مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نیک کام کرنا اتنا مشکل کیوں ہے؟‏

نیک کام کرنا اتنا مشکل کیوں ہے؟‏

نیک کام کرنا اتنا مشکل کیوں ہے؟‏

قدیم زمانے میں خدا کے ایک خادم نے یوں بیان کِیا:‏ ”‏اِرادہ تو مجھ میں موجود ہے مگر نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے۔‏ چُنانچہ جس نیکی کا اِرادہ کرتا ہوں وہ تو نہیں کرتا مگر جس بدی کا اِرادہ نہیں کرتا اُسے کر لیتا ہوں۔‏“‏ نیک کام کرنا اُس کے لئے اتنا مشکل کیوں تھا؟‏ اُس نے اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں ایسی شریعت پاتا ہوں کہ جب نیکی کا اِرادہ کرتا ہوں تو بدی میرے پاس آ موجود ہوتی ہے۔‏ کیونکہ باطنی انسانیت کے رُو سے تو مَیں خدا کی شریعت کو بہت پسند کرتا ہوں۔‏ مگر مجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شریعت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شریعت سے لڑ کر مجھے اُس گُناہ کی شریعت کی قید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں موجود ہے۔‏“‏—‏رومیوں ۷:‏۱۸،‏ ۱۹،‏ ۲۱-‏۲۳‏۔‏

یہ الفاظ پولس رسول کے ہیں جنہیں اس نے تقریباً ۰۰۰،‏۲ سال پہلے درج کِیا۔‏ اُسکے یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان کے لئے نیک کام کرنا مشکل کیوں ہے۔‏ نیک کام کرنے کے لئے ثابت‌قدمی کی ضرورت ہے،‏ خاص طور پر جب ہم آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں۔‏ اس لئے ہمیں اس سوال پر غور کرنا چاہئے کہ نیک کام کرنے کی سب سے اہم وجہ کیا ہے؟‏

ذرا نیک لوگوں کے انجام پر غور کیجئے۔‏ پاک صحائف میں اس کے بارے میں یوں بتایا گیا ہے:‏ ”‏کامل آدمی پر نگاہ کر اور راستباز کو دیکھ کیونکہ صلح دوست آدمی کے لئے اَجر ہے۔‏ لیکن خطاکار اکٹھے مر مٹیں گے۔‏ شریروں کا انجام ہلاکت ہے۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۳۷،‏ ۳۸‏)‏ اس کے علاوہ امثال ۲:‏۲۱،‏ ۲۲ میں یوں بیان کِیا گیا:‏ ”‏راستباز مُلک میں بسیں گے اور کامل اُس میں آباد رہیں گے۔‏ لیکن شریر زمین پر سے کاٹ ڈالے جائیں گے اور دغاباز اُس سے اُکھاڑ پھینکے جائیں گے۔‏“‏

واقعی،‏ خدا کے یہ وعدے ہمارے دل میں نیک کام کرنے کی خواہش پیدا کر دیتے ہیں۔‏ لیکن یہ خدا کے معیاروں پر چلنے کی واحد وجہ نہیں ہے۔‏ اس کی سب سے اہم وجہ ایک ایسے معاملے سے تعلق رکھتی ہے جس میں ہر انسان کو،‏ یہاں تک کہ فرشتوں کو بھی اپنی وفاداری کا ثبوت دینا پڑتا ہے۔‏ اگر آپ اس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کیجئے۔‏