سچے مذہب کی پہچان
سچے مذہب کی پہچان
زیادہتر مذاہب کا دعویٰ ہے کہ اُن کی تعلیم خدا کی طرف سے ہے۔ البتہ یسوع مسیح کے شاگرد یوحنا نے یوں خبردار کِیا: ”اَے عزیزو! ہر ایک روح [یعنی نبوّت] کا یقین نہ کرو بلکہ روحوں [یعنی نبوّتوں] کو آزماؤ کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دُنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں۔“ (۱-یوحنا ۴:۱) ہم ایک مذہب کی تعلیم کو کیسے آزما سکتے ہیں کہ آیا یہ خدا کی طرف سے ہے یا نہیں؟
جو کچھ خدا کی طرف سے آتا ہے اس سے اُس کی شخصیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ اور خدا کی سب سے نمایاں خوبی محبت ہے۔ جو کچھ بھی وہ انسان کو عطا کرتا ہے اس سے اُس کی محبت ظاہر ہوتی ہے۔ ہمارے حواس ہی کی مثال لیجئے۔ تازہ تازہ روٹی، مصالحوں یا پھولوں کی خوشبو سُونگھ کر ہمارا دل خوش ہوتا ہے۔ ایک بچے کی مسکراہٹ، غروب ہونے والے سورج کا منظر یا رنگبرنگی تتلیوں کو دیکھنے سے ہم لطفاندوز ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم چڑیوں کی چہچہاہٹ، عمدہ موسیقی یا کسی عزیز کی آواز سُن کر تازہدم ہو جاتے ہیں۔ انسان کو حواس بخشنے سے ہمارے خالق نے اپنی محبت کا اظہار کِیا ہے۔ یہاں تک کہ انسان کی فطرت میں خدا کی محبت کی جھلک پائی جاتی ہے۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ ہم سب نے دیکھا ہے کہ ”دینا لینے سے مبارک ہے۔“ (اعمال ۲۰:۳۵) جب ہم اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے دوسروں کو کوئی تحفہ دیتے ہیں تو ہم بھی خوش ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ”خدا کی صورت پر“ خلق کئے گئے ہیں۔ (پیدایش ۱:۲۷) ان باتوں سے ہم جان لیتے ہیں کہ یہوواہ خدا کی تمام خوبیوں میں سے محبت ہی اُس کی سب سے نمایاں خوبی ہے۔
خدا کی ایک کتاب سے ہم یہ توقع رکھ سکتے ہیں کہ وہ اُس کی محبت کی عکاسی کرے۔ محبت ایک ایسی کسوٹی ہے جس پر مذہبی کتابیں آزمائی جا سکتی ہیں کہ آیا وہ خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں۔ زیادہتر مذہبی کتابیں اگر محبت کی کسوٹی پر لگائی جائیں تو ان کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے؟
سچ تو یہ ہے کہ زیادہتر مذہبی کتابیں اس بات کی وضاحت نہیں کرتیں کہ خدا ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم بھی اُس سے محبت رکھ سکتے ہیں۔ لاکھوں لوگ اُلجھنوں کا شکار ہیں کیونکہ تخلیق پر غور کرنے سے وہ خدا کی محبت کا ثبوت دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن پھر وہ سوال کرتے ہیں کہ ”اگر خدا کی ذات محبت ہے تو وہ دُکھ اور بُرائی کو کیوں نہیں روکتا؟“ اور اِس کا جواب اُنہیں زیادہتر مذہبی کتابوں میں نہیں ملتا۔ البتہ ایک مذہبی کتاب خدا کی محبت کے سلسلے میں ہمارے تمام سوالوں کا جواب دیتی ہے۔ یہ کتاب بائبل ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ پیار اور محبت سے کیسے پیش آ سکتے ہیں۔
ایک کتاب جو خدا کی محبت کی عکاسی کرتی ہے
خدا کے کلام بائبل میں یہوواہ خدا کو ’محبت کا چشمہ‘ کہا گیا ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۱۳:۱۱) اس میں بتایا گیا ہے کہ محبت کی بِنا پر یہوواہ نے انسان کو اس طرح خلق کِیا کہ اُسے کبھی بیماری اور موت کا شکار نہ ہونا پڑے۔ البتہ جب انسان خدا کے اختیار کے خلاف بغاوت کرنے لگا تو بنیآدم دُکھ اور تکلیف کی دلدل میں پھنس گئے۔ (استثنا ۳۲:۴، ۵؛ رومیوں ۵:۱۲) یہوواہ خدا نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے قدم اُٹھائے۔ اُس کے کلام میں یوں بتایا گیا ہے: ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“ (یوحنا ۳:۱۶) اس کے علاوہ پاک صحائف میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خدا نے اپنی محبت ظاہر کرتے ہوئے ایک ایسی حکومت کا انتظام کِیا ہے جو زمین پر دوبارہ سے امن اور سلامتی لائے گی۔ اس حکومت کا بادشاہ یسوع مسیح ہے۔—دانیایل ۷:۱۳، ۱۴؛ ۲-پطرس ۳:۱۳۔
بائبل میں انسان کے فرائض کے بارے میں کیا بتایا گیا ہے؟ اس میں لکھا ہے: ”[یہوواہ] اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنی ساری عقل سے محبت رکھ۔ بڑا اور پہلا حکم یہی ہے۔ اور دوسرا اِس کی مانند یہ ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔ اِنہی دو حکموں پر تمام توریت اور انبیا کے صحیفوں کا مدار ہے۔“ (متی ۲۲:۳۷-۴۰) بائبل میں دعویٰ کِیا گیا ہے کہ یہ خدا کی الہامی کتاب ہے۔ ہم دیکھ چکے ہیں کہ بائبل یہوواہ خدا کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے۔ اس لئے ہم پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بائبل واقعی ’محبت کے چشمہ‘ یہوواہ خدا کی طرف سے ہے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۶۔
ان باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم مذہبی کتابوں کو محبت کی کسوٹی پر لگا کر جان سکتے ہیں کہ آیا وہ واقعی خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ محبت خدا کے سچے خادموں کی پہچان بھی ہے۔
خدا کے سچے خادموں کی پہچان
بائبل میں کہا گیا ہے کہ ”اخیر زمانہ“ میں لوگ ”خودغرض۔ زردوست۔ . . . خدا کی نسبت عیشوعشرت کو زیادہ دوست رکھنے والے ہوں گے۔“ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۴) ہم آجکل اس زمانے میں رہ رہے ہیں۔ ایک ایسے دَور میں خدا کے سچے خادموں کی شناخت کرنا آسان ہے۔
توپھر خدا سے محبت رکھنے والوں کی پہچان کیا ہے؟ پاک صحائف میں کہا گیا ہے: ”خدا کی محبت یہ ہے کہ ہم اُس کے حکموں پر عمل کریں۔“ (۱-یوحنا ۵:۳) جو لوگ خدا سے محبت رکھتے ہیں وہ اُس کے معیاروں پر پورا اُترتے ہیں۔ خدا کے کلام میں پاک چالچلن کے سلسلے میں بہت اچھے قوانین پائے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر جنسی تعلقات صرف شادی کے بندھن ہی میں جائز ہیں اور شادی کے بندھن کو عمر بھر کا رشتہ خیال کِیا جانا چاہئے۔ (متی ۱۹:۹؛ عبرانیوں ۱۳:۴) مُلک سپین میں علمِالہٰی کی ایک طالبہ یہوواہ کے گواہوں کے ایک اجلاس پر حاضر ہوئی جہاں خدا کے اخلاقی معیاروں کی وضاحت کی گئی۔ اُس نے کہا: ”اِس اجلاس سے میری بڑی حوصلہافزائی ہوئی کیونکہ تقریروں میں پاک صحائف پر روشنی ڈالی گئی۔ مَیں یہوواہ کے گواہوں کے اتحاد اور چالچلن سے بھی بہت متاثر ہوئی۔“
خدا سے محبت رکھنے کے علاوہ یہوواہ خدا کے سچے خادم اپنے پڑوسیوں سے بھی محبت رکھتے ہیں۔ یہ کیسے ظاہر ہوتا ہے؟ وہ دوسروں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ وہ اس کام کو پہلا درجہ دیتے ہیں کیونکہ یہ بادشاہت انسان کے تمام مسائل کو ختم کرے گی۔ (متی ۲۴:۱۴) وہ لوگوں کو خدا کے بارے میں علم حاصل کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔ یہ علم لوگوں کے لئے ہمیشہ کی زندگی کا باعث بن سکتا ہے۔ (یوحنا ۱۷:۳) کیا محبت ظاہر کرنے کا اِس سے زیادہ مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے؟ خدا کے سچے خادم دوسرے طریقوں سے بھی اپنے پڑوسیوں کی مدد کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر جب مُلک اِٹلی میں ایک زلزلہ آیا تو وہاں کے ایک اخبار میں بتایا گیا کہ یہوواہ کے گواہوں نے ”مؤثر طریقے سے اِس آفت کا شکار بننے والوں کی مدد کی۔ لوگوں کا مذہب دریافت کئے بغیر اُنہوں نے مصیبتزدہ لوگوں کو امداد فراہم کی۔“
خدا اور پڑوسیوں سے محبت رکھنے کے علاوہ خدا کے سچے خادم آپس میں بھی محبت رکھتے ہیں۔ یسوع مسیح نے کہا: ”مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھو جیسے مَیں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو۔ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“—یوحنا ۱۳:۳۴، ۳۵۔
کیا خدا کے سچے خادم واقعی ایک دوسرے سے ایسی محبت رکھتے ہیں؟ ایما نامی ایک عورت اس بات کی تصدیق کرتی ہے۔ وہ مُلک بولیویا کے شہر لاپاز کی رہنے والی ہے۔ اس شہر میں بہت سے قبائلی لوگ رہتے ہیں جو عموماً بہت غریب ہیں جبکہ وہاں رہنے والے گورے لوگ اکثر مالدار ہیں۔ عام طور پر قبائلی لوگوں اور گورے لوگوں کا کوئی میلملاپ نہیں ہوتا۔ ایما کہتی ہے: ”جب مَیں پہلی بار یہوواہ کے گواہوں کے ایک اجلاس پر حاضر ہوئی تو مَیں یہ دیکھ کر حیران ہو گئی کہ ایک گورا آدمی ایک قبائلی عورت سے باتچیت کر رہا ہے۔ مَیں نے کبھی پہلے ایسا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔ اُسی لمحے مجھے یقین ہو گیا کہ یہ لوگ واقعی خدا کے بندے ہیں۔“ برازیل کی رہنے والی مریم کہتی ہے: ”مَیں نہیں جانتی تھی کہ خوشی کس چیز کا نام ہے یہاں تک کہ خاندانی ماحول
میں بھی مَیں خوشی سے محروم تھی۔ سچا پیار کرنے والے لوگ مجھے پہلی بار اُس وقت ملے جب میری ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی۔“ اور ایک امریکی ٹیلیویژن اسٹیشن کے ڈائریکٹر نے یہوواہ کے گواہوں کے نام ایک خط میں یوں لکھا: ”اگر زیادہ لوگوں کا چالچلن اس طرح ہوتا جیسے آپ کے مذہب کے پیروکاروں کا چالچلن ہے تو اس مُلک کی حالت اس حد تک بگڑی نہ ہوتی۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ کی تنظیم کی بنیاد محبت اور ایمان ہے۔“سچے مذہب کی راہ
سچے مذہب کی پہچان محبت ہے۔ یسوع مسیح نے سچے مذہب کی تشبیہ ایک راستے سے کی۔ جو لوگ اس راستے کو ڈھونڈ کر اس پر چلتے ہیں، ان کو ہمیشہ کی زندگی حاصل ہوگی۔ یسوع نے کہا: ”تنگ دروازہ سے داخل ہو کیونکہ وہ دروازہ چوڑا ہے اور وہ راستہ کشادہ ہے جو ہلاکت کو پہنچاتا ہے اور اُس سے داخل ہونے والے بہت ہیں۔ کیونکہ وہ دروازہ تنگ ہے اور وہ راستہ سکڑا ہے جو زندگی کو پہنچاتا ہے اور اُس کے پانے والے تھوڑے ہیں۔“ (متی ۷:۱۳، ۱۴) مسیحیوں کا صرف ایک ہی گروہ اِس راہ پر چلتے ہوئے خدا کی عبادت کرتا ہے۔ سچے مذہب کی راہ محبت کی راہ ہے۔ اگر آپ کو یہ راہ مل جائے اور آپ اس پر چلنے لگیں تو آپ کی زندگی خوشحال ہو جائے گی۔ (افسیوں ۴:۱-۴) لہٰذا یہ ایک بہت اہم فیصلہ ہے کہ آپ کس مذہب کا انتخاب کریں گے۔
ذرا ان خوشیوں کا تصور کریں جو آپ کو سچے مذہب کی راہ پر چلنے سے حاصل ہوں گی۔ خدا کی محبت اور حکمت سے آپ سیکھ سکتے ہیں کہ آپ دوسروں کے ساتھ امن سے کیسے رہ سکتے ہیں۔ آپ یہ بھی سیکھیں گے کہ خدا نے ہمیں کس لئے خلق کِیا ہے۔ خدا کے وعدوں کے بارے میں سیکھنے سے آپ مستقبل کے لئے اُمید رکھ سکتے ہیں۔ اس لئے سچے مذہب کی راہ کو ضرور تلاش کریں۔ اس سے بہتر اَور کوئی راہ نہیں۔
[صفحہ ۵ پر تصویر]
مذہبی کتابوں میں سے صرف بائبل ہی خدا کی محبت کی وضاحت کرتی ہے
[صفحہ ۷ پر تصویریں]
خدا کے سچے خادموں کی پہچان محبت ہے