‏ اسے کون سُن سکتا ہے؟‏“‏ یسوع جانتا تھا کہ ’‏اُس کے شاگرد آپس میں اس بات پر بڑبڑا رہے تھے۔‏‘‏ یسوع کی بات پر ٹھوکر کھا کر ”‏اس کے شاگردوں میں سے بہتیرے اُلٹے پھر گئے اور اس کے بعد اس کے ساتھ نہ رہے۔‏“‏ لیکن تمام شاگردوں کا ردِعمل ایسا نہیں تھا۔‏ جب یسوع نے اپنے ۱۲ رسولوں سے پوچھا کہ ”‏کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟‏“‏ تو پطرس رسول نے یوں جواب دیا:‏ ”‏اَے خداوند!‏ ہم کس کے پاس جائیں؟‏ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔‏ اور ہم ایمان لائے اور جان گئے ہیں کہ خدا کا قدوس تُو ہی ہے۔‏“‏

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ یہوواہ کے کچھ گواہ مسیحی تعلیمات پر اعتراض کیوں کرتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم عمانوایل کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۴ آج بھی کچھ ایسے یہوواہ کے گواہ ہیں جو خدا کی زمینی تنظیم کی تعلیمات کے کسی پہلو سے اتفاق نہیں رکھتے اور اس لئے وہ اس پر بڑبڑانے لگتے ہیں۔‏ لیکن اُن کو ان تعلیمات پر اعتراض کیوں ہے؟‏ اکثر ایسے مسیحی بھول جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں پر بائبل کی تمام سچائیاں فوراً نہیں بلکہ آہستہ آہستہ آشکارہ کرتا ہے۔‏ جوں جوں ہم ایک سچائی کو بہتر طور پر سمجھنے لگتے ہیں اسی لحاظ سے ہمیں اپنی سوچ اور روش میں تبدیلیاں لانی پڑتی ہیں۔‏ یہوواہ خدا کے زیادہ‌تر خادم بائبل کی ایک تعلیم پر نیا علم حاصل کرکے خوشی سے اپنی سوچ میں تبدیلی لاتے ہیں۔‏ لیکن کئی مسیحی ”‏حد سے زیادہ نیکوکار“‏ ہو کر ان تبدیلیوں پر بڑبڑاتے ہیں۔‏ (‏واعظ ۷:‏۱۶‏)‏ ہو سکتا ہے کہ وہ مغرور ہیں یا پھر یہ کہ وہ یہوواہ خدا کی تنظیم پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنی سوچ کے مطابق چلنا پسند کرتے ہیں۔‏ البتہ یاد رکھیں کہ بڑبڑانے کی عادت میں پڑ کر ہم دُنیاوی سوچ اور طریقوں کو دوبارہ سے اپنانے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔‏

۱۵ اس سلسلے میں عمانوایل نامی ایک یہوواہ کے گواہ کی مثال پر غور کریں۔‏ اُسے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کی کتابوں اور رسالوں میں سے چند باتوں پر اعتراض تھا۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ اس وجہ سے اُس نے ان کو پڑھنا بند کر دیا اور آخرکار اپنی کلیسیا کے بزرگوں کو بتا دیا کہ وہ یہوواہ کا ایک گواہ نہیں رہنا چاہتا۔‏ کچھ وقت گزرنے کے بعد عمانوایل کو احساس ہوا کہ یہوواہ خدا کی زمینی تنظیم واقعی بائبل کی صحیح وضاحت کرتی ہے۔‏ اس پر اُس نے بزرگوں سے رابطہ کرکے اپنی غلطی تسلیم کی اور دوبارہ سے یہوواہ کا ایک گواہ بن گیا۔‏ آج عمانوایل خوشی سے یہوواہ کی خدمت کر رہا ہے۔‏

۱۶.‏ اگر ہمیں یہوواہ کے گواہوں کی چند تعلیمات پر شک ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۶ لیکن اگر ہمیں یہوواہ کے گواہوں کی چند تعلیمات پر شک ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟‏ ایسی صورتحال میں ہمیں صبر سے کام لینا چاہئے۔‏ ہو سکتا ہے کہ ’‏دیانتدار نوکر‘‏ جماعت آئندہ کبھی ان تعلیمات کے بارے میں کوئی ایسی وضاحت پیش کرے جس سے ہمارا شک ختم ہو جائے۔‏ ہمیں کلیسیا کے بزرگوں سے بھی مدد لینی چاہئے۔‏ (‏یہوداہ ۲۲،‏ ۲۳‏)‏ اس کے علاوہ ہم دُعا کرنے،‏ بائبل کا مطالعہ کرنے اور پُختہ مسیحی بہن‌بھائیوں کے ساتھ میل‌جول رکھنے سے بھی خود کو ایمان میں مضبوط رکھ سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہمارے دل میں یہوواہ کی زمینی تنظیم کے لئے شکرگزاری بھی بڑھے گی۔‏

یہوواہ کی تنظیم کے شکرگزار رہیں

۱۷،‏ ۱۸.‏ بڑبڑانے کی بجائے ہمیں کیا کرنا چاہئے اور کیوں؟‏

۱۷ یہ بات سچ ہے کہ شکایت کرنا انسان کی فطرت میں ہے اور کئی لوگوں کا دل اُنہیں اپنی شکایتوں کا چرچا کرنے پر اُکساتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۸:‏۲۱؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ لیکن بڑبڑانے کی عادت میں پڑ کر ہم یہوواہ خدا سے دُور ہونے کے خطرے میں ہوتے ہیں۔‏ اس لئے ہمیں ہر حال میں اس عادت پر قابو پانا چاہئے۔‏

۱۸ کلیسیا میں جو کچھ ہو رہا ہے ہمیں اِس پر بڑبڑانا نہیں چاہئے۔‏ اس کی بجائے ہمیں خدا کی خدمت میں مصروف رہنے سے ایک ایسا معمول قائم کرنا چاہئے جس سے ہم خوش اور ایمان میں مضبوط رہ سکیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۸؛‏ ططس ۲:‏۱-‏۵‏)‏ یہوواہ خدا اپنی تنظیم پر پورا اختیار رکھتا ہے اور یسوع مسیح اُن باتوں سے باخبر ہے جو کلیسیاؤں میں ہو رہی ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ اس لئے ہمیں یہوواہ خدا سے اُمید رکھنی چاہئے اور یسوع سے بھی جو کلیسیا کا سردار ہے۔‏ اگر کلیسیا میں کوئی سنجیدہ مسئلہ اُٹھتا ہے تو کلیسیا کے بزرگ اس سے نپٹنے کی ذمہ‌داری رکھتے ہیں۔‏—‏زبور ۴۳:‏۵؛‏ کلسیوں ۱:‏۱۸؛‏ ططس ۱:‏۵‏۔‏

۱۹.‏ جب تک یسوع کی بادشاہت زمین پر حکمرانی نہ کرنے لگے تب تک ہمیں کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۹ جلد ہی یسوع مسیح زمین پر اپنی بادشاہت قائم کرے گا اور یوں زمین کے بُرے حالات ختم ہو جائیں گے۔‏ اُس وقت کے انتظار میں ہمیں یہوواہ کی تنظیم کے بارے میں اچھی سوچ رکھنی چاہئے۔‏ ایسا کرنے سے ہم اپنے مسیحی بہن‌بھائیوں کی خوبیوں کی قدر کریں گے۔‏ ہم اُن کی کمزوریوں اور خطاؤں پر بڑبڑانے سے خود کو روحانی طور پر تھکا نہیں دیں گے بلکہ مضبوط اور خوش رہیں گے۔‏

۲۰.‏ یہوواہ کی زمینی تنظیم کے لئے شکرگزار ہونے سے ہمیں کونسی برکتیں حاصل ہوں گی؟‏

۲۰ ہمیں اُن برکتوں پر دھیان دینا چاہئے جو ہمیں یہوواہ کی زمینی تنظیم سے حاصل ہیں۔‏ کیا آپ کسی اَور تنظیم کو جانتے ہیں جو وفاداری سے کائنات کے حاکمِ‌اعلیٰ کی عبادت کرتی ہے؟‏ آپ یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے شرف کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ دُعا ہے کہ آپ بھی داؤد کی طرح محسوس کریں،‏ جس نے گایا:‏ ”‏اَے دُعا کے سننے والے!‏ سب بشر تیرے پاس آئیں گے۔‏ مبارک ہے وہ آدمی جِسے تُو برگزیدہ کرتا اور اپنے پاس آنے دیتا ہے تاکہ وہ تیری بارگاہوں میں رہے۔‏ ہم تیرے گھر کی خوبی سے یعنی تیری مُقدس ہیکل سے آسودہ ہوں گے۔‏“‏—‏زبور ۶۵:‏۲،‏ ۴‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• ہمیں کلیسیا کے رہنماؤں کے لئے شکرگزار کیوں ہونا چاہئے؟‏

‏• جب کلیسیا کے رہنما غلطیاں کرتے ہیں تو اِس پر ہمیں کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟‏

‏• بائبل کی کسی سچائی پر مزید وضاحت پانے کے بارے میں ہمیں کیسا خیال رکھنا چاہئے؟‏

‏• جب کوئی مسیحی شک میں ہو تو اُسے کیا کرنا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

بادشاہ داؤد نے ہیکل کا نقشہ سلیمان کے حوالے کر دیا اور خوشی سے خدا کی عبادت کرتا رہا

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

کلیسیا کے بزرگ خوشی سے بہن‌بھائیوں کو روحانی طور پر مضبوط بننے میں مدد دیتے ہیں