اپنے بچوں کو یہوواہ سے محبت کرنا سکھائیں
اپنے بچوں کو یہوواہ سے محبت کرنا سکھائیں
”جوانی کے فرزند ایسے ہیں جیسے زبردست کے ہاتھ میں تیر۔“—زبور ۱۲۷:۴۔
۱، ۲. بچے ”زبردست کے ہاتھ میں تیر“ کی مانند کیسے ہیں؟
ایک تیرانداز نشانے پر تیر لگانے کے لئے تیار کھڑا ہے۔ وہ بڑے دھیان سے تیر کو کمان پر رکھتا ہے۔ جب وہ تیر کو کمان کی تار پر رکھ کر کھینچتا ہے تو اس کے پٹھے اَور زیادہ نمایاں ہو جاتے ہیں۔ تناؤ کے باوجود وہ تیر نشانے پر لگانے میں صبر سے کام لیتا ہے۔ پھر وہ تیر پھینکتا ہے۔ کیا تیر نشانے پر لگے گا؟ اس سوال کا جواب تیرانداز کی مہارت، ہوا کے دباؤ اور تیر کی حالت جیسی باتوں پر غور کرنے سے حاصل ہوتا ہے۔
۲ بادشاہ سلیمان نے بچوں کا موازنہ ”زبردست کے ہاتھ میں تیر“ سے کِیا ہے۔ (زبور ۱۲۷:۴) غور کریں کہ اس تمثیل کا اطلاق کیسے کِیا جا سکتا ہے۔ ایک تیرانداز کی کمان میں تیر بہت تھوڑے وقت کے لئے ہوتا ہے۔ صحیح جگہ پر نشانہ لگانے کے لئے اسے تیر کو فوراً پھینکنا ہوتا ہے۔ اسی طرح، والدین کے پاس بھی اپنے بچوں کے دل میں یہوواہ خدا کی محبت پیدا کرنے کے لئے کم وقت ہوتا ہے۔ کیونکہ چند ہی سالوں بعد بچے بڑے ہو جاتے اور اپنا الگ گھر بسا لیتے ہیں۔ (متی ۱۹:۵) کیا والدین کا تیر نشانے پر لگے گا یعنی کیا بچے الگ گھر بسانے کے باوجود یہوواہ خدا سے محبت کرنا اور اُس کی خدمت کرنا جاری رکھیں گے؟ مختلف باتیں اس سوال کا جواب دیتی ہیں۔ ان میں سے تین باتیں والدین کی مہارت، ماحول جس میں بچوں کی پرورش ہوئی ہے اور ’تیر‘ یعنی بچوں کا تربیت کے لئے ردِعمل بہت اہم ہے۔ آئیں ان حلقوں کا تفصیل سے جائزہ لیں۔ سب سے پہلے ہم سمجھدار والدین کی چند خصوصیات پر غور کریں گے۔
سمجھدار والدین اچھا نمونہ قائم کرتے ہیں
۳. والدین کی باتوں اور کاموں میں تضاد کیوں نہیں ہونا چاہئے؟
۳ یسوع مسیح نے جوکچھ دوسروں کو سکھایا اُس پر عمل کرکے والدین کے لئے ایک اچھا نمونہ قائم کِیا۔ (یوحنا ۱۳:۱۵) جبکہ اُس نے فریسیوں کو ملامت کی کہ جوکچھ وہ ”کہتے“ ہیں ”کرتے نہیں۔“ (متی ۲۳:۳) اپنے بچوں کو یہوواہ خدا سے محبت کرنے کی تحریک دینے کے لئے والدین کی باتوں اور کاموں میں تضاد نہیں ہونا چاہئے۔ جیسے کمان بغیر تار کے بیکار ہے ویسے ہی کلام بغیر کام کے بیکار ہے۔—۱-یوحنا ۳:۱۸۔
۴. ایک والد یا والدہ خود سے کونسے سوال پوچھ کر اچھا کرتے ہیں، اور کیوں؟
۴ والدین کا نمونہ کیوں اہم ہے؟ جس طرح بالغ اشخاص یسوع مسیح کے نمونے سے خدا کے ساتھ محبت کرنا سیکھ سکتے ہیں اُسی طرح بچے ۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳) یہ بات خاص طور پر بچے کی زندگی کے ابتدائی سالوں کے دوران سچ ثابت ہوتی ہے جب والدین بچے کے سب سے زیادہ قریب ہوتے ہیں اور اُن کی رفاقت بچوں کی زندگی پر گہرا اور دیرپا اثر چھوڑتی ہے۔ لہٰذا ایک والد یا والدہ خود سے یہ پوچھ کر اچھا کرتے ہیں کہ ’مَیں کس طرح کا دوست ہوں؟ کیا میرا نمونہ میرے بچوں میں اچھی عادات پیدا کرنے کی حوصلہافزائی کرتا ہے؟ مَیں دُعا اور بائبل مطالعے کے سلسلے میں کیسا نمونہ قائم کر رہا ہوں؟‘
اپنے والدین کے اچھے نمونے پر چلنے سے یہوواہ خدا کے ساتھ محبت کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ ایک بچے کی رفاقت یا تو اُسے ایمان میں مضبوط کر سکتی ہے یا اُس کی ”اچھی عادتوں کو بگاڑ“ سکتی ہے۔ (سمجھدار والدین بچوں کے ساتھ ملکر دُعا کرتے ہیں
۵. والدین کی دُعاؤں سے بچے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۵ آپ کے بچے آپ کی دُعاؤں کو سننے سے یہوواہ خدا کی بابت بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اگر بچے آپ کو کھانے پر خدا کا شکر ادا کرتے اور بائبل مطالعے کے شروع اور آخر پر دُعا کرتے ہوئے سنتے ہیں تو وہ کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟ اس سے وہ یہ بات جان لیں گے کہ ہمیں یہوواہ خدا کا شکر اس لئے ادا کرنا چاہئے کیونکہ وہ ہماری جسمانی ضروریات کو پورا کرتا اور ہمیں بائبل سچائیوں کی تعلیم دیتا ہے۔ یہ بہت ہی اہم اسباق ہیں۔—یعقوب ۱:۱۷۔
۶. والدین بچوں کی یہ سمجھنے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن میں انفرادی طور پر دلچسپی رکھتا ہے؟
۶ تاہم، اگر آپ اپنے خاندان کے ساتھ کھانے اور بائبل مطالعے کے علاوہ دیگر موقعوں پر دُعا کرتے ہوئے ایسے خاص معاملات کا ذکر کرتے ہیں جو آپ اور آپ کے بچوں کی زندگی پر اثرانداز ہوتے ہیں تو آپ مزید کامیابی حاصل کریں گے۔ اس طرح آپ اپنے بچوں کو یہ سمجھنے میں مدد دے رہے ہوں گے کہ یہوواہ خدا ہمارے خاندان کا حصہ ہے اور وہ انفرادی طور پر آپ کی فکر رکھتا ہے۔ (افسیوں ۶:۱۸؛ ۱-پطرس ۵:۶، ۷) ایک والد بیان کرتا ہے، ”جب سے ہماری بیٹی پیدا ہوئی اُس وقت سے ہم اُس کے ساتھ دُعا کرتے تھے۔ جیسے جیسے وہ بڑی ہوئی ہم نے مناسب رفاقت اور دیگر ایسے معاملات کے بارے میں دُعا کرنا شروع کر دی جو اُس پر اثرانداز ہوتے تھے۔ جب تک وہ شادی کرکے اپنے گھر نہ چلی گئی تب تک کوئی ایسا دن نہیں تھا کہ ہم نے اُس کے ساتھ دُعا نہ کی ہو۔“ کیا آپ بھی ہر روز اپنے بچوں کے ساتھ دُعا کر سکتے ہیں؟ کیا آپ یہوواہ خدا کو ایک ایسا دوست سمجھنے میں اپنے بچوں کی مدد کر سکتے ہیں جو نہ صرف اُن کی جسمانی اور روحانی ضروریات پوری کرتا ہے بلکہ اُن کی جذباتی ضروریات کی بھی فکر رکھتا ہے؟—فلپیوں ۴:۶، ۷۔
۷. اپنی دُعاؤں کو مؤثر بنانے کے لئے والدین کو کس بات سے واقف ہونا چاہئے؟
۷ اپنی دُعاؤں کو مؤثر بنانے کے لئے آپ کو اس بات سے واقف ہونا چاہئے کہ آپ کے بچے کی زندگی میں کیا واقع ہو رہا ہے۔ دو بچوں کی پرورش کرنے والے ایک والد کے الفاظ پر غور کریں: ”ہر ہفتے کے آخر پر مَیں خود سے دو سوال پوچھتا تھا: ’اس ہفتے کے دوران میرے بچے کونسی چیزوں کی بابت فکرمند تھے؟ اور اُن کی زندگی میں کونسی اچھی باتیں واقع ہوئی تھیں؟‘“ اَے اولاد والو! کیا آپ خود سے ایسے سوال پوچھ سکتے اور پھر حاصل ہونے والے جواب کی چند باتوں کو بچوں کے ساتھ کی جانے والی اپنی دُعاؤں میں شامل کر سکتے ہیں؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ نہ صرف اُنہیں دُعا کے سننے والے یہوواہ خدا سے دُعا کرنا بلکہ اُس سے محبت کرنا بھی سکھائیں گے۔—زبور ۶۵:۲۔
سمجھدار والدین مطالعے کی اچھی عادات پیدا کرنے کے لئے بچوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں
۸. والدین کو خدا کے کلام کے مطالعہ کو اپنی عادت بنانے کے لئے بچوں کی حوصلہافزائی کیوں کرنی چاہئے؟
۸ بائبل مطالعے کی بابت والدین کا رُجحان یہوواہ خدا کے ساتھ بچے کے رشتے پر کیسے اثرانداز ہو سکتا ہے؟ کسی بھی رشتے کو مضبوط بنانے اور قائم رکھنے میں نہ صرف ایک دوسرے سے بات کرنا بلکہ سننا بھی شامل ہے۔ یہوواہ خدا کی بات سننے کا ایک طریقہ ’دیانتدار نوکر‘ کی طرف سے شائع ہونے والی کتابوں کی مدد سے بائبل کا مطالعہ کرنا ہے۔ متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ امثال ۴:۱، ۲) پس، والدین خدا کے کلام کے مطالعہ کو اپنی عادت بنانے کے لئے بچوں کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔ اس طرح وہ یہوواہ خدا کے ساتھ ایک دائمی اور پُرمحبت رشتہ پیدا کرنے میں اُن کی مدد کریں گے۔
(۹. بچے کو مطالعہ کرنے کی اچھی عادات پیدا کرنے میں مدد کیسے دی جا سکتی ہے؟
۹ بچوں کو مطالعہ کرنے کی اچھی عادات پیدا کرنے میں مدد کیسے دی جا سکتی ہے؟ اس سلسلے میں بھی والدین کا نمونہ بہت اہم ہے۔ کیا آپ کے بچے آپ کو باقاعدگی کے ساتھ بائبل پڑھائی اور مطالعہ کرنے سے لطفاندوز ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں؟ یہ سچ ہے کہ آپ اپنے بچوں کی دیکھبھال کرنے میں بہت زیادہ مصروف رہتے ہیں اور آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کے پاس کونسا وقت ہے کہ بائبل پڑھائی اور مطالعہ کر سکیں۔ لیکن خود سے پوچھیں: ’کیا میرے بچے مجھے باقاعدگی کے ساتھ ٹیلیویژن دیکھتے ہوئے دیکھتے ہیں؟‘ اگر ایسا ہے تو کیا آپ اپنے بچوں کے لئے اچھا نمونہ قائم کرنے کے لئے اس وقت میں سے کچھ وقت بائبل پڑھائی اور ذاتی مطالعہ کے لئے صرف کر سکتے ہیں؟
۱۰، ۱۱. والدین کو باقاعدہ خاندانی مطالعہ کیوں کرانا چاہئے؟
۱۰ بچوں کو یہوواہ خدا کی بات سننا سکھانے کا ایک اَور عملی طریقہ باقاعدہ خاندانی مطالعہ ہے۔ (یسعیاہ ۳۰:۲۱) بعض اشخاص سوچ سکتے ہیں کہ ’اگر والدین بچوں کو باقاعدہ اجلاسوں پر لے کر جاتے ہیں تو پھر خاندانی مطالعے کی کیا ضرورت ہے؟‘ اس کی بہت سی معقول وجوہات ہیں۔ یہوواہ خدا نے بچوں کو سکھانے کی بنیادی ذمہداری والدین کو سونپی ہے۔ (امثال ۱:۸؛ افسیوں ۶:۴) خاندانی مطالعہ بچوں کو یہ سکھاتا ہے کہ یہوواہ خدا کی پرستش ہماری روزمرّہ زندگی کا حصہ ہے نہ کہ لوگوں کے سامنے ادا کی جانے والی کوئی رسم۔—استثنا ۶:۶-۹۔
۱۱ اس کے علاوہ، اچھی تیاری کے ساتھ کرایا جانے والا خاندانی مطالعہ والدین کو روحانی اور اخلاقی معاملات کی بابت اپنے بچوں کے خیالات جاننے کا موقع مہیا کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب بچے چھوٹے ہیں تو والدین بائبل کہانیوں کی میری کتاب جیسی مطبوعات استعمال کر سکتے ہیں۔ * بائبل مطالعے کی اس کتاب کے ہر پیراگراف پر بچوں کو زیرِبحث مضمون کی بابت اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے کہا جا سکتا ہے۔ کتاب میں دئے گئے صحائف پر استدلال کرنے سے والدین اپنے بچوں میں ”نیکوبد میں امتیاز“ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے لائق ہو سکتے ہیں۔—عبرانیوں ۵:۱۴۔
۱۲. والدین خاندانی مطالعے کو بچوں کی ضرورت کے مطابق کیسے ڈھال سکتے ہیں، اور آپ نے اس سلسلے میں کس چیز کو مفید پایا ہے؟
۱۲ جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں مطالعے کو اُن کی ضرورت کے مطابق ڈھالیں۔ غور کریں کہ ایک جوڑے نے اپنی بچیوں کی سکول میں ہونے والے ڈانس پروگرام پر جانے کی درخواست پر اُن کی مدد کیسے کی۔ والد نے بیان کِیا: ”ہم نے اپنی بچیوں سے کہا کہ اگلے خاندانی مطالعے کے امثال ۲۳:۱۵۔
دوران ہم بچوں کا کردار ادا کریں گے اور وہ والدین کا کردار ادا کریں گی۔ لڑکیاں اس بات کا فیصلہ خود کر سکتی تھیں کہ کون باپ کا اور کون ماں کا کردار ادا کرے گی، لیکن اُنہیں ملکر اس موضوع پر تحقیق کرنی اور ڈانس پروگرام کے بارے میں ہدایت دینی تھی۔“ اس کا کیا نتیجہ نکلا؟ ”ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ہماری بچیاں (والدین کے اپنے کردار میں) ہمیں (بچوں کے طور پر) بائبل پر مبنی دلائل کے ذریعے یہ سمجھاتے ہوئے نیکوبد میں امتیاز کرنے کے لائق ہیں کہ ڈانس پروگرام میں جانا غیردانشمندانہ فیصلہ کیوں ہوگا۔“ والد مزید بیان کرتا ہے: ”جس بات نے ہمیں سب سے زیادہ متاثر کِیا وہ اُن کی بہترین تجاویز تھیں جو ڈانس پروگرام میں جانے کی بجائے عمل میں لائی جا سکتی تھیں۔ اس سب نے ہمیں اُن کے خیالات اور خواہشات کی بابت گراںقدر بصیرت عطا کی۔“ یہ سچ ہے کہ باقاعدہ خاندانی مطالعہ کرانا اور اُسے بچوں کی ضرورت کے مطابق ڈھالنا ثابتقدمی اور سمجھداری کا تقاضا کرتا ہے لیکن ایسی کوششیں سُودمند ثابت ہوتی ہیں۔—گھر کے ماحول کو پُرامن بنائیں
۱۳، ۱۴. (ا) والدین گھر کے ماحول کو کیسے پُرامن بنا سکتے ہیں؟ (ب) جب والدین اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہیں تو کونسے اچھے نتائج نکل سکتے ہیں؟
۱۳ اگر تیرانداز پُرسکون اور مطمئن ہوتا ہے تو تیر کے نشانے پر لگنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ اسی طرح سے اگر والدین گھر کا ماحول پُرامن بناتے ہیں تو بچے یہوواہ خدا سے محبت کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ یعقوب نے لکھا: ”صلح کرانے والوں کے لئے راستبازی کا پھل صلح کے ساتھ بویا جاتا ہے۔“ (یعقوب ۳:۱۸) والدین گھر کا ماحول صلحجُو یا پُرسکون کیسے بنا سکتے ہیں؟ ایک شادیشُدہ جوڑے کو مضبوط ازدواجی بندھن قائم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے جوڑے جو ایک دوسرے سے محبت اور احترام سے پیش آتے ہیں اُن کے پاس اپنے بچوں کو یہوواہ خدا اور انسانوں کے ساتھ محبت کرنے اور احترام سے پیش آنے کی بابت سکھانے کا اچھا موقع ہوتا ہے۔ (گلتیوں ۶:۷؛ افسیوں ۵:۳۳) محبت اور احترام سے امن کو فروغ ملتا ہے۔ آپس میں صلح سے رہنے والا جوڑا خاندان میں اُٹھنے والے مسائل کو نپٹانے کے لئے زیادہ بہتر حالت میں ہوتا ہے۔
۱۴ جس طرح کوئی بھی شادی مثالی یا گناہ سے پاک نہیں ہے اُسی طرح اس دَور میں زمین پر رہنے والا کوئی بھی خاندان مثالی یا گناہ سے پاک نہیں۔ بعضاوقات شاید والدین بچوں کو سمجھاتے وقت رُوح کے پھل ظاہر کرنے میں ناکام ہو جائیں۔ (گلتیوں ۵:۲۲، ۲۳) ایسی صورتحال میں والدین کو کیا کرنا چاہئے؟ اگر والدین اپنی غلطی کو تسلیم کرتے ہیں تو کیا بچے اُن کا احترام کرنا کم کر دیں گے؟ پولس رسول کی مثال پر غور کریں۔ وہ بہتیرے اشخاص کے لئے روحانی باپ کی طرح تھا۔ (۱-کرنتھیوں ۴:۱۵) تاہم، اُس نے اپنی غلطیوں کا اقرار کِیا۔ (رومیوں ۷:۲۱-۲۵) اس کے باوجود، اُس کی فروتنی اور دیانتداری نے اُس کے لئے ہمارے احترام کو بڑھایا ہے نہ کہ کم کِیا ہے۔ اپنی غلطیوں کے باوجود، پولس رسول نے بڑے اعتماد کے ساتھ کرنتھس کی کلیسیا کو لکھا: ”تُم میری مانند بنو جیسا مَیں مسیح کی مانند بنتا ہوں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۱:۱) اگر آپ بھی اپنی غلطیوں کو تسلیم کریں گے تو آپ کے بچے اُن پر دھیان نہیں دیں گے۔
۱۵، ۱۶. والدین کو اپنے بچوں کی کلیسیائی بہن بھائیوں سے محبت کرنے کے لئے تربیت کیوں کرنی چاہئے، اور یہ کس طرح کِیا جا سکتا ہے؟
۱۵ اپنے بچوں میں یہوواہ خدا کی محبت کو بڑھانے کے لئے والدین گھر کے ماحول کو اَور کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟ یوحنا رسول نے لکھا: ”اگر کوئی کہے کہ مَیں خدا سے محبت رکھتا ہوں اور وہ اپنے بھائی سے عداوت ۱-یوحنا ۴:۲۰، ۲۱) لہٰذا، جب آپ اپنے بچوں کو کلیسیائی بہن بھائیوں سے محبت کرنا سکھاتے ہیں تو آپ اُنہیں خدا سے محبت کرنا بھی سکھا رہے ہوتے ہیں۔ ایک والد یا والدہ خود سے یہ پوچھ کر اچھا کرتے ہیں: ’جب مَیں کلیسیا کے بہن بھائیوں کے بارے میں باتچیت کرتا ہوں تو کیا میرا لہجہ نکتہچینی کرنے والا یا حوصلہافزا ہوتا ہے؟‘ آپ یہ بات کیسے معلوم کر سکتے ہیں؟ جب بچے اجلاسوں اور کلیسیا کے بہن بھائیوں کے متعلق گفتگو کرتے ہیں تو اُسے غور سے سنیں۔ آپ اپنے بچوں کی باتوں سے اپنے خیالات کو سُن سکتے ہیں۔
رکھے تو جھوٹا ہے کیونکہ جو اپنے بھائی سے جِسے اُس نے دیکھا ہے محبت نہیں رکھتا وہ خدا سے بھی جِسے اُس نے نہیں دیکھا محبت نہیں رکھ سکتا۔“ (۱۶ والدین اپنے بچوں کی کلیسیائی بہن بھائیوں سے محبت کرنے کے لئے کیسے مدد کر سکتے ہیں؟ دو نوعمروں لڑکوں کے والد پیٹر نے بیان کِیا: ”جب ہمارے بیٹے چھوٹے تھے تب سے ہم کلیسیا کے پُختہ بہن بھائیوں کو اپنے گھر کھانے پر بلاتے، اُن کے ساتھ وقت گزارتے اور ملکر کھیلتے ہیں۔ ہمارے بیٹوں نے خدا سے محبت رکھنے والے لوگوں کے درمیان پرورش پائی ہے لہٰذا اب وہ دیکھ سکتے ہیں کہ خدا کی خدمت کرنے سے زندگی میں خوشی حاصل ہوتی ہے۔“ پانچ بچیوں کے باپ ڈینس نے بیان کِیا: ”ہم نے اپنی بیٹیوں کی کلیسیا کے عمررسیدہ پائنیرز کے ساتھ دوستی کرنے کے لئے حوصلہافزائی کی اور جب بھی ممکن ہوا سفری نگہبانوں اور اُن کی بیویوں کے لئے مہماننوازی ظاہر کی ہے۔“ کیا آپ اپنے بچوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ وہ کلیسیا کو ایک وسیع خاندان خیال کریں؟—مرقس ۱۰:۲۹، ۳۰۔
ایک بچے کی ذمہداری
۱۷. بچوں کو کس بات کا فیصلہ خود کرنا چاہئے؟
۱۷ تیرانداز کی تمثیل پر دوبارہ غور کریں۔ اگرچہ وہ نشانہ لگانے میں ماہر ہو سکتا ہے توبھی تیر کے ٹیڑھے ہونے کی صورت میں اُسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بےشک، والدین اپنے بچے کی غلط سوچ کو درست کرنے سے علامتی طور پر ٹیڑھے تیر کو سیدھا کرنے کے لئے سخت کوشش کریں گے۔ لیکن اس بات کا فیصلہ خود بچے کو کرنا ہوتا ہے کہ وہ دُنیا کو اپنی مرضی پر اثرانداز ہونے کی اجازت دے گا یا یہوواہ خدا کو اپنی ”راہوں“ کی راہنمائی کرنے دے گا۔—امثال ۳:۵، ۶؛ رومیوں ۱۲:۲۔
۱۸. بچوں کا فیصلہ دوسروں پر کیسے اثر ڈال سکتا ہے؟
۱۸ اگرچہ اپنے بچوں کی ’یہوواہ خدا کی طرف سے تربیت اور نصیحت دے دے کر پرورش کرنے‘ کی بنیادی ذمہداری والدین کی ہے توبھی اس بات کا انحصار بچے پر ہے کہ وہ بڑا ہو کر کس قسم کا شخص بنے گا۔ (افسیوں ۶:۴) لہٰذا بچے خود سے پوچھیں: ’کیا مَیں اپنے والدین کی پُرمحبت تربیت کو قبول کروں گا؟‘ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ زندگی کی بہترین راہ کا انتخاب کر رہے ہوں گے۔ آپ اپنے والدین کو خوش کریں گے۔ سب سے بڑھ کر آپ یہوواہ خدا کے دل کو شاد کریں گے۔—امثال ۲۷:۱۱۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 11 یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• والدین بائبل مطالعے اور دُعا کے سلسلے میں اچھا نمونہ کیسے قائم کر سکتے ہیں؟
• والدین گھر کا ماحول کیسے پُرامن بنا سکتے ہیں؟
• بچوں کو کس بات کا فیصلہ خود کرنا ہوتا ہے، اور اس کا دوسروں پر کیا اثر پڑتا ہے؟
[مطالعے کے سوالات]
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
کیا آپ نے ذاتی مطالعے کے سلسلے میں اپنے بچے کے لئے اچھا نمونہ قائم کِیا ہے؟
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
گھر کے پُرامن ماحول سے خوشی کو فروغ ملتا ہے