مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ خدا کی محبت کے لئے جوابی‌عمل دکھائیں

یہوواہ خدا کی محبت کے لئے جوابی‌عمل دکھائیں

یہوواہ خدا کی محبت کے لئے جوابی‌عمل دکھائیں

‏”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔‏“‏—‏متی ۲۲:‏۳۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ شریعت میں سب سے بڑے حکم کی بابت پوچھنے کی تحریک کیوں ملی تھی؟‏

موسوی شریعت ۶۰۰ سے زائد احکام پر مشتمل تھی۔‏ یسوع مسیح کے زمانہ کے فریسیوں میں یہ بحث چل رہی تھی کہ اِن میں سے کونسا حکم سب سے بڑا ہے؟‏ کیا قربانی کی بابت حکم سب سے بڑا تھا؟‏ کیونکہ قربانیاں گُناہوں کی معافی اور خدا کی شکرگزاری کے لئے پیش کی جاتی تھیں۔‏ یا پھر کیا ختنے کی بابت حکم سب سے زیادہ اہم تھا؟‏ بِلاشُبہ یہ بھی اہم تھا کیونکہ ختنہ اُس عہد کا نشان تھا جو یہوواہ خدا نے ابرہام کے ساتھ باندھا تھا۔‏—‏پیدایش ۱۷:‏۹-‏۱۳‏۔‏

۲ دوسری جانب،‏ پُرانے رسم‌ورواج کو ماننے والے لوگ یہ دلائل پیش کر رہے تھے کہ خدا کے دئے ہوئے سب حکم اہم ہیں۔‏ اگرچہ اِن احکام میں سے بعض غیراہم دکھائی دے رہے تھے توبھی انہیں چھوٹے بڑے کا درجہ دینا غلط ہوگا۔‏ پس فریسیوں نے یسوع مسیح سے یہ سوال پوچھنے کا فیصلہ کِیا۔‏ شاید وہ کوئی ایسی بات کہہ دے جس سے اُس کی شخصیت کو نقصان پہنچے۔‏ پس اُن میں سے ایک نے یسوع کے پاس جاکر کہا:‏ ”‏اَے اُستاد توریت میں کونسا حکم بڑا ہے؟‏“‏—‏متی ۲۲:‏۳۴-‏۳۶‏۔‏

۳.‏ یسوع مسیح کے مطابق سب سے بڑا حکم کونسا تھا؟‏

۳ یسوع مسیح کا جواب آج ہمارے لئے بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔‏ اُس نے بیان کِیا کہ سچی پرستش میں کونسی چیز سب سے اہم رہی ہے اور ہمیشہ اہم رہے گی۔‏ یسوع مسیح نے استثنا ۶:‏۵ کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری طاقت سے محبت رکھ۔‏ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔‏“‏ اگرچہ فریسی نے شریعت کے صرف ایک بڑے حکم کی بابت پوچھا تھا توبھی یسوع نے اُسے ایک دوسرے حکم کی بابت بھی بتایا۔‏ اُس نے احبار ۱۹:‏۱۸ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:‏ ”‏دوسرا اس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔‏“‏ اِس طرح یسوع نے یہ بیان کِیا کہ سچی پرستش میں یہ دونوں حکم بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔‏ شریعت کے دیگر احکام کی درجہ‌بندی کرنے کی بجائے یسوع نے فرمایا:‏ ”‏اِن ہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۴۰‏)‏ اس مضمون میں ہم ان دو احکام میں سے پہلے اور بڑے حکم پر غور کریں گے۔‏ ہمیں خدا سے کیوں محبت رکھنی چاہئے؟‏ ہم خدا کے لئے اپنی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏ ہم خدا کے لئے ایسی محبت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏ ان سوالات کے جواب جاننا بہت ضروری ہے کیونکہ خدا کو خوش کرنے کے لئے ہمیں اُس سے اپنے سارے دل،‏ اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھنے کی ضرورت ہے۔‏

محبت کی اہمیت

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ فریسی یسوع کا جواب سُن کر حیران کیوں نہیں ہوا تھا؟‏ (‏ب)‏ خدا قربانیوں اور نذرانوں کی نسبت کس چیز سے زیادہ خوش ہوتا ہے؟‏

۴ ایسا لگتا ہے کہ سوال پوچھنے والا فریسی یسوع کا جواب سننے کے بعد نہ تو حیران ہوا اور نہ ہی پریشان ہوا تھا۔‏ کیونکہ وہ جانتا تھا کہ خدا سے محبت سچی پرستش کا ایک اہم حصہ ہے۔‏ مگر بہتیرے لوگ اسے ظاہر کرنے میں ناکام رہے تھے۔‏ عبادت خانوں میں بلند آواز کیساتھ شیما [‏عبرانی دُعا]‏ پڑھنے کا دستور تھا جس میں استثنا ۶:‏۴-‏۹ کا وہ بیان بھی شامل تھا جس کا حوالہ یسوع مسیح یہاں دے رہا تھا۔‏ مرقس میں درج اسی واقعہ کے مطابق،‏ فریسی نے یسوع سے کہا:‏ ”‏اَے اُستاد بہت خوب!‏ تُو نے سچ کہا کہ وہ ایک ہی ہے اور اُس کے سوا اَور کوئی نہیں۔‏ اور اُس سے سارے دل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے محبت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھنا سب سوختنی قربانیوں اور ذبیحوں سے بڑھ کر ہے۔‏“‏—‏مرقس ۱۲:‏۳۲،‏ ۳۳‏۔‏

۵ سچ ہے کہ شریعت سوختنی قربانیوں اور دیگر قربانیوں کا تقاضا کرتی تھی مگر خدا کے نزدیک سب سے قیمتی چیز اپنے خادموں کے محبت بھرے دل تھے۔‏ محبت اور عقیدت کے ساتھ خدا کے حضور پیش کی جانے والی ایک چڑیا بُری نیت کے ساتھ پیش کئے جانے والے ہزاروں مینڈھوں سے زیادہ قیمتی تھی۔‏ (‏میکاہ ۶:‏۶-‏۸‏)‏ ذرا اُس غریب بیوہ کا واقعہ یاد کریں جسے یسوع نے یروشلیم کی ہیکل میں دیکھا تھا۔‏ اُس نے ہیکل کے خزانے میں جو دو دمڑیاں ڈالیں اُن سے ایک چڑیا خریدنا بھی ممکن نہیں تھا۔‏ تاہم،‏ وہ ہدیہ یہوواہ خدا کیلئے دلی محبت کے ساتھ دیا گیا تھا اس لئے وہ امیروں کے بڑے بڑے نذرانوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھا۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۴۱-‏۴۴‏)‏ یہ جاننا کسقدر حوصلہ‌افزا ہے کہ ہمارے حالات خواہ کیسے ہی کیوں نہ ہو اگر ہم محبت اور دل کی خوشی کے ساتھ یہوواہ خدا کے حضور کچھ بھی دیتے ہیں تو وہ اُس کی بہت قدر کرتا ہے!‏

۶.‏ پولس رسول نے محبت کی اہمیت کی بابت کیا لکھا؟‏

۶ پولس رسول نے سچی پرستش میں محبت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے لکھا:‏ ”‏اگر مَیں آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں اور محبت نہ رکھوں تو مَیں ٹھنٹھناتا پیتل یا جھنجھناتی جھانجھ ہوں۔‏ اور اگر مجھے نبوّت ملے اور سب بھیدوں اور کُل علم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دوں اور محبت نہ رکھوں تو مَیں کچھ بھی نہیں۔‏ اور اگر اپنا سارا مال غریبوں کو کھلا دوں یا اپنا بدن جلانے کو دے دوں اور محبت نہ رکھوں تو مجھے کچھ بھی فائدہ نہیں۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۱-‏۳‏)‏ صاف ظاہر ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری پرستش خدا کے حضور قابلِ‌قبول ہو تو پھر محبت بہت ضروری ہے۔‏ تاہم،‏ ہم خدا کے لئے محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت کا اظہار

۷،‏ ۸.‏ ہم خدا کے لئے اپنی محبت کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۷ بہتیرے لوگوں کا خیال ہے کہ محبت ایک ایسا جذبہ ہے جس پر ہمارا اختیار نہیں ہوتا۔‏ جیسےکہ لوگ کسی دوسرے کی محبت میں گرفتار ہونے کا ذکر کرتے ہیں۔‏ مگر حقیقی محبت محض محسوس کرنے کا نام نہیں۔‏ اس کا اظہار جذبات سے نہیں بلکہ کاموں سے کِیا جاتا ہے۔‏ بائبل میں محبت کو ”‏سب سے عمدہ طریقہ“‏ اور ایک ایسی چیز کے طور پر بیان کِیا گیا ہے جس کے ہمیں ”‏طالب“‏ ہونے کی ضرورت ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۳۱؛‏ ۱۴:‏۱‏)‏ مسیحیوں کی حوصلہ‌افزائی کی گئی ہے کہ ”‏کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ کام اور سچائی کے ذریعہ سے بھی محبت کریں۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۸‏۔‏

۸ خدا کی محبت ہمیں مجبور کرتی ہے کہ وہی کام کریں جس سے خدا خوش ہوتا ہے۔‏ ہمیں اپنے قول‌وفعل سے اُس کی حاکمیت کو سربلند کرنا اور اُس کا دفاع کرنا چاہئے۔‏ محبت ہمیں دُنیا اور اُس کے بےدین کاموں سے دُور رہنے کی تحریک دیتی ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ خدا سے محبت رکھنے والے بدی سے نفرت کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۹۷:‏۱۰‏)‏ خدا کے ساتھ محبت رکھنے میں پڑوسی سے محبت رکھنا بھی شامل ہے جس پر اگلے مضمون میں بات کی جائے گی۔‏ اس کے علاوہ،‏ خدا سے محبت فرمانبرداری کا تقاضا کرتی ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۵:‏۳‏۔‏

۹.‏ یسوع مسیح نے خدا کے لئے اپنی محبت کا اظہار کیسے کِیا؟‏

۹ یسوع مسیح کو خدا سے اتنی محبت تھی کہ وہ اپنے آسمانی گھر کو چھوڑ کر زمین پر بطور انسان رہنے کے لئے تیار تھا۔‏ محبت نے اُسے اپنے قول‌وفعل سے اپنے باپ کو جلال دینے کی تحریک دی۔‏ جی‌ہاں محبت نے اُسے ’‏موت تک فرمانبردار رہنے‘‏ کے قابل بنایا تھا۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۸‏)‏ یسوع مسیح کی فرمانبرداری نے وفادار انسانوں کے لئے خدا کے حضور راست حیثیت حاصل کرنا ممکن بنا دیا۔‏ پولس نے لکھا:‏ ”‏جس طرح ایک ہی شخص کی نافرمانی سے بہت سے لوگ گنہگار ٹھہرے اُسی طرح ایک کی فرمانبرداری سے بہت سے لوگ راستباز ٹھہریں گے۔‏“‏—‏رومیوں ۵:‏۱۹‏۔‏

۱۰.‏ خدا کے لئے محبت میں فرمانبرداری کیوں شامل ہے؟‏

۱۰ یسوع مسیح کی طرح ہم بھی خدا کے فرمانبردار رہنے سے اُس کے لئے اپنی محبت ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ یسوع کے عزیز رسول یوحنا نے لکھا:‏ ”‏محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر چلیں۔‏“‏ (‏۲-‏یوحنا ۶‏)‏ جو لوگ یہوواہ سے سچی محبت رکھتے ہیں وہ اُس کی راہنمائی کے منتظر رہتے ہیں۔‏ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ خود اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتے اس لئے وہ خدا کی حکمت پر بھروسا کرتے اور اُس کی پُرمحبت راہنمائی کے طالب ہوتے ہیں۔‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ وہ بیریہ کے نیک ذات لوگوں کی مانند ہیں جنہوں نے خدا کی مرضی پوری کرنے کی شدید خواہش کے باعث ”‏بڑے شوق سے“‏ خدا کے کلام کو قبول کِیا۔‏ (‏اعمال ۱۷:‏۱۱‏)‏ خدا کی مرضی معلوم کرنے کے لئے اُنہوں نے پوری طرح روزبروز کتابِ‌مُقدس سے تحقیق کی۔‏ اس طرح اُنہیں خدا کے لئے اپنی فرمانبرداری اور محبت ظاہر کرنے میں مزید مدد ملی۔‏

۱۱.‏ خدا سے اپنے سارے دل،‏ ساری عقل،‏ ساری جان اور طاقت سے محبت رکھنے کا کیا مطلب ہے؟‏

۱۱ جیسےکہ یسوع مسیح نے فرمایا،‏ ہمیں اپنے سارے دل،‏ ساری عقل،‏ ساری جان اور ساری طاقت سے خدا سے محبت رکھنی چاہئے۔‏ (‏مرقس ۱۲:‏۳۰‏)‏ ایسی محبت دل سے اُٹھتی ہے۔‏ اس میں ہمارے احساسات،‏ خواہشات،‏ باطنی خیالات اور خدا کو خوش کرنے کی مخلص خواہش شامل ہوتی ہے۔‏ ہم اپنی ساری عقل سے بھی خدا سے محبت رکھتے ہیں۔‏ ہم نے بغیر سوچےسمجھے خود کو مخصوص نہیں کِیا۔‏ ہم نے خدا کی خوبیوں،‏ معیاروں اور مقاصد کی بابت علم حاصل کِیا ہے۔‏ اپنی ساری جان سے خدا سے محبت رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم اپنی پوری شخصیت اور صلاحیتوں کے ساتھ اُس کی حمدوستائش کرتے اور اُس کی خدمت بجا لاتے ہیں۔‏ ایسا کرنے کے لئے ہم اپنی پوری طاقت بھی لگا دیتے ہیں۔‏

یہوواہ خدا سے محبت رکھنے کی وجہ

۱۲.‏ خدا اس بات کی توقع کیوں کرتا ہے کہ ہم اُس سے محبت رکھیں؟‏

۱۲ یہوواہ خدا سے محبت رکھنے کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کی خوبیاں ظاہر کریں۔‏ یہوواہ خدا نہ صرف محبت کا ماخذ ہے بلکہ اس کی اعلیٰ‌ترین مثال بھی ہے۔‏ یوحنا رسول نے خدا کے الہام سے لکھا:‏ ”‏خدا محبت ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸‏)‏ انسانوں کو خدا کی شبیہ پر بنایا گیا ہے اس لئے وہ اپنے اندر محبت کی خوبی رکھتے ہیں۔‏ سچ تو یہ ہے کہ یہوواہ کی حاکمیت کی بنیاد بھی محبت ہے۔‏ وہ اپنی رعایا کے طور پر ایسے خادموں کو پسند کرتا ہے جو اُس سے اور اُس کے حکومت کرنے کے راست طریقے سے محبت رکھنے کی وجہ سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔‏ واقعی،‏ تمام مخلوقات میں ہم‌آہنگی اور امن‌وسلامتی کے لئے محبت بہت ضروری ہے۔‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ اسرائیلیوں سے یہ کیوں کہا گیا تھا کہ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے .‏ .‏ .‏ محبت رکھ“‏؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا کا ہم سے محبت رکھنے کی توقع کرنا کیوں معقول ہے؟‏

۱۳ یہوواہ خدا سے محبت رکھنے کی ایک اَور وجہ یہ ہے کہ اُس نے ہمارے لئے بہت کچھ کِیا ہے۔‏ یاد کریں کہ یسوع مسیح نے یہودیوں سے کہا تھا:‏ ”‏تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے .‏ .‏ .‏ محبت رکھ۔‏“‏ اُن سے کسی ایسی ہستی سے محبت کرنے کی توقع نہیں کی جا رہی تھی جو اُن سے بہت دُور تھی اور جس سے وہ ناواقف تھے۔‏ اُنہوں نے ایک ایسی ہستی سے محبت رکھنی تھی جو اُن سے محبت رکھتا تھا۔‏ یہوواہ اُن کا خدا تھا جو اُنہیں مصر سے نکال کر وعدہ کئے ہوئے مُلک میں لایا تھا۔‏ اُس نے اُن کی حفاظت کی،‏ اُن کی دیکھ‌بھال کی اور محبت کے ساتھ اُنہیں تنبیہ کی۔‏ آجکل بھی یہوواہ ہمارا خدا ہے اور اُس نے اپنا بیٹا ہمارے فدیے میں دے دیا ہے تاکہ ہم ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکیں۔‏ یہ کتنا معقول ہے کہ یہوواہ ہم سے بھی محبت کے بدلے محبت دکھانے کی توقع کرتا ہے!‏ ہماری محبت دراصل ایک ردِعمل ہے۔‏ ہم سے اُس خدا سے محبت رکھنے کا تقاضا کِیا جاتا ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے۔‏ ہماری محبت اُس کے لئے ہے جس نے ”‏پہلے .‏ .‏ .‏ ہم سے محبت رکھی۔‏“‏—‏۱-‏یوحنا ۴:‏۱۹‏۔‏

۱۴.‏ یہوواہ خدا کی محبت کس طریقے سے پُرمحبت والدین کی مانند ہے؟‏

۱۴ یہوواہ انسانوں سے ایسے محبت رکھتا ہے جیسے والدین اپنے بچوں سے محبت رکھتے ہیں۔‏ ناکامل ہونے کے باوجود،‏ شفیق والدین کئی سال تک اپنے بچوں کی دیکھ‌بھال کرتے ہیں خواہ اس کے لئے اُنہیں بہت سی قربانیاں ہی کیوں نہ دینی پڑیں۔‏ والدین اپنے بچوں کی اس لئے تعلیم‌وتربیت کرتے،‏ اُنہیں حوصلہ‌افزائی دیتے اور اُن کی حمایت کرتے ہیں تاکہ وہ خوش رہیں اور خوب ترقی کریں۔‏ والدین اس کے بدلے میں اپنے بچوں سے کیا چاہتے ہیں؟‏ وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے بچے اُن سے محبت رکھیں اور اُن کی تربیت پر دل لگائیں۔‏ پس کیا یہ معقول بات نہیں کہ ہمارا آسمانی باپ بھی ہم سے اُس سب کے لئے دلی قدردانی کی توقع کرتا ہے جو اُس نے ہمارے لئے کِیا ہے؟‏

خدا کے لئے محبت پیدا کریں

۱۵.‏ خدا کے لئے محبت پیدا کرنے کے لئے پہلا قدم کیا ہے؟‏

۱۵ ہم نے نہ تو خدا کو دیکھا ہے اور نہ ہی اُس کی آواز سنی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱:‏۱۸‏)‏ اس کے باوجود وہ چاہتا ہے کہ ہم اُس کے ساتھ ایک پُرمحبت رشتہ قائم کریں۔‏ (‏یعقوب ۴:‏۸‏)‏ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟‏ کسی بھی شخص سے محبت کرنے کے لئے پہلا قدم اُس کی بابت جاننا ہے۔‏ جس شخص کو ہم جانتے نہیں اُس کے لئے گہرے جذبات پیدا کرنا مشکل ہوتا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے اپنا کلام بائبل فراہم کِیا ہے تاکہ ہم اُس کی بابت جان سکیں۔‏ یہوواہ خدا اپنی تنظیم کے ذریعے ہماری حوصلہ‌افزائی کرتا ہے کہ بائبل کو باقاعدہ پڑھیں۔‏ بائبل ہی ہمیں خدا،‏ اُس کی شخصیت،‏ اُس کی صفات اور ہزاروں سال سے انسانوں کے ساتھ اُس کے برتاؤ کی بابت بتاتی ہے۔‏ جب ہم بائبل میں درج واقعات پر غور کرتے ہیں تو یہوواہ کے لئے ہماری محبت اور قدردانی میں اضافہ ہوتا ہے۔‏—‏رومیوں ۱۵:‏۴‏۔‏

۱۶.‏ یسوع مسیح کی خدمتگزاری پر غور کرنے سے خدا کے لئے ہماری محبت کیسے بڑھتی ہے؟‏

۱۶ یہوواہ خدا کے لئے اپنی محبت کو بڑھانے کا بنیادی طریقہ یسوع مسیح کی زندگی اور خدمتگزاری پر غور کرنا ہے۔‏ درحقیقت،‏ یسوع نے اپنے باپ کی ایسی عکاسی کی تھی کہ وہ بڑے اعتماد کے ساتھ یہ کہہ سکتا تھا:‏ ”‏جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۹‏)‏ کیا آپ محبت کے اُس اظہار سے متاثر نہیں ہوتے جو یسوع نے بیوہ کے اکلوتے بیٹے کو زندہ کرنے سے دکھایا تھا؟‏ (‏لوقا ۷:‏۱۱-‏۱۵‏)‏ کیا یہ جان کر خوشی نہیں ہوتی کہ یسوع جو خدا کا بیٹا اور زمین پر ہو گزرنے والا ایک عظیم‌ترین انسان تھا اُس نے فروتنی کے ساتھ اپنے شاگردوں کے پاؤں دھوئے تھے؟‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳-‏۵‏)‏ کیا آپ اس بات سے متاثر نہیں ہوتے کہ اگرچہ زمین پر اُس کی مانند کوئی عظیم اور دانشمند شخص نہیں توبھی اُس نے اپنے آپ کو بچوں اور بڑوں دونوں کے لئے دستیاب رکھا؟‏ (‏مرقس ۱۰:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ جب ہم دل سے ان باتوں کی قدر کرتے ہیں تو ہم اُن مسیحیوں کی مانند بن جاتے ہیں جن کی بابت پطرس رسول نے لکھا:‏ ”‏اُس [‏یسوع]‏ سے تُم بےدیکھے محبت رکھتے ہو۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۸‏)‏ جوں جوں یسوع مسیح کے لئے ہماری محبت بڑھتی ہے،‏ یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ یہوواہ کی کونسی پُرمحبت فراہمیاں ہمارے دلوں میں اُس کے لئے محبت پیدا کرتی ہیں؟‏

۱۷ ایک اَور طریقہ جس سے ہم خدا کے لئے اپنی محبت کو بڑھا سکتے ہیں وہ اُن فراہمیوں پر غور کرنا ہے جو خدا نے ہمیں زندگی سے لطف‌اندوز ہونے کے لئے مہیا کی ہیں۔‏ ان میں خوبصورت کائنات،‏ کھانےپینے کی بیشمار چیزیں،‏ اچھے دوستوں کی رفاقت اور اَن‌گنت ایسی نعمتیں ہیں جن سے ہمیں خوشی اور تسکین ملتی ہے۔‏ (‏اعمال ۱۴:‏۱۷‏)‏ جتنا زیادہ ہم اپنے خدا کی بابت جاننے کی کوشش کرتے ہیں،‏ ہمارے پاس اُس کی نیکی اور فیاضی کے لئے شکرگزار ہونے کی اُتنی ہی زیادہ وجوہات ہوتی ہیں۔‏ ذرا اُن تمام چیزوں کے بارے میں سوچیں جو یہوواہ نے آپ کے لئے مہیا کی ہیں۔‏ کیا آپ اس بات سے متفق نہیں کہ وہ آپ کی محبت کا مستحق ہے؟‏

۱۸ خدا کی بیشمار نعمتوں میں سے ایک دُعا کی نعمت ہے۔‏ ہم کسی بھی وقت اس یقین کے ساتھ دُعا کر سکتے ہیں کہ ’‏دُعا کا سننے والا‘‏ ہماری مناجات پر توجہ دینے کے لئے تیار ہے۔‏ (‏زبور ۶۵:‏۲‏)‏ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو حکومت اور عدالت کرنے کا اختیار سونپا ہے۔‏ جہاں تک دُعا کے سننے کا تعلق ہے تو اُس نے اپنے بیٹے سمیت کسی کو یہ اختیار نہیں دیا۔‏ وہ خود ہی ہماری دُعائیں سنتا ہے۔‏ اس طریقے سے یہوواہ ہمارے لئے جو ذاتی فکرمندی ظاہر کرتا ہے اِس سے ہم اُس کے اَور نزدیک آ جاتے ہیں۔‏

۱۹.‏ یہوواہ خدا کے کونسے وعدے ہمیں اُس کے نزدیک لے آتے ہیں؟‏

۱۹ جب ہم اس بات پر غور کرتے ہیں کہ یہوواہ مستقبل قریب میں انسانوں کے لئے کیا کچھ کرنے والا ہے تو ہم اُس کے اَور بھی نزدیک آ جاتے ہیں۔‏ اُس نے بیماری،‏ دُکھ‌تکلیف اور موت کو ختم کرنے کا وعدہ کِیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ انسانوں کے کامل ہو جانے کے بعد کوئی بھی مایوسی،‏ حوصلہ‌شکنی یا حادثات کا شکار نہیں ہوگا۔‏ جنگ،‏ بھوک اور غربت کا خاتمہ ہو جائے گا۔‏ (‏زبور ۴۶:‏۹؛‏ ۷۲:‏۱۶‏)‏ زمین فردوس بن جائے گی۔‏ (‏لوقا ۲۳:‏۴۳‏)‏ یہوواہ یہ تمام برکات اس وجہ سے نازل نہیں کرے گا کہ یہ اُس کا فرض ہے بلکہ اسلئےکہ وہ ہم سے محبت کرتا ہے۔‏

۲۰.‏ موسیٰ نے یہوواہ سے محبت رکھنے کے فوائد کی بابت کیا بیان کِیا؟‏

۲۰ پس ہمارے پاس بیشمار ایسی وجوہات ہیں جو ہمیں خدا کے لئے محبت پیدا کرنے اور اُس سے محبت کرتے رہنے کی تحریک دیتی ہیں۔‏ کیا آپ خدا کی راہنمائی قبول کرتے ہوئے اُس کے لئے اپنی محبت کو بڑھائیں گے؟‏ اس کا فیصلہ آپ خود کریں گے۔‏ موسیٰ نے یہوواہ خدا سے محبت کرنے اور اُس کے لئے اپنی محبت میں قائم رہنے کے فوائد کو سمجھ لیا تھا۔‏ پس موسیٰ نے اسرائیلی قوم سے کہا:‏ ”‏تُو زندگی کو اختیار کر کہ تُو بھی جیتا رہے اور تیری اولاد بھی۔‏ تاکہ تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا سے محبت رکھے اور اُس کی بات سنے اور اُسی سے لپٹا رہے کیونکہ وہی تیری زندگی اور تیری عمر کی درازی ہے۔‏“‏—‏استثنا ۳۰:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

کیا آپ کو یاد ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا سے محبت رکھنا اہم کیوں ہے؟‏

‏• ہم خدا کے لئے اپنی محبت کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏• ہمارے پاس یہوواہ خدا سے محبت رکھنے کی کونسی وجوہات ہیں؟‏

‏• ہم خدا کے لئے محبت کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

اگر ہم محبت اور دل کی خوشی کے ساتھ یہوواہ خدا کے حضور کچھ بھی دیتے ہیں تو وہ اُس کی بہت قدر کرتا ہے

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویریں]‏

‏”‏جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔‏“‏—‏یوحنا ۱۴:‏۹