آئیں ملکر یہوواہ خدا کی بڑائی کریں
آئیں ملکر یہوواہ خدا کی بڑائی کریں
”میرے ساتھ [یہوواہ] کی بڑائی کرو۔ ہم مل کر اُس کے نام کی تمجید کریں۔“—زبور ۳۴:۳۔
۱. یسوع نے اپنے تبلیغی کام کے ذریعے ہمارے لئے کون سی اچھی مثال قائم کی؟
سن ۳۳ء میں نیسان کے مہینے کی چودھویں تاریخ کی بات ہے۔ یروشلیم کے ایک بالاخانہ میں جمع، یسوع مسیح اور اُس کے شاگردوں نے یہوواہ کی حمد کے گیت گائے۔ (متی ۲۶:۳۰) یہ وہ آخری موقع تھا جس پر یسوع نے اپنے شاگردوں کے ساتھ ایسا کِیا۔ اس طرح سے اِس شام کا اختتام کرنا موزوں بھی تھا کیونکہ یسوع نے اپنے تبلیغی کام کے دوران ہمیشہ خدا کی حمد کی اور بڑے جوش کے ساتھ اُس کے نام کی بڑائی کی۔ (متی ۴:۱۰؛ ۶:۹؛ ۲۲:۳۷، ۳۸؛ یوحنا ۱۲:۲۸؛ ۱۷:۶) اِس طرح اُس نے زبورنویس کے اِن الفاظ پر عمل کِیا: ”میرے ساتھ [یہوواہ] کی بڑائی کرو۔ ہم ملکر اُس کے نام کی تمجید کریں۔“ (زبور ۳۴:۳) اِس سلسلے میں یسوع نے ہمارے لئے ایک بہت ہی اچھی مثال قائم کی۔
۲، ۳. (ا) زبور ۳۴ کی ایک پیشینگوئی بیان کریں۔ (ب) ہم اِس مضمون میں اور اگلے مضمون میں بھی کن باتوں پر غور کریں گے؟
۲ حمد کے گیت گانے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی یسوع کو دو مُجرموں کے درمیان سُولی پر لٹکایا گیا۔ رومی سپاہیوں نے دونوں مُجرموں کی ٹانگیں توڑیں تاکہ وہ جلد سے جلد مر جائیں۔ لیکن جب سپاہی یسوع کے پاس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ مر چُکا ہے، اِس لئے اُنہوں نے اُس کی ٹانگیں نہیں توڑیں۔ یوحنا رسول نے اِس واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ اُس نے اپنی انجیل میں اِس بات کی تصدیق کی کہ اِس واقعے سے زبور ۳۴ میں درج یہ پیشینگوئی تکمیل پائی: ”اُس کی کوئی ہڈی نہ توڑی جائے گی۔“—یوحنا ۱۹:۳۲-۳۶؛ زبور ۳۴:۲۰۔
۳ زبور ۳۴ میں درج ایسے بہت سے اَور بھی نکات ہیں جو مسیحیوں کے لئے دلچسپی کے حامی ہیں۔ ہم پہلے اِس بات پر غور کریں گے کہ داؤد نے اس زبور کو کس صورتحال کے پیشِنظر درج کِیا تھا۔ اور پھر ہم دیکھیں گے کہ اِس زبور میں کون سی حوصلہافزا باتیں درج ہیں۔
داؤد کی جان خطرے میں
۴. (ا) داؤد کو اسرائیل کے اگلے بادشاہ کے طور پر مسح کیوں کِیا گیا تھا؟ (ب) ساؤل داؤد سے کیوں ”محبت کرنے لگا“؟
۴ جب داؤد نوجوان تھا تو اُس وقت ساؤل، اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ لیکن یہوواہ خدا کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے ساؤل خدا کی خوشنودی کھو بیٹھا۔ اِس لئے سموئیل نبی نے ساؤل سے کہا: ”[یہوواہ] نے اؔسرائیل کی بادشاہی تجھ سے آج ہی چاک کرکے چھین لی اور تیرے ایک پڑوسی کو جو تجھ سے بہتر ہے دے دی ہے۔“ (۱-سموئیل ۱۵:۲۸) بعد میں یہوواہ خدا نے سموئیل نبی کو ہدایت دی کہ وہ یسی کے سب سے چھوٹے بیٹے داؤد کو اسرائیل کے اگلے بادشاہ کے طور پر مسح کرے۔ چونکہ ساؤل یہوواہ خدا کی خوشنودی سے محروم تھا اِس لئے وہ اکثر غم میں ڈوبا رہتا۔ اِس دوران داؤد کو بادشاہ کے پاس شہر جبعہ میں بلایا گیا۔ داؤد ایک ماہر گلوکار تھا۔ موسیقی کے ذریعے وہ بادشاہ کو آرام پہنچاتا۔ اور اِس لئے ساؤل ”اُس سے محبت کرنے لگا۔“—۱-سموئیل ۱۶:۱۱، ۱۳، ۲۱، ۲۳۔
۵. ساؤل کے دل میں داؤد کے لئے نفرت کیوں اُبھرنے لگی اور داؤد کو کیا کرنا پڑا؟
۵ وقت گزرتا گیا اور یہوواہ خدا داؤد کا ساتھ دیتا رہا۔ داؤد نے یہوواہ خدا کی مدد سے ہی جاتی جولیت پر فتح حاصل کی اور وہ مختلف فوجی کارروائیوں میں بھی کامیاب رہا۔ لیکن جب ساؤل نے دیکھا کہ داؤد کو یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل ہے تو وہ اس سے حسد کرنے لگا۔ یہاں تک کہ اُس کے دل میں داؤد کے لئے نفرت اُبھرنے لگی۔ جب داؤد ساؤل کے سامنے بربط بجا رہا تھا تو دو مختلف موقعوں پر ساؤل نے بھالا چلا کر داؤد کو جان سے ۱-سموئیل ۱۸:۱۱؛ ۱۹:۹، ۱۰۔
مارنے کی کوشش کی۔ لیکن دونوں مرتبہ داؤد ان حملوں سے بچ نکلا۔ جب ساؤل نے تیسری بار داؤد کو جان سے مارنے کی کوشش کی تو داؤد اپنی جان بچانے کے لئے وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو گیا۔ چونکہ ساؤل چاہتا تھا کہ وہ داؤد کو گرفتار کرکے اُسے مار ڈالے اس لئے داؤد نے اسرائیل کی سرحد پار چھپنے کی ٹھان لی۔—۶. ساؤل نے شہر نوب کے باشندوں اور ۸۵ کاہنوں کو کیوں قتل کروایا تھا؟
۶ جب داؤد اپنی جان بچانے کے لئے بھاگا تو کئی آدمیوں نے اُس کا ساتھ دیا۔ اسرائیل کی سرحد تک سفر کرتے ہوئے وہ تھوڑی دیر کے لئے شہر نوب میں رُکے۔ اِس شہر میں یہوواہ خدا کا خیمۂاجتماع تھا۔ جب داؤد اور اُس کے آدمی شہر نوب پہنچے تو اُنہیں سخت بھوک لگ رہی تھی۔ سردارکاہن نے داؤد اور اُس کے آدمیوں کے لئے کھانےپینے کا بندوبست کِیا اور داؤد کو جاتی جولیت کی تلوار بھی دی۔ جب ساؤل کو اِس بات کا پتا چلا تو وہ آگبگولا ہو گیا اور شہر نوب کے تمام باشندوں سمیت ۸۵ کاہنوں کا بھی قتل کروا ڈالا۔—۱-سموئیل ۲۱:۱، ۲؛ ۲۲:۱۲، ۱۳، ۱۸، ۱۹؛ متی ۱۲:۳، ۴۔
داؤد دُشمنوں کے پنجے سے چھڑایا گیا
۷. داؤد کو شہر جات میں کیوں نہیں چھپنا چاہئے تھا؟
۷ داؤد شہر نوب سے چل دیا اور آخرکار ۴۰ کلومیٹر [۲۵ میل]دُور فلستیوں کے شہر جات پہنچ گیا۔ یہ جاتی جولیت کا آبائی شہر تھا۔ وہاں کے بادشاہ کا نام اَکیس تھا جسے ابیملک بھی کہا جاتا تھا۔ شاید داؤد یہ سوچ کر شہر جات گیا تھا کہ ساؤل کے تصور میں بھی نہیں آئے گا کہ وہ جاتی جولیت کے شہر ہی میں چھپا ہوا ہے۔ لیکن جلد ہی بادشاہ اَکیس کے خادموں نے داؤد کو پہچان لیا۔ جب داؤد کو اِس بات کی خبر ہوئی تو وہ ”جاؔت کے بادشاہ اکیسؔ سے نہایت ڈرا۔“—۱-سموئیل ۲۱:۱۰-۱۲۔
۸. (ا) زبور ۵۶ میں ہم داؤد کی زندگی کے کونسے واقعے کے بارے میں سیکھتے ہیں؟ (ب) داؤد موت کے مُنہ سے کیسے بچ نکلا؟
۸ فلستیوں نے داؤد کو حراست میں لے لیا۔ شاید اُس وقت داؤد نے یہوواہ خدا سے التجا کی کہ ”میرے آنسوؤں کو اپنے مشکیزہ میں رکھ۔“ (زبور ۵۶:۸ اور تمہیدی فقرہ) اس طرح دُعا کرنے سے داؤد دکھا رہا تھا کہ اُسے پورا یقین تھا کہ یہوواہ خدا اُس کے آنسوؤں کو نہیں بھولے گا اور اُس کی حفاظت کرے گا۔ داؤد ایک ایسی چال چلا جس کے ذریعے وہ فلستی بادشاہ کو دھوکا دے کر فرار ہو سکا۔ وہ بادشاہ کے سامنے دیوانوں جیسا بن گیا۔ جب بادشاہ اَکیس نے داؤد کی حرکتوں کو دیکھا تو اُس نے اپنے خادموں کی ملامت کی کہ وہ ایک ’دیوانے‘ کو اُس کے سامنے کیوں لائے ہیں۔ داؤد کو شہر سے بھگا دیا گیا اور اِس طرح وہ پھر سے موت کے مُنہ سے بچ نکلا۔—۱-سموئیل ۲۱:۱۳-۱۵۔
۹، ۱۰. داؤد نے کس واقعہ کے بعد زبور ۳۴ لکھا تھا اور اُس نے کن کو مدِنظر رکھ کر ایسا کِیا؟
۹ بائبل میں ہمیں یہ نہیں بتایا جاتا کہ آیا داؤد کے ساتھی اُس کے ساتھ شہر جات میں تھے یا پھر وہ آسپاس کے اسرائیلی گاؤں میں رہتے ہوئے نگہبانی کر رہے تھے۔ جو بھی ہو وہ سب بہت خوش ہوئے ہوں گے جب داؤد نے اُنہیں بتایا کہ یہوواہ خدا نے ایک بار پھر اُسے دُشمنوں کے پنجے سے چھڑایا ہے۔ یہی واقعہ زبور ۳۴ کا پسمنظر ہے جیسا کہ اس زبور کے تمہیدی فقرے سے ظاہر ہوتا ہے۔ اِس زبور کی پہلی سات آیتوں میں داؤد یہوواہ خدا کی بڑائی کرتا ہے کیونکہ وہ اُس کا نجات دلانے والے ثابت ہوا۔ اور وہ اپنے ساتھیوں کو بھی یہوواہ کی ستائش کرنے کی دعوت دیتا ہے۔—زبور ۳۴:۳، ۴، ۷۔
۱۰ داؤد اور اُس کے آدمیوں نے جات سے ۱۵ کلومیٹر [۱۰ میل] دُور عدلام کے غار میں پناہ لی۔ یہ اسرائیل کے ایک پہاڑی علاقہ میں واقع تھا اور اِس علاقے کے باشندے بادشاہ ساؤل کی حکمرانی سے اُکتا گئے تھے۔ اِس لئے وہ داؤد اور اُس کے آدمیوں کے پاس چلے آئے۔ (۱-سموئیل ۲۲:۱، ۲) داؤد نے شاید اِنہی لوگوں کو مدِنظر رکھ کر زبور ۳۴:۸-۲۲ لکھی تھی۔ یہ آیات ہمارے لئے بھی بہت اہم ہیں۔ اس خوبصورت زبور پر غور کرنے سے ہم بہت فائدہ حاصل کر پائیں گے۔
داؤد کی طرح یہوواہ کی ستائش کریں
۱۱، ۱۲. یہوواہ خدا کی ستائش کرنے کے لئے ہمارے پاس کون سی وجوہات ہیں؟
۱۱ ”مَیں ہر وقت [یہوواہ] کو مبارک کہوں گا۔ اُس کی ستایش ہمیشہ میری زبان پر رہے گی۔“ (زبور ۳۴:۱) چونکہ داؤد کا کوئی ٹھکانا نہ تھا اِس لئے شاید اُسے فکر تھی کہ وہ زندگی کی ضروریات کیسے پوری کر پائے گا۔ لیکن جیسا کہ ہم اس آیت سے دیکھ سکتے ہیں، مشکل حالات میں بھی داؤد یہوواہ خدا کی ستائش کرتا رہا۔ اگر ہم مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں تو یہ ہمارے لئے کتنی اچھی مثال ہے۔ چاہے ہم سکول میں ہوں یا کام پر، چاہے ہم مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ رفاقت رکھ رہے ہوں یا تبلیغی کام میں حصہ لے رہے ہوں، ہماری خواہش یہی ہونی چاہئے کہ ہم یہوواہ کی ستائش کریں۔ یہوواہ کی ستائش کرنے کے لئے ہمارے پاس بہت سی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُس کی خلق کی ہوئی چیزوں کے لئے اُس کی ستائش کر سکتے ہیں۔ اور ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا اپنی زمینی تنظیم کے ذریعے کتنا بڑا کام انجام دے رہا ہے۔ ایسا کرنے کے لئے وہ ناکامل انسانوں کو استعمال کرتا ہے۔ خدا کے کاموں اور اُن لوگوں کے کاموں میں کتنا بڑا فرق ہے جن کی اِس دُنیا میں تعظیم کی جاتی ہے۔ کیا آپ داؤد کے ان الفاظ سے اتفاق کرتے ہیں: ”یا رب [یہوواہ]! معبودوں میں تجھ سا کوئی نہیں اور تیری صنعتیں بےمثال ہیں۔“—زبور ۸۶:۸۔
۱۲ داؤد کی طرح ہم بھی یہوواہ کے بےمثال کاموں کی وجہ سے اُس کی ستائش کرتے ہیں۔ اور ہم یہ جان کر بہت خوش ہیں کہ خدا نے اپنی بادشاہت داؤد کے وارث یسوع مسیح کے ہاتھ سونپی ہے۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵) چونکہ اِس دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے اِس لئے یہ پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ ہم لوگوں کو بتائیں کہ خدا کی بادشاہت انسانوں کے لئے کیا انجام دے گی۔ ایسا کرنے سے ہم اِن لوگوں کو اپنے ساتھ مل کر یہوواہ خدا کی ستائش کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ واقعی ہمیں ہر موقعے پر دوسروں کو ”اِس خوشخبری“ کے بارے میں بتانا چاہئے۔—متی ۲۴:۱۴۔
۱۳. (ا) داؤد نے کس پر فخر کِیا؟ (ب) حلیم لوگ مسیحی کلیسیا کی طرف کیسے کھنچے چلے آتے ہیں؟
۱۳ ”میری رُوح [یہوواہ] پر فخر کرے گی۔ حلیم یہ سُن کر خوش ہوں گے۔“ (زبور ۳۴:۲) داؤد نے کبھی اپنی کامیابیوں پر فخر نہیں کِیا۔ مثال کے طور پر اُس نے اِس بات پر شیخی نہیں ماری کہ وہ جات کے بادشاہ کو دھوکا دے کر اُس سے بچنے میں کامیاب رہا۔ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ خدا نے اُس کی حفاظت کی تھی اور وہ صرف اُسی کی مدد سے بادشاہ کے ہاتھ سے بچ نکلا تھا۔ (امثال ۲۱:۱) لہٰذا داؤد نے خود پر نہیں بلکہ یہوواہ پر فخر کِیا۔ اور اِس کے نتیجے میں حلیم لوگ یہوواہ خدا کی طرف کھنچے چلے آئے۔ یسوع مسیح نے بھی خدا کے نام کی تمجید کی اور اِس کے نتیجے میں دوسرے لوگ خدا کی ستائش کرنے لگے۔ آج مختلف قوموں میں سے حلیم لوگ مسیحی کلیسیا اور اُس کے سردار یسوع مسیح کی طرف کھنچے چلے آ رہے ہیں۔ (کلسیوں ۱:۱۸) خدا کے بندے اُس کے نام کی بڑائی کرنے سے اِن حلیم لوگوں کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔ اور روحُالقدس کے ذریعے جب یہ حلیم لوگ خدا کے کلام کو سمجھنے لگتے ہیں تو وہ بھی خدا کی ستائش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔—یوحنا ۶:۴۴؛ اعمال ۱۶:۱۴۔
اجلاسوں سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے
۱۴. (ا) کیا داؤد صرف اکیلے میں ہی یہوواہ کی بڑائی کِیا کرتا تھا؟ (ب) یسوع نے ہمارے لئے کون سی مثال قائم کی؟
۱۴ ”میرے ساتھ [یہوواہ] کی بڑائی کرو۔ ہم ملکر اُس کے نام کی تمجید کریں۔“ (زبور ۳۴:۳) داؤد اکیلے میں ہی یہوواہ کی بڑائی نہیں کرتا تھا بلکہ اُس نے اپنے ساتھیوں کو بھی دعوت دی کہ وہ اُس کے ساتھ یہوواہ کی بڑائی کریں۔ اسی طرح یسوع مسیح بھی دوسروں کے سامنے خدا کی ستائش کرتا تھا۔ چاہے یسوع عبادتخانہ میں ہوتا یا عید کے موقع پر ہیکل میں ہوتا یا پھر اپنے پیروکاروں کے ساتھ، وہ ہمیشہ خدا کی بڑائی کرتا۔ (لوقا ۲:۴۹؛ ۴:۱۶-۱۹؛ ۱۰:۲۱؛ یوحنا ۱۸:۲۰) یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ ہم یسوع کی مثال پر عمل کرتے ہوئے دوسروں کے ساتھ مل کر یہوواہ کی ستائش کر سکتے ہیں۔ اور یہ خاص طور پر آج اہم ہے جب کہ خدا کی عدالت کا دِن ’اِس قدر نزدیک ہے۔‘—عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵۔
۱۵. (ا) داؤد کے تجربوں نے اُس کے ساتھیوں پر کیسا اثر کِیا؟ (ب) ہم اجلاسوں سے کیا فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۵ ”مَیں [یہوواہ] کا طالب ہوا۔ اُس نے مجھے جواب دیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رہائی بخشی۔“ (زبور ۳۴:۴) یہوواہ خدا نے داؤد کو محفوظ رکھا۔ اس تجربے سے داؤد کا حوصلہ بڑھ گیا۔ اِس لئے اُس نے آگے بیان کِیا: ”اِس غریب نے دُہائی دی۔ [یہوواہ] نے اِس کی سنی اور اِسے اِس کے سب دُکھوں سے بچا لیا۔“ (زبور ۳۴:۶) بہنبھائیوں کے ساتھ جمع ہوتے وقت ہم اُن کو ایسے تجربوں کے بارے میں سنا سکتے ہیں جب یہوواہ خدا نے ہمیں مشکل حالات کا سامنا کرنے میں مدد دی۔ اِس سے اُن کا ایمان اَور مضبوط ہوتا ہے، ٹھیک اِس طرح جیسے داؤد کے ساتھیوں کا ایمان مضبوط ہوا تھا جب اُس نے اُن کو اپنے تجربوں کے بارے میں بتایا۔ داؤد کے ساتھیوں نے ”[یہوواہ] کی طرف نظر کی اور منور ہو گئے اور اُن کے مُنہ پر کبھی شرمندگی نہ آئے گی۔“ (زبور ۳۴:۵) حالانکہ وہ اپنی جان بچانے کے لئے بادشاہ ساؤل سے بھاگ رہے تھے پھر بھی وہ شرمندہ نہ تھے۔ اُنہیں اس بات کا پورا یقین تھا کہ یہوواہ خدا داؤد کا ساتھ دے رہا ہے۔ اسی طرح ایسے لوگ جو بائبل کی سچائیوں میں دلچسپی لینے لگتے ہیں اور وہ جو بہت عرصہ سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے آ رہے ہیں، وہ سب اِس بات کا پورا یقین کر سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن کا ساتھ دے گا۔ جوں جوں وہ جان لیتے ہیں کہ خدا اُن کی مدد کر رہا ہے، ان لوگوں کے روشن چہرے اِس بات کی عکاسی کرنے لگتے ہیں کہ اُنہوں نے خدا کے وفادار رہنے کی ٹھان لی ہے۔
فرشتوں کی مدد کے لئے شکرگزار ہوں
۱۶. یہوواہ خدا فرشتوں کے ذریعے اپنے بندوں کی مدد کو کیسے آتا ہے؟
۱۶ ”[یہوواہ] سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اُس کا فرشتہ خیمہزن ہوتا ہے اور اُن کو بچاتا ہے۔“ ( زبور ۳۴:۷) داؤد اسرائیل کا مقررہ بادشاہ تھا لیکن وہ جانتا تھا کہ یہوواہ اپنے فرشتوں کے ذریعے اپنے سب بندوں کی نگرانی کرتا ہے چاہے وہ ایک اُونچا عہدہ رکھتے ہوں یا نہیں۔ ہمارے زمانے میں بھی یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کی حفاظت کی ہے۔ ذرا سوچیں کہ جرمنی، انگولا، ملاوی اور موزمبیق جیسے ممالک میں یہوواہ کے گواہوں کا نامونشان مٹانے کے لئے اُن پر کتنی اذیتیں ڈھائی گئیں۔ لیکن ایسی کوششیں ناکام رہی ہیں اور انہی ممالک میں آج یہوواہ کے بندے بڑی تعداد میں اپنے خدا کی عبادت کر رہے ہیں۔ اور یہ سب اِس لئے ممکن ہوا ہے کیونکہ یہوواہ خدا اپنے فرشتوں کے ذریعے اپنے بندوں کی حفاظت اور راہنمائی کرتا ہے۔—عبرانیوں ۱:۱۴۔
۱۷. فرشتے کن مزید طریقوں سے ہماری مدد کرتے ہیں؟
۱۷ اِس کے علاوہ فرشتے ایسے لوگوں کو جو دوسروں کے لئے ٹھوکر کا باعث بنتے ہیں اُن کو کلیسیا میں سے ہٹانے کے لئے کارروائی کرتے ہیں۔ (متی ۱۳:۴۱؛ ۱۸:۶، ۱۰) فرشتے ایسی رکاوٹوں کو بھی دُور کرتے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے لئے یہوواہ کی خدمت کرنا مشکل ثابت ہو جاتا ہے۔ فرشتے ایسے خطروں سے بھی ہماری حفاظت کرتے ہیں جن سے یہوواہ کے ساتھ ہماری دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فرشتے اُس وقت ہماری مدد کرتے ہیں جب ہم لوگوں میں ”ابدی خوشخبری“ کی منادی کرتے ہیں، خاص طور پر جب ہم کٹھن حالات میں ایسا کرتے ہیں۔ (مکاشفہ ۱۴:۶) یہوواہ کے گواہوں کے رسالوں اور کتابوں میں بہت سے ایسے تجربے شائع ہوئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ فرشتے ہماری مدد کو آتے ہیں۔ ایسے واقعات اتنی دفعہ دیکھنے میں آئے ہیں کہ انہیں محض اتفاق نہیں سمجھا جا سکتا۔ *
۱۸. (ا) فرشتوں کی مدد حاصل کرنے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) اگلے مضمون میں ہمیں کن سوالوں کے جواب ملیں گے؟
۱۸ فرشتوں کی راہنمائی اور اُن کی مدد حاصل کرنے کے لئے ہمیں مشکل حالات میں بھی یہوواہ کی بڑائی کرتے رہنا چاہئے۔ یاد رکھیں کہ فرشتے صرف ”[یہوواہ] سے ڈرنے والوں“ کی مدد کو آتے ہیں۔ خدا سے ڈرنے کا کیا مطلب ہے اور ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ پُرمحبت ہونے کے باوجود خدا کیوں چاہتا ہے کہ ہم اُس سے ڈریں؟ ان سوالوں کے جواب اگلے مضمون میں دئے جائیں گے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 17 اس سلسلے میں مینارِنگہبانی مارچ ۱، ۲۰۰۰، صفحہ ۵، ۶ اور اگست ۱۹۹۱ صفحہ ۲۳ کو دیکھیں۔
آپ کا جواب کیا ہے؟
• جوانی میں داؤد کو کن مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا؟
• داؤد کی طرح ہمیں بھی ہر موقعے پر کیا کرنا چاہئے؟
• ہم مسیحی اجلاسوں کے بارے میں کیسا خیال کرتے ہیں؟
• یہوواہ اپنے فرشتوں کے ذریعے ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۳ پر نقشہ]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
رامہ
جات
ضقلاج
جبعہ
نوب
یروشلیم
بیتلحم
عدُلام
قعیلہ
حبرون
زیف
حورش (بن)
کرمل
معون
عینجدی
دریایِشور (بحیرۂمردار)
[تصویر کا حوالہ]
Map: Based on maps copyrighted by Pictorial Archive )Near Eastern
History( Est. and Survey of Israel
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
داؤد نے مشکل حالات کا سامنا کرتے وقت بھی یہوواہ خدا کی بڑائی کی
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
مسیحی بہنبھائیوں کے تجربے سننے سے ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو جاتا ہے