مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

لوگ کیسے متحد کئے جا رہے ہیں؟‏

لوگ کیسے متحد کئے جا رہے ہیں؟‏

لوگ کیسے متحد کئے جا رہے ہیں؟‏

آپ ”‏اتحاد“‏ کو کیسے بیان کریں گے؟‏ بعض کے لئے لفظ اتحاد کا مطلب ہے لڑائی جھگڑے کا خاتمہ۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر دو یا اِس سے زیادہ قومیں امن کے معاہدے پر دستخط کرتی ہیں تو اُن کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ متحد ہیں۔‏ مگر کیا یہ واقعی ممکن ہے؟‏ شاید نہیں۔‏

غور کریں کہ شروع سے لیکر آج تک امن کے سینکڑوں معاہدے کئے اور توڑے گئے ہیں۔‏ مگر کیوں؟‏ ایسا اکثر اِس لئے ہوتا ہے کیونکہ عالمی راہنما امن یا اتحاد کی بجائے اپنی بالادستی کے لئے فکرمند ہوتے ہیں۔‏ اِس کے علاوہ،‏ بعض قومیں اِس بات کے لئے بھی پریشان ہوتی ہیں کہ اگر وہ عسکری قوت کے اعتبار سے دوسری قوموں سے پیچھے رہ جاتی ہیں تو اُن کے ساتھ کیا واقع ہو سکتا ہے۔‏

پس یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اگر دو قومیں ایک دوسرے سے جنگ نہیں کر رہیں تو وہ پُرامن اور متحد ہیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر دو آدمی ایک دوسرے پر بندوق تانے کھڑے ہیں مگر اُن دونوں میں سے کسی نے بھی لبلبی نہیں دبائی تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ اُن میں صلح ہے؟‏ ایسی سوچ درست نہیں!‏ لیکن حقیقت یہی ہے کہ آجکل بہتیری قومیں ایسی صورتحال کا سامنا کر رہی ہیں۔‏ اعتماد کی کمی میں اضافے نے اِس خوف کو ہوا دی ہے کہ کبھی نہ کبھی تو اسلحے کا استعمال یقینی ہے۔‏ ایسی تباہی سے بچنے کے لئے کونسے اقدام اُٹھائے گئے ہیں؟‏

جوہری ہتھیاروں کا خوف—‏اتحاد کے لئے خطرہ

بہتیرے لوگ جوہری ہتھیاروں کے عدمِ‌پھیلاؤ کے معاہدے یعنی نیوکلیئر نان پرولی‌فریشن ٹریٹی (‏این‌پی‌ٹی)‏ پر آس لگائے ہوئے ہیں۔‏ سن ۱۹۶۸ میں کئے جانے والے اِس معاہدے کے مطابق جن ممالک کے پاس جوہری ہتھیار نہیں وہاں اُنہیں بنانے پر پابندی ہے۔‏ نیز،‏ جن ممالک کے پاس یہ ہتھیار ہیں اُنہیں اِن ہتھیاروں کو دوسرے ممالک کو دینے پر پابندی ہے۔‏ اب ۱۸۰ سے زائد ممالک نے این‌پی‌ٹی معاہدے کو تسلیم کر لیا ہے۔‏ اِس معاہدے کا مقصد اسلحے کا مکمل طور پر خاتمہ کرنا ہے۔‏

اِن قوموں کا یہ معاہدہ خواہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ دکھائی دے،‏ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ این‌پی‌ٹی معاہدے کا مقصد بعض ممالک کو نیوکلیئر پاور بننے سے روکنا اور جن ممالک کے پاس یہ اسلحہ نہیں اُنہیں اِسے تیار کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کرنا ہے۔‏ لہٰذا،‏ خطرہ اِس بات کا ہے کہ اِس معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک بھی کہیں دوبارہ اسلحہ تیار کرنا نہ شروع کر دیں۔‏ بیشک،‏ بعض قومیں اِس بات کو سراسر ناانصافی خیال کرتی ہیں کہ اُنہیں اپنے تحفظ کے لئے اسلحہ تیار کرنے سے منع کِیا جا رہا ہے۔‏

اِس مسئلے کو پیچیدہ اور خطرناک بنانے والی بات یہ ہے کہ کسی بھی مُلک کو نیوکلیئر انرجی (‏جوہری توانائی)‏ پیدا کرنے سے نہیں روکا جا رہا ہے۔‏ اِس وجہ سے بعض ممالک کو یہ اندیشہ ہے کہ جو مُلک بظاہر پُرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی استعمال کر رہے ہیں وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بھی تیار کرنا نہ شروع کر دیں۔‏

جن ممالک کے پاس پہلے ہی سے جوہری ہتھیار ہیں وہ بھی این‌پی‌ٹی معاہدے کی خلاف‌ورزی کر سکتے ہیں۔‏ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ توقع کرنا حماقت ہوگی کہ جن قوموں کے پاس اسلحے کا انبار لگا ہوا ہے اُنہیں اِس کو بالکل ختم کرنے یا اِس میں کمی کرنے پر آمادہ کِیا جا سکتا ہے۔‏ ایک کتاب کے مطابق،‏ ”‏اِس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ایسے ممالک کے اندر جو ایک دوسرے کے سخت مخالف ہیں دوستی اور اعتماد کا رشتہ بحال کرنے کی ضرورت ہے جوکہ بظاہر ممکن نظر نہیں آتا۔‏“‏

لوگوں کو متحد کرنے کی انتہائی مخلص انسانی کوششیں بھی بیکار ثابت ہوئی ہیں۔‏ بائبل کا مطالعہ کرنے والوں کے لئے یہ بات حیران‌کُن نہیں ہے۔‏ کیونکہ خدا کا کلام فرماتا ہے:‏ ”‏انسان اپنی روِش میں اپنے قدموں کی راہنمائی نہیں کر سکتا۔‏“‏ (‏یرمیاہ ۱۰:‏۲۳‏)‏ نیز،‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏ایسی راہ بھی ہے جو انسان کو سیدھی معلوم ہوتی ہے پر اُس کی انتہا میں موت کی راہیں ہیں۔‏“‏ (‏امثال ۱۶:‏۲۵‏)‏ اتحاد قائم کرنے کے لئے انسانی حکومتوں کی کوششیں اگرچہ محدود ہیں توبھی ہمیں نااُمید نہیں ہونا چاہئے۔‏

حقیقی اتحاد کا منبع

بائبل میں خدا وعدہ فرماتا ہے کہ دُنیا متحد ہوگی مگر انسانی کوششوں کے ذریعے نہیں۔‏ ابتدا ہی سے خالق کا مقصد تھا کہ تمام انسان مل‌جُل کر امن‌چین سے رہیں اور وہ اپنے اِس مقصد کو ضرور پورا کرے گا۔‏ * بعض لوگ شاید اِس کا یقین نہ کریں۔‏ لیکن بائبل کے بےشمار صحائف یہ ثابت کرتے ہیں کہ نسلِ‌انسانی کو متحد کرنے کا خدا کا مقصد ابھی تکمیل کو نہیں پہنچا۔‏ چند مثالوں پر غور کریں:‏

‏• ”‏آؤ!‏ [‏یہوواہ]‏ کے کاموں کو دیکھو کہ اُس نے زمین پر کیا کیا ویرانیاں کی ہیں۔‏ وہ زمین کی انتہا تک جنگ موقوف کراتا ہے۔‏ وہ کمان کو توڑتا اور نیزے کے ٹکڑے کر ڈالتا ہے۔‏ وہ رتھوں کو آگ سے جلا دیتا ہے۔‏“‏‏—‏زبور ۴۶:‏۸،‏ ۹‏۔‏

‏• ”‏وہ میرے تمام کوہِ‌مُقدس پر نہ ضرر پہنچائیں گے نہ ہلاک کریں گے کیونکہ جس طرح سمندر پانی سے بھرا ہے اُسی طرح زمین [‏یہوواہ]‏ کے عرفان سے معمور ہوگی۔‏“‏‏—‏یسعیاہ ۱۱:‏۹‏۔‏

‏• ”‏وہ موت کو ہمیشہ کے لئے نابود کرے گا اور [‏یہوواہ]‏ خدا سب کے چہروں سے آنسو پونچھ ڈالے گا اور اپنے لوگوں کی رسوائی تمام سرزمین پر سے مٹا دے گا کیونکہ [‏یہوواہ]‏ نے یہ فرمایا ہے۔‏“‏‏—‏یسعیاہ ۲۵:‏۸‏۔‏

‏• ”‏اُس کے وعدہ کے موافق ہم نئے آسمان اور نئی زمین کا انتظار کرتے ہیں جن میں راستبازی بسی رہے گی۔‏“‏‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

‏• ”‏[‏خدا]‏ اُن کی آنکھوں کے سب آنسو پونچھ دے گا۔‏ اِس کے بعد نہ موت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔‏ نہ آہ‌ونالہ نہ درد۔‏ پہلی چیزیں جاتی رہیں۔‏“‏‏—‏مکاشفہ ۲۱:‏۴‏۔‏

اِن وعدوں پر اعتماد کِیا جا سکتا ہے۔‏ مگر کیوں؟‏ کیونکہ ہمارا خالق یہوواہ خدا انسانوں کو متحد کرنے کی طاقت اور صلاحیت رکھتا ہے۔‏ (‏لوقا ۱۸:‏۲۷‏)‏ نیز،‏ وہ انسانوں کو متحد دیکھنا بھی چاہتا ہے۔‏ بائبل اِس بات کو کچھ یوں بیان کرتی ہے کہ ’‏خدا یہ نیک ارادہ رکھتا ہے کہ مسیح میں سب چیزوں کا مجموعہ ہو جائے خواہ وہ آسمان کی ہوں خواہ زمین کی۔‏‘‏—‏افسیوں ۱:‏۸-‏۱۰‏۔‏

یہوواہ خدا کا ”‏نئی زمین“‏ کے بارے میں وعدہ جس میں ”‏راستبازی بسی رہے گی“‏ کوئی ایسا وعدہ نہیں جو کبھی پورا نہیں ہوگا۔‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏)‏ اپنے وعدے کے بارے میں یہوواہ خدا فرماتا ہے:‏ ”‏وہ بےانجام میرے پاس واپس نہ آئے گا بلکہ جوکچھ میری خواہش ہوگی وہ اُسے پورا کرے گا اور اُس کام میں جس کے لئے مَیں نے اُسے بھیجا مؤثر ہوگا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۵۵:‏۱۱‏۔‏

خدا کے کلام کے ذریعے متحد

جیسےکہ پچھلے مضمون میں بیان کِیا گیا ہے،‏ بیشتر صورتوں میں مذہب نے لوگوں کو متحد کرنے کی بجائے منقسم کِیا ہے۔‏ اِس بات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔‏ کیونکہ اگر ہم یہ مانتے ہیں کہ کوئی خالق ہے تو کیا اِس بات کی توقع کرنا معقول نہیں ہوگا کہ اُس کے پرستاروں کو آپس میں پُرامن طریقے سے متحد ہو کر رہنا چاہئے؟‏ یقیناً ایسا ہی ہونا چاہئے!‏

مذہب کا لوگوں کو منقسم کرنا یہوواہ خدا اور بائبل کی وجہ سے نہیں بلکہ اِس کے ذمہ‌دار وہ مذاہب ہیں جو اتحاد پیدا کرنے کے لئے خدا کے مقصد کو فروغ دینے کی بجائے انسانی منصوبوں کی حمایت کرتے ہیں۔‏ یسوع مسیح نے اپنے زمانے کے مذہبی پیشواؤں کو ”‏ریاکار“‏ کہتے ہوئے اُن سے کہا:‏ ”‏یسعیاؔہ نے تمہارے حق میں کیا خوب نبوّت کی کہ یہ اُمت زبان سے تو میری عزت کرتی ہے مگر اِن کا دل مجھ سے دُور ہے۔‏ اور یہ بےفائدہ میری پرستش کرتے ہیں کیونکہ انسانی احکام کی تعلیم دیتے ہیں۔‏“‏—‏متی ۱۵:‏۷-‏۹‏۔‏

اِس کے برعکس،‏ سچی پرستش لوگوں کو متحد کرتی ہے۔‏ یسعیاہ نبی نے پیشینگوئی کی:‏ ”‏آخری دنوں میں یوں ہوگا کہ [‏یہوواہ]‏ کے گھر کا پہاڑ پہاڑوں کی چوٹی پر قائم کِیا جائے گا اور ٹیلوں سے بلند ہوگا اور سب قومیں وہاں پہنچیں گی۔‏ اور وہ قوموں کے درمیان عدالت کرے گا اور بہت سی اُمتوں کو ڈانٹے گا اور وہ اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوئے بنا ڈالیں گے اور قوم قوم پر تلوار نہ چلائے گی اور وہ پھر کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے۔‏“‏—‏یسعیاہ ۲:‏۲،‏ ۴‏۔‏

اِس وقت ۲۳۰ سے زیادہ ممالک میں یہوواہ کے گواہ اتحاد پیدا کرنے کے سلسلے میں یہوواہ خدا کی طرف سے فراہم‌کردہ ہدایات پر عمل کر رہے ہیں۔‏ اُن کے اتحاد کی بنیاد کیا ہے؟‏ پولس رسول نے لکھا:‏ ”‏اِن سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔‏“‏ (‏کلسیوں ۳:‏۱۴‏)‏ پولس رسول نے یونانی زبان میں ”‏پٹکے“‏ کے لئے جو لفظ استعمال کِیا وہ انسانی بدن کے ریشہ‌دار نسیج کی مضبوط پٹی کی طرف اشارہ کر سکتا ہے۔‏ ریشہ‌دار نسیج اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ یہ دو اہم کام انجام دیتے ہیں۔‏ اوّل تو یہ جسم کے مختلف اعضا کو اُن کے صحیح مقام پر رکھتے ہیں۔‏ دوم یہ ہڈیوں کو جوڑ کی جگہ پر آپس میں ملائے رکھتے ہیں۔‏

محبت بھی بالکل ایسے ہی ہے۔‏ یہ خوبی لوگوں کو ایک دوسرے کو قتل کرنے سے باز رکھتی ہے۔‏ مسیح جیسی محبت مختلف رنگ‌ونسل کے لوگوں کو پُرامن طریقے سے مل‌جُل کر کام کرنے کے قابل بھی بناتی ہے۔‏ مثلاً،‏ یہ لوگوں کو یسوع مسیح کے اِس سنہری اُصول کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تحریک دیتی ہے:‏ ”‏جوکچھ تُم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تُم بھی اُن کے ساتھ کرو۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ اِس ہدایت پر عمل کرنے سے بہتیرے لوگوں کو تعصب پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔‏

‏”‏آپس میں محبت رکھو“‏

‏”‏اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔‏“‏ (‏یوحنا ۱۳:‏۳۵‏)‏ یہوواہ کے گواہ یسوع کے اِس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے خود کو مسیح کا شاگرد ثابت کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔‏ نسلی فسادات اور سیاسی بدامنی کے ایام میں ایسی محبت کا شاندار مظاہرہ کِیا گیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ سن ۱۹۹۴ میں روانڈا میں ہونے والے قتل‌وغارت کے دوران یہوواہ کے گواہوں نے ایک دوسرے کے لئے محبت کا مظاہرہ کِیا۔‏ ہوتو قبیلے کے گواہوں نے توتسی قبیلے کے اپنے بھائیوں کو بچانے کے لئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔‏

بیشک،‏ دُنیا کی تمام قوموں سے ایک دوسرے کے لئے اِس حد تک محبت ظاہر کرنے کی توقع کرنا کہ عالمی اتحاد قائم ہو جائے معقول نہیں ہوگا۔‏ بائبل کے مطابق،‏ خدا اپنے مقررہ وقت پر ایسا کرے گا۔‏ تاہم،‏ آج بھی فرداًفرداً محبت ظاہر کرنے سے ہر ایک اتحاد کو فروغ دینے میں معاونت کر سکتا ہے۔‏

گزشتہ سال کے دوران،‏ یہوواہ کے گواہوں نے ایک ارب سے زائد گھنٹے لوگوں سے ملاقاتیں کرنے اور اُنہیں بائبل اور موجودہ زندگی میں اِس کی اہمیت کے بارے میں بتانے کیلئے صرف کئے۔‏ خدا کے کلام کے صحیح علم نے لاکھوں لوگوں کو متحد کر دیا ہے جن میں سے بعض ایک دوسرے سے سخت نفرت کرتے تھے۔‏

کیا آپ خدا کے کلام کے متحد کرنے والے اثرات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہیں گے؟‏ اگر آپ ایسا چاہتے ہیں تو مقامی طور پر یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں یاپھر صفحہ ۲ پر درج پتے پر لکھیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 انسانوں کے لئے خدا کے مقصد کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب ۳کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۴ پر عبارت]‏

امن کے سلسلے میں لاتعداد معاہدے کئے اور توڑے گئے ہیں

‏[‏صفحہ ۷ پر عبارت]‏

بائبل اُصولوں کے اطلاق نے وہ کام انجام دیا ہے جو انسانی حکومتیں نہیں کر سکیں

‏[‏صفحہ ۵ پر تصویر]‏

خدا کا کلام حقیقی اتحاد کے منبع کی طرف توجہ دلاتا ہے

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

ہوتو اور توتسی قبیلوں سے تعلق رکھنے والے یہوواہ کے گواہ ملکر اپنی عبادت کی جگہ تعمیر کر رہے ہیں