دانیایل کی کتاب سے اہم نکات
یہوواہ کا کلام زندہ ہے
دانیایل کی کتاب سے اہم نکات
ایک لغت کے مطابق ”دانیایل کی کتاب انتہائی دلچسپ ہے۔ یہ لازوال سچائیوں سے بھری پڑی ہے۔“ دانیایل کا بیان ۶۱۸ قبلِمسیح سے شروع ہوتا ہے جب بابل کا بادشاہ نبوکدنضر یروشلیم آ کر شہر کا محاصرہ کر لیتا ہے۔ اِس وقت وہ ”بنیاسرائیل میں سے“ بعض کو بابل کی اسیری میں لے جاتا ہے۔ (دانیایل ۱:۱-۳) ان اسیروں میں کمسن نوجوان دانیایل بھی شامل ہے۔ کتاب کی تحریر کے اختتام کے وقت دانیایل ہنوز بابل ہی میں ہے۔ اِس وقت اس کی عمر ۱۰۰ برس ہے۔ خدا دانیایل سے وعدہ کرتا ہے: ”تُو آرام کرے گا اور ایّام کے اختتام پر اپنی میراث میں اُٹھ کھڑا ہوگا۔“—دانیایل ۱۲:۱۳۔
دانیایل کی کتاب میں واقعات تاریخی اعتبار سے درج ہیں۔ اس کتاب کا پہلا حصہ مشاہدہ کرنے والے کی نظر سے تحریر کِیا گیا ہے جبکہ اس کا آخری حصہ دانیایل کے اپنے نقطۂنظر سے لکھا گیا ہے۔ تاہم، اس کتاب کو لکھنے والا دانیایل ہی ہے۔ اس کتاب میں عالمی مملکتوں کے عروجوزوال، مسیحا کی آمد کے وقت اور ہمارے زمانے میں ہونے والے واقعات کے بارے میں پیشینگوئیاں پائی جاتی ہیں۔ * عمررسیدہ نبی اپنی طویل زندگی پر نظر ڈالتا اور ایسے واقعات درج کرتا ہے جو راستی برقرار رکھنے والے خداترس مردوزن بننے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ دانیایل کی کتاب کا پیغام زندہ اور مؤثر ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۲۔
ہم تاریخی بیان سے کیا سیکھتے ہیں؟
(دانیایل ۱:۱–۶:۲۸)
سن ۶۱۷ قبلِمسیح میں دانیایل اور اس کے تین دوست سدرک، میسک اور عبدنجو بابل کے شاہی محل میں ہیں۔ شاہی محل میں تین سالہ تربیت کے دوران ان نوجوانوں نے خدا کے لئے اپنی راستی برقرار رکھی۔ تقریباً آٹھ سال کے بعد، بادشاہ نبوکدنضر نے ایک عجیب خواب دیکھا۔ دانیایل نے خواب اور اس کی تعبیر بیان کی۔ بادشاہ نے تسلیم کِیا کہ یہوواہ ”معبودوں کا معبود اور بادشاہوں کا خداوند اور بھیدوں کا کھولنے والا ہے۔“ (دانیایل ۲:۴۷) تاہم، جلد ہی نبوکدنضر اس بات کو بھول گیا۔ جب دانیایل کے تین دوستوں نے بڑی مورت کی پرستش کرنے سے انکار کر دیا تو بادشاہ نے انہیں آگ کی جلتی بھٹی میں ڈلوا دیا۔ سچا خدا انہیں بچاتا ہے اور نبوکدنضر کو مجبوراً یہ تسلیم کرنا پڑتا ہے کہ ”کوئی دوسرا معبود نہیں جو اِس طرح رہائی دے سکے۔“—دانیایل ۳:۲۹۔
نبوکدنضر ایک اَور نمایاں خواب دیکھتا ہے۔ وہ ایک بہت اونچے درخت کو دیکھتا ہے جسے کاٹ ڈالا جاتا اور اسے بڑھنے سے روک دیا جاتا ہے۔ دانیایل اس خواب کی تعبیر بیان کرتا ہے۔ اس خواب کی تکمیل جزوی طور پر اس وقت ہوتی ہے جب نبوکدنضر اپنے حواس کھو بیٹھتا ہے۔ دانیایل ۵:۳۰، ۳۱) دارا کے دورِحکومت میں جب دانیایل کی عمر ۹۰ سال سے زیادہ ہوتی ہے تو عمررسیدہ نبی حاسد اہلکاروں کی جانلیوا سازش کا نشانہ بنتا ہے۔ لیکن یہوواہ اسے ”شیروں کے پنجوں“ سے چھڑا لیتا ہے۔—دانیایل ۶:۲۷۔
لیکن بعد میں اس کے حواس بحال ہو جاتے ہیں۔ کافی سالوں بعد بادشاہ بیلشضر اپنے اُمرا کی ایک بڑی ضیافت کرتا ہے اور یہوواہ کی ہیکل سے لائے گئے ظروف کی بےحرمتی کرتا ہے۔ عین اسی رات بیلشضر مارا جاتا اور دارا مادی بادشاہت پر قبضہ کر لیتا ہے۔ (صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۱۱-۱۵—کیا چار یہودی نوجوانوں کے چہروں کی رونق ساگپات کھانے کی وجہ سے تھی؟ ہرگز نہیں۔ کوئی بھی خوراک محض دس دن میں ایسی تبدیلی نہیں لا سکتی۔ یہوواہ ہی نے ان کے چہروں کو ایسی رونق بخشی اور اُس نے انہیں اُس پر توکل کرنے کی وجہ سے برکت دی۔—امثال ۱۰:۲۲۔
۲:۱—نبوکدنضر نے بڑی مورت کی رویا کب دیکھی؟ بیان کے مطابق یہ وقت ’نبوکدنضر کی سلطنت کا دوسرا سال‘ تھا۔ وہ سن ۶۲۴ قبلِمسیح میں بابل کا بادشاہ بنا۔ اس کی سلطنت کا دوسرا سال ۶۲۳ قبلِمسیح میں شروع ہوتا ہے۔ یہ یہوداہ پر حملہ کرنے سے کافی سال پہلے کی بات ہے۔ اس سال دانیایل خواب کی تعبیر بیان کرنے کے لئے بابل میں موجود نہیں رہا ہوگا۔ درحقیقت ’دوسرا سال‘ ۶۰۷ قبلِمسیح سے شمار کِیا جاتا ہے جب بابلی بادشاہ یروشلیم کو برباد کرکے عالمی حکمران بن گیا تھا۔
۲:۳۲، ۳۹—کس لحاظ سے چاندی کی بادشاہت سونے کے سر سے کمتر تھی، اور کیسے تانبے کی بادشاہت چاندی سے کمتر تھی؟ چاندی سے مادی فارس کی سلطنت کی نمائندگی ہوتی ہے۔ یہ سونے کے سر بابل سے کمتر تھی۔ کیونکہ اسے یہوداہ کی بادشاہت کا تختہ اُلٹنے کے سلسلے میں کوئی نمایاں مقام نہیں ملا۔ اس کے بعد یونان کی عالمی طاقت آتی ہے جس کی نمائندگی تانبے سے ہوتی ہے۔ جیسے تانبا چاندی سے کمتر ہوتا ہے اسی طرح یونان کی سلطنت بھی مادیفارس سے کمتر تھی۔ اگرچہ یونانی سلطنت نے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا تھا توبھی اسے خدا کے لوگوں کو اسیری سے رہائی دلانے کا کوئی شرف نہیں ملا۔ یہ شرف صرف مادیفارس کے پاس تھا۔
۴:۸، ۹—کیا دانیایل ’ساحروں کا سردار‘ بن گیا تھا؟ جینہیں۔ الفاظ ’ساحروں کا سردار‘ ’بابل کے تمام حکیموں پر حکمران‘ کی حیثیت سے محض دانیایل کے مرتبے کو ظاہر کرتا ہے۔—دانیایل ۲:۴۸۔
۴:۱۰، ۱۱، ۲۰-۲۲—نبوکدنضر کے خواب میں نظر آنے والا اونچا درخت کس کی نمائندگی کرتا ہے؟ یہ درخت سب سے پہلے عالمی حکمران کے طور پر نبوکدنضر کی نمائندگی کرتا ہے۔ چونکہ یہ حکمرانی ”زمین کی انتہا تک“ وسیع ہوتی ہے اس لئے اس درخت کو کسی بڑی چیز کی نمائندگی کرنی چاہئے۔ دانیایل ۴:۱۷ اس خواب کو نسلِانسانی پر ”حقتعالیٰ“ کی حکمرانی کے ساتھ جوڑتی ہے۔ لہٰذا یہ درخت زمین کے سلسلے میں یہوواہ کی عالمگیر حاکمیت کی نمائندگی کرتا ہے۔ پس، خواب دو طرح سے تکمیل پاتا ہے۔ ایک نبوکدنضر کی حکمرانی اور دوسرا یہوواہ کی حاکمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
۴:۱۶، ۲۳، ۲۵، ۳۲، ۳۳—”سات دَور“ کتنے لمبے تھے؟ نبوکدنضر کی زندگی میں ہونے والی تبدیلیاں ظاہر کرتی ہیں کہ ”سات دَور“ حقیقی سات دنوں سے کافی طویل تھے۔ اس کے معاملے میں یہ دور ۳۶۰ دنوں پر مشتمل سات سال یا ۵۲۰،۲ دن تھے۔ اس کی بڑی تکمیل میں ”سات دَور“ ۵۲۰،۲ سال ہیں۔ (حزقیایل ۴:۶، ۷) یہ ”سات دَور“ ۶۰۷ قبلِمسیح میں یروشلیم کی تباہی سے شروع ہوتے اور سن ۱۹۱۴ میں آسمان میں بادشاہ کے طور پر یسوع کی تختنشینی کے ساتھ ختم ہوتے ہیں۔—لوقا ۲۱:۲۴۔
۶:۶-۱۰—اگرچہ دُعا کرنے کے لئے یہوواہ کسی خاص انداز کو اختیار کرنے کا تقاضا نہیں کرتا توبھی کیا دانیایل دانشمندی سے ۳۰ دنوں تک پوشیدگی میں دُعا نہیں کر سکتا تھا؟ دانیایل دن میں تین مرتبہ دُعا کِیا کرتا تھا اور یہ بات سب کو معلوم تھی۔ اسی لئے تو اس کے خلاف سازش کرنے والوں کو خیال آیا کہ دُعا پر پابندی کا فرمان جاری کرایا جائے۔ دُعا کے سلسلے میں دانیایل کے معمول میں کسی قسم کی تبدیلی دوسروں پر ظاہر کرے گی کہ وہ اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ، اس سے یہ بھی ظاہر ہوگا کہ دانیایل یہوواہ کو بلاشرکتِغیرے عقیدت دینے میں ناکام ہوگیا ہے۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۳-۸۔ دانیایل اور اس کے دوستوں کا یہوواہ خدا کے وفادار رہنے کا عزم والدین کی طرف سے حاصل ہونے والی تربیت پر زور دیتا ہے۔ جب خداترس والدین اپنی زندگیوں میں روحانی مفادات کو پہلا درجہ دیتے اور اپنی اولاد کو بھی ایسا کرنا سکھاتے ہیں تو یقیناً ان کے بچے سکول میں یا کسی اَور جگہ پیش آنے والی آزمائشوں اور دباؤ کا مقابلہ کر سکیں گے۔
۱:۱۰-۱۲۔ دانیایل نے سمجھ لیا کہ ’خواجہسراؤں کا سردار‘ بادشاہ سے کیوں ڈرتا ہے اور اُس نے اس کی درخواست کو قبول نہیں کِیا۔ تاہم، دانیایل بعدازاں ”داروغہ“ کے پاس گیا جو رضامند تھا۔ مشکل صورتحال سے نپٹتے وقت ہمیں ایسی ہی بصیرت، سمجھ اور حکمت سے کام لینا چاہئے۔
۲:۲۹، ۳۰۔ دانیایل کی طرح ہمیں بھی یہوواہ کی روحانی فراہمیوں سے فائدہ اُٹھانے کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ہر طرح کے علم، خوبیوں اور لیاقتوں کے لئے یہوواہ کی ستائش کرنی چاہئے۔
۳:۱۶-۱۸۔ اگر سدرک، میسک اور عبدنجو خوراک کے سلسلے میں سمجھوتہ کرنے کے لئے تیار ہو جاتے تو دانیایل ۳:۱۶-۱۸ میں ظاہر کئے جانے والے پُختہیقین کے ساتھ جواب دینا ناممکن ہوتا۔ ہمیں بھی ”سب باتوں میں ایماندار“ ہونا چاہئے۔—۱-تیمتھیس ۳:۱۱۔
۴:۲۴-۲۷۔ خدا کی بادشاہت کا اعلان کرنے میں اُس کے عدالتی فیصلوں کا اعلان کرنا شامل ہے۔ یہ ایسے ایمان اور جرأت کا تقاضا کرتا ہے جو دانیایل نے نبوکدنضر پر یہ واضح کرنے کے لئے ظاہر کِیا کہ اُس پر کیا گزرنے والا ہے اور بادشاہ کو کیا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کا ’اطمینان زیادہ ہو۔‘
۵:۳۰، ۳۱۔ ”شاہِبابلؔ کے خلاف یہ مثل“ سچ ثابت ہوئی۔ (یسعیاہ ۱۴:۳، ۴، ۱۲-۱۵) شیطان ابلیس جس کا غرور بابلی بادشاہوں جیسا ہے یقیناً اس کا بھی سر نیچا ہوگا۔—دانیایل ۴:۳۰؛ ۵:۲-۴، ۲۳۔
دانیایل کی رویتیں کیا ظاہر کرتی ہیں؟
(دانیایل ۷:۱–۱۲:۱۳)
جب ۵۵۳ قبلِمسیح میں دانیایل خواب میں اپنی پہلی رویا دیکھتا ہے تو اس کی عمر ۷۰ سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔ دانیایل چار بڑے حیوانوں کو دیکھتا ہے جو اس کے زمانے سے لیکر ہمارے زمانے تک یکےبعددیگرے آنے والی عالمی طاقتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آسمان کے ایک منظر کی رویا میں وہ ”آدمزاد کی مانند“ ایک شخص کو دیکھتا ہے جسے ’لازوال مملکت‘ دی جاتی ہے۔ (دانیایل ۷:۱۳، ۱۴) دو سال بعد، دانیایل ایک اَور رویا دیکھتا ہے جس میں وہ مادی فارس، یونان اور ”ایک ترشرُو اور رمزشناس بادشاہ“ کو دیکھتا ہے۔—دانیایل ۸:۲۳۔
اس وقت سن ۵۳۹ قبلِمسیح ہے۔ بابل کی سلطنت کا تختہ اُلٹا جا چکا ہے اور دارا مادی کسدیوں کی سلطنت کا حکمران بن چکا ہے۔ دانیایل یہوواہ سے اپنے وطن کی بحالی کے لئے دُعا کرتا ہے۔ جب وہ دُعا کر ہی رہا ہوتا ہے تو یہوواہ جبرائیل فرشتے کو بھیجتا ہے تاکہ دانیایل کو آنے والے مسیحا کے بارے میں ”دانشوفہم“ بخشے۔ (دانیایل ۹:۲۰-۲۵) وقت گزرتا ہے اور ۵۳۶/۵۳۵ قبلِمسیح آتا ہے۔ اسرائیلیوں کا ایک چھوٹا گروہ یروشلیم واپس لوٹتا ہے۔ لیکن ہیکل کی تعمیر کے کام کی مخالفت ہوتی ہے۔ یہ دانیایل کے لئے پریشانکُن بات ہے۔ وہ اس کے بارے میں بڑے جوش سے دُعا کرتا ہے اور یہوواہ اعلیٰ رُتبہ رکھنے والے فرشتہ کو دانیایل کے پاس بھیجتا ہے۔ دانیایل کو تقویت اور تسلی دینے کے بعد، فرشتہ ایک پیشینگوئی کرتا ہے جو شاہِشمال اور شاہِجنوب کے درمیان اختیار کی کشمکش کو ظاہر کرتی ہے۔ دونوں بادشاہوں کے درمیان یہ کشمکش اس وقت تک جاری رہتی ہے جب سکندرِاعظم کی سلطنت اس کے چار جرنیلوں کے درمیان تقسیم ہوتی اور مقرب فرشتہ ”میکائیل“ اُٹھتا ہے۔—دانیایل ۱۲:۱۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۸:۹—”جلالی مُلک“ سے کس کی تصویرکشی ہوتی ہے؟ یہاں پر ”جلالی مُلک“ اینگلوامریکن عالمی طاقت کے وقت کے دوران ممسوح مسیحیوں کی زمینی حالت کو ظاہر کرتا ہے۔
۸:۲۵—’بادشاہوں کا بادشاہ‘ کون ہے؟ عبرانی لفظ سار جس کا ترجمہ بادشاہ کِیا گیا ہے بنیادی طور پر، ”سردار“ یا ”سربراہ“ کا مطلب رکھتا ہے۔ لقب ’بادشاہوں کا بادشاہ‘ اس آیت میں یہوواہ کے لئے استعمال ہوتا ہے جو میکائیل سمیت تمام فرشتوں کا سردار ہے۔—دانیایل ۱۰:۱۳۔
۹:۲۱—دانیایل جبرائیل فرشتے کا ”ایک شخص“ کے طور پر کیوں ذکر کرتا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ جبرائیل فرشتہ انسان کے روپ میں دانیایل کے پاس آیا تھا۔ وہ اس سے پہلے بھی ایک رویا میں دانیایل پر ظاہر ہو چکا تھا۔—دانیایل ۸:۱۵-۱۷۔
۹:۲۷—’بہتوں سے‘ کونسا عہد ۷۰ ہفتوں کے آخر تک یا ۳۶ عیسوی تک نافذالعمل رہا؟ ۳۳ عیسوی میں یسوع کے مصلوب ہونے کے بعد شریعتی عہد ہٹا دیا گیا تھا۔ تاہم، ۳۶ عیسوی تک ابرہامی عہد کو نافذالعمل رکھنے سے یہوواہ نے ابرہام کی اولاد ہونے کے ناطے یہودیوں کے لئے خاص کرمفرمائی دکھائی۔ ابرہامی عہد ”خدا کے اؔسرائیل“ کے سلسلے میں ابھی تک نافذالعمل ہے۔—گلتیوں ۳:۷-۹، ۱۴-۱۸، ۲۹؛ ۶:۱۶۔
ہمارے لئے سبق:
۹:۱-۲۳؛ ۱۰:۱۱۔ دانیایل کو فروتن ہونے، خدائی عقیدت رکھنے، مطالعے کا شوق رکھنے اور دُعا میں مستقلمزاجی کی وجہ سے ”بہت عزیز“ کہا گیا۔ انہی خوبیوں نے دانیایل کو زندگی کے آخر تک خدا کا وفادار رہنے میں مدد دی۔ ہمیں بھی دانیایل کے نمونے کی نقل کرنی چاہئے۔
۹:۱۷-۱۹۔ جب ہم خدا کی نئی دُنیا کے آنے کی دُعا مانگتے ہیں جس میں ”راستبازی بسی رہے گی“ تو ہماری توجہ اپنی پریشانیوں اور مشکلات کی بجائے، یہوواہ کے نام کی تقدیس اور اس کی حاکمیت کی سربلندی پر ہونی چاہئے۔—۲-پطرس ۳:۱۳۔
۱۰:۹-۱۱، ۱۸، ۱۹۔ دانیایل کے پاس آنے والے فرشتے کی نقل میں ہمیں ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنی چاہئے۔
۱۲:۳۔ اخیر زمانے میں، ”اہلِدانش“ ممسوح مسیحی ”چراغوں کی طرح دِکھائی دیتے“ ہیں اور ان کی ”کوشش سے بہتیرے صادق ہو گئے“ ہیں۔ اس میں ’دوسری بھیڑوں‘ کی ”بڑی بِھیڑ“ بھی شامل ہے۔ (فلپیوں ۲:۱۵؛ مکاشفہ ۷:۹؛ یوحنا ۱۰:۱۶) ممسوح اشخاص مسیح کے ہزار سالہ دور میں پورے مفہوم میں ’ستاروں کی مانند روشن‘ ہوں گے جب وہ زمین پر فرمانبردار انسانوں کو فدیے کے بھرپور فوائد پہنچانے میں مسیح کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ ’دوسری بھیڑوں‘ کو ہر طرح سے ممسوح مسیحیوں کے ساتھ پورے دل سے تعاون کرنا چاہئے۔
’یہوواہ اپنے ڈرنے والوں کو برکت بخشتا ہے‘
جس خدا کی ہم پرستش کرتے ہیں دانیایل کی کتاب ہمیں اس کے بارے میں کیا بتاتی ہے؟ اس کتاب میں پائی جانے والی پیشینگوئیوں پر غور کریں جو پہلے سے پوری ہو چکی ہیں اور جو ابھی پوری ہونا باقی ہیں۔ یہ پیشینگوئیاں یہوواہ کو واضح طور پر اپنے قول کو پورا کرنے والا ثابت کرتی ہیں۔—یسعیاہ ۵۵:۱۱۔
دانیایل کی کتاب کا حکایتی حصہ ہمارے خدا کے بارے میں کیا بیان کرتا ہے؟ بابل کے شاہیمحل کا حصہ بننے سے انکار کرنے والے چار عبرانی نوجوانوں نے ’معرفت، حکمت اور علم‘ حاصل کِیا۔ (دانیایل ۱:۱۷) سچے خدا نے اپنا فرشتہ بھیج کر سدرک، میسک اور عبدنجو کو آگ کی جلتی بھٹی سے بچا لیا۔ دانیایل کو شیروں کی ماند سے بچا لیا گیا۔ یہوواہ ’اُن کی کمک اور اُن کی سپر ہے جو اس پر توکل‘ کرتے ہیں اور وہ ’اپنے ڈرنے والوں کو برکت بخشتا ہے۔‘—زبور ۱۱۵:۹، ۱۳۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 دانیایل کی کتاب پر آیتباآیت غوروفکر کرنے کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائعکردہ کتاب دانیایل کی نبوّت پر دھیان دیں! کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
دانیایل ”بہت عزیز“ کیوں تھا؟