مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو دریافت کریں

‏’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو دریافت کریں

‏’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو دریافت کریں

‏”‏روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۱۰‏۔‏

۱.‏ کون سی سچائیاں سیکھ کر ایک شخص دلی خوشی محسوس کرتا ہے؟‏

ہم میں سے بہتیروں کو یاد ہوگا کہ سچائی سیکھنے پر ہمیں کتنی خوشی حاصل ہوئی تھی۔‏ مثال کے طور پر ہم نے سیکھا تھا کہ خدا کا نام یہوواہ اہم کیوں ہے،‏ وہ ہمیں دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے،‏ صرف چند ہی لوگ آسمان پر کیوں جاتے ہیں اور انسانوں کے لئے مستقبل کیا لائے گا۔‏ سچائی سیکھنے سے پہلے شاید ہم نے بائبل کو پڑھا تھا لیکن پھر بھی ہم ایسی باتوں کی سمجھ نہیں رکھتے تھے۔‏ شاید ہم ایک ایسے شخص کی طرح تھے جو سمندر کے کنارے کھڑا ہو کر اس کی تہ میں اُگنے والے خوبصورت مونگوں کو دیکھنے کی کوشش کرتا ہے۔‏ وہاں سے اُسے صاف نظر نہیں آتا۔‏ لیکن اگر وہ گوگلز یعنی خاص چشمے پہن کر سمندر میں ڈبکی لگا لے تو وہ مونگوں کی اصل خوبصورتی کو دیکھ پائے گا۔‏ جی‌ہاں،‏ گوگلز کی مدد سے ہی وہ مونگوں اور دوسرے سمندری جانوروں کو واضح طور پر دیکھ سکتا ہے۔‏ ٹھیک اسی طرح بائبل کو سمجھنے میں جب کسی نے ہماری مدد کی تھی تو ہم نے ’‏خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیں۔‏‘‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۸-‏۱۰‏۔‏

۲.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہم ہمیشہ خدا کے کلام میں سے سیکھتے رہیں گے؟‏

۲ کیا محض بائبل کی سچائیوں کی جھلک پانے پر ہی ہمیں مطمئن ہو جانا چاہئے؟‏ جی‌نہیں۔‏ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ سے مُراد خدا کی وہ حکمت ہے جو وہ سچے مسیحیوں پر اپنی پاک روح کے ذریعے آشکارا کرتا ہے لیکن جس کو وہ دوسروں سے پوشیدہ رکھتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۷‏)‏ خدا کی حکمت لامحدود ہے اس لئے ہمیں اس کے بارے میں ہمیشہ تک سیکھنے کا موقع دیا جاتا ہے۔‏ خدا کی حکمت کی تمام باتیں سیکھنا ناممکن ہے۔‏ لیکن اگر ہم ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کے بارے میں سیکھتے رہیں گے تو ہمیں اُتنی ہی خوشی حاصل ہوگی جتنی کہ ہمیں اُس وقت ہوئی تھی جب ہم نے بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سیکھنا شروع کِیا تھا۔‏

۳.‏ یہ جاننا کیوں ضروری ہے کہ ہم ایک عقیدے کو کس وجہ سے مانتے ہیں؟‏

۳ ‏’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو سمجھنا اتنا ضروری کیوں ہے؟‏ کیونکہ صرف یہ سمجھ لینا کہ ہم کن عقیدوں کو مانتے ہیں کافی نہیں ہوتا۔‏ ہمیں یہ بھی سمجھ لینا چاہئے کہ ہم ایک عقیدے کو کیوں مانتے ہیں۔‏ اس طرح ہمارا ایمان اَور مضبوط ہو جاتا ہے۔‏ پاک صحائف میں ہمیں بتایا جاتا ہے:‏ ”‏خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱،‏ ۲‏)‏ جب ہم سمجھ جاتے ہیں کہ خدا ہمیں کس وجہ سے ایک خاص چال‌چلن اپنانے کو کہتا ہے تو ہم اُس کے فرمانبردار ہونے کی زیادہ کوشش کریں گے۔‏ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو جاننے سے ہم بدکاری سے بھی بچے رہیں گے اور ”‏نیک کاموں میں سرگرم“‏ رہیں گے۔‏—‏ططس ۲:‏۱۴‏۔‏

۴.‏ بائبل کا مطالعہ کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۴ خدا کی تہ کی باتوں کو سمجھنے کے لئے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔‏ مطالعہ کرنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم کسی مواد کو محض سرسری طور پر پڑھیں بلکہ ہمیں اس پر سوچ‌بچار بھی کرنا چاہئے۔‏ ہمیں اس بات پر بھی دھیان دینا چاہئے کہ پہلے سے سیکھی ہوئی باتوں سے اس مواد کا کیا تعلق ہے۔‏ (‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۱۳‏)‏ ہمیں یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ ایک بات کا ذکر کس وجہ سے کِیا گیا ہے۔‏ بائبل کا مطالعہ کرتے وقت ہمیں غور کرنا چاہئے کہ جو کچھ ہم سیکھ رہے ہیں اس کو ہم اچھے فیصلے کرنے اور دوسروں کی مدد کرنے میں کیسے استعمال کر سکتے ہیں۔‏ اور ہمیں نہ صرف اپنے پسندیدہ صحیفوں پر بلکہ ’‏یہوواہ خدا کے مُنہ سے نکلی ہوئی ہر بات‘‏ پر غور کرنا چاہئے کیونکہ ’‏ہر ایک صحیفہ خدا کے الہام سے ہے اور فائدہ‌مند بھی ہے۔‏‘‏ (‏متی ۴:‏۴؛‏ ۲-‏تیمتھیس ۳:‏۱۶،‏ ۱۷‏)‏ یہ سچ ہے کہ بائبل کا مطالعہ کرنے کے لئے ہمیں محنت کرنی پڑتی ہے لیکن ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو سمجھنا اتنا مشکل بھی نہیں ہے۔‏ اس کے علاوہ ایسی باتیں سیکھنے سے ہمیں بہت خوشی حاصل ہوتی ہے۔‏

خدا سمجھ عطا کرتا ہے

۵.‏ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو کون سمجھ سکتے ہیں؟‏

۵ اگر آپ پڑھنے لکھنے یا پھر مطالعہ کرنے کے عادی نہیں ہیں تو بھی آپ کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ آپ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو سمجھ نہیں پائیں گے۔‏ جب یسوع زمین پر تھا تو یہوواہ خدا نے اپنی مرضی داناؤں اور عقلمندوں پر ظاہر نہیں کی بلکہ اُن پر ظاہر کی جو اَن‌پڑھ تھے۔‏ داناؤں اور عقلمندوں کے مقابلے میں ایسے لوگ بچوں کی مانند فروتن تھے اور اس لئے یسوع کی تعلیم کو قبول کرنا اُن کے لئے مشکل نہ تھا۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۵؛‏ اعمال ۴:‏۱۳‏)‏ پولس رسول نے کہا تھا کہ جو باتیں ”‏خدا نے اپنے محبت رکھنے والوں کے لئے تیار“‏ کی ہیں ”‏ہم پر خدا نے اُن کو روح کے وسیلہ سے ظاہر کِیا کیونکہ روح سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی دریافت کر لیتا ہے۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۲:‏۹،‏ ۱۰‏۔‏

۶.‏ خدا کی روح ”‏خدا کی تہ کی باتیں“‏ کیسے دریافت کر لیتی ہے؟‏

۶ خدا کی روح ”‏سب باتیں بلکہ خدا کی تہ کی باتیں بھی“‏ کیسے دریافت کر لیتی ہے؟‏ ہر ایک مسیحی پر سچائی آشکارا کرنے کی بجائے یہوواہ خدا اپنی روح کے ذریعے اپنی تنظیم کی راہنمائی کرتا ہے۔‏ اور پھر خدا کی تنظیم اُس کے خادموں کو سچائی پر مبنی تعلیم دیتی ہے۔‏ (‏اعمال ۲۰:‏۲۸؛‏ افسیوں ۴:‏۳-‏۶‏)‏ یہ تعلیم پوری دُنیا میں یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں کو ایک پروگرام کے مطابق فراہم کی جاتی ہے۔‏ اس طرح کئی سالوں کے دوران وہ اپنے اجلاسوں پر بائبل میں پائی جانے والی تمام تعلیمات کے بارے میں سیکھ لیتے ہیں۔‏ خدا کی روح کلیسیا کے ذریعے لوگوں کی مدد کرتی ہے تاکہ وہ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو سمجھنے کے قابل بن جائیں۔‏—‏اعمال ۵:‏۳۲‏۔‏

خدا کی تہ کی باتوں میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

۷.‏ زیادہ‌تر لوگ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو کیوں نہیں سمجھ پاتے؟‏

۷ ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ ”‏خدا کی تہ کی باتیں“‏ بہت مشکل ہیں۔‏ یہ باتیں زیادہ‌تر لوگوں کی سمجھ میں اس لئے نہیں آتیں کیونکہ شیطان اُن کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیتا ہے تاکہ وہ اِن باتوں کو سمجھ نہ پائیں۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۴:‏۳،‏ ۴‏۔‏

۸.‏ افسیوں کے تیسرے باب میں پولس رسول نے کن گہری سچائیوں کا ذکر کِیا؟‏

۸ افسیوں کے نام اپنے خط میں پولس رسول نے بتایا تھا کہ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ میں ایسی گہری سچائیاں بھی شامل ہیں جن سے خدا کے خادم اچھی طرح سے واقف ہیں۔‏ ان سچائیوں کا ذکر کرتے ہوئے پولس رسول نے بتایا کہ اُس نسل کی پہچان کیا ہے جس کے آنے کا وعدہ کِیا گیا تھا۔‏ اُس نے یہ بھی بتایا کہ صرف چند انسانوں کو آسمان پر رہنے کے لئے مقرر کِیا گیا ہے اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں بھی تفصیلات بتائیں۔‏ پولس رسول نے کہا کہ یہ سچائیاں ایک ایسا بھید ہیں ”‏جو اَور زمانوں میں بنی‌آدم کو اس طرح معلوم نہ ہوا تھا جس طرح اُس کے مُقدس رسولوں اور نبیوں پر روح میں اب ظاہر ہو گیا ہے۔‏ یعنی یہ کہ مسیح یسوؔع میں غیرقومیں خوشخبری کے وسیلہ سے میراث میں شریک اور بدن میں شامل اور وعدوں میں داخل ہیں۔‏“‏ پولس نے آگے بتایا کہ اُسے اس لئے رسول کے طور پر مقرر کِیا گیا تاکہ وہ ’‏سب پر یہ بات روشن کرے کہ جو بھید ازل سے سب چیزوں کے پیدا کرنے والے خدا میں پوشیدہ رہا اُس کا کیا انتظام ہے۔‏‘‏—‏افسیوں ۳:‏۵-‏۹‏۔‏

۹.‏ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو سمجھنا ہمارے لئے اتنا بڑا شرف کیوں ہے؟‏

۹ پولس رسول نے آگے کہا کہ خدا کی مرضی یہ ہے کہ ”‏خدا کی طرح طرح کی حکمت ان حکومت والوں اور اختیار والوں کو جو آسمانی مقاموں میں ہیں معلوم ہو جائے۔‏“‏ (‏افسیوں ۳:‏۱۰‏)‏ جب فرشتے دیکھتے ہیں کہ خدا اپنی حکمت کو عمل میں لا کر مسیحی کلیسیا سے کیسے پیش آتا ہے تو وہ بھی اس سے بہت فائدہ حاصل کرتے ہیں۔‏ ہمارے لئے یہ کتنا بڑا شرف ہے کہ ہم اُن باتوں کی سمجھ رکھتے ہیں جن میں فرشتے بھی دلچسپی لیتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ پولس رسول نے یہ نصیحت دی تھی کہ ہمیں ’‏سب مُقدسوں سمیت بخوبی معلوم کرنا چاہئے کہ ایمان کی چوڑائی اور لمبائی اور اُونچائی اور گہرائی کتنی ہے۔‏‘‏ (‏افسیوں ۳:‏۱۱،‏ ۱۸‏)‏ آئیں اب ہم خدا کی تہ کی باتوں میں سے چند ایسی مثالوں پر غور کرتے ہیں جن پر ہم نے شاید پہلے کبھی سوچ‌بچار نہ کِیا ہو۔‏

خدا کی تہ کی باتوں کی مثالیں

۱۰،‏ ۱۱.‏ پاک صحائف کے مطابق یسوع ”‏عورت“‏ کی ”‏نسل“‏ کے سب سے اہم فرد کے طور پر کب ظاہر ہوا؟‏

۱۰ ہم جانتے ہیں کہ یسوع اُس ”‏عورت“‏ کی ”‏نسل“‏ کا سب سے اہم فرد ہے جس کا ذکر پیدایش ۳:‏۱۵ میں کِیا گیا ہے۔‏ لیکن اس موضوع پر اپنی سمجھ کو بڑھانے کے لئے ہم پوچھ سکتے ہیں کہ یسوع نسل کے طور پر کب ظاہر ہوا؟‏ کیا یہ اُس وقت تھا جب وہ ابھی آسمان پر تھا یا کیا یہ اُس کی پیدائش پر یا اُس کے بپتسمے پر یا پھر اُس کے جی اُٹھنے کے بعد واقع ہوا تھا؟‏

۱۱ پیدایش ۳:‏۱۵ کی پیشینگوئی میں یہوواہ خدا کی آسمانی تنظیم کو ”‏عورت“‏ کہا گیا ہے۔‏ خدا نے وعدہ کِیا تھا کہ یہ ”‏عورت“‏ ایک ایسی نسل کو جنم دے گی جو سانپ کے سر کو کچل دے گی یعنی شیطان اور اُس کے کاموں کو تباہ کرے گی۔‏ لیکن ہزاروں سال گزرتے رہے اور اس ”‏عورت“‏ یعنی آسمانی تنظیم نے ایسی نسل کو جنم نہ دیا۔‏ اس لئے یسعیاہ نبی نے اس تنظیم کو ”‏بانجھ“‏ اور ”‏دل‌آزردہ“‏ کہا۔‏ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۱،‏ ۵،‏ ۶‏)‏ آخرکار یسوع بیت‌لحم میں پیدا ہوا۔‏ لیکن یہوواہ کی پاک روح اُس پر تب ہی نازل ہوئی اور وہ تب ہی خدا کا بیٹا کہلایا جب اُس نے بپتسمہ لے لیا۔‏ اس موقعے پر یہوواہ خدا نے خود کہا کہ ”‏یہ میرا پیارا بیٹا ہے۔‏“‏ (‏متی ۳:‏۱۷؛‏ یوحنا ۳:‏۳‏)‏ یوں ”‏نسل“‏ کا سب سے اہم فرد ظاہر ہو گیا۔‏ بعد میں یسوع کے شاگردوں پر بھی یہوواہ خدا کی روح نازل ہوئی اور وہ بھی خدا کے بیٹے بن گئے۔‏ یہوواہ خدا کی تنظیم جو اتنے عرصے سے ایک ایسی عورت کی طرح تھی ”‏جو بےاولاد تھی“‏ اب ”‏نغمہ‌سرائی“‏ کر رہی تھی یعنی خوشی منا رہی تھی۔‏—‏یسعیاہ ۵۴:‏۱؛‏ گلتیوں ۳:‏۲۹‏۔‏

۱۲،‏ ۱۳.‏ کون سی آیتوں سے ہم جان جاتے ہیں کہ زمین پر موجود تمام ممسوح مسیحی مل کر ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کا حصہ ہیں؟‏

۱۲ خدا کی تہ کی باتوں کی ایک اَور مثال پر غور کیجئے۔‏ یہ اُن ۰۰۰،‏۱۴۴ افراد کے متعلق ہے جو آسمان پر جانے کی اُمید رکھتے ہیں۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۱،‏ ۴‏)‏ ہم اس عقیدے کو مانتے ہیں کہ زمین پر موجود تمام ممسوح مسیحی اُس ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کا حصہ ہیں جو خدا کے خادموں کو ’‏وقت پر کھانا‘‏ میسر کرتی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ لیکن اس بات کا ثبوت بائبل میں کون سی آیتوں میں پایا جاتا ہے؟‏ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ متی ۲۴:‏۴۵ میں یسوع کا اشارہ ہر اُس مسیحی کی طرف تھا جو روحانی طور پر اپنے بھائیوں کی مدد کرتا ہے؟‏

۱۳ یہوواہ خدا نے اسرائیل کی قوم سے کہا تھا:‏ ”‏تُم میرے گواہ ہو اور میرا خادم بھی جِسے مَیں نے برگزیدہ کِیا۔‏“‏ (‏یسعیاہ ۴۳:‏۱۰‏)‏ لیکن نیسان ۱۱،‏ ۳۳ عیسوی میں یسوع نے بنی‌اسرائیل کے راہنماؤں کو بتایا کہ خدا نے اُنہیں اپنے خادم کے طور پر رد کر دیا ہے۔‏ اُس نے کہا کہ ”‏خدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قوم کو جو اُس کے پھل لائے دیدی جائے گی۔‏“‏ اس وجہ سے یسوع نے یہودیوں سے کہا:‏ ”‏دیکھو تمہارا گھر تمہارے لئے ویران چھوڑا جاتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۲۱:‏۴۳؛‏ ۲۳:‏۳۸‏)‏ یہوواہ کے خادم کے طور پر اسرائیل کی قوم نہ تو دیانتدار تھی اور نہ ہی عقلمند۔‏ (‏یسعیاہ ۲۹:‏۱۳،‏ ۱۴‏)‏ بعد میں جب یسوع نے یہ سوال اُٹھایا کہ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر کونسا ہے“‏ تو وہ اصل میں پوچھ رہا تھا کہ وہ کون سی قوم ہے جو اسرائیل کی جگہ خدا کی خدمت وفاداری سے انجام دے گی؟‏ پطرس رسول نے ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:‏ ”‏تُم ایک .‏ .‏ .‏ مُقدس قوم اور ایسی اُمت ہو جو خدا کی خاص ملکیت ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۱:‏۴؛‏ ۲:‏۹‏)‏ یہ روحانی قوم جو کہ ’‏خدا کا اؔسرائیل‘‏ کہلاتی ہے،‏ خدا کے نوکر کے طور پر مقرر ہوئی۔‏ (‏گلتیوں ۶:‏۱۶‏)‏ جیسا کہ اسرائیل کی پوری قوم کو مجموعی طور پر خدا کا ”‏خادم“‏ کہا گیا تھا اسی طرح زمین پر موجود تمام ممسوح مسیحی مل کر ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کا حصہ ہیں۔‏ ہمارے لئے یہ بہت ہی بڑا شرف ہے کہ ہمیں خدا کے نوکر کے ذریعے روحانی خوراک ملتی ہے۔‏

گہرا مطالعہ کرنے سے خوشی حاصل کریں

۱۴.‏ بائبل کو محض پڑھنے کی نسبت اس کا گہرا مطالعہ کرنے سے ہم زیادہ خوشی کیوں محسوس کرتے ہیں؟‏

۱۴ جب پاک صحائف پر مزید روشنی ڈالی جاتی ہے اور ہم انہیں بہتر طور پر سمجھنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو ہمیں کتنی خوشی ہوتی ہے۔‏ واقعی بائبل کو محض پڑھنے کی نسبت اس کا گہرا مطالعہ کرنے سے ہمیں زیادہ خوشی ہوگی۔‏ اس لئے جب آپ بائبل پر مبنی رسالے اور کتابیں وغیرہ پڑھتے ہیں تو خود سے پوچھیں کہ مَیں نے جو بات پڑھی ہے اس کے بارے میں مَیں پہلے سے کیا جانتا تھا اور اب مَیں نے مزید کیا سیکھا ہے؟‏ مَیں اس بات کو ثابت کرنے کے لئے اَور کن آیتوں اور دلیلوں کو استعمال کر سکتا ہوں؟‏ اگر ایک سوال کے جواب کے لئے آپ کو مزید تحقیق کرنی پڑے تو کیوں نہ اس کو لکھ کر اس کا جواب ڈھونڈنے کے لئے آئندہ کبھی وقت نکالیں۔‏

۱۵.‏ آپ کن موضوعات کا گہرا مطالعہ کر سکتے ہیں اور ان سے آئندہ بھی فائدہ حاصل کرنے کے لئے آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ خود سے پوچھیں کہ سچائی کی سمجھ کو بڑھانے کے لئے مجھے کن موضوعات کا گہرا مطالعہ کرنا چاہئے؟‏ شاید آپ یہوواہ خدا اور انسانوں کے درمیان کئے گئے مختلف عہدوں کے بارے میں مزید سیکھنا چاہتے ہیں۔‏ یا شاید آپ یسوع کے بارے میں پیشینگوئیوں کا مطالعہ کرنے سے اپنے ایمان کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔‏ یا پھر شاید آپ بائبل کی نبوتی کتابوں کا آیت‌بہ‌آیت مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔‏ اگر یہوواہ کے گواہوں کی تاریخی کتاب پروکلیمرز آف گاڈز کنگڈم آپ کی زبان میں دستیاب ہے تو اس کو پڑھنے سے آپ کا ایمان زیادہ مضبوط ہو جائے گا۔‏ * اس کے علاوہ مینارِنگہبانی کے پچھلے شماروں کے ”‏سوالات از قارئین“‏ پر غور کرنے سے بھی آپ کو بہت سے صحیفوں کی وضاحت ملے گی۔‏ مطالعہ کرتے وقت اس بات پر غور کریں کہ صحیفوں کو استعمال کرتے ہوئے ایک نتیجہ کیسے اخذ کِیا جاتا ہے۔‏ اس طرح آپ اپنے ”‏حواس کام“‏ میں لا کر نیک‌وبد میں امتیاز کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔‏ (‏عبرانیوں ۵:‏۱۴‏)‏ مطالعہ کرتے وقت اپنی بائبل میں یا پھر ایک کاغذ پر دلچسپ باتوں کو نوٹ کرتے رہیں۔‏ اس طرح نہ صرف آپ کو آئندہ بھی ان سے فائدہ رہے گا بلکہ آپ ان باتوں کو دوسروں کو بھی بتا سکیں گے۔‏

بچے بھی خدا کی تہ کی باتیں سیکھ سکتے ہیں

۱۶.‏ آپ اپنے بچوں میں بائبل کے بارے میں مزید سیکھنے کی خواہش کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟‏

۱۶ والدین کی مدد سے بچے بھی بائبل کے بارے میں مزید سیکھنے کی خواہش پیدا کر سکتے ہیں۔‏ والدین کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ بچے خدا کی تہ کی باتوں کو سمجھ نہیں پائیں گے۔‏ خاندان کے طور پر بائبل کا مطالعہ کرنے کی تیاری میں آپ اپنے بچوں کو بائبل کے کسی موضوع کے بارے میں تحقیق کرنے کو کہہ سکتے ہیں۔‏ اور پھر مطالعے کے دوران آپ اُن سے پوچھ سکتے ہیں کہ اُنہوں نے اس تحقیق سے کیا سیکھا ہے۔‏ خاندان کے طور پر مطالعہ کرتے وقت آپ بچوں کو اپنے ایمان کا دفاع کرنا بھی سکھا سکتے ہیں۔‏ اس کے علاوہ آپ کتابچے ‏”‏سی دی گُڈ لینڈ“‏ * (‏انگریزی میں دستیاب)‏ پر غور کرنے سے ہفتہ‌وار بائبل کی پڑھائی کے واقعات کو بہتر طور پر ذہن‌نشین کر پائیں گے۔‏

۱۷.‏ بائبل کے مختلف موضوعات کا گہرا مطالعہ کرنے کے علاوہ ہمیں اَور کیا کرنا چاہئے؟‏

۱۷ بائبل کے مختلف موضوعات کا گہرا مطالعہ کرنا دلچسپ بھی ہو سکتا ہے اور ہمارے ایمان کو مضبوط بھی بنا سکتا ہے۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ اجلاسوں کے لئے تیاری کرنے کے لئے وقت نکالنا بھی بہت اہم ہے کیونکہ اجلاسوں پر یہوواہ خدا ہمیں ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ کے ذریعے روحانی خوراک مہیا کرتا ہے۔‏ تاہم اگر ہم خدا کی تہ کی باتوں کو سیکھنے کے لئے مطالعہ کریں گے تو ہم اجلاسوں پر اِن سیکھی ہوئی باتوں کو اپنے تبصروں میں شامل کر سکیں گے،‏ مثلاً کلیسیائی کتابی مطالعے کے دوران یا پھر مسیحی خدمتی سکول کے حصے بائبل کی پڑھائی کے خاص نکات کے دوران۔‏

۱۸.‏ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کو سمجھنے کے کونسے فائدے ہیں؟‏

۱۸ خدا کی تہ کی باتوں کا گہرا مطالعہ کرنے سے ہم یہوواہ خدا کے اَور بھی نزدیک ہو جائیں گے۔‏ اس قسم کے مطالعے کا فائدہ بائبل میں یوں بیان کِیا گیا ہے:‏ ”‏حکمت ویسی ہی پناہ‌گاہ ہے جیسے روپیہ لیکن علم کی خاص خوبی یہ ہے کہ حکمت صاحبِ‌حکمت کی جان کی محافظ ہے۔‏“‏ (‏واعظ ۷:‏۱۲‏)‏ جی‌ہاں،‏ بائبل کی گہری سچائیوں کو سمجھنے کے لئے آپ جو محنت لگائیں گے اس سے آپ کو بہت فائدہ حاصل ہوگا۔‏ بائبل میں یہ وعدہ پایا جاتا ہے کہ جو شخص مطالعہ کرتا رہے گا وہ ”‏خدا کی معرفت کو حاصل کرے گا۔‏“‏—‏امثال ۲:‏۴،‏ ۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب۔‏

^ پیراگراف 16 یہوواہ کے گواہوں کا شائع‌کردہ کتابچہ۔‏

کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟‏

‏• ”‏خدا کی تہ کی باتیں“‏ کیا ہیں؟‏

‏• ہمیں ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کے بارے میں کیوں سیکھتے رہنا چاہئے؟‏

‏• ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ کی سمجھ ہر مسیحی کی پہنچ میں کیوں ہے؟‏

‏• آپ ’‏خدا کی تہ کی باتوں‘‏ سے مزید فائدہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۸ پر تصویر]‏

یسوع اُس ”‏نسل“‏ کے طور پر کب ظاہر ہوا جس کے آنے کا وعدہ کِیا گیا تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۳۱ پر تصویر]‏

والدین بائبل کا مطالعہ کرنے کی تیاری میں اپنے بچوں کو کسی موضوع پر تحقیق کرنے کو کہہ سکتے ہیں