مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مُقدس اجتماعات کے لئے احترام دکھائیں

مُقدس اجتماعات کے لئے احترام دکھائیں

مُقدس اجتماعات کے لئے احترام دکھائیں

‏”‏مَیں اُن کو بھی اپنے کوہِ‌مُقدس پر لاؤں گا اور اپنی عبادت‌گاہ میں اُن کو شادمان کروں گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۵۶:‏۷‏۔‏

۱.‏ ہم کن صحیفائی وجوہات کی بِنا پر مسیحی اجتماعات کے لئے موزوں احترام دکھاتے ہیں؟‏

یہوواہ خدا نے ممسوح مسیحیوں اور بڑی بِھیڑ کو اپنی پرستش کے لئے اپنے ”‏کوہِ‌مُقدس“‏ پر جمع کِیا ہے۔‏ وہ اِنہیں اپنی روحانی ہیکل یعنی ”‏عبادت‌گاہ“‏ میں خوشی بخش رہا ہے جوکہ ”‏سب قوموں کے لئے دُعا کا گھر“‏ ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۵۶:‏۷؛‏ مرقس ۱۱:‏۱۷‏)‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کی پرستش پاک،‏ مُقدس اور بلندتر ہے۔‏ اپنے مسیحی اجتماعات کے لئے موزوں احترام دکھاتے ہوئے،‏ ہم خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے اور اِس کی پرستش کے لئے جمع ہونے سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ ہم پاک چیزوں کی بابت یہوواہ خدا جیسا نظریہ رکھتے ہیں۔‏

۲.‏ کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اپنی پرستش کے لئے مقرر جگہ کو پاک خیال کِیا،‏ اور یسوع مسیح نے اِس بات کو کیسے ظاہر کِیا؟‏

۲ قدیم اسرائیل میں،‏ یہوواہ خدا کی پرستش کے لئے مقرر جگہ کو پاک خیال کِیا جانا تھا۔‏ اِس لئے خیمۂ‌اجتماع،‏ اِس کی چیزوں اور اِس کے ظروف کو مسح اور مُقدس کِیا جاتا تھا ”‏تاکہ وہ نہایت پاک ہو جائیں۔‏“‏ (‏خروج ۳۰:‏۲۶-‏۲۹‏)‏ خیمۂ‌اجتماع کے ایک حصے کو ”‏پاک مکان“‏ اور دوسرے کو ”‏پاکترین“‏ کہا جاتا تھا۔‏ (‏عبرانیوں ۹:‏۲،‏ ۳‏)‏ بعدازاں،‏ خیمۂ‌اجتماع کی جگہ یروشلیم میں تعمیر کی جانے والی ہیکل نے لے لی۔‏ یوں یروشلیم یہوواہ خدا کی پرستش کا مرکز بن گیا۔‏ اِس لئے اُسے ”‏شہرِمُقدس“‏ کہا جاتا تھا۔‏ (‏نحمیاہ ۱۱:‏۱؛‏ متی ۲۷:‏۵۳‏)‏ یسوع مسیح نے اپنی زمینی زندگی کے دوران ہیکل کے لئے واجب احترام دکھایا۔‏ جب لوگوں نے ہیکل کو تجارتی مقاصد کے لئے اور اِس کے صحن کو ایک عام راستہ کے طور پر استعمال کِیا تو یسوع مسیح کو اِن پر غصہ آیا۔‏—‏مرقس ۱۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏۔‏

۳.‏ کونسی مثال اسرائیلی اجتماعات کے پاک ہونے کو ظاہر کرتی ہے؟‏

۳ اسرائیلی یہوواہ خدا کی پرستش کرنے اور اِس کی شریعت کی پڑھائی سننے کے لئے باقاعدگی سے جمع ہوتے تھے۔‏ اُن کی عیدوں کے اجتماعات کو مُقدس مجمع یا خاص مجمع کہا گیا،‏ جس سے اِن اجتماعات کی پاکیزہ خصوصیت ظاہر ہوتی تھی۔‏ (‏احبار ۲۳:‏۲،‏ ۳،‏ ۳۶،‏ ۳۷‏)‏ عزرا اور نحمیاہ کے زمانے میں ایک عام اجتماع پر لاوی ”‏لوگوں کو شریعت سمجھاتے“‏ رہے۔‏ ”‏سب لوگ شریعت کی باتیں سُن کر رونے لگے تھے۔‏“‏ لیکن ”‏لاویوں نے سب لوگوں کو چپ کرایا اور کہا خاموش ہو جاؤ کیونکہ آج کا دن مُقدس ہے۔‏“‏ اِس کے بعد اسرائیلیوں نے سات دن تک عیدِخیام منائی اور ”‏بڑی خوشی“‏ ہوئی۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ”‏پہلے دن سے آخری دن تک روزبروز .‏ .‏ .‏ خدا کی شریعت کی کتاب پڑھی اور اُنہوں نے سات دن عید منائی اور آٹھویں دن دستور کے موافق مُقدس مجمع فراہم ہوا۔‏“‏ (‏نحمیاہ ۸:‏۷-‏۱۱،‏ ۱۷،‏ ۱۸‏)‏ واقعی،‏ اِن مُقدس مواقع پر حاضر ہونے والوں کو اِن کے لئے احترام دکھانے اور اِن پر توجہ دینے کی ضرورت تھی۔‏

ہمارے مُقدس اجتماعات

۴،‏ ۵.‏ کونسی باتیں ہمارے مسیحی اجتماعات کو مُقدس ثابت کرتی ہیں؟‏

۴ یہ سچ ہے کہ آجکل زمین پر یہوواہ خدا کا ایسا کوئی حقیقی مُقدس شہر نہیں،‏ جہاں اِس کی پرستش کے لئے مخصوص ہیکل ہو۔‏ مگر ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ہماری عبادتیں مُقدس اجتماعات ہیں جہاں یہوواہ خدا کی پرستش کی جاتی ہے۔‏ ہم ہفتے میں تین بار پاک صحائف کو پڑھنے اور اِن کا مطالعہ کرنے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔‏ اِن اجتماعات پر یہوواہ خدا کے کلام کو ”‏پڑھا“‏ جاتا اور پھر نحمیاہ کے دنوں کی طرح ”‏اُس کے معنی بتائے“‏ جاتے ہیں۔‏ (‏نحمیاہ ۸:‏۸‏)‏ ہمارے زیادہ‌تر اجتماعات پر یہوواہ خدا کی حمد کے گیت گائے جاتے ہیں اور اِن کے آغاز اور اختتام پر دُعا کی جاتی ہے۔‏ (‏زبور ۲۶:‏۱۲‏)‏ واقعی،‏ مسیحی اجتماعات ہماری پرستش کا حصہ ہیں اور اِن پر حاضر ہوتے وقت ہمارا پورا دھیان خدا کی طرف ہونا چاہئے۔‏

۵ جب یہوواہ خدا کے لوگ اُس کی عبادت کرنے،‏ اُس کے کلام کا مطالعہ کرنے اور ایک دوسرے کی رفاقت سے لطف‌اندوز ہونے کے لئے جمع ہوتے ہیں تو وہ اُنہیں برکت دیتا ہے۔‏ عبادت پر حاضر ہوتے وقت ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں ’‏یہوواہ خدا نے برکت دینے کا حکم فرمایا‘‏ ہے۔‏ (‏زبور ۱۳۳:‏۱،‏ ۳‏)‏ اِس روحانی پروگرام پر حاضر ہونے اور توجہ سے سننے سے ہم بھی یہ برکت حاصل کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جہاں دو یا تین میرے نام پر اکٹھے ہیں وہاں مَیں اُن کے بیچ میں ہوں۔‏“‏ اگرچہ سیاق‌وسباق کے مطابق اِس آیت کا اطلاق بہن‌بھائیوں کے درمیان اُٹھ کھڑے ہونے والے سنجیدہ مسائل کے لئے منعقد ہونے والے مسیحی بزرگوں کے اجلاسوں پر ہوتا ہے توبھی اِس کا وسیع اطلاق ہماری مسیحی عبادتوں پر بھی ہوتا ہے۔‏ (‏متی ۱۸:‏۲۰‏)‏ اگر یسوع مسیح رُوح‌اُلقدس کے ذریعے ہمارے درمیان موجود ہوتا ہے تو کیا ہمیں ایسے اجتماعات کو پاک خیال نہیں کرنا چاہئے؟‏

۶.‏ ہم کن جگہوں کو عبادت‌گاہوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں؟‏

۶ سچ ہے کہ یہوواہ خدا ہاتھ کے بنائے ہوئے گھروں میں نہیں رہتا۔‏ مگر ہمارے باہم جمع ہونے کی جگہیں جنہیں ہم کنگڈم ہال کہتے ہیں سچی پرستش کی جگہ ہیں۔‏ (‏اعمال ۷:‏۴۸؛‏ ۱۷:‏۲۴‏)‏ ہم وہاں یہوواہ خدا کے کلام کا مطالعہ کرنے،‏ اُس سے دُعا کرنے اور اُس کی حمد کے گیت گانے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔‏ یہ بات ہمارے اسمبلی ہالوں کے سلسلے میں بھی سچ ہے۔‏ جب کنونشنوں کے لئے بڑی بڑی جگہوں مثلاً آڈیٹوریم اور سپورٹس سٹیڈیم وغیرہ کو مُقدس اجتماعات کے لئے استعمال کِیا جاتا ہے تو یہ پرستش کی جگہ بن جاتی ہیں۔‏ ہمیں پرستش کے اِن مواقع کے لئے احترام دکھانا چاہئے اور اِسے ہمارے رویے اور چال‌چلن سے ظاہر ہونا چاہئے۔‏

مسیحی اجتماعات کے لئے احترام دکھانے کے طریقے

۷.‏ اپنے اجتماعات کے لئے احترام دکھانے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

۷ ہم کن طریقوں سے اپنے اجتماعات کے لئے احترام دکھا سکتے ہیں؟‏ ایک طریقہ بادشاہتی گیت گانے میں حصہ لینا ہے۔‏ زیادہ‌تر بادشاہتی گیت دُعائیہ انداز میں لکھے گئے ہیں اِس لئے ہمیں اِنہیں بڑی عاجزی سے گانا چاہئے۔‏ پولس رسول نے زبور ۲۲ کا اطلاق یسوع مسیح پر کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏تیرا نام مَیں اپنے بھائیوں سے بیان کروں گا۔‏ کلیسیا میں تیری حمد کے گیت گاؤں گا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۲:‏۱۲‏)‏ ہمیں چیئرمین کے گیت کا اعلان کرنے سے پہلے نشستوں پر بیٹھ جانے کو اپنی عادت بنانا چاہئے اور گیت گاتے وقت لفظوں کے معنی پر توجہ دینی چاہئے۔‏ دُعا ہے کہ گیت گاتے وقت ہمارے جذبات زبورنویس جیسے ہوں،‏ جس نے لکھا:‏ ”‏مَیں راستبازوں کی مجلس میں اور جماعت میں اپنے سارے دل سے [‏یہوواہ]‏ کا شکر کروں گا۔‏“‏ (‏زبور ۱۱۱:‏۱‏)‏ یہوواہ خدا کی حمد کے گیت گانا ہمارے عبادت پر وقت سے پہلے آنے اور آخر تک رہنے کی ایک اچھی وجہ ہے۔‏

۸.‏ پہلی صدی کی کونسی مثال مسیحی اجتماعات پر دُعاؤں کو توجہ سے سننے کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے؟‏

۸ عبادت پر جمع ہونے والے تمام لوگوں کے لئے کی جانے والی دلی دُعائیں بھی اِس کی اہمیت میں اضافہ کرتی ہیں۔‏ ایک موقع پر،‏ پہلی صدی کے مسیحی یروشلیم میں جمع تھے اور ”‏ایک دل ہوکر بلند آواز“‏ کے ساتھ خدا سے دُعا کر رہے تھے۔‏ اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اذیت کے باوجود ”‏خدا کا کلام دلیری سے سناتے رہے۔‏“‏ (‏اعمال ۴:‏۲۴-‏۳۱‏)‏ کیا ہم اِن شاگردوں میں سے کسی کے دُعا کے دوران انتشارِخیال میں پڑنے کا تصور کر سکتے ہیں؟‏ جی‌نہیں،‏ اُنہوں نے ”‏ایک دل ہوکر“‏ دُعا کی۔‏ ہمارے اجتماعات پر کی جانے والی دُعائیں بھی حاضرین کے گہرے احساسات کی عکاسی کرتی ہیں۔‏ اِس لئے ہمیں اِنہیں توجہ سے سننے کی ضرورت ہے۔‏

۹.‏ ہم اپنے لباس اور رویہ سے اپنے مُقدس اجتماعات کے لئے احترام کیسے دکھا سکتے ہیں؟‏

۹ ہم اپنے لباس سے بھی اپنے مُقدس اجتماعات کیلئے احترام ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ ہمارا لباس اور بالوں کا سٹائل اجلاسوں کے وقار کو مزید بڑھا سکتا ہے۔‏ پولس رسول نے مشورت دی:‏ ”‏مَیں چاہتا ہوں کہ مرد ہر جگہ بغیر غصہ اور تکرار کے پاک ہاتھوں کو اُٹھا کر دُعا کِیا کریں۔‏ اِسی طرح عورتیں حیادار لباس سے شرم اور پرہیزگاری کے ساتھ اپنےآپ کو سنواریں نہ کہ بال گوندھنے اور سونے اور موتیوں اور قیمتی پوشاک سے۔‏ بلکہ نیک کاموں سے جیسا خداپرستی کا اقرار کرنے والی عورتوں کو مناسب ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۲:‏۸-‏۱۰‏)‏ کنونشن پر حاضر ہوتے وقت ہمارا لباس موسم کے مطابق حیادار ہونا چاہئے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اِس موقع کے احترام میں ہمیں سیشن کے دوران چیونگم چبانے یا کچھ کھانےپینے سے گریز کرنا چاہئے۔‏ اِن مواقع پر حیادار لباس اور مناسب رویہ یہوواہ خدا،‏ اِس کی پرستش اور ہمارے ساتھی پرستاروں کے لئے عزت کا باعث بنتا ہے۔‏

خدا کے لوگوں کے شایانِ‌شان آداب‌واطوار

۱۰.‏ پولس رسول نے مسیحی عبادتوں کے لئے مناسب آداب‌واطوار کی ضرورت کو کیسے ظاہر کِیا؟‏

۱۰ پہلا کرنتھیوں ۱۴ باب میں ہمیں عبادت منعقد کرنے کے سلسلے میں پولس رسول کی دانشمندانہ مشورت ملتی ہے۔‏ اِس باب کے آخر میں اُس نے کہا:‏ ”‏سب باتیں شایستگی اور قرینہ کے ساتھ عمل میں آئیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۴۰‏)‏ ہماری عبادتیں مسیحی کلیسیا کی ایک اہم کارگزاری ہیں اور یہ یہوواہ کے لوگوں سے مناسب آداب‌واطوار کا تقاضا کرتی ہیں۔‏

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ ہماری عبادتوں پر حاضر ہونے والے بچوں کے دل‌ودماغ پر کونسی بات نقش ہونی چاہئے؟‏ (‏ب)‏ بچے عبادت پر اپنے ایمان کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۱ بچوں کو خاص طور پر یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ اِنہیں اجلاسوں پر کیسا رویہ ظاہر کرنا چاہئے۔‏ مسیحی والدین کو اپنے بچوں کو یہ بتانا چاہئے کہ کنگڈم ہال اور کلیسیائی کتابی مطالعے کے مراکز کھیلنے کی جگہ نہیں ہیں۔‏ ہم یہاں یہوواہ خدا کی پرستش کرنے اور بائبل سیکھنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں۔‏ بادشاہ سلیمان نے لکھا:‏ ’‏جب تُو خدا کے گھر کو جاتا ہے تو سنجیدگی سے قدم رکھ کیونکہ تُو وہاں شنوا ہونے کے لئے جاتا ہے۔‏‘‏ (‏واعظ ۵:‏۱‏)‏ موسیٰ نے اسرائیلی بالغوں اور ”‏بچوں“‏ کو جمع ہونے کے بارے میں یوں نصیحت کی:‏ ”‏سب لوگوں کو .‏ .‏ .‏ جمع کرنا تاکہ وہ سنیں اور سیکھیں اور [‏یہوواہ]‏ تمہارے خدا کا خوف مانیں اور اِس شریعت کی سب باتوں پر احتیاط رکھ کر عمل کریں۔‏ اور اُن کے لڑکے جن کو کچھ معلوم نہیں وہ بھی سنیں اور .‏ .‏ .‏ وہ برابر [‏یہوواہ]‏ تمہارے خدا کا خوف ماننا سیکھیں‏۔‏“‏—‏استثنا ۳۱:‏۱۲،‏ ۱۳‏۔‏

۱۲ آجکل بھی بچے اپنے والدین کے ساتھ عبادت پر سننے اور سیکھنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں۔‏ عبادت پر توجہ سے سننے اور بائبل کی بنیادی سچائیوں کو سیکھ لینے کے بعد بچے بھی چھوٹے چھوٹے جواب دینے سے اپنے ایمان کا اظہار کر سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۰:‏۱۰‏)‏ ایک چھوٹا بچہ شروع شروع میں شاید رسالے یا کتاب میں سے پڑھ کر جواب دے۔‏ لیکن آہستہ آہستہ وہ اپنی سمجھ کے مطابق جواب دینے کی کوشش کر سکتا ہے۔‏ یہ بات بچے کے لئے فائدہ‌مند اور پُرلطف ہوگی اور ایسے ایمان‌افزا جوابات بالغوں کے دلوں کو بھی خوشی سے بھر دیں گے۔‏ والدین کے تبصرے بھی بچوں کے لئے اچھی مثال قائم کرتے ہیں۔‏ اچھا ہوگا کہ بچوں کے پاس اپنی ذاتی بائبل،‏ گیت کی کتاب اور مطالعہ کا مواد ہو۔‏ اِنہیں ایسی مطبوعات کے لئے مناسب احترام دکھانا بھی سیکھنا چاہئے۔‏ یہ سب کچھ بچوں کے دل‌ودماغ پر نقش کر دے گا کہ ہماری عبادتیں مُقدس اجتماعات ہیں۔‏

۱۳.‏ کنگڈم ہال میں پہلی مرتبہ آنے والوں کے سلسلے میں ہماری کیا خواہش ہے؟‏

۱۳ ہمارے عبادتی پروگرام چرچوں میں ہونے والی عبادتوں کی طرح نہیں ہونے چاہئیں۔‏ اِسلئےکہ ایسی عبادتوں پر لوگ ایک دوسرے سے اجنبیوں جیسا سلوک کرتے،‏ ظاہری پاکیزگی کا دکھاوا کرتے یا دُنیاوی مجمعوں کی طرح شوروغل کرتے ہیں۔‏ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے کنگڈم ہالوں میں منعقد ہونے والی عبادتوں کا ماحول دوستانہ تو ہو مگر غیرسنجیدہ نہ ہو۔‏ ہم یہوواہ خدا کی پرستش کے لئے جمع ہوتے ہیں اِس لئے ہماری عبادت کو ہمیشہ باوقار ہونا چاہئے۔‏ ہماری خواہش ہے کہ ہمارے اور ہمارے بچوں کے آداب‌واطوار کو دیکھنے اور عبادتوں پر دی جانے والی تعلیم کو سننے کے بعد پہلی دفعہ آنے والے لوگوں کو یہ کہنے کی تحریک ملے:‏ ”‏بیشک خدا تُم میں ہے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۲۵‏۔‏

ہماری پرستش کا ایک اہم حصہ

۱۴،‏ ۱۵.‏ (‏ا)‏ ’‏خدا کے گھر کو چھوڑنے‘‏ سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسعیاہ ۶۶:‏۲۳ کی پیشینگوئی کیسے پوری ہو رہی ہے؟‏

۱۴ جیساکہ پہلے بیان کِیا گیا،‏ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو جمع کر رہا ہے اور اِنہیں اپنی روحانی ہیکل یعنی ”‏اپنی عبادت‌گاہ“‏ میں خوشی بخش رہا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۵۶:‏۷‏)‏ نحمیاہ نبی نے اپنے ساتھی یہودیوں کو یاددہانی کرائی کہ اِنہیں اپنے مال‌ودولت کے ذریعے حقیقی ہیکل کے لئے احترام دکھانا چاہئے۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏ہم اپنے خدا کے گھر کو نہیں چھوڑیں گے۔‏“‏ (‏نحمیاہ ۱۰:‏۳۹‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ ہمیں یہوواہ خدا کی ”‏عبادت‌گاہ“‏ میں پرستش کرنے کی اُس کی دعوت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔‏

۱۵ یسعیاہ نبی نے عبادت پر باقاعدہ حاضر ہونے کی ضرورت کو نمایاں کرتے ہوئے پیشینگوئی کی:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے کہ ایک نئے چاند سے دوسرے تک اور ایک سبت سے دوسرے تک ہر فردِبشر عبادت کے لئے میرے حضور آئے گا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۶۶:‏۲۳‏)‏ آجکل،‏ یہ پیشینگوئی پوری ہو رہی ہے۔‏ ہر ہفتے یہوواہ کے گواہ ملکر اُس کی پرستش کرتے ہیں۔‏ وہ کلیسیائی عبادتوں پر حاضر ہونے،‏ منادی کرنے اور دیگر طریقوں سے ایسا کرتے ہیں۔‏ کیا آپ باقاعدگی سے ’‏یہوواہ کے حضور آتے‘‏ ہیں؟‏

۱۶.‏ ہمیں عبادت پر باقاعدہ حاضر ہونے کو اپنا معمول کیوں بنانا چاہئے؟‏

۱۶ یہوواہ خدا کی وعدہ کی ہوئی نئی دُنیا میں یسعیاہ ۶۶:‏۲۳ کی مکمل طور پر تکمیل ہوگی۔‏ اُس وقت ابد تک ہر مہینے اور ہر ہفتے حقیقی مفہوم میں ”‏ہر فردِبشر عبادت کے لئے [‏یہوواہ]‏ کے حضور آئے گا۔‏“‏ یہوواہ خدا کی پرستش کے لئے جمع ہونا نئی دُنیا میں بھی ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہوگا۔‏ پس ہمیں ابھی سے اپنے مُقدس اجتماعات پر باقاعدہ حاضر ہونے کو اپنا معمول بنانا چاہئے۔‏

۱۷.‏ ہم ”‏جس قدر اُس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے“‏ ہیں ہمیں اپنی عبادتوں پر ”‏اُسی قدر زیادہ“‏ کیوں حاضر ہونا چاہئے؟‏

۱۷ جوں جوں خاتمہ نزدیک آ رہا ہے ہمیں مسیحی اجتماعات پر حاضر ہونے کے لئے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہونا چاہئے۔‏ ہمارے اجتماعات مُقدس ہیں اِس لئے ہم اِن کا احترام کرتے ہیں۔‏ یہی وجہ ہے کہ ہم ملازمت،‏ سکول،‏ گھریلو کام‌کاج یا ٹیوشن وغیرہ کی وجہ سے عبادت سے غیرحاضر نہیں ہوتے۔‏ ہمیں اِس رفاقت سے حاصل ہونے والی طاقت کی ضرورت ہے۔‏ ہماری کلیسیائی عبادت ہمیں اپنے بہن‌بھائیوں کو جاننے،‏ اُن کی حوصلہ‌افزائی کرنے اور ایک دوسرے کو ”‏محبت اور نیک کاموں کی ترغیب“‏ دینے کا موقع فراہم کرتی ہے۔‏ ہم ”‏جس قدر اُس دن کو نزدیک ہوتے ہوئے دیکھتے“‏ ہیں ہمیں اپنی عبادتوں پر ”‏اُسی قدر زیادہ“‏ حاضر ہونے کی ضرورت ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۲۴،‏ ۲۵‏)‏ دُعا ہے ہم اپنے مُقدس اجتماعات پر باقاعدہ حاضر ہونے،‏ مناسب لباس پہننے اور مناسب آداب‌واطوار دکھانے سے اِن کے لئے واجب احترام دکھاتے رہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم پاک چیزوں کی بابت یہوواہ خدا جیسا نظریہ ظاہر کرتے ہیں۔‏

اپنی یاد تازہ کریں

‏• کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا کے لوگوں کے اجتماعات کو پاک خیال کِیا جانا چاہئے؟‏

‏• کونسی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے اجتماعات مُقدس ہیں؟‏

‏• بچے ہمارے مُقدس اجتماعات کے لئے احترام کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہمیں عبادت پر باقاعدہ حاضری کو اپنا معمول کیوں بنانا چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویریں]‏

یہوواہ خدا کی پرستش کے لئے جہاں کہیں بھی اجتماعات منعقد کئے جائیں وہ مُقدس ہیں

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

ہمارے بچے عبادت پر سننے اور سیکھنے کے لئے حاضر ہوتے ہیں