’اِس لڑکے کی وجہ سے مَیں نے آپ کا پیغام سنا‘
’اِس لڑکے کی وجہ سے مَیں نے آپ کا پیغام سنا‘
جب بھی یہوواہ کے گواہ جنوبی پولینڈ میں رہنے والی وِسلاوا کے دروازہ پر دستک دیتے تو وہ بڑی نرمی سے کہہ دیتی کہ مَیں آپ کی بات نہیں سننا چاہتی۔ ایک دن جب نو سالہ سموئیل نے اپنی ماں کے ساتھ اُس کے دروازے پر دستک دی تو وِسلاوا نے اُس کی بات سنی اور فردوسی زمین کے موضوع پر ایک رسالہ بھی لے لیا۔
یسوع مسیح کی موت کی یادگار کی تقریب قریب آ رہی تھی اور سموئیل، وِسلاوا کو اِس پر آنے کی دعوت دینا چاہتا تھا۔ لہٰذا، سموئیل اپنی ماں کے ساتھ دعوتنامہ دینے کے لئے دوبارہ اُس کے گھر گیا۔ جب وِسلاوا نے دیکھا کہ سموئیل صافستھرے کپڑے پہن کر آیا ہے تو وہ معذرت کرکے اندر گئی اور اچھا لباس پہن کر واپس آئی۔ پھر اُس نے سموئیل کی بات کو بڑے دھیان سے سنا اور دعوتنامہ قبول کرتے ہوئے کہا: ”کیا مَیں اکیلی آؤں یا اپنے شوہر کے ساتھ؟“ اُس نے مزید کہا: ”اگر میرے شوہر نہ بھی آ سکے تو مَیں پھربھی سموئیل تمہاری خاطر ضرور آؤں گی۔“ جب وِسلاوا نے اپنا وعدہ پورا کِیا تو سموئیل کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔
یسوع مسیح کی موت کی یادگار کی تقریب پر سموئیل، وِسلاوا کے ساتھ ہی بیٹھا۔ تقریر کے دوران جب بائبل کا کوئی حوالہ دیا جاتا تو وہ اِس حوالے کو کھول کر وِسلاوا کو دکھاتا۔ اِس بات نے وِسلاوا کو بڑا متاثر کِیا۔ اُسے یہ تقریب بہت پسند آئی اور وہ اِس بات کے لئے بھی بڑی شکرگزار تھی کہ مشکل باتوں کو بڑے آسان طریقے سے سمجھایا گیا تھا۔ اِس کے علاوہ، جس طرح سے اُس کا خیرمقدم کِیا گیا وہ اس سے بڑی متاثر ہوئی۔ کلیسیا کے بہنبھائیوں کے خوشگوار رویے نے بھی اُسے حیران کر دیا۔ اُس وقت سے وِسلاوا خدا کے کلام میں زیادہ دلچسپی لینے لگی ہے اور وہ یہوواہ کے گواہوں کی عبادات پر بھی باقاعدگی سے حاضر ہوتی ہے۔ حال ہی میں اُس نے کہا: ”مَیں بڑی شرمندہ ہوں کہ جب یہوواہ کے گواہ پہلے میرے دروازہ پر آتے تھے تو مَیں اُن کی بات نہیں سنتی تھی۔ لیکن اِس نو سالہ لڑکے سموئیل کی وجہ سے مَیں آپ کا پیغام سننے پر آمادہ ہو گئی۔“
سموئیل کی طرح دیگر نوجوان یہوواہ کے گواہ اپنے بولچال اور اچھے چالچلن سے یہوواہ خدا کیلئے ستائش کا باعث بن رہے ہیں۔ اگر آپ نوجوان ہیں تو آپ بھی خلوصدل اشخاص کی مدد کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنے اندر خدا کے معیاروں پر چلنے کی خواہش پیدا کریں۔