مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ایوب—‏ایک صابر اور راستباز انسان

ایوب—‏ایک صابر اور راستباز انسان

ایوب—‏ایک صابر اور راستباز انسان

‏”‏کیا تُو نے میرے بندہ اؔیوب کے حال پر بھی کچھ غور کِیا؟‏ کیونکہ زمین پر اُس کی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔‏“‏—‏ایوب ۱:‏۸‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ (‏ا)‏ ایوب کو کونسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟‏ (‏ب)‏ مشکلات کے آنے سے پہلے ایوب کی زندگی کیسی تھی؟‏

زمین پر ایک ایسا انسان ہو گزرا ہے،‏ جس کے پاس دولت،‏ عزت،‏ اچھی صحت اور خوشحال خاندانی زندگی کے ساتھ ساتھ دُنیا کی ہر نعمت موجود تھی۔‏ اچانک ہی اُس پر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔‏ یکےبعددیگرے اُس پر تین آفتیں آئیں۔‏ سب سے پہلے تو اُس کی دولت ختم ہو گئی۔‏ پھر ایک طوفان نے اُس کے تمام بچوں کی جان لے لی۔‏ زیادہ وقت نہ گزرا کہ اُسے ایک ایسا روگ لگ گیا جس سے اُس کا سارا جسم پھوڑوں سے بھر گیا۔‏ آپ غالباً سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ شخص کون تھا؟‏ جی‌ہاں،‏ یہ ایوب کی کتاب کا سب سے اہم کردار ایوب نبی تھا۔‏—‏ایوب کا پہلا اور دوسرا باب‏۔‏

۲ ایوب فریاد کرتا ہے،‏ ”‏کاشکہ مَیں اَیسا ہوتا جیسا گذشتہ مہینوں میں۔‏“‏ (‏ایوب ۳:‏۳؛‏ ۲۹:‏۲‏)‏ جب اچانک کوئی مصیبت آن پڑتی ہے تو کون اپنے گزرے ہوئے وقت کو یاد نہیں کرتا؟‏ ایوب آرام‌وآسائش کی ایسی زندگی گزار چکا تھا جس میں دُکھ‌تکلیف کا نام‌ونشان نہ تھا۔‏ بڑے بڑے لوگ اُس کی عزت کرتے اور مشورہ لینے کے لئے اُس کے پاس آتے تھے۔‏ (‏ایوب ۲۹:‏۵-‏۱۱‏)‏ امیر ہونے کے باوجود،‏ وہ دولت کو اُس کے مقام پر رکھتا تھا۔‏ (‏ایوب ۳۱:‏۲۴،‏ ۲۵،‏ ۲۸‏)‏ جب کبھی بھی ضرورت‌مند بیوائیں یا یتیم بچے اُس کے پاس آتے تو وہ اُن کی مدد کرتا تھا۔‏ (‏ایوب ۲۹:‏۱۲-‏۱۶‏)‏ اس کے علاوہ،‏ اُس نے تمام عمر اپنی بیوی سے بےوفائی نہ کی۔‏—‏ایوب ۳۱:‏۱،‏ ۹،‏ ۱۱‏۔‏

۳.‏ یہوواہ نے ایوب کی بابت کیا فرمایا؟‏

۳ خدا کی پرستش کرنے کی وجہ سے ایوب ایک بےعیب زندگی گزار رہا تھا۔‏ یہوواہ نے اُس کی بابت فرمایا:‏ ”‏زمین پر اُس کی طرح کامل اور راستباز آدمی جو خدا سے ڈرتا اور بدی سے دُور رہتا ہو کوئی نہیں۔‏“‏ (‏ایوب ۱:‏۱،‏ ۸‏)‏ ایوب کے اخلاقی طور پر پاک‌صاف ہونے کے باوجود،‏ تکلیفوں نے اُس کی اچھی‌بھلی زندگی کو اجیرن بنا دیا تھا۔‏ اُس کا سب کچھ ختم ہو گیا۔‏ دُکھ‌تکلیف اور پریشانی نے اُسے آ گھیرا۔‏

۴.‏ ایوب کی مشکلات کا جائزہ لینا کیوں مددگار ہوگا؟‏

۴ بیشک ایوب خدا کا واحد خادم نہیں جس نے مشکلات برداشت کیں۔‏ آجکل بہت سے مسیحیوں کو بھی ایسی ہی آزمائشوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ اس لئے ان دو سوالوں پر غور کرنا اچھا ہوگا:‏ جب ہمیں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو ایوب کی مصیبتوں کا جائزہ لینا کیسے ہماری مدد کر سکتا ہے؟‏ نیز یہ مشکل میں گرفتار دوسرے لوگوں کے لئے ہمدردی ظاہر کرنے میں کیسے ہماری مدد کر سکتا ہے؟‏

وفاداری کا مسئلہ اور راستی کی آزمائش

۵.‏ شیطان کے مطابق ایوب کیوں خدا کا وفادار تھا؟‏

۵ ایوب کا واقعہ ایک لحاظ سے غیرمعمولی تھا۔‏ ایوب اس بات سے واقف نہیں تھا کہ اِبلیس نے خدا کے لئے اُس کی وفاداری پر سوال اُٹھایا ہے۔‏ جب خدا کی تمام روحانی مخلوق یعنی فرشتے آسمان پر اُس کے حضور جمع تھے تو یہوواہ خدا نے ایوب کی خوبیوں کا ذکر کِیا۔‏ اس کے جواب میں شیطان نے کہا:‏ ”‏کیا تُو نے اُس کے اور اُس کے گھر کے گرد اور جوکچھ اُس کا ہے اُس سب کے گِرد چاروں طرف باڑ نہیں بنائی ہے؟‏“‏ پس شیطان نے یہ دعویٰ کِیا کہ نہ صرف ایوب بلکہ خدا کے سارے وفادار بندے خودغرضی کی وجہ سے اُس کی عبادت کرتے ہیں۔‏ نیز اُس نے کہا،‏ ”‏پر تُو ذرا اپنا ہاتھ بڑھا کر جوکچھ اُس کا ہے اُسے چُھو ہی دے تو کیا وہ تیرے مُنہ پر تیری تکفیر نہ کرے گا؟‏“‏—‏ایوب ۱:‏۸-‏۱۱‏۔‏

۶.‏ شیطان نے کونسا اہم مسئلہ اُٹھایا تھا؟‏

۶ شیطان نے خدا کے حکومت کرنے کے طریقے پر اعتراض کِیا تھا۔‏ یہ ایک اہم مسئلہ تھا۔‏ کیا خدا واقعی محبت سے تمام دُنیا پر حکومت کر سکتا ہے؟‏ یا پھر جیسے شیطان نے دعویٰ کِیا،‏ کیا خودغرضی کی فتح ہوگی؟‏ پس یہوواہ خدا نے شیطان کو یہ اجازت دے دی کہ وہ اُس کے بندہ ایوب کو آزمائے۔‏ کیونکہ اُسے اپنے بندے کی راستی اور وفاداری پر مکمل بھروسا تھا۔‏ درحقیقت،‏ شیطان ہی ایوب پر ایک کے بعد ایک مشکلات لایا تھا۔‏ جب شیطان ناکام ہو گیا تو اُس نے ایوب کو ایک تکلیف‌دہ بیماری میں مبتلا کر دیا۔‏ اُس نے یہ دعویٰ کِیا:‏ ”‏کھال کے بدلے کھال بلکہ انسان اپنا سارا مال اپنی جان کے لئے دے ڈالے گا۔‏“‏—‏ایوب ۲:‏۴‏۔‏

۷.‏ آجکل خدا کے خادم کس طرح ایوب جیسی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں؟‏

۷ اگرچہ آجکل مسیحیوں کو ایوب جیسی تکلیف تو نہیں سہنی پڑتی توبھی اُنہیں مختلف قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏ بعض کو اذیت یا خاندانی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔‏ معاشی مشکلات اور خراب صحت بھی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔‏ دیگر کو ایمان کے لئے اپنی جانیں تک قربان کرنی پڑیں ہیں۔‏ لیکن ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ ہماری ہر تکلیف کا ذمہ‌دار شیطان ہے۔‏ بعض مسائل کی وجہ ہماری اپنی غلطیاں یا پھر آدم سے ورثے میں ملنے والی ناکاملیت بھی ہو سکتی ہے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۷‏)‏ اس کے علاوہ،‏ ہم سب بڑھاپے اور قدرتی آفات سے بھی متاثر ہوتے ہیں۔‏ بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ ہمارے زمانہ میں یہوواہ خدا معجزانہ طور پر اپنے خادموں کو ان مشکلات سے نہیں بچاتا۔‏—‏واعظ ۹:‏۱۱‏۔‏

۸.‏ شیطان مشکلات کو کیسے استعمال کر سکتا ہے؟‏

۸ اس میں کوئی شک نہیں کہ شیطان ہمارے ایمان کو کمزور کرنے کے لئے مشکلات کو استعمال کر سکتا ہے۔‏ پولس رسول نے اپنی بابت لکھا،‏ ”‏میرے جسم میں کانٹا چبھویا گیا یعنی شیطان کا قاصد تاکہ میرے مکے مارے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۷‏)‏ خواہ یہ ناقص بینائی جیسی کوئی جسمانی کمزوری تھی یا کچھ اَور،‏ پولس یہ سمجھتا تھا کہ شیطان ہماری خوشی اور خدا کے لئے ہماری وفاداری کو ختم کرنے کے لئے کسی بھی آزمائش کو استعمال کر سکتا ہے۔‏ (‏امثال ۲۴:‏۱۰‏)‏ آجکل بھی شیطان خدا کے خادموں کو اذیت پہنچانے کے لئے خاندانی افراد،‏ سکول میں ساتھیوں یا پھر حکومتوں کو استعمال کر سکتا ہے۔‏

۹.‏ ہمیں مخالفت یا اذیت سے حیران کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏

۹ ہم کامیابی کے ساتھ ان مسائل کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ ہم ان مسائل کو ایسے مواقع خیال کر سکتے ہیں جن سے یہ ظاہر ہو کہ یہوواہ کے لئے ہماری محبت اور اُس کی حاکمیت کے لئے ہماری تابعداری غیرمستحکم نہیں ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۲-‏۴‏)‏ ہماری پریشانی کی وجہ خواہ کچھ بھی ہو،‏ خدا کے وفادار رہنے کی اہمیت کو سمجھنا ہمیں روحانی توازن قائم رکھنے میں مدد دے گا۔‏ پطرس رسول نے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏اَے پیارو!‏ جو مصیبت کی آگ تمہاری آزمایش کے لئے تُم میں بھڑکی ہے یہ سمجھ کر اُس سے تعجب نہ کرو کہ یہ ایک انوکھی بات ہم پر واقع ہوئی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱۲‏)‏ نیز پولس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏جتنے مسیح یسوؔع میں دینداری کے ساتھ زندگی گذارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے۔‏“‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۲‏)‏ ایوب کی طرح،‏ شیطان یہوواہ کے گواہوں کی راستی کو بھی آزماتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ان آخری دنوں میں شیطان نے خدا کے لوگوں پر اَور زیادہ حملے کرنے شروع کر دئے ہیں۔‏—‏مکاشفہ ۱۲:‏۹،‏ ۱۷‏۔‏

ایک غلط‌فہمی اور ناقص مشورت

۱۰.‏ ایوب کس بات سے ناواقف تھا؟‏

۱۰ ایوب ایک بات سے ناواقف تھا جس سے ہم واقف ہیں۔‏ وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ اُس پر یہ آزمائشیں کس کی طرف سے اور کیوں آ رہی ہیں۔‏ اس لئے ایوب غلطی سے یہ سمجھ بیٹھا کہ ’‏یہوواہ نے دیا اور یہوواہ ہی نے واپس لے لیا۔‏‘‏ (‏ایوب ۱:‏۲۱‏)‏ شاید شیطان نے جان‌بوجھ کر ایوب کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ خدا ہی اُس پر تمام مصیبت لایا ہے۔‏

۱۱.‏ مشکلات کی بابت ایوب کے رویے کو بیان کریں۔‏

۱۱ اگرچہ ایوب اپنی مشکلات سے بہت زیادہ بےحوصلہ ہو چکا تھا توبھی اُس نے اپنی بیوی کے بہت اصرار کے باوجود خدا کی تکفیر کرنے سے انکار کِیا۔‏ (‏ایوب ۲:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ اُس نے کہا،‏ ’‏مجھ سے اچھی زندگی تو شریر گزار رہے ہیں۔‏‘‏ (‏ایوب ۲۱:‏۷-‏۹‏)‏ اُس نے سوچا،‏ ’‏خدا مجھے کس بات کی سزا دے رہا ہے؟‏‘‏ ایسا وقت بھی آیا جب وہ مرنے کی خواہش کرنے لگا۔‏ وہ پکار اُٹھتا ہے:‏ ”‏کاشکہ تُو مجھے پاتال میں چھپا دے اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مجھے پوشیدہ رکھے!‏“‏—‏ایوب ۱۴:‏۱۳‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ ایوب کے تینوں دوستوں کی باتوں کا اُس پر کیا اثر ہوا؟‏

۱۲ ایوب کے تین دوست اُس کا غم بانٹنے اور ”‏تسلی“‏ دینے کے لئے اُس کے پاس آئے۔‏ (‏ایوب ۲:‏۱۱‏)‏ مگر وہ سب ”‏نکمّے تسلی دینے والے“‏ ثابت ہوئے۔‏ (‏ایوب ۱۶:‏۲‏)‏ ایوب کے لئے ایسے دوست فائدہ‌مند ہو سکتے تھے جنہیں وہ اپنے مسائل کی بابت بتا سکتا مگر ان تینوں نے تو اُسے اَور بھی زیادہ پریشان کر دیا تھا۔‏—‏ایوب ۱۹:‏۲؛‏ ۲۶:‏۲‏۔‏

۱۳ ایوب ضرور یہ سوچ رہا ہوگا:‏ ’‏میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہو رہا ہے؟‏ کس وجہ سے مجھ پر یہ تمام تکلیفیں آ رہی ہیں؟‏‘‏ اُس کے دوستوں نے ایسی وجوہات بیان کیں جو سراسر غلط تھیں۔‏ اُن کا خیال تھا کہ ایوب نے ضرور کوئی گُناہ کِیا ہے جس کی وجہ سے یہ تمام مشکلات اُس پر آئی ہیں۔‏ الیفز نے تو یہاں تک کہہ دیا،‏ ”‏کیا تجھے یاد ہے کہ کبھی کوئی معصوم بھی ہلاک ہوا ہے؟‏ .‏ .‏ .‏ میرے دیکھنے میں تو جو گناہ کو جوتتے اور دُکھ بوتے ہیں وہی اُس کو کاٹتے ہیں۔‏“‏—‏ایوب ۴:‏۷،‏ ۸‏۔‏

۱۴.‏ ہمیں فوری طور پر دُکھ‌تکلیف کو بُرے چال‌چلن کے ساتھ کیوں منسوب نہیں کرنا چاہئے؟‏

۱۴ سچ ہے کہ اگر ہم روح کی بجائے جسم کی فصل بوئیں گے تو وہی کاٹیں گے۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۷،‏ ۸‏)‏ لیکن آجکل دُنیا میں ہمارے اچھے چال‌چلن کے باوجود بھی مشکلات آ سکتی ہیں۔‏ اس کے علاوہ،‏ یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ بےگُناہ لوگ ہر طرح کی مصیبت سے بچے رہیں گے۔‏ اگرچہ یسوع مسیح ’‏بیداغ اور گنہگاروں سے جُدا‘‏ تھا توبھی اُس نے سولی پر موت کا دُکھ سہا اور یعقوب رسول کو بھی تلوار سے قتل کِیا گیا۔‏ (‏عبرانیوں ۷:‏۲۶؛‏ اعمال ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ الیفز اور اُس کے دونوں ساتھیوں کی غلط‌بیانی نے ایوب کو اپنی نیک‌نامی کا دفاع کرنے اور اپنی بےگُناہی کو ثابت کرنے پر مجبور کر دیا۔‏ لیکن اُن کے جھوٹے دعوؤں نے ایوب کو یہ سوچنے کی تحریک ضرور دی ہوگی کہ خدا کا انصاف کیسا ہے۔‏—‏ایوب ۳۴:‏۵؛‏ ۳۵:‏۲‏۔‏

مصیبت میں مدد تلاش کرنا

۱۵.‏ مشکل صورتحال میں کیسی سوچ ہماری مدد کر سکتی ہے؟‏

۱۵ کیا ہم اس صورتحال سے کوئی سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ مشکلات،‏ بیماری یا اذیت سراسر ناانصافی معلوم ہوتی ہیں۔‏ دیگر لوگ ایسی تکلیفوں سے محفوظ رہتے ہیں۔‏ (‏زبور ۷۳:‏۳-‏۱۲‏)‏ بعض‌اوقات ہمیں خود سے یہ سوال پوچھنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے:‏ ’‏کیا خدا کے لئے میری محبت مجھے ہر حال میں اُس کی خدمت کرنے کی تحریک دے گی؟‏ کیا میری وجہ سے یہوواہ ”‏اپنے ملامت کرنے والے کو جواب“‏ دے سکے گا۔‏‘‏ (‏امثال ۲۷:‏۱۱؛‏ متی ۲۲:‏۳۷‏)‏ ہمیں دوسروں کی فضول باتوں میں آکر اپنے آسمانی باپ پر شک نہیں کرنا چاہئے۔‏ کئی سال سے بیمار ایک وفادار مسیحی بہن نے کہا:‏ ”‏یہوواہ جوکچھ بھی ہونے کی اجازت دیتا ہے وہ درست ہی ہوگا۔‏ مَیں یہ بھی جانتی ہوں کہ وہ مجھے برداشت کرنے کی طاقت بھی دے گا۔‏ اُس نے ہمیشہ ایسا کِیا بھی ہے۔‏“‏

۱۶.‏ خدا کا کلام کیسے مشکلات برداشت کرنے والوں کی مدد کرتا ہے؟‏

۱۶ جہاں تک شیطان کے ہتھکنڈوں کا تعلق ہے تو جوکچھ ہم ان کے بارے میں آج جانتے ہیں ایوب نہیں جانتا تھا۔‏ ہم اُس کے منصوبوں یا ”‏حیلوں سے ناواقف نہیں۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۱‏)‏ اس کے علاوہ،‏ ہمارے پاس ایسی حکمت کی افراط ہے جس سے ہم فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔‏ خدا کے کلام میں ہمیں ایماندار آدمیوں اور عورتوں کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں جنہوں نے ہر طرح کی مشکلات کو برداشت کِیا تھا۔‏ پولس رسول جس نے بیشتر مسیحیوں سے زیادہ تکالیف برداشت کیں بیان کرتا ہے:‏ ”‏جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِ‌مُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۴‏)‏ یورپ میں ایک گواہ کو دوسری عالمی جنگ کے دوران اُس کے ایمان کی وجہ سے قید کر دیا گیا تھا۔‏ قید میں اُس نے بائبل حاصل کرنے کے لئے اپنا تین دن کا کھانا دے دیا۔‏ وہ بیان کرتا ہے:‏ ”‏کھانے کے عوض بائبل حاصل کرنا میرے لئے بہت بابرکت ثابت ہوا۔‏ اگرچہ مجھے بھوکا تو رہنا پڑا مگر اس کے بدلے میں جو روحانی خوراک مجھے مل گئی اُس سے نہ صرف مَیں بلکہ میری طرح کے دیگر بہت سے لوگ مشکلات برداشت کرنے کے قابل ہوئے۔‏ وہ بائبل آج بھی میرے پاس ہے۔‏“‏

۱۷.‏ خدا کے کونسے بندوبست ہمیں برداشت کرنے میں مدد دے سکتے ہیں؟‏

۱۷ پاک صحائف سے تسلی حاصل کرنے کے علاوہ ہمارے پاس بائبل پر مبنی کتابیں اور رسالے بھی ہیں جو مسائل سے نپٹنے کے لئے ٹھوس راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔‏ اگر آپ واچ ٹاور پبلیکیشنز انڈیکس کو دیکھیں تو آپ کو کسی ساتھی مسیحی کا ایسا تجربہ ضرور ملے گا جس نے آپ جیسی آزمائش کا سامنا کِیا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۹‏)‏ اپنے حالات کی بابت کسی مسیحی بزرگ یا پُختہ مسیحی بہن‌بھائی سے بات کرنا بھی فائدہ‌مند ہو سکتا ہے۔‏ سب سے بڑھ کر آپ دُعا کے ذریعے یہوواہ اور اُس کی پاک رُوح کی مدد کا بھروسا کر سکتے ہیں۔‏ پولس نے شیطان کی ’‏کاری ضرب‘‏ کا مقابلہ کیسے کِیا؟‏ یہوواہ کی قوت پر بھروسا رکھنے سے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔‏“‏—‏فلپیوں ۴:‏۱۳‏۔‏

۱۸.‏ ساتھی مسیحی کیسے بیش‌قیمت حوصلہ‌افزائی دے سکتے ہیں؟‏

۱۸ مصیبت کے وقت ہمیشہ مدد دستیاب ہے لہٰذا ہمیں اسے حاصل کرنے سے ہچکچانا نہیں چاہئے۔‏ امثال کی کتاب بیان کرتی ہے،‏ ”‏اگر تُو مصیبت کے دن بیدل ہو جائے تو تیری طاقت بہت کم ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۴:‏۱۰‏)‏ جیسے دیمک لکڑی کو کھا جاتی ہے اُسی طرح حوصلہ‌شکنی ایک مسیحی کی راستبازی کو ختم کر سکتی ہے۔‏ اس سے بچنے کے لئے،‏ یہوواہ خدا ایماندار ساتھی مسیحیوں کے ذریعے مدد فراہم کرتا ہے۔‏ جس رات یسوع کو پکڑوایا گیا ایک فرشتہ اُس کے پاس آیا اور اُسے تقویت دیتا رہا۔‏ (‏لوقا ۲۲:‏۴۳‏)‏ جب پولس کو قیدی بناکر روم لیجا رہے تھے تو اپیس کے چوک اور تین‌سرای میں بھائیوں سے ملنے کے بعد اُس نے ”‏خدا کا شکر کِیا اور اُس کی خاطر جمع ہوئی۔‏“‏ (‏اعمال ۲۸:‏۱۵‏)‏ ایک جرمن گواہ بہن کو آج بھی یاد ہے کہ جب اُسے نوعمری میں ہی ریونزبروک کے اذیتی کیمپ لایا گیا تو اُس کی کتنی مدد کی گئی تھی۔‏ وہ بیان کرتی ہے،‏ ”‏ایک مسیحی بہن نے مجھے وہاں پہنچنے پر خوش‌آمدید کہا۔‏ ایک دوسری وفادار مسیحی بہن میری دیکھ‌بھال کرتی تھی اور اُس نے ایک ماں کی طرح روحانی طور پر مجھے سنبھالا تھا۔‏“‏

‏’‏وفادار رہیں‘‏

۱۹.‏ کس چیز نے ایوب کو شیطان کی ہر کوشش کو ناکام بنانے میں مدد دی؟‏

۱۹ ایوب کی بابت بیان کرتے ہوئے یہوواہ نے فرمایا کہ وہ ایک ایسا شخص ہے جو ”‏اپنی راستی پر قائم ہے۔‏“‏ (‏ایوب ۲:‏۳‏)‏ بےحوصلہ محسوس کرنے اور اس بات سے بےخبر ہونے کے باوجود کہ اُس پر یہ تمام تکلیف کیوں آ رہی ہے،‏ ایوب ہمیشہ خدا کا وفادار رہا۔‏ اُس نے زندگی کی ہر نعمت کے چلے جانے کو بڑے صبر سے برداشت کِیا۔‏ ایوب ایک ہی بات کہتا رہا:‏ ”‏مَیں مرتے دم تک اپنی راستی کو ترک نہ کروں گا۔‏“‏—‏ایوب ۲۷:‏۵‏۔‏

۲۰.‏ صبر یا برداشت کیوں ضروری ہے؟‏

۲۰ ایوب کی طرح کا عزم ہمیں بھی ہر قسم کی آزمائش،‏ مخالفت یا مشکل کے تحت اپنی راستی پر قائم رہنے میں مدد دے گا۔‏ یسوع نے سمرنہ کی کلیسیا کو فرمایا:‏ ”‏جو دُکھ تجھے سہنے ہوں گے اُن سے خوف نہ کر۔‏ دیکھو ابلیس تُم میں سے بعض کو قید میں ڈالنے کو ہے تاکہ تمہاری آزمایش ہو اور دس دن تک مصیبت [‏مشکل،‏ پریشانی یا تکلیف]‏ اُٹھاؤ گے۔‏ جان دینے تک بھی وفادار رہ تو مَیں تجھے زندگی کا تاج دوں گا۔‏“‏—‏مکاشفہ ۲:‏۱۰‏۔‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ مصیبت برداشت کرتے وقت ہم کس علم کے باعث تسلی پا سکتے ہیں؟‏

۲۱ شیطان کی اس دُنیا میں ہماری راستی کی آزمائش ضرور ہوگی۔‏ تاہم،‏ یسوع ہمیں یقین دلاتا ہے کہ اگر ہم اپنی نظریں مستقبل پر جمائے رکھتے ہیں تو ہمیں ڈرنے کی ضرورت نہیں۔‏ اہم بات وفادار رہنا ہے۔‏ پولس بیان کرتا ہے،‏ ’‏ہماری مصیبت دم‌بھر کی ہے‘‏ جبکہ ”‏جلال“‏ یا اجر جس کا یہوواہ وعدہ کرتا ہے وہ ”‏ازحد بھاری اور ابدی ہے۔‏“‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اگر ایوب کی مصیبت کا مقابلہ اُس کے آزمائش سے پہلے اور بعد کے اچھے وقت سے کِیا جائے تو اُس کی مصیبت دم‌بھر کی تھی۔‏—‏ایوب ۴۲:‏۱۶‏۔‏

۲۲ اس کے باوجود،‏ ہماری زندگی میں ایسا وقت ہو سکتا ہے جب آزمائشیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتیں اور مشکلات برداشت سے باہر ہو جاتی ہیں۔‏ اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ کیسے ایوب کا تجربہ ہمیں برداشت کرنے کے سلسلے میں اضافی معلومات فراہم کر سکتا ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ ہم ایسے طریقوں پر بھی غور کریں گے جن سے ہم مشکلات برداشت کرنے والے لوگوں کو تقویت دے سکتے ہیں۔‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

‏• ایوب کی راستی کی بابت شیطان نے کونسا اہم مسئلہ اُٹھایا تھا؟‏

‏• ہمیں مشکلات کی صورت میں حد سے زیادہ پریشان کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏

‏• یہوواہ ہمیں برداشت کرنے میں کیسے مدد دیتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویریں]‏

تحقیق کرنا،‏ پُختہ مسیحیوں سے بات‌چیت کرنا اور دُعا میں اپنے دل کا حال یہوواہ کے سامنے بیان کرنا ہمیں برداشت کرنے میں مدد دے سکتا ہے