زبان کا زوردار اثر
زبان کا زوردار اثر
زرافے کی زبان ۴۵ سینٹیمیٹر [۱۸ اِنچ] لمبی ہے۔ وہ اتنی لچکدار اور طاقتور ہے کہ زرافہ اس کے ساتھ درختوں سے پتے نوچ کر کھا سکتا ہے۔ نیلی ویل مچھلی کی زبان کا وزن ایک ہاتھی کے وزن کے برابر ہے۔ ذرا سوچیں کہ اِسے ہلانے کے لئے اُسے کتنی طاقت چاہئے ہوگی۔
انسان کی زبان اتنی لمبی اور وزنی تو نہیں ہے لیکن اس کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ خدا کے کلام میں یوں کہا گیا ہے: ”موت اور زندگی زبان کے قابو میں ہیں۔“ (امثال ۱۸:۲۱) واقعی، جھوٹی زبانوں نے کتنے ہی لوگوں کی زندگیاں برباد کر دی ہیں، یہاں تک کہ کئی بےقصور لوگوں کو جھوٹی شہادتوں کی وجہ سے سزائےموت بھی سنائی گئی ہے۔
اس کے علاوہ زبان دوسروں کو ٹھیس بھی پہنچا سکتی ہے یہاں تک کہ وہ پکی دوستیاں بھی تباہ کر سکتی ہے۔ خدا کے بندے ایوب کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا۔ اُس نے اپنے ساتھیوں سے کہا: ”تُم کب تک میری جان کھاتے رہو گے اور باتوں سے مجھے چُور چُور کرو گے؟“ (ایوب ۱۹:۲) یسوع مسیح کے شاگرد یعقوب نے کہا کہ زبان ”ایک چھوٹا سا عضو ہے اور بڑی شیخی مارتی ہے۔ دیکھو۔ تھوڑی سی آگ سے کتنے بڑے جنگل میں آگ لگ جاتی ہے۔ زبان بھی ایک آگ ہے۔“—یعقوب ۳:۵، ۶۔
یہ سچ ہے کہ زبان بہت نقصان پہنچا سکتی ہے لیکن یہ بچا بھی سکتی ہے۔ مثال کے طور پر تسلی اور ہمدردی کی باتوں نے افسردہ لوگوں کو خودکُشی کرنے سے بچا لیا۔ اور اچھی نصیحتوں پر کان لگانے سے کئی اشخاص منشیات اور جُرم کی جانلیوا گرفت سے آزاد ہو گئے۔ واقعی، صادق کی زبان ”حیات کا درخت ہے“ اور اس کی باتیں ”روپہلی ٹوکریوں میں سونے کے سیب ہیں۔“—امثال ۱۵:۴؛ ۲۵:۱۱۔
زبان کا بہترین استعمال یہ ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی ستائش کریں، خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائیں اور دوسروں کو پاک صحائف کی تعلیم دیں۔ ایسا کرنے کے فائدوں کے بارے میں یسوع مسیح نے کہا: ”ہمیشہ کی زندگی یہ ہے کہ وہ تجھ خدایِواحد اور برحق کو اور یسوؔع مسیح کو جِسے تُو نے بھیجا ہے جانیں۔“—یوحنا ۱۷:۳؛ متی ۲۴:۱۴؛ ۲۸:۱۹، ۲۰۔