ملاکی کی کتاب سے اہم نکات
یہوواہ کا کلام زندہ ہے
ملاکی کی کتاب سے اہم نکات
یروشلیم میں دوبارہ تعمیر کی جانے والی ہیکل کو مکمل ہوئے ۷۰ برس ہو چکے ہیں۔ تاہم، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہودیوں کا خدا کے ساتھ رشتہ بہت کمزور پڑ چکا ہے۔ یہاں تک کہ کاہنوں نے بھی اپنے طریقے بگاڑ لئے ہیں۔ کون اُنہیں اُن کی اِس حالت سے خبردار کرے گا اور اُنہیں ایک بار پھر خدا کے قریب جانے میں مدد دے گا؟ یہوواہ خدا یہ ذمہداری ملاکی نبی کو سونپتا ہے۔
عبرانی صحائف کی اِس آخری کتاب کو ملاکی نبی نے انتہائی پُرزور انداز میں تحریر کِیا ہے۔ اِس میں الہامی پیشینگوئیاں درج ہیں۔ ملاکی کی نبوّتی باتوں پر دھیان دینا ہمیں ”[یہوواہ] کے بزرگ اور ہولناک دن“ کے لئے تیار کر سکتا ہے جب موجودہ شریر دُنیا اپنے خاتمے کو پہنچ جائے گی۔—ملاکی ۴:۵۔
کاہن ”بہتوں کے لئے ٹھوکر کا باعث“ بنے
(ملاکی ۱:۱–۲:۱۷)
اسرائیل کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے یہوواہ خدا فرماتا ہے: ”مَیں نے تُم سے محبت رکھی۔“ لیکن کاہنوں نے خدا کے نام کی تحقیر کی ہے۔ مگر کیسے؟ ’یہوواہ کے مذبح پر ناپاک روٹی‘ اور قربانی کے لئے ”لنگڑے اور بیمار“ جانور گزراننے سے اُنہوں نے خدا کی تحقیر کی تھی۔—ملاکی ۱:۲، ۶-۸۔
کاہن ”بہتوں کے لئے ٹھوکر کا باعث“ بنے۔ لوگوں نے ”اپنے بھائیوں سے بیوفائی“ کی۔ بعض نے تو غیرقوم عورتوں سے شادیاں کر لیں۔ دیگر نے اپنی ”جوانی کی بیوی“ کے ساتھ بیوفائی کی۔—ملاکی ۲:۸، ۱۰، ۱۱، ۱۴-۱۶۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۲—کس طرح یہوواہ خدا نے شریعت کی نافرمانی کرنے والے کاہنوں کی ”نعمتوں کو ملعون“ کر دیا؟ اِس کا مطلب یہ تھا کہ جب یہ کاہن کسی چیز کو برکت دیتے تھے تو اُن کی برکت لعنت میں بدل جاتی تھی۔
۲:۳—کاہنوں کے مُنہ پر ’نجاست پھینکنے‘ کا کیا مطلب تھا؟ شریعت کے مطابق قربان کئے جانے والے جانوروں کی نجاست کو خیمہگاہ سے باہر لیجا کر جلایا جاتا تھا۔ (احبار ۱۶:۲۷) نجاست کو کاہنوں کے مُنہ پر پھینکنے کا مطلب یہ تھا کہ یہوواہ خدا نے اُن کی قربانیوں کو رد کر دیا ہے۔ نیز یہ کہ قربانیاں پیش کرنے والے لوگ بھی یہوواہ کے حضور قابلِنفرت تھے۔
۲:۱۳—یہوواہ خدا کا مذبح کن کے آنسوؤں سے ڈھکا ہوا تھا؟ یہ اُن عورتوں کے آنسو تھے جنہوں نے مقدِس کی قربانگاہ پر آکر اپنے دل یہوواہ کے حضور اُنڈیل دئے تھے۔ کس بات نے اُنہیں اتنا غمزدہ کِیا؟ اُن کے یہودی شوہروں نے ناجائز طور پر طلاق دے کر اُنہیں چھوڑ دیا تھا تاکہ نوجوان غیرقوم عورتوں سے شادیاں کر سکیں۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۱۰۔ یہوواہ خدا ایسے لالچی نبیوں کی قربانیوں سے خوش نہیں تھا جو دروازے بند کرنے یا مذبح پر آگ جلانے جیسے معمولی کام انجام دینے کے بھی پیسے لیتے تھے۔ پس یہ کتنا ضروری ہے کہ پرستش سے متعلق ہمارے کام جن میں مسیحی خدمتگزاری بھی شامل ہے مالی نفع کی خاطر نہیں بلکہ خدا اور پڑوسی کیلئے بےلوث محبت کی بِنا پر کئے جائیں!—متی ۲۲:۳۷-۳۹؛ ۲-کرنتھیوں ۱۱:۷۔
۱:۱۴؛ ۲:۱۷۔ یہوواہ خدا ریاکاری برداشت نہیں کرتا۔
۲:۷-۹۔ جن لوگوں کو کلیسیا میں تعلیم دینے کا شرف حاصل ہے اُنہیں اِس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ جوکچھ وہ سکھاتے ہیں وہ پاک صحائف اور ”دیانتدار اور عقلمند داروغہ“ کی بائبل پر مبنی مطبوعات کے عین مطابق ہے۔—لوقا ۱۲:۴۲؛ یعقوب ۳:۱۱۔
۲:۱۰، ۱۱۔ یہوواہ خدا اپنے خادموں سے اِس بات کی توقع کرتا ہے کہ وہ ”صرف خداوند میں“ شادی کرنے کی نصیحت پر سنجیدگی سے غور کریں۔—۱-کرنتھیوں ۷:۳۹۔
۲:۱۵، ۱۶۔ خدا کے سچے پرستاروں کو اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ کئے گئے شادی کے عہدوپیماں کا احترام کرنا چاہئے۔
’خداوند اپنی ہیکل میں آ موجود ہوگا‘
(ملاکی ۳:۱–۴:۶)
”[یہوواہ] . . . ناگہاں اپنی ہیکل میں آ موجود ہوگا“ اور ”عہد کا رسول [یسوع مسیح]“ بھی اُس کے ساتھ ہوگا۔ خدا ’عدالت کے لئے اپنے لوگوں کے نزدیک آئے گا‘ اور ہر طرح کے خطاکاروں کے خلاف مستعد گواہ ہوگا۔ اِس کے علاوہ، جو لوگ یہوواہ سے ڈرتے ہیں اُن کے لئے اُس کے حضور ”یادگار کا دفتر لکھا“ جائے گا۔—ملاکی ۳:۱، ۳، ۵، ۱۶۔
”بھٹی کی مانند سوزان“ دن آئے گا اور تمام شریروں کو ختم کر ڈالے گا۔ اُس دن کے آنے سے پہلے ایک نبی کو بھیجا جائے گا جو ”باپ کا دل بیٹے کی طرف اور بیٹے کا باپ کی طرف مائل کرے گا۔“—ملاکی ۴:۱، ۵، ۶۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۳:۱-۳—’یہوواہ‘ اور ”عہد کا رسول“ کب ہیکل میں آئے اور اُن سے پہلے کس کو بھیجا گیا؟ یہوواہ خدا اپنے ایک نمائندے کے ذریعے نیسان ۱۰، ۳۳ عیسوی کو ہیکل میں آیا اور اُسے پاکصاف کِیا۔ یہ وہ موقع تھا جب یسوع مسیح ہیکل میں داخل ہوا اور وہاں خریدوفروخت کرنے والے لوگوں کو باہر نکال دیا۔ (مرقس ۱۱:۱۵) یہ اُس کے بادشاہ کے طور پر مسح کئے جانے کے ساڑھے تین سال بعد واقع ہوا۔ پس، ملاکی کی پیشینگوئی کے مطابق آسمان پر بادشاہ کے طور پر تختنشین ہونے کے ساڑھے تین سال بعد یسوع مسیح یہوواہ خدا کے ساتھ روحانی ہیکل میں آیا اور دیکھا کہ خدا کے لوگوں کو پاکصاف کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلی صدی میں، یوحنا بپتسمہ دینے والے نے یہودیوں کو یسوع مسیح کی آمد کے لئے تیار کِیا۔ ہمارے زمانے میں بھی یہوواہ خدا نے اپنی روحانی ہیکل میں آنے سے پہلے ایک رسول کو راہ تیار کرنے کے لئے بھیجا۔ سن ۱۸۸۰ کے دہے سے بائبل طالبعلموں کے ایک گروہ نے بہت سے خلوصدل لوگوں کو بائبل کی بنیادی سچائیاں سکھانے کے تعلیمی کام کا آغاز کِیا۔
۳:۱۰—کیا ہمارا ”دہیکی“ یا دسواں حصہ دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم اپنا سب کچھ یہوواہ خدا کو دے رہے ہیں؟ یسوع مسیح کی قربانی نے موسوی شریعت کے تقاضوں کو پورا کر دیا تھا۔ لہٰذا اب روپےپیسے کی دہیکی دینے کا تقاضا نہیں کِیا جاتا۔ تاہم، دہیکی دینے کا ایک علامتی مفہوم بھی ہے جو ہمارے سب کچھ دے ڈالنے کو ظاہر نہیں کرتا۔ (افسیوں ۲:۱۵) اگرچہ دہیکی ہر سال دی جاتی تھی مگر ہم اپنا سب کچھ ایک ہی بار یہوواہ کو دے دیتے ہیں۔ دراصل جب ہم خود کو یہوواہ کے لئے مخصوص کرتے اور اِس مخصوصیت کے اظہار میں بپتسمہ لیتے ہیں تو اُس وقت سے ہمارا سب کچھ خدا کا ہو جاتا ہے۔ اِس کے باوجود، یہوواہ ہمیں علامتی دہیکی دینے یعنی جوکچھ ہمارے پاس ہے اُس کا کچھ حصہ اُس کی خدمت میں استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ وہی کچھ ہے جسے استعمال کرنے کی نہ صرف ہمارے حالات اجازت دیتے ہیں بلکہ ہمارا دل بھی تحریک دیتا ہے۔ جو قربانیاں ہم یہوواہ خدا کے حضور پیش کرتے ہیں اُن میں ہمارا وقت، توانائی اور وسائل شامل ہیں جنہیں ہم بادشاہی کی منادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں استعمال کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ، اِس میں مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا، عمررسیدہ اور بیمار بہنبھائیوں سے ملاقات کرنا اور سچی پرستش کے لئے مالی امداد دینا شامل ہے۔
۴:۳—یہوواہ خدا کے پرستار کس طرح ”شریروں کو پایمال“ کریں گے؟ زمین پر یہوواہ خدا کے خادم حقیقی معنوں میں ”شریروں کو پایمال“ نہیں کریں گے یعنی وہ اُن پر سزا لانے کے کام میں شریک نہیں ہوں گے۔ درحقیقت، یہ اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہوواہ خدا کے زمینی خادم علامتی معنوں میں شیطان کی اِس دُنیا کے خاتمے کے بعد منائے جانے والے فتح کے جشن میں بھرپور حصہ لیں گے۔—زبور ۱۴۵:۲۰؛ مکاشفہ ۲۰:۱-۳۔
۴:۴—ہمیں ”موسیٰ کی شریعت“ کو کیوں یاد رکھنا چاہئے؟ اگرچہ مسیحی اِس شریعت کے پابند نہیں توبھی یہ اُن کے لئے ”آیندہ کی اچھی چیزوں کا عکس“ ثابت ہوئی۔ (عبرانیوں ۱۰:۱) لہٰذا، موسوی شریعت پر توجہ دینا ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ اِس میں تحریر کی گئی باتوں کی تکمیل کیسے ہوئی۔ (لوقا ۲۴:۴۴، ۴۵) علاوہازیں، شریعت میں ”آسمانی چیزوں کی نقلیں“ موجود ہیں۔ پس اگر ہم مسیحی تعلیمات اور چالچلن کی بابت سمجھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اِس کا مطالعہ کرنا بہت ضروری ہے۔—عبرانیوں ۹:۲۳۔
۴:۵، ۶—”ایلیاؔہ نبی“ کس کی نمائندگی کرتا ہے؟ ملاکی نے پیشینگوئی کی کہ ”ایلیاؔہ“ بحالی کا کام کرنے سے لوگوں کے دلوں کو تیار کرے گا۔ پہلی صدی عیسوی میں، یسوع مسیح نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی شناخت ”ایلیاؔہ“ کے طور پر کرائی۔ (متی ۱۱:۱۲-۱۴؛ مرقس ۹:۱۱-۱۳) اب بھی ایلیاہ سے مشابہت رکھنے والی جماعت کو ”[یہوواہ] کے بزرگ اور ہولناک دِن کے آنے سے پیشتر“ بھیجا گیا ہے۔ ہمارے زمانے میں ایلیاہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ جماعت کی نمائندگی کرتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) ممسوح مسیحیوں کی یہ جماعت بڑی مستعدی کے ساتھ لوگوں کو خدا کے قریب آنے میں مدد دے رہی ہے۔
ہمارے لئے سبق:
۳:۱۰۔ یہوواہ کو اپنی بہترین چیزیں دینے میں ناکام رہنے کا مطلب ہے کہ ہم خود کو اُس کی برکات سے محروم کر رہے ہیں۔
۳:۱۴، ۱۵۔ کاہنوں کے بُرے نمونے کی وجہ سے یہودیوں نے خدا کی خدمت کو معمولی خیال کرنا شروع کر دیا تھا۔ پس مسیحی کلیسیا میں ذمہدار بھائیوں کو اچھا نمونہ پیش کرنا چاہئے۔—۱-پطرس ۵:۱-۳۔
۳:۱۶۔ جو لوگ یہوواہ سے ڈرتے اور اُس کے وفادار رہتے ہیں وہ اُس کی یاد میں ہیں۔ اِس شریر دُنیا کو ختم کرتے وقت وہ اُنہیں ضرور بچا لے گا۔ اِس لئے ہمیں ہمیشہ اپنی راستی پر قائم رہنا چاہئے۔—ایوب ۲۷:۵۔
۴:۱۔ جب لوگ یہوواہ کے حضور حساب دیں گے تو ”شاخ“ اور ”بُن“ کا ایک سا انصاف ہوگا۔ اِس کا مطلب ہے کہ نوعمر بچے اور اُن کے والدین دونوں یہوواہ کے حضور جوابدہ ہوں گے۔ والدین اپنے بچوں کے سلسلے میں کتنی بڑی ذمہداری رکھتے ہیں! مسیحی والدین کو یہوواہ کی نظر میں قابلِقبول بننے اور اُس کے حضور کھڑے ہونے کا مقدور حاصل کرنے کے لئے سخت کوشش کرنی چاہئے۔—۱-کرنتھیوں ۷:۱۴۔
’خدا سے ڈریں‘
”[یہوواہ] کے بزرگ اور ہولناک دن“ سے کون بچیں گے؟ (ملاکی ۴:۵) یہوواہ فرماتا ہے: ”تُم پر جو میرے نام کی تعظیم کرتے ہو آفتابِصداقت طالع ہوگا اور اُس کی کرنوں میں شفا ہوگی اور تُم گاؤخانہ کے بچھڑوں کی طرح کودو پھاندو گے۔“—ملاکی ۴:۲۔
یسوع مسیح اُن لوگوں پر ”آفتابِصداقت“ چمکاتا ہے جو خدا سے ڈرتے ہیں اور جنہیں یہوواہ کی مقبولیت حاصل ہے۔ (یوحنا ۸:۱۲) اُن کے لئے ”اُس کی کرنوں میں شفا“ بھی ہے۔ اِس کا مطلب ہے کہ اِس وقت اُنہیں روحانی اعتبار سے شفا ملتی ہے یعنی خدا کے ساتھ اُن کا رشتہ بحال ہو جاتا ہے۔ علاوہازیں، اِس بُری دُنیا کو ختم کرنے کے بعد جب خدا نئی دُنیا لائے گا تو اُس میں اُنہیں مکمل جسمانی، دماغی اور جذباتی شفا حاصل ہوگی۔ (مکاشفہ ۲۲:۱، ۲) روحانی جوشوخروش سے بھرپور ہونے کی وجہ سے وہ ”گاؤخانہ کے بچھڑوں“ کی مانند ہیں۔ پس ایسی شاندار برکات کے منتظر رہتے ہوئے ہمیں سلیمان بادشاہ کی اِس نصیحت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے: ”خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ انسان کا فرضِکُلی یہی ہے۔“—واعظ ۱۲:۱۳۔
[صفحہ ۲۸ پر تصویر]
ملاکی نبی خدا کا ایک سرگرم اور وفادار خادم تھا
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
جوکچھ ہم سکھاتے ہیں اُسے بائبل کے مطابق ہونا چاہئے
[صفحہ ۳۱ پر تصویر]
یہوواہ کے خادم شادی کے اپنے عہدوپیماں کا احترام کرتے ہیں