مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

فروتنی سے شفیق نگہبانوں کے تابع رہیں

فروتنی سے شفیق نگہبانوں کے تابع رہیں

فروتنی سے شفیق نگہبانوں کے تابع رہیں

‏”‏اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہو۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ کونسے صحائف یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو شفیق گلّہ‌بان کے طور پر بیان کرتے ہیں؟‏

یہوواہ خدا اور اُس کا بیٹا یسوع مسیح شفیق گلّہ‌بان ہیں۔‏ یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏دیکھو [‏یہوواہ]‏ خدا بڑی قدرت کے ساتھ آئے گا اور اُس کا بازو اُس کے لئے سلطنت کرے گا۔‏ .‏ .‏ .‏ وہ چوپان کی مانند اپنا گلّہ چرائے گا۔‏ وہ برّوں کو اپنے بازوؤں میں جمع کرے گا اور اپنی بغل میں لیکر چلے گا اور اُن کو جو دودھ پلاتی ہیں آہستہ آہستہ لے جائے گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۴۰:‏۱۰،‏ ۱۱‏۔‏

۲ اس پیشینگوئی کی پہلی تکمیل ۵۳۷ قبل‌ازمسیح میں ہوئی جب یہودیوں کا بقیہ یہوداہ کے مُلک کو واپس لوٹا۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۶:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ اس کی دوسری تکمیل ہمارے زمانے میں سن ۱۹۱۹ میں ہوئی جب عظیم خورس،‏ یسوع مسیح نے ممسوح بقیہ کو بڑے ”‏بابل“‏ کی غلامی سے آزاد کرایا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲؛‏ یسعیاہ ۴۴:‏۲۸‏)‏ یسوع مسیح حکمرانی کرنے،‏ بھیڑوں کو جمع کرنے اور شفقت سے اُن کی گلّہ‌بانی کرنے کے لئے یہوواہ خدا کا ”‏بازو“‏ ہے۔‏ یسوع مسیح نے خود کہا:‏ ”‏اچھا چرواہا مَیں ہوں۔‏ .‏ .‏ .‏ مَیں اپنی بھیڑوں کو جانتا ہوں اور میری بھیڑیں مجھے جانتی ہیں۔‏“‏—‏یوحنا ۱۰:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

۳.‏ یہوواہ خدا بھیڑوں کے ساتھ چرواہوں کے برتاؤ کے لئے اپنی پُرمحبت فکرمندی کیسے دکھاتا ہے؟‏

۳ یسعیاہ ۴۰:‏۱۰،‏ ۱۱ کی پیشینگوئی یہوواہ خدا کے شفقت سے اپنے لوگوں کی گلّہ‌بانی کرنے پر زور دیتی ہے۔‏ (‏زبور ۲۳:‏۱-‏۶‏)‏ اپنی زمینی زندگی کے دوران،‏ یسوع مسیح نے بھی اپنے شاگردوں اور دوسرے لوگوں کے لئے شفقت دکھائی۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰؛‏ مرقس ۶:‏۳۴‏)‏ اسرائیل کے چرواہوں یعنی راہنماؤں نے اپنے گلّہ کو نظرانداز کر دیا اور ان سے ناجائز فائدہ اُٹھایا۔‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کو اُن کی اس سنگدلی اور بےرحمی سے سخت نفرت تھی۔‏ (‏حزقی‌ایل ۳۴:‏۲-‏۱۰؛‏ متی ۲۳:‏۳،‏ ۴،‏ ۱۵‏)‏ یہوواہ خدا نے وعدہ فرمایا:‏ ”‏مَیں اپنے گلّہ کو بچاؤں گا۔‏ وہ پھر کبھی شکار نہ ہوں گے اور مَیں بھیڑبکریوں کے درمیان انصاف کروں گا۔‏ اور مَیں اُن کے لئے ایک چوپان مقرر کروں گا اور وہ اُن کو چرائے گا یعنی میرا بندہ داؔؤد۔‏ وہ اُن کو چرائے گا اور وہی اُن کا چوپان ہوگا۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۳۴:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ اس اخیر زمانے میں یہوواہ خدا نے عظیم داؤد،‏ یسوع مسیح کو زمین پر اپنے تمام خادموں یعنی ممسوح مسیحیوں اور ’‏دوسری بھیڑوں‘‏ کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے ”‏چرواہا“‏ مقرر کِیا ہے۔‏—‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏۔‏

خدا کی طرف سے کلیسیا کے لئے انعام

۴،‏ ۵.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے زمین پر اپنے لوگوں کو کونسا بیش‌قیمت انعام دیا ہے؟‏ (‏ب)‏ یسوع مسیح نے اپنی کلیسیا کو کونسا انعام دیا ہے؟‏

۴ زمین پر اپنے خادموں کے لئے یسوع مسیح کو ”‏چرواہا“‏ مقرر کرنے سے یہوواہ خدا نے مسیحی کلیسیا کو ایک بیش‌قیمت انعام دیا۔‏ اس انعام کی بابت یسعیاہ ۵۵:‏۴ میں پیشینگوئی کی گئی تھی:‏ ”‏دیکھو مَیں نے اُسے اُمتوں کے لئے گواہ مقرر کِیا بلکہ اُمتوں کا پیشوا اور فرمانروا۔‏“‏ ممسوح مسیحیوں اور ”‏بڑی بِھیڑ“‏ کے ارکان کو ہر ایک قوم،‏ قبیلہ،‏ اُمت اور اہلِ‌زبان میں سے جمع کِیا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۵:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۷:‏۹‏)‏ وہ ایک ہی ’‏چرواہے‘‏ یسوع مسیح کی پیشوائی میں ایک ”‏گلّہ“‏ یعنی بین‌الاقوامی کلیسیا کو تشکیل دیتے ہیں۔‏

۵ یسوع مسیح نے بھی زمین پر اپنی کلیسیا کو بیش‌قیمت انعام دیا ہے۔‏ اُس نے ماتحت چرواہے فراہم کئے ہیں۔‏ یہ چرواہے یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی طرح شفقت سے گلّہ‌بانی کرتے ہیں۔‏ پولس رسول نے افسس کے مسیحیوں کے نام اپنے خط میں اس پُرمحبت انعام کا ذکر کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏جب وہ عالمِ‌بالا پر چڑھا تو .‏ .‏ .‏ آدمیوں کو انعام دئے۔‏ اور اُسی نے بعض کو رسول اور بعض کو نبی اور بعض کو مبشر اور بعض کو چرواہا اور اُستاد بنا کر دے دیا۔‏ تاکہ مُقدس لوگ کامل بنیں اور خدمت‌گذاری کا کام کِیا جائے اور مسیح کا بدن ترقی پائے۔‏“‏—‏افسیوں ۴:‏۸،‏ ۱۱،‏ ۱۲‏۔‏

۶.‏ بزرگوں کی جماعت کے طور پر خدمت کرنے والے ممسوح نگہبانوں کو مکاشفہ ۱:‏۱۶،‏ ۲۰ میں کیسے بیان کِیا گیا،‏ اور دوسری بھیڑوں میں سے مقررکردہ بزرگوں کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟‏

۶ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی طرف سے شفقت کے ساتھ بھیڑوں کی گلّہ‌بانی کرنے کے لئے ’‏آدمیوں کو دئے جانے والے انعام‘‏ رُوح‌اُلقدس کے ذریعے مقررکردہ نگہبان یا بزرگ ہیں۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ شروع میں یہ نگہبان ممسوح مسیحی تھے۔‏ مکاشفہ ۱:‏۱۶،‏ ۲۰ میں ممسوح کلیسیا میں بزرگوں کی جماعت کے طور پر خدمت کرنے والوں کو مسیح کے دہنے ہاتھ یعنی اُس کے زیرِاختیار ’‏فرشتوں‘‏ یا ’‏ستاروں‘‏ سے تشبِیہ دی گئی ہے۔‏ تاہم،‏ اس اخیر زمانے میں زمین پر ممسوح مسیحیوں کی تعداد کم ہونے کے پیشِ‌نظر کلیسیاؤں میں زیادہ‌تر بزرگ دوسری بھیڑوں میں سے ہیں۔‏ گورننگ باڈی کے نمائندے ان بزرگوں کو رُوح‌اُلقدس کی زیرِہدایت مقرر کرتے ہیں۔‏ اس لئے ان کے بارے میں بھی یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ اچھے چرواہے،‏ یسوع مسیح کے دہنے ہاتھ (‏یا اُس کی راہنمائی کے تحت)‏ ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۶۱:‏۵،‏ ۶‏)‏ ہماری کلیسیاؤں میں بزرگ کلیسیا کے سر،‏ یسوع مسیح کی تابعداری کرتے ہیں اس لئے ہمیں اُن کے ساتھ پورا پورا تعاون کرنا چاہئے۔‏—‏کلسیوں ۱:‏۱۸‏۔‏

فرمانبرداری اور تابعداری

۷.‏ پولس رسول نے مسیحی نگہبانوں کے ساتھ ہمارے برتاؤ کے سلسلے میں کیا مشورت دی؟‏

۷ ہمارے آسمانی گلّہ‌بان،‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح ہم سے اِن ماتحت چرواہوں کی فرمانبرداری اور تابعداری کی توقع رکھتے ہیں جنہیں کلیسیا میں ذمہ‌داریاں سونپی گئی ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۵:‏۵‏)‏ پولس رسول نے الہام سے لکھا:‏ ”‏جو تمہارے پیشوا تھے اور جنہوں نے تمہیں خدا کا کلام سنایا اُنہیں یاد رکھو اور اُن کی زندگی کے انجام پر غور کرکے اُن جیسے ایماندار ہو جاؤ۔‏ اپنے پیشواؤں کے فرمانبردار اور تابع رہو کیونکہ وہ تمہاری روحوں کے فائدہ کے لئے اُن کی طرح جاگتے رہتے ہیں جنہیں حساب دینا پڑے گا تاکہ وہ خوشی سے یہ کام کریں نہ کہ رنج سے کیونکہ اس صورت میں تمہیں کچھ فائدہ نہیں۔‏“‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۷،‏ ۱۷‏۔‏

۸.‏ پولس رسول ہمیں کس بات پر ”‏غور“‏ کرنے کی دعوت دیتا ہے،‏ اور ہمیں کس طرح سے ”‏فرمانبردار“‏ رہنا چاہئے؟‏

۸ پولس رسول ہمیں بزرگوں کی وفادارانہ روش کے انجام پر ”‏غور“‏ کرنے اور ایمان کی ایسی مثالوں کی نقل کرنے کی دعوت دیتا ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ وہ ہمیں بزرگوں کی فرمانبرداری اور تابعداری کرنے کی مشورت بھی دیتا ہے۔‏ بائبل عالم آر.‏ ٹی.‏ فرانس بیان کرتا ہے کہ اصلی یونانی متن میں جس لفظ کا ترجمہ ”‏فرمانبردار“‏ کِیا گیا ہے ”‏وہ فرمانبرداری کے لئے استعمال ہونے والی عام اصطلاح نہیں،‏ اس کا لفظی مطلب ’‏راغب یا مائل ہونا‘‏ یعنی خوشی سے اُن کی پیشوائی کو قبول کرنا ہے۔‏“‏ ہم نہ صرف اس لئے بزرگوں کی فرمانبرداری کرتے ہیں کہ خدا کے کلام میں ہمیں ایسا کرنے کی مشورت دی گئی ہے بلکہ اس لئے بھی کہ ہمیں یقین ہے کہ وہ بادشاہتی کاموں کی ترقی اور ہماری بھلائی چاہتے ہیں۔‏ اُن کی پیشوائی کو قبول کرنے سے ہم یقیناً خوشی حاصل کریں گے۔‏

۹.‏ ہمارے لئے فرمانبردار ہونے کے ساتھ ساتھ ’‏تابعداری‘‏ ظاہر کرنا کیوں ضروری ہے؟‏

۹ اگر ہم کسی خاص صورتحال میں بزرگوں کی مشورت سے متفق نہیں تو ہمیں کیسا ردِعمل دکھانا چاہئے؟‏ ایسی صورت میں ہمیں خاص طور پر تابعداری دکھانے کی ضرورت ہے۔‏ جب ہر بات واضح ہو اور ہم اس سے متفق بھی ہوں تو فرمانبرداری کرنا آسان ہوتا ہے۔‏ لیکن جب ہم فراہم‌کردہ مشورت کو نہیں سمجھ پاتے تو اُس صورت میں بھی اُن کی بات ماننا یہ ظاہر کرے گا کہ ہم واقعی تابعدار ہیں۔‏ شمعون پطرس نے بھی جو بعدازاں رسول بن گیا ایسی ہی تابعداری ظاہر کی تھی۔‏—‏لوقا ۵:‏۴،‏ ۵‏۔‏

خوشی سے تعاون کرنے کی چار وجوہات

۱۰،‏ ۱۱.‏ پہلی صدی میں اور آجکل نگہبانوں نے کس طرح اپنے ساتھی مسیحیوں کو ”‏خدا کا کلام سنایا“‏ ہے؟‏

۱۰ پولس رسول نے عبرانیوں ۱۳:‏۷،‏ ۱۷ میں مسیحی نگہبانوں کے فرمانبردار اور تابع رہنے کی چار وجوہات بیان کیں۔‏ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ اُنہوں نے ہمیں ”‏خدا کا کلام سنایا“‏ ہے۔‏ یاد کریں کہ یسوع مسیح نے کلیسیا کو بزرگوں کی صورت میں ”‏انعام“‏ اس لئے دئے تاکہ ”‏مُقدس لوگ کامل بنیں۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ اُس نے وفادار ماتحت چرواہوں کے ذریعے پہلی صدی کے مسیحیوں کی سوچ اور چال‌چلن کو دُرست کِیا۔‏ اِن چرواہوں میں سے بعض کو کلیسیاؤں کے نام خط لکھنے کا الہام بخشا گیا تھا۔‏ اُس نے رُوح سے مقررشُدہ ایسے نگہبانوں کو ابتدائی مسیحیوں کی راہنمائی کرنے اور اُنہیں تقویت دینے کے لئے استعمال کِیا۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۶:‏۱۵-‏۱۸؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۲:‏۲؛‏ ططس ۱:‏۵‏۔‏

۱۱ آجکل یسوع مسیح ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کی نمائندہ جماعت گورننگ باڈی اور بزرگوں کے ذریعے ہماری راہنمائی کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ ہم ”‏سردار گلّہ‌بان“‏ یسوع مسیح کا احترام کرتے ہیں۔‏ لہٰذا،‏ ہم پولس رسول کی اِس مشورت پر دھیان دیتے ہیں:‏ ”‏جو تُم میں محنت کرتے اور خداوند میں تمہارے پیشوا ہیں اور تُم کو نصیحت کرتے ہیں اُنہیں مانو۔‏“‏—‏۱-‏پطرس ۵:‏۴؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۲؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۵:‏۱۷‏۔‏

۱۲.‏ کیسے نگہبان ’‏ہماری روحوں کے فائدہ کے لئے جاگتے رہتے ہیں؟‏‘‏

۱۲ مسیحی نگہبانوں کے ساتھ تعاون کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ ’‏وہ ہماری روحوں کے فائدہ کے لئے جاگتے رہتے ہیں۔‏‘‏ اگر وہ ہمارے رویے یا چال‌چلن میں کوئی ایسی بات دیکھتے ہیں جو خدا کے ساتھ ہمارے رشتے کو نقصان پہنچا سکتی ہے تو وہ فوری طور پر ضروری مشورت دیتے ہیں۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱‏)‏ جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”‏جاگتے رہتے“‏ ہیں کِیا گیا ہے اس کا لفظی مطلب ہے کہ وہ ”‏سوتے نہیں۔‏“‏ ایک بائبل عالم کے مطابق یہ بات ”‏ایک چرواہے کی مستعدی کو ظاہر کرتی ہے۔‏“‏ بزرگ روحانی طور پر مستعد رہنے کے علاوہ،‏ ہماری روحانی فلاح کی خاطر اپنی نیند بھی قربان کر دیتے ہیں۔‏ کیا ہمیں ’‏بھیڑوں کے بڑے چرواہے‘‏ یسوع مسیح جیسی شفقت ظاہر کرنے کی پوری کوشش کرنے والے ان ماتحت چرواہوں کے ساتھ خوشی سے تعاون نہیں کرنا چاہئے؟‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۲۰‏۔‏

۱۳.‏ نگہبان اور تمام مسیحی کس کے حضور اور کن طریقوں سے جوابدہ ہیں؟‏

۱۳ ہمارے خوشی کے ساتھ نگہبانوں سے تعاون کرنے کی تیسری وجہ یہ ہے کہ وہ اُن کی طرح جاگتے رہتے ہیں ”‏جنہیں حساب دینا پڑے گا۔‏“‏ نگہبان یاد رکھتے ہیں کہ وہ آسمانی گلّہ‌بانوں،‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے ماتحت چرواہے ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۳۴:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ یہوواہ خدا اُن بھیڑوں کا مالک ہے جنہیں ”‏اُس نے خاص اپنے [‏بیٹے کے]‏ خون سے مول لیا“‏ ہے۔‏ وہ مقررشُدہ نگہبانوں کو اپنے گلّہ کے ساتھ اُن کے برتاؤ کے سلسلے میں جوابدہ ٹھہراتا ہے کہ آیا وہ اس کے ساتھ شفقت سے پیش آتے اور اس پر ”‏ترس“‏ کھاتے ہیں۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ ہم سب یہوواہ خدا کی راہنمائی کے لئے جوابی‌عمل دکھانے کے سلسلے میں اس کے حضور جوابدہ ہیں۔‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ بزرگوں کی فرمانبرداری کرنے سے ہم کلیسیا کے سر،‏ یسوع مسیح کے لئے اپنی تابعداری کا ثبوت دیتے ہیں۔‏—‏کلسیوں ۲:‏۱۹‏۔‏

۱۴.‏ کیا چیز مسیحی نگہبانوں کے ”‏رنج“‏ سے کام کرنے کا باعث بن سکتی ہے،‏ اور کن نتائج کے ساتھ؟‏

۱۴ پولس رسول نے فروتنی سے مسیحی نگہبانوں کی تابعداری کرنے کی چوتھی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا:‏ ”‏تاکہ وہ خوشی سے یہ کام کریں نہ کہ رنج سے کیونکہ اس صورت میں تمہیں کچھ فائدہ نہیں۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۷‏)‏ مسیحی بزرگ تعلیم دینے،‏ گلّہ‌بانی کرنے،‏ منادی کے کام میں پیشوائی کرنے،‏ اپنے خاندانوں کی دیکھ‌بھال کرنے اور کلیسیائی مسائل کو حل کرنے جیسی بڑی ذمہ‌داریوں کا بھاری بوجھ اُٹھائے ہوئے ہیں۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۲۸،‏ ۲۹‏)‏ اُن کے ساتھ تعاون نہ کرنے سے ہم اُن کے بوجھ میں اضافہ کریں گے۔‏ یہ اُن کے ”‏رنج“‏ سے کام کرنے کا باعث بنے گا۔‏ اس سے یہوواہ خدا ناراض ہوگا اور یہ ہمارے لئے بھی نقصاندہ ہو سکتا ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ ہمارے مناسب احترام اور تعاون ظاہر کرنے سے بزرگ اپنی ذمہ‌داریوں کو خوشی سے پورا کر سکتے ہیں۔‏ ایسا کرنا ملکر خوشی سے بادشاہتی منادی کرنے کا باعث بنتا ہے۔‏—‏رومیوں ۱۵:‏۵،‏ ۶‏۔‏

تابعداری ظاہر کریں

۱۵.‏ ہم فرمانبرداری اور تابعداری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ ہم بہت سے عملی طریقوں سے مقررشُدہ نگہبانوں کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔‏ کیا بزرگوں نے علاقے کے بدلتے ہوئے حالات کے پیشِ‌نظر ایسے اوقات اور دنوں پر میدانی خدمت کا اجلاس منعقد کرنے کا بندوبست کِیا ہے جن پر جانے کے لئے ہمیں اپنے روزمرّہ کاموں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے؟‏ اس نئے بندوبست کی حمایت کرنے کی پوری کوشش کریں۔‏ ایسا کرنے سے ہمیں غیرمتوقع برکات حاصل ہو سکتی ہیں۔‏ کیا خدمتی نگہبان ہمارے کلیسیائی کتابی مطالعے کے گروپ کا دورہ کر رہا ہے؟‏ اس ہفتے منادی کے کام میں بھرپور شرکت کریں۔‏ کیا مسیحی خدمتی سکول میں ہماری کوئی تقریر ہے؟‏ ایسی صورت میں اپنی تقریر پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔‏ کیا کلیسیائی کتابی مطالعے کے نگہبان نے یہ اعلان کِیا ہے کہ اس ہفتے کنگڈم ہال کی صفائی کی باری ہمارے گروپ کی ہے؟‏ اپنی صحت اور طاقت کے مطابق اس کی حمایت کریں۔‏ ان اَور دیگر کئی طریقوں سے ہم یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے کی طرف سے گلّہ‌بانی کے لئے مقررشُدہ آدمیوں کے لئے تابعداری ظاہر کرتے ہیں۔‏

۱۶.‏ اگرچہ کوئی بزرگ ہدایت کے مطابق کام نہیں کرتا توبھی ہمیں اُس کی تابعداری کیوں کرنی چاہئے؟‏

۱۶ بعض‌اوقات،‏ شاید کوئی بزرگ دیانتدار نوکر اور اس کی گورننگ باڈی کی ہدایت کے مطابق کام نہ کر رہا ہو۔‏ اگر وہ ایسا کرتا رہتا ہے تو وہ ”‏[‏ہماری]‏ روحوں کے گلّہ‌بان اور نگہبان“‏ یہوواہ خدا کے حضور جوابدہ ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۵‏)‏ تاہم،‏ ایسے بزرگوں کی کسی خامی یا غلطی کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اُن کی تابعداری نہیں کریں گے۔‏ اسلئےکہ یہوواہ خدا نافرمانی اور بغاوت کو پسند نہیں کرتا۔‏—‏گنتی ۱۲:‏۱،‏ ۲،‏ ۹-‏۱۱‏۔‏

یہوواہ خدا خوشی سے تعاون کرنے والوں کو برکت دیتا ہے

۱۷.‏ نگہبانوں کے بارے میں ہمیں کیسا رُجحان رکھنا چاہئے؟‏

۱۷ یہوواہ خدا جانتا ہے کہ اُسکی طرف سے نگہبانوں کے طور پر مقررشُدہ اشخاص ناکامل اور گنہگار ہیں۔‏ اسکے باوجود،‏ وہ انہیں استعمال کرتا اور اپنی روح کے ذریعے اپنے لوگوں کی گلّہ‌بانی کرتا ہے۔‏ بزرگوں اور ہم سب کے سلسلے میں یہ بات بالکل سچ ہے کہ ”‏یہ حد سے زیادہ قدرت ہماری طرف سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے“‏ ہے۔‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۷‏)‏ لہٰذا یہوواہ خدا وفادار نگہبانوں کے ذریعے جوکچھ بھی کر رہا ہے ہمیں اُسکے لئے شکرگزار ہونا چاہئے۔‏ ہمیں خوشی کیساتھ اُن سے تعاون کرنا چاہئے۔‏

۱۸.‏ اپنے نگہبانوں کے تابع رہنے سے ہم دراصل کیا کر رہے ہوں گے؟‏

۱۸ اس اخیر زمانے میں گلّہ کی دیکھ‌بھال کے لئے مقررشُدہ چرواہے یہوواہ خدا کی ہدایات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔‏ یرمیاہ ۳:‏۱۵ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں تُم کو اپنے خاطرخواہ چرواہے دوں گا اور وہ تُم کو دانائی اور عقلمندی سے چرائیں گے۔‏“‏ واقعی،‏ ہمارے درمیان موجود بزرگ تعلیم دینے اور یہوواہ کی بھیڑوں کی دیکھ‌بھال کرنے کا قابلِ‌تعریف کام کر رہے ہیں۔‏ دُعا ہے کہ ہم فرمانبرداری،‏ تابعداری اور خوشی سے تعاون کرنے سے اُن کی محنت کے لئے قدردانی دکھاتے رہیں۔‏ ایسا کرنے سے ہم اپنے آسمانی گلّہ‌بانوں،‏ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے لئے قدردانی ظاہر کریں گے۔‏

اپنی یاد کو تازہ کریں

‏• یہوواہ خدا اور یسوع مسیح نے خود کو شفیق گلّہ‌بان کیسے ثابت کِیا ہے؟‏

‏• فرمانبرداری کے ساتھ ساتھ تابعداری کیوں ضروری ہے؟‏

‏• ہم کن عملی طریقوں سے تابعداری ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۹ پر تصویر]‏

مسیحی بزرگ یسوع مسیح کی راہنمائی کے تابع رہتے ہیں

‏[‏صفحہ ۳۰ پر تصویریں]‏

ہم مختلف طریقوں سے یہوواہ خدا کی طرف سے مقررشُدہ چرواہوں کے لئے تابعداری ظاہر کر سکتے ہیں