مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کوئی بھی ہتھیار جو ہمارے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا

کوئی بھی ہتھیار جو ہمارے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا

کوئی بھی ہتھیار جو ہمارے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا

‏”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا۔‏“‏—‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷‏۔‏

۱،‏ ۲.‏ البانیہ کے یہوواہ کے گواہوں کے تجربے سے کیسے ثابت ہوتا ہے کہ ہم یسعیاہ ۵۴:‏۱۷ میں پائے جانے والے وعدے پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں؟‏

البانیہ ایک پہاڑی ملک ہے جو یورپ کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ وہاں بہت سالوں سے خدمت کر رہے ہیں۔‏ البتہ تقریباً ۵۰ سال تک البانیہ کی کمیونسٹ حکومت اُن کا نام‌ونشان مٹا دینے کی کوشش کرتی رہی۔‏ یہوواہ کے گواہوں کو ظالمانہ طریقے سے اذیت دی جاتی،‏ اُنہیں بیگار کیمپوں میں ڈالا جاتا اور جھوٹی خبروں کے ذریعے اُنہیں بدنام کِیا جاتا۔‏ جب وہ ایک دوسرے کے ساتھ عبادت کے لئے جمع ہوتے یا تبلیغی کام میں حصہ لیتے تو اُنہیں ہمیشہ خطرہ لاحق ہوتا۔‏ اِن تمام مشکلات کے باوجود البانیہ کے یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح کی پیروی کرنے میں ڈٹے رہے اور دلیری سے یہوواہ خدا کے نام کی بڑائی کرتے رہے۔‏ پچھلے سال البانیہ میں یہوواہ کے گواہوں کا نیا برانچ دفتر مخصوص کِیا گیا۔‏ اِس موقعے پر ایک ایسے بھائی نے اپنا تجربہ سنایا جو بہت سالوں سے یہوواہ خدا کی خدمت کر رہے ہیں۔‏ اُنہوں نے کہا کہ ”‏شیطان چاہے کتنی بھی کوشش کیوں نہ کرے وہ ہارتا رہے گا جبکہ یہوواہ خدا جیتتا رہے گا۔‏“‏

۲ البانیہ کے یہوواہ کے گواہوں کا تجربہ اِس بات کا ثبوت ہے کہ ہم یسعیاہ ۵۴:‏۱۷ میں پائے جانے والے اِس وعدے پر بھروسہ رکھ سکتے ہیں:‏ ”‏کوئی ہتھیار جو تیرے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا اور جو زبان عدالت میں تجھ پر چلے گی تُو اُسے مُجرم ٹھہرائے [‏گا]‏۔‏“‏ خدا کے خادموں کی تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا کی عبادت کو روکنے کی کوششیں ہمیشہ ناکام رہی ہیں۔‏ لہٰذا شیطان کی دُنیا مستقبل میں بھی اِن کوششوں میں ناکام رہے گی۔‏

شیطان کی کوششیں ناکام رہی ہیں

۳،‏ ۴.‏ (‏ا)‏ شیطان نے خدا کے خادموں کے خلاف کونسے ہتھیار آزمائے ہیں؟‏ (‏ب)‏ ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ شیطان کے ہتھیار ناکام رہے ہیں؟‏

۳ شیطان نے خدا کے خادموں کے خلاف طرح طرح کے ہتھیار آزمائے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یہوواہ کے گواہوں کے کام پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں،‏ وہ فسادیوں کے ہاتھوں ظلم کا نشانہ بنے ہیں،‏ اُنہیں قید میں ڈالا گیا ہے اور اُن کے خلاف ’‏قانون کی آڑ میں بدی گھڑی‘‏ گئی ہے یعنی قانونی کارروائی کی گئی ہے۔‏ (‏زبور ۹۴:‏۲۰‏)‏ یہاں تک کہ آج بھی کئی ملکوں میں یہوواہ کے گواہوں کی وفاداری اذیت کی کسوٹی پر آزمائی جا رہی ہے۔‏—‏مکاشفہ ۲:‏۱۰‏۔‏

۴ مثال کے طور پر ایک ملک میں ۳۲ ایسے واقعے پیش آئے ہیں جن میں یہوواہ کے گواہوں پر مُنادی کے کام کے دوران حملہ کِیا گیا۔‏ اس کے علاوہ وہاں کی پولیس نے ۵۹ مرتبہ تبلیغی کام میں حصہ لینے والے یہوواہ کے گواہوں کو گرفتار کِیا۔‏ اُن میں سے بعض کے ساتھ ایسا ہی سلوک کِیا گیا جیسے مُجرموں کے ساتھ کِیا جاتا ہے،‏ مثلاً اُن کے انگوٹھے کا نشان لیا گیا،‏ اُن کی تصویر کھینچی گئی اور اُنہیں سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔‏ جبکہ دوسرے بہن‌بھائیوں کو یہ کہہ کر دھمکایا گیا کہ اُنہیں مارا پیٹا جائے گا۔‏ ایک اَور ملک سے اب تک ۱۰۰،‏۱ ایسے واقعات کی رپورٹیں آئی ہیں جن میں یہوواہ کے گواہوں کو گرفتار کِیا گیا،‏ اُن سے جُرمانہ وصول کِیا گیا یا اُن کو مارا پیٹا گیا۔‏ دو سو سے زیادہ ایسے واقعات اُس دن پیش آئے جب وہ یسوع کی موت کی یادگاری کے لئے جمع ہو رہے تھے۔‏ ایسی مشکلات کے باوجود خدا کے سچے خادم نہ صرف اُن ممالک میں بلکہ پوری دُنیا میں بھی اپنی خدمت کو جاری رکھتے ہیں۔‏ یہ صرف خدا کی پاک رُوح کی مدد سے ممکن ہے۔‏ (‏زکریاہ ۴:‏۶‏)‏ دُشمنوں کے حملے ہمیں یہوواہ خدا کی ستائش کرنے سے نہیں روک سکتے ہیں۔‏ خدا کی مرضی پوری ہوگی چاہے ہمارے خلاف کوئی بھی ہتھیار کیوں نہ بنایا جائے۔‏

جھوٹی زبان مُجرم ٹھہرائی گئی

۵.‏ پہلی صدی میں مسیحیوں پر کون سے جھوٹے الزام لگائے گئے؟‏

۵ یسعیاہ نبی کی پیشینگوئی کے مطابق خدا کے خادم ہر ایسی زبان کو مُجرم ٹھہرائیں گے جو عدالت میں اُن پر جھوٹا الزام لگائے گی۔‏ پہلی صدی میں بھی مسیحیوں پر اکثر جھوٹے الزامات لگائے گئے۔‏ مثال کے طور پر اعمال ۱۶:‏۲۰،‏ ۲۱ میں پولس اور سیلاس پر یوں الزام لگایا گیا:‏ ”‏یہ آدمی .‏ .‏ .‏ ہمارے شہر میں بڑی کھلبلی ڈالتے ہیں اور ایسی رسمیں بتاتے ہیں جن کو قبول کرنا اور عمل میں لانا ہم رومیوں کو روا نہیں۔‏“‏ ایک اَور موقعے پر مخالفین نے شہر کے حاکموں کو مسیحیوں کے خلاف اُکسانے کی کوشش کی۔‏ (‏اعمال ۱۷:‏۶،‏ ۷‏)‏ پولس رسول پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ ایک ”‏بدعتی فرقہ کا سر گروہ“‏ ہے جو دُنیا کے سب یہودیوں میں فتنہ فساد ڈالتا ہے۔‏—‏اعمال ۲۴:‏۲-‏۵‏۔‏

۶،‏ ۷.‏ مخالفین کے الزامات کو جھوٹا ثابت کرنے کا ایک طریقہ کیا ہے؟‏

۶ لہٰذا حیرانی کی بات نہیں ہے کہ آجکل بھی سچے مسیحیوں پر طرح طرح کے جھوٹے الزام لگائے جاتے ہیں اور اُنہیں بدنام کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔‏ لیکن ہم اُن زبانوں کو جو ہم پر چلتی ہیں کس طرح مُجرم ٹھہراتے ہیں؟‏—‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷‏۔‏

۷ اکثر اوقات یہوواہ کے گواہ ’‏اپنا چال‌چلن نیک رکھنے‘‏ سے اُن جھوٹی زبانوں کو چپ کرا سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۲:‏۱۲‏)‏ سچے مسیحی قانون کے مطابق چلتے ہیں،‏ اچھا اخلاق رکھتے ہیں اور دوسروں کی بھلائی چاہتے ہیں۔‏ ہمارے نیک کاموں کو دیکھ کر زیادہ‌تر لوگ سمجھ جاتے ہیں کہ ہمارے مخالفین کے الزامات جھوٹے ہیں۔‏ اِس کے نتیجہ میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگ ہمارے آسمانی باپ کی تمجید کرنے لگتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ اُس کی راہنمائی ہماری بہتری کے لئے ہے۔‏—‏یسعیاہ ۶۰:‏۱۴؛‏ متی ۵:‏۱۴-‏۱۶‏۔‏

۸.‏ (‏ا)‏ بعض اوقات ہم مخالفین کے الزامات کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے کس سے رجوع کر سکتے ہیں؟‏ (‏ب)‏ یسوع کی طرح ہم جھوٹی زبانوں کو کس طرح چپ کراتے ہیں؟‏

۸ اپنا چال‌چلن نیک رکھنے کے علاوہ ہم اپنے ایمان کی دلیلیں پیش کرنے سے بھی مخالفین کے الزامات کو جھوٹا ثابت کر سکتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر ہم انصاف کے لئے حکومت یا عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔‏ (‏آستر ۸:‏۳؛‏ اعمال ۲۲:‏۲۵-‏۲۹؛‏ ۲۵:‏۱۰-‏۱۲‏)‏ کبھی‌کبھار یسوع مسیح نے اپنے مخالفین کے سامنے دلیلیں پیش کرنے سے اُن کے الزامات کو جھوٹا ثابت کِیا۔‏ (‏متی ۱۲:‏۳۴-‏۳۷؛‏ ۱۵:‏۱-‏۱۱‏)‏ یسوع کی طرح،‏ جب بھی ہمیں موقع ملتا ہے ہم دوسروں کو اپنے ایمان کی وجوہات بتاتے ہیں۔‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۱۵‏)‏ ہو سکتا ہے کہ سکول میں،‏ ملازمت کی جگہ پر یا ایسے رشتہ‌داروں سے بات کرتے وقت جو یہوواہ کے گواہ نہیں ہیں،‏ ہمارے ایمان کو ٹھٹھوں میں اُڑایا جائے۔‏ لیکن اِس کے باوجود بھی ہم دلیری سے خدا کے کلام کی سچائی کو سناتے رہیں گے۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۳،‏ ۴‏۔‏

یروشلیم—‏”‏ایک بھاری پتھر“‏

۹.‏ (‏ا)‏ زکریاہ ۱۲:‏۳ کے مطابق یروشلیم جسے ”‏ایک بھاری پتھر“‏ بنایا جائے گا،‏ کس کی طرف اشارہ کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ زمین پر خدا کی بادشاہت کے نمائندے کون ہیں؟‏

۹ زکریاہ نبی کی ایک پیشینگوئی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِس دُنیا کی قومیں سچے مسیحیوں کی مخالفت کیوں کرتی ہیں۔‏ زکریاہ ۱۲:‏۳ میں ہم یوں پڑھتے ہیں:‏ ”‏مَیں اس روز یرؔوشلیم کو سب قوموں کے لئے ایک بھاری پتھر بنا دوں گا۔‏“‏ اِس آیت میں جس یروشلیم کا ذکر ہوا ہے یہ ”‏آسمانی یرؔوشلیم“‏ ہے یعنی آسمان کی بادشاہت جس میں یسوع مسیح کے علاوہ ممسوح مسیحی بھی حکمرانی کرتے ہیں۔‏ (‏عبرانیوں ۱۲:‏۲۲‏)‏ اب کم ہی ممسوح مسیحی زمین پر باقی ہیں جبکہ زمینی اُمید رکھنے والی ”‏اَور بھی بھیڑیں“‏ اُن کا ساتھ دیتی ہیں۔‏ مسیحیوں کے یہ دونوں گروہ لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی حمایت کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔‏ (‏یوحنا ۱۰:‏۱۶؛‏ مکاشفہ ۱۱:‏۱۵‏)‏ اِس پر قوموں نے کیسا ردِعمل دکھایا ہے؟‏ یہوواہ خدا اُن لوگوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے جو اُس کی بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں؟‏ آئیں ہم زکریاہ ۱۲ باب پر غور کرتے ہوئے اِن سوالوں کا جواب ڈھونڈیں۔‏ ایسا کرنے سے ہمیں پورا اعتماد ہو جائے گا کہ ’‏کوئی ہتھیار جو خدا کے ممسوح مسیحیوں اور اُن کے ساتھیوں کے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا۔‏‘‏

۱۰.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا کے خادموں کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کیوں کی جاتی ہے؟‏ (‏ب)‏ اِن قوموں کا کیا انجام ہوا جنہوں نے اِس ”‏بھاری پتھر“‏ کو اُٹھانے کی کوشش کی ہے؟‏

۱۰ زکریاہ ۱۲:‏۳ میں بتایا گیا ہے کہ جو قومیں اِس بھاری پتھر کو اُٹھائیں گی وہ ’‏سب گھایل ہوں گی۔‏‘‏ یہ پیشینگوئی کیسے پوری ہوئی؟‏ خدا کے حکم کے مطابق یہوواہ کے گواہ بادشاہت کی خوشخبری سنا رہے ہیں۔‏ اُن کا پیغام یہ ہے کہ انسان کے تمام مسائل خدا کی بادشاہت کے ذریعے ہی حل ہوں گے۔‏ یہ پیغام قوموں کو ”‏ایک بھاری پتھر“‏ کی طرح ناگوار گزرتا ہے۔‏ اِس لئے وہ اِس پتھر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں یعنی خدا کے خادموں کو چپ کرانا چاہتے ہیں۔‏ لیکن ایسا کرنے میں یہ قومیں گھایل یعنی زخمی ہو گئی ہیں۔‏ وہ خدا کے سچے خادموں کو چپ نہیں کرا سکی ہیں اِس لئے اُن کی بدنامی ہوئی ہے۔‏ یہوواہ کے گواہ ”‏ابدی خوشخبری“‏ سنانے کے شرف پر فخر کرتے ہیں اِس لئے اُن کو خاموش نہیں کِیا جا سکتا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۴:‏۶‏)‏ ایک افریقی ملک میں جہاں یہوواہ کے گواہوں کے ساتھ بہت ہی ظلم کِیا گیا،‏ ایک سپاہی نے کہا:‏ ”‏اِن لوگوں کو ستانا بالکل فضول ہے۔‏ وہ اپنا ایمان کبھی نہیں چھوڑیں گے۔‏ اُن کی تعداد بڑھتی ہی جائے گی۔‏“‏

۱۱.‏ زکریاہ ۱۲:‏۴ میں پایا جانے والا وعدہ کیسے پورا ہوا ہے؟‏

۱۱ مہربانی سے زکریاہ ۱۲:‏۴ کو پڑھیں۔‏ اِس آیت میں خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اُن لوگوں کو ”‏حیرت‌زدہ“‏ اور اندھا کر دے گا جو بادشاہت کی منادی کرنے والوں کی مخالفت کرتے ہیں۔‏ یہوواہ خدا نے اپنا وعدہ پورا کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر ایک ایسے ملک میں جہاں یہوواہ کے گواہوں کے کام پر پابندی تھی مخالفین نے اُن کو روحانی خوراک سے محروم رکھنے کی سخت کوشش کی۔‏ لیکن خدا کے خادم بائبل پر مبنی رسالے اور کتابیں حاصل کرنے میں ہمیشہ کامیاب رہے۔‏ اِس لئے ایک اخبار میں دعویٰ کِیا گیا کہ یہ کتابیں اور رسالے باہر سے غباروں کے ذریعے ملک میں پہنچائے جاتے ہیں۔‏ خدا نے اپنا یہ وعدہ پورا کِیا ہے کہ ’‏مَیں قوموں کے سب گھوڑوں کو اندھا کر دوں گا۔‏‘‏ بادشاہت کے دُشمن شکست کھا کر اتنا غصہ ہوتے ہیں کہ اُن کی عقل اندھی پڑ جاتی ہے۔‏ ہمیں خدا پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو محفوظ رکھے گا۔‏—‏۲-‏سلاطین ۶:‏۱۵-‏۱۹‏۔‏

۱۲.‏ (‏ا)‏ یسوع نے کس طرح زمین پر آگ بھڑکائی؟‏ (‏ب)‏ جو پیغام ممسوح مسیحی پھیلاتے ہیں اِس پر لوگوں کا کیا ردِعمل رہا ہے؟‏

۱۲ مہربانی سے زکریاہ ۱۲:‏۵،‏ ۶ کو پڑھیں۔‏ اصطلاح ”‏یہوؔداہ کے فرمانروا“‏ خدا کے لوگوں کے نگہبانوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔‏ یہوواہ خدا اپنے لوگوں میں بادشاہت کے لئے ایسا جوش پیدا کرتا ہے گویا اُن کے دل میں آگ لگی ہے۔‏ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ”‏مَیں زمین پر آگ بھڑکانے آیا ہوں۔‏“‏ (‏لوقا ۱۲:‏۴۹‏)‏ اور اُس نے واقعی آگ بھڑکائی۔‏ اُس نے بڑے جوش سے خدا کی بادشاہت کی منادی کی اور یہ پیغام آگ کی طرح یہودی قوم میں پھیل گیا۔‏ (‏متی ۴:‏۱۷،‏ ۲۵؛‏ ۱۰:‏۵-‏۷،‏ ۱۷-‏۲۰‏)‏ اِسی طرح ہمارے دَور میں بھی سچے مسیحی ایسے پیغامات پھیلاتے ہیں جو ”‏لکڑیوں میں جلتی انگیٹھی اور پولوں میں مشعل“‏ کی طرح ہیں۔‏ سن ۱۹۱۷ میں کتاب دی فِنشڈ مسٹری * شائع ہوئی جس میں جھوٹے مسیحیوں کی ریاکاری بےنقاب کی گئی۔‏ اِس پر پادری طبقہ آگ‌بگولا ہو گیا۔‏ حال ہی میں بادشاہتی خبر نمبر ۳۷ کو تقسیم کِیا گیا جس کا عنوان ہے:‏ ”‏جھوٹے مذاہب کا خاتمہ نزدیک ہے۔‏“‏ اِسے پڑھنے کے بعد بہت سے لوگوں نے اپنے ردِعمل سے ظاہر کِیا کہ آیا وہ خدا کی بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں یا اُس کی مخالفت۔‏

‏’‏خدا یہوداہ کے خیموں کو رہائی بخشے گا‘‏

۱۳.‏ (‏ا)‏ اصطلاح ”‏یہوؔداہ کے خیموں“‏ کا اشارہ کن لوگوں کی طرف ہے؟‏ (‏ب)‏ یہوواہ خدا اُنہیں کیوں رہائی بخشتا ہے؟‏

۱۳ مہربانی سے زکریاہ ۱۲:‏۷،‏ ۸ کو پڑھیں۔‏ قدیم زمانے میں دیہاتی علاقوں میں چرواہے اور کسان اکثر خیموں میں رہتے تھے۔‏ اگر دُشمن یروشلیم پر حملہ کرنے کی خاطر ملک میں گھس آتا تو سب سے پہلے خیموں میں رہنے والے دیہاتی لوگ دُشمن کی زد میں آتے۔‏ اصطلاح ”‏یہوؔداہ کے خیموں“‏ کا اشارہ زمین پر رہنے والے ممسوح مسیحیوں کی طرف ہے جو علامتی طور پر کُھلے میدان میں رہ رہے ہیں۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ وہ شیطان کے حملوں کی زد میں ہیں۔‏ لیکن وہ بڑی دلیری سے مسیح کی بادشاہت کا دفاع کر رہے ہیں۔‏ اِس وجہ سے یہوواہ خدا ’‏یہوؔداہ کے خیموں کو رہائی بخشتا ہے۔‏‘‏

۱۴.‏ یہوواہ خدا ممسوح مسیحیوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟‏

۱۴ یہوواہ کے گواہوں کی تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا واقعی ممسوح مسیحیوں کی حفاظت کرتا ہے۔‏ وہ علامتی طور پر ”‏خیموں“‏ میں رہ کر خدا کی بادشاہت کی حمایت کرتے ہیں۔‏ جب وہ دُشمنوں کے حملوں کی وجہ سے ”‏کمزور“‏ پڑنے کے خطرے میں ہوتے ہیں تو یہوواہ خدا اُنہیں داؤد کی طرح مضبوط اور بہادر بنا دیتا ہے۔‏

۱۵.‏ (‏ا)‏ یہوواہ خدا ”‏سب مخالف قوموں کی ہلاکت“‏ کا ارادہ کیوں کرتا ہے؟‏ (‏ب)‏ وہ اپنے اِس ارادے کو کب پورا کرے گا؟‏

۱۵ مہربانی سے زکریاہ ۱۲:‏۹ کو پڑھیں۔‏ یہوواہ خدا ”‏سب مخالف قوموں کی ہلاکت“‏ کا ارادہ کیوں کرتا ہے؟‏ کیونکہ وہ مسیح کی بادشاہت کی مخالفت کرتے ہیں اور خدا کے خادموں کو اذیت دیتے ہیں۔‏ جلد ہی زمین پر شیطان کے حمایتی خدا کے لوگوں پر حملہ کریں گے۔‏ اِس طرح وہ جنگ شروع ہوگی جسے بائبل میں ہرمجدون کہا گیا ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۱۶:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ کائنات کا حاکمِ‌اعلیٰ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو اُن حملوں سے بچائے گا اور قوموں کے سامنے اپنے عظیم نام کی بڑائی کرے گا۔‏—‏حزقی‌ایل ۳۸:‏۱۴-‏۱۸،‏ ۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

۱۶،‏ ۱۷.‏ (‏ا)‏ ’‏خدا کے بندوں کی میراث‘‏ کیا ہے؟‏ (‏ب)‏ شیطان کے حملوں کو صبر سے برداشت کرنے سے ہم کس بات کا ثبوت دیتے ہیں؟‏

۱۶ شیطان کا کوئی بھی ہتھیار خدا کے لوگوں کے ایمان اور اُن کے جوش کو کمزور نہیں بنا سکتا۔‏ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کو روحانی لحاظ میں بھی محفوظ رکھتا ہے کیونکہ خدا کا تحفظ ’‏اُس کے بندوں کی میراث ہے۔‏‘‏ (‏یسعیاہ ۵۴:‏۱۷‏)‏ کوئی دُشمن ہماری اِس میراث کو چھین نہیں سکتا۔‏ (‏زبور ۱۱۸:‏۶‏)‏ شیطان مخالفت اور اذیت کی آگ بھڑکاتا رہے گا۔‏ اِن مشکلات کو صبر سے برداشت کرنے سے ہم اِس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ خدا کی روح ہم پر سایہ کرتی ہے۔‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۱۴‏)‏ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دُنیابھر میں سنائی جا رہی ہے۔‏ شیطان کی دُنیا ہمیں اِس کام سے روکنے کی کوشش کرتی ہے۔‏ اِس لئے وہ ہم پر ”‏فلاخن کے پتھروں“‏ جیسی اذیت ڈھاتی ہے۔‏ لیکن یہوواہ خدا اُن پتھروں کا پایمال کرتا ہے۔‏ (‏زکریاہ ۹:‏۱۵‏)‏ جی‌ہاں،‏ کوئی بھی دُشمن ممسوح مسیحیوں اور اُن کے ساتھیوں کو روک نہیں سکتا۔‏

۱۷ ہم اُس وقت کے مشتاق ہیں جب ہم شیطان کے حملوں سے نجات پائیں گے۔‏ لیکن جب تک وہ وقت نہ آئے ہمیں اِس بات سے تسلی ملتی ہے کہ ’‏کوئی ہتھیار جو ہمارے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا اور جو زبان عدالت میں ہم پر چلے گی ہم اُسے مُجرم ٹھہرائیں گے۔‏‘‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 12 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ کتاب جو اب دستیاب نہیں ہے۔‏

آپ کیا جواب دیں گے؟‏

‏• کن مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ شیطان کے ہتھیار ناکام رہے ہیں؟‏

‏• آسمانی یروشلیم کس لحاظ سے ”‏ایک بھاری پتھر“‏ ہے؟‏

‏• یہوواہ خدا ”‏یہوؔداہ کے خیموں کو“‏ کس طرح رہائی بخشتا ہے؟‏

‏• جوں جوں یہ دُنیا ہرمجدون کی طرف بڑھ رہی ہے آپ کس بات پر بھروسہ رکھتے ہیں؟‏

‏[‏مطالعے کے سوالات]‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پرتصویریں]‏

شیطان کے حملوں کا نشانہ بننے کے باوجود البانیہ میں یہوواہ کے گواہ وفادار رہے

‏[‏صفحہ ۲۵ پر تصویر]‏

یسوع مسیح نے مخالفین کے الزامات کو جھوٹا ثابت کِیا

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویریں]‏

کوئی ہتھیار جو خوشخبری کی منادی کرنے والوں کے خلاف بنایا جائے کام نہ آئے گا