مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ خدا اپنے تمام وعدوں کو پورا کرتا ہے

یہوواہ خدا اپنے تمام وعدوں کو پورا کرتا ہے

یہوواہ خدا اپنے تمام وعدوں کو پورا کرتا ہے

‏”‏اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [‏یہوواہ]‏ تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔‏ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں۔‏“‏—‏یشوع ۲۳:‏۱۴‏۔‏

۱.‏ (‏ا)‏ یشوع کس قسم کا شخص تھا؟‏ (‏ب)‏ اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں یشوع نے کیا کِیا؟‏

یشوع ایک زورآور اور بہادر سپہ‌سالار تھا۔‏ اُس کا ایمان مضبوط تھا۔‏ وہ زندگی‌بھر خدا کا وفادار رہا۔‏ اُس نے بڑے لگن سے موسیٰ کا ساتھ دیا۔‏ پھر یہوواہ خدا نے یشوع کو بنی‌اسرائیل کے پیشوا کے طور پر مقرر کِیا۔‏ یشوع ہی بنی‌اسرائیل کو بیابان سے اُس مُلک میں لے آیا جہاں دودھ اور شہد بہتا تھا۔‏ اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں اُس نے اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے ایک حوصلہ‌افزا تقریر پیش کی۔‏ یشوع کی باتوں پر دھیان دینے سے اُس کے سننے والوں کا ایمان اَور بھی مضبوط ہو گیا ہوگا۔‏ آئیں ہم بھی یشوع کی اُس تقریر پر غور کریں۔‏

۲،‏ ۳.‏ (‏ا)‏ جب یشوع نے اسرائیل کے بزرگوں کے سامنے تقریر پیش کی تو اس قوم کے حالات کیسے تھے؟‏ (‏ب)‏ یشوع نے بزرگوں سے کیا کہا؟‏

۲ بائبل میں اس واقعے کا پس‌منظر یوں بتایا گیا ہے:‏ ”‏بہت دنوں بعد جب [‏یہوواہ]‏ نے بنی‌اسرائیل کو اُن کے سب گِرداگِرد کے دشمنوں سے آرام دیا اور یشوؔع بڈھا اور عمررسیدہ ہوا۔‏ تو یشوؔع نے سب اسرائیلیوں اور اُن کے بزرگوں اور سرداروں اور قاضیوں اور منصبداروں کو بلوا کر اُن سے کہا کہ مَیں بڈھا اور عمررسیدہ ہوں۔‏“‏—‏یشوع ۲۳:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۳ اُس وقت یشوع کی عمر تقریباً ۱۱۰ سال کی تھی۔‏ اُس نے خدا کے لوگوں کی تاریخ میں ہونے والے اہم‌ترین واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھے تھے۔‏ یشوع نے نہ صرف یہوواہ خدا کے وعدوں کو پورا ہوتے ہوئے دیکھا بلکہ اُس نے خدا کے بڑے بڑے معجزے بھی دیکھے۔‏ اس لئے وہ پورے اعتماد سے کہہ سکتا تھا:‏ ”‏تُم خوب جانتے ہو کہ اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [‏یہوواہ]‏ تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔‏ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں اور ایک بھی اُن میں سے رہ نہ گئی۔‏“‏—‏یشوع ۲۳:‏۱۴‏۔‏

۴.‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل سے کن باتوں کا وعدہ کِیا تھا؟‏

۴ یشوع کی زندگی میں یہوواہ خدا کی کونسی باتیں پوری ہوئی تھیں؟‏ ہم خدا کے تین وعدوں پر غور کریں گے جو اُس نے بنی‌اسرائیل سے کئے تھے۔‏ پہلا وعدہ یہ تھا کہ وہ انہیں غلامی سے رِہائی دلائے گا۔‏ دوسرا،‏ وہ ان کی حفاظت کرے گا۔‏ اور تیسرا،‏ وہ اُن کی ضروریات کو پورا کرے گا۔‏ ہمارے زمانے میں بھی خدا نے اپنے لوگوں سے کچھ ایسے ہی وعدے کئے ہیں اور ہم نے ان وعدوں کو اپنی زندگی میں پورا ہوتے دیکھا ہے۔‏ اس مضمون میں ہم ان وعدوں کی تکمیل پر غور کریں گے۔‏ لیکن پہلے ہم اس بات پر غور کریں گے کہ یہوواہ خدا نے یشوع کے زمانے میں اپنے لوگوں کی خاطر کونسے بڑے کام انجام دئے تھے۔‏

یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو رہائی دلاتا ہے

۵،‏ ۶.‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو مصر کی غلامی سے رہائی کیسے دِلائی،‏ اور اس سے کیا ثابت ہوا؟‏

۵ جب بنی‌اسرائیل مصر میں غلام تھے تو یہوواہ خدا نے ان کی فریادیں سنیں۔‏ (‏خروج ۲:‏۲۳-‏۲۵‏)‏ اُس نے جلتی ہوئی جھاڑی میں سے موسیٰ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:‏ ”‏مَیں اُترا ہوں کہ [‏اپنے لوگوں]‏ کو مصریوں کے ہاتھ سے چھڑاؤں اور اُس مُلک سے نکال کر اُن کو ایک اچھے اور وسیع مُلک میں جہاں دُودھ اور شہد بہتا ہے .‏ .‏ .‏ پہنچاؤں۔‏“‏ (‏خروج ۳:‏۸‏)‏ یہ وعدہ شاندار طریقے سے پورا ہوا۔‏ جب فرعون نے بنی‌اسرائیل کو رہا کرنے سے انکار کِیا تو موسیٰ نے اُسے بتایا کہ خدا دریائےنیل کا پانی خون میں تبدیل کر دے گا۔‏ اور واقعی ایسا ہی ہوا۔‏ دریائےنیل کا پانی خون بن گیا،‏ ساری مچھلیاں مر گئیں اور مصری دریا کا پانی پی نہ سکے۔‏ (‏خروج ۷:‏۱۴-‏۲۱‏)‏ اس کے باوجود فرعون کا دل سخت رہا۔‏ اس لئے یہوواہ خدا نو اَور آفتیں لایا۔‏ ہر آفت کے آنے سے پہلے اُس نے اس کا اعلان کروایا۔‏ (‏خروج ۸ باب-‏۱۲ باب)‏ دسویں آفت میں مصریوں کے تمام پہلوٹھے مر گئے۔‏ تب ہی فرعون اسرائیلیوں کو رہا کرنے پر راضی ہوا۔‏ اور بنی‌اسرائیل نے مصر کو چھوڑنے میں دیر نہ لگائی۔‏—‏خروج ۱۲:‏۲۹-‏۳۲‏۔‏

۶ یوں بنی‌اسرائیل یہوواہ خدا کی خاص قوم بن گئے۔‏ اسرائیلیوں کی رہائی سے ثابت ہوا کہ یہوواہ خدا ہمیشہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے اور وہ دوسرے معبودوں سے افضل ہے۔‏ یشوع نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ یہوواہ خدا واقعی ”‏تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔‏“‏ (‏زبور ۸۳:‏۱۸‏)‏ اس واقعے کے بارے میں پڑھنے اور اسے تصور کرنے سے ہمارا ایمان بڑھ جاتا ہے۔‏

یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے

۷.‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو فرعون کے لشکر سے کس طرح محفوظ رکھا؟‏

۷ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُنہیں نہ صرف مصر سے نکال لائے گا بلکہ اُنہیں مُلکِ‌موعود میں بھی پہنچائے گا۔‏ اس طرح اُس نے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے لوگوں کی حفاظت کرے گا۔‏ کیا خدا نے واقعی اُن کی حفاظت کی؟‏ جی‌ہاں۔‏ ذرا اُس واقعے پر غور کریں جب فرعون نے اسرائیلیوں کا پیچھا کِیا۔‏ بنی‌اسرائیل کے ایک طرف پہاڑ تھے اور دوسری طرف سمندر۔‏ فرعون نے اپنی بڑی فوج اور سینکڑوں رتھوں پر بھروسہ رکھ کر سوچا ہوگا کہ وہ بنی‌اسرائیل کو بآسانی پکڑ لے گا۔‏ لیکن خدا نے اچانک ہی مصریوں کے لشکر اور اسرائیلیوں کے بیچ میں ایک بڑا بادل کھڑا کر دیا۔‏ مصری لشکر پر اندھیرا چھا گیا جبکہ بنی‌اسرائیل روشنی میں تھے۔‏ اس طرح مصری فوج اسرائیلیوں پر حملہ نہ کر پائی۔‏ پھر موسیٰ نے اپنی لاٹھی اُٹھائی اور سمندر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا۔‏ یوں بنی‌اسرائیل کے لئے فرار کا راستہ کُھل گیا اور یہی راستہ مصریوں کے لئے ایک جان‌لیوا پھندا ثابت ہوا۔‏ اس طرح یہوواہ خدا نے فرعون کی فوج کو تباہ‌وبرباد کر دیا اور بنی‌اسرائیل محفوظ رہے۔‏—‏خروج ۱۴:‏۱۹-‏۲۸‏۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا نے بیابان میں اپنے لوگوں کی حفاظت کیسے کی؟‏ (‏ب)‏ جب بنی‌اسرائیل مُلکِ‌موعود میں داخل ہو رہے تھے تو خدا نے ان کی حفاظت کیسے کی؟‏

۸ بحرِقلزم کو پار کرنے کے بعد بنی‌اسرائیل ایک ”‏ایسے وسیع اور ہولناک بیابان میں“‏ پھرنے لگے ”‏جہاں جلانے والے سانپ اور بچھو تھے اور جہاں کی زمین بغیر پانی کے سوکھی پڑی تھی۔‏“‏ (‏استثنا ۸:‏۱۵‏)‏ اس خطرناک علاقے میں بھی یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کی حفاظت کی۔‏ بعد میں جب وہ مُلکِ‌موعود میں داخل ہوئے تو کنعانیوں کے بڑے بڑے لشکروں نے ان کا مقابلہ کِیا۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے یشوع سے کہا:‏ ”‏سو اب تُو اُٹھ اور اِن سب لوگوں کو ساتھ لیکر اِس یرؔدن کے پار اُس مُلک میں جا جِسے مَیں اُن کو یعنی بنی‌اسرائیل کو دیتا ہوں۔‏ تیری زندگی‌بھر کوئی شخص تیرے سامنے کھڑا نہ رہ سکے گا۔‏ جیسے مَیں موسیٰ کے ساتھ تھا ویسے ہی تیرے ساتھ رہوں گا۔‏ مَیں نہ تجھ سے دست‌بردار ہوں گا اور نہ تجھے چھوڑوں گا۔‏“‏ (‏یشوع ۱:‏۲،‏ ۵‏)‏ خدا نے اپنے اس وعدے کو بھی پورا کِیا۔‏ تقریباً چھ سال کے اندر اندر یشوع نے ۳۱ بادشاہوں کو شکست دی اور مُلکِ‌موعود کے وسیع علاقوں پر قبضہ کر لیا۔‏ (‏یشوع ۱۲:‏۷-‏۲۴‏)‏ یہوواہ خدا کی حفاظت کے بغیر بنی‌اسرائیل اس حد تک فتح‌مند نہ ہوتے۔‏

یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی ضروریات پوری کرتا ہے

۹،‏ ۱۰.‏ خدا نے بیابان میں اپنے لوگوں کی ضروریات کیسے پوری کیں؟‏

۹ یہوواہ خدا کا تیسرا وعدہ یہ تھا کہ وہ اپنے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرے گا۔‏ بنی‌اسرائیل کو مصر سے رہائی دلانے کے تھوڑے عرصے بعد خدا نے ان سے کہا:‏ ”‏مَیں آسمان سے تُم لوگوں کے لئے روٹیاں برساؤں گا۔‏ سو یہ لوگ نکل نکل کر فقط ایک ایک دن کا حصہ ہر روز بٹور لیا کریں۔‏“‏ اپنے وعدے کے عین مطابق یہوواہ خدا نے ’‏آسمان سے روٹی‘‏ فراہم کی۔‏ ”‏بنی‌اِسرائیل اُسے دیکھ کر آپس میں کہنے لگے کہ من؟‏ [‏یعنی یہ کیا ہے؟‏]‏ کیونکہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا ہے۔‏“‏—‏خروج ۱۶:‏۴،‏ ۱۳-‏۱۵‏۔‏

۱۰ بیابان میں یہوواہ نے ۴۰ سال تک اپنے لوگوں کو خوراک اور پانی مہیا کِیا۔‏ اس دوران نہ تو اُن کے کپڑے پُرانے ہوئے اور نہ اُن کے پاؤں سوجے۔‏ (‏استثنا ۸:‏۳،‏ ۴‏)‏ یشوع نے یہوواہ خدا کے ان بڑے بڑے کاموں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔‏ خدا نے اپنے وعدے کے عین مطابق اپنے لوگوں کو رہا کر دیا،‏ اُس نے ان کی حفاظت کی اور ان کی ضروریات کو بھی پورا کِیا۔‏

جدید زمانے میں رہائی

۱۱.‏ نیو یارک کے بیت‌ایل میں ۱۹۱۴ میں کیا واقع ہوا اور کونسا وقت نزدیک آ پہنچا تھا؟‏

۱۱ جدید زمانے میں خدا نے اپنے لوگوں کو کس طرح رہائی دلائی ہے؟‏ یہ بات اکتوبر ۲،‏ ۱۹۱۴ میں واضح ہوئی۔‏ اُس وقت چارلس ٹیز رسل بائبل سٹوڈنٹس (‏جو یہوواہ کے گواہوں کا نام ہوا کرتا تھا)‏ کی رہبری کر رہے تھے۔‏ اُس دن وہ مسکراتے ہوئے نیو یارک کے بیت‌ایل میں کھانے کے کمرے میں آئے اور وہاں حاضر تمام بہن‌بھائیوں کو سلام کِیا۔‏ پھر اُنہوں نے اعلان کِیا:‏ ”‏غیرقوموں کی میعاد پوری ہو گئی ہے۔‏ اُن کے بادشاہوں کے دن گنے گئے ہیں۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ اب وہ وقت نزدیک آ پہنچا تھا جب کائنات کا حاکم یہوواہ اپنے لوگوں کی خاطر دوبارہ سے بڑے بڑے کام انجام دینے والا تھا۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ سن ۱۹۱۹ میں خدا کے لوگوں کو کس قسم کی رہائی حاصل ہوئی؟‏ (‏ب)‏ اس رہائی کے کونسے نتائج نکلے ہیں؟‏

۱۲ اس کے محض پانچ سال بعد یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کو ’‏بڑے شہر بابل‘‏ یعنی جھوٹے مذاہب کے نظام سے رِہا کر دیا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲‏)‏ آج ایسے کم ہی بہن‌بھائی زندہ ہیں جنہوں نے اُس وقت اس رہائی کا تجربہ کِیا تھا۔‏ لیکن ہم سب اس کے اثرات کا تجربہ کر رہے ہیں۔‏ اس کے نتیجے میں ہم یہوواہ خدا کی مرضی کے مطابق اُس کی عبادت کرتے ہیں اور آپس میں متحد ہیں۔‏ یسعیاہ نبی نے اس بات کی پیشینگوئی یوں کی:‏ ”‏آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ [‏یہوواہ]‏ کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائے گا اور ٹیلوں سے بلند ہوگا اور سب قومیں وہاں پہنچیں گی۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲:‏۲‏۔‏

۱۳.‏ آپ نے یہوواہ کے گواہوں کی تعداد میں کتنا اضافہ ہوتے دیکھا ہے؟‏

۱۳ بِلاشُبہ یسعیاہ نبی کی یہ پیشینگوئی پوری ہو گئی ہے۔‏ سن ۱۹۱۹ میں ممسوح مسیحی بڑی دلیری سے گواہی دینے لگے اور پوری دُنیا میں سچے خدا کی عبادت کو بلند کرنے لگے۔‏ سن ۱۹۳۰ کے بعد یہ بات واضح ہو گئی کہ یسوع کی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ یہوواہ خدا کی عبادت کے لئے جمع کی جا رہی ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶‏)‏ ان کی تعداد ہزاروں سے لاکھوں تک بڑھ گئی ہے۔‏ یوحنا رسول نے ایک رویا میں ’‏ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان کی ایک بڑی بِھیڑ دیکھی جِسے کوئی شمار نہیں کر سکتا۔‏‘‏ (‏مکاشفہ ۷:‏۹‏)‏ کیا آپ نے اپنی زندگی میں ان پیشینگوئیوں کو پورا ہوتے دیکھا ہے؟‏ جب آپ نے پہلی بار سچائی کے بارے میں سیکھا تھا تو دُنیابھر میں کتنے یہوواہ کے گواہ موجود تھے؟‏ آج ان کی تعداد ۶۷ لاکھ سے زیادہ ہے۔‏ پوری دُنیا میں یہوواہ خدا کے خادموں کی تعداد میں اس حد تک اضافہ صرف اس لئے ہوا ہے کیونکہ وہ بڑے شہر بابل کی گرفت سے آزاد ہو گئے ہیں۔‏

۱۴.‏ مستقبل میں خدا اپنے لوگوں کو کیسے رہائی بخشے گا؟‏

۱۴ مستقبل میں خدا اپنے لوگوں کو اس سے بھی بڑے پیمانے پر رہائی بخشے گا۔‏ وہ اپنی لامحدود قوت کو استعمال کرتے ہوئے اپنے تمام مخالفین کو ختم کر دے گا۔‏ پھر اُس کے لوگ ایک ایسی دُنیا میں آزادی کا لطف اُٹھائیں گے جس میں راستبازی بسی رہے گی۔‏ تب بُرائی کا نام‌ونشان ہی مٹ جائے گا اور انسانی تاریخ کا سب سے شاندار دَور شروع ہو جائے گا۔‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۴‏۔‏

یہوواہ خدا ہمیں محفوظ رکھتا ہے

۱۵.‏ جدید زمانے میں خدا کے خادموں کو حفاظت کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟‏

۱۵ ہم نے دیکھا ہے کہ یشوع کے زمانے میں یہوواہ خدا کے لوگوں کو اُس کی حفاظت کی اشد ضرورت تھی۔‏ یہ بات آجکل بھی سچ ہے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے کہا:‏ ”‏لوگ تُم کو ایذا دینے کے لئے پکڑوائیں گے اور تُم کو قتل کریں گے اور میرے نام کی خاطر سب قومیں تُم سے عداوت رکھیں گی۔‏“‏ (‏متی ۲۴:‏۹‏)‏ بہت سے ممالک میں یہوواہ کے گواہوں کو مخالفت اور اذیت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔‏ لیکن یہ بات صاف ظاہر ہے کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔‏ (‏رومیوں ۸:‏۳۱‏)‏ اپنے کلام میں وہ ہمیں یقین دلاتا ہے کہ ’‏کوئی ہتھیار جو ہمارے خلاف بنایا جائے گا کام نہ آئے گا۔‏‘‏ جی‌ہاں،‏ بادشاہت کی مُنادی اور شاگرد بنانے کے کام کو کوئی روک نہیں سکتا۔‏—‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷‏۔‏

۱۶.‏ یہ بات کیسے ثابت ہوئی ہے کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے؟‏

۱۶ دُنیا کی عداوت کے باوجود یہوواہ کے گواہوں کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔‏ وہ ۲۳۶ ممالک میں خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمیں مخالفین کے واروں سے محفوظ رکھتا ہے۔‏ کیا آپ کو ایسے سیاسی یا مذہبی رہنماؤں کے نام یاد ہیں جنہوں نے خدا کے لوگوں کو اذیت دی تھی؟‏ ان کا کیا انجام ہوا؟‏ اب وہ کہاں ہیں؟‏ ان میں سے زیادہ‌تر اب ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہیں۔‏ اور خدا کے وہ خادم جو ان کے حملوں کا شکار ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،‏ وہ تب تک یہوواہ خدا کی یادداشت میں محفوظ ہیں جب اُن کو زندہ کِیا جائے گا۔‏ یہ بات بالکل واضح ہے کہ یہوواہ نے ہماری حفاظت کرنے کا اپنا وعدہ پورا کِیا ہے۔‏

یہوواہ خدا ہماری ضروریات پوری کرتا ہے

۱۷.‏ روحانی خوراک کے سلسلے میں یہوواہ خدا نے کونسا وعدہ کِیا؟‏

۱۷ جس طرح یہوواہ خدا نے بیابان میں بنی‌اسرائیل کی ضروریات کو پورا کِیا تھا اسی طرح وہ آج بھی ہماری ضروریات کو پورا کرتا ہے۔‏ ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت ہمارے لئے روحانی خوراک فراہم کرتی ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ ہم نے خدا کے بارے میں ایسی سچائیاں سیکھی ہیں جو صدیوں تک پوشیدہ رہی ہیں۔‏ ایک فرشتے نے دانی‌ایل نبی کو یوں حکم دیا:‏ ”‏اِن باتوں کو بند کر رکھ اور کتاب پر آخری زمانہ تک مہر لگا دے۔‏ بہتیرے اِس کی تفتیش‌وتحقیق کریں گے اور دانش افزون ہوگی۔‏“‏—‏دانی‌ایل ۱۲:‏۴‏۔‏

۱۸.‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے زمانے میں ”‏دانش افزون“‏ ہو گئی ہے؟‏

۱۸ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں اور واقعی دانش افزون ہو گئی ہے،‏ یعنی خدا کے بارے میں علم کی کثرت ہے۔‏ خدا کی پاک روح کی مدد سے دُنیابھر میں خلوص‌دل لوگ خدا اور اُس کے مقصد کے بارے میں علم حاصل کر رہے ہیں۔‏ بائبلیں اور بائبل کی سچائیوں کی وضاحت کرنے والی کتابیں بھی کثرت سے دستیاب ہیں۔‏ ذرا کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں * کے ابواب کی فہرست پر غور کیجئے۔‏ اس میں پائے جانے والے چند موضوعات یہ ہیں:‏ ”‏آپ خدا کے بارے میں سچائی سیکھ سکتے ہیں۔‏“‏ ”‏مرنے پر کیا واقع ہوتا ہے؟‏“‏ ”‏خدا کی بادشاہت کیا ہے؟‏“‏ اور ”‏خدا انسان کو دُکھ اور تکلیف کیوں سہنے دیتا ہے؟‏“‏ ہزاروں سال سے انسان ایسے سوالوں کے جواب تلاش کر رہے ہیں۔‏ ہمارے زمانے میں لوگ ان سوالوں کے جواب حاصل کر سکتے ہیں۔‏ حالانکہ جھوٹے مسیحیوں نے صدیوں تک سچائی کو چھپائے رکھنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ کامیاب نہیں رہے۔‏ خدا کا کلام اُس کے خادموں کی روحانی ضروریات کو پورا کر رہا ہے۔‏

۱۹.‏ (‏ا)‏ آپ نے یہوواہ کے کونسے وعدے پورے ہوتے دیکھے ہیں؟‏ (‏ب)‏ اس بات سے آپ نے کونسا نتیجہ اخذ کِیا ہے؟‏

۱۹ بِلاشُبہ ہم نے یہوواہ کے وعدوں کو پورا ہوتے دیکھا ہے۔‏ اس لئے ہم بھی کہہ سکتے ہیں کہ ”‏اُن سب اچھی باتوں میں سے جو [‏یہوواہ]‏ تمہارے خدا نے تمہارے حق میں کہیں ایک بات بھی نہ چُھوٹی۔‏ سب تمہارے حق میں پوری ہوئیں اور ایک بھی اُن میں سے رہ نہ گئی۔‏“‏ (‏یشوع ۲۳:‏۱۴‏)‏ یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کو رہائی دلائی،‏ اُس نے ان کی حفاظت کی اور ان کی ضروریات کو پورا کِیا۔‏ کیا آپ کو خدا کا کوئی ایسا وعدہ معلوم ہے جو اپنے مقررہ وقت پر پورا نہیں ہوا ہے؟‏ ایسا نہیں ہو سکتا۔‏ واقعی،‏ ہم خدا کے کلام پر پورا بھروسہ رکھ سکتے ہیں۔‏

۲۰.‏ ہم اعتماد کے ساتھ مستقبل کا انتظار کیوں کر سکتے ہیں؟‏

۲۰ خدا نے مستقبل کے لئے کونسے وعدے کئے ہیں؟‏ اُس نے ہمیں بتایا ہے کہ اُس کے زیادہ‌تر خادم زمین پر ایک فردوس میں ہمیشہ کی زندگی کا لطف اُٹھانے کی اُمید رکھ سکتے ہیں جبکہ اُس کے چند خادموں کو یسوع مسیح کے ساتھ آسمان پر حکمرانی کرنے کی اُمید حاصل ہے۔‏ ہماری اُمید چاہے جو بھی ہو،‏ ہمیں یشوع کی طرح خدا کا وفادار رہنا ہوگا۔‏ وہ دن ضرور آئے گا جب ہماری اُمیدیں پوری ہوں گی۔‏ اُس وقت ہم یہوواہ خدا کے تمام وعدوں پر غور کرکے کہہ سکیں گے کہ ”‏وہ سب ہمارے حق میں پورے ہوئے ہیں۔‏“‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 18 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب۔‏

آپ کا جواب کیا ہے؟‏

‏• یشوع نے یہوواہ کے کونسے وعدوں کو پورا ہوتے دیکھا تھا؟‏

‏• آپ نے یہوواہ کے کونسے وعدوں کو پورا ہوتے دیکھا ہے؟‏

‏• ہم خدا کے وعدوں کے سلسلے میں کس بات پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے اپنے لوگوں کو رہائی دلائی

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے بحرِقلزم پر اپنے لوگوں کی حفاظت کیسے کی؟‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا نے بیابان میں اپنے لوگوں کی ضروریات کو کیسے پورا کِیا؟‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

یہوواہ خدا آجکل بھی اپنے لوگوں کی ضروریات کو پورا کرتا ہے