مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ ”‏رُوح کے موافق“‏ چلیں گے؟‏

کیا آپ ”‏رُوح کے موافق“‏ چلیں گے؟‏

کیا آپ ”‏رُوح کے موافق“‏ چلیں گے؟‏

‏”‏رُوح کے موافق چلو تو جسم کی خواہش کو ہرگز پورا نہ کرو گے۔‏“‏—‏گلتیوں ۵:‏۱۶‏۔‏

۱.‏ رُوح کے خلاف گُناہ کرنے کی پریشانی کو کیسے ختم کِیا جا سکتا ہے؟‏

اگر ہم اس وجہ سے پریشان ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی پاک رُوح کے خلاف گُناہ کر سکتے ہیں تو ہم پولس رسول کے الفاظ پر عمل کر سکتے ہیں۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏رُوح کے موافق چلو تو جسم کی خواہش کو ہرگز پورا نہ کرو گے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۶‏)‏ اگر ہم خدا کی رُوح سے راہنمائی حاصل کرتے ہیں تو ہم نامناسب جسمانی خواہشات سے مغلوب نہیں ہوں گے۔‏—‏رومیوں ۸:‏۲-‏۱۰‏۔‏

۲،‏ ۳.‏ اگر ہم رُوح کے موافق چلتے ہیں تو اس کا ہم پر کیا اثر پڑے گا؟‏

۲ جب ہم ”‏رُوح کے موافق“‏ چلتے ہیں تو یہوواہ خدا کی قوت ہمیں اُس کی فرمانبرداری کرنے میں مدد دے گی۔‏ ہم اپنی خدمتگزاری کے دوران،‏ کلیسیا میں،‏ گھر میں اور ہر جگہ خدائی خوبیاں ظاہر کریں گے۔‏ اپنے بیاہتا ساتھی،‏ بچوں،‏ ہم‌ایمان بہن‌بھائیوں اور دیگر لوگوں کے ساتھ ہمارے برتاؤ سے رُوح کے پھل ظاہر ہوں گے۔‏

۳ ‏”‏رُوح کے لحاظ سے خدا کے مطابق“‏ زندہ رہنا ہمیں گُناہ کرنے سے باز رہنے کے قابل بناتا ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱-‏۶‏)‏ اگر ہم رُوح کے زیرِاثر ہیں تو یقیناً ہم کوئی ایسا گُناہ نہیں کریں گے جو ناقابلِ‌معافی ہے۔‏ لیکن اگر ہم رُوح کے موافق چلتے رہتے ہیں تو ہم اَور کن طریقوں سے متاثر ہوں گے؟‏

یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی قربت میں رہیں

۴،‏ ۵.‏ رُوح کے موافق چلنا یسوع مسیح کی بابت ہمارے نظریے پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟‏

۴ رُوح‌اُلقدس کی راہنمائی میں چلنے کی وجہ سے ہم خدا اور اُسکے بیٹے کے ساتھ قریبی رشتہ رکھنے کے قابل ہیں۔‏ روحانی نعمتوں کا ذکر کرتے ہوئے پولس رسول نے کرنتھس کے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏مَیں تمہیں [‏سابقہ بُت‌پرستوں کو]‏ جتاتا ہوں کہ جو کوئی خدا کے رُوح کی ہدایت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ یسوؔع ملعون ہے اور نہ کوئی رُوح‌اُلقدس کے بغیر کہہ سکتا ہے کہ یسوؔع خداوند ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱-‏۳‏)‏ ایسی قوت جو لوگوں کو یسوع مسیح پر لعن‌طعن کرنے کی تحریک دیتی ہے وہ شیطان اِبلیس کی طرف سے ہوتی ہے۔‏ لیکن مسیحیوں کے طور پر رُوح‌اُلقدس کے موافق چلنے کی وجہ سے ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا اور اُسے تمام مخلوقات سے اعلیٰ درجہ دیا ہے۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۵-‏۱۱‏)‏ یہوواہ خدا نے یسوع مسیح کو ہم پر مقرر کِیا ہے اس لئے ہم یسوع مسیح کے فدیے پر ایمان رکھتے اور اُسے اپنا خداوند مانتے ہیں۔‏

۵ پہلی صدی میں مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والے بعض اشخاص نے یسوع مسیح کے مجسم ہوکر آنے سے انکار کِیا تھا۔‏ (‏۲-‏یوحنا ۷-‏۱۱‏)‏ اس غلط نظریے کو قبول کرنے کی وجہ سے بعض نے یسوع مسیح کی بابت سچی تعلیمات کو ردّ کر دیا۔‏ (‏مرقس ۱:‏۹-‏۱۱؛‏ یوحنا ۱:‏۱،‏ ۱۴‏)‏ رُوح‌اُلقدس کے موافق چلنا ہمیں ایسی برگشتگی میں پڑنے سے بچاتا ہے۔‏ ہم بائبل میں پائی جانے والی صحیح تعلیمات اور خدا کے نقطۂ‌نظر کی بابت آگاہ رہنے سے یہوواہ خدا کے فضل سے فائدہ اُٹھا سکتے اور ’‏حق پر چل‘‏ سکتے ہیں۔‏ (‏۳-‏یوحنا ۳،‏ ۴‏)‏ پس آئیں ہر قسم کی برگشتگی کو رد کرنے کا عزم کریں تاکہ ہم اپنے آسمانی باپ کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ قائم کر سکیں۔‏

۶.‏ رُوح کے موافق چلنے والوں میں خدا کی رُوح کونسی خوبیاں پیدا کرتی ہے؟‏

۶ پولس رسول نے بُت‌پرستی اور تفرقوں میں پڑ جانے کا ذکر حرامکاری اور شہوت‌پرستی جیسے ’‏جسم کے کاموں‘‏ کے ساتھ کِیا۔‏ لیکن اُس نے بیان کِیا:‏ ”‏جو مسیح یسوؔع کے ہیں اُنہوں نے جسم کو اُس کی رغبتوں اور خواہشوں سمیت صلیب پر کھینچ دیا ہے۔‏ اگر ہم رُوح کے سبب سے زندہ ہیں تو رُوح کے موافق چلنا بھی چاہئے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱،‏ ۲۴،‏ ۲۵‏)‏ یہوواہ خدا کی قوت اُن لوگوں میں کونسی خوبیاں پیدا کرتی ہے جو رُوح کے موافق چلتے اور زندہ رہتے ہیں؟‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏رُوح کا پھل محبت۔‏ خوشی۔‏ اطمینان۔‏ تحمل۔‏ مہربانی۔‏ نیکی۔‏ ایمانداری۔‏ حلم۔‏ پرہیزگاری ہے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏)‏ آئیں رُوح کے اِن پھلوں پر غور کریں۔‏

‏”‏آپس میں محبت رکھیں“‏

۷.‏ محبت کیا ہے،‏ اور اس کی بعض خصوصیات کیا ہیں؟‏

۷ رُوح کا ایک پھل محبت ہے جس میں اکثر دوسروں کے لئے شفقت،‏ فکرمندی اور گہری اُلفت شامل ہوتی ہے۔‏ یہوواہ خدا محبت کی عظیم مثال ہے اِس لئے صحائف بیان کرتے ہیں کہ ”‏خدا محبت ہے۔‏“‏ انسانوں کے لئے خدا اور اُس کے بیٹے کی عظیم‌ترین محبت یسوع مسیح کے فدیے سے ظاہر ہوتی ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۴:‏۸؛‏ یوحنا ۳:‏۱۶؛‏ ۱۵:‏۱۳؛‏ رومیوں ۵:‏۸‏)‏ یسوع مسیح کے پیروکاروں کی شناخت آپس کی محبت سے ہوتی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۴،‏ ۳۵‏)‏ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ”‏آپس میں محبت رکھیں۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۲۳‏)‏ اس کے علاوہ،‏ پولس رسول بیان کرتا ہے کہ محبت صابر اور مہربان ہے۔‏ یہ حسد نہیں کرتی،‏ شیخی نہیں مارتی،‏ نازیبا کام نہیں کرتی اور اپنی بہتری نہیں چاہتی۔‏ محبت جھنجلاتی نہیں اور بدگمانی نہیں کرتی۔‏ یہ بدکاری سے خوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خوش ہوتی ہے۔‏ محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے،‏ سب کچھ یقین کرتی ہے اور سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔‏ سب سے بڑھکر یہ کہ محبت کو زوال نہیں۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۴-‏۸‏۔‏

۸.‏ ہمیں اپنے ساتھی پرستاروں کے لئے محبت کیوں ظاہر کرنی چاہئے؟‏

۸ اگر ہم خدا کی رُوح کو اپنے اندر محبت پیدا کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو یہ خوبی خدا اور پڑوسی کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی پائی جائے گی۔‏ (‏متی ۲۲:‏۳۷-‏۳۹‏)‏ یوحنا رسول نے لکھا:‏ ”‏جو محبت نہیں رکھتا وہ موت کی حالت میں رہتا ہے۔‏ جو کوئی اپنے بھائی سے عداوت رکھتا ہے وہ خونی ہے اور تُم جانتے ہو کہ کسی خونی میں ہمیشہ کی زندگی موجود نہیں رہتی۔‏“‏ (‏۱-‏یوحنا ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ اسرائیلیوں کے زمانے میں ایک خونی صرف اُسی صورت میں پناہ کے شہر میں تحفظ حاصل کر سکتا تھا اگر اُس نے عداوت کی بِنا پر قتل نہیں کِیا ہوتا تھا۔‏ (‏استثنا ۱۹:‏۴،‏ ۱۱-‏۱۳‏)‏ اگر ہم رُوح‌اُلقدس کی راہنمائی میں چلتے ہیں تو ہم خدا،‏ ساتھی پرستاروں اور دوسرے لوگوں کے لئے محبت ظاہر کریں گے۔‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ کی شادمانی تمہاری پناہ‌گاہ ہے“‏

۹،‏ ۱۰.‏ خوشی کیا ہے،‏ اور ہمارے پاس خوش ہونے کی چند کونسی وجوہات ہیں؟‏

۹ خوشی شادمانی کی ایک حالت ہے۔‏ یہوواہ ”‏خدایِ‌مبارک“‏ ہے۔‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۱؛‏ زبور ۱۰۴:‏۳۱‏)‏ یسوع مسیح اپنے باپ کی مرضی پوری کرنے سے خوش ہوتا ہے۔‏ (‏زبور ۴۰:‏۸؛‏ عبرانیوں ۱۰:‏۷-‏۹‏)‏ اس کے علاوہ،‏ ’‏یہوواہ کی شادمانی ہماری پناہ‌گاہ ہے۔‏‘‏—‏نحمیاہ ۸:‏۱۰‏۔‏

۱۰ جب ہم مشکلات،‏ دُکھ یا اذیت کے باوجود خدا کی مرضی پوری کرتے ہیں تو اس کی طرف سے حاصل ہونے والی خوشی ہمیں گہرا اطمینان بخشتی ہے۔‏ ”‏خدا کی معرفت“‏ یعنی اُس کا علم ہمارے لئے کسقدر خوشی کا باعث ہے!‏ (‏امثال ۲:‏۱-‏۵‏)‏ خدا کے ساتھ ہمارے مضبوط رشتے کا انحصار دُرست علم کے ساتھ ساتھ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے فدیے پر ایمان رکھنے پر ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ عالمگیر مسیحی برادری کا حصہ ہونے سے ہمیں خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏ (‏صفنیاہ ۳:‏۹؛‏ حجی ۲:‏۷‏)‏ اس کے علاوہ،‏ بادشاہتی اُمید اور خوشخبری کی مُنادی کرنے کا شاندار شرف ہمیں خوشی بخشتا ہے۔‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۲۴:‏۱۴‏)‏ اسی طرح ہمیشہ کی زندگی کی اُمید بھی ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۷:‏۳‏)‏ ہمارے پاس ایک شاندار اُمید ہے اس لئے ہمیں ”‏پوری پوری خوشی“‏ کرنی چاہئے۔‏—‏استثنا ۱۶:‏۱۵‏۔‏

اطمینان اور تحمل

۱۱،‏ ۱۲.‏ (‏ا)‏ آپ اطمینان کی خوبی کو کیسے بیان کریں گے؟‏ (‏ب)‏ خدا کا اطمینان ہم پر کیا اثر ڈالتا ہے؟‏

۱۱ اطمینان رُوح کا ایک اَور پھل ہے۔‏ یہ پریشانی سے آزاد امن‌وسکون کی حالت ہے۔‏ ہمارا آسمانی باپ اَمن کا خدا ہے۔‏ ہمیں یہ یقین‌دہانی کرائی گئی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ اپنی اُمت کو سلامتی کی برکت دے گا۔‏“‏ (‏زبور ۲۹:‏۱۱؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۴:‏۳۳‏)‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو بتایا:‏ ”‏مَیں تمہیں اطمینان دئے جاتا ہوں۔‏ اپنا اطمینان تمہیں دیتا ہوں۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۷‏)‏ اس سے اُس کے شاگردوں کی کیسے مدد ہونی تھی؟‏

۱۲ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو جو اطمینان دیا اس نے اُن کی پریشانی کو دُور کرتے ہوئے اُنہیں ذہنی اور دلی سکون بخشا۔‏ جب یسوع نے وعدہ کے مطابق رُوح‌اُلقدس نازل کِیا تو اُنہیں خاص طور پر اطمینان حاصل ہوا۔‏ (‏یوحنا ۱۴:‏۲۶‏)‏ آجکل بھی جب ہم رُوح کے تحت چلتے اور خدا سے دُعا کرتے ہیں تو وہ ہمیں اپنا ’‏بےمثال اطمینان‘‏ دیتا ہے جو ہمیں ذہنی اور دلی سکون بخشتا ہے۔‏ (‏فلپیوں ۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ سب سے بڑھکر،‏ یہوواہ خدا کی پاک رُوح اپنے ہم‌ایمان بہن بھائیوں اور دیگر لوگوں کے ساتھ صلح سے رہنے اور میل‌ملاپ رکھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔‏—‏رومیوں ۱۲:‏۱۸‏،‏ کیتھولک ترجمہ؛‏ ۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۳‏۔‏

۱۳،‏ ۱۴.‏ تحمل سے کیا مُراد ہے،‏ اور ہمیں اس خوبی کو کیوں ظاہر کرنا چاہئے؟‏

۱۳ تحمل کا تعلق پُراطمینان رہنے سے ہے۔‏ اس سے مُراد صورتحال میں بہتری کی اُمید رکھتے ہوئے غلطی یا غصے کو صبر سے برداشت کرنا ہے۔‏ خدا متحمل ہے۔‏ (‏رومیوں ۹:‏۲۲-‏۲۴‏)‏ یسوع مسیح نے بھی اِس خوبی کو ظاہر کِیا۔‏ ہم بھی یسوع مسیح کے تحمل ظاہر کرنے سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں،‏ کیونکہ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏مجھ پر رحم اس لئے ہوا کہ یسوؔع مسیح مجھ بڑے گنہگار میں اپنا کمال تحمل ظاہر کرے تاکہ جو لوگ ہمیشہ کی زندگی کے لئے اُس پر ایمان لائیں گے اُن کے لئے مَیں نمونہ بنوں۔‏“‏—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۱۶‏۔‏

۱۴ جب دوسرے ہمارے بارے میں بغیر سوچےسمجھے کچھ کہتے یا کرتے ہیں تو تحمل کی خوبی ہمیں برداشت کرنے میں مدد دیتی ہے۔‏ پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو تاکید کی:‏ ”‏سب کے ساتھ تحمل سے پیش آؤ۔‏“‏ (‏۱-‏تھسلنیکیوں ۵:‏۱۴‏)‏ ناکامل ہونے کی وجہ سے ہم سب غلطیاں کرتے ہیں۔‏ اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ جب ہم سے کوئی غلطی ہو جائے تو لوگ ہمارے ساتھ تحمل سے پیش آئیں۔‏ پس ہمیں بھی دوسروں سے ”‏خوشی کے ساتھ .‏ .‏ .‏ تحمل“‏ سے پیش آنے کو اپنا نصب‌اُلعین بنانا چاہئے۔‏—‏کلسیوں ۱:‏۹-‏۱۲‏۔‏

مہربانی اور نیکی ظاہر کریں

۱۵.‏ چند مثالیں دیں کہ آپ مہربانی کی خوبی کو کیسے بیان کریں گے۔‏

۱۵ مہربانی اُس وقت ظاہر کی جاتی ہے جب ہم اپنی حوصلہ‌افزا بات‌چیت اور کاموں سے دوسروں کے لئے دلچسپی دکھاتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا اور اُس کا بیٹا مہربان ہیں۔‏ (‏رومیوں ۲:‏۴؛‏ ۱-‏پطرس ۲:‏۳‏)‏ خدا اور مسیح کے خادموں سے مہربان ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔‏ (‏ہوسیع ۳:‏۵؛‏ کلسیوں ۳:‏۱۲‏)‏ یہانتک‌کہ خدا کے ساتھ قریبی رشتہ نہ رکھنے والے بعض اشخاص نے بھی ”‏خاص مہربانی“‏ کا مظاہرہ کِیا۔‏ (‏اعمال ۲۷:‏۳؛‏ ۲۸:‏۲‏)‏ ہم ”‏رُوح کے موافق“‏ چلنے سے مہربانی ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

۱۶.‏ بعض ایسے کونسے حالات ہیں جنہیں ہمیں مہربانی کا مظاہرہ کرنے کی تحریک دینی چاہئے؟‏

۱۶ اگر ہم کسی کی تکلیف‌دہ باتوں یا کاموں کی وجہ سے غصے میں آ جاتے ہیں تو ایسی صورت میں بھی مہربانی کا مظاہرہ کِیا جا سکتا ہے۔‏ پولس رسول نے کہا:‏ ”‏غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔‏ سورج کے ڈوبنے تک تمہاری خفگی نہ رہے۔‏ اور ابلیس کو موقع نہ دو۔‏ اور ایک دوسرے پر مہربان اور نرم‌دل ہو اور جس طرح خدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تُم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو۔‏“‏ (‏افسیوں ۴:‏۲۶،‏ ۲۷،‏ ۳۲‏)‏ خاص طور پر،‏ اُن لوگوں کے لئے مہربانی ظاہر کرنا ضروری ہے جو مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔‏ اگر کوئی شخص ”‏نیکی اور راستبازی اور سچائی“‏ کی راہ سے ہٹنے کے خطرے میں ہے اور ایک کلیسیائی بزرگ اُسے محض اس لئے صحیفائی مشورت نہیں دیتا کہ اُسے دُکھ پہنچے گا تو وہ مہربانی ظاہر نہیں کر رہا ہوگا۔‏—‏افسیوں ۵:‏۹‏۔‏

۱۷،‏ ۱۸.‏ آپ نیکی کو کیسے بیان کریں گے،‏ اور اس خوبی کو ہماری زندگی میں کیا کردار ادا کرنا چاہئے؟‏

۱۷ نیکی ایک خوبی،‏ اعلیٰ اخلاق کے مالک ہونے یا نیک یا اچھا ہونے کی حالت ہے۔‏ یہوواہ خدا نیک یا بھلا ہے۔‏ (‏زبور ۲۵:‏۸؛‏ یرمیاہ ۳۳:‏۱۱‏)‏ یسوع مسیح بھی نیک تھا اور وہ بلند اخلاقی معیار رکھتا تھا۔‏ لیکن جب اُسے ”‏نیک اُستاد“‏ کہا گیا تو اُس نے اُسے لقب کے طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔‏ (‏مرقس ۱۰:‏۱۷،‏ ۱۸‏)‏ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اس بات کو تسلیم کرتا تھا کہ نیکی کی بہترین مثال صرف یہوواہ خدا ہی ہے۔‏

۱۸ موروثی طور پر گنہگار ہونے کی وجہ سے نیکی کرنے کی ہماری صلاحیت محدود ہے۔‏ (‏رومیوں ۵:‏۱۲‏)‏ اس کے باوجود،‏ اگر ہم خدا سے دُعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں نیکی کی تعلیم دے تو ہم اس خوبی کو ظاہر کر سکتے ہیں۔‏ پولس رسول نے روم کے مسیحیوں کو بتایا:‏ ”‏اَے میرے بھائیو!‏ مَیں خود بھی تمہاری نسبت یقین رکھتا ہوں کہ تُم آپ نیکی سے معمور اور تمام معرفت سے بھرے ہو اور ایک دوسرے کو نصیحت بھی کر سکتے ہو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۱۴‏)‏ ایک مسیحی نگہبان کو ”‏خیردوست“‏ یعنی نیکی سے محبت رکھنے والا ہونا چاہئے۔‏ (‏ططس ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ اگر ہم خدا کی رُوح کی راہنمائی میں چلتے ہیں تو ہم نیکی یا بھلائی کرنے کی وجہ سے پہچانے جائیں گے اور یہوواہ خدا ہمیں ہماری اُس ’‏بھلائی کے لئے یاد‘‏ رکھے گا جو ہم کرتے ہیں۔‏—‏نحمیاہ ۵:‏۱۹؛‏ ۱۳:‏۳۱‏۔‏

‏”‏بےریا ایمان“‏

۱۹.‏ عبرانیوں ۱۱:‏۱ میں ایمان کو کیسے بیان کِیا گیا ہے؟‏

۱۹ ایمان بھی رُوح کا ایک پھل ہے۔‏ یہ ”‏اُمید کی ہوئی چیزوں کا اعتماد اور اندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۱‏)‏ اگر ہمارے اندر ایمان ہے تو ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا کے وعدے ضرور پورے ہوں گے۔‏ اندیکھی چیزوں کا ثبوت اتنا ٹھوس ہے کہ ایمان کو اس کے برابر کہا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ہمارے اِردگرد موجود چیزیں اس بات کا ثبوت پیش کرتی ہیں کہ ان سب کا کوئی خالق ہے۔‏ صرف رُوح کے موافق چلنے سے ہی ہم اس طرح کا ایمان ظاہر کرنے کے قابل ہوں گے۔‏

۲۰.‏ کونسا گُناہ ”‏ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے،‏“‏ اور ہم اس سے اور جسم کے کاموں سے کیسے بچ سکتے ہیں؟‏

۲۰ ایمان کا کمزور پڑ جانا ایک ایسا گُناہ ہے ”‏جو ہمیں آسانی سے اُلجھا لیتا ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۲:‏۱‏)‏ جسم کے کاموں،‏ مادہ‌پرستی اور ہمارے ایمان کو تباہ کر دینے والی جھوٹی تعلیمات سے بچنے کے لئے ہمیں خدا کی رُوح پر بھروسا کرنے کی ضرورت ہے۔‏ (‏کلسیوں ۲:‏۸؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۶:‏۹،‏ ۱۰؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۴:‏۳-‏۵‏)‏ آجکل خدا کی رُوح اُس کے خادموں میں ایسا ایمان پیدا کرتی ہے جیسا مسیحیت سے پہلے کے گواہوں اور دیگر لوگوں میں تھا جن کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے۔‏ (‏عبرانیوں ۱۱:‏۲-‏۴۰‏)‏ اس کے علاوہ،‏ ہمارا ”‏بےریا ایمان“‏ دوسروں کے ایمان کو بھی مضبوط کر سکتا ہے۔‏—‏۱-‏تیمتھیس ۱:‏۵؛‏ عبرانیوں ۱۳:‏۷‏۔‏

حلم اور پرہیزگاری ظاہر کریں

۲۱،‏ ۲۲.‏ حلیمی سے کیا مُراد ہے،‏ اور ہمیں اسے کیوں ظاہر کرنا چاہئے؟‏

۲۱ حلم سے مُراد مزاج میں نرمی ہے۔‏ خدا کی ایک خوبی اس کا قہر کرنے میں دھیما ہونا ہے۔‏ ہم جانتے ہیں کہ یسوع مسیح ایک حلیم شخص تھا اور اُس نے مکمل طور پر یہوواہ خدا کی شخصیت کی عکاسی کی تھی۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰؛‏ یوحنا ۱:‏۱۸؛‏ ۵:‏۱۹‏)‏ توپھر خدا کے خادموں کے طور پر ہم سے کیا توقع کی جاتی ہے؟‏

۲۲ مسیحیوں کے طور پر،‏ ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ”‏سب آدمیوں کے ساتھ کمال حلیمی سے پیش آئیں۔‏“‏ (‏ططس ۳:‏۲‏)‏ ہم اپنی خدمتگزاری میں حلیمی ظاہر کرتے ہیں۔‏ روحانی طور پر پُختہ اشخاص کو ہدایت کی گئی ہے کہ غلطی کرنے والے مسیحی کو ”‏حلم‌مزاجی“‏ سے بحال کریں۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱‏)‏ ”‏کمال فروتنی اور حلم“‏ ظاہر کرنے سے ہم سب مسیحی اتحاد اور صلح کو فروغ دے سکتے ہیں۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱-‏۳‏)‏ ہم رُوح کے موافق چلتے رہنے اور پرہیزگاری یعنی ضبطِ‌نفس دکھانے سے حلم ظاہر کر سکتے ہیں۔‏

۲۳،‏ ۲۴.‏ پرہیزگاری یا ضبطِ‌نفس سے کیا مُراد ہے،‏ اور یہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟‏

۲۳ پرہیزگاری یا ضبطِ‌نفس ہمیں اپنے خیالات،‏ گفتگو اور کاموں کو قابو میں رکھنے کے قابل بناتا ہے۔‏ یہوواہ خدا قدیم زمانے میں یروشلیم کو تباہ کرنے والے بابلیوں کے ساتھ اپنے برتاؤ میں ”‏ضبط کرتا رہا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۲:‏۱۴‏)‏ اس کے بیٹے نے سخت اذیت میں ضبطِ‌نفس ظاہر کرنے سے ہمارے لئے نمونہ قائم کِیا۔‏ پطرس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو مشورت دی کہ ’‏معرفت پر پرہیزگاری بڑھائیں۔‏‘‏—‏۱-‏پطرس ۲:‏۲۱-‏۲۳؛‏ ۲-‏پطرس ۱:‏۵-‏۸‏۔‏

۲۴ مسیحی بزرگوں سے پرہیزگاری یا ضبطِ‌نفس ظاہر کرنے کی توقع کی جاتی ہے۔‏ (‏ططس ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ درحقیقت،‏ رُوح‌اُلقدس کی راہنمائی میں چلنے والے تمام اشخاص ضبطِ‌نفس ظاہر کرنے سے بداخلاقی،‏ بدگوئی یا دیگر ایسے کاموں سے بچ سکتے ہیں جو یہوواہ خدا کی خوشنودی کھو دینے کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ اگر ہم خدا کی رُوح کو اپنے اندر ضبطِ‌نفس پیدا کرنے دیتے ہیں تو یہ ہماری بات‌چیت اور کاموں سے دوسروں کو نظر آئے گا۔‏

رُوح کے موافق چلتے رہیں

۲۵،‏ ۲۶.‏ رُوح کے موافق چلنا اس وقت دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات اور مستقبل کی بابت ہماری اُمید پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟‏

۲۵ اگر ہم رُوح کے موافق چلتے ہیں تو ہم سرگرم بادشاہتی مُناد ہونگے۔‏ (‏اعمال ۱۸:‏۲۴-‏۲۶‏)‏ ہم اتنے اچھے دوست ثابت ہوں گے جن کی رفاقت سے خدا کے لوگ بہت خوش ہوں گے۔‏ رُوح‌اُلقدس کی راہنمائی میں چلنے والے لوگوں کی طرح ہم بھی ساتھی پرستاروں کے لئے حوصلہ‌افزائی کا باعث ہوں گے۔‏ (‏فلپیوں ۲:‏۱-‏۴‏)‏ جی‌ہاں،‏ تمام مسیحی ایسا ہی بننا چاہتے ہیں۔‏

۲۶ شیطان کے قبضہ میں پڑی اس دُنیا میں رُوح کے موافق چلنا آسان نہیں ہے۔‏ (‏۱-‏یوحنا ۵:‏۱۹‏)‏ اس کے باوجود،‏ آجکل لاکھوں لوگ ایسا کر رہے ہیں۔‏ اگر ہم پورے دل سے یہوواہ خدا پر بھروسا کرتے ہیں تو ہم اس وقت زندگی سے لطف‌اندوز ہوں گے۔‏ اس کے علاوہ،‏ ہم رُوح‌اُلقدس فراہم کرنے والے پُرمحبت خدا کی راست راہوں پر ہمیشہ چلتے رہیں گے۔‏—‏زبور ۱۲۸:‏۱؛‏ امثال ۳:‏۵،‏ ۶‏۔‏

آپ کا جواب کیا ہے؟‏

‏• ”‏رُوح کے موافق“‏ چلنا خدا اور اُس کے بیٹے کے ساتھ ہمارے رشتے کو کیسے متاثر کرتا ہے؟‏

‏• پاک رُوح کے پھل کن خوبیوں پر مشتمل ہیں؟‏

‏• خدا کی رُوح کے پھل ظاہر کرنے کے چند طریقے کیا ہیں؟‏

‏• خدا کی رُوح کے موافق چلنا ہماری موجودہ زندگی اور مستقبل کی اُمید پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا کی پاک رُوح اپنے ہم‌ایمان بہن‌بھائیوں کے لئے ہماری محبت کو بڑھاتی ہے

‏[‏صفحہ ۱۲ پر تصویر]‏

حوصلہ‌افزا الفاظ اور کاموں سے مہربانی ظاہر کریں