جھوٹ کا بُرا پھل
جھوٹ کا بُرا پھل
”مجھے جھوٹ سے سخت نفرت ہے۔ جب مجھ سے کوئی جھوٹ بولتا ہے تو مَیں بہت ناراض ہوتی ہوں۔“ یہ ایک سولہ سالہ لڑکی کے الفاظ ہیں۔ زیادہتر لوگ اس کی طرح محسوس کرتے ہیں۔ ہم دوسروں سے اس بات کی توقع رکھتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہیں یا لکھیں یہ بالکل سچ ہو۔ لیکن کیا ہم خود بھی ہمیشہ سچ بولتے ہیں؟
مُلک جرمنی میں جھوٹ بولنے کے متعلق لوگوں کا ایک جائزہ لیا گیا۔ اس جائزے کے مطابق زیادہتر لوگوں کی رائے یہ ہے کہ ”خود کو یا دوسروں کو نقصان سے بچانے کے لئے جھوٹ بولنا نہ صرف جائز ہے بلکہ ایسا کرنا ضروری بھی ہے تاکہ لوگ آپس میں امن سے رہ سکیں۔“ اور ایک صحافی نے لکھا کہ ”ہمیشہ سچ بولنا شاید شریف لوگوں کا دستور ہے لیکن ایسا کرنے سے زندگی کا مزہ ہی ختم ہو جاتا ہے۔“
کیا یہ ہو سکتا ہے کہ ہم دوسروں سے سچ بولنے کی توقع تو رکھیں لیکن بعض اوقات بہانے بنا کر خود ہی جھوٹ بول لیں؟ آئیں دیکھیں کہ جھوٹ بولنے سے ہم دوسروں کو کیسے نقصان پہنچاتے ہیں۔
جھوٹ کا بُرا پھل
ذرا جھوٹ اور فریب کے بُرے پھلوں پر غور کیجئے۔ جھوٹ شادی کے بندھن اور خاندانی رشتے کو تباہ کر دیتا ہے۔ جھوٹی باتوں کی وجہ سے ایک شریف آدمی کی بدنامی ہو سکتی ہے۔ دھوکےباز ملازم نہ صرف اپنی کمپنی کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ ان کی وجہ سے مہنگائی بھی بڑھتی ہے۔ اس کا نقصان ہم سب کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ٹیکس ادا کرنے کے سلسلے میں جب لوگ کمیبیشی کرتے ہیں تو حکومت بڑی رقم سے محروم رہتی ہے۔ اس کا نقصان بھی عوام کو اُٹھانا پڑتا ہے۔ صحافیوں کی غلطبیانی کی وجہ سے اچھے لوگوں کی بےعزتی ہوتی ہے اور باعزت تنظیمیں بدنام ہوتی ہیں۔ اور بہت سے سرمایہکار ایسے لوگوں کے دھوکے میں آتے ہیں جو اُن کی دولت کو جلد ہی بڑھانے کا جھوٹا وعدہ کرتے ہیں۔ جھوٹ اور فریب کے ان بُرے پھلوں کی وجہ سے ہمارے خالق یہوواہ خدا کو ”جھوٹی زبان“ اور ’جھوٹے گواہ‘ سے سخت نفرت ہے۔—امثال ۶:۱۶-۱۹۔
کم ہی لوگ اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ جھوٹ بولنا بہت نقصاندہ ہے۔ تو پھر آجکل اتنے لوگ جھوٹ بولنے کی عادت میں کیوں پڑ گئے ہیں؟ اگر آپ اس سلسلے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مہربانی سے اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کیجئے۔
[صفحہ ۳ پر تصویر]
جھوٹ اور فریب شادی کے بندھن کے لئے نقصاندہ ہیں