مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

حزقی‌ایل کی کتاب سے اہم نکات—‏حصہ اوّل

حزقی‌ایل کی کتاب سے اہم نکات—‏حصہ اوّل

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

حزقی‌ایل کی کتاب سے اہم نکات—‏حصہ اوّل

یہ ۶۱۳ قبل‌ازمسیح کا سال ہے۔‏ یرمیاہ نبی یہوداہ میں ہے۔‏ وہ بڑی دلیری کے ساتھ یروشلیم اور یہوداہ پر آنے والی تباہی کا اعلان کر رہا ہے۔‏ شاہِ‌بابل نبوکدنضر پہلے ہی بہت سے یہودیوں کو اسیر کرکے لے گیا ہے۔‏ اِن میں دانی‌ایل اور اُس کے تین ساتھی بھی شامل ہیں جو کسدیوں کے دربار میں خدمت انجام دے رہے ہیں۔‏ زیادہ‌تر اسیر یہودی ”‏کسدیوں کے مُلک میں“‏ نہرِکبار کے کنارے آباد ہیں۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱:‏۱-‏۳‏)‏ یہوواہ ان اسیروں کے پاس ایک پیامبر بھیجتا ہے۔‏ وہ ۳۰ سالہ حزقی‌ایل کو نبی مقرر کرتا ہے۔‏

حزقی‌ایل کی کتاب ۲۲ سالوں کا احاطہ کرتی ہے اور یہ ۵۹۱ قبل‌ازمسیح میں مکمل ہوئی تھی۔‏ حزقی‌ایل نے اس کتاب کو بہت احتیاط کے ساتھ تحریر کِیا۔‏ پیشینگوئی کرنے کے وقت کے علاوہ وہ دن اور مہینے کا بھی ذکر کرتا ہے۔‏ حزقی‌ایل کے پیغام کا پہلا حصہ یروشلیم کی بربادی پر توجہ دلاتا ہے۔‏ دوسرا حصہ اردگرد کی قوموں کے خلاف نبوّت پر مبنی ہے اور آخری حصہ یہوواہ خدا کی پاک پرستش کی بحالی پر بات کرتا ہے۔‏ یہ مضمون حزقی‌ایل ۱:‏۱–‏۲۴:‏۲۷ پر بات‌چیت کرتا اور جوکچھ یروشلیم پر واقع ہونے والا تھا اُس کی بابت رویتوں،‏ پیشینگوئیوں اور احکامات کا احاطہ کرتا ہے۔‏

‏’‏مَیں نے تجھے نگہبان مقرر کِیا‘‏

‏(‏حزقی‌ایل ۱:‏۱–‏۱۹:‏۱۴‏)‏

یہوواہ خدا کے تخت کی حیرت‌انگیز رویا دکھائے جانے کے بعد حزقی‌ایل کو اُس کا کام سونپا جاتا ہے۔‏ یہوواہ فرماتا ہے:‏ ”‏مَیں نے تجھے بنی‌اسرائیل کا نگہبان مقرر کِیا۔‏ پس تُو میرے مُنہ کا کلام سُن اور میری طرف سے اُن کو آگاہ کر دے۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۳:‏۱۷‏)‏ یروشلیم کے محاصرے اور اُس کے اثرات کی بابت نبوّت کرنے کے لئے حزقی‌ایل کو دو کردار ادا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔‏ یہوداہ کے مُلک کے حوالے سے یہوواہ خدا حزقی‌ایل نبی کی معرفت فرماتا ہے:‏ ”‏دیکھو مَیں ہاں مَیں ہی تُم پر تلوار چلاؤں گا۔‏ اور تمہارے اُونچے مقاموں کو غارت کروں گا۔‏“‏ (‏حزقی‌ایل ۶:‏۳‏)‏ مُلک کے باشندوں سے یہوواہ خدا کہتا ہے:‏ ”‏تیری شامت آ گئی۔‏“‏—‏حزقی‌ایل ۷:‏۷‏۔‏

سن ۶۱۲ قبل‌ازمسیح میں،‏ حزقی‌ایل کو ایک رویا میں یروشلیم لے جایا جاتا ہے۔‏ وہاں وہ خدا کی ہیکل میں ہونے والے انتہائی مکروہ کام دیکھتا ہے۔‏ یہوواہ خدا برگشتہ لوگوں پر اپنا قہر نازل کرنے کیلئے اپنے آسمانی لشکر کو بھیجتا ہے۔‏ اس آسمانی لشکر کی نمائندگی ”‏چھ مرد“‏ کرتے ہیں۔‏ جب یہوواہ خدا کا قہر نازل ہوگا تو صرف وہی لوگ بچینگے جنکے ’‏ماتھے پر نشان‘‏ لگایا گیا ہے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۹:‏۲-‏۶‏)‏ سب سے پہلے شہر پر ”‏آگ کے انگارے“‏ بکھیر دئے جاتے ہیں یعنی خدا کی طرف سے تباہی کا قہرآلود پیغام سنایا جاتا ہے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱۰:‏۲‏)‏ اگرچہ ’‏یہوواہ خدا شریروں کی روش کو اُنہی کے سر پر لائیگا‘‏ توبھی وہ اسرائیل کے پراگندہ لوگوں کو جمع کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔‏—‏حزقی‌ایل ۱۱:‏۱۷-‏۲۱‏۔‏

اس کے بعد خدا کی پاک رُوح حزقی‌ایل کو کسدیوں کے مُلک واپس لے آتی ہے۔‏ اس سے صدقیاہ بادشاہ اور لوگوں کے یروشلیم سے بھاگ جانے کی تصویرکشی کی گئی ہے۔‏ جھوٹے نبیوں اور نبِیّہ کو ملامت کی جاتی ہے۔‏ بُت‌پرستوں کو رد کِیا جاتا ہے۔‏ یہوداہ کو بیکار انگور سے تشبِیہ دی جاتی ہے۔‏ عقاب اور انگور کی بابت پہیلی یروشلیم کے مدد کے لئے مصر کی طرف رُجوع کرنے کے تلخ نتائج کو ظاہر کرتی ہے۔‏ پہیلی کے آخر میں یہ وعدہ کِیا گیا ہے کہ ’‏یہوواہ خدا اُس کی نرم شاخوں میں سے ایک کونپل کاٹ کر اُونچے پہاڑ پر لگائے گا۔‏‘‏ (‏حزقی‌ایل ۱۷:‏۲۲‏)‏ تاہم،‏ یہوداہ میں ”‏سلطنت کا عصا“‏ باقی نہ رہے گا۔‏—‏حزقی‌ایل ۱۹:‏۱۴‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۱:‏۴-‏۲۸‏—‏آسمانی رتھ کس چیز کی تصویرکشی کرتا ہے؟‏ رتھ یہوواہ خدا کی تنظیم کے آسمانی حصے کی نمائندگی کرتا ہے جوکہ وفادار روحانی مخلوقات پر مشتمل ہے۔‏ اس کی قوت کا ماخذ یہوواہ خدا کی پاک رُوح ہے۔‏ رتھ کا سوار جو انتہائی پُرجلال ہے یہوواہ خدا کی نمائندگی کرتا ہے۔‏ ایک خوبصورت قوسِ‌قزح یہوواہ کے سکون اور اطمینان کو ظاہر کرتی ہے۔‏

۱:‏۵-‏۱۱‏—‏چار جاندار کون ہیں؟‏ رتھ سے متعلق دوسری رویا میں حزقی‌ایل چار جانداروں کی شناخت کروبیوں کے طور پر کراتا ہے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱۰:‏۱-‏۱۱؛‏ ۱۱:‏۲۲‏)‏ ان کے بارے میں بیان کرتے ہوئے وہ بعدازاں سانڈ کے چہرے کو ’‏کروبی کا چہرہ‘‏ کہتا ہے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۱۰:‏۱۴‏)‏ یہ بالکل موزوں ہے کیونکہ سانڈ طاقت اور قوت کی علامت ہے اور کروبی طاقتور روحانی مخلوق ہیں۔‏

۲:‏۶‏—‏حزقی‌ایل کو باربار ”‏آدمزاد“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏ یہوواہ خدا حزقی‌ایل نبی کو باربار آدمزاد کہہ کر پکارتا ہے تاکہ اُسے یاد رہے کہ وہ ایک انسان ہے۔‏ اس طرح یہوواہ اُس بڑے فرق کو نمایاں کرتا ہے جو پیغام کے ماخذ یہوواہ خدا اور انسانی پیامبر حزقی‌ایل کے درمیان پایا جاتا ہے۔‏ اناجیل میں تقریباً ۸۰ مرتبہ یسوع مسیح کو بھی ابنِ‌آدم یا آدمزاد کہا گیا ہے۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے بیٹے نے محض بدن اختیار نہیں کِیا تھا بلکہ وہ انسان کے طور پر پیدا ہوا تھا۔‏

۲:‏۹–‏۳:‏۳‏—‏حزقی‌ایل کو نوحہ اور ماتم اور آہ‌ونالہ والا طومار میٹھا کیوں لگا؟‏ اپنے کام کی بابت حزقی‌ایل کے میلان نے طومار کو اُس کے لئے میٹھا بنا دیا تھا۔‏ حزقی‌ایل نبی کے طور پر خدمت انجام دینے کے لئے یہوواہ خدا کا احسان‌مند تھا۔‏

۴:‏۱-‏۱۷‏—‏کیا حزقی‌ایل نے واقعی یروشلیم پر آنے والی تباہی کے منظر کی اداکاری کی تھی؟‏ حزقی‌ایل کا کھانا پکانے کے لئے ایندھن میں تبدیلی کی درخواست کرنا اور یہوواہ خدا کا اُسے قبول کرنا ظاہر کرتا ہے کہ نبی نے واقعی اس منظر کی اداکاری کی تھی۔‏ اُسے دس قبائلی سلطنت کی ۳۹۰ سال کی خطاکاری کے لئے بائیں کروٹ پر لیٹنا تھا۔‏ اُن کی یہ خطاکاری ۹۹۷ قبل‌ازمسیح میں شروع ہوئی اور ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں یروشلیم کی بربادی تک جاری رہی۔‏ اُسے یہوداہ کی ۴۰ سالہ بدکاری کے لئے دائیں کروٹ پر لیٹنا تھا۔‏ یہوداہ کی بدکاری ۶۴۷ قبل‌ازمسیح میں شروع ہوئی جب یرمیاہ کو نبی مقرر کِیا گیا اور ۶۰۷ قبل‌ازمسیح تک جاری رہی۔‏ ان ۴۳۰ دنوں کے دوران حزقی‌ایل معمولی خوراک اور پانی پر گزارا کرتا رہا۔‏ نبوّتی طور پر یہ اس بات کی علامت تھا کہ یروشلیم کے محاصرے کے دوران وہاں قحط ہوگا۔‏

۵:‏۱-‏۳‏—‏حزقی‌ایل کا اپنے بالوں کے ایک حصے کو ہوا میں اُڑانے اور تھوڑے سے بال لیکر دامن میں باندھ لینے کا کیا مطلب ہے؟‏ یہ اس بات کی علامت تھا کہ ایک بقیہ یہوداہ کو واپس لوٹے گا اور بربادی کے ۷۰ سال بعد سچی پرستش کو دوبارہ بحال کرے گا۔‏—‏حزقی‌ایل ۱۱:‏۱۷-‏۲۰‏۔‏

۱۷:‏۱-‏۲۴‏—‏دو بڑے عقاب کون ہیں،‏ دیودار کی سب سے اُونچی ڈالی کیسے توڑی جاتی ہے اور وہ ”‏کونپل“‏ کونسی ہے جسے یہوواہ خدا خود لگائے گا؟‏ دو عقاب بابل اور مصر کی سلطنتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔‏ پہلا عقاب دیودار کی چوٹی یعنی داؤد کی شاہی نسل کے بادشاہ کے پاس آتا ہے۔‏ یہ عقاب یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جگہ صدقیاہ کو بادشاہ بنانے سے دیودار کی اُونچی چوٹی توڑتا ہے۔‏ وفاداری کا حلف اُٹھانے کے باوجود،‏ صدقیاہ ایک دوسرے عقاب یعنی مصر کے بادشاہ سے مدد مانگتا ہے جو فائدہ‌مند ثابت نہیں ہوتی۔‏ اُسے اسیر کرکے بابل لے جایا جاتا ہے اور وہ وہیں وفات پاتا ہے۔‏ یہوواہ خدا ایک ”‏کونپل“‏ توڑتا ہے جس سے مُراد مسیحائی بادشاہت ہے۔‏ اس کونپل کو ”‏ایک اُونچے اور بلند پہاڑ“‏ یعنی آسمانی کوہِ‌صیون پر لگایا گیا ہے جہاں یہ ”‏عالیشان دیودار“‏ بن جائے گی اور تمام زمین کے لئے حقیقی برکات کا باعث بنے گی۔‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۱‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۲:‏۶-‏۸؛‏ ۳:‏۸،‏ ۹،‏ ۱۸-‏۲۱‏۔‏ ہمیں نہ تو شریروں سے خوفزدہ ہونا چاہئے اور نہ ہی خدا کا وہ پیغام سنانے سے باز آنا چاہئے جس میں شریروں کے لئے آگاہی شامل ہے۔‏ بےحسی یا مخالفت کا سامنا کرتے وقت ہمیں ہیرے کی مانند سخت‌جان بننے کی ضرورت ہے۔‏ تاہم،‏ ہمیں سنگدل،‏ بےحس یا بےرحم نہیں بننا چاہئے۔‏ یسوع مسیح نے جن لوگوں کو منادی کی اُسے اُن پر ترس آتا تھا۔‏ ہمیں بھی دوسروں پر ترس کھاتے ہوئے اُنہیں منادی کرنی چاہئے۔‏—‏متی ۹:‏۳۶‏۔‏

۳:‏۱۵‏۔‏ یہوواہ خدا سے تفویض حاصل کرنے کے بعد حزقی‌ایل تل‌ابیب میں ’‏سات دن تک اُن کے درمیان پریشان بیٹھا رہا۔‏‘‏ اس دوران وہ اُس پیغام پر غوروخوض کر رہا تھا جو اُس نے لوگوں کو سنانا تھا۔‏ کیا ہمیں بھی گہری روحانی سچائیوں کو سمجھنے کے لئے مستعدی کے ساتھ مطالعہ کرنے اور غوروخوض کرنے کے لئے وقت نہیں نکالنا چاہئے؟‏

۴:‏۱–‏۵:‏۴‏۔‏ دو نبوّتی کردار ادا کرنے کے لئے حزقی‌ایل کو فروتنی اور دلیری کی ضرورت تھی۔‏ ہمیں بھی خداداد ذمہ‌داری کو پورا کرنے کے لئے فروتن اور دلیر بننے کی ضرورت ہے۔‏

۷:‏۴،‏ ۹؛‏ ۸:‏۱۸؛‏ ۹:‏۵،‏ ۱۰‏۔‏ وہ لوگ جو خدا کی طرف سے سزا پاتے ہیں ہمیں اُن کے ساتھ ہمدردی دکھانے اور اُن پر ترس کھانے کی ضرورت نہیں۔‏

۷:‏۱۹‏۔‏ جب یہوواہ خدا اس دُنیا کے خلاف سزا سنائے گا تو کسی قسم کا مال‌ودولت کام نہیں آئے گا۔‏

۸:‏۵-‏۱۸‏۔‏ برگشتگی خدا کے ساتھ رشتے کو تباہ کر دیتی ہے۔‏ امثال ۱۱:‏۹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏بےدین اپنی باتوں سے اپنے پڑوسی کو ہلاک کرتا ہے۔‏“‏ پس دانشمندی کی روش یہی ہے کہ ہم برگشتہ لوگوں کی باتوں پر کان نہ لگائیں۔‏

۹:‏۳-‏۶‏۔‏ ‏”‏بڑی مصیبت“‏ سے بچنے کے لئے نشان حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم مسیحی شخصیت رکھتے ہیں اور ہم خدا کے مخصوص‌شُدہ اور بپتسمہ‌یافتہ خادم ہیں۔‏ (‏متی ۲۴:‏۲۱‏)‏ ممسوح مسیحیوں کی نمائندگی اُس مرد سے ہوتی ہے جو لکھنے کی دوات لئے ہوئے تھا۔‏ وہ نشان لگانے کے کام یعنی بادشاہت کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں پیشوائی کر رہے ہیں۔‏ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا نشان قائم رہے تو ہمیں سرگرمی کے ساتھ اس کام میں اُن کی مدد کرنی چاہئے۔‏

۱۲:‏۲۶-‏۲۸‏۔‏ وہ لوگ جو حزقی‌ایل کے پیغام کا تمسخر اُڑا رہے تھے اُس نے اُنہیں کہا:‏ ”‏آگے کو [‏یہوواہ کی]‏ کسی بات کی تکمیل میں تاخیر نہ ہوگی۔‏“‏ یہوواہ خدا کے اس دُنیا کو ختم کرنے سے پہلے ہمیں لوگوں کو اُس پر توکل کرنے میں مدد دینے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔‏

۱۴:‏۱۲-‏۲۳‏۔‏ نجات حاصل کرنے کیلئے ہمیں خود کوشش کرنی ہوگی۔‏ کوئی دوسرا ہمارے لئے ایسا نہیں کر سکتا۔‏—‏رومیوں ۱۴:‏۱۲‏۔‏

۱۸:‏۱-‏۲۹‏۔‏ جوکچھ ہم کرتے ہیں ہمیں اُس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔‏

‏”‏مَیں ہی اُسے اُلٹ اُلٹ اُلٹ دُونگا“‏

‏(‏حزقی‌ایل ۲۰:‏۱–‏۲۴:‏۲۷‏)‏

اسیری کے ساتویں سال،‏ سن ۶۱۱ قبل‌ازمسیح میں اسرائیل کے چند بزرگ ”‏[‏یہوواہ]‏ سے کچھ دریافت کرنے“‏ کے لئے حزقی‌ایل کے پاس آئے۔‏ اُنہیں اسرائیل کی سرکشی کی طویل داستان سنائی جاتی ہے اور یہ آگاہی بھی دی جاتی ہے کہ ’‏یہوواہ اُن کے خلاف اپنی تلوار میان سے نکالے گا۔‏‘‏ (‏حزقی‌ایل ۲۰:‏۱؛‏ ۲۱:‏۳‏)‏ شاہِ‌اسرائیل (‏صدقیاہ)‏ کو مخاطب کرتے ہوئے یہوواہ خدا نے فرمایا:‏ ”‏کلاہ دُور کر اور تاج اُتار۔‏ یہ ایسا نہ رہے گا۔‏ پست کو بلند کر اور اُسے جو بلند ہے پست کر۔‏ مَیں ہی اُسے اُلٹ اُلٹ اُلٹ دوں گا۔‏ پر یوں بھی نہ رہے گا اور وہ آئے گا جس کا حق ہے اور مَیں اُسے دوں گا۔‏“‏—‏حزقی‌ایل ۲۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏۔‏

یروشلیم کو مجرم ٹھہرایا جاتا ہے۔‏ اہولہ (‏اسرائیل)‏ اور اہولیبہ (‏یہوداہ)‏ کی بدکاری فاش ہو چکی ہے۔‏ اہولہ کو ”‏اُس کے یاروں یعنی اسوریوں کے حوالہ کر دیا“‏ گیا ہے۔‏ (‏حزقی‌ایل ۲۳:‏۹‏)‏ جلد ہی اہولیبہ بھی برباد ہونے والی ہے۔‏ سن ۶۰۹ قبل‌ازمسیح میں یروشلیم کا ۱۸ مہینوں کے لئے محاصرہ شروع ہو گیا۔‏ جب شہر برباد ہوگا تو یہودی حیرت سے دیکھتے رہ جائیں گے۔‏ جب تک حزقی‌ایل اُس شخص سے ”‏جو بچ نکلا ہے“‏ شہر کی بربادی کا حال نہیں سُن لیتا وہ اسیروں کو خدا کا پیغام نہیں سنائے گا۔‏—‏حزقی‌ایل ۲۴:‏۲۶،‏ ۲۷‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۲۱:‏۳‏—‏وہ ”‏تلوار“‏ کیا ہے جو یہوواہ خدا میان سے نکالتا ہے؟‏ یروشلیم اور یہوداہ کو سزا دینے کے لئے یہوواہ جو تلوار استعمال کرتا ہے وہ بابلی بادشاہ نبوکدنضر اور اُس کی فوجیں ہیں۔‏ اس میں طاقتور روحانی مخلوقات پر مشتمل خدا کی آسمانی تنظیم بھی شامل ہو سکتی ہے۔‏

۲۴:‏۶-‏۱۴‏—‏دیگ پر لگا زنگ کس چیز کی نمائندگی کرتا ہے؟‏ محاصرے کے تحت یروشلیم کو دیگ سے تشبِیہ دی گئی ہے۔‏ اس پر لگا زنگ شہر کی اُس اخلاقی گندگی یعنی ناپاکی،‏ بدچلنی اور خونریزی کی نمائندگی کرتا ہے جس کا یہ ذمہ‌دار ہے۔‏ اُس کی ناپاکی اتنی زیادہ ہے کہ جب خالی دیگ کو آگ پر رکھا جاتا ہے توبھی اُس کا زنگ دُور نہیں ہوتا۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۲۰:‏۱،‏ ۴۹‏۔‏ اسرائیل کے بزرگوں کا ردِعمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ حزقی‌ایل کی بات پر شک کر رہے تھے۔‏ خدا نہ کرے کہ ہم کبھی اُس کی طرف سے دی جانے والی آگاہیوں پر شک کریں۔‏

۲۱:‏۱۸-‏۲۲‏۔‏ اگرچہ نبوکدنضر نے فالگیری کا استعمال کِیا توبھی یہوواہ ہی نے اس بات کو یقینی بنایا کہ غیرقوم بادشاہ یروشلیم کے خلاف اُٹھیں۔‏ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیاطین بھی یہوواہ خدا کے مقصد کو پورا کرنے کے لئے عدالتی سزا لانے والے اشخاص کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتے۔‏

۲۲:‏۶-‏۱۶‏۔‏ یہوواہ خدا الزام‌تراشی،‏ بدچلنی،‏ طاقت کے غلط استعمال اور رشوت‌خوری سے نفرت کرتا ہے۔‏ ہمیں ایسی غلط‌کاری سے گریز کرنے کا پُختہ عزم کرنا چاہئے۔‏

۲۳:‏۵-‏۴۹‏۔‏ غیرقوموں کے ساتھ اسرائیل اور یہوداہ کا سیاسی گٹھ‌جوڑ اُنکے جھوٹی پرستش میں پڑ جانے کا باعث بنا۔‏ پس ہمیں دُنیاوی لوگوں کے ساتھ ایسی قریبی رفاقت رکھنے سے گریز کرنا چاہئے جو ہمارے ایمان کو تباہ کر سکتی ہے۔‏—‏یعقوب ۴:‏۴‏۔‏

زندہ اور مؤثر پیغام

حزقی‌ایل کی کتاب کے پہلے ۲۴ ابواب سے ہم کتنے عمدہ سبق سیکھتے ہیں!‏ یہاں بیان‌کردہ اُصول ظاہر کرتے ہیں کہ کیا چیز خدا کی ناپسندیدگی کا باعث بن سکتی ہے؟‏ ہم کیسے اُس کے رحم سے مستفید ہو سکتے ہیں؟‏ نیز ہمیں کیوں شریروں کو آگاہ کرنا چاہئے؟‏ یروشلیم کی بربادی کے سلسلے میں پیشینگوئی واضح طور پر یہوواہ کی تصویرکشی ایسے خدا کے طور پر کرتی ہے جو ’‏اپنے بندوں کو باتوں کے واقع ہونے سے پہلے ہی آگاہ کر دیتا ہے۔‏‘‏—‏یسعیاہ ۴۲:‏۹‏۔‏

حزقی‌ایل ۱۷:‏۲۲-‏۲۴ اور ۲۱:‏۲۶،‏ ۲۷ میں درج پیشینگوئیوں نے آسمان پر مسیحائی بادشاہت کے قائم ہونے کی نشاندہی کی تھی۔‏ بہت جلد یہ بادشاہی زمین پر خدا کی مرضی کو پورا کرنے کا باعث بنے گی۔‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ ہم مضبوط ایمان اور اعتماد کے ساتھ بادشاہتی برکات کے منتظر رہ سکتے ہیں۔‏ واقعی،‏ ”‏خدا کا کلام زندہ اور مؤثر“‏ ہے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

آسمانی رتھ کس چیز کی نمائندگی کرتا ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

سرگرمی کے ساتھ منادی میں حصہ لینا ہمیں اپنے ”‏نشان“‏ کو قائم رکھنے میں مدد دیتا ہے