مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دُکھ‌درد برداشت کرنا ہمارے لئے فائدہ‌مند ہو سکتا ہے

دُکھ‌درد برداشت کرنا ہمارے لئے فائدہ‌مند ہو سکتا ہے

دُکھ‌درد برداشت کرنا ہمارے لئے فائدہ‌مند ہو سکتا ہے

‏”‏صبر کرنے والوں کو ہم مبارک کہتے ہیں۔‏“‏—‏یعقوب ۵:‏۱۱‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ کیا چیز ظاہر کرتی ہے کہ یہوواہ خدا نہیں چاہتا تھا کہ انسانوں کو کسی قسم کی تکلیف ہو؟‏

کوئی بھی نارمل انسان تکلیف اُٹھانا نہیں چاہتا۔‏ ہمارا خالق یہوواہ خدا بھی یہ نہیں چاہتا کہ ہم تکلیف اُٹھائیں۔‏ اس بات کا اندازہ ہم خدا کے الہامی کلام کو پڑھنے سے لگا سکتے ہیں۔‏ غور کریں کہ پہلے آدمی اور عورت کی تخلیق کے بعد کیا واقع ہوا۔‏ سب سے پہلے خدا نے آدمی کو بنایا۔‏ پیدایش ۲:‏۷ بیان کرتی ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے زمین کی مٹی سے انسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو انسان جیتی جان ہوا۔‏“‏ آدم کے جسمانی اور ذہنی طور پر کامل ہونے کی وجہ سے اُس کے بیمار پڑنے یا مرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔‏

۲ یہوواہ خدا نے آدم کے رہنے کے لئے کیا بندوبست کِیا؟‏ خدا کا پاک کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے مشرق کی طرف عدؔن میں ایک باغ لگایا اور انسان کو جِسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھا۔‏ اور [‏یہوواہ]‏ خدا نے ہر درخت کو جو دیکھنے میں خوشنما اور کھانے کے لئے اچھا تھا زمین سے اُگایا۔‏“‏ (‏پیدایش ۲:‏۸،‏ ۹‏)‏ جی‌ہاں،‏ آدم کے پاس رہنے کے لئے ایک شاندار گھر تھا۔‏ باغِ‌عدن میں اُسے کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں تھی۔‏

۳.‏ پہلے انسانی جوڑے کے پاس کونسا اچھا موقع تھا؟‏

۳ پیدایش ۲:‏۱۸ کا صحیفہ ہمیں بتاتا ہے:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ خدا نے کہا کہ آؔدم کا اکیلا رہنا اچھا نہیں۔‏ مَیں اُس کے لئے ایک مددگار اُس کی مانند بناؤں گا۔‏“‏ آدم کے لئے خوشحال خاندانی زندگی گزارنے کا بندوبست کرتے ہوئے،‏ یہوواہ خدا نے اُس کے لئے ایک کامل بیوی خلق کی۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ بائبل مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏خدا نے اُن کو برکت دی اور کہا کہ پھلو اور بڑھو اور زمین کو معمورومحکوم کرو۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۲۸‏)‏ پہلے انسانی جوڑے کے پاس آہستہ‌آہستہ پوری دُنیا کو باغِ‌عدن بنا دینے کا اچھا موقع تھا۔‏ اس کے علاوہ،‏ اُنہوں نے جو اولاد پیدا کرنی تھی اُسے بھی کسی قسم کے دُکھ‌تکلیف کا سامنا نہیں کرنا تھا۔‏ انسان کا آغاز کتنا شاندار تھا!‏—‏پیدایش ۱:‏۳۱‏۔‏

دُکھ‌درد کا آغاز

۴.‏ جب ہم تاریخ پر غور کرتے ہیں تو انسانوں کی حالت کیسی نظر آتی ہے؟‏

۴ تاہم،‏ جب ہم تاریخ کے مختلف زمانوں میں رہنے والے انسانی خاندانوں کی حالت پر غور کرتے ہیں تو کہیں نہ کہیں کچھ گڑبڑ نظر آتی ہے۔‏ کچھ ایسا واقع ہوا ہے جس کی وجہ سے انسانوں کو بہت تکلیف سہنی پڑی ہے۔‏ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آدم اور حوا کی اولاد بیماری،‏ بڑھاپے اور موت کا شکار ہو گئی۔‏ آج زمین خوشحال انسانوں سے معمور فردوس نہیں ہے۔‏ اس صورتحال کو رومیوں ۸:‏۲۲ میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏ساری مخلوقات مل کر اب تک کراہتی ہے اور دردِزہ میں پڑی تڑپتی ہے۔‏“‏

۵.‏ ہمارے پہلے والدین کس طرح انسانی خاندان میں دُکھ‌درد لانے کا باعث بنے؟‏

۵ اتنے عرصہ سے زمین پر پائے جانے والے دُکھ‌درد کا ذمہ‌دار خدا کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۲۲:‏۳۱‏)‏ کسی حد تک انسان اس کے ذمہ‌دار ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏وہ بگڑ گئے۔‏ اُنہوں نے نفرت انگیز کام کئے ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۱۴:‏۱‏)‏ شروع میں خدا نے ہمارے پہلے والدین کو ہر اچھی بخشش سے نوازا۔‏ لیکن اِن بخششوں سے فائدہ اُٹھانے کے لئے خدا کی فرمانبرداری بہت ضروری تھی۔‏ مگر آدم اور حوا نے یہوواہ خدا سے آزادی حاصل کرنے کا فیصلہ کِیا۔‏ چونکہ ہمارے پہلے والدین نے یہوواہ خدا کو چھوڑ دیا تھا اس لئے وہ کامل نہیں رہ سکتے تھے۔‏ اُنہوں نے آہستہ‌آہستہ کمزور ہوکر ایک دن مر جانا تھا۔‏ پس ہم نے بھی گُناہ ورثے میں پایا ہے۔‏—‏پیدایش ۳:‏۱۷-‏۱۹؛‏ رومیوں ۵:‏۱۲‏۔‏

۶.‏ دُکھ‌درد شروع کرنے میں شیطان نے کیا کردار ادا کِیا؟‏

۶ اس تمام دُکھ‌درد کو شروع کرنے میں ایک روحانی مخلوق کا بھی ہاتھ ہے جسے شیطان اِبلیس کہا گیا ہے۔‏ اُسے آزاد مرضی کے ساتھ خلق کِیا گیا تھا۔‏ تاہم،‏ اپنی پرستش کرانے کی کوشش میں اُس نے اپنی آزاد مرضی کا غلط استعمال کِیا۔‏ مگر صرف ہمارا خالق ہی پرستش کا مستحق ہے نہ کہ اُس کی مخلوق۔‏ یہ شیطان ہی تھا جس نے آدم اور حوا کو یہوواہ خدا سے آزادی حاصل کرنے پر اُکسایا۔‏ اُس نے کہا کہ ایسا کرنے سے وہ ”‏خدا کی مانند نیک‌وبد کے جاننے والے“‏ بن سکتے ہیں۔‏—‏پیدایش ۳:‏۵‏۔‏

حکومت کرنے کا واحد حقدار

۷.‏ یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کے نتائج کیا ظاہر کرتے ہیں؟‏

۷ کائنات کے خالق‌ومالک یہوواہ خدا کے خلاف بغاوت کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ صرف وہی حکومت کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ صرف اُس کی حکمرانی ہی راست ہے۔‏ گزرے ہوئے وقت نے ثابت کر دیا ہے کہ شیطان اس ”‏دُنیا کا سردار“‏ ہے اور اُس نے شریر،‏ ناراست اور پُرتشدد طرزِحکومت کی بنیاد ڈالی ہے۔‏ اس وجہ سے بہت زیادہ افراتفری پیدا ہو گئی ہے۔‏ (‏یوحنا ۱۲:‏۳۱‏)‏ شیطان کے زیرِاثر انسانی حکومتوں نے بھی یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ راستی سے حکومت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہوواہ خدا کی حکومت کے علاوہ کوئی دوسری حکومت کامیاب نہیں ہو سکتی۔‏

۸.‏ تمام انسانی حکومتوں کے سلسلے میں خدا کا کیا مقصد ہے،‏ اور وہ اپنے اس مقصد کو کیسے پورا کرے گا؟‏

۸ انسانوں کو حکومت کرنے کے لئے اتنا زیادہ وقت دینے کے بعد اب یہوواہ خدا ان تمام زمینی حکومتوں کو ختم کرکے اپنی حکومت قائم کرنے میں حق‌بجانب ہے۔‏ اس کی بابت پیشینگوئی بیان کرتی ہے:‏ ”‏اُن بادشاہوں [‏انسانی حکومتوں]‏ کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت [‏مسیح کے تابع اپنی آسمانی حکومت]‏ برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی .‏ .‏ .‏ بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔‏“‏ (‏دانی‌ایل ۲:‏۴۴‏)‏ شیطانی اور انسانی حکومتوں کو ختم کرنے کے بعد صرف خدا کی آسمانی حکومت زمین پر حکمرانی کرے گی۔‏ یسوع مسیح اس آسمانی حکومت کا بادشاہ ہوگا۔‏ اس کے علاوہ،‏ زمین سے لئے جانے والے ۰۰۰،‏۴۴،‏۱ وفادار اشخاص اُس کے ساتھ ملکر حکومت کریں گے۔‏—‏مکاشفہ ۱۴:‏۱‏۔‏

دُکھ‌درد سے سیکھنا

۹،‏ ۱۰.‏ یسوع مسیح نے دُکھ اُٹھانے سے کیا سیکھا؟‏

۹ آئیں تھوڑی دیر کے لئے آسمانی بادشاہت میں حکومت کرنے والوں کی لیاقتوں پر غور کریں۔‏ سب سے پہلے تو یہ کہ یسوع مسیح نے خود کو بادشاہ کے طور پر حکومت کرنے کے لائق ثابت کِیا۔‏ اُس نے ”‏ماہر کاریگر“‏ کے طور پر اپنے آسمانی باپ یہوواہ خدا کی مرضی بجا لانے میں کروڑوں سال گزار دئے۔‏ (‏امثال ۸:‏۲۲-‏۳۱‏)‏ جب یہوواہ خدا نے اُس کے زمین پر آنے کا بندوبست کِیا تو یسوع مسیح نے خوشی سے اس ذمہ‌داری کو قبول کِیا۔‏ زمین پر اُس نے اپنی توجہ لوگوں کو یہوواہ خدا کی حاکمیت اور بادشاہت کی بابت بتانے پر مرکوز رکھی۔‏ یسوع مسیح نے پوری طرح یہوواہ خدا کی حاکمیت کی اطاعت کرنے سے ہمارے لئے ایک عمدہ مثال قائم کی۔‏—‏متی ۴:‏۱۷؛‏ ۶:‏۹‏۔‏

۱۰ یسوع مسیح نے نہ صرف سخت اذیت اُٹھائی بلکہ اپنی جان بھی قربان کر دی۔‏ زمین پر اپنی خدمتگزاری کے دوران،‏ وہ انسانوں کی بدحالی کا بغور جائزہ لینے کے قابل ہوا تھا۔‏ کیا تکلیف اُٹھانے اور دوسروں کی بدحالی پر غور کرنے سے یسوع مسیح کو کوئی فائدہ ہوا تھا؟‏ جی‌ہاں۔‏ عبرانیوں ۵:‏۸ بیان کرتی ہے:‏ ”‏باوجود بیٹا ہونے کے اُس نے دُکھ اُٹھااُٹھا کر فرمانبرداری سیکھی۔‏“‏ یسوع مسیح نے زمین پر جن حالات کا سامنا کِیا اُنہوں نے اُسے پرواہ کرنے والا اور مہربان بنا دیا۔‏ اُس نے ذاتی طور پر انسانی مشکلات کا تجربہ کِیا۔‏ اب وہ یہ سمجھ سکتا تھا کہ تکلیف اُٹھانے والوں کو دلاسا دینے اور اُن کی مدد کرنے کے لئے اُسے کیا کردار ادا کرنا تھا۔‏ غور کریں کہ پولس رسول عبرانیوں کی کتاب میں اس بات کو کیسے نمایاں کرتا ہے:‏ ”‏اُس کو سب باتوں میں اپنے بھائیوں کی مانند بننا لازم ہوا تاکہ اُمت کے واسطے ان باتوں میں جو خدا سے علاقہ رکھتی ہیں ایک رحمدل اور دیانتدار سردار کاہن بنے۔‏ کیونکہ جس صورت میں اُس نے خود ہی آزمایش کی حالت میں دُکھ اُٹھایا تو وہ ان کی بھی مدد کر سکتا ہے جن کی آزمایش ہوتی ہے۔‏“‏ علاوہ‌ازیں،‏ عبرانیوں ۴:‏۱۴-‏۱۶ میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏جب ہمارا ایک ایسا بڑا سردار کاہن ہے جو آسمانوں سے گذر گیا یعنی خدا کا بیٹا یسوؔع تو آؤ ہم اپنے اقرار پر قائم رہیں۔‏ کیونکہ ہمارا ایسا سردار کاہن نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بیگناہ رہا۔‏ پس آؤ ہم فضل کے تخت کے پاس دلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔‏“‏—‏عبرانیوں ۲:‏۱۷،‏ ۱۸؛‏ متی ۹:‏۳۶؛‏ ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏۔‏

۱۱.‏ مستقبل کے بادشاہوں اور کاہنوں کا زمینی تجربہ اُنہیں حکمرانوں کے طور پر کیسے فائدہ پہنچائے گا؟‏

۱۱ یسوع مسیح کے ساتھ آسمانی بادشاہت میں حکومت کرنے کے لئے زمین سے ”‏خرید لئے گئے“‏ ایک لاکھ چوالیس ہزار کے بارے میں بھی یہی کہا جا سکتا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۴‏)‏ وہ سب انسانوں کے طور پر زمین پر پیدا ہوئے،‏ دُکھ‌درد سے بھری دُنیا میں پرورش پائی اور تکلیف اُٹھائی۔‏ بہتوں کو اذیت دی گئی اور بعض کو تو یہوواہ خدا کے وفادار رہنے اور یسوع مسیح کی پیروی کرنے کی وجہ سے قتل بھی کر دیا گیا۔‏ مگر وہ اپنے ’‏خداوند کی گواہی دینے سے اور خوشخبری کی خاطر دُکھ اُٹھانے‘‏ سے کبھی نہ شرمائے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۸‏)‏ زمین پر زندگی گزارنے کے تجربے نے اُنہیں آسمان سے انسانوں کا انصاف کرنے کے قابل بنایا ہے۔‏ اُنہوں نے لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور مہربانی سے پیش آنا اور اُن کی مدد کرنے کے لئے تیار رہنا سیکھ لیا ہے۔‏—‏مکاشفہ ۵:‏۱۰؛‏ ۱۴:‏۲-‏۵؛‏ ۲۰:‏۶‏۔‏

زمینی اُمید رکھنے والوں کے لئے خوشی

۱۲،‏ ۱۳.‏ زمینی اُمید رکھنے والے لوگ تکلیف اُٹھانے سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۲ کیا موجودہ دُکھ‌درد اُن لوگوں کو کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے جو فردوسی زمین پر بیماری،‏ غم اور موت سے آزاد ابدی زندگی گزارنے کی اُمید رکھتے ہیں؟‏ بیشک،‏ کوئی بھی شخص تکلیف سے پیدا ہونے والے دُکھ‌درد اور پریشانی کی خواہش نہیں کرتا۔‏ لیکن جب ہم ایسی تکالیف کو برداشت کرتے ہیں تو ہماری خوبیوں میں مزید نکھار پیدا ہو سکتا ہے۔‏ اس کے علاوہ،‏ اس سے ہمیں خوشی حاصل ہو سکتی ہے۔‏

۱۳ غور کریں کہ خدا کا الہامی کلام اس سلسلے میں کیا بیان کرتا ہے:‏ ”‏اگر راستبازی کی خاطر دُکھ سہو بھی تو تُم مبارک ہو۔‏“‏ اس میں یہ بھی بیان کِیا گیا:‏ ”‏اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمہیں ملامت کی جاتی ہے تو تُم مبارک ہو۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۴؛‏ ۴:‏۱۴‏)‏ ”‏جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لعن‌طعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بُری باتیں تمہاری نسبت ناحق کہیں گے تو تُم مبارک ہوگے۔‏ خوشی کرنا اور نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمہارا اجر بڑا ہے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۱۱،‏ ۱۲‏)‏ ”‏مبارک وہ شخص ہے جو آزمایش کی برداشت کرتا ہے کیونکہ جب مقبول ٹھہرا تو زندگی کا .‏ .‏ .‏ تاج حاصل کرے گا۔‏“‏—‏یعقوب ۱:‏۱۲‏۔‏

۱۴.‏ کس مفہوم میں آجکل دُکھ‌درد یہوواہ کے پرستاروں کو خوشی بخشتا ہے؟‏

۱۴ یہ سچ ہے کہ دُکھ‌درد سہنا کسی کے لئے بھی خوشی کا باعث نہیں ہوتا۔‏ لیکن یہ جاننا حقیقی خوشی اور اطمینان بخشتا ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی مرضی پوری کرنے اور یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلنے کی وجہ سے تکلیف اُٹھا رہے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ پہلی صدی میں بعض رسولوں کو قیدخانہ میں ڈال دیا گیا۔‏ اس کے بعد اُنہیں یہودی صدرعدالت کے سامنے پیش کِیا گیا۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ یسوع مسیح کے بارے میں منادی کرنے کی وجہ سے اُنہیں علانیہ ملامت کی گئی۔‏ بعدازاں اُنہیں کوڑے لگائے گئے اور چھوڑ دیا گیا۔‏ اُنہوں نے اس سب کی بابت کیسا محسوس کِیا؟‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ ”‏عدالت سے اس بات پر خوش ہو کر چلے گئے کہ ہم اُس نام کی خاطر بےعزت ہونے کے لائق تو ٹھہرے۔‏“‏ (‏اعمال ۵:‏۱۷-‏۴۱‏)‏ وہ کوڑے لگائے جانے اور جسمانی تکلیف دئے جانے کی وجہ سے خوش نہیں تھے بلکہ اس لئے خوش تھے کہ یہوواہ خدا کے وفادار رہنے اور یسوع مسیح کے نقشِ‌قدم پر چلنے کی وجہ سے اُن کے ساتھ یہ سلوک کِیا جا رہا تھا۔‏—‏اعمال ۱۶:‏۲۵؛‏ ۲-‏کرنتھیوں ۱۲:‏۱۰؛‏ ۱-‏پطرس ۴:‏۱۳‏۔‏

۱۵.‏ اِس وقت تکالیف برداشت کرنا ہمیں مستقبل میں کیسے فائدہ پہنچا سکتا ہے؟‏

۱۵ اگر ہم درست نظریے کے ساتھ مخالفت اور اذیت سہتے ہیں تو یہ ہمارے اندر برداشت پیدا کر سکتی ہے۔‏ اس سے ہمیں مستقبل میں دُکھ‌درد برداشت کرنے میں مدد ملے گی۔‏ خدا کے پاک کلام میں ہم پڑھتے ہیں:‏ ”‏اَے میرے بھائیو!‏ جب تُم طرح طرح کی آزمایشوں میں پڑو۔‏ تو اس کو یہ جان کر کمال خوشی کی بات سمجھنا کہ تمہارے ایمان کی آزمایش صبر پیدا کرتی ہے۔‏“‏ (‏یعقوب ۱:‏۲،‏ ۳‏)‏ اسی طرح رومیوں ۵:‏۳-‏۵ بیان کرتی ہے:‏ ”‏مصیبتوں میں بھی فخر کریں یہ جان کر کہ مصیبت سے صبر پیدا ہوتا ہے۔‏ اور صبر سے پختگی اور پختگی سے اُمید پیدا ہوتی ہے۔‏ اور اُمید سے شرمندگی حاصل نہیں ہوتی۔‏“‏ لہٰذا،‏ اِس وقت جب ہم مسیحی روش پر چلنے کی وجہ سے تکلیف اُٹھاتے ہیں تو ہم شریر دُنیا کی طرف سے آنے والی دیگر مشکلات برداشت کرنے کے قابل بن سکتے ہیں۔‏

یہوواہ اجر دے گا

۱۶.‏ یہوواہ خدا مستقبل کے بادشاہوں اور کاہنوں کو دُکھ‌درد برداشت کرنے کا کیا اجر دے گا؟‏

۱۶ مسیحی روش پر چلنے کی وجہ سے جب ہم مخالفت یا اذیت کے باعث مادی چیزوں کا نقصان اُٹھاتے ہیں تو ہم یہ جان کر تسلی پا سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیں اس کا اجر دے گا۔‏ مثال کے طور پر،‏ آسمانی اُمید رکھنے والے اشخاص کو پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏تُم نے .‏ .‏ .‏ اپنے مال کا لٹ جانا بھی خوشی سے منظور کِیا۔‏ یہ جان کر کہ تمہارے پاس ایک بہتر اور دائمی ملکیت ہے۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۰:‏۳۴‏)‏ تصور کریں کہ جب آسمانی اُمید رکھنے والے لوگ نئی دُنیا میں یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کی زیرِہدایت زمین پر رہنے والے لوگوں کو مختلف برکات عطا کریں گے تو اُنہیں کتنی خوشی حاصل ہوگی۔‏ وفادار مسیحیوں کے نام پولس رسول کے یہ الفاظ کتنے سچ ہیں:‏ ”‏میری دانست میں اس زمانہ کے دُکھ‌درد اس لائق نہیں کہ اُس جلال کے مقابل ہو سکیں جو ہم پر ظاہر ہونے والا ہے۔‏“‏—‏رومیوں ۸:‏۱۸‏۔‏

۱۷.‏ یہوواہ خدا مستقبل میں زمینی اُمید رکھنے والے اپنے وفادار خادموں کیلئے کیا کرے گا؟‏

۱۷ اسی طرح زمینی اُمید رکھنے والے لوگوں کو بھی آجکل یہوواہ خدا کی خدمت کرنے کے لئے خواہ کتنا ہی نقصان کیوں نہ اُٹھانا پڑے یہوواہ خدا اُنہیں مستقبل میں بہت زیادہ برکات سے نوازے گا۔‏ وہ اُنہیں فردوسی زمین پر کامل اور کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی عطا کرے گا۔‏ وہ آنے والی نئی دُنیا میں ”‏اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۴‏)‏ کیا ہی شاندار وعدہ!‏ موجودہ دُنیا میں ہم یہوواہ خدا کی خاطر جوکچھ بھی کھوتے ہیں وہ اُس شاندار زندگی کا مقابلہ نہیں کر سکتا جو خدا دُکھ‌درد برداشت کرنے والے اپنے وفادار خادموں کو عطا کرے گا۔‏

۱۸.‏ یہوواہ خدا نے اپنے پاک کلام میں کونسا تسلی‌بخش وعدہ کِیا ہے؟‏

۱۸ آنے والے وقت میں ہمیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے لیکن یہ خدا کی نئی دُنیا میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی ہماری خوشی کو نہیں چھین سکتیں۔‏ نئی دُنیا میں شاندار حالتیں موجودہ دُکھ‌درد کی جگہ لے لیں گی۔‏ یسعیاہ ۶۵:‏۱۷،‏ ۱۸ میں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏پہلی چیزوں کا پھر ذکر نہ ہوگا اور وہ خیال میں نہ آئیں گی۔‏ بلکہ تُم میری اس نئی خلقت سے ابدی خوشی اور شادمانی کرو۔‏“‏ اسی لئے،‏ یسوع مسیح کے سوتیلے بھائی یعقوب نے موزوں طور پر لکھا:‏ ”‏صبر کرنے والوں کو ہم مبارک کہتے ہیں۔‏“‏ (‏یعقوب ۵:‏۱۱‏)‏ جی‌ہاں،‏ اگر ہم وفاداری کے ساتھ موجودہ دُکھ‌درد کو برداشت کرتے ہیں تو ہم اب اور مستقبل میں اس سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

‏• انسانوں کو کس وجہ سے دُکھ‌درد کا تجربہ کرنا پڑا؟‏

‏• دُکھ‌درد برداشت کرنا مستقبل میں زمینی رعایا اور اُن کے حکمرانوں کو کونسے فوائد پہنچا سکتا ہے؟‏

‏• اِس وقت ہم تکلیف کے باوجود کیوں خوش ہو سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

دُکھ‌درد کا سامنا کرنے سے یسوع مسیح ایک اچھا بادشاہ اور سردار کاہن بننے کے قابل ہوا

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

رسول ’‏اپنے ایمان کی خاطر بےعزت کئے جانے سے خوش تھے‘‏