مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

حجی اور زکریاہ کی کتاب سے اہم نکات

حجی اور زکریاہ کی کتاب سے اہم نکات

یہوواہ کا کلام زندہ ہے

حجی اور زکریاہ کی کتاب سے اہم نکات

یہ ۵۲۰ قبل‌ازمسیح کا سال ہے۔‏ بابل کی اسیری سے لوٹنے والے یہودیوں کو یروشلیم میں یہوواہ کی ہیکل کی بنیاد رکھے سولہ سال ہو چکے ہیں۔‏ تاہم،‏ ہیکل ابھی تک مکمل نہیں ہوئی اور تعمیر کے کام پر پابندی ہے۔‏ پس،‏ یہوواہ خدا اپنا کلام سنانے کے لئے پہلے حجی نبی کو اور پھر دو ماہ بعد زکریاہ نبی کو بھیجتا ہے۔‏

حجی اور زکریاہ کا مقصد لوگوں کے اندر ہیکل کی دوبارہ تعمیر شروع کرنے کے لئے جوش‌وخروش پیدا کرنا تھا۔‏ اِن نبیوں کی کوششیں رنگ لاتی ہیں اور پانچ سال بعد ہیکل کی تعمیر مکمل ہو جاتی ہے۔‏ حجی اور زکریاہ نبی نے جو پیغام سنایا وہ بائبل میں اُن کے نام کی حامل کتابوں میں درج ہے۔‏ حجی اور زکریاہ کی کتابیں ۵۲۰ اور ۵۱۸ قبل‌ازمسیح میں مکمل ہوئیں۔‏ اِن نبیوں کی طرح ہمیں بھی خدا کی طرف سے ایک ایسا کام ملا ہے جسے اِس دُنیا کے خاتمے سے پہلے مکمل کرنا بہت ضروری ہے۔‏ یہ بادشاہتی خوشخبری کی منادی اور شاگرد بنانے کا کام ہے۔‏ آئیے دیکھیں کہ ہم حجی اور زکریاہ کی کتابوں سے کیا حوصلہ‌افزائی حاصل کر سکتے ہیں۔‏

‏”‏اپنی روش پر غور کرو“‏

‏(‏حجی ۱:‏۱–‏۲:‏۲۳‏)‏

حجی نے ۱۱۲ دنوں کے اندر اندر چار حوصلہ‌افزا پیغام سنائے۔‏ پہلا پیغام یہ تھا:‏ ”‏اپنی روش پر غور کرو۔‏ پہاڑوں سے لکڑی لا کر یہ گھر تعمیر کرو اور مَیں اِس سے خوش ہوں گا اور میری تمجید ہوگی [‏یہوواہ]‏ فرماتا ہے۔‏“‏ (‏حجی ۱:‏۷،‏ ۸‏)‏ لوگوں نے اِس پیغام کے لئے مثبت ردِعمل دکھایا۔‏ دوسرے پیغام میں یہ وعدہ کِیا گیا:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ اِس گھر کو جلال سے معمور کروں گا۔‏“‏—‏حجی ۲:‏۷‏۔‏

تیسرے پیغام کے مطابق ہیکل کی تعمیر کے کام میں غفلت برتنے کی وجہ سے ’‏لوگ اور اُن کے اعمال‘‏ یہوواہ کی نظر میں ناپاک ہو گئے تھے۔‏ تاہم،‏ جب ہیکل کی مرمت کا کام شروع ہو جائے گا تو یہوواہ خدا کی ”‏برکت“‏ اُن کے ساتھ ہوگی۔‏ جیساکہ چوتھے پیغام میں بیان کِیا گیا ہے کہ یہوواہ ”‏قوموں کی سلطنتوں کی توانائی کو نیست“‏ کرے گا اور حاکم زربابل کو ”‏نگین“‏ ٹھہرائے گا یعنی وہ یہوواہ کی نظر میں بیش‌قیمت ہوگا۔‏—‏حجی ۲:‏۱۴،‏ ۱۹،‏ ۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

 

۲:‏۶،‏ ۷،‏ ۲۱،‏ ۲۲‏—‏کون قوموں کو ہلا رہا ہے،‏ اور اِس کا کیا اثر پڑا ہے؟‏ یہوواہ خدا بادشاہی کی منادی کے عالمگیر کام کے ذریعے ”‏تمام قوموں کو ہلا“‏ رہا ہے۔‏ اِس کام کے نتیجے میں ”‏قوموں کی مرغوب چیزیں“‏ یعنی یہوواہ کے دل‌پسند لوگ اُس کے گھر میں آ رہے ہیں اور اُس کا گھر جلال سے معمور ہو رہا ہے۔‏ وقت آنے پر ”‏رب‌الافواج .‏ .‏ .‏ آسمان‌وزمین اور بحروبر“‏ کو ہلائے گا اور موجودہ شریر نظام کو بالکل نیست‌ونابود کر دے گا۔‏—‏عبرانیوں ۱۲:‏۲۶،‏ ۲۷‏۔‏

۲:‏۹‏—‏کن طریقوں سے ”‏پچھلے گھر کی رونق پہلے گھر کی رونق سے زیادہ“‏ ہو سکتی تھی؟‏ کم‌ازکم تین طریقوں سے یہ ممکن تھا:‏ (‏۱)‏ ہیکل کا کئی سال سے موجود ہونا،‏ (‏۲)‏ وہاں تعلیم دینے والے لوگ اور (‏۳)‏ یہوواہ کی پرستش کے لئے جمع ہونے والے لوگ۔‏ اگرچہ سلیمان کی عالیشان ہیکل ۴۲۰ سال (‏۱۰۲۷ قبل‌ازمسیح تا ۶۰۷ قبل‌ازمسیح)‏ سے موجود تھی توبھی ’‏پچھلا گھر‘‏ ۵۸۰ سال (‏۵۱۵ قبل‌ازمسیح میں اپنی تعمیر سے لیکر ۷۰ عیسوی میں بربادی)‏ تک استعمال ہوتا رہا۔‏ سب سے بڑھ کر مسیحا یعنی یسوع مسیح نے ’‏پچھلے گھر‘‏ میں تعلیم دی اور ’‏پہلے‘‏ گھر کی نسبت یہاں زیادہ لوگ خدا کی پرستش کرنے کے لئے آتے تھے۔‏—‏اعمال ۲:‏۱-‏۱۱‏۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۲-‏۴‏۔‏ منادی کے کام کی مخالفت کی وجہ سے ہمیں ’‏بادشاہی کی تلاش‘‏ کو پہلا درجہ دینا چھوڑ کر اپنے ذاتی مفادات میں نہیں لگ جانا چاہئے۔‏—‏متی ۶:‏۳۳‏۔‏

۱:‏۵،‏ ۷‏۔‏ ہمارے لئے اپنی ’‏روش پر غور‘‏ کرنا بہت اہم ہے۔‏ نیز،‏ ہمیں اِس بات پر بھی غور کرنا چاہئے کہ جوکچھ ہم کر رہے ہیں وہ خدا کے ساتھ ہمارے رشتے پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے۔‏

۱:‏۶،‏ ۹-‏۱۱؛‏ ۲:‏۱۴-‏۱۷‏۔‏ اگرچہ حجی کے زمانے میں لوگ ذاتی مفادات کے لئے سخت محنت کر رہے تھے توبھی اُنہیں اِس سے کوئی فائدہ نہیں ہو رہا تھا۔‏ وہ ہیکل کو نظرانداز کر رہے تھے اِس لئے خدا کی برکت اُن کے ساتھ نہیں تھی۔‏ پس،‏ ہمیں خدا کو خوش کرنے والے کاموں کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینا چاہئے۔‏ اِس کے علاوہ،‏ ہمیں پورے دل‌وجان سے خدا کی خدمت کرنی چاہئے۔‏ نیز،‏ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہمارے پاس مادی چیزیں افراط سے ہیں یا نہیں کیونکہ صرف ”‏[‏یہوواہ]‏ ہی کی برکت دولت بخشتی ہے۔‏“‏—‏امثال ۱۰:‏۲۲‏۔‏

۲:‏۱۵،‏ ۱۸‏۔‏ یہوواہ خدا نے یہودیوں کو تاکید کی کہ ماضی کی طرح غفلت برتنے کی بجائے ہیکل کی تعمیر کے کام پر پوری توجہ دیں۔‏ پس،‏ جب ہم بھی یہوواہ خدا کی پرستش کرتے ہیں تو ہمیں اپنی توجہ مستقبل پر مرکوز رکھنی چاہئے۔‏

‏”‏نہ تو زور سے اور نہ توانائی سے بلکہ میری رُوح سے“‏

‏(‏زکریاہ ۱:‏۱–‏۱۴:‏۲۱‏)‏

زکریاہ نبی نے اپنے نبوّتی کام کا آغاز یہودیوں کو یہ دعوت دیتے ہوئے کِیا کہ ’‏یہوواہ کی طرف رجوع لاؤ۔‏‘‏ (‏زکریاہ ۱:‏۳‏)‏ اِس کے بعد دی جانے والی آٹھ مختلف رویتیں یہ یقین‌دہانی کراتی ہیں کہ ہیکل کی تعمیر کے کام کو یہووا ہ خدا کی حمایت حاصل ہے۔‏ (‏بکس ”‏زکریاہ کی آٹھ تمثیلی رویتیں“‏ کو دیکھیں۔‏)‏ تعمیر کا یہ کام ”‏نہ تو زور سے اور نہ توانائی سے بلکہ [‏یہوواہ کی]‏ رُوح سے“‏ مکمل ہونا تھا۔‏ (‏زکریاہ ۴:‏۶‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ بائبل کا نیو ورلڈ ترجمہ زکریاہ ۶:‏۱۲،‏ ۱۳ میں بیان کرتا ہے کہ وہ شخص جس کا نام شاخ ہے یقیناً ”‏[‏یہوواہ]‏ کی ہیکل کو تعمیر کرے گا“‏ اور اُس کے ”‏تخت پر کاہن بھی ہوگا۔‏“‏

بیت‌ایل سے ایک قاصد کو کاہنوں کے پاس بھیجا گیا تاکہ یروشلیم کی بربادی کی یاد میں رکھے جانے والے روزوں کی بابت دریافت کرے۔‏ یہوواہ نے زکریاہ کو بتایا کہ یروشلیم پر آنے والی بربادی کی یاد میں رکھے جانے والے چار روزے ’‏خوشی‌وخرمی اور شادمانی کی عید میں بدل دئے جائیں گے۔‏‘‏ (‏زکریاہ ۷:‏۲؛‏ ۸:‏۱۹‏)‏ اِس کے بعد کے دو پیغامات میں قوموں اور جھوٹے نبیوں کے خلاف عدالتی فیصلے،‏ مسیحا کی بابت پیشینگوئیاں اور خدا کے لوگوں کی بحالی کا پیغام شامل تھا۔‏—‏زکریاہ ۹:‏۱؛‏ ۱۲:‏۱‏۔‏

صحیفائی سوالات کے جواب:‏

۲:‏۱‏—‏ایک آدمی جریب یعنی پیمائشی ڈوری کے ساتھ یروشلیم کو کیوں ناپ رہا تھا؟‏ غالباً اُس کا یہ عمل شہر کے چوگرد حفاظتی دیوار بنانے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ فرشتے نے اُس آدمی کو بتایا کہ یروشلیم وسیع کِیا جائے گا اور یہوواہ اُس کی حفاظت کرے گا۔‏—‏زکریاہ ۲:‏۳-‏۵‏۔‏

۶:‏۱۱-‏۱۳‏—‏کیا سردار کاہن یشوع کی تاج‌پوشی نے اُسے کاہن اور بادشاہ بنا دیا تھا؟‏ جی‌نہیں،‏ یشوع داؤد کے شاہی گھرانے سے نہیں تھا۔‏ اُس کی تاج‌پوشی نے نبوّتی طور پر مسیحا کی عکاسی کی تھی۔‏ (‏عبرانیوں ۶:‏۲۰‏)‏ ”‏شاخ“‏ کی بابت پیشینگوئی آسمانی کاہن اور بادشاہ یسوع مسیح پر پوری ہوتی ہے۔‏ (‏یرمیاہ ۲۳:‏۵‏)‏ جس طرح یشوع نے اسیری سے واپس آنے والے یہودیوں کے لئے دوبارہ تعمیرشُدہ ہیکل میں سردار کاہن کے طور پر خدمت انجام دی اُسی طرح یسوع مسیح بھی یہوواہ کی روحانی ہیکل میں سردار کاہن کے طور پر خدمت کرتا ہے۔‏

۸:‏۱-‏۲۳‏—‏اِن آیات میں درج دس پیغام کب پورے ہوئے؟‏ ہر پیغام کے شروع میں اظہار ”‏ربُ‌الافواج یوں فرماتا ہے“‏ استعمال ہوا ہے اور یہ خدا کا اپنے لوگوں سے امن کا وعدہ ہے۔‏ دس پیغامات میں سے بعض پیغام چھٹی صدی قبل‌ازمسیح میں پورے ہوئے مگر اِن سب کی تکمیل یا تو ۱۹۱۹ عیسوی میں ہو چکی ہے یا اب تکمیل پا رہے ہیں۔‏ *

۸:‏۳‏—‏یروشلیم کو ”‏شہرِصدؔق“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏ کیونکہ ۶۰۷ قبل‌ازمسیح میں اپنی تباہی سے پہلے یروشلیم ایک ”‏سرکش‌وناپاک‌وظالم“‏ شہر تھا۔‏ اِس کے نبی اور کاہن رشوت‌خور اور لوگ بےوفا تھے۔‏ (‏زکریاہ ۳:‏۱؛‏ یرمیاہ ۶:‏۱۳؛‏ ۷:‏۲۹-‏۳۴‏)‏ تاہم،‏ اب ہیکل کے دوبارہ تعمیر کئے جانے اور لوگوں کے یہوواہ کی پرستش کا وعدہ کرنے کی وجہ سے وہاں ایک بار پھر پاک پرستش کی صدا سنائی دے رہی تھی اِس لئے یروشلیم کو ”‏شہرِصدؔق“‏ کہا جا سکتا تھا۔‏

۱۱:‏۷-‏۱۴‏—‏زکریاہ کا ”‏فضل“‏ اور ”‏اتحاد“‏ نام کی لاٹھی کو کاٹنا کیا ظاہر کرتا ہے؟‏ زکریاہ کو ایک ایسے شخص سے تشبِیہ دی گئی ہے جسے ’‏ذبح ہونے والے گلّہ‘‏ یعنی ایسے لوگوں کے لئے بھیجا گیا تھا جن کے پیشوا اُن سے ناجائز فائدہ اُٹھا رہے تھے۔‏ چرواہے کے طور پر زکریاہ کے کردار نے یسوع مسیح کا عکس پیش کِیا جسے خدا کے ساتھ عہد میں بندھے ہوئے لوگوں کے پاس بھیجا گیا مگر اُنہوں نے اُسے رد کر دیا۔‏ علامتی طور پر ”‏فضل“‏ کی لاٹھی کو کاٹنے سے مراد یہ تھی کہ یہوواہ خدا یہودیوں کے ساتھ اپنے عہد کو توڑ دے گا اور اُن کے ساتھ رحم اور فضل سے پیش نہیں آئے گا۔‏ ”‏اتحاد“‏ کی لاٹھی کے کاٹے جانے سے مراد یہوداہ اور اسرائیل کے درمیان موجود بھائی‌چارے کے خدائی بندھن کا ٹوٹنا تھا۔‏

۱۲:‏۱۱‏—‏’‏مجدون کی وادی میں ہددرمون کے ماتم‘‏ سے کیا مراد ہے؟‏ یہوداہ کا بادشاہ یوسیاہ ”‏مجدؔون کی وادی میں“‏ مصر کے بادشاہ نکوہ کے ساتھ لڑائی میں مارا گیا۔‏ کئی سال تک اُس کی موت کا ماتم ”‏مرثیوں“‏ میں کِیا جاتا رہا۔‏ (‏۲-‏تواریخ ۳۵:‏۲۵‏)‏ اِس لئے،‏ ”‏ہدؔدرمون کا ماتم“‏ یوسیاہ کی موت کے ماتم کی طرف اشارہ کر سکتا ہے۔‏

ہمارے لئے سبق:‏

۱:‏۲-‏۶؛‏ ۷:‏۱۱-‏۱۴‏۔‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں سے خوش ہوتا اور اُن کی طرف متوجہ ہوتا ہے جو تائب ہو کر تنبیہ کو قبول کرتے،‏ اُس کی طرف رجوع لاتے اور پورے دل‌وجان سے اُس کی پرستش کرتے ہیں۔‏ دوسری جانب،‏ خدا مدد کے طلب‌گار ایسے لوگوں کی درخواست نہیں سنتا جو اُس کے پیغام کے ’‏شنوا ہونے کی بجائے گردن‌کشی کرتے اور اپنے کانوں کو بند کر لیتے ہیں۔‏‘‏

۴:‏۶،‏ ۷‏۔‏ یہوواہ خدا کی رُوح نے بڑی کامیابی کے ساتھ ہیکل کی دوبارہ تعمیر کی راہ میں آنے والی مشکلات پر قابو پانے اور کام کو مکمل کرنے میں مدد دی۔‏ یہوواہ خدا کی خدمت کے دوران ہمیں خواہ کیسی ہی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو اُس پر ایمان رکھنے سے ہم اِن پر غالب آ سکتے ہیں۔‏—‏متی ۱۷:‏۲۰‏۔‏

۴:‏۱۰‏۔‏ یہوواہ خدا کی زیرِنگرانی زربابل اور اُس کے لوگوں نے اُس کے اعلیٰ معیاروں کے مطابق ہیکل کی تعمیر کو مکمل کِیا۔‏ لہٰذا،‏ ناکامل انسانوں کے لئے یہوواہ کی توقعات کے مطابق زندگی بسر کرنا مشکل نہیں ہے۔‏

۷:‏۸-‏۱۰؛‏ ۸:‏۱۶،‏ ۱۷‏۔‏ یہوواہ خدا کی مقبولیت حاصل کرنے کے لئے ہمارا انصاف سے کام لینا،‏ پُرمحبت فکرمندی دکھانا،‏ رحم ظاہر کرنا اور ایک دوسرے سے سچ بولنا بہت ضروری ہے۔‏

۸:‏۹-‏۱۳‏۔‏ جب ہم خدا کی طرف سے دئے جانے والے کاموں کو انجام دینے کے لئے اپنے ”‏ہاتھوں کو مضبوط“‏ کرتے ہیں تو یہوواہ ہمیں برکت بخشتا ہے۔‏ اِن برکات میں امن‌وسلامتی،‏ تحفظ اور خدا کے ساتھ مضبوط رشتہ شامل ہے۔‏

۱۲:‏۶‏۔‏ یہوواہ کے لوگوں کے درمیان نگہبانوں کو ”‏مشعل کی مانند“‏ غیرمعمولی طور پر سرگرم ہونا چاہئے۔‏

۱۳:‏۳‏۔‏ سچے خدا اور اُس کی تنظیم کے لئے ہماری وفاداری انسان کے لئے ہماری وفاداری سے زیادہ اہم ہے۔‏

۱۳:‏۸،‏ ۹‏۔‏ یہوواہ خدا نے برگشتہ اشخاص کی ایک بڑی تعداد یعنی ملک کے دو تہائی لوگوں کو نیست‌ونابود کر دیا۔‏ لوگوں کے صرف تیسرے حصے ہی کو آگ میں ڈال کر پاک‌صاف کِیا گیا۔‏ ہمارے زمانے میں بھی مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والی دُنیائےمسیحیت کی ایک بڑی تعداد کو یہوواہ خدا نے رد کر دیا ہے۔‏ فقط ممسوح مسیحیوں کے ایک چھوٹے سے گروہ نے ہی ’‏یہوواہ کے نام‘‏ سے کہلانے اور پاک‌صاف کئے جانے کے عمل کو قبول کِیا ہے۔‏ اُنہوں نے اور اُن کے ساتھی ہم‌ایمانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ یہوواہ کے برائےنام گواہ نہیں ہیں۔‏

سرگرمی سے کام کرنے کیلئے تیار رہیں

حجی اور زکریاہ کا پیغام آج ہم پر کیسے اثرانداز ہوتا ہے؟‏ جب ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ اُن کے پیغام نے کیسے یہودیوں کو ہیکل کی دوبارہ تعمیر کرنے کی تحریک دی تھی تو کیا اِس سے ہمیں سرگرمی سے بادشاہت کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں حصہ لینے کی تحریک نہیں ملتی؟‏

زکریاہ نے مسیحا کے بارے میں پیشینگوئی کی کہ وہ ’‏گدھے پر سوار‘‏ ہو کر آئے گا۔‏ اُس سے ”‏تیس روپے“‏ کے عوض غداری کی جائے گی،‏ اُسے ماراپیٹا جائے گا اور اُس کے ’‏گلّہ کو پراگندہ‘‏ کر دیا جائے گا۔‏ زکریاہ ۹:‏۹،‏ ۱۱:‏۱۲ اور ۱۳:‏۷ میں مسیحا کی بابت تکمیل‌شُدہ پیشینگوئیوں پر غور کرنے سے ہمارا ایمان کس قدر تقویت پاتا ہے!‏ (‏متی ۲۱:‏۱-‏۹؛‏ ۲۶:‏۳۱،‏ ۵۶؛‏ ۲۷:‏۳-‏۱۰‏)‏ اِس کے علاوہ،‏ خدا کے کلام اور نجات کے لئے اُس کی فراہمیوں پر ہمارا بھروسا اَور زیادہ بڑھ جاتا ہے۔‏—‏عبرانیوں ۴:‏۱۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 25 مینارِنگہبانی جنوری ۱،‏ ۱۹۹۶ کے صفحہ ۸،‏ ۹،‏ ۱۶،‏ ۱۷ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر بکس]‏

زکریاہ کی آٹھ تمثیلی رویتیں

۱:‏۸-‏۱۷‏:‏ یہ رویا ہیکل کی تعمیر کے مکمل ہونے کی ضمانت دیتی اور بیان کرتی ہے کہ یروشلیم اور یہوداہ کے دیگر شہر برکت پائیں گے۔‏

۱:‏۱۸-‏۲۱‏:‏ یہ رویا ”‏یہوداہ کو پراگندہ“‏ کرنے والے ”‏چار سینگوں“‏ یعنی اُن تمام حکومتوں کے خاتمے کا وعدہ کرتی ہے جو یہوواہ خدا کی پرستش کی مخالف تھیں۔‏

۲:‏۱-‏۱۳‏:‏ اِن آیات میں درج رویا ظاہر کرتی ہے کہ یروشلیم کو وسیع کِیا جائے گا اور یہوواہ خدا اِس کی ”‏چاروں طرف“‏ تحفظ کی ”‏آتشی دیوار“‏ ثابت ہوگا۔‏

۳:‏۱-‏۱۰‏:‏ اِن آیات میں درج رویا بیان کرتی ہے کہ شیطان ہیکل کی تعمیر کے کام کی مخالفت کر رہا تھا۔‏ نیز سردار کاہن یشوع کی بدکرداری کو دُور کرکے اُسے بچا لیا جاتا ہے۔‏

۴:‏۱-‏۱۴‏:‏ یہ رویا ہمیں یقین دلاتی ہے کہ پہاڑنما رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی اور زربابل ہیکل کی تعمیر مکمل کرے گا۔‏

۵:‏۱-‏۴‏:‏ یہ رویا اُن بدکرداروں پر لعنت بھیجتی ہے جو سزا سے بچ گئے تھے۔‏

۵:‏۵-‏۱۱‏:‏ یہ رویا بدکاری کے ختم ہو جانے کی پیشینگوئی کرتی ہے۔‏

۶:‏۱-‏۸‏:‏ اِن آیات میں درج رویا فرشتوں کے ذریعے راہنمائی اور تحفظ کا وعدہ کرتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۳ پر تصویر]‏

حجی اور زکریاہ کے پیغام کا مقصد کیا تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

نگہبانی کا کام انجام دینے والے کیسے ”‏مشعل کی مانند“‏ ہیں؟‏