’اَے بچو! اپنے والدین کے فرمانبردار رہو‘
’اَے بچو! اپنے والدین کے فرمانبردار رہو‘
”اَے فرزندو! خداوند میں اپنے ماںباپ کے فرمانبردار رہو کیونکہ یہ واجب ہے۔“—افسیوں ۶:۱۔
۱. فرمانبرداری آپکو کیسے بچا سکتی ہے؟
ہم شاید فرمانبرداری کرنے کی وجہ سے زندہ ہیں جبکہ دیگر ایسا نہ کرنے کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ کس کی فرمانبرداری؟ ہمارے ”عجیبوغریب“ طور سے بنے ہوئے جسموں کی طرف سے دی جانے والی آگاہیوں کی فرمانبرداری۔ (زبور ۱۳۹:۱۴) مثلاً ہماری آنکھیں سیاہ بادل دیکھتی، ہمارے کان انکی گرج سنتے اور ہوا میں پیدا ہونے والی برقی قوت کی بدولت ہمارے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اُن لوگوں کیلئے جو ایسے موسم کے خطرات سے واقف ہیں یہ باتیں دراصل آگاہی ہیں تاکہ وہ آنے والے خطرناک طوفان، گرجچمک اور اولوں سے بچنے کیلئے کسی محفوظ جگہ پر چلے جائیں۔
۲. بچوں کو آگاہیوں کی ضرورت کیوں ہوتی ہے، اور اُنہیں اپنے والدین کی فرمانبرداری کیوں کرنی چاہئے؟
۲ بچوں کو بھی آنے والے خطرات سے بچنے کیلئے آگاہیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ والدین کی ذمہداری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو آگاہیاں فراہم کریں۔ شاید آپکو یاد ہو کہ آپ سے کہا گیا تھا: ”چولہے کو ہاتھ مت لگانا یہ بہت گرم ہے۔“ ”گہرے پانی میں نہ جانا کیونکہ ڈوبنے کا خطرہ ہے۔“ ”سڑک پار کرنے سے پہلے دونوں طرف دیکھو۔“ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان آگاہیوں کی فرمانبرداری نہ کرنے سے بہت سے بچوں نے نہ صرف نقصان اُٹھایا ہے بلکہ اپنی جان بھی گنوائی ہے۔ اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا امثال ۸:۳۳) ایک دوسرا صحیفہ بیان کرتا ہے کہ یہ ہمارے خداوند یسوع مسیح کی نظر میں ”پسندیدہ“ ہے۔ یہوواہ خدا آپکو اپنے والدین کے فرمانبردار رہنے کا حکم دیتا ہے۔—کلسیوں ۳:۲۰؛ ۱-کرنتھیوں ۸:۶۔
”واجب“ ہے۔ یہ دانشمندی کی بات ہے۔ (فرمانبرداری کی ابدی برکات
۳. ہم میں سے بیشتر کیلئے ”حقیقی زندگی“ کیا ہے، اور بچے اسے کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
۳ والدین کی فرمانبرداری نہ صرف آپ کی ”اب کی“ یعنی موجودہ زندگی کو محفوظ رکھتی ہے بلکہ یہ آپکو ”آیندہ کی زندگی“ سے لطفاندوز ہونے کے قابل بھی بناتی ہے جسے پاک صحائف میں ”حقیقی زندگی“ کہا گیا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۸؛ ۶:۱۹) ہم میں سے بیشتر کے لئے حقیقی زندگی زمین پر خدا کی نئی دُنیا میں کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی ہے۔ اسکا وعدہ خدا نے اُسکے حکموں پر عمل کرنے والے وفادار لوگوں سے کِیا ہے۔ ان حکموں میں سب سے اہم حکم یہ ہے: ”اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر (یہ پہلا حکم ہے جسکے ساتھ وعدہ بھی ہے) تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔“ پس اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے سے آپ خوش رہینگے۔ آپکا مستقبل محفوظ ہوگا اور آپ بھی فردوسی زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے والوں میں شامل ہو سکیں گے۔—افسیوں ۶:۲، ۳۔
۴. بچے کیسے خدا کا احترام کر سکتے اور اس سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟
۴ اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے سے آپ اُنکے اور خدا کیلئے احترام ظاہر کرتے ہیں۔ کیونکہ خدا ہی آپ سے والدین کی فرمانبرداری کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”مَیں ہی [یہوواہ] تیرا خدا ہوں جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں۔“ (یسعیاہ ۴۸:۱۷؛ ۱-یوحنا ۵:۳) فرمانبردار رہنے سے آپکو کیسے فائدہ پہنچتا ہے؟ اس سے آپکے والدین خوش ہوتے ہیں۔ اسکے بدلے میں وہ اپنی خوشی کا اظہار ایسے طریقوں سے کرتے ہیں جس سے آپکی زندگی خوشیوں سے بھر جائیگی۔ (امثال ۲۳:۲۲-۲۵) مگر سب سے بڑھ کر آپکی فرمانبرداری آپکے آسمانی باپ کو خوش کرتی ہے اور وہ آپکو بیشمار برکات سے نوازیگا۔ آئیے دیکھیں یہوواہ خدا نے یسوع کو کیسے برکات سے نوازا اور محفوظ رکھا۔ یسوع نے اپنی بابت کہا: ”مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اُسے پسند آتے ہیں۔“—یوحنا ۸:۲۹۔
یسوع ایک ماہر کاریگر
۵. یسوع کے ایک ماہر بڑھئی ہونے کا یقین کرنے کی کونسی وجوہات ہیں؟
۵ یسوع مریم کا پہلوٹھا بیٹا تھا۔ اُس نے اپنے پرورش کرنے والے باپ یوسف سے بڑھئی کا کام سیکھا تھا۔ (متی ۱۳:۵۵؛ مرقس ۶:۳؛ لوقا ۱:۲۶-۳۱) آپکے خیال میں یسوع کس قسم کا بڑھئی تھا؟ زمین پر کنواری مریم سے پیدا ہونے سے پہلے یسوع مسیح نے اپنی آسمانی زندگی کی بابت بطور حکمت بیان کِیا: ”اُس وقت ماہر کاریگر کی مانند مَیں اُس [خدا] کے پاس تھی اور مَیں ہر روز اُسکی خوشنودی تھی۔“ یہوواہ خدا یسوع سے خوش تھا جو آسمان پر اُسکے ساتھ ماہر کاریگر تھا۔ آپکے خیال میں جب وہ زمین پر ایک نوجوان کے طور پر کام کرتا تھا تو کیا اُس نے ایک ماہر اور اچھا کاریگر بننے کیلئے سخت محنت نہیں کی ہوگی؟—امثال ۸:۳۰؛ کلسیوں ۱:۱۵، ۱۶۔
۶. (ا) آپ کے خیال میں یسوع نے بچپن میں گھر کے کاموں کے لئے کیسا جوابیعمل دکھایا ہوگا؟ (ب) کن طریقوں سے بچے یسوع کی نقل کر سکتے ہیں؟
۶ جب یسوع بچہ تھا تو بِلاشُبہ وہ اپنے زمانے کے دیگر بچوں کی طرح زکریاہ ۸:۵؛ متی ۱۱:۱۶، ۱۷) لیکن آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک عام سے خاندان میں پہلوٹھا بیٹا ہونے کی وجہ سے اُسے یوسف سے بڑھئی کا کام سیکھنے کے علاوہ گھر میں دیگر کام بھی کرنے پڑتے ہونگے۔ بعدازاں یسوع ایک مُناد بن گیا اور خود کو خدا کی خدمت کیلئے وقف کرتے ہوئے ذاتی آراموآسائش کی بھی پرواہ نہ کی۔ (لوقا ۹:۵۸؛ یوحنا ۵:۱۷) کیا آپ بھی مختلف طریقوں سے یسوع کی نقل کر سکتے ہیں؟ کیا آپکے والدین آپ سے اپنا کمرہ صاف کرنے یا گھر کے چھوٹےچھوٹے کام کرنے کیلئے کہتے ہیں؟ کیا وہ عبادت پر حاضر ہونے اور منادی کرنے کیلئے آپکی حوصلہافزائی کرتے ہیں؟ آپکے خیال میں جواں سال بچے کے طور پر یسوع نے اپنے والدین کی ان باتوں کیلئے کیسا جوابیعمل دکھایا ہوتا؟
کھیلکود میں حصہ لیتا ہوگا۔ (بائبل کا ایک اچھا طالبعلم اور اُستاد
۷. (ا) عیدِفسح پر جاتے وقت یسوع غالباً کن کیساتھ سفر کر رہا تھا؟ (ب) جب دوسرے لوگ واپس گھروں کی طرف چل دئے تو یسوع کہاں تھا، اور کیوں؟
۷ تمام اسرائیلی مردوں کو سال میں تین بار عیدوں کیلئے یروشلیم جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ (استثنا ۱۶:۱۶) ممکن ہے کہ جب یسوع بارہ برس کا تھا تو اُسکا سارا خاندان عیدِفسح منانے کیلئے یروشلیم گیا ہو۔ مریم اور یوسف کے دوسرے بچے بھی غالباً اُنکے ساتھ تھے۔ اسکے علاوہ، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یسوع کے خاندان کیساتھ سلومی جو شاید مریم کی بہن تھی اپنے شوہر زبدی اور اپنے دونوں بیٹوں یعقوب اور یوحنا کے ساتھ یروشلیم گئی ہو۔ سلومی کے یہی دونوں بیٹے بعد میں رسولوں کے طور پر چنے گئے تھے۔ (متی ۴:۲۰، ۲۱؛ ۱۳:۵۴-۵۶؛ ۲۷:۵۶؛ مرقس ۱۵:۴۰؛ یوحنا ۱۹:۲۵) یروشلیم سے واپسی پر، یسوع یوسف اور مریم سے بچھڑ گیا لیکن اُنہوں نے اُسے ڈھونڈنے کی کوشش نہ کی کیونکہ اُنکا خیال تھا کہ وہ اپنے رشتہداروں کیساتھ ہوگا۔ تاہم، کافی وقت گزر جانے کے بعد وہ اُسے ڈھونڈنے لگے اور بالآخر تین دن بعد اُسے ”ہیکل میں اُستادوں کے بیچ میں بیٹھے اُنکی سنتے اور اُن سے سوال کرتے ہوئے پایا۔“—لوقا ۲:۴۴-۴۶۔
۸. یسوع نے ہیکل میں کیا کِیا، اور لوگ کیوں حیران تھے؟
۸ یسوع ہیکل میں اُستادوں سے کس قسم کے ”سوال“ پوچھ رہا تھا؟ وہ محض نئی نئی باتیں جاننے یا معلومات حاصل کرنے کے لئے سوال نہیں کر رہا تھا۔ یہاں سوال پوچھنے کیلئے جو یونانی لفظ استعمال کِیا گیا ہے وہ کسی چیز کی صداقت جاننے کیلئے سوال پر سوال کرنے یا جرح کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ایک بارہ سالہ لڑکے کے طور پر بھی یسوع ایک بائبل طالبعلم بن چکا تھا جسکے سوالوجواب نے شرع کے عالموں کو حیران کر دیا تھا! اس سلسلے میں بائبل بیان کرتی ہے: ”جتنے اُسکی سُن رہے تھے اُسکی سمجھ اور اُسکے جوابوں سے دنگ تھے۔“—لوقا ۲:۴۷۔
۹. آپ بائبل کا مطالعہ کرنے کے سلسلے میں یسوع کی نقل کیسے کر سکتے ہیں؟
۹ آپکے خیال میں اتنی چھوٹی عمر میں یسوع اپنے بائبل علم کیساتھ تجربہکار اُستادوں کو حیران کر دینے کے قابل کیسے تھا؟ اپنے خداترس والدین کی بدولت اُس نے بچپن سے خدائی تعلیم پائی تھی۔ (خروج ۱۲:۲۴-۲۷؛ استثنا ۶:۶-۹؛ متی ۱:۱۸-۲۰) ہم اس بات کا بھی یقین رکھ سکتے ہیں کہ یوسف یسوع کو کمعمری سے صحائف کی پڑھائی اور باتچیت سننے کیلئے عبادتخانہ لیکر جاتا ہوگا۔ کیا آپکے والدین بھی آپکے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتے اور آپکو عبادت پر لیکر جاتے ہیں؟ کیا آپ بھی یسوع کی مانند اپنے والدین کی محنت کی قدر کرتے ہیں؟ کیا آپ یسوع کی مانند جوکچھ سیکھتے ہیں دوسرے لوگوں کو بھی بتاتے ہیں؟
یسوع تابعدار تھا
۱۰. (ا) یسوع کے والدین کو یہ کیوں پتہ ہونا چاہئے تھا کہ وہ کہاں مل سکتا ہے؟ (ب) یسوع نے بچوں کیلئے کونسا عمدہ نمونہ قائم کِیا؟
۱۰ آپکے خیال میں مریم اور یوسف نے تین دن بعد یسوع کو ہیکل میں پاکر کیسا محسوس کِیا ہوگا؟ بیشک اُنہوں نے سکون کا سانس لیا ہوگا! تاہم، یسوع حیران تھا کہ اُسکے والدین کو یہ پتہ نہیں کہ اُسے کہاں ہونا چاہئے۔ جبکہ وہ یسوع کی معجزانہ پیدائش سے واقف تھے۔ وہ سب کچھ تو نہیں جانتے تھے لیکن مستقبل میں نجاتدہندہ اور بادشاہ کے طور پر اُسکے کردار کی بابت کچھ نہ کچھ ضرور سمجھتے تھے۔ (متی ۱:۲۱؛ لوقا ۱:۳۲-۳۵؛ ۲:۱۱) پس یسوع نے اُن سے پوچھا: ”تُم مجھے کیوں ڈھونڈتے تھے؟ کیا تُم کو معلوم نہ تھا کہ مجھے اپنے باپ کے ہاں ہونا ضرور ہے؟“ تاہم اپنے والدین کی فرمانبرداری کرتے ہوئے یسوع اُنکے ساتھ روانہ ہوکر ناصرۃ میں آیا۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”[وہ] انکے تابع رہا۔“ علاوہازیں، ”اُسکی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دل میں رکھیں۔“—لوقا ۲:۴۸-۵۱۔
۱۱. آپ یسوع مسیح سے فرمانبرداری کا کونسا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
۱۱ کیا آپ یسوع کی نقل کرتے ہوئے ہمیشہ اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا آسان پاتے ہیں؟ یا کیا آپ محسوس کرتے ہیں کہ وہ آج کی دُنیا سے استثنا ۵:۱۶، ۲۹۔
بہت پیچھے ہیں اور آپ اُن سے زیادہ جانتے ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ آپ بعض چیزوں جیسےکہ موبائلفونز، کمپیوٹرز یا دیگر جدید چیزوں کے استعمال کی بابت اُن سے زیادہ جانتے ہوں۔ مگر یسوع کی بابت سوچیں جسکی ’سمجھ اور جوابوں‘ سے دانشمند اُستاد بھی حیران رہ گئے تھے۔ آپ اس بات سے تو ضرور اتفاق کرینگے کہ یسوع مسیح کے مقابلے میں آپکی سمجھ بہت ناقص ہے۔ پھربھی یسوع اپنے والدین کا تابعدار تھا۔ اسکا یہ بھی مطلب نہیں کہ وہ ہمیشہ اُنکے فیصلوں سے متفق ہوتا تھا۔ اسکے باوجود، اپنی تمام عمر وہ ”اُنکے تابع رہا۔“ اُسکے نمونے سے آپ کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟—فرمانبرداری—ایک مشکل کام
۱۲. فرمانبرداری کیسے آپکی زندگی بچا سکتی ہے؟
۱۲ فرمانبرداری کرنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔ یہ بات چند سال پہلے دو لڑکیوں کیساتھ پیش آنے والے ایک واقعہ سے بالکل واضح ہو جاتی ہے۔ اُنہوں نے پُل پر سے گزرنے کی بجائے بڑی سڑک پر سے گزرنے کا فیصلہ کِیا۔ جب اُنکے ساتھ چلنے والا ایک لڑکا پُل پر سے گزرنے لگا تو اُنہوں نے اُسے کہا، ”آؤ جون ہم سب اکٹھے سڑک پار کرتے ہیں۔“ جب اُس نے اُنکے ساتھ جانے سے انکار کِیا تو ایک لڑکی کہنے لگی: ”تم تو بہت ڈرپوک ہو!“ جون نے بڑی دلیری سے جواب دیا: ”میری ماں نے مجھے کہا ہے کہ ہمیشہ پُل سے جایا کرو۔“ چند ہی لمحے بعد اُس نے ٹائروں کے چرچرانے کی آواز سن کر پُل سے نیچے دیکھا تو ایک کار نے دونوں لڑکیوں کو ٹکر مار دی تھی۔ ایک تو موقع پر ہی ہلاک ہو گئی جبکہ دوسری کی ٹانگ اتنی شدید زخمی ہو گئی کہ اُسے کٹوانی پڑی۔ بعدازاں لڑکیوں کی ماں نے جون کی والدہ کو بتایا کہ مَیں نے بھی بارہا اُنہیں پُل پر سے جانے کی تاکید کی تھی مگر کاش ”وہ آپکے بیٹے جون کی طرح فرمانبردار ہوتیں۔“—افسیوں ۶:۱۔
۱۳. (ا) آپکو اپنے والدین کی فرمانبرداری کیوں کرنی چاہئے؟ (ب) کس صورت میں بچے اپنے والدین کی بات نہیں مانینگے؟
۱۳ خدا کیوں کہتا ہے کہ ’اَے بچو! اپنے والدین کے فرمانبردار رہو‘؟ اسلئےکہ والدین کی فرمانبرداری کرنے سے آپ خدا کی فرمانبرداری کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ، آپکے والدین آپ سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اُوپر جس حادثے کا ذکر کِیا گیا ہے اُس سے کوئی پانچ سال پہلے جون کی والدہ کی ایک سہیلی کی بیٹی اسی بڑی سڑک کو پار کرتے وقت ہلاک ہو گئی تھی! اگرچہ والدین کی بات ماننا ہمیشہ آسان نہیں توبھی خدا کا حکم ہے کہ آپکو اپنے والدین کے فرمانبردار رہنا چاہئے۔ اسکے برعکس اگر آپکے والدین یا دیگر لوگ آپکو جھوٹ بولنے، چوری کرنے یا کوئی اَور ایسا کام کرنے کیلئے کہتے ہیں جو خدا کو پسند نہیں تو آپکو ”آدمیوں کے حکم کی نسبت خدا کا حکم ماننا“ چاہئے۔ اسی لئے بائبل بیان کرتی ہے کہ ”خداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو۔“ اسکا مطلب ہے کہ ہر اُس بات میں والدین کے فرمانبردار رہیں جو خدا کے حکموں کی مطابقت میں ہے۔—اعمال ۵:۲۹۔
۱۴. کامل شخص کیلئے فرمانبرداری کرنا کیوں آسان ہوتا ہے، اسکے باوجود اُسے فرمانبرداری سیکھنے کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟
۱۴ آپکے خیال میں اگر آپ یسوع مسیح کی طرح کامل یعنی ”بیداغ . . . اور گنہگاروں سے جُدا“ ہوتے تو کیا آپکے لئے اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنا ہمیشہ آسان ہوتا؟ (عبرانیوں ۷:۲۶) اگر آپ کامل ہوتے تو آپ بدی کرنے کی طرف مائل ہی نہ ہوتے۔ (پیدایش ۸:۲۱؛ زبور ۵۱:۵) تاہم، یسوع کو بھی فرمانبرداری سیکھنی پڑی تھی۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”باوجود بیٹا ہونے کے اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سیکھی۔“ (عبرانیوں ۵:۸) یسوع نے زمین پر دُکھ اُٹھانے سے فرمانبرداری کیسے سیکھی جسکی اُسے آسمان پر کبھی ضرورت نہیں پڑی تھی؟
۱۵، ۱۶. یسوع مسیح نے فرمانبرداری کیسے سیکھی؟
۱۵ یہوواہ خدا کی ہدایت کے مطابق، یوسف اور مریم نے یسوع کو بچپن میں ہر تکلیف سے بچا کر رکھا۔ (متی ۲:۷-۲۳) تاہم، ایک وقت آیا جب یہوواہ خدا کا تحفظ یسوع مسیح کیساتھ نہ رہا۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ یسوع کو اسقدر ذہنی اور جسمانی تکلیف برداشت کرنی پڑی کہ اُس نے ”اپنی بشریت کے دِنوں میں زور زور سے پکار کر اور آنسو بہابہا کر . . . دُعائیں اور التجائیں کیں۔“ (عبرانیوں ۵:۷) یہ کب واقع ہوا؟
۱۶ یہ خاص طور پر یسوع کی زمینی زندگی کے آخری وقت کے دوران واقع ہوا۔ اُس وقت شیطان نے خدا کیلئے اُسکی وفاداری کو توڑنے کی بھرپور کوشش کی۔ یسوع مسیح اس بات سے بہت پریشان تھا کہ ایک مجرم کے طور پر اُسکی موت اُس کے باپ کے لئے کتنی رسوائی کا باعث ہوگی۔ بائبل اسکی بابت بیان کرتی ہے کہ جب وہ ’گتسمنی باغ میں دُعا کرنے لگا تو اُسکا پسینہ گویا خون کی بڑی بڑی بوندیں ہوکر زمین پر ٹپکنے لگا۔‘ اسکے چند گھنٹے بعد اُسے سولی پر اتنی اذیتناک موت دی گئی کہ یسوع ”بڑی آواز سے چلّایا۔“ (لوقا ۲۲:۴۲-۴۴؛ مرقس ۱۵:۳۴) اسطرح اُس نے ”دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سیکھی“ اور اپنے باپ کے دل کو شاد کِیا۔ اب آسمان پر یسوع ہمارے اُس درد کو بخوبی محسوس کر سکتا ہے جو ہم فرمانبردار رہنے کی خاطر برداشت کرتے ہیں۔—امثال ۲۷:۱۱؛ عبرانیوں ۲:۱۸؛ ۴:۱۵۔
فرمانبرداری سیکھنا
۱۷. ہمیں تنبیہ کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟
۱۷ جب آپکے ماںباپ آپکو تنبیہ کرتے ہیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ آپکی بہتری چاہتے اور آپ سے محبت کرتے ہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے، ”وہ کونسا بیٹا ہے جِسے باپ تنبیہ نہیں کرتا؟“ کیا یہ افسوس کی بات نہ ہوتی اگر آپکے والدین آپ سے اتنی محبت نہ رکھتے کہ وقت نکال کر آپکی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے؟ اسی طرح یہوواہ خدا آپ سے محبت کرتا ہے اسلئے وہ آپکو تنبیہ کرتا ہے۔ ”بالفعل ہر قسم کی تنبیہ خوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعث معلوم ہوتی ہے مگر جو اُسکو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُنکو بعد میں چین کیساتھ راستبازی کا پھل بخشتی ہے۔“—عبرانیوں ۱۲:۷-۱۱۔
۱۸. (ا) محبت سے کی جانے والی تنبیہ کس بات کا ثبوت ہے؟ (ب) آپ نے ایسی تربیت کی بدولت لوگوں کو کن عمدہ طریقوں سے پرورش پاتے دیکھا ہے؟
۱۸ یسوع مسیح نے اسرائیل کے ایک دانشمند بادشاہ کا ذکر کِیا جس نے والدین کی طرف سے پُرمحبت تنبیہ کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ سلیمان بادشاہ نے لکھا: ”جو اپنی چھڑی کو باز رکھتا ہے اپنے بیٹے سے کینہ رکھتا ہے پر وہ جو اُس سے محبت رکھتا ہے بروقت اُسکو تنبیہ کرتا ہے۔“ سلیمان نے تو یہاں تک لکھا کہ جو شخص تنبیہ حاصل کرتا ہے وہ اپنی جان کو موت سے بچا سکتا ہے۔ (امثال ۱۳:۲۴؛ ۲۳:۱۳، ۱۴؛ متی ۱۲:۴۲) ایک مسیحی خاتون بیان کرتی ہے کہ جب وہ بچپن میں عبادت پر شرارتیں کِیا کرتی تھی تو اُسکے والد کہا کرتے کہ گھر جاکر آپکو سزا ملیگی۔ اب وہ اپنے والد کو یاد کرتی ہے کہ اُنہوں نے کتنی محبت سے اُسکی تربیت کی تھی جسکی وجہ سے وہ ایک اچھی مسیحی زندگی گزارنے کے قابل ہوئی ہے۔
۱۹. آپکو خاص طور پر کس لئے اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنی چاہئے؟
۱۹ اگر آپکے والدین پُرمحبت طریقے سے آپکی تربیت کرنے کیلئے وقت نکالتے اور کوشش کرتے ہیں تو اُنکے شکرگزار ہوں۔ جیسے یسوع مسیح یوسف اور مریم کا فرمانبردار رہا اُسی طرح آپ بھی اپنے والدین کے فرمانبردار رہیں۔ آپکو اپنے والدین کی خاص طور پر اسلئے فرمانبرداری کرنی چاہئے کیونکہ آپکا آسمانی باپ یہوواہ ایسا کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اس سے آپکو ذاتی طور پر فائدہ ہوگا۔ بائبل اس سلسلے میں بیان کرتی ہے، ”تاکہ تیرا بھلا ہو اور تیری عمر زمین پر دراز ہو۔“—افسیوں ۶:۲، ۳۔
آپ کیسے جواب دینگے؟
• والدین کی فرمانبرداری کرنے سے بچوں کو کونسے فوائد حاصل ہوتے ہیں؟
• یسوع نے بچے کے طور پر اپنے والدین کی فرمانبرداری کرنے کا عمدہ نمونہ کیسے قائم کِیا؟
• یسوع نے فرمانبرداری کیسے سیکھی؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
بارہ سالہ یسوع صحائف سے اچھی طرح واقف تھا
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
یسوع نے دُکھ اُٹھا اُٹھا کر کیسے فرمانبرداری سیکھی؟