کامیابی کا راز
کامیابی کا راز
جس طرح والدین اپنے بچوں کی فکر رکھتے اور اُنہیں کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں اُسی طرح ہمارا آسمانی باپ ہماری فکر رکھتا اور ہمیں زندگی میں کامیاب دیکھنا چاہتا ہے۔ یہوواہ خدا ہمارے لئے فکرمندی ظاہر کرتے ہوئے کامیابی اور ناکامی کے بارے میں بہت کچھ بیان کرتا ہے۔ بائبل خدا کی باتوں پر دھیان دینے والے شخص کی بابت یوں بیان کرتی ہے: ”جوکچھ وہ کرے بارور [کامیاب] ہوگا۔“—زبور ۱:۳۔
اگر ایسا ہے توپھر بہتیرے کامیاب، خوشحال اور بامقصد زندگی کو کیوں نہیں سمجھ پاتے؟ یہ زبور ہمیں اس سوال کا جواب دے گا اور یہ بھی بتائے گا کہ ہم کیسے کامیاب ہو سکتے ہیں۔
”شریروں کی صلاح“
زبورنویس ہمیں ”شریروں کی صلاح“ پر چلنے کے خطرے سے آگاہ کرتا ہے۔ (زبور ۱:۱) سب سے بڑا ”شریر“ شیطان ابلیس ہے۔ (یوحنا ۱۷:۱۵) پاک صحائف بیان کرتے ہیں کہ وہ ”دُنیا کا سردار“ ہے اور ”ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“ (یوحنا ۱۶:۱۱؛ ۱-یوحنا ۵:۱۹) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دُنیا میں دستیاب مشورت شیطان ابلیس کی سوچ کو منعکس کرتی ہے۔
شریر لوگ کس طرح کی مشورت پیش کرتے ہیں؟ عام طور پر شریر لوگ خدا کی اہانت کرتے ہیں۔ (زبور ۱۰:۱۳) ہمارے اردگرد رہنے والے لوگ ایسی ہی مشورت پیش کرتے ہیں جو خدا کی اہانت یا تحقیر کرتی ہے۔ جدید معاشرہ ”جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی“ کو فروغ دیتا ہے۔ (۱-یوحنا ۲:۱۶) ٹیوی، ریڈیو اور اخبارات وغیرہ ہمارے اندر ”زندگی میں زیادہ سے زیادہ چیزیں حاصل کر لو“ جیسی مادہپرستانہ سوچ پیدا کرتے ہیں۔ دُنیابھر میں کمپنیاں ہر سال ۵۰۰ بلین امریکی ڈالر اشتہاربازی پر خرچ کرتی ہیں۔ اس سے وہ لوگوں کو اپنی چیزیں خریدنے کی تحریک دیتی ہیں خواہ اُن کو اس کی ضرورت ہے یا نہیں۔ اس اشتہاربازی نے لوگوں کی خریداری کرنے کی عادات کو بدلنے سے زیادہ کچھ کِیا ہے۔ اس نے کامیابی کی بابت دُنیا کے نقطۂنظر کو بدل کر رکھ دیا ہے۔
اسی وجہ سے آجکل لوگوں کے پاس وہ چیزیں ہیں جن کی بابت چند سال پہلے وہ صرف سوچ سکتے تھے۔ اس کے باوجود، وہ زیادہ سے زیادہ چیزیں جمع کرنا چاہتے ہیں۔ انسانی سوچ یہ ہے کہ جب تک آپ کے پاس یہ چیزیں نہیں ہیں آپ خوشحال یا کامیاب نہیں ہو سکتے۔ ایسی سوچ دُرست نہیں کیونکہ یہ خدا یعنی ”باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔“—۱-یوحنا ۲:۱۶۔
رومیوں ۱۲:۲، ٹوڈیز انگلش ورشن۔
ہمارا خالق جانتا ہے کہ کیا چیز ہمیں حقیقت میں کامیاب بنا سکتی ہے۔ اُس کی مشورت ”شریروں کی صلاح“ سے بالکل مختلف ہے۔ اس لئے کامیابی حاصل کرنے کے لئے دُنیا کی روش پر چلنے کے ساتھ ساتھ خدا سے برکت کی توقع بھی کرنا ایک ہی وقت میں دو مختلف راستوں پر چلنے کی کوشش کرنے کے برابر ہے۔ ایسا کرنا ممکن نہیں۔ اسی لئے بائبل آگاہ کرتی ہے: ”دُنیا کے معیاروں کے مطابق نہ چلو“!—خود کو دُنیا کے سانچے میں نہ ڈھالیں
شیطان کے زیرِاثر دُنیا یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتی ہے کہ وہ آپ کی بہتری چاہتی ہے۔ تاہم، ہمیں خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیں کہ شیطان نے اپنے مقاصد کے لئے خودغرضی سے پہلی عورت حوا کو دھوکا دیا تھا۔ اُس نے آدم کو گُناہ کے راستے پر ڈالنے کے لئے اُس کی بیوی حوا کو استعمال کِیا تھا۔ آج بھی شیطان اپنی غلط سوچ کو فروغ دینے کے لئے انسانوں کو استعمال کرتا ہے۔
ڈیوڈ کی مثال پر غور کریں جس کا پچھلے مضمون میں ذکر کِیا گیا ہے۔ اُس سے زیادہ دیر تک کام کرنے اور اکثروبیشتر کاروبار کے لئے سفر کرنے کا تقاضا کِیا جاتا تھا۔ ڈیوڈ کہتا ہے، ”مَیں سوموار کی صبح جلدی گھر سے نکل جاتا اور پھر جمعرات کی شام کو واپس آتا تھا۔“ ڈیوڈ کے مخلص دوست، خاندانی افراد اور ساتھی کارکُن اُسے یہی نصیحت کرتے تھے کہ ”اپنے بیوی بچوں کے لئے یہ سب کچھ کرنا ٹھیک ہے۔“ دُنیا میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ایسی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔ وہ کہتے صرف چند سال کی بات ہے پھر تم ہر لحاظ سے بہتر ہو جاؤ گے۔ ڈیوڈ بیان کرتا ہے: ”وہ یہ دلیل دیتے تھے کہ میری ملازمت اچھی ہے اور مَیں زیادہ پیسے کما سکتا ہوں، اس سے میرے خاندان کو بھی فائدہ ہوگا اور مَیں بہت جلد ایک کامیاب انسان بن جاؤں گا۔ اگرچہ مجھے اپنے خاندان سے دُور رہنا پڑتا تھا توبھی میرے دوستوں نے مجھے قائل کر لیا کہ کوئی بات نہیں اس طرح مَیں اُن کی ہر ضرورت پوری کرنے کے قابل تو ہوں۔“ ڈیوڈ کی طرح اَور بہت سے لوگ بھی اپنے خاندان کو زندگی کی ہر آسائش مہیا کرنے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں۔ مگر کیا اس قسم کی مشورت پر چلنا کامیابی کا باعث بن سکتا ہے؟ ایک خاندان کو کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے؟
ڈیوڈ کو اپنے ایک کاروباری دورے کے دوران اس بات کا احساس ہوا کہ اُس کے خاندان کو دراصل کس چیز کی ضرورت ہے۔ ڈیوڈ کہتا ہے، ”مَیں ٹیلیفون پر اپنی بیٹی اینجلیکا سے بات کر رہا تھا۔ اُس نے کہا ’ڈیڈی آپ ہمارے ساتھ گھر پر کیوں رہنا نہیں چاہتے؟‘ میری بیٹی کی اس بات نے مجھے بہت پریشان کر دیا۔“ ڈیوڈ کی بیٹی کے ان الفاظ نے اُسے یہ نوکری چھوڑنے کی تحریک دی۔ ڈیوڈ نے اپنے خاندان کے پاس واپس جانے کا فیصلہ کِیا کیونکہ اُنہیں اُس کی زیادہ ضرورت تھی۔
خدا کی مشورت پر چلنا کامیابی بخشتا ہے
آپ اس دُنیا کی غلط سوچ کی مزاحمت کیسے کر سکتے ہیں؟ زبورنویس ہمیں بتاتا ہے کہ کامیاب اور خوشحال شخص وہ ہے جس کی ’خوشنودی یہوواہ کی شریعت میں ہے اور اُسی کی شریعت پر دن رات اُس کا دھیان رہتا ہے۔‘—زبور ۱:۲۔
جب یہوواہ خدا نے یشوع کو اسرائیل کا پیشوا مقرر کِیا تو اُسے کہا: ”شریعت کی یہ کتاب تیرے مُنہ سے نہ ہٹے بلکہ تجھے دن اور رات اسی کا دھیان ہو۔“ خدا یشوع ۱:۸۔
کے کلام کو پڑھنا اور اس پر غوروخوض کرنا بہت ضروری تھا۔ مگر یشوع سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ ”جوکچھ اس میں لکھا ہے اُس سب پر تُو احتیاط کرکے عمل“ کرنا۔ محض بائبل پڑھنے سے آپ کامیاب نہیں ہو جائیں گے۔ جوکچھ آپ پڑھتے ہیں اُس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یشوع کو کہا گیا تھا کہ ”تب ہی تجھے اقبالمندی کی راہ نصیب ہوگی اور تُو خوب کامیاب ہوگا۔“—ذرا ایک ایسے بچے کا تصور کریں جو اپنے پُرشفیق والد یا والدہ کی گود میں بیٹھا اپنی پسندیدہ کہانی پڑھ رہا ہے۔ خواہ اُنہوں نے ملکر اس کہانی کو پہلے کئی مرتبہ کیوں نہ پڑھا ہو وہ ایسے قیمتی لمحوں کی قدر کرتے ہیں۔ اسی طرح، خدا سے محبت رکھنے والے شخص کے لئے ہر روز بائبل پڑھنا ایک اچھا کام ہے۔ یہ ایسا اچھا وقت ہے جو وہ اپنے آسمانی باپ کے ساتھ گزارتا ہے۔ یہوواہ خدا کی مشورت اور راہنمائی پر عمل کرنے سے ایسا شخص ”اُس درخت کی مانند ہوگا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔ جو اپنے وقت پر پھلتا ہے اور جس کا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔ سو جوکچھ وہ کرے بارور ہوگا۔“—زبور ۱:۳۔
زبورنویس جس درخت کا ذکر کر رہا ہے وہ اتفاقاً یا خودبخود نہیں اُگ گیا تھا۔ اُسے بڑے احتیاط کے ساتھ پانی کے پاس لگایا گیا اور اُس کی دیکھبھال کی گئی تھی۔ اسی طرح، ہمارا آسمانی باپ بھی پاک صحائف میں موجود مشورت کے ذریعے ہماری سوچ کو دُرست کرتا ہے۔ نتیجتاً، ہم روحانی طور پر پھلتےپھولتے اور خدائی خوبیاں پیدا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔
تاہم ”شریر ایسے نہیں۔“ ہو سکتا ہے کہ وقتی طور پر ایسا لگے کہ وہ ترقی کر رہے ہیں مگر اُن کا انجام بُرا ہوتا ہے۔ وہ ”عدالت میں قائم نہ رہیں گے۔“ اس کی بجائے، ”شریروں کی راہ نابود ہو جائے گی۔“—زبور ۱:۴-۶۔
پس اپنے نشانوں اور قدروں کو دُنیا کے سانچے میں نہ ڈھالیں۔ اگر آپ کے اندر خاص مہارتیں ہیں اور آپ اس دُنیا میں کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو محتاط رہیں کہ آپ اپنی مہارتوں کو کیسے استعمال کرتے ہیں اور دُنیا ان سے کس حد تک فائدہ اُٹھاتی ہے۔ بےمقصد یا بےمعنی مادہپرستانہ حاصلات ایک شخص کے ’مُرجھانے‘ کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس کے برعکس، خدا کے ساتھ اچھا رشتہ حقیقی کامیابی اور خوشی پر منتج ہوتا ہے۔
کامیابی کا راز
جب کوئی شخص خدا کی مشورت پر عمل کرتا ہے تو اُسے ہر قدم پر کامیابی کیوں حاصل ہوتی ہے؟ زبورنویس اس دُنیا میں کامیابی حاصل کرنے کی بات نہیں کر رہا تھا۔ ایک خداپرست شخص کی کامیابی کا تعلق خدا کی مرضی پوری کرنے سے ہے اور خدا کی مرضی ہمیشہ کامیاب ہوتی ہے۔ پس آئیں غور کریں کہ بائبل اُصولوں پر عمل کرنا کیسے کسی شخص کو کامیابی بخش سکتا ہے۔
خاندان: پاک صحائف شوہروں کو تاکید کرتے ہیں کہ ”اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔“ مسیحی بیوی کو ہدایت کی گئی ہے کہ ”اپنے شوہر سے ڈرتی رہے“ یعنی دل سے اُس کا احترام کرے۔ (افسیوں ۵:۲۸، ۳۳) والدین کی حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ اپنے بچوں کے ساتھ تفریح میں وقت گزاریں اور اُنہیں تعلیم دیں کہ زندگی میں کونسی چیزیں اہمیت رکھتی ہیں۔ (استثنا ۶:۶، ۷؛ واعظ ۳:۴) خدا کا کلام والدین کو یہ نصیحت بھی کرتا ہے کہ ”اپنے فرزندوں کو غصہ نہ دلاؤ۔“ جب اس نصیحت پر عمل کِیا جاتا ہے تو بچوں کے لئے ”اپنے ماں باپ کے فرمانبردار“ رہنا اور ”اپنے باپ کی اور ماں کی عزت“ کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ (افسیوں ۶:۱-۴) اس الہٰی مشورت پر عمل کرنا ایک کامیاب خاندانی زندگی کا باعث بن سکتا ہے۔
دوست: زیادہتر لوگ دوستی کرنا پسند کرتے ہیں۔ ہم میں سے ہر یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵) اس میں ہمارے دوست بھی آ جاتے ہیں جن سے ہم محبت کر سکتے، جنہیں اپنے دل کی باتیں بتا سکتے اور جن پر بھروسا کر سکتے ہیں۔ (امثال ۱۸:۲۴) سب سے بڑھ کر، بائبل اُصولوں پر عمل کرنے سے ہم ”خدا کے نزدیک“ جا سکتے اور ابرہام کی مانند ’یہوواہ خدا کے دوست‘ کہلا سکتے ہیں۔—یعقوب ۲:۲۳؛ ۴:۸۔
ایک کے اندر محبت کرنے اور محبت پانے کی ذہنی اور جذباتی صلاحیت موجود ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا تھا کہ ”ایک دوسرے سے محبت“ رکھیں۔ (زندگی میں مقصد: کسی مقصد کے بغیر زندگی گزارنے کی نسبت جو لوگ حقیقت میں کامیاب ہوتے ہیں وہ ایک پُرمعنی اور بامقصد زندگی گزارتے ہیں۔ اُن کی زندگی اس دُنیا کی غیرمستحکم حالتوں کے تابع نہیں ہوتی۔ اُن کی نظریں زندگی کے اصل مقصد پر مرتکز ہوتی ہیں اس لئے اُن کے نشانے حقیقی اور دائمی اطمینان کا باعث بنتے ہیں۔ کیا چیز کسی شخص کی زندگی کو بامقصد بناتی ہے؟ ”خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِکُلی یہی ہے۔“—واعظ ۱۲:۱۳۔
اُمید: جب ہم خدا کو اپنا دوست بنا لیتے ہیں تو اس سے ہمارے اندر مستقبل کے لئے اُمید پیدا ہو جاتی ہے۔ پولس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی: ”ناپایدار دولت پر نہیں بلکہ خدا پر اُمید رکھیں۔“ اس طرح وہ ”آیندہ کے لئے اپنے واسطے ایک اچھی بنیاد قائم“ کر رہے ہوں گے تاکہ ”حقیقی زندگی پر قبضہ“ کر سکیں۔ (۱-تیمتھیس ۶:۱۷-۱۹) جب خدا کی آسمانی بادشاہت اس زمین کو فردوس میں تبدیل کرے گی تو ہم حقیقی زندگی حاصل کریں گے۔—لوقا ۲۳:۴۳۔
اگر آپ بائبل اُصولوں پر چلتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کو مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ لیکن آپ اُس دُکھ تکلیف سے بچنے کے قابل ضرور ہوں گے جو شریر لوگ خود اپنے لئے پیدا کرتے ہیں۔ ڈیوڈ جس کا شروع میں ذکر کِیا گیا اور اُس جیسے لاکھوں دیگر لوگوں نے خدا کے کلام کے اُصولوں پر چلنے کی اہمیت کو سمجھ لیا ہے۔ ایک اچھے معمول والی ملازمت ملنے کے بعد ڈیوڈ نے کہا: ”مَیں خوش ہوں کہ اب نہ صرف مَیں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ اچھا وقت گزار سکتا ہوں بلکہ مجھے کلیسیا میں نگہبان کے طور پر خدمت کرنے کا شرف بھی حاصل ہے۔“ اسی لئے خدا کی مشورت پر دھیان دینے والے شخص کی بابت زبور کہتا ہے: ”سو جوکچھ وہ کرے بارور ہوگا“!
[صفحہ ۶ پر چارٹ]
کامیابی کے لئے پانچ اقدام
۱ اس دُنیا کے ہمشکل نہ بنیں۔
۲ روزانہ خدا کے کلام کو پڑھیں اور اُس پر غوروخوض کریں۔
۳ اپنی زندگی میں بائبل مشورت پر عمل کریں۔
یشوع ۱:۷-۹
۴ خدا کو اپنا دوست بنائیں۔
۵ سچے خدا سے ڈریں اور اُس کے حکموں پر عمل کریں۔
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
کیا آپ کامیابی کے لئے ضروری اقدام اُٹھا رہے ہیں؟