اَے بیویو! اپنے شوہروں کا دل سے احترام کرو
اَے بیویو! اپنے شوہروں کا دل سے احترام کرو
”اَے بیویو! اپنے شوہروں کی . . . تابع رہو۔“—افسیوں ۵:۲۲۔
۱. ایک بیوی کیلئے اپنے شوہر کا احترام کرنا اکثر مشکل کیوں ہوتا ہے؟
بہتیرے ممالک میں جب ایک جوڑا شادی کرتا ہے تو دُلہن یہ عہد کرتی ہے کہ وہ اپنے شوہر کا دل سے احترام کریگی۔ اس عہد کو پورا کرنا آسان ہوگا یا مشکل، اس بات کا انحصار شوہروں کے اپنی بیویوں کیساتھ برتاؤ پر ہے۔ تاہم، شادی کے بندوبست کا ایک شاندار آغاز کِیا گیا تھا۔ جب خدا نے پہلے انسان آدم کی پسلی سے ایک عورت بنائی تو آدم نے کہا: ”یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے۔“—پیدایش ۲:۱۹-۲۳۔
۲. حالیہ برسوں میں عورتوں اور شادی کے حوالے سے کیسا رُجحان پیدا ہوا ہے؟
۲ اس اچھے آغاز کے باوجود، امریکہ میں سن ۱۹۶۰ کے ابتدائی سالوں میں آزادیِنسواں کی ایک تحریک چلائی گئی۔ یہ تحریک عورتوں کو مردوں کے اختیار سے آزادی دلانے کی ایک کوشش تھی۔ اُس وقت تقریباً ۳۰۰ شوہروں نے اور ایک بیوی نے اپنے خاندان کو چھوڑ دیا تھا۔ سن ۱۹۶۰ کے آخری سالوں میں یہ تناسب بدل گیا اور ۱۰۰ شوہروں اور ایک بیوی نے اپنے خاندان کو چھوڑ دیا۔ اب ایسا لگتا ہے کہ عورتیں مردوں کی طرح شرابنوشی، سگریٹنوشی اور بداخلاقی کرتی ہیں۔ کیا ایسا کرنے سے عورتیں خوش ہیں؟ جینہیں۔ بعض ممالک میں، شادی کرنے والوں میں سے تقریباً نصف کی شادی طلاق پر ختم ہو جاتی ہے۔ کیا بعض عورتوں کی اپنی شادیشُدہ حیثیت کو بہتر بنانے کی کوشش سے معاملات دُرست ہوئے ہیں یا اَور زیادہ خراب؟—۲-تیمتھیس ۳:۱-۵۔
۳. شادی پر اثرانداز ہونے والا بنیادی مسئلہ کیا ہے؟
۳ بنیادی مسئلہ کیا ہے؟ کسی حد تک یہ مسئلہ اُس وقت شروع ہوا جب ”اِبلیس اور شیطان“ کہلانے والے باغی فرشتے نے حوا کو بہکایا تھا۔ (مکاشفہ ۱۲:۹؛ ۱-تیمتھیس ۲:۱۳، ۱۴) شیطان نے خدا کی تعلیمات کو توڑمروڑ دیا ہے۔ مثال کے طور پر، اِس دُنیا کے حاکم شیطان اِبلیس نے شادی کے بندھن کو پابند کرنے والا اور دُشوار بنا دیا ہے۔ اسلئے ٹیلیویژن، ریڈیو اور اخبارات کے ذریعے وہ یہ جھوٹ پھیلاتا ہے کہ خدا کی ہدایات نامناسب اور پُرانی ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۳، ۴) تاہم، شادی میں عورت کے کردار کے سلسلے میں خدا جوکچھ فرماتا ہے اُسکا دُرست طور پر جائزہ لینے سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خدا کے کلام میں پائی جانے والی مشورت دانشمندانہ اور عملی ہے۔
شادی کرنے والوں کیلئے آگاہی
۴، ۵. (ا) ایک عورت کو شادی کرنے کی بابت غور کرتے وقت محتاط کیوں ہونا چاہئے؟ (ب) ایک عورت کو شادی کا فیصلہ کرنے سے پہلے کیا کرنا چاہئے؟
۴ بائبل اس بات سے آگاہ کرتی ہے کہ شیطان کی اس دُنیا میں کامیاب شادیشُدہ زندگی گزارنے والے اشخاص بھی ”تکلیف“ اُٹھائینگے۔ اگرچہ شادی کا بندوبست خدا کی طرف سے ہے توبھی بائبل اس بندھن میں بندھنے والوں کو خبردار کرتی ہے۔ پولس رسول نے اُس عورت کے بارے میں جسکا شوہر مر گیا ہو اور وہ دوبارہ شادی کر سکتی ہے بیان کِیا: ”جیسی ہے اگر ویسی ہی رہے تو میری رائے میں زیادہ خوشنصیب ہے۔“ یسوع مسیح نے بھی اُن لوگوں کیلئے جو ’قبول کر سکتے ہیں‘ کنوارے رہنے کی مشورت دی۔ تاہم، شادی کرنے کا انتخاب کرنے والے شخص کو ”خداوند میں“ شادی کرنی چاہئے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ اُسے ایسے ساتھی کا انتخاب کرنا چاہئے جو خدا کا بپتسمہیافتہ پرستار ہو۔—۱-کرنتھیوں ۷:۲۸، ۳۶-۴۰؛ متی ۱۹:۱۰-۱۲۔
۵ عورت کو خاص طور پر اُس شخص پر توجہ دینی چاہئے جس سے وہ شادی کرتی ہے۔ اسکی وجہ بائبل کی یہ مشورت ہے: ”جس عورت کا شوہر موجود ہے وہ شریعت کے موافق اپنے شوہر کی زندگی تک اُسکے بند میں ہے۔“ شوہر کی وفات ہو جانے یا اُسکے بداخلاقی کرنے پر جوڑے میں طلاق واقع ہو جانے کی صورت میں ہی وہ ”شوہر کی شریعت“ سے چھوٹتی ہے۔ (رومیوں ۷:۲، ۳) پہلی نظر میں محبت ہو جانا ایک خوشحال شادی کی بنیاد نہیں۔ ایک عورت کو شادی کرنے سے پہلے خود سے یہ سوال پوچھنا چاہئے، ’کیا مَیں ایک ایسے بندوبست کو قبول کرنے کیلئے تیار ہوں جس میں مَیں اس شخص کی شریعت کے تحت آ جاؤنگی؟‘
۶. آجکل بیشتر عورتیں کونسا فیصلہ خود کر سکتی ہیں، اور یہ اہم کیوں ہے؟
۶ آجکل بیشتر ممالک میں کوئی عورت اپنی مرضی سے شادی کر سکتی یا شادی کرنے سے انکار کر سکتی ہے۔ عورت کیلئے مناسب شخص کا انتخاب کرنا ایک مشکل فیصلہ ہو سکتا ہے کیونکہ شادی میں محبت اور قربت کی اُسکی خواہش بہت شدید ہو سکتی ہے۔ ایک مصنف نے بیان کِیا: ”جب ہم کسی کام کو کرنا چاہتے ہیں تو خواہ وہ پہاڑ پر چڑھنا ہو یا شادی کرنا اُسکے لئے ہم حالات کو بھول جاتے ہیں اور صرف اُنہی باتوں پر توجہ دیتے ہیں جو ہم سننا چاہتے ہیں۔“ کسی پہاڑ پر چڑھنے والے شخص کا ایک غلط فیصلہ اُسکی جان لے سکتا ہے۔ اسی طرح شادی کیلئے غلط ساتھی کا انتخاب کرنا نقصاندہ ہو سکتا ہے۔
۷. ساتھی کی تلاش کرنے کے سلسلے میں کونسی دانشمندانہ مشورت فراہم کی گئی ہے؟
۷ ایک عورت کو سنجیدگی سے اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ جس شخص سے وہ شادی کرنا چاہتی ہے اُسکی شریعت کے تحت آنے میں کیا کچھ شامل ہے۔ کچھ سال پہلے انڈیا کی ایک لڑکی نے فروتنی سے تسلیم کِیا: ”ہمارے والدین عمر میں ہم سے بڑے اور سمجھدار ہوتے ہیں، وہ ہماری طرح آسانی سے دھوکے میں نہیں آتے۔ . . . اُن کی نسبت مَیں بڑی آسانی سے غلطی کر سکتی ہوں۔“ والدین اور دیگر اشخاص کی طرف سے فراہمکردہ مدد بہت اہم ہے۔ کئی سال سے ایک دانشمند مشیر نوجوانوں کی اپنے متوقع جیونساتھی کے بارے میں جاننے اور اُسکے اپنے والدین اور دیگر خاندانی افراد کے ساتھ برتاؤ کا بغور مشاہدہ کرنے کی حوصلہافزائی کرتا آیا ہے۔
یسوع مسیح نے کیسے تابعداری دکھائی؟
۸، ۹. (ا) یسوع مسیح نے خدا کی تابعداری کو کیسا خیال کِیا؟ (ب) تابعداری سے کونسے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟
۸ اگرچہ تابعداری کرنا مشکل ہو سکتا ہے توبھی عورتیں اسے ایک اعزاز خیال کر سکتی ہیں۔ یسوع مسیح نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔ خدا کی تابعداری کرتے ہوئے اُسے اذیت اور سولی پر موت برداشت کرنا پڑی۔ اسکے باوجود، وہ خوشی سے خدا کا تابعدار رہا۔ (لوقا ۲۲:۴۱-۴۴؛ عبرانیوں ۵:۷، ۸؛ ۱۲:۳) عورتیں یسوع مسیح کے نمونے کی نقل کر سکتی ہیں۔ اسلئےکہ بائبل بیان کرتی ہے: ”عورت کا سر مرد اور مسیح کا سر خدا ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۳) تاہم، غورطلب بات یہ ہے کہ عورت صرف شادی کے بعد ہی مرد کی سرداری کے تحت نہیں آتی۔
۹ بائبل بیان کرتی ہے کہ عورت شادیشُدہ ہو یا کنواری وہ مسیحی کلیسیا کی نگہبانی کرنے والے لائق مردوں کی سرداری کے ماتحت ہوتی ہے۔ (۱-تیمتھیس ۲:۱۲، ۱۳؛ عبرانیوں ۱۳:۱۷) خدا کی ہدایت پر عمل کرنے سے عورتیں خدا کے تنظیمی بندوبست میں شامل فرشتوں کیلئے نمونہ قائم کرتی ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۸-۱۰) اسکے علاوہ، عمررسیدہ شادیشُدہ عورتیں اپنے عمدہ نمونے اور مفید تجاویز کے ذریعے جوان عورتوں کو سکھاتی ہیں کہ وہ ”اپنے اپنے شوہر کے تابع رہیں۔“—ططس ۲:۳-۵۔
۱۰. یسوع مسیح نے تابعداری دکھانے کے سلسلے میں ایک مثال کیسے قائم کی؟
۱۰ یسوع مسیح واجب تابعداری کی اہمیت کو سمجھتا تھا۔ ایک موقع پر، یسوع مسیح نے پطرس رسول کو ہدایت دی کہ وہ انسانی حکومتوں کو اُسکے اور اپنے حصے کا ٹیکس ادا کرے۔ اُس نے تو پطرس کے ٹیکس ادا کرنے کیلئے رقم کی فراہمی کا بھی بندوبست کِیا۔ بعدازاں پطرس رسول نے لکھا: ”خداوند کی خاطر انسان کے ہر ایک انتظام کے تابع رہو۔“ (۱-پطرس ۲:۱۳؛ متی ۱۷:۲۴-۲۷) یسوع مسیح کی خدا کیلئے تابعداری کی سب سے بڑی مثال کے بارے میں ہم یوں پڑھتے ہیں: ”اُس نے . . . اپنے آپ کو خالی کر دیا اور خادم کی صورت اختیار کی اور انسانوں کے مشابہ ہو گیا۔ اور انسانی شکل میں ظاہر ہوکر اپنے آپ کو پست کر دیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ موت بلکہ صلیبی موت گوارا کی۔“—فلپیوں ۲:۵-۸۔
۱۱. پطرس رسول نے اُن بیویوں کی حوصلہافزائی کیوں کی جنکے شوہر ہمایمان نہیں؟
۱۱ اس دُنیا کی سنگدل اور بےانصاف حکومتوں کے تابع رہنے کے لئے مسیحیوں کی حوصلہافزائی کرتے ہوئے پطرس رسول نے بیان کِیا: ”تُم اِسی کیلئے بلائے گئے ہو کیونکہ مسیح بھی تمہارے واسطے دُکھ اُٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تاکہ اُسکے نقشِقدم پر چلو۔“ (۱-پطرس ۲:۲۱) یسوع مسیح کے اذیت اُٹھانے اور تابعداری سے برداشت کرنے کے متعلق بیان کرنے کے بعد پطرس رسول نے اُن بیویوں کی جنکے شوہر ہمایمان نہیں یوں حوصلہافزائی کی: ”اَے بیویو! تُم بھی اپنے اپنے شوہر کے تابع رہو۔ اِسلئےکہ اگر بعض اُن میں سے کلام کو نہ مانتے ہوں توبھی تمہارے پاکیزہ چالچلن اور خوف کو دیکھ کر بغیر کلام کے اپنی اپنی بیوی کے چالچلن سے خدا کی طرف کھنچ جائیں۔“—۱-پطرس ۳:۱، ۲۔
۱۲. یسوع مسیح کو تابعداری کرنے سے کون سے فوائد حاصل ہوئے؟
۱۲ بُرابھلا کہے جانے یا تمسخر اُڑائے جانے کی صورت میں تابعداری ظاہر کرنے کو کمزوری خیال کِیا جا سکتا ہے۔ تاہم، یسوع مسیح نے ایسا خیال نہیں کِیا تھا۔ پطرس رسول نے لکھا: ”نہ وہ گالیاں کھا کر گالی دیتا تھا اور نہ دُکھ پاکر کسی کو دھمکاتا تھا۔“ (۱-پطرس ۲:۲۳) یسوع مسیح کی اذیت کو دیکھنے والے بعض لوگ کسی حد تک اُس پر ایمان لے آئے۔ ان میں یسوع مسیح کیساتھ سولی دیا جانے والا ایک شخص اور اسکی موت کا منظر دیکھنے والا صوبہدار شامل تھا۔ (متی ۲۷:۳۸-۴۴، ۵۴؛ مرقس ۱۵:۳۹؛ لوقا ۲۳:۳۹-۴۳) اسطرح پطرس رسول نے ظاہر کِیا کہ بعض شوہر بھی جو اپنی بیویوں کے ہمایمان نہیں اور اُنکے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہیں اپنی بیویوں کے اچھے چالچلن اور تابعداری کا جائزہ لینے کے بعد یہوواہ کے گواہ بن جائینگے۔ آجکل ہم ایسا ہی ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں۔
بیویاں اپنے شوہروں کا دل کیسے جیت سکتی ہیں؟
۱۳، ۱۴. ایک بیوی کے لئے ایسے شوہر کی تابعداری کرنا کیسے مفید ہے جو اُس کا ہمایمان نہیں؟
۱۳ یہوواہ کی گواہ بن جانے والی بیویوں نے مسیح جیسا چالچلن ظاہر کرنے سے اپنے شوہروں کے دل جیت لئے ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں کے ایک حالیہ ڈسٹرکٹ کنونشن پر ایک شوہر نے اپنی بیوی کے بارے میں کہا: ”میرے خیال میں مَیں اپنی بیوی کیساتھ برتاؤ کے سلسلے میں تنگنظر تھا۔ مگر وہ میرا بہت زیادہ احترام کرتی تھی۔ اُس نے نہ تو کبھی میری بےادبی کی اور نہ ہی اپنے عقائد مجھ پر تھوپنے کی کوشش کی۔ وہ میرے ساتھ بڑی محبت سے پیش آیا کرتی تھی۔ وہ اسمبلی پر جانے سے پہلے میرے لئے کھانا بھی تیار کرتی اور سارے گھر کا کام بھی کرکے جاتی تھی۔ اُسکے رویہ سے بائبل میں میری دلچسپی بڑھنے لگی۔ اب مَیں بھی یہوواہ کا گواہ ہوں!“ جیہاں، بیوی کے چالچلن نے ”بغیر کلام“ کے اُسکا دل جیت لیا۔
۱۴ پطرس رسول نے اس بات کو بھی نمایاں کِیا کہ ایک بیوی کے کلام سے زیادہ اُسکے کاموں سے اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ یہ بات بائبل سچائیوں کو سیکھنے اور مسیحی عبادتوں پر حاضر ہونے کا عزم کرنے والی ایک بیوی کی مثال سے واضح ہے۔ اسکے شوہر نے بڑی سختی سے اُس سے کہا: ”ایگنس، اگر تم اس دروازے سے باہر گئی تو واپس اندر نہیں آنا!“ وہ اُس ”دروازے“ کی بجائے دوسرے دروازے سے چلی گئی۔ اگلی عبادت پر اُس نے اپنی بیوی کو یہ دھمکی دی: ”جب تم واپس آؤ گی تو تم مجھے یہاں نہ دیکھو گی۔“ وہ واقعی وہاں نہیں تھا۔ وہ تین دن کیلئے گھر سے چلا گیا۔ اُس کے واپس آنے پر بہن نے پوچھا: ”کیا آپ کچھ کھائینگے؟“ ایگنس کسی بھی طرح یہوواہ خدا سے دُور نہ ہوئی۔ آخرکار اُسکے شوہر نے بائبل مطالعہ شروع کر دیا، اپنی زندگی یہوواہ خدا کیلئے مخصوص کی اور بعدازاں بہت ساری ذمہداریوں کیساتھ بطور نگہبان خدمت کرنے لگا۔
۱۵. مسیحی بیویوں کو ’بناؤسنگار‘ کرنے کی بابت کیا مشورہ دیا گیا ہے؟
۱۵ جن بیویوں کا اُوپر ذکر کِیا گیا ہے اُنہوں نے ’سر گوندھنے‘ یا ’طرح طرح کے کپڑے پہننے‘ سے اپنے ’بناؤسنگار‘ پر حد سے زیادہ توجہ نہیں دی تھی۔ پطرس رسول نے بھی اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہا: ”تمہاری باطنی اور پوشیدہ انسانیت حلم اور مزاج کی غربت کی غیرفانی آرایش سے آراستہ رہے کیونکہ خدا کے نزدیک اِسکی بڑی قدر ہے۔“ یہ سخت یا غیرمطمئن رُجحان کی بجائے نرم لبولہجے اور اچھے رویے سے ظاہر ہوگا۔ ایسا کرنے سے ایک مسیحی بیوی اپنے شوہر کیلئے دل سے احترام ظاہر کرتی ہے۔—۱-پطرس ۳:۳، ۴۔
عمدہ مثالیں
۱۶. کن طریقوں سے سارہ مسیحی بیویوں کیلئے ایک عمدہ مثال ہے؟
۱۶ پطرس رسول نے لکھا: ”اگلے زمانہ میں بھی خدا پر اُمید رکھنے والی ۱-پطرس ۳:۵) ایسی عورتوں نے سمجھ لیا تھا کہ یہوواہ خدا کی مشورت پر دھیان دیتے ہوئے اُسے خوش کرنے سے خاندانی خوشی اور ہمیشہ کی زندگی کا اَجر ملتا ہے۔ پطرس رسول نے ابرہام کی خوبصورت بیوی سارہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ”اؔبرہام کے حکم میں رہتی اور اُسے خداوند کہتی تھی۔“ جب خدا نے ابرہام کو دُوردراز مُلک میں جانے کیلئے کہا تو اُس نے اپنے خداپرست شوہر کی حمایت کی۔ اُس نے آرامدہ زندگی چھوڑ دی اور اپنی جان تک خطرے میں ڈال دی۔ (پیدایش ۱۲:۱، ۱۰-۱۳) پطرس رسول نے سارہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا: ”تُم بھی اگر نیکی کرو اور کسی ڈراوے سے نہ ڈرو تو اُسکی بیٹیاں ہوئیں۔“—۱-پطرس ۳:۶۔
مُقدس عورتیں اپنے آپ کو اسی طرح سنوارتی اور اپنے اپنے شوہر کے تابع رہتی تھیں۔“ (۱۷. پطرس رسول کے ذہن میں مسیحی بیویوں کیلئے ابیجیل کی مثال کیوں ہو سکتی تھی؟
۱۷ خدا پر اُمید رکھنے والی ایک دوسری خداپرست عورت ابیجیل تھی اور شاید پطرس رسول کے ذہن میں یہ عورت بھی تھی۔ وہ ”بڑی سمجھدار“ تھی لیکن اسکا شوہر نابال ”بڑا بےادب اور بدکار“ تھا۔ جب نابال نے داؤد اور اُسکے آدمیوں کی مدد کرنے سے انکار کر دیا تو اُنہوں نے نابال کو اور اُسکے گھرانے کو مٹانے کی تیاری کی۔ لیکن ابیجیل نے اپنے گھرانے کو بچانے کیلئے کارروائی کی۔ جب داؤد اور اُسکے مسلح آدمی راستے ہی میں تھے تو وہ گدھوں پر کھانےپینے کی چیزیں لاد کر داؤد سے ملاقات کیلئے گئی۔ داؤد کو دیکھ کر وہ گدھے سے اُتری اور اُس کے آگے اوندھے مُنہ گری۔ اُس نے داؤد سے جلدبازی میں کارروائی کرنے سے باز رہنے کی درخواست کی۔ داؤد اس سے بہت متاثر ہوا۔ اُس نے کہا: ”[یہوواہ] اؔسرائیل کا خدا مبارک ہو جس نے تجھے آج کے دن مجھ سے ملنے کو بھیجا۔ اور تیری عقلمندی مبارک۔ تُو خود بھی مبارک ہو۔“—۱-سموئیل ۲۵:۲-۳۳۔
۱۸. بیویاں کسی دوسرے شخص کی میٹھی میٹھی باتوں میں آنے سے بچنے کیلئے کس کی مثال کی نقل کر سکتی ہیں، اور کیوں؟
۱۸ بیویوں کیلئے ایک اَور عمدہ مثال نوجوان عورت شولمیت کی ہے۔ وہ اُس چرواہے کی وفادار رہی جس سے اُس نے شادی کا وعدہ کِیا تھا۔ دولتمند بادشاہ کی میٹھی میٹھی باتوں میں آنے کے برعکس چرواہے کیلئے اُسکی محبت برقرار رہی۔ نوجوان چرواہے کیلئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اُس نے کہا: ”نگین کی مانند مجھے اپنے دل میں لگا رکھ اور تعویذ کی مانند اپنے بازو پر کیونکہ عشق موت کی مانند زبردست ہے . . . سیلاب عشق کو بجھا نہیں سکتا۔ باڑھ اُسکو ڈبا نہیں سکتی۔“ (غزلالغزلات ۸:۶، ۷) دُعا ہے کہ اُن تمام عورتوں کا بھی ایسا ہی عزم ہو جنہوں نے کسی شخص سے شادی کرنے کا وعدہ کِیا ہے کہ وہ اپنے شوہروں کی وفادار رہیں اور اُنکا دل سے احترام کریں۔
خدا کی طرف سے مزید مشورت
۱۹، ۲۰. (ا) بیویوں کو اپنے شوہروں کی تابعداری کیوں کرنی چاہئے؟ (ب) بیویوں کے لئے کونسی عمدہ مثال فراہم کی گئی ہے؟
۱۹ آخر میں ہماری مرکزی آیت کے سیاقوسباق پر غور کریں: ”اَے بیویو! اپنے شوہروں کی . . . تابع رہو۔“ (افسیوں ۵:۲۲) ایسی تابعداری ضروری کیوں ہے؟ اسلئےکہ اگلی آیت بیان کرتی ہے: ”شوہر بیوی کا سر ہے جیسے مسیح کلیسیا کا سر ہے۔“ لہٰذا، بیویوں کو تاکید کی گئی: ”جیسے کلیسیا مسیح کے تابع ہے ویسے ہی بیویاں بھی ہر بات میں اپنے شوہروں کے تابع ہوں۔“—افسیوں ۵:۲۳، ۲۴، ۳۳۔
۲۰ بیویوں کو اس حکم کی فرمانبرداری کرتے ہوئے ممسوح پیروکاروں کی کلیسیا کے نمونے پر غور کرنا اور اُس کی نقل کرنی چاہئے۔ براہِمہربانی ۲-کرنتھیوں ۱۱:۲۳-۲۸ پڑھیں اور دیکھیں کہ کلیسیا کے ایک رُکن پولس رسول نے اپنے سر یسوع مسیح کے وفادار رہنے کے لئے کیا کچھ برداشت کِیا تھا۔ پولس رسول کی طرح بیویوں اور تمام کلیسیا کو وفاداری سے یسوع مسیح کے تابع رہنا چاہئے۔ بیویاں اس بات کا اظہار اپنے شوہروں کی تابعداری کرنے سے کر سکتی ہیں۔
۲۱. شوہروں کی تابعداری کرنے سے بیویوں کو کونسے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟
۲۱ آجکل بیشتر بیویاں تابعداری کو بوجھ خیال کرتی ہیں لیکن ایک دانشمند عورت اس کے فوائد پر غور کریگی۔ مثال کے طور پر، اگر ایک شوہر بیوی کا ہمایمان نہیں تو بیوی اُن تمام حلقوں میں اُسکے تابع رہیگی جو خدا کے اصولوں اور معیاروں سے نہیں ٹکراتے۔ ہو سکتا ہے کہ ایسا کرنے سے وہ ’اپنے شوہر کو بچا سکے۔‘ (۱-کرنتھیوں ۷:۱۳، ۱۶) اسکے علاوہ، وہ یہ جاننے سے اطمینان حاصل کر سکتی ہے کہ یہوواہ خدا اسکی روش سے خوش ہے اور اپنے عزیز بیٹے کے نمونے کی نقل کرنے کی وجہ سے اُسے اَجر دیگا۔
کیا آپکو یاد ہے؟
• ایک بیوی کیلئے اپنے شوہر کا احترام کرنا مشکل کیوں ہو سکتا ہے؟
• شادی کیلئے ساتھی کا انتخاب کرنا سنجیدہ فیصلہ کیوں ہے؟
• یسوع مسیح نے بیویوں کیلئے کیسا نمونہ قائم کِیا، اور اسکی نقل کرنے سے کونسے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
شادی کیلئے ساتھی کا انتخاب کرنا سنجیدہ فیصلہ کیوں ہے؟
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
بیویاں ابیجیل جیسی بائبل مثالوں سے کیا سیکھ سکتی ہیں؟