مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

‏”‏چپ‌چاپ کھڑے ہو کر[‏یہوواہ]‏کی نجات کے کام کو دیکھو“‏

‏”‏چپ‌چاپ کھڑے ہو کر[‏یہوواہ]‏کی نجات کے کام کو دیکھو“‏

‏”‏چپ‌چاپ کھڑے ہو کر[‏یہوواہ]‏کی نجات کے کام کو دیکھو“‏

‏”‏[‏یہوواہ]‏ میری طرف ہے مَیں نہیں ڈرنے کا۔‏ انسان میرا کیا کر سکتا ہے؟‏“‏—‏زبور ۱۱۸:‏۶‏۔‏

۱.‏ تمام انسانوں پر کونسی آفت آنے والی ہے؟‏

تمام انسانوں پر ایک ایسی آفت آنے والی ہے جو پہلے کبھی نہیں آئی۔‏ یسوع مسیح ہمارے زمانے ہی کے بارے میں بات کر رہا تھا جب اُس نے کہا:‏ ”‏اُس وقت اَیسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔‏ اور اگر وہ دن گھٹائے نہ جاتے تو کوئی بشر نہ بچتا۔‏ مگر برگزیدوں کی خاطر وہ دن گھٹائے جائیں گے۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۲۱،‏ ۲۲‏۔‏

۲.‏ بڑی مصیبت اب تک کیوں شروع نہیں ہوئی؟‏

۲ خدا کے فرشتے ابھی تک اِس بڑی مصیبت کو روکے ہوئے ہیں۔‏ اِس کی خاص وجہ یسوع نے یوحنا رسول پر ایک رویا کے ذریعے ظاہر کی۔‏ یوحنا رسول بتاتا ہے کہ ”‏مَیں نے زمین کے چاروں کونوں پر چار فرشتے کھڑے دیکھے۔‏ وہ زمین کی چاروں ہواؤں کو تھامے ہوئے تھے .‏ .‏ .‏ پھر مَیں نے ایک اَور فرشتہ کو زندہ خدا کی مہر لئے ہوئے مشرق سے اُوپر کی طرف آتے دیکھا۔‏ اُس نے اُن چاروں فرشتوں سے .‏ .‏ .‏ بلند آواز سے پکار کر کہا کہ جب تک ہم اپنے خدا کے بندوں کے ماتھوں پر مہر نہ کر لیں زمین اور سمندر اور درختوں کو ضرر نہ پہنچانا۔‏“‏—‏مکاشفہ ۷:‏۱-‏۳‏۔‏

۳.‏ بڑی مصیبت کس واقعہ سے شروع ہوگی؟‏

۳ ‏”‏خدا کے بندوں“‏ یعنی ممسوح مسیحیوں پر مہر لگانے کا کام اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے۔‏ یوحنا رسول کی رویا کے چار فرشتے تباہی لانے والی چاروں ہواؤں کو چھوڑنے کے لئے تیار کھڑے ہیں۔‏ جب وہ ایسا کریں گے تو زمین پر کیا واقع ہوگا؟‏ ایک فرشتہ اس سوال کا جواب یوں دیتا ہے:‏ ”‏بابلؔ کا بڑا شہر .‏ .‏ .‏ زور سے گِرایا جائے گا اور پھر کبھی اُس کا پتہ نہ ملے گا۔‏“‏ (‏مکاشفہ ۱۸:‏۲۱‏)‏ ذرا تصور کریں کہ جب دُنیا کے تمام جھوٹے مذاہب کو تباہ کر دیا جائے گا تو آسمان پر کتنی خوشی منائی جائے گی۔‏—‏مکاشفہ ۱۹:‏۱،‏ ۲‏۔‏

۴.‏ آئندہ کیا واقع ہوگا؟‏

۴ اِس کے بعد دُنیا کی تمام قومیں متحد ہو کر خدا کے وفادار خادموں کو ختم کرنے کی کوشش کریں گی۔‏ شروع میں تو ایسا لگے گا کہ وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہو رہی ہیں۔‏ لیکن پھر یسوع مسیح اپنی آسمانی فوجوں کے ساتھ قوموں کا مقابلہ کرنے کو نکلے گا اور اُن کو مکمل طور پر تباہ کر دے گا۔‏ (‏مکاشفہ ۱۹:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ آخرکار شیطان اور اُس کے بُرے فرشتوں کو ۰۰۰،‏۱ سال کے لئے اتھاہ گڑھے میں بند کر دیا جائے گا۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ وہ لوگوں کو گمراہ نہیں کر سکیں گے۔‏ تب لوگوں کی وہ بڑی بِھیڑ خوشی منائے گی جسے اِس بڑی مصیبت میں سے بچ نکلنے کا شرف حاصل ہوگا۔‏—‏مکاشفہ ۷:‏۹،‏ ۱۰،‏ ۱۴؛‏ ۲۰:‏۱-‏۳‏۔‏

۵.‏ جو لوگ یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے اُن کے لئے کونسی بات خوشی کا باعث ہوگی؟‏

۵ بہت جلد ہم اِن تمام سنسنی‌خیز اور حیرت‌انگیز واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔‏ اِن سے ثابت ہو جائے گا کہ کائنات میں یہوواہ خدا ہی حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے۔‏ ذرا سوچیں کہ اگر ہم یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کریں گے تو ہمیں اُس کے نام کی بڑائی کرنے کا شرف حاصل ہوگا۔‏ یقیناً یہ ہمارے لئے بڑی خوشی کا باعث ہوگا۔‏

۶.‏ خود کو بڑی مصیبت کیلئے تیار کرنے کے سلسلے میں ہم کن واقعات پر غور کرینگے؟‏

۶ کیا ہم خود کو بڑی مصیبت کے لئے تیار کر رہے ہیں؟‏ کیا ہم اِس بات پر پُختہ یقین رکھتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو عین وقت پر شاندار طریقے سے نجات دلائے گا؟‏ ایسے سوالوں کے جواب دیتے وقت ہمیں اُس بات کو یاد رکھنا چاہئے جو پولس رسول نے روم کے مسیحیوں سے کہی تھی۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں تاکہ صبر سے اور کتابِ‌مُقدس کی تسلی سے اُمید رکھیں۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۵:‏۴‏)‏ جو باتیں ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئی ہیں اور جن سے ہم تسلی اور اُمید پا سکتے ہیں اُن میں کونسی باتیں شامل ہیں؟‏ اِن میں اُس وقت کے واقعات شامل ہیں جب یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو مصریوں سے رِہائی دلائی تھی۔‏ اِن واقعات پر غور کرنے سے ہم جان جائیں گے کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کو کتنے شاندار طریقے سے نجات دلاتا ہے۔‏ بِلاشُبہ یہ ہمارے لئے تسلی کا باعث ہوگا کیونکہ ہم بڑی مصیبت کے آنے کے منتظر ہیں۔‏

یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کو بچایا

۷.‏ سن ۱۵۱۳ قبلِ‌مسیح میں مصر میں کیا واقع ہوا؟‏

۷ سن ۱۵۱۳ قبلِ‌مسیح کی بات ہے۔‏ یہوواہ خدا مصریوں پر ۹ آفتیں لا چکا تھا۔‏ نویں آفت کے بعد فرعون نے بڑے کرخت انداز میں موسیٰ سے کہا کہ ”‏میرے سامنے سے چلا جا اور ہوشیار رہ۔‏ پھر میرا مُنہ دیکھنے کو مت آنا کیونکہ جس دِن تُو نے میرا مُنہ دیکھا تُو مارا جائے گا۔‏“‏ اِس پر موسیٰ نے اُسے جواب دیا کہ ”‏تُو نے ٹھیک کہا ہے۔‏ مَیں پھر تیرا مُنہ کبھی نہیں دیکھوں گا۔‏“‏—‏خروج ۱۰:‏۲۸،‏ ۲۹‏۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ دسویں آفت سے بچنے کے لئے بنی‌اسرائیل کو کن ہدایات پر عمل کرنا تھا؟‏ (‏ب)‏ اِن ہدایات پر عمل کرنے کا کیا نتیجہ نکلا؟‏

۸ اِس کے بعد یہوواہ خدا نے موسیٰ کو بتایا کہ وہ فرعون اور اُس کی رعایا پر ایک آخری آفت لانے والا ہے۔‏ یہوواہ خدا ابیب (‏یعنی نیسان)‏ کے مہینے کی چودھویں تاریخ کو ملکِ‌مصر میں انسانوں اور جانوروں کے پہلوٹھوں کو ہلاک کرنے والا تھا۔‏ بنی‌اسرائیل اِس شرط پر اِس آفت سے بچ سکتے تھے کہ وہ خدا کی ہر ہدایت پر عمل کریں۔‏ یہ کونسی ہدایتیں تھیں؟‏ اُن کے ہر گھرانے کو ایک برّہ ذبح کرنا تھا اور اُس کے خون میں سے تھوڑا سا خون اپنے گھروں کے دروازوں کے دونوں بازوؤں اور اُوپر کی چوکھٹ پر لگانا تھا۔‏ اِس کے علاوہ اُنہیں اُس رات اپنے گھر سے نہیں نکلنا تھا۔‏ اُس رات کیا واقع ہوا؟‏ آئیے اِس کے بارے میں موسیٰ کی زبانی پڑھتے ہیں:‏ ”‏آدھی رات کو [‏یہوواہ]‏ نے ملکِ‌مصرؔ کے سب پہلوٹھوں کو .‏ .‏ .‏ ہلاک کر دیا۔‏“‏ تب فرعون نے فوراً ہی موسیٰ اور ہارون کو بلوایا اور اُن سے کہا کہ ”‏میری قوم کے لوگوں میں سے نکل جاؤ اور جیسا کہتے ہو جا کر [‏یہوواہ]‏ کی عبادت کرو۔‏“‏ بنی‌اسرائیل فرعون کی بات سنتے ہی مصر سے موعودہ ملک کے لئے روانہ ہوئے۔‏ اِس سفر پر تقریباً ۳۰ لاکھ اسرائیلیوں کے علاوہ غیراسرائیلیوں کی ایک بہت بڑی ”‏ملی‌جلی گروہ“‏ بھی روانہ ہوئی۔‏—‏خروج ۱۲:‏۱-‏۷،‏ ۲۹،‏ ۳۱،‏ ۳۷،‏ ۳۸‏۔‏

۹.‏ خدا بنی‌اسرائیل کو کس راستے سے لے گیا اور اُس نے ایسا کیوں کِیا؟‏

۹ یوں تو اسرائیلیوں کو موعودہ ملک تک پہنچنے کیلئے وہ راستہ نزدیک پڑتا تھا جو بحیرۂروم کیساتھ ساتھ تھا۔‏ البتہ یہ فلستیوں کا علاقہ تھا جو بنی‌اسرائیل کے دُشمن تھے۔‏ ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا بنی‌اسرائیل کو لڑائی سے بچانا چاہتا تھا اور اِسلئے وہ اُنہیں اُس راستے کی بجائے بحرِقلزم کے بیابان کے راستہ سے لے گیا۔‏ حالانکہ لاکھوں لوگ ایک ساتھ مل کر سفر کر رہے تھے پھر بھی بِھیڑ میں افراتفری نہ تھی۔‏ بائبل میں لکھا ہے کہ ”‏بنی‌اِسرائیل ملکِ‌مصرؔ سے صف‌آرا ہو کر نکلے۔‏“‏—‏خروج ۱۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏،‏ کیتھولک ترجمہ

‏’‏یہوواہ کی نجات کے کام کو دیکھو‘‏

۱۰.‏ یہوواہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو فی‌ہخیروت کے علاقے میں ڈیرا لگانے کو کیوں کہا؟‏

۱۰ اِس کے بعد یہوواہ خدا نے اپنے خادم موسیٰ سے یہ حیران‌کُن بات کہی:‏ ”‏بنی‌اِسرائیل کو حکم دے کہ وہ لوٹ کر مجدؔال اور سمندر کے بیچ فی‌ہخیرؔوت کے مقابل بعلؔ‌صفون کے آگے ڈیرے لگائیں۔‏“‏ بنی‌اسرائیل نے خدا کی اِس ہدایت پر عمل کِیا۔‏ لیکن اب وہ ایک ایسی جگہ پر ڈیرا لگائے ہوئے تھے جہاں اُن کی ایک طرف بحرِقلزم تھا اور دوسری طرف پہاڑ تھے۔‏ وہ بیابان میں گِھر گئے تھے اور یوں لگتا تھا کہ اُن کے لئے فرار کا کوئی راستہ نہیں رہا۔‏ لیکن یہوواہ خدا ایک خاص وجہ سے اِس بڑے ہجوم کو یہاں لایا تھا۔‏ اُس نے موسیٰ سے کہا کہ ”‏مَیں فرؔعون کے دِل کو سخت کروں گا اور وہ [‏بنی‌اسرائیل]‏ کا پیچھا کرے گا اور مَیں فرؔعون اور اُس کے سارے لشکر پر ممتاز ہوں گا اور مصری جان لیں گے کہ [‏یہوواہ]‏ مَیں ہُوں۔‏“‏—‏خروج ۱۴:‏۱-‏۴‏۔‏

۱۱.‏ (‏ا)‏ فرعون نے کونسا قدم اُٹھایا؟‏ (‏ب)‏ فرعون کے لشکر کو دیکھ کر بنی‌اسرائیل نے کیا کِیا؟‏ (‏پ)‏ موسیٰ نے بنی‌اسرائیل کی ہمت کیسے بڑھائی؟‏

۱۱ فرعون کو یہ احساس ستانے لگا کہ اُس نے بنی‌اسرائیل کو جانے کی اجازت دے کر بڑی غلطی کی۔‏ لہٰذا اُس نے اپنی فوج کے اعلیٰ‌ترین افسروں اور ۶۰۰ رتھوں کو لے کر اُن کا پیچھا کِیا۔‏ جب اسرائیلیوں نے دیکھا کہ فرعون اور اُس کے فوجی اُن کا پیچھا کر رہے ہیں تو اُن پر دہشت طاری ہو گئی اور وہ چلا چلا کر موسیٰ سے کہنے لگے:‏ ”‏کیا مصرؔ میں قبریں نہ تھیں جو تُو ہم کو وہاں سے مرنے کے لئے بیابان میں لے آیا ہے؟‏“‏ لیکن موسیٰ کو اپنے خدا پر پورا بھروسہ تھا۔‏ اُس نے بنی‌اسرائیل سے کہا کہ ”‏ڈرو مت۔‏ چپ‌چاپ کھڑے ہو کر [‏یہوواہ]‏ کی نجات کے کام کو دیکھو جو وہ آج تمہارے لئے کرے گا۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ تمہاری طرف سے جنگ کرے گا اور تُم خاموش رہو گے۔‏“‏—‏خروج ۱۴:‏۵-‏۱۴‏۔‏

۱۲.‏ یہوواہ خدا نے اپنے خادموں کو کیسے نجات دلائی؟‏

۱۲ یہوواہ نے بنی‌اسرائیل کی طرف سے کیسے جنگ کی؟‏ اُس نے اپنے فرشتوں کے ذریعے ایسا کِیا۔‏ اُس وقت تک بنی‌اسرائیل بادل کے ایک ستون کے پیچھے پیچھے سفر کر رہے تھے۔‏ لیکن اب ایک فرشتے نے بادل کے اِس ستون کو اسرائیل کے لشکر کے سامنے سے ہٹا کر اِسے اُن کے پیچھے ٹھہرا دیا۔‏ یوں یہ ستون بنی‌اسرائیل کے لشکر اور مصریوں کے لشکر کے درمیان ٹھہر گیا۔‏ اِس ستون کی وجہ سے مصری لشکرگاہ پر اندھیرا چھا گیا لیکن بنی‌اسرائیل کے لئے اِس نے روشنی مہیا کی۔‏ (‏خروج ۱۳:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ ۱۴:‏۱۹،‏ ۲۰‏)‏ پھر موسیٰ نے خدا کے حکم کے مطابق اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھایا۔‏ اِس پر ”‏[‏یہوواہ]‏ نے رات‌بھر تُند پوربی آندھی چلا کر اور سمندر کو پیچھے ہٹا کر اُسے خشک زمین بنا دیا اور پانی دو حصے ہو گیا۔‏ اور بنی‌اِسرائیل سمندر کے بیچ میں سے خشک زمین پر چل کر نکل گئے اور اُن کے دہنے اور بائیں ہاتھ پانی دیوار کی طرح تھا۔‏“‏ بنی‌اسرائیل کا تعاقب کرتے ہوئے مصری فوج بھی سمندر کے بیچ میں چلی گئی۔‏ لیکن یہوواہ خدا نے اُس کی صفوں میں افراتفری مچا دی۔‏ پھر خدا نے موسیٰ سے کہا کہ ”‏اپنا ہاتھ سمندر کے اُوپر بڑھا تاکہ پانی مصریوں اور اُن کے رتھوں اور سواروں پر پھر بہنے لگے۔‏“‏ اِس طرح فرعون اور اُس کا سارا لشکر ختم ہو گیا۔‏ اُن میں سے ایک بھی نہ بچا۔‏—‏خروج ۱۴:‏۲۱-‏۲۸؛‏ زبور ۱۳۶:‏۱۵‏۔‏

بنی‌اسرائیل کی نجات سے سبق سیکھیں

۱۳.‏ نجات حاصل کرنے پر بنی‌اسرائیل کا کیا ردِعمل تھا؟‏

۱۳ اتنے شاندار طریقے سے نجات حاصل کرنے پر بنی‌اسرائیل کا کیا ردِعمل تھا؟‏ اُنہوں نے یہوواہ خدا کی حمد میں ایک گیت گانا شروع کر دیا جس کے بول تھے:‏ ”‏مَیں [‏یہوواہ]‏ کی ثنا گاؤں گا کیونکہ وہ جلال کے ساتھ فتحمند ہوا۔‏ .‏ .‏ .‏ [‏یہوواہ]‏ ابدالآباد سلطنت کرے گا۔‏“‏ (‏خروج ۱۵:‏۱،‏ ۱۸‏)‏ جی‌ہاں،‏ وہ اپنی نجات پر اتنے خوش تھے کہ اُنہوں نے سب سے پہلے یہوواہ خدا کی بڑائی کی۔‏ اِس واقعہ سے واضح ہو گیا تھا کہ یہوواہ خدا ہی کائنات کی سب سے طاقتور ہستی ہے۔‏

۱۴.‏ (‏ا)‏ بنی‌اسرائیل کے ساتھ ہونے والے واقعے سے ہم یہوواہ خدا کے بارے میں کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ سن ۲۰۰۸ کی سالانہ آیت کیا ہے؟‏

۱۴ یقیناً ہم بنی‌اسرائیل کے ساتھ ہونے والے اِس واقعے سے سبق سیکھ سکتے ہیں اور تسلی اور اُمید بھی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ اِس واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کے خادم چاہے کسی بھی قسم کی آزمائش سے گزر رہے ہوں یہوواہ خدا اِس سے نپٹنے میں اُن کی مدد کر سکتا ہے۔‏ یہوواہ خدا نے تیز آندھی چلائی اور بحرِقلزم کا پانی بنی‌اسرائیل کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکا۔‏ لیکن اِسی کے پانی میں یہوواہ نے فرعون اور اُس کی فوج کو دفن کر دیا۔‏ یہ جان کر کیا ہم زبورنویس کے اِن الفاظ سے متفق نہیں ہیں:‏ ”‏[‏یہوواہ]‏ میری طرف ہے مَیں نہیں ڈرنے کا۔‏ انسان میرا کیا کر سکتا ہے؟‏“‏ (‏زبور ۱۱۸:‏۶‏)‏ ہم پولس رسول کے اِن الفاظ سے بھی تسلی پاتے ہیں:‏ ”‏اگر خدا ہماری طرف ہے تو کون ہمارا مخالف ہے؟‏“‏ (‏رومیوں ۸:‏۳۱‏)‏ واقعی یہ صحیفے ہمارے تسلی کے لئے لکھے گئے ہیں۔‏ اگر ہمارے دل میں شک ہو اور ہم خوف‌زدہ ہوں تو اِن واقعات پر غور کرنے سے ہم اُمید پاتے ہیں۔‏ اِس وجہ سے سن ۲۰۰۸ کے لئے یہ سالانہ آیت ٹھہرائی گئی ہے:‏ ”‏چپ‌چاپ کھڑے ہو کر [‏یہوواہ]‏ کی نجات کے کام کو دیکھو۔‏“‏—‏خروج ۱۴:‏۱۳‏۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ نجات پانے کے سلسلے میں یہ کیوں اہم تھا کہ بنی‌اسرائیل خدا کے فرمانبردار رہیں؟‏ (‏ب)‏ ہمارے لئے یہ کیوں اتنا اہم ہے کہ ہم خدا کے فرمانبردار رہیں؟‏

۱۵ بنی‌اسرائیل کی نجات سے ہم اَور کونسے سبق سیکھ سکتے ہیں؟‏ ایک تو یہ کہ ہمیں ہر حال میں یہوواہ خدا کا فرمانبردار رہنا چاہئے۔‏ بنی‌اسرائیل نے فسح مناتے وقت خدا کی ہر ایک ہدایت پر عمل کِیا۔‏ وہ نیسان کی چودھویں رات کو گھر سے باہر نہ نکلے۔‏ اس کے علاوہ جب وہ مصر سے روانہ ہوئے تو وہ ”‏صف‌آرا ہو کر نکلے۔‏“‏ (‏خروج ۱۳:‏۱۷،‏ ۱۸‏،‏ کیتھولک ترجمہ‏)‏ آج بھی ہمیں اُن ہدایات پر عمل کرنا چاہئے جو یہوواہ خدا ہمیں ”‏دیانتدار اور عقلمند نوکر“‏ جماعت کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔‏ (‏متی ۲۴:‏۴۵‏)‏ خدا کی آواز ہمارے پیچھے سے ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی ہدایت دیتی ہے۔‏ اس لئے جب یہ آواز ہم سے کہتی ہے کہ ”‏راہ یہی ہے اِس پر چل“‏ تو ہمیں اِس پر ضرور عمل کرنا چاہئے۔‏ (‏یسعیاہ ۳۰:‏۲۱‏)‏ بڑی مصیبت نزدیک ہے۔‏ ہو سکتا ہے کہ یہوواہ خدا ہمارے لئے اِس سلسلے میں خاص ہدایات فراہم کرے۔‏ اِن آخری دنوں میں خدا کا تحفظ پانے کے لئے ہمیں خدا کے دوسرے خادموں کے ساتھ ملکر اِن ہدایات پر عمل کرنا ہوگا۔‏ یوں ہم نجات پا سکیں گے۔‏

۱۶.‏ یہوواہ خدا نے جس طریقے سے بنی‌اسرائیل کو نجات دلائی اِس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟‏

۱۶ یاد کریں کہ خدا نے بنی‌اسرائیل کو ایک ایسے علاقے میں ڈیرا لگانے کو کہا جہاں وہ پہاڑوں اور بحرِقلزم سے گِھرے ہوئے تھے۔‏ ایسا لگتا تھا کہ یہ دانشمندی کی بات نہیں ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا ایک خاص وجہ سے اُن کو یہاں لایا تھا۔‏ اُس نے اِس کٹھن صورتحال میں نہ صرف اپنے نام کی بڑائی کرائی بلکہ اپنے بندوں کو شاندار طریقے سے نجات بھی دلائی۔‏ اِسی طرح آج بھی کبھی‌کبھار ہمیں سمجھ نہیں آتا کہ خدا کی تنظیم نے کس وجہ سے ایک ہدایت دی ہے۔‏ اِس کے باوجود ہمیں اُس راہنمائی پر پورا بھروسہ رکھنا چاہئے جو یہوواہ خدا اپنے وفادار ممسوح خادموں کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔‏ کبھی‌کبھار یوں لگتا ہے کہ ہمارے دُشمن ہم پر غالب آ رہے ہیں۔‏ ہو سکتا ہے کہ انسان ہونے کے ناطے ہم صورتحال کو صحیح طور پر سمجھ نہیں پا رہے ہیں۔‏ لیکن یاد رکھیں کہ جس طرح خدا نے بنی‌اسرائیل کی مدد کی تھی بالکل اُسی طرح وہ عین وقت پر آپ کی مدد بھی کرے گا۔‏—‏امثال ۳:‏۵‏۔‏

یہوواہ خدا کی راہنمائی پر بھروسہ رکھیں

۱۷.‏ ہم اِس بات پر کیوں یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہماری راہنمائی کرتا ہے؟‏

۱۷ یقیناً بنی‌اسرائیل نے دن کے وقت بادل کے ستون اور رات کے وقت آگ کے ستون کو دیکھ کر بڑی تسلی حاصل کی ہوگی کیونکہ یہ اِس بات کا ثبوت تھا کہ ”‏خدا کا فرشتہ“‏ واقعی اُن کی راہنمائی کر رہا ہے۔‏ (‏خروج ۱۳:‏۲۱،‏ ۲۲؛‏ ۱۴:‏۱۹‏)‏ آج بھی ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اپنے خادموں کی راہنمائی کرتا ہے،‏ اُن کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور اُنہیں نجات دلاتا ہے۔‏ ہم اِس وعدہ سے تسلی پاتے ہیں کہ یہوواہ ”‏اپنے مُقدسوں کو ترک نہیں کرتا۔‏ وہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہیں۔‏“‏ (‏زبور ۳۷:‏۲۸‏)‏ ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہئے کہ فرشتے آج بھی خدا کے خادموں کی راہنمائی کر رہے ہیں۔‏ اُن کی مدد سے ہم ’‏چپ‌چاپ کھڑے ہو کر یہوواہ کی نجات کے کام کو دیکھ سکتے ہیں۔‏‘‏—‏خروج ۱۴:‏۱۳‏۔‏

۱۸.‏ یہ کیوں اہم ہے کہ ہم ”‏خدا کے سب ہتھیار باندھ“‏ لیں؟‏

۱۸ آج ہم کیسے ”‏کھڑے ہو“‏ سکتے یعنی اپنے ایمان پر کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟‏ اِس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُس ہدایت پر عمل کریں جو پولس رسول نے افسیوں کی کلیسیا کو دی تھی۔‏ اُس نے لکھا:‏ ”‏خدا کے سب ہتھیار باندھ لو۔‏“‏ کیا ہم اِس ہدایت پر عمل کر رہے ہیں؟‏ آنے والے سال میں ہمیں خود کو جانچنا چاہئے کہ آیا ہم نے واقعی اِن تمام ہتھیاروں کو کس کر باندھ رکھا ہے جن کا ذکر پولس رسول نے کِیا تھا۔‏ ہمارا دُشمن شیطان ہماری کمزوریوں سے واقف ہے۔‏ اگر ہم خدا کے ہتھیاروں میں سے ایک کو بھی باندھنا بھول جائیں تو وہ موقعے کا فائدہ اُٹھا کر ہم پر حملہ کرے گا۔‏ کبھی نہ بھولیں کہ ہم شرارت کی روحانی فوجوں سے ”‏کشتی“‏ لڑ رہے ہیں۔‏ لیکن یہوواہ خدا ہمیں طاقت بخشتا ہے تاکہ اِس کشتی میں جیت ہماری ہی ہو۔‏—‏افسیوں ۶:‏۱۱-‏۱۸؛‏ امثال ۲۷:‏۱۱‏۔‏

۱۹.‏ اگر ہم ہر آزمائش میں قائم رہیں گے تو ہمیں کونسا شرف حاصل ہوگا؟‏

۱۹ یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏اپنے صبر سے تُم اپنی جانیں بچائے رکھو گے۔‏“‏ (‏لوقا ۲۱:‏۱۹‏)‏ دُعا ہے کہ ہم صبر سے کام لیتے ہوئے ہر آزمائش میں قائم رہیں۔‏ یوں ہم بھی اُن لوگوں میں شامل ہو سکیں گے جنہیں ’‏چپ‌چاپ کھڑے ہو کر یہوواہ کی نجات کے کام کو دیکھنے‘‏ کا شرف حاصل ہوگا۔‏

آپ کا جواب کیا ہوگا؟‏

‏• ہم کن حیرت‌انگیز واقعات کے انتظار میں ہیں؟‏

‏• یہوواہ خدا نے ۱۵۱۳ قبلِ‌مسیح میں کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے خادموں کو ہر حال میں نجات دلا سکتا ہے؟‏

‏• آپ نے مستقبل میں کیا کرنے کا ارادہ کِیا ہے؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر عبارت]‏

سن ۲۰۰۸ کی سالانہ آیت یہ ہے:‏ ”‏چپ‌چاپ کھڑے ہو کر [‏یہوواہ]‏ کی نجات کے کام کو دیکھو۔‏“‏—‏خروج ۱۴:‏۱۳‏۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

‏”‏جتنی باتیں پہلے لکھی گئیں وہ ہماری تعلیم کے لئے لکھی گئیں“‏

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

فرعون نے اپنا دل سخت کر لیا جس کی وجہ سے مصریوں کو بھاری قیمت چکانی پڑی

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

بنی اسرائیل نے خدا کی تمام ہدایات پر عمل کِیا اور اِس لئے خدا نے اُنہیں نجات دلائی