حزقیایل کی کتاب سے اہم نکات—حصہ دوم
یہوواہ کا کلام زندہ ہے
حزقیایل کی کتاب سے اہم نکات—حصہ دوم
یہ دسمبر ۶۰۹ قبلازمسیح کا واقعہ ہے۔ بابلی بادشاہ نے بالآخر یروشلیم کا محاصرہ شروع کر دیا ہے۔ بابل میں اسیر یہودیوں کے لئے حزقیایل کے پیغام کا موضوع اُن کے عزیز شہر یروشلیم کا زوال ہے۔ مگر اس کے بعد حزقیایل کی پیشینگوئیوں کا موضوع بدل جاتا ہے۔ وہ خدا کے لوگوں کی تباہی کو دیکھ کر خوش ہونے والی غیرقوموں کی بربادی کے بارے میں پیشینگوئیاں کرتا ہے۔ اٹھارہ مہینے بعد جب یروشلیم برباد ہو جاتا ہے تو سچی پرستش کی شاندار بحالی حزقیایل کے پیغام کا موضوع بن جاتی ہے۔
حزقیایل ۲۵:۱–۴۸:۳۵ میں اسرائیل کے اردگرد رہنے والی قوموں اور خدا کے لوگوں کی رہائی کی بابت پیشینگوئیاں کی گئی ہیں۔ * حزقیایل ۲۹:۱۷-۲۰ کے علاوہ پورا بیان تاریخی اور موضوعاتی ترتیب کے ساتھ لکھا گیا ہے۔ یہ چار آیات تاریخی ترتیب کے مطابق نہ ہونے کے باوجود مصر کے خلاف پیشینگوئی کا حصہ ہیں۔ پاک صحائف کا حصہ ہونے کی وجہ سے حزقیایل کی کتاب میں درج پیغام ”زندہ اور مؤثر“ ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۲۔
’یہ سرزمین باغِعدن کی مانند ہو جائیگی‘
(حزقیایل ۲۵:۱–۳۹:۲۹)
یروشلیم کی بربادی کے سلسلے میں عمون، موآب، ادوم، فلسطین، صور اور صیدا کے ردِعمل کو دیکھتے ہوئے یہوواہ خدا نے حزقیایل کو ان کے خلاف نبوت کرنے کا حکم دیا۔ ”شاہِمصرؔ فرؔعون اور اُس کے لوگوں“ کو دیودار سے تشبیہ دی گئی ہے جنہیں ”شاہِبابلؔ کی تلوار“ نے کاٹ ڈالنا تھا۔ جیہاں، مصر کو نیستونابود کر دیا جانا تھا۔—حزقیایل ۳۱:۲، ۳، ۱۲؛ ۳۲:۱۱، ۱۲۔
سن ۶۰۷ قبلازمسیح میں یروشلیم کی بربادی کے تقریباً چھ مہینے بعد اس تباہی سے بچ نکلنے والا ایک شخص حزقیایل کے پاس آتا ہے اور اُس سے کہتا ہے: ”شہر مسخر ہو گیا۔“ اس کے بعد نبی اسیروں کے سامنے ’گُونگا نہ رہا۔‘ (حزقیایل ۳۳:۲۱، ۲۲) اس کی وجہ یہ تھی کہ اُسے یروشلیم کی تعمیر کے بارے میں پیشینگوئیاں کرنی تھیں۔ اُسے بیان کرنا تھا کہ یہوواہ خدا ’اُن کے لئے ایک چوپان یعنی اپنے بندہ داؤد کو مقرر کرے گا۔‘ (حزقیایل ۳۴:۲۳) ادوم نے برباد ہو جانا تھا مگر اُس کے قریب ہی واقع یہوداہ کے علاقے نے ”باغِعدؔن کی مانند“ بن جانا تھا۔ (حزقیایل ۳۶:۳۵) یہوواہ خدا وعدہ کرتا ہے کہ وہ اسیری سے لوٹنے والے لوگوں کو ”جوؔج“ کے حملے سے بچائے گا۔—حزقیایل ۳۸:۲۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲۹:۸-۱۲—مصر کب ۴۰ سال تک ویران رہا؟ سن ۶۰۷ قبلازمسیح میں یروشلیم کی بربادی کے بعد یرمیاہ نبی کے آگاہ کرنے کے باوجود، یہوداہ کا ایک بقیہ مصر کو بھاگ گیا۔ (یرمیاہ ۲۴:۱، ۸-۱۰؛ ۴۲:۷-۲۲) مگر پھربھی وہ اپنی جانیں نہ بچا سکے۔ کیونکہ نبوکدنضر بادشاہ نے مصر پر چڑھائی کرکے اُسے فتح کر لیا تھا۔ غالباً اس فتح کے بعد ہی مصر ۴۰ سال تک ویران رہا۔ اگرچہ دُنیاوی تاریخ اس بربادی کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کرتی توبھی ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ ایسا واقع ہوا ہوگا۔ اسلئےکہ یہوواہ خدا پیشینگوئیوں کو پورا کرنے والا ہے۔—یسعیاہ ۵۵:۱۱۔
۲۹:۱۸—’ہر ایک سر بےبال کیوں ہو گیا اور ہر ایک کا کندھا کیسے چھل گیا‘؟ صور کے شہر کا محاصرہ اتنا سخت اور مضبوط تھا کہ نبوکدنضر بادشاہ کے فوجیوں کے سر اُن کے ہیلمٹ کی رگڑ سے بےبال یا گنجے ہو گئے۔ اس کے علاوہ برج اور فصیلیں تعمیر کرنے کے لئے درکار سامان اُٹھانے سے اُن کے کندھے چھل گئے۔—حزقیایل ۲۶:۷-۱۲۔
ہمارے لئے سبق:
۲۹:۱۹، ۲۰۔ صور کے لوگ اپنے مالودولت کے ساتھ اپنے جزیرہنما شہر سے بھاگ گئے تھے اس لئے نبوکدنضر بادشاہ کو اس سے زیادہ مالِغنیمت نہ ملا۔ غیرقوم بادشاہ نبوکدنضر کے متکبر اور خودپسند ہونے کے باوجود یہوواہ خدا نے اُس کی خدمت کے بدلے میں مصر کو ”اُس کے لشکر کی اُجرت“ کے طور پر دے دیا۔ سچے خدا کی نقل کرتے ہوئے کیا ہمیں بھی اُن خدمات کے بدلے میں جو حکومتیں ہمارے لئے انجام دیتی ہیں ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہئے؟ ٹیکس وصول کرنے والے دُنیاوی حکمرانوں کا چالچلن خواہ کیسا ہی کیوں نہ ہو ہمیں ہر صورت میں ٹیکس ادا کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ، ہمیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہئے کہ وہ ٹیکس سے حاصل ہونے والی رقم کو کیسے استعمال کرتے ہیں۔—رومیوں ۱۳:۴-۷۔
۳۳:۷-۹۔ جدید زمانے کی نگہبان جماعت یعنی ممسوح بقیے اور اُن کے ساتھیوں کو بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرنے اور لوگوں کو آنے والی ”بڑی مصیبت“ سے آگاہ کرنے میں کوتاہی نہیں برتنی چاہئے۔—متی ۲۴:۲۱۔
۳۳:۱۰-۲۰۔ ہماری نجات کا دارومدار بُری روش کو ترک کرنے اور خدا کے تقاضوں کو پورا کرنے پر ہے۔ کیونکہ یہوواہ کی روش ”راست“ ہے۔
۳۶:۲۰، ۲۱۔ ’خدا کے لوگوں‘ کی طرح زندگی نہ گزارنے کی وجہ سے اسرائیلیوں نے دوسری قوموں کے درمیان خدا کے نام کو بےحرمت کِیا۔ ہمیں کبھی بھی یہوواہ خدا کے محض نام کے پرستار نہیں ہونا چاہئے۔
۳۶:۲۵، ۳۷، ۳۸۔ آجکل ہم جس روحانی فردوس میں رہتے ہیں وہ ’مُقدس لوگوں کے گلّہ‘ سے معمور ہے۔ اس لئے ہمیں اسے پاکصاف رکھنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
۳۸:۱-۲۳۔ یہ جاننا کسقدر تسلیبخش ہے کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو ماجوج کے جوج سے بچائے گا! ’اس دُنیا کے سردار‘ شیطان اِبلیس کے آسمان سے نکال دئے جانے کے بعد اسے جوج کا نام دیا گیا تھا۔ ماجوج کی سرزمین شیطان اور اُس کے شیاطین کے زمین تک محدود کر دئے جانے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔—یوحنا ۱۲:۳۱؛ مکاشفہ ۱۲:۷-۱۲۔
”جوکچھ مَیں تجھے دکھاؤں اُس سب پر خوب غور کر“
(حزقیایل ۴۰:۱–۴۸:۳۵)
یروشلیم کو برباد ہوئے ۱۴ برس ہو گئے ہیں۔ (حزقیایل ۴۰:۱) ابھی بھی اسیری کے ۵۶ سال باقی ہیں۔ (یرمیاہ ۲۹:۱۰) حزقیایل ۵۰ برس کا ہونے والا ہے۔ رویا میں اُسے اسرائیل کے مُلک لیجایا جاتا ہے۔ پھر اُس سے کہا جاتا ہے: ”اَے آدمزاد اپنی آنکھوں سے دیکھ اور کانوں سے سُن اور جوکچھ مَیں تجھے دکھاؤں اُس سب پر خوب غور کر۔“ (حزقیایل ۴۰:۲-۴) نئی ہیکل کی رویا دیکھ کر حزقیایل کتنا خوش ہوا ہوگا!
حزقیایل رویا میں جس شاندار ہیکل کو دیکھتا ہے اُس میں ۶ دروازے، ۳۰ حجرے، پاک مکان، پاکترین مکان، لکڑی کی قربانگاہ اور سوختنی قربانی گزراننے کے لئے قربانگاہ ہے۔ ہیکل میں سے پانی ’بہہ رہا ہے‘ جو آگے چل کر ایک دریا کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ (حزقیایل ۴۷:۱) حزقیایل رویا میں یہ بھی دیکھتا ہے کہ مُلک کو مختلف قبیلوں میں بانٹ دیا جاتا ہے۔ ہر حصے کو مشرق سے مغرب کی طرف تقسیم کِیا جاتا ہے جبکہ یہوداہ اور بنیمین کے حصوں کے درمیان ایک حصے کو انتظامی امور کے لئے وقف کر دیا جاتا ہے۔ اس حصے میں ”[یہوواہ] کا مقدِس“ اور وہ ”شہر“ واقع ہے جسے ”خداوند وہاں ہے“ کا نام دیا گیا ہے۔—حزقیایل ۴۸:۹، ۱۰، ۱۵، ۳۵۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۴۰:۳–۴۷:۱۲—رویا میں دکھائی جانے والی ہیکل کس چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے؟ حزقیایل کو رویا میں دکھائی جانے والی یہ بڑی ہیکل کبھی حقیقت میں تعمیر نہیں ہوئی تھی۔ اس نے خدا کی روحانی ہیکل یعنی ہمارے زمانے میں پاک پرستش کے لئے اُس کے ہیکلنما بندوبست کی طرف اشارہ کِیا۔ (حزقیایل ۴۰:۲؛ میکاہ ۴:۱؛ عبرانیوں ۸:۲؛ ۹:۲۳، ۲۴) ہیکل کی بابت رویا کی تکمیل اُس وقت ہوتی ہے جب ”اخیر زمانہ“ میں روحانی کاہنوں کو پاکصاف کِیا جاتا ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱؛ حزقیایل ۴۴:۱۰-۱۶؛ ملاکی ۳:۱-۳) تاہم، اس کی حتمی تکمیل فردوس میں ہوگی۔ رویا میں دکھائی دینے والی ہیکل نے اسیر یہودیوں کو یہ یقیندہانی فراہم کی کہ سچی پرستش بحال کی جائے گی اور ہر یہودی خاندان کو مُلک میں میراث ملے گی۔
۴۰:۳–۴۳:۱۷—ہیکل کی پیمائش کے سلسلے میں کونسی بات قابلِغور ہے؟ ہیکل کی پیمائش اس بات کا نشان ہے کہ سچی پرستش کے سلسلے میں یہوواہ خدا کا مقصد یقیناً پورا ہوگا۔
۴۳:۲-۴، ۷، ۹—”بادشاہوں کی لاشیں“ کیا تھیں جنہیں ہیکل سے دُور کِیا جانا تھا؟ لاشیں واضح طور پر اُن بُتوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں جن سے یروشلیم کے حاکموں اور لوگوں نے خدا کی ہیکل کو آلودہ کر دیا تھا۔ درحقیقت، اُنہوں نے ان بُتوں کو اپنے بادشاہ مان لیا تھا۔
۴۳:۱۳-۲۰—حزقیایل نے رویا میں جو مذبح دیکھا وہ کس چیز کی علامت ہے؟ مذبح یسوع مسیح کی قربانی کے سلسلے میں خدا کی مرضی کی علامت ہے۔ اس قربانی کی بدولت ممسوح اشخاص خدا کی نظروں میں راستباز ٹھہرتے اور ”بڑی بِھیڑ“ پاکصاف حیثیت حاصل کرتی ہے۔ (مکاشفہ ۷:۹-۱۴؛ رومیوں ۵:۱، ۲) شاید اسی لئے سلیمان کی ہیکل میں ”ڈھالا ہوا ایک بڑا حوض“ جو کاہنوں کے ہاتھ دھونے کے لئے استعمال کِیا جاتا تھا اس رویا میں دکھائی دینے والی ہیکل میں نظر نہیں آتا۔—۱-سلاطین ۷:۲۳-۲۶۔
۴۴:۱۰-۱۶—کاہنوں کی جماعت کس کی طرف اشارہ کرتی ہے؟ ہمارے زمانے میں کاہنوں کی جماعت ممسوح مسیحیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اُنہیں ۱۹۱۸ میں پاکصاف کِیا گیا جب یہوواہ خدا اپنی روحانی ہیکل میں ”پاکصاف کرنے والے کی مانند“ بیٹھا۔ (ملاکی ۳:۱-۵) جو لوگ پاکصاف تھے یا جنہوں نے توبہ کر لی تھی وہ اپنی پاک خدمت کو جاری رکھنے کے قابل تھے۔ لیکن اس کے بعد اُنہیں اپنے آپ کو ”دُنیا سے بیداغ“ رکھنے کے لئے سخت کوشش کرنی تھی تاکہ وہ ”بڑی بِھیڑ“ کے لئے نمونہ ثابت ہو سکیں جن کی نمائندگی لاوی کے قبیلے کی بجائے دیگر قبیلوں سے ہوتی ہے۔—یعقوب ۱:۲۷؛ مکاشفہ ۷:۹، ۱۰۔
۴۵:۱؛ ۴۷:۱۳–۴۸:۲۹—”زمین“ اور اس کا تقسیم کِیا جانا کس چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ زمین اُس جگہ کی طرف اشارہ کرتی ہے جہاں خدا کے لوگ خدمت انجام دیتے ہیں۔ یہوواہ خدا کا پرستار زمین کے خواہ کسی بھی حصے میں کیوں نہ ہو سچی پرستش کی حمایت کرنے کی وجہ سے وہ اس مُلک میں ہے جس پر خدا کی برکت ہے۔ زمین کا تقسیم کِیا جانا نئی دُنیا میں تکمیل پائے گا جب ہر وفادار شخص کو اُس کی میراث ملے گی۔—یسعیاہ ۶۵:۱۷، ۲۱۔
۴۵:۷، ۱۶—لوگوں کا کاہنوں اور فرمانروا کے لئے ہدیہ دینا کس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ روحانی ہیکل میں لوگوں کا ہدیہ دینا بنیادی طور پر روحانی حمایت کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں مدد کی پیشکش کرنا اور تعاون کا جذبہ ظاہر کرنا شامل ہے۔
۴۷:۱-۵—حزقیایل کی رویا میں دریا کا پانی کس چیز کی علامت ہے؟ پانی زندگی کے لئے یہوواہ خدا کے روحانی انتظامات کی علامت ہے جس میں یسوع مسیح کی قربانی اور بائبل میں پائی جانے والی دیگر تعلیمات شامل ہیں۔ (یرمیاہ ۲:۱۳؛ یوحنا ۴:۷-۲۶؛ افسیوں ۵:۲۵-۲۷) دریا آہستہآہستہ گہرا ہوتا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ بےشمار نئے اشخاص سچی پرستش کو قبول کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۶۰:۲۲) ہزار سالہ دَور میں دریا کا زندگیبخش پانی انتہائی تاثیر والا ہوگا۔ اس کے پانیوں میں وہ نئی سمجھ بھی شامل ہوگی جو اُس وقت کھولی جانے والی ’کتابوں‘ سے حاصل کی جائے گی۔—مکاشفہ ۲۰:۱۲؛ ۲۲:۱، ۲۔
۴۷:۱۲—میوہدار درخت کس چیز کی علامت ہیں؟ یہ علامتی درخت خدا کے اُس روحانی بندوبست کی طرف اشارہ کرتے ہیں جس کے ذریعے خدا انسانوں کو کامل کرے گا۔
۴۸:۱۵-۱۹، ۳۰-۳۵—حزقیایل کی رویا میں دکھائی دینے والا شہر کس چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ ”خداوند وہاں ہے“ نامی شہر ایک ”عام جگہ“ واقع ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کسی زمینی چیز کی طرف اشارہ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ شہر زمینی انتظامیہ کی طرف اشارہ کرتا ہے جو راست ”نئی زمین“ کو تشکیل دینے والے لوگوں کو فائدہ پہنچائے گی۔ (۲-پطرس ۳:۱۳) اس کے دونوں اطراف میں دروازوں کا ہونا ظاہر کرتا ہے کہ اس میں آسانی سے داخل ہوا جا سکتا ہے۔ اسی طرح خدا کے لوگوں کے درمیان موجود نگہبانوں کو بھی قابلِرسائی ہونا چاہئے۔
ہمارے لئے سبق:
۴۰:۱۴، ۱۶، ۲۲، ۲۶۔ ہیکل کے مدخل کے ستونوں پر بنی ہوئی کھجور کے درختوں کی صورتیں ظاہر کرتی ہیں کہ اخلاقی طور پر پاکصاف لوگ ہی اس میں سے داخل ہو سکتے ہیں۔ (زبور ۹۲:۱۲) اس سے ہم یہ سبق سیکھتے ہیں کہ راستباز ہونے کی صورت میں ہی ہماری پرستش یہوواہ خدا کے حضور قابلِقبول ہو سکتی ہے۔
۴۴:۲۳۔ ہم اُن تمام کاموں کے لئے کتنے شکرگزار ہو سکتے ہیں جو کاہنوں کی جماعت ہمارے زمانے میں انجام دیتی ہے! ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ وقت پر ایسی روحانی خوراک فراہم کرنے میں پیشوائی کرتا ہے جو ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ یہوواہ خدا کی نظروں میں کیا چیز پاک اور کیا چیز ناپاک ہے۔—متی ۲۴:۴۵۔
۴۷:۹، ۱۱۔ علامتی پانی کا اہم جُزو یعنی علم ہمارے زمانے میں شفا دینے کا شاندار کام انجام دے رہا ہے۔ جہاں کہیں بھی لوگ اسے پیتے ہیں وہ روحانی طور پر تروتازہ ہو جاتے ہیں۔ (یوحنا ۱۷:۳) اس کے برعکس، جو لوگ اس زندگیبخش پانی کو قبول نہیں کرتے وہ ’نمکزار‘ کا شکار ہو جائینگے یعنی ہمیشہ کے لئے ختم کر دئے جائیں گے۔ پس یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ’حق کے کلام کو دُرستی سے کام میں لانے کی بھرپور کوشش کریں۔‘—۲-تیمتھیس ۲:۱۵۔
’مَیں اپنے بزرگ نام کی تقدیس کروں گا‘
داؤد کی شاہی نسل کے آخری بادشاہ کے ہٹائے جانے کے بعد خدا نے کچھ وقت گزر جانے دیا۔ اس کے بعد وہ اُس شخص کو لایا جسے بادشاہی کرنے کا ”حق“ حاصل ہے۔ تاہم خدا داؤد کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدے کو نہیں بھولا تھا۔ (حزقیایل ۲۱:۲۷؛ ۲-سموئیل ۷:۱۱-۱۶) حزقیایل کی پیشینگوئی ’میرے بندہ داؤد‘ کا ذکر کرتی ہے جو ”چوپان“ اور ”بادشاہ“ ہوگا۔ (حزقیایل ۳۴:۲۳، ۲۴؛ ۳۷:۲۲، ۲۴، ۲۵) یہ شخص یسوع مسیح ہی ہے جسے تمام بادشاہتی اختیار سونپا گیا ہے۔ (مکاشفہ ۱۱:۱۵) مسیحا کی بادشاہت کے ذریعے یہوواہ خدا ’اپنے بزرگ نام کی تقدیس کرائے گا۔‘—حزقیایل ۳۶:۲۳۔
بہت جلد خدا کے پاک نام کی بےحرمتی کرنے والے تمام لوگ ختم کر دئے جائیں گے۔ مگر جو لوگ قابلِقبول طریقے سے یہوواہ خدا کی پرستش کرنے سے اُس کے نام کی تقدیس کرتے ہیں اُنہیں ہمیشہ کی زندگی عطا کی جائے گی۔ پس آئیں ہمارے زمانے میں دستیاب زندگی کے پانیوں سے بھرپور فائدہ اُٹھاتے ہوئے سچی پرستش کو اپنی زندگیوں کا مرکز بنائیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 حزقیایل ۱:۱–۲۴:۲۷ کی بابت معلومات کیلئے مینارِنگہبانی جولائی ۱، ۲۰۰۷ کے شمارے میں مضمون ”حزقیایل کی کتاب سے اہم نکات—حصہ اوّل“ کو دیکھیں۔
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
وہ پُرجلال ہیکل جسے حزقیایل نے رویا میں دیکھا
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
حزقیایل کی رویا میں زندگیبخش دریا کس چیز کی طرف اشارہ کرتا ہے؟
[تصویر کا حوالہ]
.Pictorial Archive )Near Eastern History( Est