قدیم اسرائیل میں بائبل تحریر کی اہمیت
قدیم اسرائیل میں بائبل تحریر کی اہمیت
کیا آپ کو کبھی قدیم یونان کی دو شاہکار رزمیہ نظموں الئیڈ اور آڈیسی پڑھنے کا اتفاق ہوا ہے؟ ان کے بارے خیال کِیا جاتا ہے کہ اِنہیں آٹھویں یا نویں صدی قبلازمسیح کے دوران لکھا گیا تھا۔ لیکن صدیوں پہلے لکھی جانے والی کتاب بائبل سے اِن نظموں کا کیسے موازنہ کِیا جا سکتا ہے؟ ایک کتاب اِس کے بارے میں بیان کرتی ہے: ”بائبل کے متعلق ۴۲۹ حوالہجات اور تحریری دستاویزات ملتی ہیں جبکہ الئیڈ کے بارے میں صرف ایک حوالہ اور آڈیسی کی بابت کوئی حوالہ نہیں ملتا۔“
ایک دوسری کتاب بیان کرتی ہے کہ ”قدیم اسرائیل میں تحریر مذہب کا جزوِلازم تھی۔“ مثال کے طور پر، شریعت کو تحریر کِیا گیا اور پھر اسے آدمیوں، عورتوں اور بچوں کے سامنے باقاعدگی سے پڑھا جاتا تھا۔ اسے ذاتی طور پر یا گروہ کی صورت میں پڑھا جاتا اور اس کی تحقیقوتفتیش بھی کی جاتی تھی۔ یونیورسٹی آف لِورپول کے سینئر لیکچرار ایلن میلارڈ نے شریعت کے کچھ پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد کہا: ”درحقیقت بائبل مصنّفین کے خیال میں ہر اسرائیلی پڑھ لکھ سکتا تھا۔“—استثنا ۳۱:۹-۱۳؛ یشوع ۱:۸؛ نحمیاہ ۸:۱۳-۱۵؛ زبور ۱:۲۔
پولس رسول اِس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ مسیحیوں کو پاک صحائف کو کیسا خیال کرنا چاہئے: ”کیونکہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِمُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔“ کیا آپ بائبل کی باقاعدہ پڑھائی کرنے سے اِس کے لئے قدردانی ظاہر کرتے ہیں؟—رومیوں ۱۵:۴۔