مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنے ضمیر کی آواز کے لئے جوابی‌عمل دکھائیں

اپنے ضمیر کی آواز کے لئے جوابی‌عمل دکھائیں

اپنے ضمیر کی آواز کے لئے جوابی‌عمل دکھائیں

‏”‏پاک لوگوں کے لئے سب چیزیں پاک ہیں۔‏ مگر گُناہ‌آلودہ اور بےایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں۔‏“‏—‏ططس ۱:‏۱۵‏۔‏

۱.‏ پولس رسول کا کریتے کی کلیسیاؤں سے کیسے تعلق تھا؟‏

جوں ہی پولس رسول نے اپنے تین مشنری دورے مکمل کئے اُسے گرفتار کر لیا گیا۔‏ بالآخر اُسے روم بھیج دیا گیا جہاں وہ دو سال تک قید رہا۔‏ اپنی رِہائی کے بعد اُس نے کیا کِیا؟‏ پولس رسول نے رِہائی پانے کے کچھ عرصہ بعد ططس کے ساتھ کریتے کے جزیرے کا دورہ کِیا۔‏ ططس کے نام اپنے خط میں اُس نے لکھا:‏ ”‏مَیں نے تجھے کرؔیتے میں اِس لئے چھوڑا تھا کہ تُو باقی ماندہ باتوں کو درست کرے اور میرے حکم کے مطابق شہربہ‌شہر .‏ .‏ .‏ بزرگوں کو مقرر کرے۔‏“‏ (‏ططس ۱:‏۵‏)‏ اِس کام کو پورا کرنے کے لئے ططس کا واسطہ مختلف ضمیر رکھنے والے لوگوں کے ساتھ پڑا تھا۔‏

۲.‏ ططس کو کریتے کے جزیرے میں کس مسئلے کا سامنا کرنا پڑا تھا؟‏

۲ پولس رسول نے ططس کو کلیسیائی بزرگوں کی لیاقتوں کے بارے میں بتانے کے بعد اُس کی توجہ اِس بات پر دلائی کہ کریتے کے ”‏بہت سے لوگ سرکش اور بیہودہ‌گو اور دغاباز“‏ ہیں۔‏ وہ ”‏ناشایستہ باتیں سکھا کر گھر کے گھر تباہ کر“‏ رہے تھے۔‏ اِس لئے ططس کو ”‏اُنہیں سخت ملامت“‏ کرتے رہنے کی ضرورت تھی۔‏ (‏ططس ۱:‏۱۰-‏۱۴؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۷‏)‏ پولس رسول نے بیان کِیا کہ اُن کی عقل اور دل یعنی ضمیر ”‏گُناہ‌آلودہ“‏ ہیں۔‏ لفظ ”‏گُناہ‌آلودہ“‏ داغدار ہونے کا مفہوم پیش کرتا ہے۔‏ بالکل اُسی طرح جیسے ایک نفیس کپڑا دوسرا رنگ لگنے سے داغدار ہو جاتا ہے۔‏ (‏ططس ۱:‏۱۵‏)‏ شاید اُن میں سے بعض اشخاص یہودی پس‌منظر سے تعلق رکھتے ہوں کیونکہ وہ ’‏ختنہ کرانے پر زور‘‏ دے رہے تھے۔‏ یہ سچ ہے کہ آجکل کلیسیائیں ایسے لوگوں سے متاثر نہیں ہوتیں جو ختنے جیسے مختلف کاموں کو ضروری خیال کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ پولس رسول نے ططس کو جو مشورت دی اُس سے ہم ضمیر کے بارے میں بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔‏

گُناہ‌آلودہ ضمیر رکھنے والے اشخاص

۳.‏ پولس رسول نے ضمیر کے بارے میں ططس کو کیا لکھا؟‏

۳ غور کریں کہ پولس رسول نے کس صورتحال میں ضمیر پر توجہ دلائی۔‏ ”‏پاک لوگوں کے لئے سب چیزیں پاک ہیں مگر گُناہ‌آلودہ اور بےایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں بلکہ اُن کی عقل اور دل دونوں گُناہ‌آلودہ ہیں۔‏ وہ خدا کی پہچان کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر اپنے کاموں سے اُس کا انکار کرتے ہیں۔‏“‏ اِس سے صاف ظاہر ہے کہ اُس وقت ’‏درست ایمان‘‏ رکھنے کے لئے بعض لوگوں کو تبدیلیاں لانے کی ضرورت تھی۔‏ (‏ططس ۱:‏۱۳،‏ ۱۵،‏ ۱۶‏)‏ اُنہیں پاک اور ناپاک چیزوں میں امتیاز کرنے کا مسئلہ درپیش تھا جس میں اُن کے ضمیر کا بڑا عمل‌دخل تھا۔‏

۴،‏ ۵.‏ کلیسیاؤں کے بعض اشخاص میں کونسی خامی تھی،‏ اور اِس کا اُن پر کیا اثر پڑا تھا؟‏

۴ پولس رسول کے اِن الفاظ کو قلمبند کرنے سے تقریباً دس سال پہلے مسیحی گورننگ باڈی نے یہ فیصلہ کِیا تھا کہ خدا کا سچا پرستار بننے کے لئے ختنہ ضروری نہیں ہے اور اُنہوں نے کلیسیاؤں کو اِس فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا۔‏ (‏اعمال ۱۵:‏۱،‏ ۲،‏ ۱۹-‏۲۹‏)‏ تاہم،‏ کریتے کے بعض اشخاص ابھی تک ’‏ختنہ کرانے پر زور‘‏ دے رہے تھے۔‏ ”‏ناشایستہ باتیں سکھا“‏ کر وہ کھلم‌کھلا گورننگ باڈی کی مخالفت کر رہے تھے۔‏ (‏ططس ۱:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ ممکن ہے کہ وہ غلط سوچ رکھنے کی وجہ سے کھانےپینے یا رسمی پاکیزگی کے سلسلے میں شریعت کے اصولوں کا پرچار کر رہے ہوں۔‏ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ شریعت کی باتوں کو بڑھاچڑھا کر بیان کر رہے ہوں جیسے یسوع مسیح کے زمانے میں اُن کے باپ‌دادا نے کِیا تھا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہو سکتا ہے کہ وہ یہودیوں کی روایات اور انسانی احکام کی حمایت کر رہے ہوں۔‏—‏مرقس ۷:‏۲،‏ ۳،‏ ۵،‏ ۱۵؛‏ ۱-‏تیمتھیس ۴:‏۳‏۔‏

۵ ایسی سوچ نے اُن کے فیصلوں،‏ اُن کی اچھے اور بُرے میں امتیاز کرنے کی صلاحیت اور اُن کے ضمیر پر منفی اثر ڈالا تھا۔‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏گُناہ‌آلودہ اور بےایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں۔‏“‏ اُن کا ضمیر اتنا خراب ہو چکا تھا کہ اب یہ اُن کے خیالات اور کاموں کے لئے قابلِ‌اعتماد راہنمائی فراہم نہیں کر رہا تھا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ ساتھی مسیحیوں کے ذاتی معاملات میں دخل‌اندازی کرنے لگے تھے جن میں ایک مسیحی کا فیصلہ دوسرے سے فرق ہو سکتا ہے۔‏ ایسا کرنے سے کریتے کے لوگ چند ایسے کاموں اور انتخابات کو بھی ناپاک سمجھ رہے تھے جو کہ حقیقت میں ناپاک نہیں تھے۔‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۱۷؛‏ کلسیوں ۲:‏۱۶‏)‏ وہ خدا کو جاننے کا دعویٰ تو کر رہے تھے لیکن اُن کے کاموں سے یہ ثابت نہیں ہو رہا تھا۔‏—‏ططس ۱:‏۱۶‏۔‏

‏’‏پاک لوگوں کے لئے پاک چیزیں‘‏

۶.‏ پولس رسول نے کن دو قسم کے لوگوں کا ذکر کِیا؟‏

۶ ہم ططس کے نام پولس رسول کے خط سے کیسے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں؟‏ ططس ۱:‏۱۵ کے بیان میں موجود واضح فرق پر غور کریں:‏ ”‏پاک لوگوں کے لئے سب چیزیں پاک ہیں مگر گُناہ‌آلودہ اور بےایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں بلکہ اُن کی عقل اور دل دونوں گُناہ‌آلودہ ہیں۔‏“‏ یہاں پولس رسول یہ نہیں کہہ رہا تھا کہ اخلاقی طور پر پاک‌صاف مسیحیوں کے لئے سب چیزیں پاک اور روا ہیں۔‏ ہم اِس بات پر یقین کیوں رکھ سکتے ہیں؟‏ اِسلئےکہ پولس رسول پہلے ہی اپنے ایک خط میں واضح کر چکا تھا کہ حرامکار،‏ بُت‌پرست اور جادوگر ”‏خدا کی بادشاہی کے وارث نہ ہوں گے۔‏“‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ پس،‏ ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ پولس رسول دو قسم کے لوگوں کے بارے میں سچائی بیان کر رہا تھا۔‏ ایک وہ جو اخلاقی اور روحانی طور پر پاک‌صاف تھے اور دوسرے وہ جو پاک نہیں تھے۔‏

۷.‏ عبرانیوں ۱۳:‏۴ کس بات سے منع کرتی ہے،‏ لیکن اِس سے کونسا سوال اُٹھ سکتا ہے؟‏

۷ ایک خلوصدل مسیحی کو صرف اُن ہی کاموں سے گریز نہیں کرنا چاہئے جن سے بائبل حتمی طور پر منع کرتی ہے۔‏ مثلاً،‏ بائبل کے اِس واضح بیان پر غور کریں:‏ ”‏بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے اور بستر بےداغ رہے کیونکہ خدا حرامکاروں اور زانیوں کی عدالت کرے گا۔‏“‏ (‏عبرانیوں ۱۳:‏۴‏)‏ اِس آیت کو پڑھ کر غیرمسیحی اور بائبل سے ناواقف لوگ بھی یہ سمجھ جائیں گے کہ یہ آیت زناکاری سے منع کرتی ہے۔‏ اِس آیت اور بائبل کی دیگر آیات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خدا شوہر اور بیوی کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ جنسی تعلقات کی مذمت کرتا ہے۔‏ تاہم،‏ دو غیر شادی‌شُدہ اشخاص کے مابین اعضائےمخصوصہ کے نامناسب استعمال کی بابت کیا ہے؟‏ بیشتر نوجوان کہتے ہیں چونکہ یہ مباشرت نہیں ہے اِس لئے اِس کا کوئی نقصان نہیں ہے۔‏ کیا ایک مسیحی اعضائےمخصوصہ کے نامناسب استعمال کو پاک خیال کر سکتا ہے؟‏

۸.‏ مسیحی اعضائےمخصوصہ کے نامناسب استعمال کے سلسلے میں دُنیا کے لوگوں سے فرق نظریہ کیسے رکھتے ہیں؟‏

۸ عبرانیوں ۱۳:‏۴ اور ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹ ثابت کرتی ہیں کہ خدا زناکاری اور حرامکاری (‏یونانی،‏ پورنیا‏)‏ دونوں سے نفرت کرتا ہے۔‏ پورنیا میں کیا کچھ شامل ہے؟‏ اِس میں بُری نیت سے اعضائےمخصوصہ کا طبعی یا نامناسب استعمال اور شادی‌شُدہ زندگی سے باہر کسی بھی طرح کے جنسی تعلقات شامل ہیں۔‏ مگر پوری دُنیا میں نوجوانوں کو بتایا جاتا ہے یا وہ خود یہ نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں کہ اعضائےمخصوصہ کو غیرطبعی طور پر استعمال کرنے میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔‏ سچے مسیحی اپنی سوچ اور کاموں کو ”‏بیہودہ‌گو اور دغا باز“‏ لوگوں کے نظریات سے متاثر نہیں ہونے دیتے۔‏ (‏ططس ۱:‏۱۰‏)‏ وہ پاک صحائف میں درج اعلیٰ معیاروں پر چلتے ہیں۔‏ اعضائےمخصوصہ کے نامناسب استعمال کے لئے عذر پیش کرنے کی بجائے وہ اِس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ پاک صحائف کے مطابق یہ پورنیا یعنی حرامکاری ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اپنے آپ کو اِس کام سے باز رکھنے کے لئے وہ اپنے ضمیر کی تربیت کرتے ہیں۔‏ *‏—‏اعمال ۲۱:‏۲۵؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۸؛‏ افسیوں ۵:‏۳‏۔‏

مختلف ضمیر مختلف فیصلے

۹.‏ اگر ”‏سب چیزیں پاک ہیں“‏ تو پھر ضمیر کا کیا کردار ہے؟‏

۹ تاہم،‏ جب پولس رسول نے یہ کہا کہ ”‏پاک لوگوں کے لئے سب چیزیں پاک ہیں“‏ تو اُس کا کیا مطلب تھا؟‏ پولس رسول اُن مسیحیوں کی طرف اشارہ کر رہا تھا جنہوں نے اپنی سوچ اور اچھے بُرے میں امتیاز کرنے کی صلاحیت کو خدا کے الہامی کلام میں پائے جانے والے معیاروں کے مطابق بنا لیا تھا۔‏ ایسے مسیحی جانتے ہیں کہ خدا نے بہت سے معاملات کے بارے میں براہِ‌راست منع نہیں کِیا بلکہ مسیحیوں کو اپنی سمجھ کے مطابق فیصلہ کرنے کی گنجائش دی ہے۔‏ کسی بات پر نکتہ‌چینی یا اعتراض کرنے کی بجائے مسیحی اُن چیزوں کو ”‏پاک“‏ خیال کرتے ہیں جنہیں خدا پسند کرتا ہے۔‏ وہ اِس بات کی بھی توقع نہیں کرتے کہ زندگی کے جن معاملات کی بابت بائبل واضح ہدایات نہیں دیتی اُن کے بارے میں دوسرے بھی اُن ہی کی طرح سوچیں۔‏ آئیے اِس سلسلے میں چند مثالوں پر غور کرتے ہیں۔‏

۱۰.‏ کس طرح ایک شادی یا جنازے کے سلسلے میں مشکل پیش آ سکتی ہے؟‏

۱۰ ایسے بہت سے خاندان ہیں جن میں شوہر یا بیوی میں سے کوئی ایک یہوواہ کا گواہ ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱؛‏ ۴:‏۳‏)‏ اِس صورتحال میں مختلف مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ کسی رشتہ‌دار کی شادی یا جنازے کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔‏ ایک مسیحی بیوی کے بارے میں سوچیں جس کا شوہر اُس کا ہم‌ایمان نہیں ہے۔‏ شوہر کے کسی رشتہ‌دار کی شادی ہے اور یہ تقریب کسی چرچ میں منعقد کی جائے گی۔‏ (‏یا پھر اُس کا کوئی عزیز وفات پا جاتا ہے اور اُس کا جنازہ چرچ میں کِیا جائے گا۔‏)‏ اِس جوڑے کو دعوت دی جاتی ہے اور شوہر چاہتا ہے کہ اُس کی بیوی بھی اُس کے ساتھ چلے۔‏ اُس تقریب میں شریک ہونے کی بابت بیوی کا ضمیر کیا کہتا ہے؟‏ وہ کیا کرے گی؟‏ اِن دو امکانات پر غور کریں۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ وضاحت کریں کہ کیسے ایک مسیحی بیوی چرچ میں شادی پر نہ جانے کے بارے میں بات‌چیت کر سکتی ہے۔‏ (‏ب)‏ اُس کے فیصلے کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟‏

۱۱ مثال کے طور پر،‏ مریم بائبل کے اِس سنجیدہ حکم سے واقف ہے کہ ’‏بڑے بابل سے نکل آؤ‘‏ یعنی جھوٹے مذہب سے الگ ہو جاؤ۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲،‏ ۴‏)‏ لیکن یہوواہ کی گواہ بننے سے پہلے اُس کا تعلق اُسی چرچ سے تھا جس میں شادی کی تقریب منعقد ہونے والی ہے۔‏ لہٰذا،‏ وہ جانتی ہے کہ تقریب کے دوران تمام حاضرین سے دُعا،‏ گیت یا دیگر مذہبی کاموں میں حصہ لینے کے لئے کہا جائے گا۔‏ مگر اُس نے اِن کاموں میں حصہ نہ لینے کا عزم کر رکھا ہے۔‏ اِس لئے وہ نہ تو وہاں جانا چاہتی ہے اور نہ ہی اپنی راستی کو توڑنے کے دباؤ کا سامنا کرنا چاہتی ہے۔‏ مریم اپنے شوہر کی عزت کرتی ہے اور اُس کے ساتھ تعاون کرنا چاہتی ہے کیونکہ پاک کلام کے مطابق وہ اُس کا سردار ہے۔‏ لیکن وہ صحیفائی اصولوں پر کسی قسم کا سمجھوتا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔‏ (‏اعمال ۵:‏۲۹‏)‏ لہٰذا،‏ مریم موقع‌شناسی سے اپنے شوہر سے بات کرتی ہے کہ اگر وہ وہاں جائے گا تو وہ اُس کے ساتھ نہیں جا سکے گی۔‏ وہ اُسے یہ بھی بتاتی ہے کہ اگر وہ وہاں جاکر بعض رسومات میں حصہ نہیں لیتی تو یہ اُس کے شوہر کے لئے شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے اِس لئے بہتر ہوگا کہ وہ وہاں نہ جائے۔‏ ایسا فیصلہ کرنے سے وہ صاف ضمیر رکھنے کے قابل ہوتی ہے۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ کوئی شخص چرچ میں شادی کی دعوت کے سلسلے میں کیسے بات‌چیت کر سکتا ہے؟‏ (‏ب)‏ وہ اِس دعوت کے لئے کیسا ردِعمل دکھا سکتا ہے؟‏

۱۲ روت کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔‏ وہ اپنے شوہر کا احترام کرتی ہے۔‏ مگر وہ خدا کی وفادار رہنے کے لئے بھی پُرعزم ہے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ اپنے بائبل سے تربیت‌یافتہ ضمیر کی آواز پر دھیان دیتی ہے۔‏ مریم کی طرح مختلف باتوں پر غوروفکر کرنے کے بعد روت دُعا کرتی اور مینارِنگہبانی مئی ۱۵،‏ ۲۰۰۲ کے ”‏سوالات‌ازقارئین“‏ سے مدد حاصل کرتی ہے۔‏ وہ اُس واقعہ کو بھی یاد کرتی ہے جب تین عبرانیوں کو اُس جگہ حاضر ہونے کا حکم دیا گیا جہاں مورت کو سجدہ کِیا جانا تھا۔‏ اگرچہ وہ اُس جگہ تک گئے توبھی اُنہوں نے بُت‌پرستی میں حصہ نہ لیا اور اپنی راستی کو برقرار رکھا۔‏ (‏دانی‌ایل ۳:‏۱۵-‏۱۸‏)‏ لہٰذا،‏ روت بھی اپنے ضمیر کے مطابق شوہر کے ساتھ جانے مگر کسی بھی طرح کے مذہبی کاموں میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کرتی ہے۔‏ وہ موقع‌شناسی کے ساتھ اپنے شوہر کو واضح طور پر یہ بتاتی ہے کہ اُس کا ضمیر اُسے کیا کرنے کی اجازت دیتا ہے اور کونسے کام وہ نہیں کر سکتی۔‏ روت کو اُمید ہے کہ اُس کا شوہر سچی اور جھوٹی پرستش کے درمیان فرق کو دیکھنے کے قابل ہوگا۔‏—‏اعمال ۲۴:‏۱۶‏۔‏

۱۳.‏ دو مسیحیوں کا مختلف ردِعمل ظاہر کرنا پریشانی کا باعث کیوں نہیں ہونا چاہئے؟‏

۱۳ کیا دو مسیحیوں کے مختلف ردِعمل ظاہر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایک شخص کیا کرتا ہے یا پھر یہ کہ اِن دونوں میں سے کسی کا ضمیر کمزور ہے؟‏ جی‌نہیں۔‏ مریم جس کا ذکر پہلے کِیا گیا ہے وہ چرچ کی تقریبات میں بجنے والی موسیقی اور دیگر کاموں کا پہلے سے تجربہ رکھتی تھی اِس لئے وہ سمجھ سکتی ہے کہ وہاں جانا اُس کے لئے خطرناک ثابت ہوگا۔‏ اِس کے علاوہ،‏ وہ اِس بات سے بھی واقف ہے کہ وہاں جانے کے بعد اُس کا شوہر اُسے ایسی مذہبی رسومات میں حصہ لینے کے لئے مجبور کر سکتا ہے جن کی بابت اُس کا ضمیر اجازت نہیں دے گا۔‏ لہٰذا،‏ کسی بھی طرح کی مشکل میں پڑنے سے بچنے کے لئے وہ وہاں نہ جانے کا فیصلہ کرتی ہے۔‏ اُسے یقین ہے کہ اُس کے لئے یہی بہتر ہے۔‏

۱۴.‏ ذاتی فیصلے کرنے کے سلسلے میں مسیحیوں کو کیا یاد رکھنا چاہئے؟‏

۱۴ تاہم،‏ کیا روت کا فیصلہ غلط تھا؟‏ دوسروں کو ایسا کہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‏ اُنہیں روت کے تقریب پر حاضر ہونے لیکن کوئی مذہبی کام نہ کرنے کے فیصلے پر کسی قسم کی تنقید نہیں کرنی چاہئے۔‏ پولس رسول کی اُس مشورت کو یاد رکھیں جو اُس نے کچھ چیزوں کو کھانے یا نہ کھانے کا ذاتی فیصلہ کرنے کی بابت دی تھی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏کھانے والا اُس کو جو نہیں کھاتا حقیر نہ جانے اور جو نہیں کھاتا وہ کھانے والے پر الزام نہ لگائے .‏ .‏ .‏ اُس کا قائم رہنا یا گِر پڑنا اُس کے مالک ہی سے متعلق ہے بلکہ وہ قائم ہی کر دیا جائے گا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ اُس کے قائم کرنے پر قادر ہے۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۴:‏۳،‏ ۴‏)‏ بِلاشُبہ کوئی بھی سچا مسیحی یہ نہیں چاہے گا کہ وہ کسی شخص کو اپنے تربیت‌یافتہ ضمیر کی راہنمائی کو نظرانداز کرنے پر مجبور کرے۔‏ کیونکہ ایسا کرنا ایک ایسی آواز کو دبانے کے مترادف ہوگا جو زندگی‌بخش پیغام دے سکتی ہے۔‏

۱۵.‏ دوسروں کے ضمیر اور احساسات کا خیال رکھنا کیوں ضروری ہے؟‏

۱۵ اِس صورتحال میں دونوں مسیحی بہنوں مریم اور روت کو چند اَور پہلوؤں کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے۔‏ پہلی بات تو یہ کہ دوسروں پر اِس کا کیا اثر پڑے گا۔‏ رومیوں ۱۴:‏۱۳ میں پولس رسول ہمیں نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏تُم یہی ٹھان لو کہ کوئی اپنے بھائی کے سامنے وہ چیز نہ رکھے جو اُس کے ٹھوکر کھانے یا گِرنے کا باعث ہو۔‏“‏ شاید مریم یہ جانتی ہے کہ ایسی صورتحال اُس کی کلیسیا اور خاندان کے لئے پریشان‌کُن ثابت ہوئی ہے۔‏ نیز،‏ جوکچھ وہ کرتی ہے وہ خاص طور پر اُس کے بچوں پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔‏ اِس کے برعکس،‏ روت کو شاید یہ معلوم ہے کہ ایسی صورتوں میں اُس کے فیصلے کلیسیا یا بہن‌بھائیوں کے لئے پریشان‌کُن ثابت نہیں ہوئے۔‏ مریم،‏ روت اور ہم سب کو یہ سمجھنا چاہئے کہ مناسب طور پر تربیت‌یافتہ ضمیر اِس بات سے بخوبی واقف ہوتا ہے کہ جوکچھ ہم کرتے ہیں اِس کا دوسروں پر اثر پڑتا ہے۔‏ یسوع مسیح نے کہا:‏ ”‏جو کوئی اِن چھوٹوں میں سے جو مجھ پر ایمان لائے ہیں کسی کو ٹھوکر کھلاتا ہے اُس کے لئے یہ بہتر ہے کہ بڑی چکی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جائے اور وہ گہرے سمندر میں ڈبو دیا جائے۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۶‏)‏ اگر کوئی شخص اِس بات کو نظرانداز کر دیتا ہے کہ اِس سے دوسروں کو ٹھوکر لگ سکتی ہے تو اُس کا ضمیر کریتے کے مسیحیوں کی طرح گُناہ‌آلودہ ہو سکتا ہے۔‏

۱۶.‏ ہم وقت کے ساتھ ساتھ ایک مسیحی میں کونسی تبدیلیوں کی توقع کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ جس طرح ایک مسیحی کو خدا کے ساتھ اپنے رشتے میں بہتری لانی چاہئے اِسی طرح اُسے اپنے ضمیر کی آواز سننے اور اِس کے مطابق عمل کرنے میں بھی ترقی کرنی چاہئے۔‏ ذرا مارک کی مثال پر غور کریں جس نے حال ہی میں بپتسمہ لیا ہے۔‏ اُس کے ضمیر نے اُسے بُت‌پرستی یا خون جیسے غیرصحیفائی کاموں کو ترک کرنے کی تحریک دی جن میں وہ پہلے اُلجھا ہوا تھا۔‏ (‏اعمال ۲۱:‏۲۵‏)‏ اب وہ دانشمندی کے ساتھ ایسے تمام کاموں سے گریز کرتا ہے جن سے خدا منع کرتا ہے۔‏ دوسری جانب،‏ وہ اِس بات سے پریشان ہے کہ بعض لوگ کچھ ایسے ٹیلی‌ویژن پروگراموں سے کیوں گریز کرتے ہیں جو اُس کی نظر میں ٹھیک ہیں۔‏

۱۷.‏ مثال سے واضح کریں کہ وقت اور روحانی ترقی ایک مسیحی کے ضمیر اور فیصلوں پر کیسے اثرانداز ہو سکتی ہے۔‏

۱۷ مارک وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ علم میں ترقی کرتا اور خدا کی قربت میں آ جاتا ہے۔‏ (‏کلسیوں ۱:‏۹،‏ ۱۰‏)‏ اِس کا اُس پر کیا اثر پڑتا ہے؟‏ اُس کے باطن کی آواز کی تربیت ہوتی ہے۔‏ اب مارک اپنے ضمیر کی آواز سنتا اور بڑی احتیاط سے بائبل اصولوں پر عمل کرتا ہے۔‏ وہ سمجھتا ہے کہ بعض ”‏ایسے“‏ کام جنہیں اُس نے چھوڑ دیا ہے وہ درحقیقت خدا کی نظر میں بُرے نہیں ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ بائبل اصولوں سے اَور زیادہ واقف ہو جانے اور اپنے تربیت‌یافتہ ضمیر کی آواز پر دھیان دینے کی وجہ سے اب مارک کا ضمیر اُسے اُن پروگراموں سے گریز کرنے کی تحریک دیتا ہے جو پہلے اُس کے نزدیک ٹھیک تھے۔‏ جی‌ہاں،‏ اُس کا ضمیر پہلے سے زیادہ پاک‌صاف ہو گیا ہے۔‏—‏زبور ۳۷:‏۳۱‏۔‏

۱۸.‏ ہمارے پاس خوش ہونے کی کونسی وجہ ہے؟‏

۱۸ جہاں تک روحانی ترقی کی بات ہے تو کلیسیاؤں میں موجود مسیحیوں کا اپنا اپنا مقام ہے۔‏ بعض ایمان میں بالکل نئے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ چند معاملات کے سلسلے میں اُن کا ضمیر خاموش رہے جبکہ دیگر معاملات میں اُن کا ضمیر بہت حساس ہو۔‏ ایسے اشخاص کو یہوواہ خدا کی راہنمائی حاصل کرنے اور اپنے تربیت‌یافتہ ضمیر کی آواز پر دھیان دینے کے لئے وقت اور مدد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔‏ (‏افسیوں ۴:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ خوشی کی بات ہے کہ اِنہی کلیسیاؤں میں بہت سے ایسے بہن‌بھائی موجود ہیں جو بائبل کا گہرا علم،‏ اُس کے اصولوں کے اطلاق کا تجربہ اور بڑی حد تک خدا کی سوچ کے مطابق کام کرنے والا ضمیر بھی رکھتے ہیں۔‏ ایسے ”‏پاک لوگوں“‏ کے ساتھ رفاقت رکھنا کس قدر خوشی کی بات ہے جو خدا کی نظر میں قابلِ‌قبول چیزوں کو اخلاقی اور روحانی طور پر ”‏پاک“‏ سمجھتے ہیں!‏ (‏افسیوں ۵:‏۱۰‏)‏ پس دُعا ہے کہ ہم سب بھی اپنے ضمیر کو سچائی کے درست علم اور دینداری کے مطابق ڈھالنے کے لئے پُرعزم رہیں۔‏—‏ططس ۱:‏۱‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 8 اِس سلسلے میں مزید معلومات مینارِنگہبانی نومبر ۱،‏ ۲۰۰۰ کے صفحہ ۸،‏ پیرا.‏ ۵،‏ ۶ میں فراہم کی گئی ہیں۔‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

‏• کریتے کے بعض مسیحیوں کے ضمیر گُناہ‌آلودہ کیوں تھے؟‏

‏• تربیت‌یافتہ ضمیر رکھنے والے دو مسیحیوں کا فیصلہ کیسے ایک دوسرے سے فرق ہو سکتا ہے؟‏

‏• ہمارے ضمیر میں وقت کے ساتھ ساتھ کونسی تبدیلی آنی چاہئے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

سسلی

یونان

کریتے

ایشیائےکوچک

کُپرس

بحیرۂروم

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

ایک جیسی صورتحال کا سامنا کرنے والے دو مسیحیوں کا فیصلہ ایک دوسرے سے فرق ہو سکتا ہے