مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏تُو پوری پوری خوشی کرنا“‏

‏”‏تُو پوری پوری خوشی کرنا“‏

‏”‏تُو پوری پوری خوشی کرنا“‏

‏”‏سات دن تک تُو [‏یہوواہ]‏ اپنے خدا کے لئے .‏ .‏ .‏ عید کرنا .‏ .‏ .‏ سو تُو پوری پوری خوشی کرنا۔‏“‏—‏استثنا ۱۶:‏۱۵‏۔‏

۱.‏ (‏ا)‏ شیطان نے کونسے مسئلے کھڑے کر دئے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کی بغاوت کے بعد کونسی پیشینگوئی کی تھی؟‏

جب شیطان نے آدم اور حوا کو اپنے خالق کے خلاف بغاوت پر اُکسایا تو اُس نے دو اہم مسئلے کھڑے کر دئے۔‏ پہلے تو اُس نے یہوواہ خدا پر جھوٹ بولنے کا الزام لگانے کے ساتھ ساتھ اُس کے حکمرانی کرنے کے طریقے پر اعتراض اُٹھایا۔‏ دوسرا،‏ اُس نے انسانوں پر الزام لگایا کہ وہ خودغرضی کی بِنا پر خدا کی خدمت کرتے ہیں۔‏ دوسرا مسئلہ ایوب کے زمانے میں کھل کر سامنے آیا۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱-‏۶؛‏ ایوب ۱:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۲:‏۴،‏ ۵‏)‏ یہوواہ خدا نے اِن مسئلوں کے حل کے لئے فوری کارروائی کی۔‏ آدم اور حوا ابھی باغِ‌عدن میں تھے جب یہوواہ خدا نے یہ بتا دیا کہ وہ اِن مسئلوں کو کیسے حل کرے گا۔‏ اُس نے ایک ”‏نسل“‏ کے آنے کی پیشینگوئی کی۔‏ اس پیشینگوئی کے مطابق نسل کی ایڑی پر کاٹا جانا تھا اور اس نے شیطان کے سر کو کچلنا تھا۔‏—‏پیدایش ۳:‏۱۵‏۔‏

۲.‏ یہوواہ خدا نے پیدایش ۳:‏۱۵ میں درج پیشینگوئی کو پورا کرنے کے سلسلے میں کونسی سمجھ عطا کی؟‏

۲ یہوواہ خدا نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف اس پیشینگوئی کی اضافی سمجھ عطا کی بلکہ یہ بھی ظاہر کِیا کہ یہ ضرور پوری ہوگی۔‏ مثال کے طور پر،‏ خدا نے ابرہام کو بتایا کہ ”‏نسل“‏ اُس کی اولاد میں سے آئے گی۔‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۵-‏۱۸‏)‏ ابرہام کا پوتا یعقوب اسرائیل کے ۱۲ قبیلوں کا باپ بنا۔‏ یہ قبیلے ۱۵۱۳ قبل‌ازمسیح میں ایک قوم بن گئے۔‏ اُس وقت یہوواہ خدا نے انہیں شریعتی احکام دئے جن میں مختلف سالانہ عیدیں منانا بھی شامل تھا۔‏ پولس رسول نے ان عیدوں کے بارے میں کہا کہ ”‏یہ آنے والی چیزوں کا سایہ ہیں۔‏“‏ (‏کلسیوں ۲:‏۱۶،‏ ۱۷؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۱‏)‏ یہ عیدیں نسل کی بابت یہوواہ خدا کے مقصد کی تکمیل کا پیشگی نظارہ تھیں۔‏ بنی‌اسرائیل کے لئے ان عیدوں کو منانا بڑی خوشی کا باعث ہوتا تھا۔‏ اِن کا مختصر جائزہ یہوواہ خدا کے وعدوں کے یقینی ہونے کے سلسلے میں ہمارے ایمان کو مضبوط کرے گا۔‏

نسل کا ظاہر ہونا

۳.‏ وعدہ کی ہوئی نسل کون تھا،‏ اور اُس کی ایڑی پر کیسے کاٹا گیا؟‏

۳ یہوواہ خدا کے پہلی پیشینگوئی کرنے کے تقریباً ۰۰۰،‏۴ سال بعد وعدہ کی ہوئی نسل ظاہر ہوئی۔‏ یہ نسل یسوع مسیح تھا۔‏ (‏گلتیوں ۳:‏۱۶‏)‏ ایک کامل شخص کے طور پر یسوع مسیح جان دینے تک وفادار رہا۔‏ اُس کی وفاداری نے شیطان کے الزامات کو جھوٹا ثابت کر دیا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ یسوع مسیح بےگناہ تھا اس لئے اس کی قربانی بڑی بیش‌قیمت تھی۔‏ اس قربانی کے ذریعے یسوع نے آدم اور حوا کی اولاد میں سے وفادار انسانوں کو گناہ اور موت سے نجات دلائی۔‏ سولی پر یسوع کی موت ہی دراصل ’‏نسل کی ایڑی پر کاٹا جانا‘‏ تھا۔‏—‏عبرانیوں ۹:‏۱۱-‏۱۴‏۔‏

۴.‏ کس چیز نے یسوع مسیح کا عکس پیش کِیا؟‏

۴ یسوع مسیح نے نیسان ۱۴،‏ ۳۳ عیسوی کو وفات پائی۔‏ * اسرائیلی ہر سال نیسان ۱۴ پر بڑے جوش‌وخروش کے ساتھ عیدِفسح مناتے تھے۔‏ اس دن پر پورا خاندان مل کر ایک بےعیب جوان برّے کو ذبح کرتا اور کھاتا تھا۔‏ ایسا کرنے سے وہ نیسان ۱۴،‏ ۱۵۱۳ قبل‌ازمسیح میں پیش آنے والے واقعے کو یاد کرتے تھے۔‏ اُس وقت برّے کا خون چوکھٹوں پر لگانے کی وجہ سے اسرائیلیوں کے پہلوٹھے بچ گئے تھے جبکہ مصریوں کے پہلوٹھے فرشتے کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔‏ (‏خروج ۱۲:‏۱-‏۱۴‏)‏ فسح کے برّے نے یسوع مسیح کا عکس پیش کِیا جس کی بابت پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏ہمارا بھی فسح یعنی مسیح قربان ہوا۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۵:‏۷‏)‏ فسح کے برّے کے خون کی طرح یسوع مسیح کا بہایا ہوا خون بہت سے لوگوں کو نجات بخشتا ہے۔‏—‏یوحنا ۳:‏۱۶،‏ ۳۶‏۔‏

‏’‏مُردوں میں سے پہلا پھل‘‏

۵،‏ ۶.‏ (‏ا)‏ یسوع مسیح مُردوں میں سے کب جی اُٹھا،‏ اور شریعت میں اس کی عکاسی کیسے کی گئی تھی؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح کے زندہ کئے جانے نے پیدایش ۳:‏۱۵ کی تکمیل کو کیسے ممکن بنایا؟‏

۵ تیسرے دن،‏ یسوع مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا تاکہ اپنے باپ کے حضور اپنی قربانی کی قیمت پیش کرے۔‏ (‏عبرانیوں ۹:‏۲۴‏)‏ ایک دوسری عید نے اُس کے زندہ کئے جانے کی عکاسی کی۔‏ نیسان ۱۴ کے اگلے دن عیدِفطیر شروع ہو جاتی تھی۔‏ نیسان ۱۶ کو اسرائیلی جَو کی فصل کے پہلے پھلوں کا ایک پولا کاہن کے پاس لاتے تھے تاکہ وہ اُسے یہوواہ خدا کے حضور ہلائے۔‏ (‏احبار ۲۳:‏۶-‏۱۴‏)‏ یہ کتنا موزوں تھا کہ یہوواہ خدا نے نیسان ۱۶،‏ ۳۳ عیسوی پر اُس کے ’‏سچے اور برحق گواہ‘‏ کو ختم کرنے کی شیطان کی کوششوں کو ناکام بنا دیا!‏ اِس دن یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کرکے غیرفانی زندگی عطا کی۔‏—‏مکاشفہ ۳:‏۱۴؛‏ ۱-‏پطرس ۳:‏۱۸‏۔‏

۶ اس طرح یسوع مسیح ”‏جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پھل ہوا۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۲۰‏)‏ یسوع مسیح سے پہلے زندہ کئے جانے والے لوگوں کو دوبارہ مرنا پڑا تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ یسوع مسیح کو دوبارہ نہیں مرنا پڑا تھا بلکہ وہ آسمان پر چلا گیا۔‏ وہاں اُس نے یہوواہ خدا کے دہنے ہاتھ بیٹھ کر اُس وقت تک انتظار کِیا جبتک اُسے آسمانی بادشاہت کا بادشاہ نہیں بنا دیا گیا۔‏ (‏زبور ۱۱۰:‏۱؛‏ اعمال ۲:‏۳۲،‏ ۳۳؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۱۲،‏ ۱۳‏)‏ اب یسوع مسیح بادشاہ بن چکا ہے۔‏ اِس لئے وہ سب سے بڑے دشمن شیطان کے سر کو کچلنے اور اس کی نسل کو تباہ‌وبرباد کرنے کے قابل ہے۔‏—‏مکاشفہ ۱۱:‏۱۵،‏ ۱۸؛‏ ۲۰:‏۱-‏۳،‏ ۱۰‏۔‏

ابرہام کی نسل کے مزید اراکین

۷.‏ ہفتوں کی عید کیا تھی؟‏

۷ یسوع مسیح وہ نسل تھا جس کا عدن میں وعدہ کِیا گیا۔‏ اس کے ذریعے یہوواہ خدا نے ”‏ابلیس کے کاموں کو“‏ مٹانا تھا۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۸‏)‏ تاہم،‏ یہوواہ خدا نے ابرہام پر ظاہر کِیا تھا کہ یہ ”‏نسل“‏ ایک سے زیادہ لوگوں پر مشتمل ہوگی۔‏ یہ ”‏آسمان کے تاروں اور سمندر کے کنارے کی ریت کی مانند“‏ ہوگی۔‏ (‏پیدایش ۲۲:‏۱۷‏)‏ ”‏نسل“‏ کے دیگر اراکین کے ظاہر ہونے کا عکس ایک اَور عید کے ذریعے پیش کِیا گیا۔‏ نیسان ۱۶ کے بعد پچاسویں دن اسرائیلی ہفتوں کی عید مناتے تھے۔‏ اس کی بابت شریعت میں یوں بیان کِیا گیا تھا:‏ ”‏ساتویں سبت کے دوسرے دن تک پچاس دن گن لینا۔‏ تب تُم [‏یہوواہ]‏ کے لئے نذر کی نئی قربانی گذراننا۔‏ تُم اپنے گھروں میں سے ایفہ کے دو دہائی حصہ کے وزن کے میدہ کے دو گِردے ہلانے کی قربانی کے لئے لے آنا۔‏ وہ خمیر کے ساتھ پکائے جائیں تاکہ [‏یہوواہ]‏ کے لئے پہلے پھل ٹھہریں۔‏“‏ *‏—‏احبار ۲۳:‏۱۶،‏ ۱۷،‏ ۲۰‏۔‏

۸.‏ پنتِکُست ۳۳ عیسوی پر کونسا غیرمعمولی واقعہ رُونما ہوا؟‏

۸ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو ہفتوں کی عید کو عیدِپنتِکُست (‏ایک یونانی لفظ جس کا مطلب ”‏پچاسواں“‏ ہے)‏ کہا جاتا تھا۔‏ پنتِکُست ۳۳ عیسوی پر عظیم سردار کاہن قیامت‌یافتہ یسوع مسیح نے یروشلیم میں جمع ۱۲۰ شاگردوں کے چھوٹے سے گروہ پر رُوح‌اُلقدس نازل کی۔‏ یوں وہ شاگرد خدا کے ممسوح بیٹے اور یسوع مسیح کے بھائی بن گئے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ اس طرح وہ ایک نئی قوم بن گئے جسے پاک صحائف میں ’‏خدا کا اسرائیل‘‏ کہا گیا۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ اگرچہ شروع میں اس کی تعداد بہت کم تھی توبھی آخرکار اُنہیں ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کی تعداد کو مکمل کرنا تھا۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۱-‏۴‏۔‏

۹،‏ ۱۰.‏ عیدِپنتِکُست میں ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کی عکاسی کیسے ہوئی تھی؟‏

۹ ہر عیدِپنتِکُست پر یہوواہ خدا کے حضور ہلائی جانے والی دو خمیری روٹیوں نے ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کی عکاسی کی تھی۔‏ روٹیوں میں پائے جانے والے خمیر نے یہ ظاہر کِیا کہ ممسوح مسیحیوں میں ابھی تک آدم سے ورثے میں ملنے والا گناہ موجود ہے۔‏ تاہم،‏ وہ یسوع مسیح کے فدیے کی بدولت یہوواہ خدا تک رسائی کر سکتے ہیں۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱،‏ ۲‏)‏ دو روٹیوں سے کیا مُراد ہے؟‏ دو روٹیاں غالباً خدا کے ممسوح بیٹوں کے دو گروہوں میں سے چنے جانے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔‏ یہ دو گروہ یہودی اور غیرقوم پر مشتمل تھے۔‏—‏گلتیوں ۳:‏۲۶-‏۲۹؛‏ افسیوں ۲:‏۱۳-‏۱۸‏۔‏

۱۰ عیدِپنتِکُست پر پیش کی جانے والی دو روٹیاں گندم کی فصل کے پہلے پھلوں سے بنائی جاتی تھیں۔‏ اسی طرح ممسوح مسیحیوں کو ”‏ایک طرح کے پہلے پھل“‏ کہا گیا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۸‏)‏ وہ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون کی بدولت گناہوں کی معافی حاصل کرنے والوں میں پہلے ہیں۔‏ اسی بِنا پر وہ آسمان میں غیرفانی زندگی حاصل کرنے کے قابل ہیں جہاں وہ یسوع مسیح کے ساتھ بادشاہی کرتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۵:‏۵۳؛‏ فلپیوں ۳:‏۲۰،‏ ۲۱؛‏ مکاشفہ ۲۰:‏۶‏)‏ خدا کے آسمانی بیٹوں کے طور پر وہ جلد ہی ’‏لوہے کے عصا سے قوموں پر حکومت کریں گے اور شیطان کو اپنے پاؤں سے کچلیں گے۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۲:‏۲۶،‏ ۲۷؛‏ رومیوں ۱۶:‏۲۰‏)‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏یہ وہ ہیں جو برّہ کے پیچھے پیچھے چلتے ہیں۔‏ جہاں کہیں وہ جاتا ہے۔‏ یہ خدا اور برّہ کے لئے پہلے پھل ہونے کے واسطے آدمیوں میں سے خرید لئے گئے ہیں۔‏“‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۴‏۔‏

نجات کا دن

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ یومِ‌کفارہ پر کیا واقع ہوتا تھا؟‏ (‏ب)‏ بیل اور بکروں کی قربانیاں گذراننے سے بنی‌اسرائیل کو کیا فوائد حاصل ہوتے تھے؟‏

۱۱ ایتانیم (‏جسے بعد میں تشری کہا جاتا تھا)‏  * کے دسویں دن اسرائیلی ایک عید مناتے تھے جس نے یسوع مسیح کے فدیے سے پہنچنے والے فوائد کا عکس پیش کِیا۔‏ اس دن پوری قوم یومِ‌کفارہ کے لئے جمع ہوتی اور اپنے گناہوں کو ڈھانپنے کے لئے قربانیاں پیش کرتی تھی۔‏—‏احبار ۱۶:‏۲۹،‏ ۳۰‏۔‏

۱۲ یومِ‌کفارہ پر سردار کاہن ایک جوان بیل ذبح کرتا تھا۔‏ وہ اس کے خون کو پاکترین مقام میں سات بار عہد کے صندوق کے سرپوش کے اوپر اور اس کے آگے چھڑکتا تھا۔‏ اس طرح وہ علامتی طور پر خون کو یہوواہ خدا کے حضور پیش کرتا تھا۔‏ یہ کفارہ سردار کاہن اور ”‏اس کے گھر“‏ کے علاوہ ماتحت کاہنوں اور لاویوں کی خطاؤں کے لئے دیا جاتا تھا۔‏ اس کے بعد سردار کاہن دو بکرے لیتا تھا۔‏ ایک بکرے کو وہ ”‏جماعت“‏ کے گناہوں کی قربانی کے طور پر ذبح کرتا تھا۔‏ اس کا تھوڑا سا خون پاکترین مقام میں عہد کے صندوق کے سرپوش کے اوپر اور اس کے سامنے چھڑکا جاتا تھا۔‏ اس کے بعد سردار کاہن دوسرے بکرے کے سر پر ہاتھ رکھ کر بنی‌اسرائیل کے تمام گناہوں اور خطاؤں کا اقرار کرتا تھا۔‏ پھر اس بکرے کو بیابان میں چھوڑ دیا جاتا تھا تاکہ علامتی مفہوم میں وہ قوم کے گناہوں کو دُور لیجائے۔‏—‏احبار ۱۶:‏۳-‏۱۶،‏ ۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

۱۳.‏ یومِ‌کفارہ کے واقعات یسوع مسیح کے کردار کی عکاسی کیسے کرتے ہیں؟‏

۱۳ اُوپر بیان‌کردہ کاموں نے عظیم سردار کاہن یسوع مسیح کے اپنا خون گناہوں کی معافی کیلئے بطور فدیہ پیش کرنے کی عکاسی کی۔‏ اس کا فدیہ پہلے ”‏روحانی گھر“‏ یعنی ایک لاکھ چوالیس ہزار ممسوح مسیحیوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔‏ اس فدیے کی بدولت وہ راستباز ٹھہرتے اور یہوواہ خدا کے حضور پاک حیثیت سے لطف اُٹھانے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۵؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۱‏)‏ اس طرح اُن کے لئے آسمانی میراث حاصل کرنے کی راہ کھل جاتی ہے۔‏ جس کی عکاسی بیل کی قربانی کے ذریعے کی گئی تھی۔‏ اس کے علاوہ،‏ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون پر ایمان رکھنے والے لاکھوں دیگر لوگ بھی اس سے فائدہ اُٹھاتے ہیں جیساکہ بکرے کی قربانی سے ظاہر کِیا گیا۔‏ انہیں زمین پر ہمیشہ کی زندگی عطا کی جائے گی جسے آدم اور حوا نے کھو دیا تھا۔‏ (‏زبور ۳۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ جیسے زندہ بکرا بیابان میں بنی‌اسرائیل کے گناہ علامتی مفہوم میں دُور لے جاتا تھا بالکل اُسی طرح یسوع مسیح اپنے بہائے ہوئے خون کی بنیاد پر انسانوں کے گناہ اُٹھا کر دُور لے جاتا ہے۔‏—‏یسعیاہ ۵۳:‏۴،‏ ۵‏۔‏

یہوواہ خدا کے حضور خوشی کرنا

۱۴،‏ ۱۵.‏ عیدِخیام کے دوران کیا واقع ہوتا تھا،‏ اور یہ عید اسرائیلیوں کو کس بات کی یاد دلاتی تھی؟‏

۱۴ یومِ‌کفارہ کے بعد اسرائیلی عیدِخیام یعنی خیموں کی عید مناتے تھے۔‏ یہ یہودی سال کا سب سے زیادہ خوشی کا موقع ہوتا تھا۔‏ (‏احبار ۲۳:‏۳۴-‏۴۳‏)‏ یہ عید ایتانیم کی ۱۵ سے ۲۱ تاریخ تک منائی جاتی تھی اور اس کا اختتام اسی مہینے کی ۲۲ تاریخ کو ایک مُقدس اجتماع کے ساتھ ہوتا تھا۔‏ یہ فصل جمع کرنے کے اختتام اور خدا کی تمام‌تر برکات کے لئے شکرگزاری کرنے کا وقت ہوتا تھا۔‏ اس لئے یہوواہ خدا نے اس عید کو منانے والوں کو حکم دیا تھا:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ تیرا خدا تیرے سارے مال میں اور سب کاموں میں جن کو تُو ہاتھ لگائے تجھ کو برکت بخشے گا۔‏ سو تُو پوری پوری خوشی کرنا۔‏“‏ (‏استثنا ۱۶:‏۱۵‏)‏ واقعی یہ کتنی خوشی کا موقع ہوتا ہوگا!‏

۱۵ عیدِخیام کے دوران،‏ اسرائیلی سات دن کیلئے خیموں میں رہتے تھے۔‏ یوں وہ اُس وقت کو یاد کرتے تھے جب وہ بیابان میں خیموں میں رہا کرتے تھے۔‏ یہ عید اُن کے لئے یہوواہ خدا کی بطور ایک باپ فکرمندی پر غوروخوض کرنے کا موقع فراہم کرتی تھی۔‏ (‏استثنا ۸:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اس دوران کیونکہ امیر اور غریب سب اسرائیلی ایک جیسے خیموں میں رہتے تھے اس لئے اُنہیں یہ یاد دلایا جاتا تھا کہ وہ سب برابر ہیں۔‏—‏نحمیاہ ۸:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

۱۶.‏ عیدِخیام نے کس بات کا عکس پیش کِیا؟‏

۱۶ عیدِخیام فصل جمع کرنے کا خوش‌کُن موقع ہوتا تھا۔‏ یہ عید یسوع مسیح پر ایمان رکھنے والے لوگوں کے جمع کئے جانے کی عکاسی کرتی ہے۔‏ جمع کرنے کے کام کا آغاز پنتِکُست ۳۳ عیسوی میں ہوا۔‏ اس موقع پر ۱۲۰ شاگردوں کو ”‏کاہنوں کا مُقدس فرقہ“‏ بننے کے لئے مسح کِیا گیا۔‏ جیسے اسرائیلی چند دن کے لئے خیموں میں رہتے تھے اسی طرح ممسوح اشخاص جانتے ہیں کہ آسمانی اُمید رکھنے کی وجہ سے وہ اس بےدین دُنیا میں ”‏مسافر“‏ ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۵،‏ ۱۱‏)‏ ممسوح مسیحیوں کے جمع کئے جانے کا کام اس ”‏اخیر زمانہ“‏ میں ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے آخری اراکین کو جمع کرنے کے ساتھ اختتام کو پہنچتا ہے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ (‏ا)‏ کس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ممسوح مسیحیوں کے علاوہ دیگر لوگ بھی یسوع مسیح کے فدیے سے فائدہ اُٹھائیں گے؟‏ (‏ب)‏ آجکل کون علامتی عیدِخیام سے فائدہ اُٹھا رہے ہیں اور اس کا اختتام کب ہوگا؟‏

۱۷ یہ بات قابلِ‌غور ہے کہ قدیم زمانے کی اس عید کے دوران ۷۰ بیلوں کی قربانی پیش کی جاتی تھی۔‏ (‏گنتی ۲۹:‏۱۲-‏۳۴‏)‏ ستر کا عدد ۷ کو ۱۰ سے ضرب دینے سے حاصل ہوتا ہے جوکہ بائبل میں آسمانی اور زمینی چیزوں کی کاملیت کو ظاہر کرتا ہے۔‏ نوح کے ۷۰ خاندانوں میں سے پیدا ہونے والے تمام وفادار انسان یسوع مسیح کی قربانی سے فائدے اُٹھائیں گے۔‏ (‏پیدایش ۱۰:‏۱-‏۲۹‏)‏ پس اس کی مطابقت میں،‏ ہمارے زمانے میں جمع کرنے کا کام اَور وسیع ہو گیا ہے جس میں یسوع مسیح پر ایمان رکھنے اور زمین پر فردوس میں زندگی کی اُمید رکھنے والے لوگوں کو تمام قوموں میں سے جمع کِیا جا رہا ہے۔‏

۱۸ یوحنا رسول کو جدید زمانے میں جمع کئے جانے کے کام کی بابت رویا دی گئی تھی۔‏ پہلے تو اُس نے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ کے آخری ارکان پر مہر کرنے کا اعلان سنا۔‏ اس کے بعد اُس نے ایک ایسی ”‏بڑی بِھیڑ جِسے کوئی شمار نہیں کر سکتا“‏ دیکھی جو ”‏کھجور کی ڈالیاں اپنے ہاتھوں میں لئے ہوئے“‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے سامنے کھڑی ہے۔‏ بڑی بِھیڑ میں شامل لوگ ”‏بڑی مصیبت میں سے نکل کر“‏ نئی دُنیا میں داخل ہوئے ہیں۔‏ وہ بھی اس شریر دُنیا میں مسافر ہیں۔‏ وہ اس وقت کے منتظر ہیں جب ”‏برّہ .‏ .‏ .‏ اُن کی گلّہ‌بانی کرے گا اور اُنہیں آبِ‌حیات کے چشموں کے پاس لے جائے گا۔‏“‏ اُس وقت ”‏خدا اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۱-‏۱۰،‏ ۱۴-‏۱۷‏)‏ اس علامتی عیدِخیام کا اختتام اُس وقت ہوگا جب بڑی مصیبت سے بچ نکلنے والے اور مُردوں میں سے جی اُٹھنے والے لوگ مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں گے۔‏—‏مکاشفہ ۲۰:‏۵‏۔‏

۱۹.‏ ہم اسرائیل میں منائی جانے والی عیدوں پر غور کرنے سے کیسے فائدہ اُٹھاتے ہیں؟‏

۱۹ ہم بھی قدیم یہودی عیدوں کے مطلب پر غوروخوض کرنے سے ”‏پوری پوری خوشی“‏ کر سکتے ہیں۔‏ یہ جان کر کتنی خوشی ہوتی ہے کہ یہوواہ خدا نے ہمیں اُس پیشینگوئی کی تکمیل کی جھلکیاں دکھائی ہیں جو اُس نے عدن میں کی تھی۔‏ اس کے علاوہ اس کی سلسلہ‌وار تکمیل ہوتے دیکھنا واقعی شاندار ہے۔‏ آجکل ہم جانتے ہیں کہ نسل یعنی یسوع مسیح ظاہر ہو چکا ہے اور اُس کی ایڑی پر کاٹا جا چکا ہے۔‏ اس وقت وہ آسمان پر بادشاہ ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ میں سے بہتیرے اشخاص اپنی موت تک خدا کے لئے وفاداری ثابت کر چکے ہیں۔‏ اب کیا ہونا باقی ہے؟‏ اس پیشینگوئی کی مکمل تکمیل میں کتنا وقت رہ گیا ہے؟‏ اِن سوالات کے جواب اگلے مضمون میں دئے جائیں گے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 ہمارے کیلنڈر کے مطابق نیسان کا مہینہ مارچ اور اپریل میں آتا ہے۔‏

^ پیراگراف 7 اکثر کاہن دو خمیری روٹیوں کو ہلانے کی قربانی کے طور پر پیش کرتے وقت روٹیاں ہاتھوں میں پکڑتا اور بازو اوپر اُٹھا کر انہیں ہلاتا تھا۔‏ اُس کا روٹیوں کو ہلانا یہوواہ خدا کے حضور قربانی پیش کرنے کی علامت تھا۔‏

^ پیراگراف 11 ہمارے کیلنڈر کے مطابق ایتانیم یا تشری ستمبر اور اکتوبر کا مہینہ ہے۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• فسح کے برّے نے کس کی عکاسی کی؟‏

‏• عیدِپنتِکُست کے ذریعے جمع کئے جانے کے کس کام کا عکس پیش کِیا گیا؟‏

‏• یومِ‌کفارہ پر کئے جانے والے کونسے کاموں نے یسوع مسیح کے فدیے کے اطلاق کی طرف اشارہ کِیا؟‏

‏• عیدِخیام نے کس طرح مسیحیوں کے جمع کئے جانے کا عکس پیش کِیا؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۴،‏ ۲۵ پر چارٹ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

واقعہ:‏ عکس:‏

فسح نیسان ۱۴ فسح کے برّے کا یسوع کا قربان ہونا

ذبح کِیا جانا

عیدِفطیر نیسان ۱۵ سبت

(‏نیسان ۱۵-‏۲۱)‏ نیسان ۱۶ جَو کی فصل کا یسوع کا زندہ کِیا جانا

پیش کِیا جانا

۵۰ دن

ہفتوں کی عید سیوان ۶ دو روٹیوں کا پیش یسوع کا اپنے ابتدائی ممسوح

(‏عیدِپنتِکُست)‏ کِیا جانا بھائیوں کو یہوواہ خدا کے حضور پیش کرنا

یومِ‌کفارہ تشری ۱۰ ایک بیل اور دو یسوع کا تمام انسانوں

بکروں کا ذبح کِیا جانا کے لئے کفارہ دینا

عیدِخیام تشری ۱۵-‏۲۱ اسرائیلیوں کا خوشی سے ممسوح مسیحیوں اور

(‏جمع کِیا جانا،‏ خیموں میں رہنا،‏ فصل ”‏بڑی بِھیڑ“‏

خیموں کی عید)‏ سے خوش ہونا،‏ ۷۰ کا جمع کِیا جانا

بیل قربان کرنا

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

فسح کے برّے کے خون کی طرح یسوع مسیح کا بہایا ہوا خون بہت سے لوگوں کو نجات بخشتا ہے

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویریں]‏

نیسان ۱۶ پر پیش کئے جانے والے جَو کی فصل کے پہلے پھلوں نے یسوع مسیح کے جی اُٹھنے کی عکاسی کی

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویریں]‏

عیدِپنتِکُست پر پیش کی جانے والی دو روٹیوں نے ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کی عکاسی کی

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویریں]‏

عیدِخیام نے ممسوح مسیحیوں اور تمام قوموں میں سے ایک ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کو جمع کرنے کے خوش‌کُن کام کا عکس پیش کِیا