مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم دیں

لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم دیں

لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم دیں

‏”‏تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ .‏ .‏ .‏ اور اُن کو .‏ .‏ .‏ تعلیم دو۔‏“‏—‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏۔‏

۱.‏ بائبل کس حد تک دستیاب ہے؟‏

یہوواہ خدا کے کلام بائبل کا شمار دُنیا کی سب سے پُرانی کتابوں میں ہے۔‏ کسی اَور کتاب کو لوگوں میں اس حد تک تقسیم نہیں کِیا گیا جتنا کہ بائبل کو کِیا گیا ہے۔‏ مکمل بائبل یا پھر اس کے کچھ حصوں کا ترجمہ ۳۰۰،‏۲ سے زیادہ زبانوں میں ہو چکا ہے۔‏ اس کا مطلب ہے کہ دُنیا کی کُل آبادی میں سے ۹۰ فیصد سے زائد لوگوں کو بائبل اپنی زبان میں دستیاب ہے۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏ا)‏ کئی لوگ بائبل کی تعلیمات کے سلسلے میں پریشان اور مایوس کیوں ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟‏

۲ لاکھوں لوگ روزانہ بائبل کو پڑھتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ اسے کئی بار پڑھ چکے ہیں۔‏ دُنیا کے ہزاروں مسیحی فرقوں کا دعویٰ ہے کہ اُن کی تعلیمات بائبل پر مبنی ہیں۔‏ البتہ اکثر ان کی تعلیمات ایک دوسرے سے فرق ہوتی ہیں۔‏ یہاں تک کہ ایک ہی مذہب کے لوگ بھی بائبل کی تعلیمات کے بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔‏ کئی لوگ اس کتاب کے مصنف اور اس کی اہمیت پر شک کرتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ بائبل کو مُقدس خیال کرتے ہوئے اسے صرف عہدوپیمان کرنے یا پھر عدالت میں حلف اُٹھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔‏

۳ دراصل بائبل خدا کی طرف سے تمام انسانوں کے لئے ایک پیغام ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏)‏ ہم یہوواہ خدا کے گواہ ہونے کے ناتے یہ خواہش رکھتے ہیں کہ لوگ اس پیغام کے بارے میں سیکھیں۔‏ ہم خوشی سے یسوع کے اس حکم پر عمل کرتے ہیں کہ ”‏جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ .‏ .‏ .‏ اور اُن کو .‏ .‏ .‏ تعلیم دو۔‏“‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ البتہ دُنیا میں بائبل کی تعلیمات کے بارے میں بہت سے مختلف نظریے پائے جاتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ ان مختلف نظریوں کی وجہ سے پریشان اور مایوس ہیں۔‏ وہ خالق کے بارے میں سچائی جاننے کے لئے ترستے ہیں۔‏ وہ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ انسان کو کس مقصد کے لئے خلق کِیا گیا ہے۔‏ آئیے ہم تین ایسے سوالوں پر غور کرتے ہیں جن کا جواب بہت سے لوگ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔‏ ہر ایک سوال پر غور کرتے وقت ہم پہلے تو یہ دیکھیں گے کہ مختلف مذاہب کے رہنما اس کا کیا جواب دیتے ہیں۔‏ اس کے بعد ہم دیکھیں گے کہ پاک صحائف میں ان سوالوں کے بارے میں کونسی تعلیم دی جاتی ہے۔‏ ہم ان تین سوالوں پر غور کریں گے:‏ (‏۱)‏ کیا خدا کو ہماری فکر ہے؟‏ (‏۲)‏ خدا نے انسان کو خلق کرکے زمین پر کیوں بسایا ہے؟‏ (‏۳)‏ مرنے پر انسان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏

کیا خدا کو ہماری فکر ہے؟‏

۴،‏ ۵.‏ لوگ کیوں سوچنے لگے ہیں کہ خدا کو ہماری فکر نہیں؟‏

۴ آئیے پہلے ہم اِس سوال پر غور کرتے ہیں کہ کیا خدا کو ہماری فکر ہے؟‏ افسوس کی بات ہے کہ بہتیرے لوگ اس سوال کا جواب یوں دیتے ہیں:‏ ”‏نہیں،‏ خدا کو ہماری فکر بالکل نہیں۔‏“‏ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ دُنیا میں نفرت،‏ جنگ اور مصیبت کا راج ہے۔‏ ان حالات کا سامنا کرنے والے لوگ کہتے ہیں کہ ”‏اگر خدا کو واقعی ہماری فکر ہوتی تو کیا وہ ہم پر ایسی مصیبتیں آنے دیتا؟‏“‏

۵ لوگ مذہبی رہنماؤں کی باتوں کی وجہ سے بھی سوچنے لگے ہیں کہ خدا کو ہماری فکر نہیں۔‏ جب لوگوں کی زندگی میں کوئی نہ کوئی آفت ٹوٹ پڑتی ہے تو مذہبی رہنما اُن کی ہمت بڑھانے کے لئے کیا کہتے ہیں؟‏ جب ایک عورت اپنے دونوں بچے ایک حادثے میں کھو بیٹھی تو اُس کے پادری نے کہا:‏ ”‏خدا کی مرضی یہی تھی۔‏ اُس کو دو ننھے فرشتوں کی ضرورت تھی۔‏“‏ جب مذہبی رہنما ایسی باتیں کرتے ہیں تو وہ خدا کو اُن سب بُرائیوں اور آفتوں کے لئے قصوروار ٹھہراتے ہیں جو دُنیا میں واقع ہو رہی ہیں۔‏ البتہ یسوع کے شاگرد یعقوب نے لکھا کہ ”‏جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کسی کو آزماتا ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۳‏)‏ لہٰذا یہوواہ خدا دُنیا میں واقع ہونے والی بُرائی کا ذمہ‌دار نہیں۔‏ ”‏یہ ہرگز ہو نہیں سکتا کہ خدا .‏ .‏ .‏ بدی کرے۔‏“‏—‏ایوب ۳۴:‏۱۰‏۔‏

۶.‏ دُنیا میں واقع ہونے والی بُرائی اور تکلیف کا ذمہ‌دار کون ہے؟‏

۶ توپھر دُنیا میں اتنی بُرائی کیوں واقع ہوتی ہے اور لوگوں کو تکلیف کیوں سہنی پڑتی ہے؟‏ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ لوگ اپنے خالق کے احکام پر چلنے کو تیار نہیں۔‏ اُنہوں نے خدا کو اپنے حکمران کے طور پر ترک کر دیا ہے۔‏ ایسا کرنے سے وہ انجانے میں شیطان کی مرضی بجا لا رہے ہیں۔‏ پاک صحائف میں درج یہ بات کتنی سچ ہے کہ ”‏ساری دُنیا اُس شریر [‏یعنی شیطان]‏ کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ یہ جان کر ہم سمجھ جاتے ہیں کہ دُنیا کے حالات اتنے بُرے کیوں ہیں۔‏ شیطان دھوکاباز،‏ ظالم اور نہایت ہی بُرا ہے۔‏ وہ دُنیا کا حاکم ہے۔‏ جس طرح دُنیا کا حاکم ہوگا ویسے ہی اُس کی دُنیا بھی ہوگی۔‏ لہٰذا حیرانگی کی بات نہیں کہ دُنیا میں اتنی بُرائی اور تکلیف پائی جاتی ہے۔‏

۷.‏ لوگ دُکھ اور مصیبتوں کا شکار کیوں ہیں؟‏

۷ لوگ اس وجہ سے بھی دُکھ اور مصیبتوں کا شکار ہیں کیونکہ انسان نے گُناہ کا داغ ورثے میں پایا ہے۔‏ اس لئے انسان ایک دوسرے پر اختیار جتانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔‏ اس کے نتیجے میں تشدد،‏ جنگ اور ظلم عام ہو گئے ہیں۔‏ واعظ ۸:‏۹ میں کیا ہی سچ لکھا ہے کہ ”‏ایک شخص دوسرے پر حکومت کرکے اپنے اُوپر بلا لاتا ہے۔‏“‏ ہمیں اس لئے بھی دُکھ اور مصیبتوں کا سامنا ہے کیونکہ ”‏سب کے لئے وقت اور حادثہ ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۹:‏۱۱‏)‏ اس کا مطلب ہے کہ ہم پر اتفاق سے کسی بھی وقت کوئی نہ کوئی مصیبت آن پڑ سکتی ہے۔‏

۸،‏ ۹.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ کو واقعی ہماری فکر ہے؟‏

۸ یہ جاننا ہمارے لئے کتنا تسلی‌بخش ہے کہ خدا انسان پر مصیبتیں نہیں لاتا۔‏ توپھر کیا اُسے واقعی ہماری فکر ہے؟‏ جی‌ہاں۔‏ ہم یہ اس لئے جانتے ہیں کیونکہ خدا نے اپنے کلام کے ذریعے ہمیں اِس بات کی وجہ بتائی ہے کہ اُس نے دُنیا کے حالات اس حد تک بگڑنے کیوں دئے ہیں۔‏ دراصل شیطان نے دعویٰ کِیا کہ انسان خدا کی حکمرانی کے بغیر خوش رہ سکتے ہیں اور خدا اِس دعویٰ کو جھوٹا ثابت کرنا چاہتا ہے۔‏ ذرا سوچیں،‏ یہوواہ خدا کائنات کا خالق ہے۔‏ اُس کو اپنے کاموں کی دلیلیں پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‏ لیکن محبت کی بِنا پر وہ دلیلیں پیش کرتا ہے۔‏

۹ ہم ایک اَور وجہ سے بھی جانتے ہیں کہ یہوواہ کو ہماری فکر ہے۔‏ نوح کے دنوں میں جب زمین پر انسان کی بدی بہت بڑھ گئی تھی تو یہوواہ خدا نے ”‏دل میں غم کِیا۔‏“‏ (‏پیدایش ۶:‏۵،‏ ۶‏)‏ کیا خدا آج بھی دُنیا کے حالات دیکھ کر غم محسوس کرتا ہے؟‏ جی بالکل،‏ کیونکہ وہ لاتبدیل ہے۔‏ (‏ملاکی ۳:‏۶‏)‏ اُسے ناانصافی سے نفرت ہے۔‏ وہ نہیں چاہتا کہ انسان دُکھ اور مصیبتوں کے بوجھ تلے دبے رہیں۔‏ دُنیا کے حالات شیطان کے اثر اور انسان کی حکمرانی کی وجہ سے بگڑ گئے ہیں۔‏ پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے کہ خدا جلد ہی اِن حالات کا رُخ موڑ دے گا اور زمین پر خوشحالی کا دَور لائے گا۔‏ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کو ہماری فکر ہے۔‏

۱۰.‏ یہوواہ خدا کیا کرنے کی دلی آرزو رکھتا ہے؟‏

۱۰ آفتوں اور مصیبتوں کے لئے خدا کو قصوروار ٹھہرانے سے مذہبی رہنما اُس کی بدنامی کرتے ہیں۔‏ پاک صحائف کی تعلیم یہ ہے کہ یہوواہ خدا انسان کے دُکھوں کو ختم کرنے کی دلی آرزو رکھتا ہے۔‏ واقعی خدا کو ”‏تمہاری فکر ہے۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۷‏۔‏

خدا نے انسان کو خلق کرکے زمین پر کیوں بسایا؟‏

۱۱.‏ مذہبی رہنما زمین اور انسان کے بارے میں کونسی تعلیم دیتے ہیں؟‏

۱۱ آئیے اب ہم اِس سوال پر غور کرتے ہیں کہ خدا نے انسان کو خلق کرکے زمین پر کیوں بسایا؟‏ بہتیرے لوگ اس سوال کے جواب کی تلاش میں ہیں۔‏ مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ خدا نے انسان کو تھوڑی مُدت تک زمین پر زندگی گزارنے کے لئے خلق کِیا ہے جس کے بعد وہ کسی دوسرے جہان میں زندگی جاری رکھتا ہے۔‏ اُن کے مطابق خدا زمین کو ایک نہ ایک دن تباہ کر دے گا۔‏ ان تعلیمات کی وجہ سے بہت سے لوگ اسی کوشش میں ہیں کہ وہ جتنا عیش کر سکیں اُنتا کر لیں کیونکہ وہ مستقبل کے لئے تمام اُمیدیں کھو بیٹھے ہیں۔‏ لیکن اس سلسلے میں پاک صحائف کی تعلیم کیا ہے؟‏

۱۲-‏۱۴.‏ پاک صحائف کی تعلیم کے مطابق خدا انسان کے لئے کیا چاہتا ہے اور زمین کب تک رہے گی؟‏

۱۲ یہوواہ خدا نے انسان اور زمین کے لئے ایک شاندار مستقبل طے کِیا ہے۔‏ ہم پاک صحائف میں پڑھتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے زمین کو ویران رہنے کے لئے نہیں بنایا بلکہ ”‏اُس کو آبادی کے لئے آراستہ کِیا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۵:‏۱۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ یہوواہ نے ”‏زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کِیا تاکہ وہ کبھی جنبش نہ کھائے۔‏“‏ (‏زبور ۱۰۴:‏۵‏)‏ جب ہم جان لیتے ہیں کہ یہوواہ خدا زمین کو کبھی تباہ نہیں کرے گا تو ہم یہ بھی بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ وہ انسان کے لئے کیا چاہتا ہے۔‏

۱۳ پیدایش کے پہلے اور دوسرے بابکو پڑھ کر ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ خدا نے بڑے پیار سے زمین کو انسان کے لئے تیار کِیا۔‏ جب تمام تیاریاں مکمل ہو گئیں تو خدا نے دیکھا کہ سب کچھ ”‏بہت اچھا ہے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۳۱‏)‏ پھر یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو ایک خوبصورت باغ یعنی باغِ‌عدن میں رکھا اور اُن کے لئے لذیذ خوراک بھی مہیا کی۔‏ خدا نے اُن سے کہا کہ ”‏پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو۔‏“‏ انسان کے لئے خدا کی مرضی یہی تھی کہ وہ پوری زمین پر فردوس جیسا باغ لگائیں،‏ اولاد پیدا کریں اور جانوروں کی دیکھ‌بھال بھی کریں۔‏—‏پیدایش ۱:‏۲۶-‏۲۸‏۔‏

۱۴ یہوواہ خدا نے طے کِیا ہے کہ مستقبل میں انسان ہمیشہ تک زمین پر خوشحالی کی زندگی گزاریں گے۔‏ پاک صحائف میں لکھا ہے:‏ ”‏صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اُس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۹‏)‏ جی‌ہاں،‏ خدا نے انسان کو اس لئے خلق کِیا تاکہ وہ ہمیشہ تک فردوسی زمین پر زندہ رہیں۔‏ یہ ہے پاک صحائف کی تعلیم۔‏

مرنے پر انسان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏

۱۵.‏ مُردوں کی حالت کے بارے میں زیادہ‌تر مذاہب میں کیا سکھایا جاتا ہے؟‏

۱۵ ایک تیسرا سوال جو بہت سے لوگوں کو ستاتا ہے یہ ہے کہ مرنے پر انسان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏ زیادہ‌تر مذاہب میں یہی سکھایا جاتا ہے کہ جب انسان مرتا ہے تو اُس کے جسم میں سے کوئی شے نکل کر کسی اَور جہان میں زندہ رہتی ہے۔‏ بہت سے مذاہب میں یہ تعلیم بھی دی جاتی ہے کہ خدا بُرے لوگوں کو ہمیشہ کے لئے دوزخ کی آگ میں تڑپاتا ہے۔‏ کیا یہ سچ ہے؟‏ مُردوں کی حالت کے بارے میں پاک صحائف کی تعلیم کیا ہے؟‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ مُردوں کی حالت کے بارے میں پاک صحائف کی تعلیم کیا ہے؟‏

۱۶ پاک صحائف میں بتایا گیا ہے کہ ”‏زندہ جانتے ہیں کہ وہ مریں گے پر مُردے کچھ بھی نہیں جانتے اور اُن کے لئے اَور کچھ اجر نہیں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ ”‏مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔‏“‏ لہٰذا وہ سننے،‏ دیکھنے،‏ بولنے،‏ سوچنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔‏ مُردے مزدوری نہیں کر سکتے لہٰذا اُن کو اجر بھی نہیں ملتا۔‏ چونکہ اُن کے جذبات ختم ہو گئے ہیں اس لئے ”‏اُن کی محبت اور عداوت‌وحسد سب نیست ہو گئے۔‏“‏—‏واعظ ۹:‏۵،‏ ۶،‏ ۱۰‏۔‏

۱۷ پاک صحائف کی تعلیم بالکل واضح ہے۔‏ انسان مرنے پر کسی اَور جہان میں زندگی جاری نہیں رکھتا۔‏ موت پر انسان میں سے کوئی شے نکل کر زندہ نہیں رہتی۔‏ وہ کسی دوسرے روپ میں جنم بھی نہیں لیتا۔‏ ہماری زندگی موم‌بتی کی لو کی طرح ہے۔‏ جب لو بجھ جاتی ہے تو اُس کا وجود ختم ہو جاتا ہے۔‏ اسی طرح انسان جب مرتا ہے تو اُس کا وجود مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے۔‏

۱۸.‏ یہ سمجھ کر کہ مُردے کچھ نہیں جانتے ایک شخص کی سوچ پر کیسا اثر پڑتا ہے؟‏

۱۸ جب ایک شخص بائبل میں سے سیکھتا ہے کہ مُردے کچھ بھی نہیں جانتے تو اِس کا اُس کی سوچ پر گہرا اثر پڑتا ہے۔‏ وہ یہ سمجھ جاتا ہے کہ چاہے انسان کتنا ہی بُرا ہو،‏ مرنے کے بعد وہ لوگوں کو نہیں ستا سکتا۔‏ وہ یہ بھی سمجھ جاتا ہے کہ اس کے مُردہ عزیز سننے،‏ دیکھنے،‏ بولنے،‏ سوچنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔‏ اس لئے وہ کسی اَور جہان میں نہ تو تنہائی محسوس کر رہے ہیں اور نہ ہی دوزخ کی آگ میں تڑپ رہے ہیں۔‏ پاک صحائف میں بتایا گیا ہے کہ جو مُردے یہوواہ خدا کی یادداشت میں ہیں،‏ وہ اُنہیں وقت آنے پر زندہ کرے گا۔‏ کیا یہ وعدہ ہمارے لئے تسلی‌بخش نہیں ہے؟‏—‏یوحنا ۵:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

ایک نئی کتاب

۱۹،‏ ۲۰.‏ مسیحیوں کے طور پر ہماری کونسی ذمہ‌داری ہے؟‏ لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم دینے کے لئے کونسی نئی کتاب شائع کی گئی ہے؟‏

۱۹ ہم نے صرف تین ایسے سوالوں پر غور کِیا ہے جو لوگ خود سے پوچھتے ہیں۔‏ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ پاک صحائف میں ان تینوں کا جواب واضح ہے اور آسان طریقے سے دیا گیا ہے۔‏ ہم لوگوں کو ان سچائیوں کے بارے میں سکھانا ایک بہت بڑا شرف سمجھتے ہیں۔‏ البتہ ان تین سوال کے علاوہ اَور بھی بہت سے سوال ہیں جن کے بارے میں لوگ سچائی سیکھنا چاہتے ہیں۔‏ مسیحیوں کے طور پر ہماری یہ ذمہ‌داری ہے کہ ہم اُن کو ان تمام سوالوں کے جواب حاصل کرنے میں مدد دیں۔‏

۲۰ جب ہم لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم دیتے ہیں تو ہماری خواہش یہی ہوتی ہے کہ یہ سچائیاں اُن کو آسانی سے سمجھ میں آ جائیں اور اُن کے دلوں کو چُھو لیں۔‏ لیکن ایسا کرنا آسان نہیں۔‏ اس وجہ سے ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت نے ایک ایسی کتاب شائع کی ہے جسے ہم خاص طور پر لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم دینے کے لئے استعمال کریں گے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵-‏۴۷‏)‏ یہ کتاب ۲۲۴ صفحوں پر مشتمل ہے اور اس کا عنوان ہے پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں۔‏‏—‏انگریزی میں دستیاب۔‏

۲۱،‏ ۲۲.‏ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کی خصوصیات کیا ہیں؟‏

۲۱ یہ کتاب سن ۲۰۰۵ میں ”‏خدا کی بات مانیں“‏ ڈسٹرکٹ کنونشن پر پیش کی گئی۔‏ اس کتاب کی بہت سی خصوصیات ہیں۔‏ مثال کے طور پر کتاب کے شروع میں پانچ صفحوں کی تمہید ہے۔‏ بہت سے یہوواہ کے گواہ اس کے ذریعے لوگوں کے ساتھ بائبل کا مطالعہ شروع کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔‏ یقیناً آپ کو بھی تمہید میں دی گئی تصویروں اور صحیفوں کی بِنا پر لوگوں کے ساتھ بات‌چیت شروع کرنا آسان لگے گا۔‏ تمہید کی مدد سے آپ لوگوں کو بائبل کی کتابوں کے ابواب اور آیات تلاش کرنا بھی سکھا سکتے ہیں۔‏

۲۲ کتاب میں سادہ زبان استعمال ہوئی ہے تاکہ لوگوں کو پاک صحائف کی تعلیم سمجھنے میں آسانی رہے۔‏ طالبعلم کو کتاب میں اکثر براہِ‌راست مخاطب کِیا گیا ہے تاکہ سیکھی ہوئی بات اس کے دل پر اثر کرے۔‏ ہر باب کے شروع میں کچھ سوالات درج ہیں جن کا صحیفائی جواب اُس باب کے آخر میں ایک بکس میں دیا گیا ہے۔‏ اس کے علاوہ کتاب میں بہت سی تصویریں اور تمثیلیں دی گئی ہیں جن کی مدد سے طالبعلم پاک صحائف کی سچائیاں جلد سمجھ سکے گا۔‏ اگر طالبعلم مواد کے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہے تو کتاب کے آخر میں ۱۴ اہم موضوعات پر مزید معلومات فراہم کی گئی ہے۔‏

۲۳.‏ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں میں سے مطالعہ کراتے وقت ہمیں کن باتوں کو مدِنظر رکھنا چاہئے؟‏

۲۳ چاہے لوگ پڑھےلکھے ہوں یا نہیں،‏ چاہے وہ مسیحی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں یا کسی اَور مذہب سے،‏ اس کتاب کے ذریعے وہ پاک صحائف کی تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔‏ کتاب کا مطالعہ کراتے وقت اس بات پر زور نہ دیں کہ کتاب جلدی ختم ہو۔‏ یہ خاص طور پر اُس وقت ضروری ہے اگر آپ ایک ایسے شخص کے ساتھ اس کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں جو بائبل کے بارے میں کم ہی علم رکھتا ہے۔‏ ہمیں اس بات پر زور دینا چاہئے کہ طالبعلم مواد کو اچھی طرح سے سمجھ لے اور سیکھی ہوئی سچائیاں اُس کے دل میں نقش ہو جائیں۔‏ اگر اُسے کتاب میں دی گئی ایک تمثیل کو سمجھنے میں مشکل پیش آ رہی ہے تو تمثیل کی وضاحت کریں یا پھر اس کی بجائے کوئی اَور مناسب تمثیل دیں۔‏ لوگوں کو اس کتاب میں سے پاک صحائف کی تعلیم دینے سے پہلے خود بھی مواد کے بارے میں سوچ‌بچار کریں۔‏ اس کتاب کا بھرپور استعمال کریں اور دُعا کریں کہ خدا آپ کو ’‏حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لانے‘‏ کی توفیق دے۔‏—‏۲-‏تیمتھیس ۲:‏۱۵‏۔‏

اپنے شرف کے لئے شکرگزار ہوں

۲۴،‏ ۲۵.‏ یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو کونسے شرف عطا کئے ہیں؟‏

۲۴ یہوواہ خدا نے اپنے بندوں کو بہت سے شرف عطا کئے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ہمیں اُس کے بارے میں علم حاصل کرنے کا شرف حاصل ہے۔‏ اس شرف کے لئے ہمیں بہت ہی شکرگزار ہونا چاہئے۔‏ یاد رکھیں کہ یہوواہ خدا نے خود کو مغرور لوگوں پر آشکارہ نہیں کِیا بلکہ اُس نے خود کو ایسے لوگوں پر آشکارہ کِیا جو عاجزی سے اُس کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‏ اس سلسلے میں یسوع مسیح نے یوں دُعا کی:‏ ”‏اَے باپ آسمان اور زمین کے خداوند مَیں تیری حمد کرتا ہوں کہ تُو نے یہ باتیں داناؤں اور عقلمندوں سے چھپائیں اور بچوں پر ظاہر کیں۔‏“‏ (‏متی ۱۱:‏۲۵‏)‏ ہمارے لئے یہ کتنا بڑا اعزاز ہے کہ ہمارا شمار اُن عاجز لوگوں میں ہے جن کو یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کا شرف حاصل ہے۔‏

۲۵ خدا نے ہمیں دوسروں کو اُس کے بارے میں سکھانے کا شرف بھی عطا کِیا ہے۔‏ جیسا کہ ہم نے دیکھا ہے،‏ دُنیا کے مذہبی رہنماؤں نے خدا کے بارے میں لوگوں کو غلط باتیں سکھائیں۔‏ اُن کی تعلیمات کی وجہ سے لوگ یہوواہ خدا کو سنگدل خیال کرنے لگے ہیں۔‏ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ خدا کو ہماری فکر ہی نہیں۔‏ کیا آپ ان الزامات کو جھوٹا ثابت کرنے کی دلی آرزو رکھتے ہیں؟‏ کیا آپ اُن لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں جو خدا کے بارے میں سچائی جاننے کے خواہشمند ہیں؟‏ پھر خدا کے لئے اپنی محبت ظاہر کرتے ہوئے لوگوں کو بتائیں کہ پاک صحائف کی تعلیم کیا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ جو لوگ سچائی کو جاننے کے لئے ترس رہے ہیں اُن کو پاک صحائف کی تعلیم حاصل کرنے میں مدد دیں۔‏

ان سوالوں کے جواب کیا ہیں؟‏

‏• ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا کو ہماری فکر ہے؟‏

‏• خدا نے انسان کو خلق کرکے زمین پر کیوں بسایا؟‏

‏• مرنے پر انسان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟‏

‏• کتاب ”‏پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں“‏ کی چند خصوصیات کیا ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویریں]‏

پاک صحائف کی تعلیم کے مطابق خدا دُکھ اور تکلیف کو ختم کر دے گا

‏[‏تصویروں کے حوالہ‌جات]‏

‏:Top right, girl: © Bruno Morandi/age fotostock; left, woman

‏:AP Photo/Gemunu Amarasinghe; bottom right, refugees

Sven Torifnn/Panos Pictures ©

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

خدا کی مرضی بجا لانے والے لوگ ہمیشہ کے لئے فردوسی زمین پر زندہ رہیں گے