عمررسیدہ مسیحیوں کی مثال کا دوسروں پر عمدہ اثر
عمررسیدہ مسیحیوں کی مثال کا دوسروں پر عمدہ اثر
”اَے خدا! جب مَیں بڈھا اور سرسفید ہو جاؤں تو مجھے ترک نہ کرنا جب تک کہ مَیں تیری قدرت آیندہ پُشت پر اور تیرا زور ہر آنے والے پر ظاہر نہ کر دوں۔“—زبور ۷۱:۱۸۔
۱، ۲. عمررسیدہ مسیحی دوسروں پر کیسا اثر ڈال سکتے ہیں؟ اس مضمون میں ہم کس بات پر غور کریں گے؟
مغربی افریقہ میں ایک عمررسیدہ ممسوح مسیحی رہتے تھے۔ جب کلیسیا کے ایک بزرگ نے اُن کا حال دریافت کِیا تو اُنہوں نے کہا: ”مَیں دوڑ سکتا ہوں، اُچھل کود سکتا ہوں اور چھلانگیں مار سکتا ہوں“ اور ساتھ ہی میں اُنہوں نے ان کاموں کا مظاہرہ بھی کِیا۔ پھر اُنہوں نے کہا: ”لیکن مَیں اُڑ نہیں سکتا۔“ کلیسیا کا بزرگ اُن کی بات سمجھ گیا۔ وہ یہ کہہ رہے تھے کہ ”جو کام مَیں کر سکتا ہوں وہ مَیں خوشی سے کرتا ہوں۔ لیکن جو کام مَیں نہیں کر سکتا اُسے مَیں کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔“ کلیسیا کے اُس بزرگ کی عمر اب ۸۰ سال سے زیادہ ہے لیکن اُسے آج بھی یاد ہے کہ وہ ممسوح بھائی کس قدر خوشمزاج اور وفادار تھے۔
۲ جب ایک عمررسیدہ شخص بائبل کی تعلیم کو کام میں لاتا ہے تو دوسروں پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ ایک شخص کچھ کئے بغیر ہی دانا اور دیندار بن جاتا ہے۔ (واعظ ۴:۱۳) بائبل میں کہا گیا ہے کہ ”سفید سر شوکت کا تاج ہے۔“ لیکن یہ بات صرف تب ہی سچ ہے جب ایک عمررسیدہ شخص ’صداقت کی راہ پر پایا جائے۔‘ (امثال ۱۶:۳۱) اگر آپ ایک عمررسیدہ مسیحی ہیں تو کیا آپ کو اس بات کا اندازہ ہے کہ آپ کی باتوں اور کاموں کا دوسروں پر کتنا اچھا اثر ہو سکتا ہے؟ آئیے اس سلسلے میں بائبل میں سے کچھ عمررسیدہ اشخاص کی مثالوں پر غور کرتے ہیں۔ ان سے ظاہر ہوگا کہ جوان لوگ خدا کے عمررسیدہ خادموں سے کتنا کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
ایمان اور ثابتقدمی کا اثر
۳. نوح کے ایمان اور ثابتقدمی کا ہمیں کونسا فائدہ رہا ہے؟
۳ ہمیں آج تک نوح کے ایمان اور اُس کی ثابتقدمی کا فائدہ پیدایش ۷:۶؛ ۲-پطرس ۲:۵) چونکہ نوح نے خدا کا حکم مانا اس لئے وہ اپنے گھروالوں سمیت طوفان میں سے زندہ بچ گیا۔ اس طرح نوح اُن تمام لوگوں کا باپ بن گیا جو آج زندہ ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ آج کی نسبت نوح کے زمانے میں لوگوں کی عمر زیادہ لمبی ہوا کرتی تھی۔ لیکن نوح اپنے بڑھاپے تک خدا کا وفادار رہا جس کا تمام انسانوں کو ایک اَور فائدہ رہا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ کس طرح کا فائدہ ہے۔
حاصل ہے۔ نوح کی عمر چھ سو برس کے لگبھگ تھی جب اُس نے کشتی تیار کی، جانوروں کو اکٹھا کِیا اور آنے والی آفت کی مُنادی کی۔ (۴. خدا کے خادم نوح کی ثابتقدمی اور ایمان سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
۴ خدا نے نوح کو حکم دیا کہ ”زمین کو معمور کرو“ یعنی پوری زمین پر آباد ہو جاؤ۔ پھر جب نوح تقریباً ۸۰۰ سال کا تھا تو نمرود نے خدا کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے شہر بابل میں ایک بہت ہی بڑا بُرج بنانا شروع کر دیا۔ (پیدایش ۹:۱؛ ۱۱:۱-۹) نوح نے اس بغاوت میں نمرود کا ساتھ نہیں دیا۔ اس لئے جب خدا نے لوگوں کی زبان میں اختلاف ڈالا تھا تو ہو سکتا ہے کہ اُس نے نوح کی زبان کو نہیں بدلا تھا۔ نوح عمربھر ثابتقدم رہا اور خدا پر اُس کا ایمان ہمیشہ مضبوط رہا۔ اِس طرح چاہے ہم بوڑھے ہوں یا جوان اُس نے ہمارے لئے اچھی مثال قائم کی۔—عبرانیوں ۱۱:۷۔
گھروالوں پر اچھا اثر
۵، ۶. (ا) جب ابرہام ۷۵ سال کا تھا تو یہوواہ خدا نے اُسے کونسا حکم دیا؟ (ب) اس حکم پر ابرہام کا کیا ردِعمل رہا؟
۵ عمررسیدہ اشخاص کی مثال سے اُن کے گھروالوں کے ایمان پر گہرا اثر پڑ سکتا ہے۔ یہ بات نوح کے بعد آنے والے خدا کے خادموں کی زندگی سے ظاہر ہوتی ہے۔ جب ابرہام ۷۵ سال کا تھا تو خدا نے اُس سے کہا: ”تُو اپنے وطن اور اپنے ناتےداروں کے بیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نکل کر اُس مُلک میں جا جو مَیں تجھے دکھاؤں گا۔ اور مَیں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا اور برکت دوں گا اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔ سو تُو باعثِبرکت ہو!“—پیدایش ۱۲:۱، ۲۔
۶ ذرا تصور کریں کہ آپ کو حکم کِیا جائے کہ آپ اپنے گھر، اپنے دوستوں، اپنے دیس اور اپنے کُنبے کو چھوڑ کر ایک ایسے ملک جا بسیں جسے آپ نے دیکھا تک نہ ہو۔ خدا نے ابرہام کو ایسا ہی حکم دیا تھا اور وہ ”[یہوواہ] کے کہنے کے مطابق چل پڑا۔“ اس کے بعد ابرہام زندگیبھر کنعان کے ملک میں پردیسی اور خانہبدوش کے طور پر رہا۔ (پیدایش ۱۲:۴؛ عبرانیوں ۱۱:۸، ۹) حالانکہ یہوواہ خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ وہ ابرہام کو ”ایک بڑی قوم“ بنائے گا لیکن ابرہام نے اپنی آنکھوں سے اس وعدے کی تکمیل نہ دیکھی۔ موعودہ ملک پہنچ کر ابرہام کو ۲۵ سال تک انتظار کرنا پڑا۔ تب ہی اُس کی بیوی سارہ نے ایک بیٹے، اِضحاق کو جنم دیا۔ (پیدایش ۲۱:۲، ۵) اس کے باوجود ابرہام مایوس ہو کر اپنے آبائی شہر کو نہیں لوٹا۔ واقعی ابرہام نے ہمارے لئے ایمان اور صبر کی عمدہ مثال قائم کی۔
۷. ابرہام کے ایمان اور صبر کا اُس کے بیٹے اِضحاق پر کیسا اثر پڑا اور اس کے نتیجے میں تمام انسانوں کو کونسا فائدہ ہوا ہے؟
۷ ابرہام نے صبر کی جو مثال قائم کی اس کا اُس کے بیٹے اِضحاق پر اچھا اثر ہوا۔ اِضحاق نے اپنی ساری زندگی یعنی ۱۸۰ سال کنعان کے ملک میں پردیسی کے طور پر گزاری۔ اِضحاق یہوواہ خدا کے وعدے پر پکا ایمان رکھتا تھا۔ اس ایمان کی بنیاد اُس کے عمررسیدہ والدین نے اُس کے دل میں ڈالی تھی۔ بعد میں یہوواہ خدا نے خود بھی اِضحاق سے اس وعدے کی تصدیق کی تھی۔ (پیدایش ۲۶:۲-۵) خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ ابرہام ہی کی ”نسل“ کے ذریعے تمام قومیں برکت پائیں گی۔ اِضحاق نے وفاداری سے خدا کے حکموں پر عمل کِیا جس کی وجہ سے خدا کا یہ وعدہ پورا ہو سکا۔ صدیوں بعد ابرہام کی ”نسل“ یعنی یسوع مسیح نے اُن لوگوں کے لئے خدا کی خوشنودی حاصل کرنے اور ہمیشہ کی زندگی پانے کا راستہ ہموار کِیا جو اُس پر ایمان لاتے ہیں۔—گلتیوں ۳:۱۶؛ یوحنا ۳:۱۶۔
۸. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یعقوب کا ایمان مضبوط تھا اور اس کا کیا نتیجہ نکلا؟
۸ اِضحاق نے بھی اپنے بیٹے یعقوب میں ایمان کی ایسی بنیاد ڈالی جو عمربھر قائم رہی۔ یعقوب ۹۷ سال کا تھا جب اُس نے برکت حاصل کرنے کی خاطر راتبھر ایک فرشتہ سے کشتی لڑی۔ (پیدایش ۳۲:۲۴-۲۸) اپنی موت سے پہلے ۱۴۷ برس کی عمر میں یعقوب نے اپنے ۱۲ بیٹوں کو بلوایا اور ہر ایک کو برکت دی۔ (پیدایش ۴۷:۲۸) اس موقعے پر یعقوب نے جو پیشینگوئیاں کی تھیں ان کے بارے میں آپ پیدایش ۴۹:۱-۲۸ میں پڑھ سکتے ہیں۔ ان میں سے بہت سی پیشینگوئیاں تکمیل پا چکی ہیں اور کچھ آج بھی پوری ہو رہی ہیں۔
۹. پُختہ ایمان رکھنے والے عمررسیدہ مسیحیوں کا اپنے خاندان پر کیسا اثر پڑ رہا ہے؟
امثال ۲۲:۶) لہٰذا عمررسیدہ مسیحیوں کو کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ اپنے خاندان پر کتنا اچھا اثر ڈال سکتے ہیں۔
۹ ان مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے عمررسیدہ خادم اپنے خاندان پر اچھا اثر ڈال سکتے ہیں۔ جب ایک تجربہکار شخص جس کی زندگی صبر کی داستان ہوتی ہے، پاک صحائف میں سے نوجوان لوگوں کی تربیت کرتا ہے تو ایسی تربیت کے اچھے نتائج ہوتے ہیں۔ اکثر نوجوان ایک ایسے شخص سے تربیت حاصل کرنے کی وجہ سے خود بھی خدا کے وفادار رہنے کی ٹھان لیتے ہیں۔ (خدا کے دوسرے خادموں پر اچھا اثر
۱۰. یوسف نے ’اپنی ہڈیوں کی بابت کون سا حکم دیا‘ اور اس کا بنیاسرائیل پر کیسا اثر پڑا؟
۱۰ عمررسیدہ اشخاص نہ صرف اپنے خاندان پر بلکہ خدا کے دوسرے خادموں پر بھی اچھا اثر ڈال سکتے ہیں۔ یعقوب کے بیٹے یوسف نے بڑھاپے میں ایک ایسا حکم دیا جس سے اُس کا پُختہ ایمان ظاہر ہوا۔ اس حکم کا خدا کے لاکھوں خادموں پر اچھا اثر پڑا۔ جب یوسف ۱۱۰ سال کا تھا تو اُس نے ”اپنی ہڈیوں کی بابت حکم دیا۔“ حکم یہ تھا کہ جب بنیاسرائیل مصر کو چھوڑ کر واپس موعودہ ملک لوٹیں گے تو وہ اُس کی ہڈیوں کو ساتھ لے جائیں۔ (عبرانیوں ۱۱:۲۲؛ پیدایش ۵۰:۲۵) یوسف کی موت کے بعد جب بنیاسرائیل کو بہت عرصے تک مصر میں غلامی سہنی پڑی تو یہ حکم اُن کے لئے اُمید کی کِرن کی مانند تھا کیونکہ یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ اُنہیں نجات ضرور دلائی جائے گی۔
۱۱. موسیٰ نے بڑھاپے میں یشوع پر کیسا اثر ڈالا؟
۱۱ جن لوگوں نے یوسف کے اس حکم سے ہمت باندھی تھی اُن میں موسیٰ بھی شامل تھا۔ موسیٰ کی عمر ۸۰ سال تھی جب اُسے یوسف کی ہڈیاں مصر سے لے جانے کا شرف حاصل ہوا۔ (خروج ۱۳:۱۹) تقریباً اُسی وقت اُس کی ملاقات یشوع سے ہوئی جو عمر کے لحاظ سے موسیٰ سے کافی چھوٹا تھا۔ اس کے بعد ۴۰ سال تک یشوع نے موسیٰ کے خاص خادم کے طور پر اُس کا ساتھ دیا۔ (گنتی ۱۱:۲۸) جب موسیٰ کوہِسینا پر چڑھا تو یشوع اُس کے ساتھ گیا تھا اور جب موسیٰ شہادت کی دو لوحیں لے کر پہاڑ سے اُترا تو یشوع نے اُس کا استقبال کِیا تھا۔ (خروج ۲۴:۱۲-۱۸؛ ۳۲:۱۵-۱۷) یشوع نے موسیٰ کی دانشمندی اور تربیت سے بڑا فائدہ حاصل کِیا۔
۱۲. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یشوع نے زندگی بھر دوسروں پر اچھا اثر ڈالا؟
۱۲ یشوع نے عمربھر بنیاسرائیل کی حوصلہافزائی کی کہ وہ خدا کے وفادار رہیں۔ قضاۃ ۲:۷ میں ہم پڑھتے ہیں کہ ”وہ لوگ [یہوواہ] کی پرستش یشوؔع کے جیتے جی اور اُن بزرگوں کے جیتے جی کرتے رہے جو یشوؔع کے بعد زندہ رہے اور جنہوں نے [یہوواہ] کے سب بڑے کام جو اُس نے اؔسرائیل کے لئے کئے دیکھے تھے۔“ لیکن جب یشوع اور دوسرے بزرگ مر گئے تو بنیاسرائیل کبھیکبھار یہوواہ خدا کی عبادت کرتے اور کبھیکبھار دوسرے معبودوں کی عبادت کرتے۔ یہ صورتحال سموئیل نبی کے آنے تک یعنی تقریباً ۳۰۰ سال تک جاری رہی۔
سموئیل نے ”راستبازی کے کام کئے“
۱۳. سموئیل نبی نے ’راستبازی کے کونسے کام کئے‘؟
۱۳ بائبل میں ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ سموئیل نبی کس عمر میں فوت ہوا تھا۔ لیکن سموئیل کی پہلی کتاب میں جو واقعات درج ہیں یہ تقریباً ۱۰۲ سال کے عرصے کے دوران ہوئے تھے اور سموئیل نبی نے اُن میں سے زیادہتر کو اپنی آنکھوں سامنے ہوتے دیکھا تھا۔ عبرانیوں ۱۱:۳۲، ۳۳ میں ہم پڑھتے ہیں کہ بنیاسرائیل کے قاضیوں اور نبیوں نے ”راستبازی کے کام کئے۔“ واقعی سموئیل نبی کی وجہ سے کئی اسرائیلیوں نے بُرے کام یا تو کئے ہی نہیں یا پھر ایسے کام کرنے چھوڑ دئے۔ (۱-سموئیل ۷:۲-۴) سموئیل ایسا کرنے میں کیسے کامیاب رہا؟ اُس نے زندگیبھر یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کی عمدہ مثال قائم کی۔ (۱-سموئیل ۱۲:۲-۵) وہ بادشاہ تک کی اصلاح کرنے سے نہیں ہچکچایا۔ (۱-سموئیل ۱۵:۱۶-۲۹) اس کے علاوہ جب سموئیل ’بڈھا ہو گیا اور اُس کا سر سفید ہو گیا‘ تو اُس نے اپنے اسرائیلی بہنبھائیوں کے لئے دُعا کرنے میں اچھی مثال قائم کی۔ اُس نے کہا: ”خدا نہ کرے کہ [مَیں] تمہارے لئے دُعا کرنے سے باز آ کر [یہوواہ] کا گہنگار ٹھہروں۔“—۱-سموئیل ۱۲:۲، ۲۳۔
۱۴، ۱۵. عمررسیدہ مسیحی دُعا کے سلسلے میں سموئیل نبی کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
۱۴ اس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ عمررسیدہ مسیحی یہوواہ کے دوسرے خادموں کے فائدے کے لئے ایک اہم کام انجام دے سکتے ہیں۔ چاہے وہ کتنے ہی ضعیف کیوں نہ ہوں وہ دوسرے مسیحیوں کے لئے دُعا ضرور کر سکتے ہیں۔ اگر آپ ایک عمررسیدہ مسیحی ہیں تو کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کی دُعاؤں سے کلیسیا کو کتنا فائدہ پہنچ سکتا ہے؟ آپ یسوع مسیح کے بہائے ہوئے خون پر ایمان لائے ہیں جس کی وجہ سے آپ کو یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل ہے۔ آپ کی زندگی خدا کے وفادار رہنے کی داستان ہے اور آپ کا ’ایمان آزمایا ہوا‘ ہے جس کی وجہ سے آپ خدا کی نظر میں راستباز ٹھہرائے گئے ہیں۔ (۱-پطرس ۱:۷؛ یعقوب ۱:۳) کبھی نہ بھولیں کہ ”راستباز کی دُعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے۔“—یعقوب ۵:۱۶۔
۱۵ آپ باقاعدگی سے کلیسیا کے انتظام اور مُنادی کے کام کے سلسلے میں جو دُعائیں مانگتے ہیں یہ بہت ہی اہم ہیں۔ مثال کے طور پر ہمارے کئی مسیحی بھائی فوج میں بھرتی نہ ہونے اور سیاسی معاملوں میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے قید میں ہیں۔ بعض قدرتی آفتوں، جنگوں یا خانہجنگی کا شکار ہیں۔ اور کچھ ایسے مسیحی ہیں جنہیں آزمائشوں اور اذیتوں سے نپٹنا پڑ رہا ہے۔ (متی ۱۰:۳۵، ۳۶) اس کے علاوہ اُن بھائیوں کو بھی آپ کی دُعاؤں کی ضرورت ہے جو کلیسیا کی نگہبانی اور مُنادی کے کام میں پیشوائی کر رہے ہیں۔ (افسیوں ۶:۱۸، ۱۹؛ کلسیوں ۴:۲، ۳) یہوواہ اس بات سے خوش ہے کہ اِپفراس کی طرح آپ بھی باقاعدگی سے اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے دُعا کرتے ہیں۔—کلسیوں ۴:۱۲۔
آنے والی نسل کے لئے مثال قائم کریں
۱۶، ۱۷. زبور ۷۱:۱۸ میں کس بات کی پیشینگوئی کی گئی تھی اور یہ کیسے پوری ہو رہی ہے؟
۱۶ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پانے کی اُمید رکھنے والی ’دوسری بھیڑوں‘ نے ”چھوٹے گلّے“ کے مسیحیوں سے (جو آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں) عمدہ تربیت حاصل کی ہے۔ (لوقا ۱۲:۳۲؛ یوحنا ۱۰:۱۶) اس بات کی پیشینگوئی زبور ۷۱:۱۸ میں کی گئی تھی جہاں یوں لکھا ہے: ”اَے خدا! جب مَیں بڈھا اور سرسفید ہو جاؤں تو مجھے ترک نہ کرنا جب تک کہ مَیں تیری قدرت آیندہ پُشت پر اور تیرا زور ہر آنے والے پر ظاہر نہ کر دوں۔“ آسمان پر جانے سے پہلے ممسوح مسیحی بڑی خوشی سے ’دوسری بھیڑوں‘ میں شامل مسیحیوں کی تربیت کر رہے ہیں تاکہ وہ بڑی بڑی ذمہداریاں پوری کرنے کے قابل ہو جائیں۔
۱۷ زبور ۷۱:۱۸ میں ”ہر آنے والے“ کی تربیت کرنے کا جو ذکر ہوا ہے یہ ’دوسری بھیڑوں‘ پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اُنہوں نے ممسوح مسیحیوں سے تعلیم حاصل کی ہے اور یہی تعلیم وہ دوسروں کو دے رہے ہیں۔ یہوواہ خدا نے عمررسیدہ مسیحیوں کو یہ شرف عطا کِیا ہے کہ وہ اُن لوگوں کو خدا کے بڑے بڑے کاموں کے بارے میں بتائیں جنہوں نے حال ہی میں اُس کی عبادت کرنا شروع کی ہے۔ (یوایل ۱:۲، ۳) ’دوسری بھیڑیں‘ اُن سچائیوں کے لئے بہت شکرگزار ہیں جو اُنہوں نے ممسوح مسیحیوں سے سیکھی ہیں اور وہ یہ باتیں ایسے لوگوں کو بتاتے ہیں جو یہوواہ خدا کی عبادت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔—مکاشفہ ۷:۹، ۱۰۔
۱۸، ۱۹. (ا) عمررسیدہ مسیحی دوسروں کو کونسی اہم باتیں بتا سکتے ہیں؟ (ب) عمررسیدہ مسیحیوں کو اپنی مثال کے فائدے کے بارے میں کیا یاد رکھنا چاہئے؟
استثنا ۳۲:۷۔
۱۸ چاہے اُن کا شمار ممسوح مسیحیوں میں ہو یا ’دوسری بھیڑوں‘ میں، بہت سے عمررسیدہ مسیحیوں نے یہوواہ کے گواہوں کی تاریخ کے اہم واقعات اپنی آنکھوں سامنے ہوتے دیکھے ہیں۔ مثال کے طور پر اُن میں سے بعض نے ”فوٹو ڈرامہ آف کریئیشن“ نامی فلم کی پیشکش دیکھی ہے۔ کئی عمررسیدہ مسیحی اُن پیشواؤں سے واقف تھے جنہیں ۱۹۱۸ میں قید کِیا گیا تھا۔ اَوروں نے یہوواہ کے گواہوں کے ریڈیو سٹیشن (ڈبلیوبیبیآر) پر پروگرام پیش کرنے میں حصہ لیا۔ بہتیروں نے وہ وقت دیکھا جب اُن کے ملک میں یہوواہ کے گواہوں نے مذہبی آزادی حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں مقدمے لڑے۔ اور بہت سے ایسے عمررسیدہ مسیحی بھی ہیں جو ظالمانہ حکومتوں کا سامنا کرتے وقت اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہے۔ جیہاں، عمررسیدہ مسیحیوں نے بائبل کی سچائیوں کی روشنی کو بڑھتے دیکھا ہے۔ خدا کے کلام میں ہمیں ہدایت دی گئی ہے کہ ہم اُن سے ان واقعات کے بارے میں سوال کریں اور اس طرح اُن سے حوصلہافزائی حاصل کریں۔—۱۹ خدا چاہتا ہے کہ عمررسیدہ مسیحی جوان مسیحیوں کے لئے اچھی مثال قائم کریں۔ (ططس ۲:۲-۴) شاید آپ فوراً نہ دیکھ پائیں کہ آپ کا صبر، آپ کی دُعائیں اور آپ کی تربیت کا دوسروں پر کیا اثر ہو رہا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ نوح، ابرہام، یوسف اور موسیٰ کو بھی معلوم نہ تھا کہ اُن کی وفاداری کا اگلی نسلوں پر کتنا اچھا اثر پڑے گا۔ اس کے باوجود اُنہوں نے ایمان اور وفاداری کی جو مثال قائم کی یہ دوسروں کے لئے بہت ہی فائدہمند رہی۔ اور یہی بات اُس مثال کے بارے میں بھی سچ ہے جو آپ جوان مسیحیوں کے لئے قائم کر رہے ہیں۔
۲۰. جو لوگ آخر تک خدا کے وفادار رہتے ہیں اُنہیں کونسی برکتیں نصیب ہوں گی؟
۲۰ چاہے آپ ”بڑی مصیبت“ میں سے بچ نکلیں یا پھر مُردوں میں سے زندہ کئے جائیں، آپ ”حقیقی زندگی“ پا کر بہت ہی خوش ہوں گے۔ (متی ۲۴:۲۱؛ ۱-تیمتھیس ۶:۱۹) اُس وقت کا تصور کریں جب یہوواہ خدا مسیح کی ہزار سالہ حکومت کے دوران بڑھاپے کے اثرات کو ختم کرے گا۔ تب ہمارا جسم کمزور ہونے کی بجائے دن بہ دن توانا ہوتا جائے گا، ہماری نظر تیز ہوتی جائے گی، ہم دھیمی دھیمی آہٹ بھی سننے کے قابل بن جائیں گے اور ہم خوبرو دکھائی دیں گے۔ (ایوب ۳۳:۲۵؛ یسعیاہ ۳۵:۵، ۶) جن لوگوں کو خدا کی نئی دُنیا میں رہنے کا شرف حاصل ہوگا وہ ہمیشہ جوان رہیں گے۔ (یسعیاہ ۶۵:۲۲) آئیں ہم سب خدا کے وعدوں پر اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں اور دلوجان سے اُس کی خدمت کریں۔ یہ جان لیں کہ یہوواہ خدا ہمارے دل کی مُرادوں سے بھی بڑھ کر ہمیں برکتیں عطا کرے گا۔—زبور ۳۷:۴؛ ۱۴۵:۱۶۔
آپ کا کیا جواب ہوگا؟
• نوح کی ثابتقدمی سے تمام انسانوں نے کیسے فائدہ حاصل کِیا ہے؟
• ابرہام، اِضحاق اور یعقوب کے ایمان کا اُن کی اولاد پر کیسا اثر پڑا؟
• یوسف، موسیٰ، یشوع اور سموئیل نے بڑھاپے میں خدا کے خادموں کی کیسے حوصلہافزائی کی؟
• عمررسیدہ مسیحی دوسرے مسیحیوں کے لئے کیسی مثال قائم کر سکتے ہیں؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
ابرہام نے صبر کی جو مثال قائم کی اِس کا اِضحاق پر اچھا اثر پڑا
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
موسیٰ نے یشوع کو جو تربیت دی تھی وہ اُس کے لئے بہت ہی فائدہمند رہی
[صفحہ ۳۰ پر تصویر]
جب آپ دوسروں کے لئے دُعا کرتے ہیں تو اس کا بڑا اثر ہوتا ہے
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
عمررسیدہ اشخاص کی باتوں پر کان لگانے سے جوان لوگوں کو بڑا فائدہ ہوتا ہے