آجکل کی ظالم دُنیا
آجکل کی ظالم دُنیا
ماریا اپنے گھر میں اکیلی رہتی تھی۔ ایک دن یہ ۶۴ سالہ خاتون اپنے گھر میں مُردہ پائی گئی۔ اُس پر تشدد کرنے کے بعد اُس کا گلا تار لپیٹ کر گھونٹ دیا گیا تھا۔
ایک مشتعل ہجوم نے دو بچوں کے اغوا کے الزام میں تین پولیس والوں پر تشدد کِیا۔ اس کے بعد ہجوم نے دو پولیس والوں پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جبکہ تیسرا بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔
ایک گمنام شخص نے فون کرکے مطلع کِیا کہ ایک باغ میں کھدائی کے دوران چھٹیاں گزارنے کے لئے آنے والے چار اشخاص کی لاشیں ملی ہیں۔ اُن کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی اور اُن کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے تھے۔ طبّی معائنے کے بعد پتہ چلا کہ ان اشخاص کو زندہ دفن کر دیا گیا تھا۔
یہ واقعات کسی ماردھاڑ سے پُر ڈراؤنی فلم کے مناظر نہیں ہیں۔ یہ حقیقی زندگی کے واقعات ہیں جو لاطینی امریکہ کے ایک مُلک میں خبروں کی زینت بنے۔ تاہم، آجکل ایسے واقعات پوری دُنیا میں رُونما ہو رہے ہیں۔
ظلموتشدد روزمرّہ کا معمول بن گیا ہے۔ اس میں بم دھماکے، دہشتگردوں کے حملے، قتلوغارت، مارپیٹ، فائرنگ اور زنابالجبر جیسے کام شامل ہیں۔ اکثراوقات اخبارات، ریڈیو اور ٹیوی پر ان واقعات کے بارے میں خصوصی رپورٹس پیش کی جاتی ہیں لیکن بیشتر لوگ انہیں دیکھ یا سُن کر حیرتزدہ نہیں ہوتے۔
شاید آپ سوچیں: ’آجکل دُنیا کو کیا ہوتا جا رہا ہے؟ کیا دوسروں کے جذبات کا احساس کرنا اور زندگی کے لئے احترام دکھانا ختم ہو گیا ہے؟‘ کیوں ہم ایک ایسی دُنیا میں رہنے پر مجبور ہیں؟
اب کینیڈا کے مُلک میں رہنے والے ۶۹ سالہ ہیری کی مثال پر غور کریں۔ اُسے کینسر ہے اور اُسکی بیوی کو ایک ایسی بیماری ہے جس میں جسم کی نسیں کمزور ہو جاتی اور کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں۔ مگر انکے پڑوسی اور رشتہدار خوشی سے اُنکی مدد کرتے ہیں۔ ہیری کہتا ہے: ”اگر یہ لوگ ہماری مدد نہ کرتے تو پتہ نہیں ہمارا کیا ہوتا۔“ ایک تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ کینیڈا میں بوڑھے لوگوں کا خیال رکھنے والوں میں سے ۵۰ فیصد سے زیادہ لوگ ایسے اشخاص کی مدد کر رہے ہیں جن سے اُنکی کوئی رشتہداری نہیں۔ بیشک، آپ بھی ایسے لوگوں سے واقف ہونگے جو دوسروں کے لئے ہمدردی اور مہربانی دکھاتے ہیں۔ جیہاں، انسانوں میں ظلموتشدد کی بجائے ہمدردی اور مہربانی دکھانے کا جذبہ پایا جاتا ہے۔
توپھر، پُرتشدد واقعات کی وجہ کیا ہے؟ لوگ ظلموتشدد کیوں کرتے ہیں؟ کیا دوسروں پر ظلم کرنے والے لوگ بدل سکتے ہیں؟ کیا ظلموتشدد کبھی ختم ہوگا؟ اگر ایسا ہے تو یہ کیسے اور کب ہوگا؟
[صفحہ ۳ پر تصویروں کے حوالہ]
Train: CORDON PRESS