دُکھ اور تکلیف کا خاتمہ نزدیک ہے
دُکھ اور تکلیف کا خاتمہ نزدیک ہے
”وہ وہی چٹان ہے۔ اُس کی صنعت کامل ہے۔“—استثنا ۳۲:۴۔
۱، ۲. (۱) آپ کو فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کی اُمید عزیز کیوں ہے؟ (ب) کئی لوگوں کو خدا پر ایمان لانا اتنا مشکل کیوں لگتا ہے؟
کیا آپ فردوس میں رہنے کا تصور کر سکتے ہیں؟ کیا آپ دوسروں کے ساتھ مل کر اِس زمین کو ایک خوبصورت باغ میں تبدیل کرنے کا تصور کر سکتے ہیں؟ شاید آپ اِس زمین اور اِس پر رہنے والے جانداروں کے بارے میں مزید سیکھنے کا شوق رکھتے ہیں۔ یا پھر شاید آپ فردوس میں مصوری، فنِتعمیر اور موسیقی جیسے ہنر پیدا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ جو بھی ہو یقیناً آپ کو اُس زندگی کی اُمید بہت عزیز ہوگی جس کو بائبل میں ”حقیقی زندگی“ کہا جاتا ہے۔—۱-تیمتھیس ۶:۱۹۔
۲ ہمیں دوسروں کو پاک صحائف میں درج شاندار مستقبل کے بارے میں بتانے کا کتنا ہی بڑا شرف حاصل ہے۔ لیکن بہتیرے لوگ ایسے مستقبل پر ایمان نہیں رکھتے۔ اُن کے نزدیک یہ ایک ناقابلِیقین خواب ہے جسے سادہلوح انسان دیکھتے ہیں۔ شاید ایسے لوگوں کو اُس خدا پر ایمان لانا مشکل لگے جس نے فردوس کا وعدہ کِیا ہے۔ لیکن کیوں؟ اس لئے کہ دُنیا بدی سے بھری ہوئی ہے۔ ایسے لوگوں کے خیال میں اگر خدا واقعی موجود ہوتا اور وہ قادرِمطلق ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پُرمحبت خدا ہوتا تو دُنیا میں بدی کی کوئی گنجائش نہ ہوتی۔ دُنیا میں اتنی بدکاری دیکھ کر وہ سوچنے لگتے ہیں کہ خدا کا وجود نہیں ہو سکتا۔ اور اگر اُس کا وجود ہے بھی تو وہ قادرِمطلق نہیں ہو سکتا یا پھر اُس کو ہماری فکر ہی نہیں ہے۔ ایسی سوچ کئی لوگوں کو معقول لگتی ہے۔ واقعی شیطان نے ایسے لوگوں کی عقلوں کو اندھا کر رکھا ہے۔—۲-کرنتھیوں ۴:۴۔
۳. ہم لوگوں کے کس سوال کا جواب دے سکتے ہیں اور ہم ایسا کرنے کے قابل کیوں ہیں؟
۳ یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ہمیں اُن لوگوں کی مدد کرنے کا شرف حاصل ہے جنہیں شیطان اور اس دُنیا نے گمراہ کِیا ہے۔ (۱-کرنتھیوں ۱:۲۰؛ ۳:۱۹) ہم جانتے ہیں کہ لوگ بائبل میں درج وعدوں پر ایمان کیوں نہیں رکھتے۔ یہ اِس لئے ہے کہ وہ یہوواہ خدا کو نہیں جانتے۔ وہ اُس کے نام اور اس کے نام کی اہمیت سے واقف نہیں ہیں۔ اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ یہوواہ خدا کن خوبیوں کا مالک ہے اور وہ اپنے ہر وعدے کو پورا کرتا ہے۔ لیکن ہمیں ان سب باتوں کو جاننے کا شرف حاصل ہے۔ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ہم ایسے لوگوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں جن کی ”عقل تاریک ہو گئی ہے“ اور جو اس سوال کا جواب جاننا چاہتے ہیں کہ خدا دُنیا میں بدی کیوں ہونے دیتا ہے؟ (افسیوں ۴:۱۸) پہلے ہم یہ دیکھیں گے کہ ہم لوگوں کے اس سوال کا جواب کیسے دے سکتے ہیں۔ اور پھر ہم دیکھیں گے کہ بدی سے نپٹنے کے لئے یہوواہ خدا نے جو کچھ کِیا ہے، اِس سے اُس کی خوبیاں کیسے نمایاں ہوتی ہیں۔
بنیاد ڈالیں
۴، ۵. اگر ایک شخص ہم سے پوچھے کہ خدا انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے تو ہمیں پہلے کیا کرنا چاہئے؟ وضاحت کیجئے۔
۴ جب ہم سے کوئی پوچھتا ہے کہ ”خدا انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے؟“ تو ہم اس کا جواب کیسے دیتے ہیں؟ شاید ہم باغِعدن کے واقعات سے شروع کرکے اُن کو اس کی وجوہات تفصیل سے بتانے لگیں۔ لیکن ہمیں احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ کبھیکبھار اس سوال کا جواب دینے سے پہلے لوگوں کو کچھ بنیادی باتیں بتانا فائدہمند ہوتا ہے۔ (امثال ۲۵:۱۱؛ کلسیوں ۴:۶) آئیں ہم تین ایسے نکتوں پر غور کرتے ہیں۔
۵ اگر دُنیا میں بدی دیکھ کر ایک شخص بہت پریشان ہے تو ممکن ہے کہ وہ خود یا اُس کا کوئی عزیز بدی کا شکار بنا ہے۔ اِس لئے پہلا نکتہ یہ ہے کہ آپ کو اُس کے لئے ہمدردی دکھانی چاہئے۔ پولس رسول نے مسیحیوں کو تاکید کی: ”رونے والوں کے ساتھ رؤو۔“ (رومیوں ۱۲:۱۵) اگر ہم دوسروں سے ’ہمدردی کریں گے‘ تو وہ جان جائیں گے کہ ہم اُن کا بھلا چاہتے ہیں۔ (۱-پطرس ۳:۸) اِس طرح وہ ہمارے پیغام کو سننے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔
۶، ۷. کئی لوگوں کے خیال میں خدا کے متعلق سوال پوچھنے سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟
۶ دوسرا نکتہ یہ ہے کہ جب ایک پُرخلوص شخص ہم سے پوچھتا ہے کہ خدا انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے تو پہلے ہمیں اُسے بتانا چاہئے کہ ایسے سوال کرنا اچھا ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس طرح کا سوال پوچھنے سے وہ شک کرتے ہیں یا خدا سے گستاخی کر رہے ہوتے ہیں۔ شاید اُن کے کسی ایسے سوال پر پادری نے اُن کو یہی بتایا ہو۔ لیکن زیادہتر لوگ جو دُکھ اور تکلیف کے بارے میں سوال اُٹھاتے ہیں نہ تو اُن کا ایمان کمزور ہوتا ہے نہ ہی وہ گستاخ ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ قدیم زمانے میں خدا کے خادموں نے بھی کچھ ایسے سوال کئے تھے۔ مثال کے طور پر زبورنویس داؤد نے خدا سے یہ سوال کِیا تھا: ”مصیبت کے وقت تُو کیوں چھپ جاتا ہے؟“ (زبور ۱۰:۱) اسی طرح حبقوق نبی نے پوچھا تھا: ”اَے [یہوواہ]! مَیں کب تک نالہ کروں گا اور تُو نہ سنے گا؟ مَیں تیرے حضور کب تک چلاؤں گا ظلم! ظلم! اور تُو نہ بچائے گا؟ تُو کیوں مجھے بدکرداری اور کجرفتاری دکھاتا ہے؟ کیونکہ ظلم اور ستم میرے سامنے ہیں۔ فتنہوفساد برپا ہوتے رہتے ہیں۔“—حبقوق ۱:۲، ۳۔
۷ یہ دونوں شخص خدا کے وفادار خادم تھے۔ ایسے سوال پوچھنے پر کیا خدا نے اُن کی ملامت کی؟ بالکل نہیں۔ اِس کے برعکس یہوواہ خدا نے پاک صحائف میں اُن کے سوالوں کو درج کروایا۔ آج جب ایک شخص اِس بات کو سمجھ نہیں سکتا کہ دُنیا میں اتنی بدی کیوں پائی جاتی ہے تو اکثر وہ اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش میں ہوتا ہے۔ وہ ایسے سوالوں کے جواب کی تلاش میں ہے جو بائبل ہی میں پائے جاتے ہیں۔ یاد کریں کہ یسوع نے اُن لوگوں کو مبارک کہا جو ”اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں۔“ (متی ۵:۳، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) ہمارے لئے یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ ہم ایسے لوگوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
۸. کچھ لوگ کیوں مانتے ہیں کہ خدا ہم پر دُکھ اور تکلیف لاتا ہے اور ہم اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۸ تیسرا نکتہ یہ ہے کہ ہمیں شاید اس بات کو واضح کرنا پڑے کہ دُنیا میں جو بدی پائی جاتی ہے خدا اِس کا ذمہدار بالکل نہیں۔ بہتیرے لوگوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ خدا دُنیا پر حکمرانی کر رہا ہے اور اُس نے پہلے سے ہی طے کر لیا ہے کہ ہماری زندگی میں کیا ہوگا۔ لوگوں کو یہ بھی سکھایا جاتا ہے کہ خدا ہم پر دُکھ اور تکلیف لاتا ہے لیکن ایسا کرنے کی وجہ ہم سے پوشیدہ رکھتا ہے۔ یہ عقیدے جھوٹے ہیں۔ ایسے عقیدوں سے خدا کی بدنامی ہوتی ہے اور اُسے دُنیا کے بُرے حالات کا ذمہدار ٹھہرایا جاتا ہے۔ خدا کے کلام کو استعمال میں لا کر ہم لوگوں کی سوچ درست کر سکتے ہیں۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱۶) ہمیں اُنہیں سکھانا چاہئے کہ یہوواہ خدا نہیں بلکہ شیطان اِس دُنیا کا حکمران ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۱۹) یہوواہ خدا پہلے سے ہی طے نہیں کرتا کہ ہماری زندگی میں کیا ہوگا۔ وہ ہر ایک کو اپنی اپنی مرضی کے مطابق فیصلہ کرنے کا حق دیتا ہے۔ اور ہر انسان خود اچھی یا بُری راہ کا انتخاب کرتا ہے۔ (استثنا ۳۰:۱۹) یہوواہ خدا کو بدی کا ذمہدار ہرگز نہیں ٹھہرایا جا سکتا کیونکہ وہ بدی سے نفرت کرتا ہے۔ اور جن لوگوں کو دُکھ اور تکلیف سہنی پڑتی ہے یہوواہ کو اُن کی بڑی فکر ہے۔—ایوب ۳۴:۱۰؛ امثال ۶:۱۶-۱۹؛ ۱-پطرس ۵:۷۔
۹. چند ایسی مطبوعات کا ذکر کریں جن کی مدد سے ہم لوگوں کو سمجھا سکتے ہیں کہ خدا انسانوں کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے۔
۹ ان تین نکتوں پر عمل کرنے سے آپ بنیاد ڈال رہے ہیں۔ اس کے بعد شاید وہ شخص یہ سننے کے لئے تیار ہو جائے کہ خدا ہمیں دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے۔ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ نے بہت سی ایسی مطبوعات شائع کی ہیں جن میں اس سوال کا تفصیلی جواب دیا گیا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) ان میں سے ایک تمام دُکھتکلیف کا عنقریب خاتمہ! نامی پرچہ ہے جو سن ۲۰۰۵ میں ”خدا کی بات مانیں“ ڈسٹرکٹ کنونشن پر پیش کِیا گیا تھا۔ اگر یہ پرچہ آپ کی زبان میں دستیاب ہے تو کیوں نہ اس کو اچھی طرح سے پڑھ کر دوسروں کی مدد کرنے کے لئے استعمال کریں۔ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں میں بھی ایک ایسا باب ہے جو دُنیا میں دُکھ اور تکلیف کے خاتمہ کے بارے میں بتاتا ہے۔ (یہ کتاب ۱۵۷ زبانوں میں دستیاب ہے۔) ایسی مطبوعات کا بھرپور فائدہ اُٹھائیں۔ ان میں واضح طور پر بتایا جاتا ہے کہ باغِعدن میں کیا واقع ہوا، خدا کی حکمرانی پر کیسے شک ڈالا گیا، خدا ان حالات سے کیسے نپٹا اور اُس نے ایسا کیوں کِیا۔ ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ اپنے سننے والوں کو ایک بیشقیمت خزانہ پیش کر رہے ہیں یعنی یہوواہ خدا اور اُس کی خوبیوں کا علم۔
یہوواہ خدا کی خوبیوں کو نمایاں کریں
۱۰. کئی لوگ کیوں نہیں سمجھ پاتے کہ خدا تکلیف کو ختم کیوں نہیں کرتا؟
۱۰ لوگوں کو یہ بات سمجھاتے وقت کہ یہوواہ خدا نے انسانوں کو ایک دوسرے پر حکمرانی کیوں جتانے دی ہے اُس کی خوبیوں کو نمایاں کریں۔ بہتیرے لوگ جانتے ہیں کہ خدا کی قوت لامحدود ہے۔ اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ وہ قادرِمطلق کہلاتا ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں سمجھ پاتے کہ خدا اپنی قوت کو استعمال میں لا کر ناانصافی اور تکلیف کو ختم کیوں نہیں کر دیتا۔ وہ نہیں جانتے کہ یہوواہ خدا کے اعمال ہمیشہ اُس کی محبت، حکمت اور اُس کے انصاف کو ظاہر کرتے ہیں اور اُس کے پاک ہونے کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہوواہ خدا ہمیشہ اپنی خوبیوں کو واجب طریقے سے استعمال میں لاتا ہے۔ اس لئے بائبل میں لکھا ہے: ”اُس کی صنعت کامل ہے۔“ (استثنا ۳۲:۴) لوگوں کے سوالوں کے جواب دیتے وقت آپ خدا کی خوبیوں کو کس طرح سے نمایاں کر سکتے ہیں؟ آئیں ہم کچھ مثالوں پر غور کرتے ہیں۔
۱۱، ۱۲. (۱) آدم اور حوا کے لئے معافی کی گنجائش کیوں نہیں تھی؟ (ب) یہوواہ خدا گُناہ کے وجود کو ہمیشہ کے لئے برداشت کیوں نہیں کرے گا؟
۱۱ کیا یہوواہ خدا، آدم اور حوا کے گُناہ کو معاف نہیں کر سکتا تھا؟ جینہیں۔ آدم اور حوا کو معاف کرنا ناممکن تھا۔ اُنہوں نے جانبوجھ کر یہوواہ خدا کی حکمرانی کو ترک کِیا تھا اور اپنی مرضی سے شیطان کی راہنمائی کو قبول کِیا تھا۔ یہ اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان دونوں باغیوں نے اپنے گُناہ سے توبہ تک نہ کی تھی۔ جب لوگ پوچھتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے آدم اور حوا کو معاف کیوں نہیں کِیا تو اُن کے کہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا نے اپنے اُونچے معیاروں کو نظرانداز کرکے گُناہ اور بغاوت کو برداشت کیوں نہیں کِیا؟ اِس سوال کے جواب کے لئے ہمیں خدا کے مُقدس یا پاک ہونے پر غور کرنا ہوگا۔—خروج ۲۸:۳۶؛ ۳۹:۳۰۔
۱۲ پاک صحائف میں ہمیں سینکڑوں بار بتایا جاتا ہے کہ خدا پاک یا مُقدس ہے۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس بدکار دُنیا میں لوگ اِس بات کو نہیں سمجھتے۔ یہوواہ خدا قدوس اور بُرائی سے پاک ہے۔ (یسعیاہ ۶:۳؛ ۵۹:۲) اُس نے انسان کے گُناہوں کو مٹانے کے لئے ایک خاص بندوبست کِیا ہے۔ وہ ہمیشہ کے لئے گُناہ کے وجود کو برداشت نہیں کرے گا۔ اگر یہوواہ خدا ہمیشہ کے لئے گُناہوں کے وجود کو برداشت کرتا تو پھر ہم مستقبل کے لئے کوئی اُمید نہ رکھ سکتے۔ (امثال ۱۴:۱۲) اُس نے ایک ایسا وقت مقرر کِیا ہے جب اُس کی تمام مخلوق پھر سے اُس کی نظروں میں پاک ٹھہرائی جائے گی۔ ایسا ضرور ہوگا کیونکہ یہ اُس قدوس خدا کی مرضی ہے۔
۱۳، ۱۴. یہوواہ خدا نے باغِعدن میں باغیوں کو فوراً ہلاک کیوں نہیں کِیا تھا؟
استثنا ۳۲:۴ میں خدا کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ”اُس کی سب راہیں انصاف کی ہیں۔“ یہوواہ خدا انصاف کرنے والا خدا ہے۔ زبور ۳۷:۲۸ میں بتایا جاتا ہے کہ ”[یہوواہ] انصاف کو پسند کرتا ہے۔“ اِس وجہ سے اُس نے باغِعدن میں اُن باغیوں کو ہلاک نہیں کِیا تھا۔
۱۳ کئی لوگوں کا خیال ہے کہ خدا کو اُسی وقت اِن باغیوں کو ختم کر دینا چاہئے تھا اور پھر نئے انسان خلق کرکے زمین کو آباد کرنا چاہئے تھا۔ یہوواہ خدا اتنی قدرت رکھتا ہے کہ وہ ایسا کر سکتا تھا اور بہت جلد وہ اِس قدرت کو استعمال میں لا کر ہر بدکار کو ہلاک کر دے گا۔ لیکن کئی لوگ شاید پوچھیں کہ ”خدا نے اُس وقت بدکاروں کو کیوں نہیں ہلاک کِیا تھا جب پوری کائنات میں صرف تین گنہگار تھے؟“ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ خدا اگر آدم اور حوا اور شیطان کو فوراً ہلاک کر دیتا تو آج دُنیا میں گُناہ اور بدکاری دیکھنے میں نہ آتی۔ آخر یہوواہ خدا نے ان باغیوں کو کیوں نہیں ہلاک کِیا؟۱۴ شیطان نے اس بات پر شک ڈالا تھا کہ خدا حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔ چونکہ یہوواہ ایک انصافپسند خدا ہے اِس لئے وہ شیطان سے بھی انصاف کے ساتھ پیش آیا۔ اُس نے شیطان کو اپنے دعوے کو ثابت کرنے کا موقع دیا۔ وہ تینوں باغی اسی لائق تھے کہ خدا اُنہیں اُسی وقت ہلاک کر دیتا۔ لیکن اس طرح شیطان کو اپنے دعوے کو سچا یا جھوٹا ثابت کرنے کا موقع نہ ملتا۔ اگر یہوواہ خدا اُنہیں ہلاک کر دیتا تو یہ بات ضرور ثابت ہو جاتی کہ اُس کی قوت لامحدود ہے۔ لیکن خدا کی قوت پر شک تو نہیں ڈالا گیا تھا۔ اس کے علاوہ خدا نے آدم اور حوا کو یہ بتایا تھا کہ ان کے لئے اور زمین کے لئے اُس کی مرضی کیا ہے۔ خدا نے اُن کو اولاد پیدا کرنے کو کہا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اُنہیں زمین اور سب جانوروں کو اپنے اختیار میں رکھنا تھا۔ (پیدایش ۱:۲۸) اگر یہوواہ خدا آدم اور حوا کو ہلاک کر دیتا تو اُس کی مرضی پوری نہ ہوتی۔ یہوواہ ایسا ہونے کی اجازت ہرگز نہ دیتا کیونکہ اُس کی مرضی ہمیشہ پوری ہوتی ہے۔—یسعیاہ ۵۵:۱۰، ۱۱۔
۱۵، ۱۶. جب لوگ باغِعدن میں ہونے والے واقعات کو نپٹانے کے اپنے اپنے منصوبے پیش کرتے ہیں تو ہم اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۵ کیا یہوواہ خدا کے علاوہ کوئی اَور شخص اتنی حکمت رکھتا ہے کہ وہ اِس بغاوت سے بہتر طور پر نپٹ سکتا؟ شاید کچھ لوگ باغِعدن میں ہونے والے واقعات کو نپٹانے کے اپنے اپنے منصوبے پیش کریں۔ لیکن ایسی سوچ رکھنے سے وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ خدا سے بہتر جانتے ہیں۔ شاید وہ اس لئے ایسا کرتے ہیں کیونکہ وہ یہوواہ خدا اور اُس کی حکمت کو نہیں جانتے۔ روم کے مسیحیوں کے نام ایک خط میں پولس رسول نے خدا کی حکمت اور ایک ”بھید“ کے بارے میں لکھا تھا۔ یہ ”بھید“ خدا کی بادشاہت کے بارے میں تھا جس کے ذریعے انسانوں کو نجات حاصل ہوگی اور خدا کا نام پاک ٹھہرایا جائے گا۔ پولس رسول نے خدا کی حکمت پر زور دیتے ہوئے اپنے خط کے آخر میں لکھا: ”اُسی واحد حکیم خدا کی یسوؔع مسیح کے وسیلہ سے ابد تک تمجید ہوتی رہے۔ آمین۔“—۱۶ پولس رسول جانتا تھا کہ یہوواہ خدا ”واحد حکیم“ ہے یعنی کائنات کی تمام ہستیوں میں سے وہ ہی سب سے زیادہ حکمت رکھتا ہے۔ ایک عیبدار انسان کسی بھی معاملے کو خدا سے بہتر نہیں نپٹا سکتا، خاص طور پر کائنات کے سب سے اہم معاملے کو۔ اِس لئے ہمیں دوسروں کی مدد کرنی چاہئے تاکہ وہ بھی خدا کی ستائش کریں جو ”دل کا عقلمند“ ہے۔ (ایوب ۹:۴) جب ہم خدا کی حکمت کو سمجھنے لگیں گے تو ہم اس بات پر بھی بھروسہ کرنے لگیں گے کہ وہ جو بھی کرتا ہے بہتر کرتا ہے۔—امثال ۳:۵، ۶۔
خدا کی محبت کی قدر کریں
۱۷. یہوواہ خدا کی محبت کے بارے میں مزید سیکھنے سے اُن لوگوں کی کیسے مدد ہو سکتی ہے جو یہ نہیں سمجھتے کہ خدا انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے؟
۱۷ ”خدا محبت ہے۔“ (۱-یوحنا ۴:۸) ان الفاظ سے بائبل خدا کی افضل خوبی کی شناخت کرتی ہے۔ یہوواہ خدا جس طرح سے گُناہ کے مسئلے سے نپٹا ہے، اس سے اُس کی محبت کا ثبوت پایا جاتا ہے۔ یہوواہ خدا انسانوں سے محبت رکھتا ہے اس لئے اُس نے اُن کی نجات کا بندوبست کِیا ہے۔ (پیدایش ۳:۱۵) اس کے نتیجے میں انسان اُس تک رسائی حاصل کر سکتا ہے اور اُس کے ساتھ دوستی بھی قائم کر سکتا ہے۔ یہوواہ خدا نے محبت دکھاتے ہوئے انسانوں کے لئے یسوع مسیح کی جان کی قربانی کا بندوبست کِیا۔ اِس قربانی کے ذریعے انسانوں کے گُناہ معاف کئے جا سکتے ہیں اور اُن کو ہمیشہ کی زندگی کی امید بھی عطا کی جاتی ہے۔ (یوحنا ۳:۱۶) خدا نے انسانوں کے لئے اس طرح بھی محبت ظاہر کی کہ اُس نے اُنہیں وقت دیا ہے تاکہ وہ شیطان کی راہ کو ترک کرکے خدا کو اپنے حکمران کے طور پر چنیں۔—۲-پطرس ۳:۹۔
۱۸. ہم کس بات کے لئے شکرگزار ہیں اور اگلے مضمون میں کس موضوع پر بات ہوگی؟
۱۸ ایک دہشتگرد حملے کی یادگاری کی تقریب پر جمع لوگوں سے ایک پادری نے کہا: ”ہم نہیں جانتے کہ خدا ہمیں دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے۔“ یہ کتنے افسوس کی بات ہے۔ ہم بہت شکرگزار ہیں کہ ہم اس حقیقت کو واضح طور پر سمجھ گئے ہیں۔ (استثنا ۲۹:۲۹) اور چونکہ یہوواہ ایک پُرمحبت، انصافپسند اور حکیم خدا ہے اس لئے ہم جانتے ہیں کہ وہ بہت جلد دُکھ اور تکلیف کو ختم کر دے گا۔ اس کے علاوہ اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ ایسا ضرور کرے گا۔ (مکاشفہ ۲۱:۳، ۴) لیکن اُن لوگوں کے لئے کیا اُمید ہے جو فوت ہو چکے ہیں؟ یہوواہ خدا نے انسانوں کے لئے جو بندوبست کِیا ہے کیا اُس کا فائدہ مُردوں کو بھی حاصل ہوگا؟ جیہاں۔ اپنی محبت کی بِنا پر خدا مُردوں کو زندہ کرے گا۔ اگلا مضمون اِسی موضوع پر بات کرے گا۔
آپ کا جواب کیا ہے؟
• ایک ایسے شخص کو آپ کیا بتا سکتے ہیں جو پوچھتا ہے کہ خدا ہمیں دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے؟
• جس طرح یہوواہ خدا باغِعدن میں باغیوں سے نپٹا تھا اس سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا قدوس اور انصافپسند ہے؟
• دوسروں کو یہوواہ خدا کی محبت کے بارے میں بتانا کیوں اتنا اہم ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
اُن کی مدد کریں جو دُنیا میں دُکھ اور تکلیف دیکھ کر اپنے دل میں غم محسوس کرتے ہیں
[صفحہ ۱۵ پر تصویریں]
داؤد اور حبقوق نبی خدا سے سوال کرنے سے نہیں ہچکچائے