نسلی تعصّب کا حل کیا ہے؟
نسلی تعصّب کا حل کیا ہے؟
سپین میں ایک ریفری نے فٹبال میچ روک دیا۔ لیکن کیوں؟ اسلئےکہ بہت سے تماشائی کیمرون سے آنے والے کھلاڑی کا مذاق اُڑا رہے تھے اور اُس نے کھیل چھوڑ کر جانے کی دھمکی دی تھی۔ روس میں رہنے والے افریقی، ایشیائی اور لاطینی امریکہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے خلاف پُرتشدد حملے عام ہیں۔ سن ۲۰۰۴ کے دوران روس میں نسلی تعصّب کی وجہ سے ہونے والے حملوں میں ۵۵ فیصد اضافہ ہوا ہے اور ۲۰۰۵ میں اس طرح کے ۳۹۴ مختلف واقعات پیش آئے ہیں۔ برطانیہ میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق ایک تہائی ایشیائی اور سیاہفام لوگوں کا خیال ہے کہ اُنہیں نسلی امتیاز کی وجہ سے ملازمت سے نکال دیا گیا تھا۔ یہ مثالیں عالمی رُجحان کی عکاسی کرتی ہیں۔
نسلی تعصّب کا اظہار مختلف طریقوں سے کِیا جاتا ہے۔ اس میں نہ صرف کسی کے احساسات کی پرواہ کئے بغیر اُس کے خلاف تحقیرآمیز باتیں کرنا شامل ہے بلکہ کسی نسل سے تعلق رکھنے والے گروہ کو قومی پالیسی سے خارج کرنے کی کوشش بھی کی جا سکتی ہے۔ * نسلی تعصّب کی اصل وجہ کیا ہے؟ ہم تعصّب ظاہر کرنے سے کیسے گریز کر سکتے ہیں؟ کیا یہ اُمید رکھنا معقول ہے کہ ایک دن تمام انسان ملجُل کر امنوآشتی سے رہیں گے؟ بائبل ان سوالات پر روشنی ڈالتی ہے۔
ظلموتشدد اور نفرت
بائبل بیان کرتی ہے: ”انسان کے دل کا خیال لڑکپن سے بُرا ہے۔“ (پیدایش ۸:۲۱) اسی وجہ سے بعض لوگ دوسروں پر ظلم کرنے سے خوش ہوتے ہیں۔ بائبل مزید بیان کرتی ہے: ”تب مَیں نے . . . مظلوموں کے آنسوؤں کو دیکھا اور اُن کو تسلی دینے والا کوئی نہ تھا اور اُن پر ظلم کرنے والے زبردست تھے۔“—واعظ ۴:۱۔
بائبل یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ نسلی تعصّب کی تاریخ بہت پُرانی ہے۔ مثال کے طور پر، ۱۸ ویں صدی قبلازمسیح میں مصری فرعون نے عبرانی یعقوب اور اُس کے خاندان کو مصر میں آباد ہونے کے لئے بلایا تھا۔ تاہم، بعد میں ایک دوسرا فرعون عبرانیوں کی نسل کے تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے خوفزدہ ہو گیا۔ نتیجتاً، بائبل بیان کرتی ہے: ”اُس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا دیکھو اسرائیلی ہم سے زیادہ اور قوی ہو گئے ہیں۔ سو آؤ ہم اُن کے ساتھ حکمت سے پیش آئیں تا نہ ہو کہ . . . وہ اَور زیادہ ہو جائیں . . . اس لئے اُنہوں نے اُن پر بیگار لینے والے مقرر کئے جو اُن سے سخت کام لے لیکر اُن کو ستائیں۔“ (خروج ۱:۹-۱۱) مصریوں نے تو یعقوب کی نسل سے پیدا ہونے والے لڑکوں کو بھی جان سے مار دینے کا حکم جاری کر دیا۔—خروج ۱:۱۵، ۱۶۔
نسلی تعصّب کی بنیادی وجہ کیا ہے؟
نسلی تعصّب پر قابو پانے کے سلسلے میں دُنیا کے مذاہب نے کوئی خاطرخواہ کردار ادا نہیں کِیا۔ یہ سچ ہے کہ بعض اشخاص نے بڑی دلیری سے ظلم کے خلاف آواز اُٹھائی ہے مگر مذہب نے مجموعی طور پر اکثر ظلم کرنے والوں کا ساتھ دیا ہے۔ امریکہ میں اُس وقت ایسا ہی واقع ہوا جب سیاہفام لوگوں کو قانونی اور غیرقانونی طور پر زبردستی غلام بنا لیا گیا تھا۔ سن ۱۹۶۷ تک مختلف نسلوں کے درمیان شادیوں پر پابندی سے متعلق قوانین پر عمل کِیا جاتا تھا۔ نسلی امتیاز کے تحت جنوبی افریقہ میں بھی اُس وقت ایسا ہی ہوا جب ایک اقلیت نے مختلف نسلوں کے لوگوں کے آپس میں شادیاں کرنے پر پابندی جیسے قوانین کے ذریعے اہم مرتبوں کو اپنے تک محدود رکھا تھا۔ دونوں صورتوں میں، نسلی تعصّب کو ہوا دینے والے بعض لوگ بہت زیادہ مذہبی تھے۔
تاہم، بائبل نسلی تعصّب کی ایک اَور اہم وجہ بیان کرتی ہے۔ یہ واضح کرتی ہے کہ کیوں بعض نسلی گروہ ایک دوسرے پر ظلم ڈھاتے ہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”جو محبت نہیں رکھتا وہ خدا کو نہیں جانتا کیونکہ خدا محبت ہے۔ اگر کوئی کہے کہ مَیں خدا سے محبت رکھتا ہوں اور وہ اپنے بھائی سے عداوت رکھے تو جھوٹا ہے کیونکہ جو اپنے بھائی سے جِسے اُس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ خدا سے بھی جِسے اُس نے نہیں دیکھا محبت نہیں رکھ سکتا۔“ (۱-یوحنا ۴:۸، ۲۰) یہ بیان نسلی تعصّب کی اصل وجہ کی شناخت کراتا ہے۔ مذہبی ہونے کا دعویٰ کرنے اور نہ کرنے والے دونوں طرح کے لوگ نسلی تعصّب رکھتے ہیں۔ اسلئےکہ وہ نہ تو خدا کو جانتے ہیں اور نہ ہی اُس سے محبت رکھتے ہیں۔
خدا کا علم—ہر نسل کے لوگوں کے امنوآشتی سے رہنے کی بنیاد
خدا کو جاننے اور اُس سے محبت رکھنے سے ہر نسل کے لوگ کیسے امنوآشتی سے رہتے ہیں؟ خدا کے کلام میں ایسا کونسا علم ہے جو ایک نسل کو دوسری نسل کو نقصان پہنچانے سے باز رکھتا ہے؟ بائبل میں یہوواہ خدا کو تمام انسانوں کا باپ کہا گیا ہے۔ یہ بیان کرتی ہے: ”ہمارے نزدیک تو ایک ہی خدا ہے یعنی باپ جس کی طرف سے سب چیزیں ہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۸:۶) علاوہازیں، اس میں لکھا ہے: ”اُس نے ایک ہی اصل سے آدمیوں کی ہر ایک قوم . . . پیدا کی۔“ (اعمال ۱۷:۲۶) اس لئے سب انسان درحقیقت آپس میں بھائی ہیں۔
تمام نسلی گروہ اس بات سے خوش ہو سکتے ہیں کہ خدا نے اُنہیں زندگی عطا کی ہے۔ لیکن سب کے پاس اپنے باپدادا کی بابت افسوس کرنے کی بھی ایک وجہ ہے۔ بائبل میں پولس رسول نے بیان کِیا: ”ایک آدمی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا۔“ اس لئے ”سب نے گُناہ کِیا اور خدا کے جلال سے محروم ہیں۔“ (رومیوں ۳:۲۳؛ ۵:۱۲) یہوواہ خدا نے کائنات میں رنگارنگ چیزیں پیدا کی ہیں اس لئے تمام چیزیں ایک دوسرے سے مختلف نظر آتی ہیں۔ تاہم، اُس نے کسی بھی نسل کو دوسری نسل پر فوقیت نہیں دی۔ دُنیا میں پایا جانے والا یہ عام رُجحان کہ میری نسل دوسری نسلوں سے بہتر ہے پاک صحائف کے مطابق نہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو علم ہم خدا سے حاصل کرتے ہیں وہ ہر نسل کے آپس میں امنوآشتی سے رہنے کی حوصلہافزائی کرتا ہے۔
سب قوموں کے لئے خدا کی فکرمندی
بعض یہ سوچتے ہیں کہ خدا نے اسرائیلیوں کی حمایت کرنے اور اُنہیں دوسری قوموں سے الگ رہنے کی تعلیم دینے سے نسلی تعصّب کی حوصلہافزائی کی تھی۔ (خروج ۳۴:۱۲) ایک وقت تھا جب اسرائیل کے جد ابرہام کے غیرمعمولی ایمان کی وجہ سے خدا نے اسرائیلی قوم کو اپنی خاص ملکیت کے طور پر چن لیا۔ خدا قدیم اسرائیل پر پورا اختیار رکھتا تھا اور اُن کے لئے حکمران منتخب کرتا تھا۔ اس کے علاوہ، خدا اُنہیں قوانین بھی فراہم کرتا تھا۔ جب تک اسرائیلی اس انتظام کے مطابق چلتے رہے دوسری قومیں خدا کے تحت چلنے والی حکومت اور انسانی حکومتوں کے درمیان واضح فرق کو دیکھ سکتی تھیں۔ اُس وقت یہوواہ خدا نے اسرائیلیوں کو یہ بھی سکھایا کہ انسانوں کو خدا کے ساتھ اچھا رشتہ قائم رکھنے کے لئے قربانی کی ضرورت ہے۔ پس اسرائیل کے ساتھ خدا کے برتاؤ سے سب قومیں فائدہ اُٹھا سکتی تھیں۔ خدا نے ابرہام سے جوکچھ فرمایا یہ اِس کے عین مطابق تھا: ”تیری نسل کے وسیلہ سے زمین کی سب قومیں برکت پائیں گی کیونکہ تُو نے میری بات مانی۔“—پیدایش ۲۲:۱۸۔
اس کے علاوہ، یہودیوں کے پاس خدا کا کلام حاصل کرنے اور ایسی قوم ہونے کا شرف تھا جس سے مسیحا نے پیدا ہونا تھا۔ اس کا بھی یہی مقصد تھا کہ تمام قومیں فائدہ اُٹھا سکیں۔ یہودیوں کو دئے جانے والے عبرانی صحائف اُس وقت کی پُرجوش تصویرکشی کرتے ہیں جب سب نسلی گروہ عظیم برکات حاصل کریں گے: ”بہت سی قومیں آئیں گی اور کہیں گی آؤ [یہوواہ] کے پہاڑ پر چڑھیں اور یعقوؔب کے خدا کے گھر میں داخل ہوں اور وہ اپنی راہیں ہم کو بتائے گا . . . قومقوم پر تلوار نہ چلائے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے۔ تب ہر ایک آدمی اپنی تاک اور اپنے انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھے گا اور اُن کو کوئی نہ ڈرائے گا۔“—میکاہ ۴:۲-۴۔
اگرچہ یسوع نے یہودیوں میں منادی کی تھی توبھی اُس نے کہا: ”بادشاہی کی اِس خوشخبری کی مُنادی تمام دُنیا میں ہوگی تاکہ سب قوموں کے لئے گواہی ہو۔ تب خاتمہ ہوگا۔“ (متی ۲۴:۱۴) کوئی بھی قوم خوشخبری سننے سے محروم نہیں رہے گی۔ اس طرح یہوواہ خدا نے ہر نسل کے لوگوں کے ساتھ بغیر طرفداری کے پیش آنے کی عمدہ مثال قائم کی۔ ”خدا کسی کا طرفدار نہیں۔ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔“—اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵۔
خدا نے قدیم اسرائیل کو جو احکام دئے اُن سے بھی سب لوگوں کے لئے اُس کی فکرمندی ظاہر ہوتی ہے۔ غور کریں کہ شریعت نے مُلک میں آباد غیراسرائیلیوں کے لئے محض رواداری دکھانے سے زیادہ کا تقاضا کِیا تھا۔ شریعت میں حکم تھا: ”جو پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہو اُسے دیسی کی مانند سمجھنا بلکہ تُو اُس سے اپنی مانند محبت کرنا اسلئےکہ تُم ملکِمصرؔ میں پردیسی تھے۔“ (احبار ۱۹:۳۴) خدا کے بہت سارے احکام میں اسرائیلیوں کو پردیسیوں کے ساتھ مہربانی سے پیش آنے کی تعلیم دی گئی تھی۔ اسی وجہ سے، یسوع کے جد بوعز نے ایک پردیسی عورت کو کھیتوں میں بالیں چنتے دیکھ کر خدا کی شریعت سے سیکھی ہوئی باتوں کی مطابقت میں عمل کِیا۔ اُس نے فصل کاٹنے والوں سے کہا کہ وہ اس عورت کے لئے کافی اناج چھوڑ دیں۔—روت ۲:۱، ۱۰، ۱۶۔
یسوع نے مہربانی سے پیش آنے کی تعلیم دی
یسوع مسیح نے کسی دوسرے شخص کی نسبت خدا کے علم کو زیادہ آشکارا کِیا تھا۔ اُس نے اپنے پیروکاروں کو بتایا کہ مختلف لوگوں کے ساتھ مہربانی سے کیسے پیش آیا جا سکتا ہے۔ ایک موقع پر جب یسوع نے ایک سامری عورت سے باتچیت شروع کی تو وہ بہت حیران ہوئی۔ سامری ایک ایسی قوم تھی جن سے یہودی نفرت کرتے تھے۔ یسوع مسیح یوحنا ۴:۷-۱۴۔
نے اپنی باتچیت کے دوران اُس عورت کو انتہائی مہربانہ انداز میں سمجھایا کہ وہ کیسے ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتی تھی۔—جب یسوع مسیح نے نیک سامری کی تمثیل پیش کی تو اُس نے یہ بھی سکھایا کہ ہمیں دوسری قوم کے لوگوں کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہئے۔ اس تمثیل میں نیک سامری نے ایک ایسے یہودی کو دیکھا جسے ڈاکوؤں نے حملہ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا۔ سامری سوچ سکتا تھا: ’مَیں ایک یہودی کی مدد کیوں کروں؟ یہ تو ہم لوگوں سے نفرت کرتے ہیں۔‘ مگر یسوع نے تمثیل میں بیان کِیا کہ یہ سامری اجنبیوں کی بابت مختلف نظریہ رکھتا تھا۔ اگرچہ اس زخمی شخص کے پاس سے دوسرے لوگ بھی گزرے مگر صرف سامری نے ’اُس پر ترس کھایا‘ اور اُس کی مدد کی۔ اس تمثیل کے آخر پر یسوع مسیح نے بیان کِیا کہ جو لوگ خدا کی مقبولیت حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں ایسا ہی کرنا چاہئے۔—لوقا ۱۰:۳۰-۳۷۔
پولس رسول نے سکھایا کہ خدا کو خوش کرنے کی خواہش رکھنے والے لوگوں کو اپنی شخصیت کو بدلنے اور لوگوں کے ساتھ اپنے برتاؤ میں خدا کی نقل کرنے کی ضرورت ہے۔ اُس نے لکھا: ”تُم نے پُرانی انسانیت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار ڈالا۔ اور نئی انسانیت کو پہن لیا ہے جو معرفت حاصل کرنے کے لئے اپنے خالق کی صورت پر نئی بنتی جاتی ہے۔ وہاں نہ یونانی رہا نہ یہودی۔ نہ ختنہ نہ نامختونی۔ نہ وحشی نہ سکوتی۔ . . . ان سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔“—کلسیوں ۳:۹-۱۴۔
کیا خدا کا علم لوگوں کو تبدیل کرتا ہے؟
کیا خدا کا علم لوگوں کے مختلف نسلوں کے ساتھ برتاؤ کو واقعی بدل دیتا ہے؟ کینیڈا میں منتقل ہو جانے والی ایک ایشیائی عورت کے تجربہ پر غور کریں۔ وہ وہاں پائے جانے والے نسلی امتیاز سے بہت پریشان تھی۔ اُس کی ملاقات یہوواہ کے گواہوں سے ہوئی اور اُس نے اُن کے ساتھ بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔ بعدازاں گواہوں کے نام شکریہ کے ایک خط میں اُس نے لکھا: ’آپ بہت ہی اچھے اور مہربان سفیدفام لوگ ہیں۔ جب مجھے احساس ہوا کہ آپ دوسرے سفیدفام لوگوں سے واقعی مختلف ہیں تو مَیں نے سوچا کہ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے۔ بہت سوچنے کے بعد مَیں اس نتیجے پر پہنچی کہ آپ خدا کے گواہ ہیں اور بائبل کی تعلیم ہی اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔ بائبل میں ضرور کوئی ایسی بات ہوگی۔ مَیں نے آپ کی عبادت پر ہر رنگونسل کے لوگ دیکھے مگر اُن کے دل ایک ہی رنگ کے تھے۔ وہ سب کے سب بہنبھائی تھے۔ اب مَیں جانتی ہوں کہ کس نے اُنہیں ایسا بنایا ہے۔ یہ آپ کا خدا ہی ہے۔‘
خدا کا کلام ایک ایسے وقت کی پیشینگوئی کرتا ہے جب ”زمین [یہوواہ] کے عرفان سے معمور ہو گی۔“ (یسعیاہ ۱۱:۹) اس وقت بھی بائبل پیشینگوئی کی مطابقت میں، ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان“ میں سے لوگوں کی ایک بڑی بِھیڑ سچی پرستش کے لئے متحد کی جا رہی ہے۔ (مکاشفہ ۷:۹) وہ اُس وقت کے منتظر ہیں جب انسانوں کے عالمگیر معاشرے میں پائی جانے والی نفرت محبت میں بدل جائے گی۔ اس سے یہوواہ خدا کا وہ مقصد پورا ہو جائے گا جس کا اظہار اُس نے ابرہام کے سامنے کِیا تھا کہ ”تیری اولاد سے دُنیا کے سب گھرانے برکت پائیں گے۔“—اعمال ۳:۲۵۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 لفظ ”نسلی“ لوگوں کے ایسے گروہ کی طرف اشارہ کرتا ہے جو نسل، قومیت، مذہب، زبان یا ثقافت کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوں۔
[صفحہ ۴، ۵ پر تصویر]
خدا کی شریعت نے اسرائیلیوں کو پردیسیوں سے محبت کرنا سکھایا
[صفحہ ۵ پر تصویر]
نیک سامری کی تمثیل سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
[صفحہ ۶ پر تصویریں]
خدا نے کسی بھی نسل کو دوسری نسل پر فوقیت نہیں دی