مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

عظیم اُستاد کی نقل کریں

عظیم اُستاد کی نقل کریں

عظیم اُستاد کی نقل کریں

‏”‏خبردار رہو کہ تُم کس طرح سنتے ہو۔‏“‏—‏لوقا ۸:‏۱۸‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ یسوع مسیح نے خدمتگزاری کے دوران لوگوں کے ساتھ جیسا برتاؤ کِیا ہمیں کیوں اُس پر دھیان دینا چاہئے؟‏

جب یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں سے یہ الفاظ کہے:‏ ”‏خبردار رہو کہ تُم کس طرح سنتے ہو“‏ تو وہ ایک عظیم اُستاد اور مُناد کے طور پر خدمت انجام دے رہا تھا۔‏ (‏لوقا ۸:‏۱۶-‏۱۸‏)‏ بطور ایک مسیحی کے یہ اصول آپ کی خدمتگزاری پر بھی عائد ہوتا ہے۔‏ اگر آپ خدا اور اُس کے مقصد سے متعلق تعلیم پر دھیان دیتے ہیں تو اِس اصول پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ آپ خدا کی بادشاہت کے ایک مؤثر مُناد ثابت ہوں گے۔‏ بیشک،‏ آجکل آپ یسوع مسیح کی آواز تو نہیں سن سکتے لیکن پاک صحائف کا مطالعہ کرنے سے آپ اُس کی باتوں اور اُس کے کاموں کے بارے میں جان سکتے ہیں۔‏ خدمتگزاری کے دوران لوگوں کے ساتھ یسوع مسیح کے برتاؤ کے بارے میں پاک صحائف کیا بیان کرتے ہیں؟‏

۲ یسوع مسیح نہ صرف خوشخبری کا بہترین مُناد تھا بلکہ پاک صحائف کا ایک ماہر اُستاد بھی تھا۔‏ (‏لوقا ۸:‏۱؛‏ یوحنا ۸:‏۲۸‏)‏ شاگرد بنانے میں مُنادی کرنا اور تعلیم دینا شامل ہے۔‏ تاہم،‏ بعض مسیحی مُنادی کے کام میں مہارت رکھنے کے باوجود لوگوں کو مؤثر طور پر تعلیم دینا مشکل پاتے ہیں۔‏ مُنادی کرتے وقت ہم صرف لوگوں کو بائبل میں سے پیغام دیتے ہیں۔‏ مگر اُنہیں یہوواہ خدا اور اُس کے مقصد کے بارے میں تعلیم دینے کے لئے اُستاد کا طالبعلم کے ساتھ ایک اچھا رشتہ قائم کرنا ضروری ہے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ عظیم اُستاد یسوع مسیح کے نمونے کی نقل کرنے سے ہم ایسا کر سکتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۱۳:‏۱۳‏۔‏

۳.‏ شاگرد بنانے کے لئے یسوع مسیح کی نقل کرنا آپ کی کوششوں پر کیسا اثر ڈال سکتا ہے؟‏

۳ یسوع مسیح کے تعلیم دینے کے طریقۂ‌کار کی نقل کرنے سے آپ پولس رسول کی اِس مشورت پر عمل کر رہے ہوں گے:‏ ”‏وقت کو غنیمت جان کر باہر والوں کے ساتھ ہوشیاری سے برتاؤ کرو۔‏ تمہارا کلام ہمیشہ ایسا پُرفضل اور نمکین ہو کہ تمہیں ہر شخص کو مناسب جواب دینا آ جائے۔‏“‏ (‏کلسیوں ۴:‏۵،‏ ۶‏)‏ یہ سچ ہے کہ شاگرد بنانے کے کام میں یسوع مسیح کی نقل کرنے کے لئے کوشش درکار ہے۔‏ مگر ایسا کرنا آپ کی تعلیم کو مؤثر بنائے گا اور آپ کو ”‏ہر شخص کو مناسب جواب“‏ دینے میں مدد دے گا۔‏

یسوع نے دوسروں کو بولنے کا موقع دیا

۴.‏ یہ کیوں کہا جا سکتا ہے کہ یسوع ایک اچھا سامع تھا؟‏

۴ یسوع مسیح بچپن ہی سے لوگوں کی بات سنتا اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لئے اُن کی حوصلہ‌افزائی کرتا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب وہ ۱۲ سال کا تھا تو اُس کے والدین نے اُسے ہیکل میں اُستادوں کے بیچ بیٹھے اور ”‏اُن کی سنتے اور اُن سے سوال کرتے ہوئے پایا۔‏“‏ (‏لوقا ۲:‏۴۶‏)‏ یسوع مسیح ہیکل میں اِس لئے نہیں گیا تھا کہ اُستادوں کو اپنے علم سے شرمندہ کرے۔‏ اگرچہ اُس نے اُن سے سوال پوچھے توبھی اُس کا مقصد اُن کی باتوں کو سننا تھا۔‏ وہ ایک اچھا سامع یعنی سننے والا تھا اور شاید اِسی خوبی نے اُسے خدا اور انسان کی نظر میں مقبول بنایا تھا۔‏—‏لوقا ۲:‏۵۲‏۔‏

۵،‏ ۶.‏ ہم کیسے جانتے ہیں کہ یسوع مسیح نے اُن لوگوں کی بات غور سے سنی جنہیں وہ تعلیم دیتا تھا؟‏

۵ بپتسمہ لینے اور مسیحا کے طور پر مسح کئے جانے کے بعد بھی یسوع توجہ کے ساتھ لوگوں کی بات سنتا تھا۔‏ وہ تعلیم دینے میں اتنا مگن نہیں ہو جاتا تھا کہ اُن لوگوں کو بھول ہی جائے جو اُس کی باتیں سننے کیلئے آتے تھے۔‏ اکثراوقات،‏ وہ بات‌چیت کے دوران اُن سے پوچھتا کہ اِس کے بارے میں اُن کا کیا خیال ہے اور پھر اُن کے جواب کو بھی غور سے سنتا تھا۔‏ (‏متی ۱۶:‏۱۳-‏۱۵‏)‏ مثال کے طور پر،‏ مرتھا کے بھائی لعزر کی موت کے بعد یسوع مسیح نے اُسے بتایا:‏ ”‏جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مرے گا۔‏“‏ اِس کے بعد یسوع نے مرتھا سے پوچھا:‏ کیا تُو اِس پر ایمان رکھتی ہے؟‏“‏ مرتھا نے جواب دیا:‏ ”‏ہاں اَے خداوند میں ایمان لا چکی ہوں کہ خدا کا بیٹا مسیح جو دُنیا میں آنے والا تھا تُو ہی ہے۔‏“‏ یقیناً یسوع نے مرتھا کی اِس بات کو بڑے غور سے سنا تھا۔‏ (‏یوحنا ۱۱:‏۲۶،‏ ۲۷‏)‏ مرتھا کو اِس طرح اپنے ایمان کا اظہار کرتے سُن کر یسوع مسیح کتنا خوش ہوا ہوگا!‏

۶ جب بہت سے شاگرد یسوع کو چھوڑ کر چلے گئے تو اُس نے اپنے رسولوں کا نظریہ جاننے کے لئے اُن سے پوچھا:‏ ”‏کیا تُم بھی چلا جانا چاہتے ہو؟‏“‏ شمعون پطرس نے جواب دیا:‏ ”‏اَے خداوند!‏ ہم کس کے پاس جائیں؟‏ ہمیشہ کی زندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔‏ اور ہم ایمان لائے اور جان گئے ہیں کہ خدا کا قدوس تُو ہی ہے۔‏“‏ (‏یوحنا ۶:‏۶۶-‏۶۹‏)‏ پطرس کے اِن الفاظ سے یسوع کتنا خوش ہوا ہوگا!‏ یقیناً آپ بھی بائبل طالبعلم کے ایمان کے ایسے اظہارات سے خوش ہوتے ہیں۔‏

یسوع بڑی توجہ سے بات سنتا تھا

۷.‏ بہت سے سامری کس وجہ سے یسوع مسیح پر ایمان لے آئے تھے؟‏

۷ یسوع مسیح کے مؤثر اُستاد ہونے کی ایک اَور وجہ یہ تھی کہ وہ لوگوں کی فکر رکھتا اور بڑی توجہ سے اُن کی بات سنتا تھا۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک موقع پر یسوع مسیح نے سوخار کے شہر میں یعقوب کے کنوئیں کے نزدیک ایک سامری عورت کو سچی پرستش کے بارے میں بتایا۔‏ اِس بات‌چیت کے دوران یسوع مسیح نے اُس عورت کو بھی بولنے کا موقع دیا اور اُس کی بات کو غور سے سنا۔‏ اِس طرح یسوع نے پرستش میں اُس کی دلچسپی کو بھانپ لیا اور اُسے بتایا کہ خدا ایسے لوگوں کو ڈھونڈتا ہے جو رُوح اور سچائی سے اُس کی پرستش کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اِس عورت کے لئے احترام اور فکرمندی ظاہر کی۔‏ نتیجتاً،‏ اُس عورت نے دوسروں کو بھی یسوع کے بارے میں بتایا اور ’‏اُس عورت کے کہنے پر اُس شہر کے بہت سے سامری یسوع پر ایمان لے آئے۔‏‘‏—‏یوحنا ۴:‏۵-‏۲۹،‏ ۳۹-‏۴۲‏۔‏

۸.‏ جب لوگ اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں تو اِس سے آپ کو مُنادی کے دوران بات‌چیت کرنے میں کیسے مدد مل سکتی ہے؟‏

۸ لوگ اکثر اپنے خیالات کا اظہار کرنا پسند کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ قدیم اتھینے کے باشندے اپنی رائے دینے اور نئی نئی باتیں سننے سے لطف‌اندوز ہوئے تھے۔‏ اِس سے پولس رسول کو اریوپگس میں مؤثر طور پر گواہی دینے کا موقع ملا۔‏ (‏اعمال ۱۷:‏۱۸-‏۳۴‏)‏ آجکل صاحبِ‌خانہ سے بات‌چیت شروع کرتے وقت آپ کچھ یوں کہہ سکتے ہیں،‏ ”‏مَیں آپ سے ملنے آیا ہوں کیونکہ مَیں [‏کسی خاص موضوع کا ذکر کریں]‏ کے بارے میں آپ کی رائے جاننا چاہتا ہوں۔‏“‏ اُس شخص کی بات کو غور سے سنیں اور اِس پر تبصرہ کریں یا پھر اِس کے بارے میں سوال پوچھیں۔‏ اِس کے بعد اُسے دکھائیں کہ بائبل اِس سلسلے میں کیا کہتی ہے۔‏

یسوع کلام کرنے میں ماہر تھا

۹.‏ یسوع مسیح نے کلیپاس اور اُس کے ساتھی پر ”‏نوشتوں کا بھید“‏ کھولنے سے پہلے کیا کِیا؟‏

۹ یسوع مسیح کے پاس الفاظ کی کمی نہ تھی۔‏ اچھا سامع ہونے کی وجہ سے وہ نہ صرف لوگوں کی سوچ سے باخبر تھا بلکہ یہ بھی جانتا تھا کہ اُسے کیا کہنا ہے۔‏ (‏متی ۹:‏۴؛‏ ۱۲:‏۲۲-‏۳۰؛‏ لوقا ۹:‏۴۶،‏ ۴۷‏)‏ مثال کے طور پر،‏ یسوع کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے کچھ وقت بعد دو شاگرد یروشلیم سے اماؤس جا رہے تھے۔‏ لوقا کی انجیل بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب وہ بات‌چیت اور پوچھ‌پاچھ کر رہے تھے تو ایسا ہوا کہ یسوؔع آپ نزدیک آکر اُن کے ساتھ ہو لیا۔‏ لیکن اُن کی آنکھیں بند کی گئی تھیں کہ اُس کو نہ پہچانیں۔‏ اُس نے اُن سے کہا یہ کیا باتیں ہیں جو تُم چلتے چلتے آپس میں کرتے ہو؟‏ وہ غمگین سے کھڑے ہو گئے۔‏ پھر ایک نے جس کا نام کلیپاؔس تھا جواب میں اُس سے کہا کیا تُو یرؔوشلیم میں اکیلا مسافر ہے جو نہیں جانتا کہ اِن دنوں اُس میں کیا کیا ہوا ہے؟‏ اُس نے اُن سے کہا کیا ہوا ہے؟‏“‏ جب اُنہوں نے اُسے بتایا کہ لوگوں کو تعلیم دینے اور معجزے کرنے والے یسوع ناصری کو سولی دے دیا گیا ہے مگر اب بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے تو عظیم اُستاد یسوع مسیح نے اُن دونوں کی بات کو غور سے سنا۔‏ اِس کے بعد،‏ یسوع نے اُن کی ضرورت کے مطابق اُن پر ”‏نوشتوں کا بھید“‏ کھولا یعنی اُنہیں پاک کلام کی باتیں سمجھائیں۔‏—‏لوقا ۲۴:‏۱۳-‏۲۷،‏ ۳۲‏۔‏

۱۰.‏ آپ منادی میں ملنے والے کسی شخص کی مذہب میں دلچسپی کا اندازہ کیسے لگا سکتے ہیں؟‏

۱۰ شاید آپ صاحبِ‌خانہ کے مذہبی نظریات سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں۔‏ ایسی صورت میں آپ صاحبِ‌خانہ سے کہہ سکتے ہیں کہ مَیں دُعا کی بابت لوگوں کے خیالات جاننے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔‏ اِس کے بعد آپ پوچھ سکتے ہیں،‏ ”‏آپ کے خیال میں کیا کوئی واقعی ہماری دُعائیں سنتا ہے؟‏“‏ اُس شخص کا جواب اُس کی سوچ اور مذہبی پس‌منظر کے بارے میں بہت کچھ ظاہر کر سکتا ہے۔‏ اگر وہ کوئی مذہبی شخص ہے تو آپ اُس کے نظریات کے بارے میں مزید جاننے کے لئے پوچھ سکتے ہیں،‏ ”‏آپ کے خیال میں کیا خدا تمام دُعائیں سنتا ہے یا کچھ دُعائیں ایسی بھی ہیں جنہیں وہ قبول نہیں کرتا؟‏“‏ ایسے سوالات اچھی بات‌چیت کا باعث بن سکتے ہیں۔‏ اُس شخص کو اِس موضوع کے بارے میں بائبل سے بتاتے وقت آپ کو احتیاط سے کام لیتے ہوئے اُس کے عقائد پر اعتراض نہیں اُٹھانا چاہئے۔‏ اگر وہ آپ کی بات‌چیت سے متاثر ہوا ہے تو شاید وہ آپ کو دوبارہ آنے کی دعوت بھی دے۔‏ جب وہ کوئی ایسا سوال پوچھتا ہے جس کا جواب آپ کو نہیں آتا تو ایسی صورت میں آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ آپ کچھ تحقیق کرکے اچھی تیاری کرنے کے بعد ’‏نرم‌مزاجی اور احترام کے ساتھ اپنی اُمید کی وجہ بتانے‘‏ کے لئے دوبارہ اُس کے پاس جا سکتے ہیں۔‏—‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏۔‏

یسوع نے لائق اشخاص کو تعلیم دی

۱۱.‏ کونسی چیز لائق اشخاص کی تلاش کرنے میں آپ کی مدد کرے گی؟‏

۱۱ یسوع مسیح میں موجود فہم کی خوبی نے اُسے لائق اشخاص کی شناخت کرنے کے قابل بنایا تھا۔‏ ہمارے لئے ’‏ہمیشہ کی زندگی کے لائق‘‏ لوگوں کو تلاش کرنا آسان نہیں۔‏ (‏اعمال ۱۳:‏۴۸‏)‏ رسولوں کے سلسلے میں بھی یہ بات سچ تھی۔‏ اِسی لئے یسوع مسیح نے اُن سے کہا:‏ ”‏جس شہر یا گاؤں میں داخل ہو دریافت کرنا کہ اُس میں کون لائق ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۰:‏۱۱‏)‏ یسوع کے رسولوں کی طرح آپ کو بھی ایسے لوگوں کی تلاش کرنی چاہئے جو بائبل سچائیوں کو سننا اور سیکھنا چاہتے ہیں۔‏ جن لوگوں سے آپ ملتے ہیں اُن کی بات کو توجہ کے ساتھ سننے اور اُن کے رُجحان کا جائزہ لینے سے آپ لائق اشخاص کی تلاش کر سکتے ہیں۔‏

۱۲.‏ آپ ایک دلچسپی لینے والے شخص کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۲ بادشاہتی پیغام میں دلچسپی لینے والے کسی شخص سے ملنے کے بعد یہ سوچنا مفید ہوگا کہ اُسے کونسی بائبل سچائیاں سیکھنے کی ضرورت ہے۔‏ کسی شخص کو بائبل سے خوشخبری دینے کے بعد اگر آپ اُس کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی بابت لکھ لیتے ہیں تو اِس سے آپ روحانی طور پر اُس کی مدد کرنے کے قابل ہوں گے۔‏ اُس شخص کے عقائد،‏ رُجحان یا حالات کے بارے میں مزید جاننے کے لئے آپ کو واپسی ملاقاتیں کرتے وقت اُس کی بات‌چیت کو توجہ سے سننے کی ضرورت ہے۔‏

۱۳.‏ کونسی چیز آپ کو یہ جاننے میں مدد دے سکتی ہے کہ ایک شخص بائبل کی بابت کیسا محسوس کرتا ہے؟‏

۱۳ آپ لوگوں کی خدا کے کلام کی بابت اپنے احساسات بتانے کے لئے کیسے حوصلہ‌افزائی کر سکتے ہیں؟‏ بعض علاقوں میں یہ پوچھنا مؤثر ثابت ہوتا ہے،‏ ”‏کیا آپ بائبل کو سمجھنا مشکل پاتے ہیں؟‏“‏ اِس سوال کا جواب اکثر روحانی چیزوں کے لئے کسی شخص کے رُجحان کو ظاہر کرتا ہے۔‏ ایک دوسرا طریقہ کسی آیت کو پڑھ کر یہ سوال پوچھنا ہے،‏ ”‏آپ کو یہ بیان کیسا لگا؟‏“‏ یسوع مسیح کی طرح مؤثر سوالات کا استعمال کرنے سے آپ بھی خدمتگزاری میں خاطرخواہ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ تاہم،‏ اِس سلسلے میں احتیاط ضروری ہے۔‏

یسوع نے سوالات کا مؤثر استعمال کِیا

۱۴.‏ لوگوں سے غیرضروری سوال پوچھے بغیر بھی آپ کیسے اُن کے نقطۂ‌نظر میں دلچسپی ظاہر کر سکتے ہیں؟‏

۱۴ دوسروں کو پریشان کئے بغیر اُن کے نقطۂ‌نظر میں دلچسپی دکھائیں۔‏ یسوع مسیح کے نمونے کی نقل کریں۔‏ وہ بےموقع سوال پوچھنے کی بجائے سوچ کو اُبھارنے والے سوالات پوچھتا تھا۔‏ یسوع مسیح اتنا مہربان سامع تھا کہ خلوصدل لوگوں کو اُس کی باتوں سے تازگی اور تسلی ملتی تھی۔‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸‏)‏ ہر طرح کے لوگ بِلاجھجک یسوع کو اپنی مشکلات کے بارے میں بتاتے تھے۔‏ (‏مرقس ۱:‏۴۰؛‏ ۵:‏۳۵،‏ ۳۶؛‏ ۱۰:‏۱۳،‏ ۱۷،‏ ۴۶،‏ ۴۷‏)‏ اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کو بھی بائبل اور اِس کی تعلیمات کے بارے میں اپنے احساسات سے بِلاجھجک آگاہ کریں تو اُن سے غیرضروری سوالات پوچھنے سے گریز کریں۔‏

۱۵،‏ ۱۶.‏ مذہب کے موضوع پر بات‌چیت کرتے وقت آپ لوگوں کی توجہ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟‏

۱۵ سوالات کا مؤثر استعمال کرنے کے علاوہ آپ کوئی دلچسپ بات بیان کر سکتے اور پھر صاحبِ‌خانہ کے ردِعمل کو دیکھتے ہوئے بات‌چیت کو جاری رکھ سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ یسوع مسیح نے نیکدیمس کو بتایا:‏ ”‏جب تک کوئی نئے سرے سے پیدا نہ ہو وہ خدا کی بادشاہی کو دیکھ نہیں سکتا۔‏“‏ (‏یوحنا ۳:‏۳‏)‏ یسوع مسیح کی یہ بات اتنی دلچسپ تھی کہ نیکدیمس خود کو اُس کے ساتھ مزید بات‌چیت کرنے سے نہ روک سکا۔‏ (‏یوحنا ۳:‏۴-‏۲۰‏)‏ اِسی طرح آپ بھی لوگوں کو گفتگو کرنے کی طرف مائل کر سکتے ہیں۔‏

۱۶ افریقہ،‏ مشرقی یورپ اور لاطینی امریکہ جیسے بیشتر ممالک میں بہت سے نئے مذاہب لوگوں کی گفتگو کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔‏ ایسے علاقوں میں آپ اپنی بات‌چیت کا آغاز کچھ اِس طرح کر سکتے ہیں،‏ ”‏دُنیا میں اتنے زیادہ مذاہب دیکھ کر آپ کیسا محسوس کرتے ہیں؟‏ مگر مجھے اُمید ہے کہ جلد ہی تمام قوموں کے لوگ واحد خدا کی پرستش کے لئے متحد ہو جائیں گے۔‏ کیا آپ بھی ایسا ہی چاہتے ہیں؟‏“‏ اپنی اُمید کی بابت کوئی نئی بات بتانے سے آپ لوگوں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی تحریک دے سکتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ اگر آپ کے پاس کسی مسئلے کے لئے اپنی رائے کا اظہار کرنے یا کسی سوال کا جواب دینے کا موقع ہو تو آپ سوال کا جواب دینا زیادہ آسان پائیں گے۔‏ (‏متی ۱۷:‏۲۵‏)‏ صاحبِ‌خانہ کی بات سننے کے بعد آپ ایک یا دو صحائف کی مدد سے اِس سوال کی مزید وضاحت کر سکتے ہیں۔‏ (‏یسعیاہ ۱۱:‏۹؛‏ صفنیاہ ۳:‏۹‏)‏ کسی شخص کے جواب کو توجہ سے سننے کے بعد ہی آپ یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہوں گے کہ اگلی مرتبہ کس موضوع پر بات کی جانی چاہئے۔‏

یسوع نے بچوں کی بات سنی

۱۷.‏ کونسی بات ظاہر کرتی ہے کہ یسوع مسیح بچوں میں دلچسپی لیتا تھا؟‏

۱۷ یسوع مسیح بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں میں بھی دلچسپی لیتا تھا۔‏ وہ نہ صرف اِس بات سے واقف تھا کہ بچے کونسے کھیل کھیلنا پسند کرتے ہیں بلکہ یہ بھی جانتا تھا کہ وہ کیسی باتیں کرتے ہیں۔‏ بعض موقعوں پر اُس نے بچوں کو اپنے پاس بلایا۔‏ (‏لوقا ۷:‏۳۱،‏ ۳۲؛‏ ۱۸:‏۱۵-‏۱۷‏)‏ یسوع کی بات‌چیت سننے کے لئے آنے والی بِھیڑ میں بچے بھی ہوتے تھے۔‏ ایک موقع پر،‏ جب لڑکے مسیحا کی حمد کر رہے تھے تو یسوع نے اُنہیں دیکھ کر بیان کِیا کہ پاک صحائف میں اِس کی بابت پیشینگوئی کی گئی ہے۔‏ (‏متی ۱۴:‏۲۱؛‏ ۱۵:‏۳۸؛‏ ۲۱:‏۱۵،‏ ۱۶‏)‏ آجکل بھی بہت سے نوعمر یسوع مسیح کے شاگرد بن رہے ہیں۔‏ پس آپ اُن کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟‏

۱۸،‏ ۱۹.‏ آپ اپنے بچے کی روحانی طور پر کیسے مدد کر سکتے ہیں؟‏

۱۸ اپنے بچے کی روحانی طور پر مدد کرنے کے لئے آپ کو اُس کی بات توجہ سے سننی چاہئے۔‏ آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اُن کے کونسے خیالات یہوواہ خدا کی سوچ سے مطابقت نہیں رکھتے۔‏ اگر بچہ کوئی غلط بات کرتا ہے تو فوری طور پر اُسے ڈانٹنے کی بجائے اچھا ہوگا کہ پہلے اُس کی تعریف کریں۔‏ اِس کے بعد آپ موزوں صحائف کا استعمال کرتے ہوئے معاملات کے بارے میں یہوواہ خدا کے نقطۂ‌نظر کو سمجھنے میں بچے کی مدد کر سکتے ہیں۔‏

۱۹ بچوں سے سوالات پوچھنا اُن کے نقطۂ‌نظر کو جاننے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔‏ لیکن بڑوں کی طرح بچے بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ اُن سے غیرضروری سوالات پوچھے جائیں۔‏ لہٰذا،‏ بچوں سے مشکل سوالات پوچھنے کی بجائے اچھا ہوگا کہ اُنہیں اپنے بارے میں بتائیں کہ زیرِبحث معاملے کی بابت آپ کیسا محسوس کرتے تھے اور اِس کی کیا وجہ تھی۔‏ اِس کے بعد آپ پوچھ سکتے ہیں،‏ ”‏کیا آپ بھی ایسا ہی محسوس کرتے ہیں؟‏“‏ بچے کا جواب آپ کو صحائف میں سے حوصلہ‌افزا بات‌چیت کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔‏

عظیم اُستاد کی نقل کرتے رہیں

۲۰،‏ ۲۱.‏ شاگرد بنانے والے کے طور پر آپ کو ایک اچھا سننے والا کیوں ہونا چاہئے؟‏

۲۰ خواہ آپ کسی موضوع کے بارے میں اپنے بچے کے ساتھ یا کسی دوسرے کے ساتھ بات کر رہے ہیں توجہ سے سننا بہت اہم ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ یہ محبت کا ایک اظہار ہے۔‏ دوسروں کی بات سننے سے آپ نہ صرف فروتنی ظاہر کرتے ہیں بلکہ بولنے والے شخص کے لئے احترام اور پُرمحبت فکرمندی بھی دکھاتے ہیں۔‏ تاہم،‏ دوسروں کی بات سنتے وقت اُن کے تاثرات پر توجہ دینا بہت ضروری ہے۔‏

۲۱ جب آپ مسیحی خدمتگزاری میں شرکت کرتے ہیں تو صاحبِ‌خانہ کی بات کو غور سے سنیں۔‏ اُن کی بات پر توجہ دینے سے آپ یہ سمجھنے کے قابل ہوں گے کہ بائبل کے کونسے موضوع اُن کے لئے خاص طور پر دلچسپی کے حامل ہیں۔‏ اِس کے بعد یسوع کے تعلیم دینے کے مختلف طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے اُن کی مدد کرنے کی کوشش کریں۔‏ عظیم اُستاد کی نقل کرنے سے آپ خوشی اور اطمینان حاصل کریں گے۔‏

آپ کیسے جواب دیں گے؟‏

‏• یسوع مسیح نے دوسروں کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی حوصلہ‌افزائی کیسے دی؟‏

‏• یسوع مسیح نے اُن لوگوں کی بات توجہ سے کیوں سنی جنہیں وہ تعلیم دیتا تھا؟‏

‏• آپ خدمتگزاری میں سوالات کا استعمال کیسے کر سکتے ہیں؟‏

‏• آپ بچوں کی روحانی طور پر مدد کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

منادی کے دوران دوسروں کی بات توجہ سے سنیں

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

ہم بچوں کی روحانی طور پر مدد کرنے سے یسوع مسیح کی نقل کرتے ہیں