ہم شیاطین کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
ہم شیاطین کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
”جن فرشتوں نے اپنی حکومت کو قائم نہ رکھا بلکہ اپنے خاص مقام کو چھوڑ دیا اُن کو [خدا] نے دائمی قید میں تاریکی کے اندر روزِعظیم کی عدالت تک رکھا ہے۔“—یہوداہ ۶۔
۱، ۲. شیطان اِبلیس اور شیاطین کی بابت کونسے سوال اُٹھتے ہیں؟
پطرس رسول نے آگاہ کِیا: ”تُم ہوشیار اور بیدار رہو۔ تمہارا مخالف ابلیس گرجنے والے شیرببر کی طرح ڈھونڈتا پھرتا ہے کہ کس کو پھاڑ کھائے۔“ (۱-پطرس ۵:۸) پولس رسول نے شیاطین کی بابت لکھا: ”مَیں نہیں چاہتا کہ تُم شیاطین کے شریک ہو۔ تُم [یہوواہ] کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں میں سے نہیں پی سکتے۔ [یہوواہ] کے دسترخوان اور شیاطین کے دسترخوان دونوں پر شریک نہیں ہو سکتے۔“—۱-کرنتھیوں ۱۰:۲۰، ۲۱۔
۲ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شیطان اِبلیس اور شیاطین کون ہیں؟ وہ کب اور کیسے وجود میں آئے؟ کیا خدا نے اُنہیں خلق کِیا تھا؟ وہ انسانوں پر کس حد تک اثرانداز ہو سکتے ہیں؟ ہم خود کو اُن سے کیسے بچا سکتے ہیں؟
شیطان اور شیاطین کیسے وجود میں آئے؟
۳. ایک فرشتہ شیطان اِبلیس کیسے بن گیا؟
۳ انسانی تاریخ کے شروع میں جب خدا نے باغِعدن میں آدم اور حوا کو خلق کِیا تو ایک فرشتے نے بغاوت کر دی۔ لیکن کیوں؟ اسلئےکہ وہ خدا کے آسمانی انتظام میں اپنے کردار سے مطمئن نہیں تھا۔ آدم اور حوا کی تخلیق پر اُسے اُن کی توجہ سچے خدا کی فرمانبرداری اور پرستش سے ہٹاکر اپنی طرف لگانے کا موقع مل گیا۔ خدا کے خلاف بغاوت کرنے اور پہلے انسانی جوڑے سے گناہ کرانے سے اس فرشتہ نے خود کو شیطان اِبلیس بنا لیا۔ ایک وقت آیا کہ دیگر فرشتے بھی اس بغاوت میں اُس کے ساتھ مل گئے۔ وہ کیسے؟—پیدایش ۳:۱-۶؛ رومیوں ۵:۱۲؛ مکاشفہ ۱۲:۹۔
۴. نوح کے طوفان سے پہلے بعض باغی فرشتوں نے کیا کِیا؟
۴ پاک صحائف ہمیں بتاتے ہیں کہ نوح کے طوفان سے پہلے، بعض باغی فرشتوں نے بُری نیت سے زمین پر رہنے والی عورتوں میں غیرمعمولی دلچسپی لینی شروع کر دی۔ جیسےکہ بائبل بیان کرتی ہے: ”خدا کے [آسمانی] بیٹوں نے آدمی کی بیٹیوں کو دیکھا کہ وہ خوبصورت ہیں اور جن کو اُنہوں نے چُنا اُن سے بیاہ کر لیا۔“ انسان اور فرشتوں کا یہ ملاپ بالکل نامناسب تھا اور اُن سے دوغلی نسل پیدا ہوئی جوکہ جبار کہلائی۔ پیدایش ۶:۲-۴) اس طرح خدا کی نافرمانی کرنے والے فرشتے یہوواہ خدا کے خلاف شیطان کی بغاوت میں شامل ہو گئے۔
(۵. جب یہوواہ خدا طوفان کے ذریعے تباہی لایا تو باغی فرشتوں کے ساتھ کیا ہوا؟
۵ جب یہوواہ خدا انسانوں پر طوفان لایا تو جبار اور اُن کی انسانی مائیں ہلاک ہو گئیں۔ مگر باغی فرشتوں کے پاس اپنے انسانی بدنوں کو چھوڑ کر دوبارہ آسمانی مقاموں میں جانے کے سوا کوئی چارا نہ تھا۔ تاہم، وہ خدا کے حضور ”خاص مقام“ حاصل نہ کر سکے۔ بلکہ خدا نے اُنہیں ”دائمی قید میں تاریکی کے اندر“ ڈال دیا۔—یہوداہ ۶۔
۶. شیاطین لوگوں کو کیسے دھوکا دیتے ہیں؟
۶ اپنے ”خاص مقام“ کو چھوڑنے کے بعد یہ بدکار فرشتے شیطان کے ساتھی بن گئے۔ اس کے بعد سے وہ اُس کے بُرے مقاصد کو پورا کرنے لگ گئے۔ اُس وقت سے شیاطین کے پاس انسانی بدن اختیار کرنے کی قوت نہیں ہے۔ لیکن وہ آدمیوں اور عورتوں کو مختلف قسم کی جنسی بداخلاقی کرنے پر اُکسا سکتے ہیں۔ شیاطین ارواحپرستی کے ذریعے بھی انسانوں کو دھوکا دیتے ہیں۔ اس میں جادومنتر، ٹونےٹوٹکے اور جنات کے آشناؤں سے رابطہ رکھنا شامل ہے۔ (استثنا ۱۸:۱۰-۱۳؛ ۲-تواریخ ۳۳:۶) ان شریر فرشتوں کا انجام بھی اِبلیس کی مانند دائمی ہلاکت ہے۔ (متی ۲۵:۴۱؛ مکاشفہ ۲۰:۱۰) تاہم، جب تک اُنہیں ہلاک نہیں کر دیا جاتا ہمیں ثابت قدم رہنے اور اُن کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس بات پر غور کرتے رہنا چاہئے کہ شیطان کسقدر طاقتور ہے اور ہم کیسے کامیابی سے اُس کا اور شیاطین کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
شیطان کسقدر طاقتور ہے؟
۷. شیطان دُنیا پر کس حد تک اختیار رکھتا ہے؟
۷ شیطان نے شروع سے لیکر آج تک یہوواہ خدا پر الزامات لگائے ہیں۔ (امثال ۲۷:۱۱) اُس نے انسانوں کی اکثریت کو بھی گمراہ کر رکھا ہے۔ پہلا یوحنا ۵:۱۹ بیان کرتی ہے: ”ساری دُنیا اُس شریر کے قبضہ میں پڑی ہوئی ہے۔“ اسی وجہ سے اِبلیس یسوع کو بھی ”دُنیا کی سب سلطنتیں“ اور اُن کی شانوشوکت اور سارا اختیار پیش کر سکتا تھا۔ (لوقا ۴:۵-۷) پولس رسول نے شیطان کی بابت لکھا: ”اگر ہماری خوشخبری پر پردہ پڑا ہے تو ہلاک ہونے والوں ہی کے واسطے پڑا ہے۔ یعنی اُن بےایمانوں کے واسطے جن کی عقلوں کو اِس جہان کے خدا نے اندھا کر دیا ہے تاکہ مسیح جو خدا کی صورت ہے اُس کے جلال کی خوشخبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے۔“ (۲-کرنتھیوں ۴:۳، ۴) شیطان ”جھوٹا ہے بلکہ جھوٹ کا باپ ہے“ لیکن وہ خود کو ”نورانی فرشتہ“ کا ہمشکل بنا لیتا ہے۔ (یوحنا ۸:۴۴؛ ۲-کرنتھیوں ۱۱:۱۴) اُس کے پاس دُنیا کے حاکموں اور اُن کے تابع انسانوں کے ذہنوں کو اندھا کرنے کی طاقت اور طریقے ہیں۔ اُس نے مذہبی روایات، جھوٹ اور غلط معلومات پھیلانے سے انسانوں کو دھوکا دیا ہے۔
۸. بائبل شیطان کے اثرورسوخ کی بابت کیا بیان کرتی ہے؟
۸ دانیایل نبی کے زمانے (۵۳۶/۵۳۵ قبلازمسیح) میں بھی شیطان کی طاقت اور اثرورسوخ کو نمایاں طور پر دیکھا گیا۔ جب یہوواہ خدا نے دانیایل کو تسلی کا پیغام دینے کے لئے ایک فرشتے کو بھیجا تو اُسے راستے میں ”فاؔرس کی مملکت کے موکل“ کا مقابلہ کرنا پڑا۔ اُس نے فرشتے کو ۲۱ دن تک روکے رکھا جب تک ”میکاؔئیل جو مقرب فرشتوں میں سے ہے“ اُس کی مدد کو نہ پہنچا۔ یہی سرگزشت ’یونان کے موکل‘ کی بابت بھی بیان کرتی ہے۔ (دانیایل ۱۰:۱۲، ۱۳، ۲۰) اس کے علاوہ مکاشفہ ۱۳:۱، ۲ میں شیطان کی تصویرکشی ایک ”اژدہا“ کے طور پر کی گئی ہے جس نے ”اپنی قدرت اور اپنا تخت اور بڑا اختیار“ سیاسی حیوان کو دے دیا ہے۔
۹. مسیحی کس کے خلاف لڑ رہے ہیں؟
۹ پولس رسول نے لکھا: ”ہمیں خون اور گوشت سے کشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حکومت والوں اور اختیار والوں اور اس دُنیا کی تاریکی کے حاکموں اور شرارت کی اُن روحانی فوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔“ (افسیوں ۶:۱۲) آجکل بھی شیطان کے زیرِاثر شریر روحانی فوجیں نادیدہ طور پر انسانی حکمرانوں اور دیگر انسانوں پر اثرانداز ہوتیں اور اُنہیں نسلکُشی، دہشتگردی اور قتلوغارت پر اُکساتی ہیں۔ آئیے اب غور کریں کہ ہم کیسے ان طاقتور شریر روحانی فوجوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
ہم اپنا دفاع کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۰، ۱۱. ہم شیطان اور شریر فرشتوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۰ ہم اپنی طاقت یعنی اپنی جسمانی یا دماغی صلاحیتوں کے بلبوتے پر شیطان اور شریر فرشتوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ پولس رسول ہمیں نصیحت کرتا ہے: ”خداوند میں اور اُس کی قدرت کے زور میں مضبوط بنو۔“ ہمیں تحفظ کے لئے خدا پر بھروسا کرنے کی ضرورت ہے۔ پولس رسول مزید بیان کرتا ہے: ”خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ تُم ابلیس کے منصوبوں کے مقابلہ میں قائم رہ سکو۔ . . . خدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ بُرے دن میں مقابلہ کر سکو اور سب کاموں کو انجام دیکر قائم رہ سکو۔“—افسیوں ۶:۱۰، ۱۱، ۱۳۔
۱۱ پولس رسول دو مرتبہ ساتھی مسیحیوں کو ”خدا کے سب ہتھیار باندھ“ لینے کی تاکید کرتا ہے۔ لفظ ”سب“ ظاہر کرتا ہے کہ شیاطین کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے پورے دلوجان سے کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ آجکل شیاطین کا مقابلہ کرنے کے لئے مسیحیوں سے کونسے روحانی ہتھیار باندھنے کی توقع کی جاتی ہے؟
ہم کیسے ”قائم“ رہ سکتے ہیں؟
۱۲. مسیحی سچائی سے اپنی کمر کیسے کس سکتے ہیں؟
۱۲ پولس رسول وضاحت کرتا ہے: ”پس سچائی سے اپنی کمر کس کر اور راستبازی کا بکتر لگاکر . . . قائم رہو۔“ (افسیوں ۶:۱۴، ۱۶) یہاں جن دو ہتھیاروں کا ذکر کِیا گیا ہے وہ کمر کا پٹکا یا بیلٹ اور بکتر یا سینہبند ہیں۔ سپاہی کو اپنے نچلے دھڑ کی حفاظت کرنے اور اپنی تلوار کا وزن اُٹھانے کے لئے اپنی کمر کس کر رکھنا پڑتی تھی۔ اسی طرح، بائبل سچائی کو ہمارے گرد کس کر لپٹا ہونا چاہئے تاکہ ہم اُس کی مطابقت میں زندگی بسر کر سکیں۔ ایسا کرنے کے لئے کیا ہم روزانہ بائبل کی پڑھائی کرتے ہیں؟ کیا سارا خاندان ملکر ایسا کرتا ہے؟ کیا ہم خاندان کے طور پر روزانہ کی آیت پر غور کرتے ہیں؟ اس کے علاوہ، کیا ہم ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کی رسالوں اور کتابوں کے ذریعے پیش کی جانے والی وضاحتوں کو پڑھتے ہیں؟ (متی ۲۴:۴۵) اگر ایسا ہے توپھر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم پولس رسول کی مشورت پر عمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایسی ویڈیوز اور ڈیویڈیز بھی دستیاب ہیں جو صحیفائی راہنمائی فراہم کر سکتی ہیں۔ سچائی کو مضبوطی سے تھامے رہنا ہمیں دانشمندانہ فیصلے کرنے کے قابل بنا سکتا اور غلط روش پر چلنے سے بچا سکتا ہے۔
۱۳. ہم اپنے علامتی دل کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۳ بکتر یا سینہبند سپاہی کی چھاتی، دل اور دیگر اہم اعضا کی حفاظت کرتا تھا۔ ایک مسیحی خدا کی راستبازی کے لئے محبت پیدا کرنے اور یہوواہ کے راست معیاروں کی پیروی کرنے سے اپنے علامتی دل یعنی باطنی شخصیت کی حفاظت کر سکتا ہے۔ جہاں تک علامتی بکتربند کا تعلق ہے تو یہ ہمیں خدا کے کلام کی تاثیر کو کم اہم خیال کرنے سے باز رکھے گا۔ جب ہم ”بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت“ کرنے لگتے ہیں تو ہم اپنے پاؤں کو ”ہر بُری راہ“ سے روکے رکھیں گے۔—عاموس ۵:۱۵؛ زبور ۱۱۹:۱۰۱۔
۱۴. ”پاؤں میں صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جوتے“ پہننے کا کیا مطلب ہے؟
افسیوں ۶:۱۵) اس کا مطلب ہے کہ ہم کام کرنے کے لئے بالکل تیار ہیں۔ ہم ہر موقع پر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانے کے لئے تیار ہیں۔ (رومیوں ۱۰:۱۳-۱۵) ہمارا منادی کے کام میں سرگرم رہنا ہمیں شیطان کے ”منصوبوں“ یعنی مکارانہ چالوں سے محفوظ رکھتا ہے۔—افسیوں ۶:۱۱۔
۱۴ رومی سپاہی بڑی شاہراؤں پر میلوں پیدل چلنے کے لئے مناسب جوتے پہنتے تھے۔ پس اصطلاح ”پاؤں میں صلح کی خوشخبری کی تیاری کے جوتے“ پہننے کا ایک مسیحی کے لئے کیا مطلب ہے؟ (۱۵. (ا) کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ ایمان کی سپر بہت ضروری ہے؟ (ب) کونسے ”جلتے ہوئے تیروں“ کا ہمارے ایمان پر نقصاندہ اثر ہو سکتا ہے؟
۱۵ پولس رسول بیان کو جاری رکھتا ہے، ”اُن سب کے ساتھ ایمان کی سپر لگاکر قائم رہو۔ جس سے تُم اُس شریر کے سب جلتے ہوئے تیروں کو بجھا سکو۔“ (افسیوں ۶:۱۶) ایمان کی سپر لگانے کا مشورہ دینے سے پہلے استعمال ہونے والی اصطلاح ”اُن سب کے ساتھ“ ظاہر کرتی ہے کہ یہ ہتھیار کتنا ضروری ہے۔ ہمارے ایمان میں کسی قسم کی کمی نہیں ہونی چاہئے۔ ایک حفاظتی سپر کی مانند یہ ہمیں شیطان کے ”جلتے ہوئے تیروں“ سے محفوظ رکھتا ہے۔ آجکل یہ جلتے ہوئے تیر کس چیز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ یہ دُشمنوں اور برگشتہ لوگوں کی طرف سے ہمارے ایمان کو کمزور کرنے والی سخت بےعزتی، جھوٹ اور مبالغہآرائی ہو سکتی ہے۔ یہ ’تیر‘ مادہپرستی سے متعلق آزمائشیں بھی ہو سکتی ہیں۔ یہ ہمارے بہت سی چیزیں جمع کرنے اور ریاکار طرزِزندگی رکھنے والے لوگوں کی نقل کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ لوگ بڑے بڑے گھر بنانے اور اُن کی آرائش کرنے، گاڑیاں خریدنے یا پھر مہنگے مہنگے زیورات اور جدید فیشن کے لباس پہننے کے لئے روپیہ خرچ کرتے ہیں۔ دوسرے خواہ کچھ بھی کریں ہمیں ایسا مضبوط ایمان رکھنے کی ضرورت ہے جو ”جلتے ہوئے تیروں“ کو بجھانے کے لئے درکار ہے۔ ہم کیسے ایسا مضبوط ایمان پیدا کر سکتے اور قائم رکھ سکتے ہیں؟—۱-پطرس ۳:۳-۵؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷۔
۱۶. کیا چیز ہمیں مضبوط ایمان پیدا کرنے میں مدد دے سکتی ہے؟
۱۶ بائبل کا باقاعدہ مطالعہ کرنے اور خلوصدلی سے دُعا کرنے سے ہم خدا کے نزدیک جا سکتے ہیں۔ ہم یہوواہ خدا سے مضبوط ایمان کے لئے درخواست کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں اپنی دُعاؤں کی مطابقت میں کام بھی کرنے چاہئیں۔ مثال کے طور پر، کیا ہم مینارِنگہبانی کے ہفتہوار مطالعے کی تیاری کرتے وقت یہ یاد رکھتے ہیں کہ ہم نے جواب بھی دینے ہیں؟ اگر ہم بائبل اور اس پر مبنی کتابوں اور رسالوں کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمارا ایمان مضبوط ہوگا۔—عبرانیوں ۱۰:۳۸، ۳۹؛ ۱۱:۶۔
۱۷. ہم ”نجات کا خود“ کیسے پہن سکتے ہیں؟
۱۷ پولس رسول روحانی ہتھیاروں کی بابت بیان کرنے کے بعد اس مشورت کے ساتھ اپنی باتچیت کو ختم کرتا ہے: ”نجات کا خود اور روح کی تلوار جو خدا کا کلام ہے لے لو۔“ (افسیوں ۶:۱۷) خود یا ہیلمٹ سپاہی کے سر اور دماغ یعنی فیصلے کرنے کے مرکز کی حفاظت کرتا تھا۔ اسی طرح ہماری مسیحی اُمید ہماری دماغی صلاحیتوں کو محفوظ رکھتی ہے۔ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۸) ہمیں اپنے دماغ میں دُنیاوی نشانے اور مادہپرستانہ خواہشات رکھنے کی بجائے اُس اُمید کی بابت سوچنا چاہئے جو خدا نے ہمیں بخشی ہے۔ یسوع مسیح نے بھی ایسا ہی کِیا تھا۔—عبرانیوں ۱۲:۲۔
۱۸. ہمیں باقاعدگی سے بائبل پڑھائی کرنے میں کوتاہی کیوں نہیں برتنی چاہئے؟
۱۸ شیطان اور اُس کے شیاطین کے اثر سے ہماری حفاظت کرنے والی آخری چیز خدا کا کلام یا اس میں درج پیغام ہے۔ اس لئے ہمیں بھی باقاعدگی سے بائبل پڑھائی کرنے میں کوتاہی نہیں برتنی چاہئے۔ خدا کے پاک کلام کا دُرست اور وسیع علم نہ صرف ہمیں شیطان کے جھوٹ اور شیاطین کی پھیلائی ہوئی نقصاندہ باتوں سے بچاتا ہے بلکہ برگشتہ ہو جانے والوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
”دُعا اور مِنت کرتے رہو“
۱۹، ۲۰. (ا) شیطان اور شیاطین کا کیا انجام ہوگا؟ (ب) کیا چیز ہمیں روحانی طور پر مضبوط کرتی ہے؟
۱۹ شیطان، شیاطین اور اس شریر دُنیا کا خاتمہ نزدیک ہے۔ شیطان جانتا ہے کہ اُس کا ”تھوڑا ہی سا وقت باقی“ ہے۔ وہ شدید غصے میں اُن لوگوں کے خلاف لڑ رہا ہے جو ”خدا کے حکموں پر عمل [کرتے] اور یسوؔع کی گواہی دینے پر قائم“ ہیں۔ (مکاشفہ ۱۲:۱۲، ۱۷) پس یہ بہت ضروری ہے کہ ہم شیطان اور شیاطین کا مقابلہ کریں۔
۲۰ ہم خدا کے سب ہتھیار باندھ لینے کی مشورت کے لئے کتنے شکرگزار ہو سکتے ہیں! پولس رسول روحانی ہتھیاروں کی بابت اپنی باتچیت کا اختتام اس مشورت کے ساتھ کرتا ہے: ”ہر وقت اور ہر طرح سے رُوح میں دُعا اور مِنت کرتے رہو اور اسی غرض سے جاگتے رہو کہ سب مُقدسوں کے واسطے بِلاناغہ دُعا کِیا کرو۔“ (افسیوں ۶:۱۸) دُعا ہمیں روحانی طور پر مضبوط کرتی اور ہر وقت ہوشیار رہنے میں مدد دیتی ہے۔ پس آئیے پولس رسول کے الفاظ پر دل لگائیں اور دُعا میں مشغول رہیں کیونکہ اس سے ہمیں شیطان اور اُس کے شیاطین کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔
آپ نے کیا سیکھا؟
• شیطان اور اُس کے شیاطین کیسے وجود میں آئے؟
• اِبلیس کسقدر طاقتور ہے؟
• شیطان اور شیاطین کے خلاف ہمیں کونسا تحفظ حاصل ہے؟
• ہم خدا کے سب ہتھیار کیسے باندھ سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۷ پر تصویریں]
”خدا کے بیٹوں نے آدمیوں کی بیٹیوں کو دیکھا“
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
کیا آپ چھ مختلف روحانی ہتھیاروں کی شناخت کر سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۰ پر تصویریں]
ان تمام کاموں میں مشغول رہنا شیطان اور اُس کے شیاطین کے خلاف کیسے تحفظ فراہم کرتا ہے؟